Guru Granth Sahib Translation Project

Urdu Classical Page 25

Page 25

ਜੇਹੀ ਸੁਰਤਿ ਤੇਹਾ ਤਿਨ ਰਾਹੁ ॥ ਲੇਖਾ ਇਕੋ ਆਵਹੁ ਜਾਹੁ ॥੧॥
॥جیہیِ  سُرتِ  تیہا  تِن  راہُ
॥੧॥لیکھا  اِکو  آۄہُ  جاہُ
لفظی معنی:۔جیہی۔ جیسی ۔تن راہ۔ زندگی کا راستہ ۔ لیکھا اِکو۔ محاسب واحِد ہے
ترجُمہ:۔جیسی حکمت خداوند انسانوں کو دیتا ہے اس طرح کی زندگی گزارنے کا طریقہ ان کا ہوتا ہے۔ وہ ہی حِساب کتاب (مخلوق سے) لیتا ہے اور اسی کے حکم کے تحت وہ آتے اور جاتے ہیں۔

ਕਾਹੇ ਜੀਅ ਕਰਹਿ ਚਤੁਰਾਈ ॥ ਲੇਵੈ ਦੇਵੈ ਢਿਲ ਨ ਪਾਈ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥
॥کاہے  جیِء  کرہِ  چتُرائیِ
رہاءُ ॥੧॥ لیۄےَ  دیۄےَ  ڈھِل  ن  پائیِ 
لفظی معنی:۔چتُرائی ۔ چالاکی  لینے اور دینے میں دیر نہیں۔
ترجُمہ:۔اے انسان! تو  چالاکیاں کیوں کرتا ہے۔ خدا (ہمارے ہوش) کو دینے یا لینے سے دریغ نہیں کرتا۔

ਤੇਰੇ ਜੀਅ ਜੀਆ ਕਾ ਤੋਹਿ ॥ ਕਿਤ ਕਉ ਸਾਹਿਬ ਆਵਹਿ ਰੋਹਿ ॥
॥تیرے  جیِء  جیِیا  کا  توہِ
॥کِت  کءُ  ساہِب  آۄہِ  روہِ
لفظی معنی:۔توہ ۔ تُو ۔
ترجُمہ:۔اے پروردگار! ساری مخلوقات تیری پیدا کردہ ہے ، تو ہی ساری مخلوقات کا مالک ہے۔ آپ کو غصہ نہیں آتا (کیونکہ آخر یہ ساری مخلوق آپ کی ہی ہے)۔

ਜੇ ਤੂ ਸਾਹਿਬ ਆਵਹਿ ਰੋਹਿ ॥ ਤੂ ਓਨਾ ਕਾ ਤੇਰੇ ਓਹਿ ॥੨॥
॥جے  توُ  ساہِب  آۄہِ  روہِ
॥੨॥توُ  اونا  کا  تیرے  اوہِ
ترجُمہ:۔اے پروردگار! اگر آپ ناراض بھی ہوںگے (توکس پرہونگے)۔ آخر آپ ان کے مالک ہیں ، وہ سب آپ کے بناۓ ہوۓ ہیں۔

ਅਸੀ ਬੋਲਵਿਗਾੜ ਵਿਗਾੜਹ ਬੋਲ ॥ ਤੂ ਨਦਰੀ ਅੰਦਰਿ ਤੋਲਹਿ ਤੋਲ ॥
॥اسیِ  بولۄِگاڑ  ۄِگاڑہ  بول
॥توُ  ندریِ  انّدرِ  تولہِ  تول
لفظی معنی:۔بول وِگاڑ ۔ بدکلام ۔ ۔وگاڑیہہ۔ خرابی پیدا کرتا ہے ۔ندری اند ر ۔ نظر عِنایت میں۔
ترجُمہ:۔ہم گستاخانہ زبان ہیں، ہم اپنے منحوس الفاظ سے سب کچھ خراب کردیتے ہیں۔ لیکن آپ پھر بھی اپنی شفقت بھری نظر سے ہمارے اقدامات کا فیصلہ کرتے ہیں۔

ਜਹ ਕਰਣੀ ਤਹ ਪੂਰੀ ਮਤਿ ॥ ਕਰਣੀ ਬਾਝਹੁ ਘਟੇ ਘਟਿ ॥੩॥
॥جہ  کرنھیِ  تہ  پوُریِ  متِ
॥੩॥کرنھیِ  باجھہُ  گھٹے  گھٹِ
لفظی معنی:۔کرنی۔ نیک اعمال ۔گھٹے گھٹ ۔ کم ہے ۔
ترجُمہ:۔جب کسی کا طرز عمل اچھا ہوتا ہے تو پھر اس کی سمجھ بھی کامل ہوجاتی ہے۔ نیک اعمال کے بغیر ، (شعور کی سطح) کم ہوتی ہے۔

ਪ੍ਰਣਵਤਿ ਨਾਨਕ ਗਿਆਨੀ ਕੈਸਾ ਹੋਇ ॥ ਆਪੁ ਪਛਾਣੈ ਬੂਝੈ ਸੋਇ ॥
॥پ٘رنھۄتِ  نانک  گِیانیِ  کیَسا  ہوءِ
॥آپُ  پچھانھےَ  بوُجھےَ  سوءِ
لفظی معنی:۔پرنھوت۔ عرض گُذارتا ہے ۔
ترجُمہ:۔نانک عرض گزارتا ہے ، باعلم شخص کیسا ہے۔ جو اپنے اندر کو پہچانتا ہے ، جو خدا کو (دانشمندانہ) سمجھتا ہے ۔

ਗੁਰ ਪਰਸਾਦਿ ਕਰੇ ਬੀਚਾਰੁ ॥ ਸੋ ਗਿਆਨੀ ਦਰਗਹ ਪਰਵਾਣੁ ॥੪॥੩੦॥
॥گُر  پرسادِ  کرے  بیِچارُ
॥੪॥੩੦॥سو  گِیانیِ  درگہ  پرۄانھُ
لفظی معنی:۔پرساد۔ رحمت سے۔
ترجُمہ:۔وہ جو جو الہی بیٹا، گرو کی رحمت سے صاحب کو یاد کرتا ہے ۔ ایسے باعلم کو خداوند کی بارگاہ میں قبول کیا جاتا ہے۔

ਸਿਰੀਰਾਗੁ ਮਹਲਾ ੧ ਘਰੁ ੪ ॥ ਤੂ ਦਰੀਆਉ ਦਾਨਾ ਬੀਨਾ ਮੈ ਮਛੁਲੀ ਕੈਸੇ ਅੰਤੁ ਲਹਾ ॥
੪॥گھرُ   ੧  سِریِراگُ  مہلا 
॥توُ  دریِیاءُ  دانا  بیِنا  مےَ  مچھُلیِ  کیَسے  انّتُ  لہا
لفظی معنی:۔دانا۔ با عقل و شعُور  ۔جاننے والا ۔بِینا۔ دُور اندیش۔مُستقبِل کو سمجھنے والا ۔ مچُھلی۔ ایک معمولی جانور ۔
تم ایک وسیع دریا کی مانند ہو ،سب کچھ جاننے والے اور دیکھنے والے ہو۔ میں ایک چھوٹی مچھلی ہوں (آپ کے وسیع دریا میں؛ لہذا) میں آپ کی حدود کو کیسے سمجھ سکتا ہوں۔

ਜਹ ਜਹ ਦੇਖਾ ਤਹ ਤਹ ਤੂ ਹੈ ਤੁਝ ਤੇ ਨਿਕਸੀ ਫੂਟਿ ਮਰਾ ॥੧॥
॥੧॥جہ  جہ  دیکھا  تہ  تہ  توُ  ہےَ  تُجھ  تے  نِکسیِ  پھوُٹِ  مرا
لفظی معنی:۔جیہ جیہ ۔ جِدھر ۔کِدھر ، نِکسی ۔ نِکلی ہوئی ۔جُدا ہوئی۔ پُھوٹ مرا ۔پُھوٹ کر مر جاؤں۔
جہاں بھی میں دیکھتا ہوں ، تم وہاں ہو۔ تجھ سے باہر نکل کر ، میں تڑپ کر مر جاؤں گا۔

ਨ ਜਾਣਾ ਮੇਉ ਨ ਜਾਣਾ ਜਾਲੀ ॥ ਜਾ ਦੁਖੁ ਲਾਗੈ ਤਾ ਤੁਝੈ ਸਮਾਲੀ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥
॥ن  جانھا  میءُ  ن  جانھا  جالیِ
رہاءُ  ॥੧॥ جا  دُکھُ  لاگےَ  تا  تُجھےَ  سمالیِ  
لفظی معنی:۔میؤ۔ صلاح۔ جالی  ماچھی ۔سمالی۔ یاد کرنا
میں ماہی گیر یا جال (موت یا موت کی وجہ) کو نہیں سمجھتا ہوں۔ جب تکلیف ہوتی ہے ، تب مجھے تیری یاد آتی ہے۔

ਤੂ ਭਰਪੂਰਿ ਜਾਨਿਆ ਮੈ ਦੂਰਿ ॥ ਜੋ ਕਛੁ ਕਰੀ ਸੁ ਤੇਰੈ ਹਦੂਰਿ ॥
॥توُ  بھرپوُرِ  جانِیا  مےَ  دوُرِ
॥جو  کچھُ  کریِ  سُ  تیرےَ  ہدوُرِ
لفظی معنی:۔تو بھر پُور ۔ ہر جگہ بستا ہے ۔میں جانیا دُور ۔میں سمجھا تُو کہیں دُور ہے ۔
اے رب! آپ (اس دنیا میں) ہر جگہ موجود ہیں ، میں آپ کو کہیں دور سمجھتا ہوں۔ میں جو بھی کرتا ہوں ، میں آپ کی موجودگی میں کرتا ہوں۔

ਤੂ ਦੇਖਹਿ ਹਉ ਮੁਕਰਿ ਪਾਉ ॥ ਤੇਰੈ ਕੰਮਿ ਨ ਤੇਰੈ ਨਾਇ ॥੨॥
॥توُ  دیکھہِ  ہءُ  مُکرِ  پاءُ
॥੨॥تیرےَ  کنّمِ  ن  تیرےَ  ناءِ
لفظی معنی:۔تیرے نائے ۔ تیرے نام میں ۔
آپ میرے تمام اقدامات دیکھتے ہو ، اور پھر بھی میں آپ کی موجودگی کو نظرانداز کرتا ہوں۔ میں ایسے کام میں ملوث نہیں ہوں جو آپ کے لیئے قابل قبول ہوں ، اور نہ ہی میں آپ کے نام میں مشغول ہوں۔

ਜੇਤਾ ਦੇਹਿ ਤੇਤਾ ਹਉ ਖਾਉ ॥ ਬਿਆ ਦਰੁ ਨਾਹੀ ਕੈ ਦਰਿ ਜਾਉ ॥
॥جیتا  دیہِ  تیتا  ہءُ  کھاءُ
॥بِیا  درُ  ناہیِ  کےَ  درِ  جاءُ
اے رب! تم جو کچھ بھی مجھے دیتے ہو ، میں کھاتا ہوں۔ کوئی دوسرا در نہیں ہے جہاں میں جاسکتا ہوں (اور سوالی بن سکتا ہوں)۔

ਨਾਨਕੁ ਏਕ ਕਹੈ ਅਰਦਾਸਿ ॥ ਜੀਉ ਪਿੰਡੁ ਸਭੁ ਤੇਰੈ ਪਾਸਿ ॥੩॥
॥نانکُ  ایک  کہےَ  ارداسِ
॥੩॥جیِءُ  پِنّڈُ  سبھُ  تیرےَ  پاسِ
نانک ایک عرض گذارتا ہے، یہ جسم اور روح پوری طرح سے آپ کے ہیں۔

ਆਪੇ ਨੇੜੈ ਦੂਰਿ ਆਪੇ ਹੀ ਆਪੇ ਮੰਝਿ ਮਿਆਨ ॥
॥آپے  نیڑےَ  دوُرِ  آپے  ہیِ  آپے  منّجھِ  مِیان਼
لفظی معنی:۔منجھ ۔ درمِیان ۔
خداوند خود ہر مخلوق کے قریب ہے ، وہ خود ہی بہت دور ہے ، وہ خود ساری دنیا میں موجود ہے۔

ਆਪੇ ਵੇਖੈ ਸੁਣੇ ਆਪੇ ਹੀ ਕੁਦਰਤਿ ਕਰੇ ਜਹਾਨ॥ ਜੋ ਤਿਸੁ ਭਾਵੈ ਨਾਨਕਾ ਹੁਕਮੁ ਸੋਈ ਪਰਵਾਨ ॥੪॥੩੧॥
॥آپے  ۄیکھےَ  سُنھے  آپے  ہیِ  کُدرتِ  کرے  جہان਼
॥੪॥੩੧॥جو  تِسُ  بھاۄےَ  نانکا  ہُکمُ  سوئیِ  پرۄان਼
لفظی معنی:۔جہاں۔ عالَم ۔پروانو۔ قبُول
ترجُمہ:وہ خود دیکھتا ہے اور خود سنتا ہے، اپنی قدرت سے اس نے دنیا کو پیدا کیا ہے۔ اے نانک ، جو کچھ بھی اسے منظور ہوتا ہے ، وہی حکم قابل قبول ہے۔

ਸਿਰੀਰਾਗੁ ਮਹਲਾ ੧ ਘਰੁ ੪ ॥ ਕੀਤਾ ਕਹਾ ਕਰੇ ਮਨਿ ਮਾਨੁ ॥ ਦੇਵਣਹਾਰੇ ਕੈ ਹਥਿ ਦਾਨੁ ॥
੪॥گھرُ  ੧  سِریِراگُ  مہلا  
॥کیِتا  کہا  کرے  منِ  مانُ
॥دیۄنھہارے  کےَ  ہتھِ  دانُ
لفظی معنی:۔کِیتا۔ جِسے پیدا کیا ہے۔ من۔ من میں ۔کہامان کرے ۔ کیسا غُرُور یا ناز کر سکتا ہے۔ کے ہتھ ۔ کیا طاقت ہے ۔دیونھہارے ۔دینے والے ۔
ترجُمہ:۔خداوند کی تخلیق کردہ مخلوق اپنے ذہن میں (مائیا) کا کیا فخر کر سکتی ہے۔ بخشش ،دینے والے کے ہاتھ میں ہے۔

ਭਾਵੈ ਦੇਇ ਨ ਦੇਈ ਸੋਇ ॥ ਕੀਤੇ ਕੈ ਕਹਿਐ ਕਿਆ ਹੋਇ ॥੧॥
॥بھاۄےَ  دےءِ  ن  دیئیِ  سوءِ
॥੧॥کیِتے  کےَ  کہِئےَ  کِیا  ہوءِ
لفظی معنی:۔بھاوے۔ چاہے۔ آپےسچ بھاوے تِس سچ ۔وہ خُود سچا ہے سچ ہی چاہتا ہے ۔
ترجُمہ:۔ہ اس کی مرضی ہے کہ وہ کسی کو دے یا نہیں دے۔ تخلیق شدہ وجود کی باتوں سےکچھ نہیں ہوسکتا۔

ਆਪੇ ਸਚੁ ਭਾਵੈ ਤਿਸੁ ਸਚੁ ॥ ਅੰਧਾ ਕਚਾ ਕਚੁ ਨਿਕਚੁ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥
॥آپے  سچُ  بھاۄےَ  تِسُ  سچُ
رہاءُ  ॥੧॥ انّدھا  کچا  کچُ  نِکچُ  
لفظی معنی:۔اندھا۔ بے عِلم ۔ نادان۔ کچا ۔ حقیقت سے بیہرہ ۔ بے عِلم ۔ نکچ ۔ جاہل
ترجُمہ:۔سچ ہے وہ خود ہے اور سچ ہی اسے پسند ہے۔ جھوٹا اور بیکار اندھا (جاہل) شخص ہے۔

ਜਾ ਕੇ ਰੁਖ ਬਿਰਖ ਆਰਾਉ ॥ ਜੇਹੀ ਧਾਤੁ ਤੇਹਾ ਤਿਨ ਨਾਉ ॥
॥جا  کے  رُکھ  بِرکھ  آراءُ
॥جیہیِ  دھاتُ  تیہا  تِن  ناءُ
لفظی معنی:۔آراؤ۔آراستہ ۔ سجاوٹ ۔دھات ۔ اسلحہ ۔اصلا۔ حقیقت ۔
ترجُمہ:۔جس خدا نےیہ درخت پیدا کیۓ ہیں وہی ان کو سجاتا ہے۔ ان کی اصل کے مطابق ، وہ ان کو تمام نام دیتا ہے۔

ਫੁਲੁ ਭਾਉ ਫਲੁ ਲਿਖਿਆ ਪਾਇ ॥ ਆਪਿ ਬੀਜਿ ਆਪੇ ਹੀ ਖਾਇ ॥੨॥
॥پھُلُ  بھاءُ  پھلُ  لِکھِیا  پاءِ
॥੨॥آپِ  بیِجِ  آپے  ہیِ  کھاءِ
لفظی معنی:۔بھاؤ۔ بھاونا ۔ رچی ۔بیج بونا ۔
ترجُمہ:۔تحریری تقدیر کے مطابق ، بشر رب کی محبت کا پھول اور پھل پاتا ہے۔ جیسا ہم بیجتے ہیں ، اسی طرح ہم کاٹتے ہیں اور کھاتے ہیں۔

ਕਚੀ ਕੰਧ ਕਚਾ ਵਿਚਿ ਰਾਜੁ ॥ ਮਤਿ ਅਲੂਣੀ ਫਿਕਾ ਸਾਦੁ ॥
॥کچیِ  کنّدھ  کچا  ۄِچِ  راجُ
॥متِ  الوُنھیِ  پھِکا  سادُ
لفظی معنی:۔کندھ۔ دِیوار ۔زندگی  کی دیوار۔راج۔ مِستری جو دِیوار بناتا ہے ۔اَلونی۔ بغیر نمک۔ ساد۔ لُطف ۔ مزہ
ترجُمہ:۔ہمارا جسم ایک ایسے مکان کی مانند ہے جس میں کمزور دیواریں ہیں اور ہمارا دماغ بھی غیر تربیت یافتہ ہے۔ اس کی عقل بھی مدھم ہوجاتی ہے اور اس کی ساری زندگی بھی پھیکی رہ جاتی ہے۔

ਨਾਨਕ ਆਣੇ ਆਵੈ ਰਾਸਿ ॥ ਵਿਣੁ ਨਾਵੈ ਨਾਹੀ ਸਾਬਾਸਿ ॥ ੩॥੩੨॥
॥نانک  آنھے  آۄےَ  راسِ
॥੩॥੩੨॥ۄِنھُ  ناۄےَ  ناہیِ  ساباسِ
لفظی معنی:۔۔ آنے راس ۔ اگر دُرست ہو جائے۔ ساباس۔ آفرین و تحسِین
ترجُمہ:۔اے نانک ، جیسا وہ چاہتا ہے ، انسان کو سدھارتا ہے۔ خداوند کے نام سے محروم ، شخص خدا کی موجودگی میں عزت نہیں ملتی۔

ਸਿਰੀਰਾਗੁ ਮਹਲਾ ੧ ਘਰੁ ੫ ॥ ਅਛਲ ਛਲਾਈ ਨਹ ਛਲੈ ਨਹ ਘਾਉ ਕਟਾਰਾ ਕਰਿ ਸਕੈ ॥
 ੫॥ گھرُ  سِریِراگُ  مہلا 
॥اچھل  چھلائیِ  نہ  چھلےَ  نہ  گھاءُ  کٹارا  کرِ  سکےَ
لفظی معنی:۔اَچھل ۔ جِسے دوکھا نہ دیا جا سکے ۔نیہہ چھلے ۔ دوکھا نہیں کھاتی۔ چھلائی نیہہ چھلے ۔ دوکھا دینے کے باوجو د دوکھا نہیں کھاتا۔ گھاؤ ۔ زخم
ترجُمہ:۔نہ ہی ناقابل تسخیر (مائیا) کو دھوکہ دیا جاسکتا ہے ، اور نہ ہی کوئی خنجر اس کے برے اثر کو بے اثر کرسکتا ہے۔

ਜਿਉ ਸਾਹਿਬੁ ਰਾਖੈ ਤਿਉ ਰਹੈ ਇਸੁ ਲੋਭੀ ਕਾ ਜੀਉ ਟਲ ਪਲੈ ॥੧॥ ਬਿਨੁ ਤੇਲ ਦੀਵਾ ਕਿਉ ਜਲੈ ॥੧॥ ਰਹਾਉ॥
  ॥੧॥جِءُ  ساہِبُ  راکھےَ  تِءُ  رہےَ  اِسُ  لوبھیِ  کا  جیِءُ  ٹل  پلےَ
رہاءُ  ॥੧॥ بِنُ  تیل  دیِۄا  کِءُ  جلےَ  
لفظی معنی:۔۔صاحِب ۔ مالِک۔ ٹل پلے۔ ڈگمگاتا ہے۔ کیوں جلے ۔ کیسے جلے کمایئے ۔
ترجُمہ:۔جیسا ہمارا آقا ہمیں رکھتا ہے ، اسی طرح ہم بھی موجود ہیں ،ایک لالچی شخص کا ذہن لرزنے لگتا ہے۔ خدا کے نام کے تیل کے بغیر روحانی زندگی کا چراغ کیسے روشن ہوسکتا ہے۔

ਪੋਥੀ ਪੁਰਾਣ ਕਮਾਈਐ ॥ ਭਉ ਵਟੀ ਇਤੁ ਤਨਿ ਪਾਈਐ ॥ ਸਚੁ ਬੂਝਣੁ ਆਣਿ ਜਲਾਈਐ ॥੨॥
॥پوتھیِ  پُرانھ  کمائیِئےَ
॥بھءُ  ۄٹیِ  اِتُ  تنِ  پائیِئےَ
॥੨॥سچُ  بوُجھنھُ  آنھِ  جلائیِئےَ
لفظی معنی:۔کمائی کریں۔ زندگی بنائیں۔ اِتّ۔ اِس میں۔ تن۔ جِسم۔ سچ بُجھن ۔ حقیقت سمجھنا ۔
ترجُمہ:۔اس جسم میں دینی کنابیں پڑھنے کو تیل ۔ خدا کے خوف کو چراغ  کی بتی بناؤ۔ اس چراغ کوعلم حق کی آگ سے روشن کرو۔

ਇਹੁ ਤੇਲੁ ਦੀਵਾ ਇਉ ਜਲੈ ॥ ਕਰਿ ਚਾਨਣੁ ਸਾਹਿਬ ਤਉ ਮਿਲੈ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥
॥اِہُ  تیلُ  دیِۄا  اِءُ  جلےَ
رہاءُ   ॥੧॥کرِ  چاننھُ  ساہِب  تءُ  مِلےَ 
ترجُمہ:۔
اسی طرح یہ چراغ (روحانی زندگی کا) روشن ہوتا ہے۔ رب کے نام کی روشنی کرو ، تب ہی خداوند کا میلاپ حاصل ہوگا ۔

ਇਤੁ ਤਨਿ ਲਾਗੈ ਬਾਣੀਆ ॥ ਸੁਖੁ ਹੋਵੈ ਸੇਵ ਕਮਾਣੀਆ ॥
॥اِتُ  تنِ  لاگےَ  بانھیِیا
॥سُکھُ  ہوۄےَ  سیۄ  کمانھیِیا
لفظی معنی:۔بانیا ۔ کلام ۔لاگے۔ اثر پذیر ۔
ترجُمہ:۔جب گرو کا کلام جسم پر اپنا اثر ظاہِر کرتا ہے ۔ پھر خداوند کی خدمت (غور و فکر کرنے سے) روحانی سکھ حاصل ہوتا ہے ۔

© 2017 SGGS ONLINE
error: Content is protected !!
Scroll to Top