Page 281
ਜਿਸ ਨੋ ਕ੍ਰਿਪਾ ਕਰੈ ਤਿਸੁ ਆਪਨ ਨਾਮੁ ਦੇਇ ॥ ਬਡਭਾਗੀ ਨਾਨਕ ਜਨ ਸੇਇ ॥੮॥੧੩॥
॥ جِس نو ک٘رِپا کرےَ تِسُ آپن نامُ دےءِ
॥8॥13॥ بڈبھاگیِ نانک جن سےءِ
ترجُمہ:۔ جس پر خُدا رحمت کرتا ہے خدا اسے اپنا نام دیتا ہےاے نانک! وہ لوگ اچھے شراکت دار ہیں
ਸਲੋਕੁ ॥ ਤਜਹੁ ਸਿਆਨਪ ਸੁਰਿ ਜਨਹੁ ਸਿਮਰਹੁ ਹਰਿ ਹਰਿ ਰਾਇ ॥ ਏਕ ਆਸ ਹਰਿ ਮਨਿ ਰਖਹੁ ਨਾਨਕ ਦੂਖੁ ਭਰਮੁ ਭਉ ਜਾਇ ॥੧॥
॥ سلوکُ
॥ تجہُ سِیانپ سُرِ جنہُ سِمرہُ ہرِ ہرِ راءِ
॥1॥ ایک آس ہرِ منِ رکھہُ نانک دوُکھُ بھرمُ بھءُ جاءِ
لفطی معنیٰ:۔تجہو ۔ دانشمندی ۔ تجہو ۔ چہوڑو ۔ سر جنہو ۔ نیک انسان ۔ سمرہو ۔ یاد کر ۔ دہرارائے ۔ خدا کو ۔ آس۔ امید۔ دوکہہ ۔ عذاب ۔ بھرم۔ وہم وگمان۔ بھؤ۔ خوف۔
ترجُمہ:۔اے نیک انسانوں دانشمندی چھوڑ کر خدا کو یاد کرؤ۔ اے نانک۔ صرف ایک اُمید دل میں رکھو عذاب ۔ وہم وگمان اور خود ور ہوجائے۔
ਅਸਟਪਦੀ ॥ ਮਾਨੁਖ ਕੀ ਟੇਕ ਬ੍ਰਿਥੀ ਸਭ ਜਾਨੁ ॥ ਦੇਵਨ ਕਉ ਏਕੈ ਭਗਵਾਨੁ ॥اسٹپدیِ ॥
॥ مانُکھ کیِ ٹیک ب٘رِتھیِ سبھ جانُ
॥ دیۄن کءُ ایکےَ بھگۄانُ
ترجُمہ:۔انسان کا آسرا بیفائدہ ہے اسے بیکار سمجھ ۔ یہ سہارا دینے والا ہے واحد خدا۔
ਜਿਸ ਕੈ ਦੀਐ ਰਹੈ ਅਘਾਇ ॥ ਬਹੁਰਿ ਨ ਤ੍ਰਿਸਨਾ ਲਾਗੈ ਆਇ ॥
॥ جِس کےَ دیِئےَ رہےَ اگھاءِ
॥ بہُرِ ن ت٘رِسنا لاگےَ آءِ
ترجُمہ:۔جس کے دینے سےا نسانی من سیر ہوجاتا ہے دوبارہ اسے دنیاوی دولت کی پیاس نہیں رہتی ۔
ਮਾਰੈ ਰਾਖੈ ਏਕੋ ਆਪਿ ॥ ਮਾਨੁਖ ਕੈ ਕਿਛੁ ਨਾਹੀ ਹਾਥਿ ॥
مارےَ راکھےَ ایکو آپِ
॥ مانُکھ کےَ کِچھُ ناہیِ ہاتھِ
ترجُمہ:۔خُدا واحد ہی بچاتا ہے اور خؤد ہی مارتا بھی ہے ۔ انسان کی اس میں کچھ اوقات نہیں۔
ਤਿਸ ਕਾ ਹੁਕਮੁ ਬੂਝਿ ਸੁਖੁ ਹੋਇ ॥ ਤਿਸ ਕਾ ਨਾਮੁ ਰਖੁ ਕੰਠਿ ਪਰੋਇ ॥
تِس کا ہُکمُ بوُجھِ سُکھُ ہوءِ
॥ تِس کا نامُ رکھُ کنّٹھِ پروءِ
ترجُمہ:۔الہٰی فرمان سمجھنے سے سکھ ملتاہے ۔ا لہٰی نام کو ہو وقت یاد کرؤ۔
ਸਿਮਰਿ ਸਿਮਰਿ ਸਿਮਰਿ ਪ੍ਰਭੁ ਸੋਇ ॥ ਨਾਨਕ ਬਿਘਨੁ ਨ ਲਾਗੈ ਕੋਇ ॥੧॥
॥ سِمرِ سِمرِ سِمرِ پ٘ربھُ سوءِ
॥1॥ نانک بِگھنُ ن لاگےَ کوءِ
لفطی معنیٰ:۔ٹیک ۔ آسرا۔ برتھی ۔ بیکار ۔ بیفائدہ ۔ جان ۔ سمجھ آگھائے ۔ سیر رہتاہے بہور دوبارہ ۔ ترشنا۔ پیاس۔ ہاتھ ۔ طاقت۔ بوجھ ۔ سمجھ کر ۔ رکھ کنٹھ پروئے ۔ ہر وقت یاد رکھ ۔ دگھن۔ رکاوٹ
ترجُمہ:۔اس خدا کو ہر وقت یاد رکھو اے نانک۔ یاد رکھنے کی برکت سے سفر حیات میں کوئی رکاوٹ نہیں آتی ۔
ਉਸਤਤਿ ਮਨ ਮਹਿ ਕਰਿ ਨਿਰੰਕਾਰ ॥ ਕਰਿ ਮਨ ਮੇਰੇ ਸਤਿ ਬਿਉਹਾਰ ॥
॥ اُستتِ من مہِ کرِ نِرنّکار
॥ کرِ من میرے ستِ بِئُہار
لفطی معنیٰ:۔ ستت ۔ تعریف۔ حمدوثناہ ۔ خدا واحد۔ ست ۔سچا ۔ دائمی ۔ بِہُہار۔ برتاؤ۔ کاروبار۔
ترجُمہ:۔خود کے اندر اکال پورخ کی تعریف کرو. اے میرا دماغ! تم سچ کو اختیار کر
ਨਿਰਮਲ ਰਸਨਾ ਅੰਮ੍ਰਿਤੁ ਪੀਉ ॥ ਸਦਾ ਸੁਹੇਲਾ ਕਰਿ ਲੇਹਿ ਜੀਉ ॥
॥ نِرمل رسنا انّم٘رِتُ پیِءُ
॥ سدا سُہیلا کرِ لیہِ جیِءُ
ترجُمہ:۔نعام کے امرت پینے سے، میری زبان مقدس صاف ہو گی، اور آپ کی روح ہمیشہ کے لئے آسان ہو گی
لفطی معنیٰ:۔نرمل۔ پاک۔ صاف۔ رسنا۔ زبان۔ انمرت ۔ آبحیات ۔ زندگی عنایت کرنے والا پانی ۔ سہیلا۔ آسان ۔ جیو۔ زندگی
ਨੈਨਹੁ ਪੇਖੁ ਠਾਕੁਰ ਕਾ ਰੰਗੁ ॥ ਸਾਧਸੰਗਿ ਬਿਨਸੈ ਸਭ ਸੰਗੁ ॥
॥ نیَنہُ پیکھُ ٹھاکُر کا رنّگُ
॥ سادھسنّگِ بِنسےَ سبھ سنّگُ
ترجُمہ:۔اپنی آنکھوں کے ساتھ رب کی چھونکار (دُنیا کا تماشا) دیکھیں.
اجھے لوگون کی سنگت ساتھ سے (چھوٹون ) کی ترس مہو ، منسلک مٹ جاتا ہے.
لفطی معنیٰ:۔۔ نینہو۔ آنکھوں سے ۔ ٹھاکر۔ آقا۔ مالک ۔ خدا۔ رنگ ۔ کھیل ۔ تماشے ۔ پیار۔ سادھ سنگ۔ صحبت پاکدامناں۔ سنگ ۔ دوسرے ساتھ ۔ ونسے۔ مٹ جاتے ہیں
ਚਰਨ ਚਲਉ ਮਾਰਗਿ ਗੋਬਿੰਦ ॥ ਮਿਟਹਿ ਪਾਪ ਜਪੀਐ ਹਰਿ ਬਿੰਦ ॥
॥ چرن چلءُ مارگِ گوبِنّد
॥ مِٹہِ پاپ جپیِئےَ ہرِ بِنّد
ترجُمہ:۔الہٰی راستے پر چلو ۔ تھوڑے سے وقفہ کے لئے یاد کرنے سے دوش ۔ گناہ مٹ جاتے ہیں۔
ਕਰ ਹਰਿ ਕਰਮ ਸ੍ਰਵਨਿ ਹਰਿ ਕਥਾ ॥ ਹਰਿ ਦਰਗਹ ਨਾਨਕ ਊਜਲ ਮਥਾ ॥੨॥
॥ کر ہرِ کرم س٘رۄنِ ہرِ کتھا
॥2॥ ہرِ درگہ نانک اوُجل متھا
ترجُمہ:۔ہاتھوں سے کر اعمال تو کانوں سے الہٰی واعظ سن اے نانک الہٰی دربار میں سر خرو ہوجائیگا۔
ਬਡਭਾਗੀ ਤੇ ਜਨ ਜਗ ਮਾਹਿ ॥ ਸਦਾ ਸਦਾ ਹਰਿ ਕੇ ਗੁਨ ਗਾਹਿ ॥
॥ بڈبھاگیِ تے جن جگ ماہِ
॥ سدا سدا ہرِ کے گُن گاہِ
لفطی معنیٰ:۔وڈبھاگی ۔ بلند قسمت۔ تے جن وہ انسان ۔ جگ ۔ دنیا۔ عالم۔ سدا سدا۔ ہمیشہ ۔ ہر گن ۔ا لہٰی اوصاف۔
ترجُمہ:۔خوش قسمت ہیں اس عالم میں وہ لوگ ۔ جو ہمیشہ خالق کے گن گاتے ہیں۔ جو ہمیشہ خالق کے گن گاتے ہیں۔
ਰਾਮ ਨਾਮ ਜੋ ਕਰਹਿ ਬੀਚਾਰ ॥ ਸੇ ਧਨਵੰਤ ਗਨੀ ਸੰਸਾਰ ॥
॥ رام نام جو کرہِ بیِچار
॥ سے دھنۄنّت گنیِ سنّسار
لفطی معنیٰ:۔ویچار۔ سمجھے ۔ دھنونتے ۔ دولت مند ۔ سنسار ۔ عالم ۔
ترجُمہ:۔دولتمند وہی ہیں اس علام میں اور سمجھے جاتے ہیں جو نام خدا میں دھیان لگاتے ہیں۔
ਮਨਿ ਤਨਿ ਮੁਖਿ ਬੋਲਹਿ ਹਰਿ ਮੁਖੀ ॥ ਸਦਾ ਸਦਾ ਜਾਨਹੁ ਤੇ ਸੁਖੀ॥
॥ منِ تنِ مُکھِ بولہِ ہرِ مُکھیِ
॥ سدا سدا جانہُ تے سُکھیِ
لفطی معنیٰ:۔من تن ۔ دل و زبان سے ۔ بولیہہ ہر ۔ الہٰی صفت صلاح۔ مکہی ۔ مانے وہئے۔ سر کردہ
ترجُمہ:۔وہی سر کردہ ہے اس عالم میں جو دل وجان سے حمد خدا کی کرتا ہے ۔ جس نے رب واحد کو پہچانا خوش قسمت ہیں اس عالم میں وہ لوگ
ਏਕੋ ਏਕੁ ਏਕੁ ਪਛਾਨੈ ॥ ਇਤ ਉਤ ਕੀ ਓਹੁ ਸੋਝੀ ਜਾਨੈ ॥
॥ ایکو ایکُ ایکُ پچھانےَ
॥ اِت اُت کیِ اوہُ سوجھیِ جانےَ
لفطی معنیٰ:۔۔ ات ات ۔ یہا ں اور وہاں۔ ہر دو عالم
ترجُمہ:۔انسان جو ایک رب (ہر جگہ) کو تسلیم کرتا ہے،وہ اس دُنیا اور آخرت کو سمجھتا ہے.
ਨਾਮ ਸੰਗਿ ਜਿਸ ਕਾ ਮਨੁ ਮਾਨਿਆ ॥ ਨਾਨਕ ਤਿਨਹਿ ਨਿਰੰਜਨੁ ਜਾਨਿਆ ॥੩॥
॥ نام سنّگِ جِس کا منُ مانِیا
॥3॥ نانک تِنہِ نِرنّجنُ جانِیا
لفطی معنیٰ:۔۔ مانیا ۔ با و توک ۔ عقیدت مند ۔ نرنجن ۔ بیداغ ۔ پاک۔ جانیا۔ پہچانیا ۔ سمجھ ہوئی ۔
ترجُمہ:۔اس کو سمجھو سدا سکھی نام الہٰی سچ سے جسکا پیار ہوگیا ہر دو عالم کا اسے پہچان ہوگیا۔ اے نانک۔ اپنے پاک خدا کو پہچان لیا ہے ۔
ਗੁਰ ਪ੍ਰਸਾਦਿ ਆਪਨ ਆਪੁ ਸੁਝੈ ॥ ਤਿਸ ਕੀ ਜਾਨਹੁ ਤ੍ਰਿਸਨਾ ਬੁਝੈ ॥
॥ گُر پ٘رسادِ آپن آپُ سُجھےَ
॥ تِس کیِ جانہُ ت٘رِسنا بُجھےَ
لفطی معنیٰ:۔گر پر ساد۔ رحمت مرشد سے ۔ آپن آپ ۔ انسان کو اپنے اعمال اور اندرونی راز۔ بجھے ۔ کا علم ہوتاہے ۔ ترشنا۔ خواہشات کی پیاس۔ بجہے ۔ ختم ہوجاتی ہے ۔
ترجُمہ:۔جِس کو رحمت مُرشد سے اپنے اعمال و راز کی پہچان اور سمجھ اور اندازہ و حساب سمجھ آگیا یہ سمجھ لو کہ اس کی خواہشات کی پیاس ختم ہوگئی۔
ਸਾਧਸੰਗਿ ਹਰਿ ਹਰਿ ਜਸੁ ਕਹਤ ॥ ਸਰਬ ਰੋਗ ਤੇ ਓਹੁ ਹਰਿ ਜਨੁ ਰਹਤ ॥
॥ سادھسنّگِ ہرِ ہرِ جسُ کہت
॥ سرب روگ تے اوہُ ہرِ جنُ رہت
لفطی معنیٰ:۔سادھ سنگ۔ صحبت ۔ پاکدامن۔ ہر جس۔ الہٰی صفت صلاح ۔ سرب روگ۔ تمام بیماریوں ۔ ہر جن۔ الہٰی خادم۔ رہت ۔ پاک۔
ترجُمہ:۔صحبت پاکدامن میں الہٰی حمدوثناہ کرنے سے ہر قسم کی بیماریوں سے الہٰی خادم مبرا ہوجاتا ہے۔
ਅਨਦਿਨੁ ਕੀਰਤਨੁ ਕੇਵਲ ਬਖ੍ਯ੍ਯਾਨੁ ॥ ਗ੍ਰਿਹਸਤ ਮਹਿ ਸੋਈ ਨਿਰਬਾਨੁ ॥
॥ اندِنُ کیِرتنُ کیۄل بکھ٘ز٘زانُ
॥ گ٘رِہست مہِ سوئیِ نِربانُ
لفطی معنیٰ:۔اندن کیرتن۔ روز و شب الہٰی حمدوثناہ ۔ دکھیان۔ بیان کرنا۔ نربان۔ خواہشات سے پاک۔
ترجُمہ:۔روز و شب الہٰی صِفت صلاح کرنے سے اور بیان کرنے سے خانہ داری اور قبیلہ داری کرتے ہوئی بھی خواہشات سے پاک رہ سکتا ہے۔
ਏਕ ਊਪਰਿ ਜਿਸੁ ਜਨ ਕੀ ਆਸਾ ॥ ਤਿਸ ਕੀ ਕਟੀਐ ਜਮ ਕੀ ਫਾਸਾ ॥
॥ ایک اوُپرِ جِسُ جن کیِ آسا
॥ تِس کیِ کٹیِئےَ جم کیِ پھاسا
لفطی معنیٰ:۔ایک اوپر جس کی آس ۔ جسکو واحد خدا سے امید ہے جم کی پھاس۔ روحانی موت کا پھندہ۔ دوکہہ ۔ عذاب۔
ترجُمہ:۔۔ جو انسان واحد خدا پر اپنی امیدیں باندھتا ہے ۔ اس کے روحانی موت کے پھندے کٹ جاتے ہیں۔
ਪਾਰਬ੍ਰਹਮ ਕੀ ਜਿਸੁ ਮਨਿ ਭੂਖ ॥ ਨਾਨਕ ਤਿਸਹਿ ਨ ਲਾਗਹਿ ਦੂਖ ॥੪॥
॥ پارب٘رہم کیِ جِسُ منِ بھوُکھ
॥4॥ نانک تِسہِ ن لاگہِ دوُکھ
ترجُمہ:۔جس کے دل میں الہٰی پیار کی تمنا اور بھوک پیاس ہے ۔ اے نانک اسے عذاب اور دکھ تکلیف نہیں آتی۔
ਜਿਸ ਕਉ ਹਰਿ ਪ੍ਰਭੁ ਮਨਿ ਚਿਤਿ ਆਵੈ ॥ ਸੋ ਸੰਤੁ ਸੁਹੇਲਾ ਨਹੀ ਡੁਲਾਵੈ ॥
॥ جِس کءُ ہرِ پ٘ربھُ منِ چِتِ آۄےَ
॥ سو سنّتُ سُہیلا نہیِ ڈُلاۄےَ
ترجُمہ:۔جس کے دلمیں ہے یاد خدا وہ ہے عاشق الہٰی خدا رسیدہ و ہ ڈگمگاتا نہیں۔
ਜਿਸੁ ਪ੍ਰਭੁ ਅਪੁਨਾ ਕਿਰਪਾ ਕਰੈ ॥ ਸੋ ਸੇਵਕੁ ਕਹੁ ਕਿਸ ਤੇ ਡਰੈ ॥
॥ جِسُ پ٘ربھُ اپُنا کِرپا کرےَ
॥ سو سیۄکُ کہُ کِس تے ڈرےَ
ترجُمہ:۔جس پر ہو مہربان خود خدا اُس خادم پر ہے اُسے کسی کا در باقی نہین رہتا ۔
ਜੈਸਾ ਸਾ ਤੈਸਾ ਦ੍ਰਿਸਟਾਇਆ ॥ ਅਪੁਨੇ ਕਾਰਜ ਮਹਿ ਆਪਿ ਸਮਾਇਆ ॥
॥ جیَسا سا تیَسا د٘رِسٹائِیا
॥ اپُنے کارج مہِ آپِ سمائِیا
ترجُمہ:۔جیسا ہے وہ خود دِکہانا چاہتا ویسا نظر آتاہے ۔ اپنی مخلوق میں ہے خالق بستا ۔
ਸੋਧਤ ਸੋਧਤ ਸੋਧਤ ਸੀਝਿਆ ॥ ਗੁਰ ਪ੍ਰਸਾਦਿ ਤਤੁ ਸਭੁ ਬੂਝਿਆ ॥
॥ سودھت سودھت سودھت سیِجھِیا
॥ گُر پ٘رسادِ تتُ سبھُ بوُجھِیا
ترجُمہ:۔بھاری غور و خوض کے بعد یہ سمجھ آئی ہے اور رحمت مرشد سے حقیقت کا چلا ہے پتہ
ਜਬ ਦੇਖਉ ਤਬ ਸਭੁ ਕਿਛੁ ਮੂਲੁ ॥ ਨਾਨਕ ਸੋ ਸੂਖਮੁ ਸੋਈ ਅਸਥੂਲੁ ॥੫॥
॥ جب دیکھءُ تب سبھُ کِچھُ موُلُ
॥5॥ نانک سو سوُکھمُ سوئیِ استھوُلُ
ترجُمہ:۔۔ جہاں نظر جاتی ہے ۔ سب کی بنیاد خدا ہے ۔ اے نانک۔ نور بھی ہے وہی اور عالم بھی ہے آپ خدا۔ ساری قائنات قدرت و مخلوقات ہے آپ خدا۔
لفطی معنیٰ:۔چیت ۔ یاد۔ سہیلا۔ سکھی ۔ ڈلاوے ۔ ڈگمگائے ۔ در سٹائیا۔ نظر آتا ہے ۔ سودھت ۔ صاف کرتے کرتے ۔ سمجھتے سمجھتے ۔ سیجھیا۔ سمجھ آگئی ۔ گر پر ساد۔ رحمت مرشد سے ۔ تت ۔ حقیقت ۔ اصلیت ۔ بوجھیا۔ سمجھیا۔ مول ۔ بنیاد۔ سوکھم ۔ مراد نور۔ روشنی ۔ استھول ۔ پاورن ۔عالم۔دنیا ۔ پھیلاؤ۔
ਨਹ ਕਿਛੁ ਜਨਮੈ ਨਹ ਕਿਛੁ ਮਰੈ ॥ ਆਪਨ ਚਲਿਤੁ ਆਪ ਹੀ ਕਰੈ ॥
॥ نہ کِچھُ جنمےَ نہ کِچھُ مرےَ
॥ آپن چلِتُ آپ ہیِ کرےَ
لفطی معنیٰ:۔چلت ۔ کھیل۔ترجُمہ:۔دنیا میں نہ کچھ پیدا ہوتا ہے نہ فوت ہوتا ہے مٹتا ہے یہ ایک الہٰی کھیل ہے جو خدا خود کرتا ہے۔
ਆਵਨੁ ਜਾਵਨੁ ਦ੍ਰਿਸਟਿ ਅਨਦ੍ਰਿਸਟਿ ॥ ਆਗਿਆਕਾਰੀ ਧਾਰੀ ਸਭ ਸ੍ਰਿਸਟਿ ॥
॥ آۄنُ جاۄنُ د٘رِسٹِ اند٘رِسٹِ
॥ آگِیاکاریِ دھاریِ سبھ س٘رِسٹِ
لفطی معنیٰ:۔آدن۔ جاون۔ پیدا ہونا اور فوت ہوجانا۔ درشٹ۔ زیر نظر۔ ان درشٹ ۔ آنکھوں سے اوجھل۔ آگیا کاری ۔ فرمانبردار ۔ دھاری ۔ زیر نظام۔ سب سرشٹ۔ سارا عالم ۔ سارا جہان
ترجُمہ:۔موت و پیدائش ۔ زیر نظر اور اوجھل اور سارا عالم زیر الہٰی فرمان بنائیا ہے۔