Page 27
ਸਿਰੀਰਾਗੁ ਮਹਲਾ ੩ ਘਰੁ ੧ ॥ ਜਿਸ ਹੀ ਕੀ ਸਿਰਕਾਰ ਹੈ ਤਿਸ ਹੀ ਕਾ ਸਭੁ ਕੋਇ ॥ ਗੁਰਮੁਖਿ ਕਾਰ ਕਮਾਵਣੀ ਸਚੁ ਘਟਿ ਪਰਗਟੁ ਹੋਇ ॥
॥੧ گھرُ ੩ سِریِراگُ مہلا
॥جِس ہیِ کیِ سِرکار ہےَ تِس ہیِ کا سبھُ کوءِ
॥گُرمُکھِ کار کماۄنھیِ سچُ گھٹِ پرگٹُ ہوءِ
لفظی معنی:سرکار ۔ حُکُومت۔ سب کوئے ۔ ہر ایک۔ سچ ۔حقیقت ۔گھٹ ۔ذِہن ۔سوئے۔ شُہرت۔
ترجُمہ:جِسکی حکُومت ہوتی ہے اُسی کے سارے ہوئے ہیں ۔وہ ہر ایک اُسکے زیر فُرمان ہوتا ہے۔ جو زیر فُرمان و مرُشِد کا فرمانبردار ہوکر کام کیا جائے تو خُدا دِلمیں بس جاتا ہے
ਅੰਤਰਿ ਜਿਸ ਕੈ ਸਚੁ ਵਸੈ ਸਚੇ ਸਚੀ ਸੋਇ ॥ ਸਚਿ ਮਿਲੇ ਸੇ ਨ ਵਿਛੁੜਹਿ ਤਿਨ ਨਿਜ ਘਰਿ ਵਾਸਾ ਹੋਇ ॥੧॥
॥انّترِ جِس کےَ سچُ ۄسےَ سچے سچیِ سوءِ
॥੧॥سچِ مِلے سے ن ۄِچھُڑہِ تِن نِج گھرِ ۄاسا ہوءِ
لفظی معنی:نج گھر ۔ اپنے آپ میں ۔اپنے ذہن میں۔ ۔ میں میرا
ترجُمہ:۔ جِسکے دِلمیں خُدا بس جائے اور اُسکے نُور کا ظہُور ہو جائے وہ اُسکی مانند ہو جاتا ہے۔ جِسکا اُس سے الحاق ہو جائے وہ دوبارہ جُدا نہیں ہوتا۔ وہ ہمیشہ اپنے ذِہَن و رُوح میں محو رہتے ہیں۔
ਮੇਰੇ ਰਾਮ ਮੈ ਹਰਿ ਬਿਨੁ ਅਵਰੁ ਨ ਕੋਇ ॥ ਸਤਗੁਰੁ ਸਚੁ ਪ੍ਰਭੁ ਨਿਰਮਲਾ ਸਬਦਿ ਮਿਲਾਵਾ ਹੋਇ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥
॥میرے رام مےَ ہرِ بِنُ اۄرُ ن کوءِ
॥੧॥ رہاءُ ॥ستگُرُ سچُ پ٘ربھُ نِرملا سبدِ لاۄا ہوءِ
لفظی معنی:۔ شبد ۔ کلام ۔بھائے ۔ پیار ۔
ترجُمہ:اے میرےخُدا میں تیرے بغیر نا چیز ہوں میری وقعت کُچُھ بھی نہیں۔ سچا مُرشِد سچ ہے۔ اور خُدا پاک ہے ۔کلام اُس سے ملِاتا ہے
ਸਬਦਿ ਮਿਲੈ ਸੋ ਮਿਲਿ ਰਹੈ ਜਿਸ ਨਉ ਆਪੇ ਲਏ ਮਿਲਾਇ ॥ ਦੂਜੈ ਭਾਇ ਕੋ ਨਾ ਮਿਲੈ ਫਿਰਿ ਫਿਰਿ ਆਵੈ ਜਾਇ ॥
॥سبدِ مِلےَ سو مِلِ رہےَ جِس نءُ آپے لۓ مِلاءِ
॥دوُجےَ بھاءِ کو نا مِلےَ پھِرِ پھِرِ آۄےَ جاءِ
لفظی معنی:دوبے بھائے ۔ خُدا کے علاوہ ۔ دنُیاوی مُحبت ۔آولے جائے ۔ آواگون ۔ تناسُخ ۔
ترجُمہ:کِتابوں کا مطالعہ کرکے عالَم فاضِل (پنڈِت) اور شمشی ماہِر ۔ جیوتِشی ۔ ِبِحث مُباحثے اور خَیال آرائی کرتے ہیں۔ جِسکی عقل و ہوش بدَل گئی وہ سمجھ نہیں سَکتا کیونکہ اُسکے دِلمیں لالچ ۔ بد کاریاں اور گُناہگاریاں ہیں وہ لاکھوں چور اسی میں بھٹکتے بھٹکتے ذلیل و خُوار ہوتے ہیں۔
ਸਭ ਮਹਿ ਇਕੁ ਵਰਤਦਾ ਏਕੋ ਰਹਿਆ ਸਮਾਇ ॥ ਜਿਸ ਨਉ ਆਪਿ ਦਇਆਲੁ ਹੋਇ ਸੋ ਗੁਰਮੁਖਿ ਨਾਮਿ ਸਮਾਇ ॥੨॥
॥سبھ مہِ اِکُ ۄرتدا ایکو رہِیا سماءِ
॥੨॥جِس نءُ آپِ دئِیالُ ہوءِ سو گُرمُکھِ نامِ سماءِترجُمہ:خدا تمام مخلوقات میں بسا ہے ، اور خدا ہر جگہ موجود ہے وہی شخص گروکے حُکم کے آگے اُس کے نام مے مل جاتا ہے جس کی اُپررب خد خداوند خود مہربان ہے
ਪੜਿ ਪੜਿ ਪੰਡਿਤ ਜੋਤਕੀ ਵਾਦ ਕਰਹਿ ਬੀਚਾਰੁ ॥ ਮਤਿ ਬੁਧਿ ਭਵੀ ਨ ਬੁਝਈ ਅੰਤਰਿ ਲੋਭ ਵਿਕਾਰੁ ॥
॥پڑِ پڑِ پنّڈِت جوتکیِ ۄاد کرہِ بیِچارُ
॥متِ بُدھِ بھۄیِ ن بُجھئیِ انّترِ لوبھ ۄِکارُ
لفظی معنی:جوتکی ۔ جو تشی واد ۔ جَھِگڑا۔ واد ویچار ۔ بِحثِ مباحثوں کی ویچار۔ بھوی ۔ بھٹکی نہ۔ بجھی ۔ نہیں سَمجھتی ۔ خُوار۔ ذلیل
ترجُمہ:پنڈت اور نجومی (صحیفے) پڑھتے ہیں اور (محض) مباحث پر غور کرتے ہیں ، دھوکہ دہی والی عقل سے وہ صحیح طرز زندگی کو نہیں سمجھتے ، لالچ کی خرابی ان کے اندر غالب آتی ہے۔
ਲਖ ਚਉਰਾਸੀਹ ਭਰਮਦੇ ਭ੍ਰਮਿ ਭ੍ਰਮਿ ਹੋਇ ਖੁਆਰੁ ॥ ਪੂਰਬਿ ਲਿਖਿਆ ਕਮਾਵਣਾ ਕੋਇ ਨ ਮੇਟਣਹਾਰੁ ॥੩॥
॥لکھ چئُراسیِہ بھرمدے بھ٘رمِ بھ٘رمِ ہوءِ کھُیارُ
॥੩॥پوُربِ لِکھِیا کماۄنھا کوءِ ن میٹنھہارُ
لفظی معنی:۔پوُرب ۔ پہلا ۔گاکھڑی ۔ مُشِکل ۔ کمادنا ۔ک رنا۔ میٹنھار۔ مِٹانے کی توفیق رکھنیوالا۔
ترجُمہ:وہ مایا کے پیچھے پھرتے ہیں ، لالچ کی لہر میں الجھ جاتے ہیں اور چوراسی لاکھ جانوروں کے چکر میں بھٹکتے رہتے ہیں۔ وہ دھر کے لکھے ہوئے صحیفوں کے مطابق اعمال انجام دیتے ہیں ، جن کو مٹانے کے قابل کوئی نہیں ہے۔
ਸਤਗੁਰ ਕੀ ਸੇਵਾ ਗਾਖੜੀ ਸਿਰੁ ਦੀਜੈ ਆਪੁ ਗਵਾਇ ॥ ਸਬਦਿ ਮਿਲਹਿ ਤਾ ਹਰਿ ਮਿਲੈ ਸੇਵਾ ਪਵੈ ਸਭ ਥਾਇ ॥
॥ستگُر کیِ سیۄا گاکھڑیِ سِرُ دیِجےَ آپُ گۄاءِ
॥سبدِ مِلہِ تا ہرِ مِلےَ سیۄا پۄےَ سبھ تھاءِ
لفظی معنی:آپ ۔ خودی ۔تھائے پوکے ۔ قبُول
ترجُمہ:گرو کی تجویز کردہ خدمت بہت مشکل ہے ، کسی کو خود سے اعتماد ختم کرنا پڑتا ہے اور اسے ترک کرنا پڑتا ہے۔ جب کوئی گرو کے کلام سے وابستہ ہوجاتا ہے ، تو خدا کو مل جاتا ہے ، اس کی خدمت قبول ہوجاتی ہے۔
ਪਾਰਸਿ ਪਰਸਿਐ ਪਾਰਸੁ ਹੋਇ ਜੋਤੀ ਜੋਤਿ ਸਮਾਇ ॥ ਜਿਨ ਕਉ ਪੂਰਬਿ ਲਿਖਿਆ ਤਿਨ ਸਤਗੁਰੁ ਮਿਲਿਆ ਆਇ ॥4॥
॥پارسِ پرسِئےَ پارسُ ہوءِ جوتیِ جوتِ سماءِ
॥੪॥جِن کءُ پوُربِ لِکھِیا تِن ستگُرُ مِلِیا آءِ
لفظی معنی:ہونا۔ پارس پرسیئے وہ پتھر کی ڈی جِسکی چھوہ یا پرسنے سے لوہا سونا بن جاتا ہے ۔پارس کو چھونا ۔جوتی ۔ نُور۔ روشنی۔ سمائے۔ محویت ۔ (4)
ترجُمہ:پارس سے مل کر ایک پارس ہوجاتا ہے۔ گرو کی مدد سے ایک انسان کی روشنی پربھو کی روشنی میں مل جاتی ہے۔ لیکن گرو بھی ان ہی لوگوں کے ذریعہ پائے جاتے ہیں جن کی خوش قسمتی ابتدا ہی سے لکھی گئی ہے۔
ਮਨ ਭੁਖਾ ਭੁਖਾ ਮਤ ਕਰਹਿ ਮਤ ਤੂ ਕਰਹਿ ਪੂਕਾਰ ॥ ਲਖ ਚਉਰਾਸੀਹ ਜਿਨਿ ਸਿਰੀ ਸਭਸੈ ਦੇਇ ਅਧਾਰੁ ॥
॥من بھُکھا بھُکھا مت کرہِ مت توُ کرہِ پوُکار
॥لکھ چئُراسیِہ جِنِ سِریِ سبھسےَ دےءِ ادھارُ
لفظی معنی:پُکار ۔ شِکایت۔ گلہ شِکِوہ۔ سری ۔ پیدا کی۔ سبھے دیہہ ادھار ۔ سَب کو سہارا دیتا ہے ۔
ترجُمہ:اے (میرے) دماغ! ہر وقت تریشنا کے ماتحت نہ رہیں ، اور گپ شپ مت کریں۔ خدا جس نے چوراسی لاکھ جنوں کو پیدا کیا ہے ، ہر مخلوق کورزق کی (بھی) مدد دیتا ہے۔
ਨਿਰਭਉ ਸਦਾ ਦਇਆਲੁ ਹੈ ਸਭਨਾ ਕਰਦਾ ਸਾਰ ॥ ਨਾਨਕ ਗੁਰਮੁਖਿ ਬੁਝੀਐ ਪਾਈਐ ਮੋਖ ਦੁਆਰੁ ॥੫॥੩॥੩੬॥
॥نِربھءُ سدا دئِیالُ ہےَ سبھنا کردا سار
॥੫॥੩॥੩੬॥نانک گُرمُکھِ بُجھیِئےَ پائیِئےَ موکھ دُیارُلفظی معنی:
سار۔ سنبھال ۔ موکہہ دوآر ۔ درِ نجات
ترجُمہ:خداوند ، جس کو کسی سے خوف نہیں اور جو رحمت کا ذریعہ ہے ، وہ تمام مخلوقات کا خیال رکھتا ہے۔ اے نانک! گرو کی حفاظت میں ، یہ سمجھا جاتا ہے ، اور (مایا کے بندھنوں سے) آزادی کی راہ ڈھونڈتی ہے۔
ਸਿਰੀਰਾਗੁ ਮਹਲਾ ੩ ॥ ਜਿਨੀ ਸੁਣਿ ਕੈ ਮੰਨਿਆ ਤਿਨਾ ਨਿਜ ਘਰਿ ਵਾਸੁ ॥ ਗੁਰਮਤੀ ਸਾਲਾਹਿ ਸਚੁ ਹਰਿ ਪਾਇਆ ਗੁਣਤਾਸੁ ॥
॥੩ سِریِراگُ مہلا
॥جِنیِ سُنھِ کےَ منّنِیا تِنا نِج گھرِ ۄاسُ
॥گُرمتیِ سالاہِ سچُ ہرِ پائِیا گُنھتاسُ
لفظی معنی:نج گھر ۔ اپنے ذِہِن میں ، ذِہَن نشین۔ رُوحانیت میں۔ گُن تاس ۔ صِفات کاخزانہ
ترجُمہ:جِنہوں نے سُنا اور سُنکر تَسلیم کیا اور دِلمیں بسائیا وہ اُنکے ذِہن اور رُوح میں بس جاتا ہے اُنکے ذِہن نشین ہو جاتا ہے۔ سبق مرُشِد سے اور سچ کی سَتائش سے خُدا کا جو اوصاف کا خزانہ ہے ملا ۔اور اپنے اندرُونی ذِہن و رُوح کے اندر سکون حاصِل ہُوا ۔
ਸਬਦਿ ਰਤੇ ਸੇ ਨਿਰਮਲੇ ਹਉ ਸਦ ਬਲਿਹਾਰੈ ਜਾਸੁ ॥ ਹਿਰਦੈ ਜਿਨ ਕੈ ਹਰਿ ਵਸੈ ਤਿਤੁ ਘਟਿ ਹੈ ਪਰਗਾਸੁ ॥੧॥
॥سبدِ رتے سے نِرملے ہءُ سد بلِہارےَ جاسُ
॥੧॥ہِردےَ جِن کےَ ہرِ ۄسےَ تِتُ گھٹِ ہےَ پرگاسُ
لفظی معنی:۔ تِت گھر ۔ تِت ۔ گھِنٹ ۔ اُس دِلمیں ۔
پرگاس ۔ روشنی ۔ ۔ دھر سرے سے
ترجُمہ:جِنہِیں سبق مرُشِد سے محبت ہو جاتی ہے ۔وہ خوش اِخِلاق ۔ بُلند کِریکٹر چال چلن ، اور پاکباز ہوجاتے ۔میں ان پر قُربان ہُوں ۔جِنکے دِلمیں خُدا بستا ہے وہ دِل روشن ہے۔
ਮਨ ਮੇਰੇ ਹਰਿ ਹਰਿ ਨਿਰਮਲੁ ਧਿਆਇ ॥ ਧੁਰਿ ਮਸਤਕਿ ਜਿਨ ਕਉ ਲਿਖਿਆ ਸੇ ਗੁਰਮੁਖਿ ਰਹੇ ਲਿਵ ਲਾਇ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥
॥ من میرے ہرِ ہرِ نِرملُ دھِیاءِ
॥੧॥ رہاءُ ॥دھُرِ مستکِ جِن کءُ لِکھِیا سے گُرمُکھِ رہے لِۄ لاءِ
لفظی معنی:۔ سَتک۔ پیشانی ۔ شبد ۔ کلام ۔ سبق ۔
ترجُمہ:۔ اے دِل پاک خُدا کو یاد کر جِنکو الہٰی حضُور سے اُنکی پیشانی یعنی مُقدر میں تِحریر وہی مرُید مرُشد کے وسیلے سےخُدا سے پریم لگاتے ہیں ۔
ਹਰਿ ਸੰਤਹੁ ਦੇਖਹੁ ਨਦਰਿ ਕਰਿ ਨਿਕਟਿ ਵਸੈ ਭਰਪੂਰਿ ॥ ਗੁਰਮਤਿ ਜਿਨੀ ਪਛਾਣਿਆ ਸੇ ਦੇਖਹਿ ਸਦਾ ਹਦੂਰਿ ॥
॥ہرِ سنّتہُ دیکھہُ ندرِ کرِ نِکٹِ ۄسےَ بھرپوُرِ
॥گُرمتِ جِنیِ پچھانھِیا سے دیکھہِ سدا ہدوُرِ
لفظی معنی:ندرکر۔ غور کرکے ۔نکٹ ۔ نزدیک ۔پدور۔ حاضر ۔ ناظر ۔
ترجُمہ:اےپاکدامن خٗدا رسیدہ باالتمام توجہی نظر کیجئے خُدا تمہارے ساتھ رِہتا ہے ساتھ بستا ہے ۔جِنہوں نے سبق مُرشِد سے پہنچان کر لی وہ اُسے ہمیشہ اُسکادیدار حاضِرہ پاتے ہیں۔
ਜਿਨ ਗੁਣ ਤਿਨ ਸਦ ਮਨਿ ਵਸੈ ਅਉਗੁਣਵੰਤਿਆ ਦੂਰਿ ॥ ਮਨਮੁਖ ਗੁਣ ਤੈ ਬਾਹਰੇ ਬਿਨੁ ਨਾਵੈ ਮਰਦੇ ਝੂਰਿ ॥੨॥
॥جِن گُنھ تِن سد منِ ۄسےَ ائُگُنھۄنّتِیا دوُرِ
॥੨॥منمُکھ گُنھ تےَ باہرے بِنُ ناۄےَ مردے جھوُرِ
ترجُمہ:جو با وصَف نہیں ہمیشہ اُنکے دِلمیں بستا ہے ۔اور جِنہوں نے بد کاریاں اور گُناہگاریوں سے اپنے آپ کو آراستہ کیا ہے اُنہیں کہیں دُور بستا دکھائی دیتا ہے ۔خودی پسند ۔ خودداری اِنسان اوصاف سے بے بہرہ رہتے ہیں وہ الہٰی نام کے بغیر پچھتا پچھتا کے رُوحانی موت مر جاتے ہیں۔ (2)
ਜਿਨ ਸਬਦਿ ਗੁਰੂ ਸੁਣਿ ਮੰਨਿਆ ਤਿਨ ਮਨਿ ਧਿਆਇਆ ਹਰਿ ਸੋਇ ॥ ਅਨਦਿਨੁ ਭਗਤੀ ਰਤਿਆ ਮਨੁ ਤਨੁ ਨਿਰਮਲੁ ਹੋਇ ॥
॥ جِن سبدِ گُروُ سُنھِ منّنِیا تِن منِ دھِیائِیا ہرِ سوءِ
॥اندِنُ بھگتیِ رتِیا منُ تنُ نِرملُ ہوءِ
ترجُمہ:جنہوں نے کلام مُرشد ُسنا اور تسلیم کیا اور دِلمیں اُسکی ریاض کی ۔روز و شب عِشق الہٰی سے دِل و جان پاک ہو گیا ۔
ਕੂੜਾ ਰੰਗੁ ਕਸੁੰਭ ਕਾ ਬਿਨਸਿ ਜਾਇ ਦੁਖੁ ਰੋਇ ॥ ਜਿਸੁ ਅੰਦਰਿ ਨਾਮ ਪ੍ਰਗਾਸੁ ਹੈ ਓਹੁ ਸਦਾ ਸਦਾ ਥਿਰੁ ਹੋਇ ॥੩॥
॥ کوُڑا رنّگُ کسُنّبھ کا بِنسِ جاءِ دُکھُ روءِ
॥੩॥جِسُ انّدرِ نام پ٘رگاسُ ہےَ اوہُ سدا سدا تھِرُ ہوءِ
لفظی معنی:ساتھ۔ چھوڑ۔ پچھتاوا۔ (2) الذن ۔ روز و شُب ۔ (3(
ترجُمہ:کنبھ ۔ گُل لال کا رنگ جھوٹا ہوتا ہے ختم ہو جاتا ہے ختم ہونپر روتا ہے۔
طور دُنیاوی نعِمَتوں کا ساتھ بھی چار دِنوں کے لیئے ہوتا ہے اُسکے عِشِق میں گِرفتار اِنسان عَذاب پاتا ہے ۔اور روتا اور پُ؎َ؎پَچھتاتا ہے ۔جِسکے اندر نام کی روشنی ہے وہ ہمیشہ مستقِل مزِاج ہو جاتا ہے ۔ (3)