Page 294
ਬਨਿ ਤਿਨਿ ਪਰਬਤਿ ਹੈ ਪਾਰਬ੍ਰਹਮੁ ॥ ਜੈਸੀ ਆਗਿਆ ਤੈਸਾ ਕਰਮੁ ॥
॥ بنِ تِنِ پربتِ ہےَ پارب٘رہمُ
॥ جیَسیِ آگِیا تیَسا کرمُ
لفطی معنیٰ:۔بن ۔ جنگل۔ تن۔ تنکا ۔ گھاس۔ پربت۔ پہاڑ۔ کرم۔ اعمال۔
ترجُمہ:۔ جنگل تنکے اور پہاڑوں میں ہے پاک خدا۔ جیسا جیسا ہے فرمان الہٰی ویسا ہی اعمال ہوتا رہتا ہے
ਪਉਣ ਪਾਣੀ ਬੈਸੰਤਰ ਮਾਹਿ ॥ ਚਾਰਿ ਕੁੰਟ ਦਹ ਦਿਸੇ ਸਮਾਹਿ ॥
॥ پئُنھ پانھیِ بیَسنّتر ماہِ
॥ چارِ کُنّٹ دہ دِسے سماہِ
لفطی معنیٰ:۔چارکنٹ۔ چاروں طرفوں میں۔ دیہہ دسے ۔ ہرجا ۔ سماہے ۔ بستا ہے۔
ترجُمہ:۔ ۔ آگ ہوا۔ اور پانی میں چاروں طرف اور ہر جگہ نور الہٰی ہے ۔
ਤਿਸ ਤੇ ਭਿੰਨ ਨਹੀ ਕੋ ਠਾਉ ॥ ਗੁਰ ਪ੍ਰਸਾਦਿ ਨਾਨਕ ਸੁਖੁ ਪਾਉ ॥੨॥
॥ تِس تے بھِنّن نہیِ کو ٹھاءُ
॥2॥ گُر پ٘رسادِ نانک سُکھُ پاءُ
لفطی معنیٰ:۔بھن۔ جدا۔ ٹھا ؤ۔ ٹھکانہ ۔ گر پرساد۔ رحمت مرشد سے ۔
ترجُمہ:۔بغیر نہیں اس کے کوئی جگا۔ ہر جا وہ بستا ہے ۔ رحمت مرشد سے نانک سُہک سکون ملتا ہے ۔
ਬੇਦ ਪੁਰਾਨ ਸਿੰਮ੍ਰਿਤਿ ਮਹਿ ਦੇਖੁ ॥ ਸਸੀਅਰ ਸੂਰ ਨਖ੍ਯ੍ਯਤ੍ਰ ਮਹਿ ਏਕੁ ॥
॥ بید پُران سِنّم٘رِتِ مہِ دیکھُ
॥ سسیِئر سوُر نکھ٘ز٘زت٘ر مہِ ایکُ
ترجُمہ:۔ ویدوں پرانوں سمرتیوں کا مطالعہ کر دیکھتا ہے ۔ چاند سورج اور تاروں میں ہے نور اسی کا اس کے نور سے ان کا اُجالا ہے
ਬਾਣੀ ਪ੍ਰਭ ਕੀ ਸਭੁ ਕੋ ਬੋਲੈ ॥ ਆਪਿ ਅਡੋਲੁ ਨ ਕਬਹੂ ਡੋਲੈ ॥
॥ بانھیِ پ٘ربھ کیِ سبھُ کو بولےَ
॥ آپِ اڈولُ ن کبہوُ ڈولےَ
ترجُمہ:۔ ہر ایک کلام الہٰی کہتاہ ے ۔بے لرزش ہے وہ نہ لزش میں آتا ہے۔
ਸਰਬ ਕਲਾ ਕਰਿ ਖੇਲੈ ਖੇਲ ॥ ਮੋਲਿ ਨ ਪਾਈਐ ਗੁਣਹ ਅਮੋਲ ॥
॥ سرب کلا کرِ کھیلےَ کھیل
॥ مولِ ن پائیِئےَ گُنھہ امول
ترجُمہ:۔ سب طاقتوں سے ہے مرقع اور ہے عا لم میں اپنی کھیل کھیل رہا۔ اوصاف کے اس کی کوئی قیمت پا سکتا نہیں۔
ਸਰਬ ਜੋਤਿ ਮਹਿ ਜਾ ਕੀ ਜੋਤਿ ॥ ਧਾਰਿ ਰਹਿਓ ਸੁਆਮੀ ਓਤਿ ਪੋਤਿ ॥
॥ سرب جوتِ مہِ جا کیِ جوتِ
॥ دھارِ رہِئو سُیامیِ اوتِ پوتِ
ترجُمہ:۔ سب نوروں میں نور ہے اسکا تانے پیٹے کی مانند سب میں وہ بستا ہے
ਗੁਰ ਪਰਸਾਦਿ ਭਰਮ ਕਾ ਨਾਸੁ ॥ ਨਾਨਕ ਤਿਨ ਮਹਿ ਏਹੁ ਬਿਸਾਸੁ ॥੩॥
॥ گُر پرسادِ بھرم کا ناسُ
॥3॥ نانک تِن مہِ ایہُ بِساسُ
لفطی معنیٰ:۔سسیر ۔ چندر ما۔ سور۔ سورج ۔ نکھتر۔ تارے ۔ بانی پر بھ کی ۔ کلام الہٰی۔ا ڈول۔ بلا لرزش۔ بلا ڈمگگائے ۔ سرب۔ تمام۔ کلا۔ طاقتوں۔ گنیہہ امول۔ بے مول۔ بے قیمت ۔ اوصاف۔ سرب جوت۔ تمام نوروں۔ اوت پوت۔ تانے پیٹے کی مانند۔ بھرم۔ شک و شبہات۔ باس ۔ یقین۔ بھروسا ۔
ترجُمہ:۔ان کے شک و بہات سے ختم ہوجاتے ۔ ۔ اے نانکجنہں بھروسا ہوجاتا ہے
ਸੰਤ ਜਨਾ ਕਾ ਪੇਖਨੁ ਸਭੁ ਬ੍ਰਹਮ ॥ ਸੰਤ ਜਨਾ ਕੈ ਹਿਰਦੈ ਸਭਿ ਧਰਮ ॥
॥ سنّت جنا کا پیکھنُ سبھُ ب٘رہم
॥ سنّت جنا کےَ ہِردےَ سبھِ دھرم
ترجُمہ:۔ عارفان الہٰی کی نظر ہر وقت خدا پر پڑتی ہے ۔ عارفان الہٰی ی دل میں فرض انسانی بستے ہیں۔
ਸੰਤ ਜਨਾ ਸੁਨਹਿ ਸੁਭ ਬਚਨ ॥ ਸਰਬ ਬਿਆਪੀ ਰਾਮ ਸੰਗਿ ਰਚਨ ॥
॥ سنّت جنا سُنہِ سُبھ بچن
॥ سرب بِیاپیِ رام سنّگِ رچن
ترجُمہ:۔ عارفان الہٰی سنتے ہیں نیک کلام ہرجاہے جسکے نور سے سارا جہاں نورانی ہے ۔
ਜਿਨਿ ਜਾਤਾ ਤਿਸ ਕੀ ਇਹ ਰਹਤ ॥ ਸਤਿ ਬਚਨ ਸਾਧੂ ਸਭਿ ਕਹਤ ॥
॥ جِنِ جاتا تِس کیِ اِہ رہت
॥ ستِ بچن سادھوُ سبھِ کہت
ترجُمہ:۔ اس سے ہے رشتہ ناطہ اسی میں مجذوب ہین وہ ۔ جس نے پہچان لیا خدا کو روز مرہ کی زندگی ایسی ہوجاتی ہے ۔ کہ ہمیشہ زبان سے سچے بول ہیں بولتے۔
ਜੋ ਜੋ ਹੋਇ ਸੋਈ ਸੁਖੁ ਮਾਨੈ ॥ ਕਰਨ ਕਰਾਵਨਹਾਰੁ ਪ੍ਰਭੁ ਜਾਨੈ ॥
॥ جو جو ہوءِ سوئیِ سُکھُ مانےَ
॥ کرن کراۄنہارُ پ٘ربھُ جانےَ
ترجُمہ:۔ جو ہو رہا ہے اسے ہی سکھ سمجھتے ہیں۔ سب کچھ کرنے اور کرانے والا خدا کو ہی مانتے ہیں
ਅੰਤਰਿ ਬਸੇ ਬਾਹਰਿ ਭੀ ਓਹੀ ॥ ਨਾਨਕ ਦਰਸਨੁ ਦੇਖਿ ਸਭ ਮੋਹੀ ॥੪॥
॥ انّترِ بسے باہرِ بھیِ اوہیِ
॥4॥ نانک درسنُ دیکھِ سبھ موہیِ
لفطی معنیٰ:۔پیکھن ۔ دیکھنا۔ ہردے ۔ دلمیں۔ دھرم۔ انسانی فرائض۔ سبھ ۔ نیک ۔ بچن۔ گفتار۔ کلام۔ رچن۔ ملاپ ۔ جاتا ۔ پہچانا۔ رہت ۔ روزمرہ کی طرز زندگی ۔ ست۔ سچے ۔ موہی ۔ محبت میں گرفتار ۔
ترجُمہ:۔ ۔ ہر دلمیں وہی بستا ہے ۔ جر عارفان کی نگاہ خدا پر دلمیں بھی وہ باہر بھی وہاے نانک۔ دیدار سے اس کے سارا عا لم محو ہوجاتا ہے ۔
ਆਪਿ ਸਤਿ ਕੀਆ ਸਭੁ ਸਤਿ ॥ ਤਿਸੁ ਪ੍ਰਭ ਤੇ ਸਗਲੀ ਉਤਪਤਿ ॥
॥ آپِ ستِ کیِیا سبھُ ستِ
॥ تِسُ پ٘ربھ تے سگلیِ اُتپتِ
ترجُمہ:۔ سچا ہے آپ خدا اعمال بھی اس کے سچے ہیں۔ اسی خدا نے ساری دنیا ہوئی ہے پیدا۔
ਤਿਸੁ ਭਾਵੈ ਤਾ ਕਰੇ ਬਿਸਥਾਰੁ ॥ ਤਿਸੁ ਭਾਵੈ ਤਾ ਏਕੰਕਾਰੁ ॥
॥ تِسُ بھاۄےَ تا کرے بِستھارُ
॥ تِسُ بھاۄےَ تا ایکنّکارُ
ترجُمہ:۔ جب چاہتا ہے عالم کو پھیلاتا ہے جب چاہتا ہے واحد خُد رہ جاتا ہے ۔
ਅਨਿਕ ਕਲਾ ਲਖੀ ਨਹ ਜਾਇ ॥ ਜਿਸੁ ਭਾਵੈ ਤਿਸੁ ਲਏ ਮਿਲਾਇ ॥
॥ انِک کلا لکھیِ نہ جاءِ
॥ جِسُ بھاۄےَ تِسُ لۓ مِلاءِ
ترجُمہ:۔ طاقت لا محدود کا مالک کیسے اسے تحریر کریں جسے چاہتا ہے ساتھ ملاتا ہے۔
ਕਵਨ ਨਿਕਟਿ ਕਵਨ ਕਹੀਐ ਦੂਰਿ ॥ ਆਪੇ ਆਪਿ ਆਪ ਭਰਪੂਰਿ ॥
॥ کۄن نِکٹِ کۄن کہیِئےَ دوُرِ
॥ آپے آپِ آپ بھرپوُرِ
ترجُمہ:۔ کسے نزدیک کہیں کسے دور کہں اپنے بھی آپ مکمل ہے ۔
ਅੰਤਰਗਤਿ ਜਿਸੁ ਆਪਿ ਜਨਾਏ ॥ ਨਾਨਕ ਤਿਸੁ ਜਨ ਆਪਿ ਬੁਝਾਏ ॥੫॥
॥ انّترگتِ جِسُ آپِ جناۓ
॥5॥ نانک تِسُ جن آپِ بُجھاۓ
لفطی معنیٰ:۔ست۔ سچ ۔ صڈیوی اتپت۔ پیدائش۔دستھار۔ پھیلاؤ ۔ اینکار واحد۔ انک۔ بیشمار۔ کلا۔ طاقت۔ ہکی تحریر شمار۔ نکٹ۔ نزدیک۔ بھر پورمکمل ۔ کامل۔ انتر گت۔ اندرونی بلند حالت۔ جنائے۔ سمجھائے ۔
ترجُمہ:۔ ہر شے میں ہے نور اسکا۔ اندر بہی باھر بہی ۔ جس انسان کو اپنی ہستی سمجھاتا ہے۔ اے نانک اسے راز الہٰی آجاتا ہے ۔
ਸਰਬ ਭੂਤ ਆਪਿ ਵਰਤਾਰਾ ॥ ਸਰਬ ਨੈਨ ਆਪਿ ਪੇਖਨਹਾਰਾ ॥
॥ سرب بھوُت آپِ ۄرتارا
॥ سرب نیَن آپِ پیکھنہارا
ترجُمہ:۔ سب جانداروں میں الہٰی نور ہے ۔ساری آنکھوں میں ہے خود ہی ہے دیکھ رہا۔
ਸਗਲ ਸਮਗ੍ਰੀ ਜਾ ਕਾ ਤਨਾ ॥ ਆਪਨ ਜਸੁ ਆਪ ਹੀ ਸੁਨਾ ॥
॥ سگل سمگ٘ریِ جا کا تنا
॥ آپن جسُ آپ ہیِ سُنا
ترجُمہ:۔ ساری قائنات اسکا جسم ہے اور اپنی تعریف حمدوہ خود ہی سننے والا ہے۔
ਆਵਨ ਜਾਨੁ ਇਕੁ ਖੇਲੁ ਬਨਾਇਆ ॥ ਆਗਿਆਕਾਰੀ ਕੀਨੀ ਮਾਇਆ ॥
॥ آۄن جانُ اِکُ کھیلُ بنائِیا
॥ آگِیاکاریِ کیِنیِ مائِیا
ترجُمہ:۔ پیدا ہونا اور موت اسکا ایک کھیل ہے ۔ زیر فرمان دنیاوی دولت ساری ہے ۔
ਸਭ ਕੈ ਮਧਿ ਅਲਿਪਤੋ ਰਹੈ ॥ ਜੋ ਕਿਛੁ ਕਹਣਾ ਸੁ ਆਪੇ ਕਹੈ ॥
॥ سبھ کےَ مدھِ الِپتو رہےَ
॥ جو کِچھُ کہنھا سُ آپے کہےَ
ترجُمہ:۔ سب میں بستے ہوئے بیلاگ بلا تاثر ہے وہ ۔ جو کچھ کہنا ہے خو دہی کہتا ہے وہ
ਆਗਿਆ ਆਵੈ ਆਗਿਆ ਜਾਇ ॥ ਨਾਨਕ ਜਾ ਭਾਵੈ ਤਾ ਲਏ ਸਮਾਇ ॥੬॥
॥ آگِیا آۄےَ آگِیا جاءِ
॥6॥ نانک جا بھاۄےَ تا لۓ سماءِ
لفطی معنیٰ:۔سرب۔ سارے ۔ بھوت۔ جاندار۔ درتار۔ جو برتاؤ ہو رہا ہے ۔ سرب نین ۔ سارے آنکھیں۔ پیکھنہار۔ دیکھنے والا۔ سگل سمگری ۔ ساری قائنات ۔ تنا ۔ جسم۔ اگیا کاری ۔ زیر فرمان ۔ مدھ ۔ درمیان۔ الپت ۔ بیلاگ۔ بلاتا ثر۔ سمائے ۔ مجذوب کر لیتا ہے۔
ترجُمہ:۔۔ الہٰی رضا سے آتا ہے انسان الہٰی رضا سے چلا جاتا ہے ۔ا ے نانک جس کو چاہتا ہے مجذوب کر لیتا ہے خُد مین سما لیتا ہے۔
ਇਸ ਤੇ ਹੋਇ ਸੁ ਨਾਹੀ ਬੁਰਾ ॥ ਓਰੈ ਕਹਹੁ ਕਿਨੈ ਕਛੁ ਕਰਾ ॥
॥ اِس تے ہوءِ سُ ناہیِ بُرا
॥ اورےَ کہہُ کِنےَ کچھُ کرا
ترجُمہ:۔ جو کچھ بھی خداوند کی طرف سے ہوتا ہے برا نہیں ہے۔اور مجھے بتاؤ ، رب کے بغیر ، کسی نے کچھ کیا ہے؟
ਆਪਿ ਭਲਾ ਕਰਤੂਤਿ ਅਤਿ ਨੀਕੀ ॥ ਆਪੇ ਜਾਨੈ ਅਪਨੇ ਜੀ ਕੀ ॥
॥ آپِ بھلا کرتوُتِ اتِ نیِکیِ
॥ آپے جانےَ اپنے جیِ کیِ
ترجُمہ:۔ خداوند خود اچھا ہے ، اس کا کام بھی اچھا ہے ،وہ تنہا خُد جانتا ہے کہ اس کے دل میں کیا ہے۔
ਆਪਿ ਸਾਚੁ ਧਾਰੀ ਸਭ ਸਾਚੁ ॥ ਓਤਿ ਪੋਤਿ ਆਪਨ ਸੰਗਿ ਰਾਚੁ ॥
॥ آپِ ساچُ دھاریِ سبھ ساچُ
॥ اوتِ پوتِ آپن سنّگِ راچُ
ترجُمہ:۔ وہ ہستی ہے ، پوری مخلوق کا جو سہارا ہے ،تخلیق بھی موجود ہے (وہم نہیں) ، جیسے ایک ٹہنی کی طرح یہ اپنے آپ میں مل گئی ہے۔
ਤਾ ਕੀ ਗਤਿ ਮਿਤਿ ਕਹੀ ਨ ਜਾਇ ॥ ਦੂਸਰ ਹੋਇ ਤ ਸੋਝੀ ਪਾਇ ॥
॥ تا کیِ گتِ مِتِ کہیِ ن جاءِ
॥ دوُسر ہوءِ ت سوجھیِ پاءِ
ترجُمہ:۔ خداوند کیسا ہے اور وہ کتنا بڑا ہے – یہ بیان نہیں کیا جاسکتا ،کوئی اور (مختلف) سمجھ سکتا ہے۔
ਤਿਸ ਕਾ ਕੀਆ ਸਭੁ ਪਰਵਾਨੁ ॥ ਗੁਰ ਪ੍ਰਸਾਦਿ ਨਾਨਕ ਇਹੁ ਜਾਨੁ ॥੭॥
॥ تِس کا کیِیا سبھُ پرۄانُ
॥7॥ گُر پ٘رسادِ نانک اِہُ جانُ
لفطی معنیٰ:۔اورے ۔ اس کے بغیر۔ کنے ۔ کس نے ۔ بھلا۔ نیک۔ کر توت۔ اعمال۔ ات ۔ نہایت ۔ نیکی ۔ اچھی ۔ جی ۔ دل۔ آپ ساچ دھاری سب ساچ ۔ آپ سماہے ۔ ارادے سچے ہیں۔
ترجُمہ:۔ خداوند کے ذریعہ کی جانے والی ہر چیز (جاندار) کی اطاعت کرنی ہے ،اے نانک! یہ پہچان گُرو کے فضل سے ہوئی ہے
ਜੋ ਜਾਨੈ ਤਿਸੁ ਸਦਾ ਸੁਖੁ ਹੋਇ ॥ ਆਪਿ ਮਿਲਾਇ ਲਏ ਪ੍ਰਭੁ ਸੋਇ ॥
॥ جو جانےَ تِسُ سدا سُکھُ ہوءِ
॥ آپِ مِلاءِ لۓ پ٘ربھُ سوءِ
ترجُمہ:۔ جسکا خدا سے رشتہ پیدا ہوجاتا ہے ہمیشہ آرام و آسائش پاتا ہے
ਓਹੁ ਧਨਵੰਤੁ ਕੁਲਵੰਤੁ ਪਤਿਵੰਤੁ ॥ ਜੀਵਨ ਮੁਕਤਿ ਜਿਸੁ ਰਿਦੈ ਭਗਵੰਤੁ ॥
॥ اوہُ دھنۄنّتُ کُلۄنّتُ پتِۄنّتُ
॥ جیِۄن مُکتِ جِسُ رِدےَ بھگۄنّتُ
ترجُمہ:۔ ۔ خدا اسے مجزوب کر لیتا ہے وہ دولتمند نیک خاندان ، با عزت با وقار ہوجاتا ہے ۔ جس کے دلمیں خدا بس جائے وہ دوران حیات ہی ذہنی و دنیاوی غلامیوں سے آزاد ہوجاتا ہے ۔
ਧੰਨੁ ਧੰਨੁ ਧੰਨੁ ਜਨੁ ਆਇਆ ॥
॥ دھنّنُ دھنّنُ دھنّنُ جنُ آئِیا