Page 81
ਅੰਮ੍ਰਿਤੁ ਹਰਿ ਪੀਵਤੇ ਸਦਾ ਥਿਰੁ ਥੀਵਤੇ ਬਿਖੈ ਬਨੁ ਫੀਕਾ ਜਾਨਿਆ ॥ ਭਏ ਕਿਰਪਾਲ ਗੋਪਾਲ ਪ੍ਰਭ ਮੇਰੇ ਸਾਧਸੰਗਤਿ ਨਿਧਿ ਮਾਨਿਆ ॥ ਸਰਬਸੋ ਸੂਖ ਆਨੰਦ ਘਨ ਪਿਆਰੇ ਹਰਿ ਰਤਨੁ ਮਨ ਅੰਤਰਿ ਸੀਵਤੇ ॥ ਇਕੁ ਤਿਲੁ ਨਹੀ ਵਿਸਰੈ ਪ੍ਰਾਨ ਆਧਾਰਾ ਜਪਿ ਜਪਿ ਨਾਨਕ ਜੀਵਤੇ ॥੩॥
॥انّم٘رِتُ ہرِ پیِۄتے سدا تھِرُ تھیِۄتے بِکھےَ بنُ پھیِکا جانِیا
॥بھۓ کِرپال گوپال پ٘ربھ میرے سادھسنّگتِ نِدھِ مانِیا
॥سربسو سوُکھ آننّد گھن پِیارے ہرِ رتنُ من انّترِ سیِۄتے
॥੩॥اِکُ تِلُ نہیِ ۄِسرےَ پ٘ران آدھارا جپِ جپِ نانک جیِۄتے
لفظی معنی:مجن ۔ اِشنان۔ کھے ۔دھول۔کی ۔ سادھ ۔پاکدامن ۔ سائیں ۔آقا ۔خُدا ۔ تھوکڑے ۔نعِمتیں ۔ (چھنت) دھام ۔ گھر ۔ سوامی ۔مالِک۔آقا ۔ سوامی دھام۔ کانہ خُدا ۔ وِسرام ۔آرام ۔ آسانگ ۔ اُمیدوں سے ۔ جِیوتے ۔ زِندگی پاتے ہیں ۔ جِیتے ہیں ۔ گالتان ۔ مدہوش ۔ تِھر ۔ قائم ۔ تِھیوتے ۔ ہوتے ہیں ۔ دکہے بن وکاروں کا پانی۔ آب گُناہ ۔ پِھیکا ۔مد مزہ ۔ نِدھ۔خزانہ ۔ سیو تو ۔ بسانا ۔ سربسو ۔سارا ۔ انتر۔ دِل میں ۔ پران ادھارا۔زِندگی کا سہارا
ترجُمہ:جِن پر خُدا کی کرم و عِنایت ہوتی ہے اُنہیں سادھوؤں کے پاؤں کی دھول میں اِشنان کرنیکا موقعہ میسر ہوتا ہے ۔ اے نانک تمام مال و دولت میسر ہوگئی ۔ (چھنت) وہ خُدا کا عالِیشان محل ہے ۔ جہاں عاشِقان اِلہٰی آرام پاتے ہیں ۔ اور اُسی اُمید میں زِندگی بسر کرتے ہیں ۔ دِل و جان میں مدہوش اِلہٰی نام کی رِیاض آب حیات اِلہٰی نام سچ حق وحقیقت نوش ذہن نشِین کرتے ہیں ۔ آب حیات نوش کرکے ہمیشہ قائم دائم رہتے ہیں ۔ اور گُناہوں کو بھرا بدمزہ پانی سمجھتے ہیں ۔ خُدا مہربان ہُوا مُجھ پر سادھوؤں کی صحُبت کا لُطف اُٹھایا ۔سب سے اچھا سارے آرام پہنچانے والا اِلہٰی نام دِل میں بسایا ۔ ذرا سے وقفے کے لیئے بِھی نہ بُھولُوں جو میری زِندگی کا سہارا ہے ۔ اُسکی رِیاض سے نانک زِندہ ہے اور رُوحانی زِندگی جِیتا ہے (3)
ਡਖਣਾ ॥ ਜੋ ਤਉ ਕੀਨੇ ਆਪਣੇ ਤਿਨਾ ਕੂੰ ਮਿਲਿਓਹਿ ॥ ਆਪੇ ਹੀ ਆਪਿ ਮੋਹਿਓਹੁ ਜਸੁ ਨਾਨਕ ਆਪਿ ਸੁਣਿਓਹਿ ॥੧॥ ਛੰਤੁ ॥ ਪ੍ਰੇਮ ਠਗਉਰੀ ਪਾਇ ਰੀਝਾਇ ਗੋਬਿੰਦ ਮਨੁ ਮੋਹਿਆ ਜੀਉ ॥ ਸੰਤਨ ਕੈ ਪਰਸਾਦਿ ਅਗਾਧਿ ਕੰਠੇ ਲਗਿ ਸੋਹਿਆ ਜੀਉ ॥ ਹਰਿ ਕੰਠਿ ਲਗਿ ਸੋਹਿਆ ਦੋਖ ਸਭਿ ਜੋਹਿਆ ਭਗਤਿ ਲਖ੍ਯ੍ਯਣ ਕਰਿ ਵਸਿ ਭਏ ॥ ਮਨਿ ਸਰਬ ਸੁਖ ਵੁਠੇ ਗੋਵਿਦ ਤੁਠੇ ਜਨਮ ਮਰਣਾ ਸਭਿ ਮਿਟਿ ਗਏ ॥ ਸਖੀ ਮੰਗਲੋ ਗਾਇਆ ਇਛ ਪੁਜਾਇਆ ਬਹੁੜਿ ਨ ਮਾਇਆ ਹੋਹਿਆ ॥ ਕਰੁ ਗਹਿ ਲੀਨੇ ਨਾਨਕ ਪ੍ਰਭ ਪਿਆਰੇ ਸੰਸਾਰੁ ਸਾਗਰੁ ਨਹੀ ਪੋਹਿਆ ॥੪॥
॥ڈکھنھا
॥جو تءُ کیِنے آپنھے تِنا کوُنّ مِلِئوہِ
॥੧॥ آپے ہیِ آپِ موہِئوہُ جسُ نانک آپِ سُنھِئوہِ
॥چھنّتُ ॥
॥پ٘ریم ٹھگئُریِ پاءِ ریِجھاءِ گوبِنّد منُ موہِیا جیِءُ
॥سنّتن کےَ پرسادِ اگادھِ کنّٹھے لگِ سوہِیا جیِءُ
॥ہرِ کنّٹھِ لگِ سوہِیا دوکھ سبھِ جوہِیا بھگتِ لکھ٘ز٘زنھ کرِ ۄسِ بھۓ
॥منِ سرب سُکھ ۄُٹھے گوۄِد تُٹھے جنم مرنھا سبھِ مِٹِ گۓ
॥سکھیِ منّگلو گائِیا اِچھ پُجائِیا بہُڑِ ن مائِیا ہوہِیا
॥੪॥کرُ گہِ لیِنے نانک پ٘ربھ پِیارے سنّسارُ ساگرُ نہیِ پوہِیا
لفظی معنی:گور ۔ ٹھگنے والی دوائی ۔اگادھ ۔جِسکا شُمار نہ ہو سکے ۔ اِنسانی سمجھ سے بعِید ۔ سکھی ۔ساتھی ۔ کر ۔ہاتھ ۔ رِیجھائے ۔خُوش کیئے ۔ پرساد۔رِحمت سے ۔ کنٹھے ۔ گلے لگ کے ۔ سب۔ سارے ۔ دوکہہ۔ وِکار ۔ جوہِیا ۔ پرکھنا ۔ بھگت لِکھن کر۔ بھگتوں کی نِشانی ۔ وُٹھے ۔ بستا ہے ۔ تُٹھے۔ خُوش۔ منگل ۔خُوشی کے گِیت۔ گہہ۔پکڑتا ۔(4)
ترجُمہ:اے خُداجِن کو تُواپنا لیتا ہے اُنہیں تُو مِلتا ہے ۔اپنے آپ اپنے سے محُبت کرکے اے نانک آپ ہی اپنی صِفت صلاح سُنتا ہے۔(چھنت)
عاشِقان اِلہٰی نے پیا رجو کِسی کو اپنا بنانے والی دوئی ہے خُدا کو کِھلاکے خُدا کو اپنی مُحبت میں گِرفتار کر لِیا اور اِلہٰی پِریمیوں کی کرم و عِنایت سے خُدا کے اتھاہِ پیار سے زِندگی باشعُور ہوجاتی ہے ۔ اُسکی تمام بُرائیاں ختم ہوجاتی ہے ۔ اُسے بُرائیوں سے نِجات حاصِل ہوجاتی ہے ۔ اور اُس میں پارسائی اوصاف پیدا ہو جاتے ہیں ۔ جِس سے خُدا خُوش ہوکر اُسے سارے سُکھ دیتا ہے ۔ اور تناسُخ مِٹ جاتا ہے ۔ جِس سے وہ اپنے ساتِھیوں سے مِل کر اِلہٰی صِفت صلاح کرتا ہے جِس سے اُسکی تمام خواہِشات پُوری ہوتی ہیں لِہذا دُنیاوی مائِیا اُسے اپنے جال میں نہیں پھنساتی ۔ اے نانک پِیارے خُدا نے اپنے دامن لگا لیا اُن پر دُنیاوی تاثرات ختم ہو جاتے ہیں اثر پذیر نہیں ہوتے۔
ਡਖਣਾ ॥ ਸਾਈ ਨਾਮੁ ਅਮੋਲੁ ਕੀਮ ਨ ਕੋਈ ਜਾਣਦੋ ॥ ਜਿਨਾ ਭਾਗ ਮਥਾਹਿ ਸੇ ਨਾਨਕ ਹਰਿ ਰੰਗੁ ਮਾਣਦੋ ॥੧॥ ਛੰਤੁ ॥ ਕਹਤੇ ਪਵਿਤ੍ਰ ਸੁਣਤੇ ਸਭਿ ਧੰਨੁ ਲਿਖਤਂੀ ਕੁਲੁ ਤਾਰਿਆ ਜੀਉ ॥ ਜਿਨ ਕਉ ਸਾਧੂ ਸੰਗੁ ਨਾਮ ਹਰਿ ਰੰਗੁ ਤਿਨੀ ਬ੍ਰਹਮੁ ਬੀਚਾਰਿਆ ਜੀਉ ॥ ਬ੍ਰਹਮੁ ਬੀਚਾਰਿਆ ਜਨਮੁ ਸਵਾਰਿਆ ਪੂਰਨ ਕਿਰਪਾ ਪ੍ਰਭਿ ਕਰੀ ॥ ਕਰੁ ਗਹਿ ਲੀਨੇ ਹਰਿ ਜਸੋ ਦੀਨੇ ਜੋਨਿ ਨਾ ਧਾਵੈ ਨਹ ਮਰੀ ॥ ਸਤਿਗੁਰ ਦਇਆਲ ਕਿਰਪਾਲ ਭੇਟਤ ਹਰੇ ਕਾਮੁ ਕ੍ਰੋਧੁ ਲੋਭੁ ਮਾਰਿਆ ॥ ਕਥਨੁ ਨ ਜਾਇ ਅਕਥੁ ਸੁਆਮੀ ਸਦਕੈ ਜਾਇ ਨਾਨਕੁ ਵਾਰਿਆ ॥੫॥੧॥੩॥
॥ڈکھنھا
॥سائیِ نامُ امولُ کیِم ن کوئیِ جانھدو
॥੧॥جِنا بھاگ متھاہِ سے نانک ہرِ رنّگُ مانھدو
॥چھنّتُ
॥کہتے پۄِت٘ر سُنھتے سبھِ دھنّنُ لِکھتیِ کُلُ تارِیا جیِءُ
॥جِن کءُ سادھوُ سنّگُ نام ہرِ رنّگُ تِنیِ ب٘رہمُ بیِچارِیا جیِءُ
॥ب٘رہمُ بیِچارِیا جنمُ سۄارِیا پوُرن کِرپا پ٘ربھِ کریِ
॥کرُ گہِ لیِنے ہرِ جسو دیِنے جونِ نا دھاۄےَ نہ مریِ
॥ستِگُر دئِیال کِرپال بھیٹت ہرے کامُ ک٘رودھُ لوبھُ مارِیا
॥੫॥੧॥੩॥کتھنُ ن جاءِ اکتھُ سُیامیِ سدکےَ جاءِ نانکُ ۄارِیا
لفظی معنی:سائیں۔آقا ۔مالِک ۔ امول ۔ بیش قِیمت ۔ متھاہ ۔ پیشانی ۔ ہر رنگ ۔اِلہٰی میلاپ کی خُوشی (چھنت) سب ۔سارے ۔کُل ۔خاندان ۔ سنگت ۔ساتھ ۔ رنگ۔خُوشی ۔ وِچاریا ۔سمجھ ۔ کر ۔ہاتھ ۔ جستو ۔صِفت صلاح ۔ وِھاوے ۔دؤڑتا ہے ۔ جون نہ دھاوے ۔تناسُخ میں نہیں آتا ۔ بھیٹ ۔میلاپ ۔اکتھ ۔ناقابِل بیان ۔ صدقے ۔ قُربان۔
ترجُمہ:خُدا کا نام بیش قِیمت ہے جِسکی قِیمت کہنے سے باہر ہے ۔ جِسکی پیشانی پر اُسکے مدر کنندہ ہے اے نانک اِلہٰی سکون وہ پاتے ہیں (چھنت)
جو اِنسان خُدا کی حمد وثناہ کرتے ہیں ۔ اُنکی زِندگی روشن پاک ہوجاتی ہے ۔ اور صِفت صلاح سُنتے ہیں وہ خُوش قِسمت ہوجاتے ہیں ۔ اور جو اپنے ہاتھوں سے بکھتے ہیں وہ اپنے سارے خاندان کو اِس ُدنیاوی سمندر سے عبُور کرا دیتے ہیں ۔ جِنہیں مُرشد کا میلاپ حاصِل ہوجائے وہ اِلہٰی نام اپنے دِل میں بسا کر اُسسے لُطف اندوز ہوتے ہیں ۔ خُدا جِس کا ہاتھ پکڑ لیتا ہے اُسے اپنی حمد و ثناہ عِنایت فرماکراُسکا تناسُخ مِٹا دیتا ہے رُوحانی موت نہیں ہوتی ۔ سچے رحمان مہربان مُرشد کے میلاپ سے شہُوت لالچ اور غُصہ ختم ہوگیا ۔ قُربان ہے اے نانک جِس کو بیان کرنے سے اِنسان قاصر ہے۔
ਸਿਰੀਰਾਗੁ ਮਹਲਾ ੪ ਵਣਜਾਰਾ ੴ ਸਤਿ ਨਾਮੁ ਗੁਰ ਪ੍ਰਸਾਦਿ ॥ ਹਰਿ ਹਰਿ ਉਤਮੁ ਨਾਮੁ ਹੈ ਜਿਨਿ ਸਿਰਿਆ ਸਭੁ ਕੋਇ ਜੀਉ ॥ ਹਰਿ ਜੀਅ ਸਭੇ ਪ੍ਰਤਿਪਾਲਦਾ ਘਟਿ ਘਟਿ ਰਮਈਆ ਸੋਇ ॥ ਸੋ ਹਰਿ ਸਦਾ ਧਿਆਈਐ ਤਿਸੁ ਬਿਨੁ ਅਵਰੁ ਨ ਕੋਇ ॥ ਜੋ ਮੋਹਿ ਮਾਇਆ ਚਿਤੁ ਲਾਇਦੇ ਸੇ ਛੋਡਿ ਚਲੇ ਦੁਖੁ ਰੋਇ ॥ ਜਨ ਨਾਨਕ ਨਾਮੁ ਧਿਆਇਆ ਹਰਿ ਅੰਤਿ ਸਖਾਈ ਹੋਇ ॥੧॥ ਮੈ ਹਰਿ ਬਿਨੁ ਅਵਰੁ ਨ ਕੋਇ ॥ ਹਰਿ ਗੁਰ ਸਰਣਾਈ ਪਾਈਐ ਵਣਜਾਰਿਆ ਮਿਤ੍ਰਾ ਵਡਭਾਗਿ ਪਰਾਪਤਿ ਹੋਇ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥
ۄنھجارا ੪ سِریِراگُ مہلا
॥ستِنامُ گُرپ٘رسادِ ੴ
॥ہرِ ہرِ اُتمُ نامُ ہےَ جِنِ سِرِیا سبھُ کوءِ جیِءُ
॥ہرِ جیِء سبھے پ٘رتِپالدا گھٹِ گھٹِ رمئیِیا سوءِ
॥سو ہرِ سدا دھِیائیِئےَ تِسُ بِنُ اۄرُ ن کوءِ
॥جو موہِ مائِیا چِتُ لائِدے سے چھوڈِ چلے دُکھُ روءِ
॥੧॥جن نانک نامُ دھِیائِیا ہرِ انّتِ سکھائیِ ہوءِ
॥مےَ ہرِ بِنُ اۄرُ ن کوءِ
॥੧॥ رہاءُ ॥ہرِ گُر سرنھائیِ پائیِئےَ ۄنھجارِیا مِت٘را ۄڈبھاگِ پراپتِ ہوءِ
لفظی معنی:اُتم۔ اعلیٰ ۔ سِریا۔ پیدا کیا۔ سب کوئے ۔ سارے ۔جاندار ۔ گھٹ گھٹ ۔ ہر دِل میں ۔ رمیا ۔ رام۔سکھائی ۔ساتھی ۔۔ ونجارِیا مِترا ۔ سوداگر دوست
ترجُمہ:جِس نے سارے عالَم کو پیدا کیا ہے اُسکا نام بیش قِیمت اور اعلیٰ ہے ۔ اُسکویاد کرؤ اُسکے علاوہ دُوسرا کوئی اُسکا ثانی نہیں ۔ وہ ہر دِل میں بستا ہے اور سب کی پرورش کرتا ہے ۔ جِنہیں دولت سے عِشق ہے یہیں چھوڑ آتے ہیں ۔ اور چھوڑتے وقت روتے ہیں ۔ خادِم نانک نے نام اِلہٰی کی رِیاض کی جو بَوَقت آخِرت مددگارہے ۔ خُدا کے بغیر ایسی کوئی ہستی ہی نہیں ۔ خُدا پناہ مُرشد سے مِلتا ہے اے زِندگی کے سوداگر دوست بُلند قِسمت سے مِلتا ہے ۔