Guru Granth Sahib Translation Project

Urdu Classical Page 280

Page 280

ਨਾਨਕ ਸੰਤ ਭਾਵੈ ਤਾ ਓਇ ਭੀ ਗਤਿ ਪਾਹਿ ॥੨॥
॥2॥ نانک سنّت بھاۄےَ تا اوءِ بھیِ گتِ پاہِ
لفطی معنیٰ:۔تھاؤ۔ ٹھکانہ
ترجُمہ:۔ سنت کی بدگوئی کرنے واے کا کوئی تھکانا نہی ہوتا ،اے نانک۔ اگر سنت چاہے ۔ وہ بھی نجات پا سکتا ہے۔

ਸੰਤ ਕਾ ਨਿੰਦਕੁ ਮਹਾ ਅਤਤਾਈ ॥ ਸੰਤ ਕਾ ਨਿੰਦਕੁ ਖਿਨੁ ਟਿਕਨੁ ਨ ਪਾਈ ॥
॥ سنّت کا نِنّدکُ مہا اتتائیِ
॥ سنّت کا نِنّدکُ کھِنُ ٹِکنُ ن پائیِ
ترجُمہ:۔سنت کا بدگوئی کرنے والا دہشت پسند ہوجاتا ہے اورآرام نہ پاتا ہے۔

ਸੰਤ ਕਾ ਨਿੰਦਕੁ ਮਹਾ ਹਤਿਆਰਾ ॥ ਸੰਤ ਕਾ ਨਿੰਦਕੁ ਪਰਮੇਸੁਰਿ ਮਾਰਾ ॥
॥ سنّت کا نِنّدکُ مہا ہتِیارا
॥ سنّت کا نِنّدکُ پرمیسُرِ مارا
ترجُمہ:۔سنت کی بدگوئی کرنے والا ظالم بن جاتا ہے اور الہٰی لعنت زدہ ہوجاتا ہے۔

ਸੰਤ ਕਾ ਨਿੰਦਕੁ ਰਾਜ ਤੇ ਹੀਨੁ ॥ ਸੰਤ ਕਾ ਨਿੰਦਕੁ ਦੁਖੀਆ ਅਰੁ ਦੀਨੁ ॥
॥ سنّت کا نِنّدکُ راج تے ہیِنُ
॥ سنّت کا نِنّدکُ دُکھیِیا ارُ دیِنُ
ترجُمہ:۔سنت کی بدگوئی کرنے والا حکومت سے خالی جاتا ہے ۔ سنت کی بدگوئی کرنے والا عذاب پاتا ہے اور بے زرد ہوجاتا ہے۔

ਸੰਤ ਕੇ ਨਿੰਦਕ ਕਉ ਸਰਬ ਰੋਗ ॥ ਸੰਤ ਕੇ ਨਿੰਦਕ ਕਉ ਸਦਾ ਬਿਜੋਗ ॥
॥ سنّت کے نِنّدک کءُ سرب روگ
॥ سنّت کے نِنّدک کءُ سدا بِجوگ
ترجُمہ:۔سنت کی بدگوئی کرنے والا بیمار ہے اور غم زدہ ہوجاتا ہے رنجیدہ ہوجاتا ہے ۔ سنت کی بدگوئی کرنے والا رب سے دوری پاتا ہے

ਸੰਤ ਕੀ ਨਿੰਦਾ ਦੋਖ ਮਹਿ ਦੋਖੁ ॥ ਨਾਨਕ ਸੰਤ ਭਾਵੈ ਤਾ ਉਸ ਕਾ ਭੀ ਹੋਇ ਮੋਖੁ ॥੩॥
॥ سنّت کیِ نِنّدا دوکھ مہِ دوکھُ
॥3॥ نانک سنّت بھاۄےَ تا اُس کا بھیِ ہوءِ موکھُ
لفطی معنیٰ:۔ات تائی ۔ دہشت پسند۔ ٹکن ۔ آرام نہیں پاتا ۔ ہتیارا۔ ظالم۔ پرمیشور مار۔ خدا کی اس پر لعنت ہے ۔ ہین ۔ خالی ۔د ین۔ کنگال ۔ دکھیا۔ عذاب زدہ ۔ سرب روگ تمام۔ بیماریاں ۔ دجوگ۔ جدائی۔ دوکھ ماہے دوکہ ۔ بھاری عذاب ۔ موکہہ ۔ نجات۔
ترجُمہ:۔سنت کی بد گوئی کرنا بھاری جرم کمانا ہے ۔ اے نانک۔ اگر سنت چاہے تو وہ بھی غلامی سے نجات پاتا ہے۔

ਸੰਤ ਕਾ ਦੋਖੀ ਸਦਾ ਅਪਵਿਤੁ ॥ ਸੰਤ ਕਾ ਦੋਖੀ ਕਿਸੈ ਕਾ ਨਹੀ ਮਿਤੁ ॥
॥ سنّت کا دوکھیِ سدا اپۄِتُ
॥ سنّت کا دوکھیِ کِسےَ کا نہیِ مِتُ
ترجُمہ:۔سنت کی بدگوئی کرنے والا ناپاک ہے وہ بدکار ہے ۔ وہ ۔ سنت کی بدگوئی کرنے والا کہی کا دوست نہیں ہوتا۔

ਸੰਤ ਕੇ ਦੋਖੀ ਕਉ ਡਾਨੁ ਲਾਗੈ ॥ ਸੰਤ ਕੇ ਦੋਖੀ ਕਉ ਸਭ ਤਿਆਗੈ ॥
॥ سنّت کے دوکھیِ کءُ ڈانُ لاگےَ
॥ سنّت کے دوکھیِ کءُ سبھ تِیاگےَ
ترجُمہ:۔سنت کی بدگوئی کرنے والا سزا پاتا ہے سنت کی بدگوئی کرنے والے کو سب چھوڑ دیتے ہیں ۔

ਸੰਤ ਕਾ ਦੋਖੀ ਮਹਾ ਅਹੰਕਾਰੀ ॥ ਸੰਤ ਕਾ ਦੋਖੀ ਸਦਾ ਬਿਕਾਰੀ ॥
॥ سنّت کا دوکھیِ مہا اہنّکاریِ
॥ سنّت کا دوکھیِ سدا بِکاریِ
ترجُمہ:۔سنت ی بدگوئی کرنے والا مغرور اور بد کار ہوتا ہے ۔

ਸੰਤ ਕਾ ਦੋਖੀ ਜਨਮੈ ਮਰੈ ॥ ਸੰਤ ਕੀ ਦੂਖਨਾ ਸੁਖ ਤੇ ਟਰੈ ॥
॥ سنّت کا دوکھیِ جنمےَ مرےَ
॥ سنّت کیِ دوُکھنا سُکھ تے ٹرےَ
ترجُمہ:۔سنت کی بدگوئی کرنے والا تناسخ میں پڑا رہتا ہے ۔ سنت کی بدگوئی کرنے والا آرام سے خالی رہتا ہے ۔

ਸੰਤ ਕੇ ਦੋਖੀ ਕਉ ਨਾਹੀ ਠਾਉ ॥ ਨਾਨਕ ਸੰਤ ਭਾਵੈ ਤਾ ਲਏ ਮਿਲਾਇ ॥੪॥
॥ سنّت کے دوکھیِ کءُ ناہیِ ٹھاءُ
॥4॥ نانک سنّت بھاۄےَ تا لۓ مِلاءِ
لفطی معنیٰ:۔اپوت۔ ناپاک ۔ مت۔ دوست ۔ ڈان۔ سزا۔ تیاگے ۔ چھوڑ دیتے ہیں۔ اہنکاری ۔ گھمنڈی ۔ وکاری ۔ بد چلن۔ لڑئے ۔ دور رہتا ہے ۔ خالی رہتا ہے ۔ ٹھاؤں۔ مقام۔
ترجُمہ:۔سنت کی بدگوئی کرنے والے کو کوئی سہارا وٹھکانہ نہیں ملتا۔ اے نانک اگر سنت کی خواہش ہو یا چاہے تو بدگوئی کرنے والے کو بھی ساتھ ملا لیتا ہے۔

ਸੰਤ ਕਾ ਦੋਖੀ ਅਧ ਬੀਚ ਤੇ ਟੂਟੈ ॥ ਸੰਤ ਕਾ ਦੋਖੀ ਕਿਤੈ ਕਾਜਿ ਨ ਪਹੂਚੈ
॥ سنّت کا دوکھیِ ادھ بیِچ تے ٹوُٹےَ
॥ سنّت کا دوکھیِ کِتےَ کاجِ ن پہوُچےَ
لفطی معنیٰ:۔ادھ بیچ۔ درمیان میں۔ ٹوٹے ۔ ختم ہوجاتا ہے ۔ کتے کاج ۔ کسی کام ۔ بہو پے ۔ پایہ تکمیل۔ مکمل ۔
ترجُمہ:۔سنت کی بدنامی کرنے والا کوئی کام پایہ تکمیل تک نہیں پہنچاتا ہر کام درماین میں چھوڑ دیتا ہے ۔ اور کوئی کام مکمل نہیں کرتا۔

ਸੰਤ ਕੇ ਦੋਖੀ ਕਉ ਉਦਿਆਨ ਭ੍ਰਮਾਈਐ ॥ ਸੰਤ ਕਾ ਦੋਖੀ ਉਝੜਿ ਪਾਈਐ॥
॥ سنّت کے دوکھیِ کءُ اُدِیان بھ٘رمائیِئےَ
॥ سنّت کا دوکھیِ اُجھڑِ پائیِئےَ
لفطی معنیٰ:۔ادیان ۔ جنگل ۔ بھر مایئے ۔ بھٹکائیں۔ اوجھڑ۔ غلط راستے
ترجُمہ:۔سنت کی بدنامی کرنے والا جنگلوں میں بھٹکائیا جائےاور غلط راستے پر ڈالا جائے۔ سنت کو بدنام کرنے والا حقیقی زندگی سے بیخبر ہوتا ہے

ਸੰਤ ਕਾ ਦੋਖੀ ਅੰਤਰ ਤੇ ਥੋਥਾ ॥ ਜਿਉ ਸਾਸ ਬਿਨਾ ਮਿਰਤਕ ਕੀ ਲੋਥਾ ॥
॥ سنّت کا دوکھیِ انّتر تے تھوتھا
॥ جِءُ ساس بِنا مِرتک کیِ لوتھا
لفطی معنیٰ:۔۔ تھوتھا ۔ خالی ۔ سمجھ سوچ سے خالی ۔ مرتک کی لوتھا۔ جیسے مردے کی لاش۔
ترجُمہ:۔۔ اس کے دلمیں حقیقی زندگی سمجھ اور سوچنے کے لئے جگہ نہیں ہوتی وہ ایسے ہوتا ہے جیسے ایک مردے کی لاش جو روح کے بغیر ہوتی ہے۔

ਸੰਤ ਕੇ ਦੋਖੀ ਕੀ ਜੜ ਕਿਛੁ ਨਾਹਿ ॥ ਆਪਨ ਬੀਜਿ ਆਪੇ ਹੀ ਖਾਹਿ ॥
॥ سنّت کے دوکھیِ کیِ جڑ کِچھُ ناہِ
آپن بیِجِ آپے ہیِ کھاہِ ॥
لفطی معنیٰ:۔جڑ ۔ بنیاد۔ آپن بیج آپے ہی ۔ کھا ہے ۔ اپنے کئے اعمال کا انجام خود ہی پاتا ہے
ترجُمہ:۔سنت کی بدنامی کرنے والے کی زندگی کا مقصد و منزل و بنیاد نہیں ہوتی ۔ وہ اپنے کئے اعمالوں کا نتیجہ اور انجام ن خود ہی برداشت کرتا ہے ۔

ਸੰਤ ਕੇ ਦੋਖੀ ਕਉ ਅਵਰੁ ਨ ਰਾਖਨਹਾਰੁ ॥ ਨਾਨਕ ਸੰਤ ਭਾਵੈ ਤਾ ਲਏ ਉਬਾਰਿ॥੫॥
॥ سنّت کے دوکھیِ کءُ اۄرُ ن راکھنہارُ
॥5॥ نانک سنّت بھاۄےَ تا لۓ اُبارِ
لفطی معنیٰ:۔۔ راکھنہار۔ بچانے والا۔ لئے اُبھار۔ بچالیتا ہے۔
ترجُمہ:۔سنت کی بدنامی کرنے والے کو کوئی بچا نے والا نہیں ہوتا۔ مگر اے نانک اگر سنت چاہے تو اسے بچا لیتا ہے۔

ਸੰਤ ਕਾ ਦੋਖੀ ਇਉ ਬਿਲਲਾਇ ॥ ਜਿਉ ਜਲ ਬਿਹੂਨ ਮਛੁਲੀ ਤੜਫੜਾਇ ॥
॥ سنّت کا دوکھیِ اِءُ بِللاءِ
॥ جِءُ جل بِہوُن مچھُلیِ تڑپھڑاءِ
ترجُمہ:۔سنت کی بد نامی کرنے والا ایسے چیختا ہے چلاتا ہے۔ جیسے بغیر پانی کے مچھلی ٹڑپھڑاتی ہے ۔

ਸੰਤ ਕਾ ਦੋਖੀ ਭੂਖਾ ਨਹੀ ਰਾਜੈ ॥ ਜਿਉ ਪਾਵਕੁ ਈਧਨਿ ਨਹੀ ਧ੍ਰਾਪੈ ॥
॥ سنّت کا دوکھیِ بھوُکھا نہیِ راجےَ
॥ جِءُ پاۄکُ ایِدھنِ نہیِ دھ٘راپےَ
ترجُمہ:۔سنت کی بدنامی کرنے والا ہمیشہ بھوکا رہتا ہے نہیں کبھی سیر نہیں ہوتا وہ ۔ جیسے آغ سیر نہیں ہوتی ایندھن سے ۔

ਸੰਤ ਕਾ ਦੋਖੀ ਛੁਟੈ ਇਕੇਲਾ ॥ ਜਿਉ ਬੂਆੜੁ ਤਿਲੁ ਖੇਤ ਮਾਹਿ ਦੁਹੇਲਾ॥
سنّت کا دوکھیِ چھُٹےَ اِکیلا ॥
جِءُ بوُیاڑُ تِلُ کھیت ماہِ دُہیلا ॥
ترجُمہ:۔سنت کی بدنامی کرنے والا ہمیشہ اکیلا ہی رہ جاتا ہے ۔ جیسے بلا بیج بیکار تل کا خالی پودا اکیلا رہ جاتا ہے ۔

ਸੰਤ ਕਾ ਦੋਖੀ ਧਰਮ ਤੇ ਰਹਤ ॥ ਸੰਤ ਕਾ ਦੋਖੀ ਸਦ ਮਿਥਿਆ ਕਹਤ ॥
سنّت کا دوکھیِ دھرم تے رہت ॥
سنّت کا دوکھیِ سد مِتھِیا کہت ॥
ترجُمہ:۔سنت کی بد نامی کرنے والا فرض شناس نہیں ہوتا۔ سنت کی بد نامی کرنے والا ہمیشہ جھوٹ بولتا ہے۔

ਕਿਰਤੁ ਨਿੰਦਕ ਕਾ ਧੁਰਿ ਹੀ ਪਇਆ ॥ ਨਾਨਕ ਜੋ ਤਿਸੁ ਭਾਵੈ ਸੋਈ ਥਿਆ ॥੬॥
॥ کِرتُ نِنّدک کا دھُرِ ہیِ پئِیا
॥6॥ نانک جو تِسُ بھاۄےَ سوئیِ تھِیا
ترجُمہ:۔سنت کی بدنامی کرنے والے کی یہ کار روز از سے ہے ۔ اے نانک خدا جو چاہتا ہے وہی ہوتا ہے ۔

ਸੰਤ ਕਾ ਦੋਖੀ ਬਿਗੜ ਰੂਪੁ ਹੋਇ ਜਾਇ ॥ ਸੰਤ ਕੇ ਦੋਖੀ ਕਉ ਦਰਗਹ ਮਿਲੈ ਸਜਾਇ ॥
॥ سنّت کا دوکھیِ بِگڑ روُپُ ہوءِ جاءِ
॥ سنّت کے دوکھیِ کءُ درگہ مِلےَ سجاءِ
ترجُمہ:۔سنت کی بدنامی کرنے والے کی شکل و صورت بگڑ جاتی ہے ۔ اور الہٰی در بار میں سزا پاتا ہے ۔

ਸੰਤ ਕਾ ਦੋਖੀ ਸਦਾ ਸਹਕਾਈਐ ॥ ਸੰਤ ਕਾ ਦੋਖੀ ਨ ਮਰੈ ਨ ਜੀਵਾਈਐ ॥
॥ سنّت کا دوکھیِ سدا سہکائیِئےَ
॥ سنّت کا دوکھیِ ن مرےَ ن جیِۄائیِئےَ
ترجُمہ:۔سنت کی بدنامی کرنے والے کی نزع کی سی حالت رہتی ہے ۔ نہ وہ جیتا ہے نہ مرتا ہے ۔

ਸੰਤ ਕੇ ਦੋਖੀ ਕੀ ਪੁਜੈ ਨ ਆਸਾ ॥ ਸੰਤ ਕਾ ਦੋਖੀ ਉਠਿ ਚਲੈ ਨਿਰਾਸਾ ॥
॥ سنّت کے دوکھیِ کیِ پُجےَ ن آسا
॥ سنّت کا دوکھیِ اُٹھِ چلےَ نِراسا
ترجُمہ:۔سنت کی بدنامی کرنے والے کی کبھی اُمیدیں پوری نہیں ہوتیں۔ اور نا امیدی کی حالت میں اس جہاں سے کوچ کر جاتا ہے ۔

ਸੰਤ ਕੈ ਦੋਖਿ ਨ ਤ੍ਰਿਸਟੈ ਕੋਇ ॥ ਜੈਸਾ ਭਾਵੈ ਤੈਸਾ ਕੋਈ ਹੋਇ ॥
॥ سنّت کےَ دوکھِ ن ت٘رِسٹےَ کوءِ
॥ جیَسا بھاۄےَ تیَسا کوئیِ ہوءِ
ترجُمہ:۔سنت کی بد نامی کرنے والاکوئی ٹھکانہ نہیں پاتا۔ جیسا خدا چاہتا ہے ویسا ہی ہوجاتا ہے ۔

ਪਇਆ ਕਿਰਤੁ ਨ ਮੇਟੈ ਕੋਇ ॥ ਨਾਨਕ ਜਾਨੈ ਸਚਾ ਸੋਇ ॥੭॥
॥ پئِیا کِرتُ ن میٹےَ کوءِ
نانک جانےَ سچا سوءِ ॥7॥
لفطی معنیٰ:۔بگر روپ ۔ شکل و صورت میں وگاڑ۔ بد شکل۔ درگیہہ۔ عدالت ۔ سہکاییئے ۔ سہکتا ہے ۔ مجبور ی کی حالت۔ نہ مرے نہ جیوائیئے ۔ نہ زندہ نہ مردہ صورت نزاع ۔ پجے نہ آسا۔ امیدیں۔ پوری نہیں ہوتیں۔ نراسا۔ ناا ُمید ۔ تر سٹے ۔ خوف زدہ ۔ بھاوے ۔ جیسا چاہتا ہے ۔ تیسا ۔ ویسا ۔ کرت۔ اعمالات کا پھل ۔ نتیجہ ۔
ترجُمہ:۔پہلے کیئے اعمال کا تاثر کوئی مٹا نہیں سکتا۔ اے نانک۔ سچا خدا ہی بہتر جانتا ہے ۔

ਸਭ ਘਟ ਤਿਸ ਕੇ ਓਹੁ ਕਰਨੈਹਾਰੁ ॥ ਸਦਾ ਸਦਾ ਤਿਸ ਕਉ ਨਮਸਕਾਰੁ ॥
॥ سبھ گھٹ تِس کے اوہُ کرنیَہارُ
॥ سدا سدا تِس کءُ نمسکارُ
لفطی معنیٰ:۔سب گھٹ ۔ سارے انسانی دل۔ کرنیہار۔ کرنے کے لائق۔ اس میں کرنے کی توفیق ہے ۔ سدا سدا ۔ ہمیشہ ۔ نمسکار ۔ سجدہ ۔ سلام۔ پاؤں چھونا۔ آداب۔
ترجُمہ:۔ تمام اراکین انسان اُسی رب کے ہیں، وہ خالق ہے حمیشا خُداوند کے حضور سر جُکا.

ਪ੍ਰਭ ਕੀ ਉਸਤਤਿ ਕਰਹੁ ਦਿਨੁ ਰਾਤਿ ॥ ਤਿਸਹਿ ਧਿਆਵਹੁ ਸਾਸਿ ਗਿਰਾਸਿ ॥
॥ پ٘ربھ کیِ اُستتِ کرہُ دِنُ راتِ
॥ تِسہِ دھِیاۄہُ ساسِ گِراسِ
لفطی معنیٰ:۔استت ۔ تعریف۔ حمدوثناہ ۔ دھیاوہو ۔ یاد کرؤ۔ ساس گراس۔ ہر سانس ہر لقمہ ۔
ترجُمہ:۔ دن رات خداوند کی صِفت گایا کر سانس اندر بہر لیتے اُسی طرح رب کو یاد رکھیں.

ਸਭੁ ਕਛੁ ਵਰਤੈ ਤਿਸ ਕਾ ਕੀਆ ॥ ਜੈਸਾ ਕਰੇ ਤੈਸਾ ਕੋ ਥੀਆ ॥
॥ سبھُ کچھُ ۄرتےَ تِس کا کیِیا
॥ جیَسا کرے تیَسا کو تھیِیا
لفطی معنیٰ:۔درتے ۔ ہوریہا ہے ۔ جیسا کرنے تیسا تھیا۔ جیسا کسی کو کرتا ہے ویسا وہ ہو جاتا ہے۔
ترجُمہ:۔ (دنیا میں) ہر کھیل اُسی خُدا کے حُکم میں چل رہی ہے ، رب (مخلوق) کو جیسے بناتا ہے مخلوق بن جاتی ہے.

ਅਪਨਾ ਖੇਲੁ ਆਪਿ ਕਰਨੈਹਾਰੁ ॥ ਦੂਸਰ ਕਉਨੁ ਕਹੈ ਬੀਚਾਰੁ ॥
॥ اپنا کھیلُ آپِ کرنیَہارُ
॥ دوُسر کئُنُ کہےَ بیِچارُ
ترجُمہ:۔ (دُنیا م) وہ خود اپنے کھیل کا خالق ہے کون سا دوسرا یہ سوچ یا کہہ سکتا ہے؟

© 2017 SGGS ONLINE
Scroll to Top