Page 18
ਕੇਤੀਆ ਤੇਰੀਆ ਕੁਦਰਤੀ ਕੇਵਡ ਤੇਰੀ ਦਾਤਿ ॥ ਕੇਤੇ ਤੇਰੇ ਜੀਅ ਜੰਤ ਸਿਫਤਿ ਕਰਹਿ ਦਿਨੁ ਰਾਤਿ ॥ ਕੇਤੇ ਤੇਰੇ ਰੂਪ ਰੰਗ ਕੇਤੇ ਜਾਤਿ ਅਜਾਤਿ ॥੩॥
॥کیتیِیا تیریِیا کُدرتیِ کیۄڈ تیریِ داتِ
॥کیتے تیرے جیِء جنّت سِپھتِ کرہِ دِنُ راتِ
॥੩॥کیتے تیرے روُپ رنّگ کیتے جاتِ اجاتِ
لفظی معنی :۔دات ۔ تُحفہ ۔جات اجات ۔ اُونچے درجے کا خاندان اور کمِینہ خاندان۔
ترجُمہ:۔اے ربّ! آپ کے پاس بے شُمار طاقتیں ہیں ، آپ کی بے شُمار نِعمتیں ہیں۔ دِن رات بےشُمار مخلُوق تیری حمّد کر رہی ہے۔ آپ کی لاتعداد صُورتیں اور رنگ ہیں ، آپ کی لاتعداد مخلُوقات ہیں ، کُچھ اُونچی اور کُچھ نِچلی ذات میں۔
ਸਚੁ ਮਿਲੈ ਸਚੁ ਊਪਜੈ ਸਚ ਮਹਿ ਸਾਚਿ ਸਮਾਇ ॥ ਸੁਰਤਿ ਹੋਵੈ ਪਤਿ ਊਗਵੈ ਗੁਰਬਚਨੀ ਭਉ ਖਾਇ॥ ਨਾਨਕ ਸਚਾ ਪਾਤਿਸਾਹੁ ਆਪੇ ਲਏ ਮਿਲਾਇ ॥੪॥੧੦॥
॥سچُ مِلےَ سچُ اوُپجےَ سچ مہِ ساچِ سماءِ
॥سُرتِ ہوۄےَ پتِ اوُگۄےَ گُربچنیِ بھءُ کھاءِ
॥੪॥੧੦॥نانک سچا پاتِساہُ آپے لۓ مِلاءِ
لفظی معنی :۔ساچ۔ سچ ۔
ترجُمہ:۔سچے گُرُو سے مِلنے سے ، سچائی پیدا ہوتی ہے اور سچے اِنسان ہونے سے سچا ربّ مِل جاتا ہے۔ گُرُو کے حُکم پر عمل کرکے وہ دُنیاوی خوف کو ختم کرتا ہے۔ اُس کا دِھیان خُداوند کے قدموں (یعنی نام) پر مُنسلک ہوتا ہے ، ربّ کے اِلہی در پر اُسے عِزت دِی جاتی ہے۔ اور اے نانک! ہمیشہ رہنے والا بادشاہ خُدا خُود اُس کو اپنے سے مِلا دیتا ہے۔
ਸਿਰੀਰਾਗੁ ਮਹਲਾ ੧ ॥ ਭਲੀ ਸਰੀ ਜਿ ਉਬਰੀ ਹਉਮੈ ਮੁਈ ਘਰਾਹੁ ॥ ਦੂਤ ਲਗੇ ਫਿਰਿ ਚਾਕਰੀ ਸਤਿਗੁਰ ਕਾ ਵੇਸਾਹੁ ॥ ਕਲਪ ਤਿਆਗੀ ਬਾਦਿ ਹੈ ਸਚਾ ਵੇਪਰਵਾਹੁ ॥੧॥
੧॥سِریِراگُ مہلا
॥بھلیِ سریِ جِ اُبریِ ہئُمےَ مُئیِ گھراہُ
॥دوُت لگے پھِرِ چاکریِ ستِگُر کا ۄیساہُ
॥੧॥کلپ تِیاگیِ بادِ ہےَ سچا ۄیپرۄاہُ
لفظی مطلب:ـــ۔بھلی ۔ نیک ۔سری ۔ ہُوئی ۔اُبھری۔ بچی۔ گھراہُ ۔ دِل میں سے ۔دُوت۔ وِکار ، دُشمن ۔ویسا ہُ ۔ بھرؤسا ۔کلپ ۔ کلیش۔ باد ۔ جھگڑا ۔
ترجُمہ:۔میرے لِیئے بہت اچھا تھا کہ میری زِندگی دُشمنوں (وِکاروں) سے بچ گئی ، انا میرے دِل سے مر گیا۔ جب میں نے سچے گُرُو پر اعتماد حاصِل کرلیا ، تب میرے دُشمن (وِکار) میرے قابُو میں ہوگئے۔ سچے ربّ کے فضل سے میں نے بیکار سر درد چھوڑ دِیا۔
ਮਨ ਰੇ ਸਚੁ ਮਿਲੈ ਭਉ ਜਾਇ ॥ ਭੈ ਬਿਨੁ ਨਿਰਭਉ ਕਿਉ ਥੀਐ ਗੁਰਮੁਖਿ ਸਬਦਿ ਸਮਾਇ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥
॥من رے سچُ مِلےَ بھءُ جاءِ ॥
॥رہاءُ ॥੧॥ بھےَ بِنُ نِربھءُ کِءُ تھیِئےَ گُرمُکھِ سبدِ سماءِ
لفظی مطلب:ـــ۔گُرمُکھ ۔ مُرِید مُرشد ۔ شبّد۔ کلام ۔
ترجُمہ:۔اے میرے دِل! جب لازوال ربّ سے مُیلاپ ہوجائے تو پِھر دُنیا کا خوف دُور ہوجاتا ہے۔ جب تک خُدا کا خوف ذہن میں نہیں ہے ، اِنسان دُنیا کے خوف سے نہیں بچ سکتا۔ خُدا کا خوف تب ہی پیدا ہوتا ہے جب گُرُو کے ذرِیعہ اِنسان شبّد کلام سے جُڑتا ہے۔
ਕੇਤਾ ਆਖਣੁ ਆਖੀਐ ਆਖਣਿ ਤੋਟਿ ਨ ਹੋਇ ॥ ਮੰਗਣ ਵਾਲੇ ਕੇਤੜੇ ਦਾਤਾ ਏਕੋ ਸੋਇ ॥ ਜਿਸ ਕੇ ਜੀਅ ਪਰਾਣ ਹੈ ਮਨਿ ਵਸਿਐ ਸੁਖੁ ਹੋਇ ॥੨॥
॥کیتا آکھنھُ آکھیِئےَ آکھنھِ توٹِ ن ہوءِ
॥منّگنھ ۄالے کیتڑے داتا ایکو سوءِ
॥੨॥جِس کے جیِء پرانھ ہےَ منِ ۄسِئےَ سُکھُ ہوءِ
لفظی مطلب:ـــ۔کِیتا آکھن آکِھیئے آکھن توٹ نہ ہوئے ۔ کہاوتیں تو اِتنی ہیں کہِنے میں کوئی کمِی نہیں ۔
ترجُمہ:۔اِنسان چاہے کِتنا ہی دُنیاوی مانگ مانگِتا رہے ، اُسکی دُنیاوی طلّب کبھی ختم نہیں ہوتی۔ بے شُمار مانگنے والے ہیں مگر دینے والا ایک ہی خُدا ہے۔ خُدا نے جِس نے زِندگی اور جان دِی ہے ، اگر وہ اِنسان کے دِل میں وس جاۓ تو ہی اِنسان کی خُوشی ہے۔
ਜਗੁ ਸੁਪਨਾ ਬਾਜੀ ਬਨੀ ਖਿਨ ਮਹਿ ਖੇਲੁ ਖੇਲਾਇ ॥ ਸੰਜੋਗੀ ਮਿਲਿ ਏਕਸੇ ਵਿਜੋਗੀ ਉਠਿ ਜਾਇ ॥ ਜੋ ਤਿਸੁ ਭਾਣਾ ਸੋ ਥੀਐ ਅਵਰੁ ਨ ਕਰਣਾ ਜਾਇ ॥੩॥
॥جگُ سُپنا باجیِ بنیِ کھِن مہِ کھیلُ کھیلاءِ
॥سنّجوگیِ مِلِ ایکسے ۄِجوگیِ اُٹھِ جاءِ
॥੩॥جو تِسُ بھانھا سو تھیِئےَ اۄرُ ن کرنھا جاءِ
ترجُمہ:۔دُنیا ایک خواب کی طرح ہے ، ایک پل میں اِنسان زِندگی کا کھیل کھیلکے چلا جاتا ہے۔ بہُت سے لوگ خُدا کے میلاپ کو حاصِل کرتے ہیں اور دُوسرے علیحدگی میں ہی اِس عالَم سے رُخصت ہوجاتے ہیں۔ جو بھی اُسے منظُور ہوتا ہے وہی ہوتا ہے اور کُچھ نہیں کِیا جاسکتا۔
ਗੁਰਮੁਖਿ ਵਸਤੁ ਵੇਸਾਹੀਐ ਸਚੁ ਵਖਰੁ ਸਚੁ ਰਾਸਿ ॥ ਜਿਨੀ ਸਚੁ ਵਣੰਜਿਆ ਗੁਰ ਪੂਰੇ ਸਾਬਾਸਿ ॥ ਨਾਨਕ ਵਸਤੁ ਪਛਾਣਸੀ ਸਚੁ ਸਉਦਾ ਜਿਸੁ ਪਾਸਿ ॥੪॥੧੧॥
॥گُرمُکھِ ۄستُ ۄیساہیِئےَ سچُ ۄکھرُ سچُ راسِ
॥جِنیِ سچُ ۄنھنّجِیا گُر پوُرے ساباسِ
॥੪॥੧੧॥>نانک ۄستُ پچھانھسیِ سچُ سئُدا جِسُ پاسِ
لفظی مطلب:ـــ۔ پچھانھسی۔ پہِچانتا ہے ۔
ترجُمہ:۔خُدا کا نام ہی اصلی سودا اور پُونجی ہےیہ سودا صِرف گُرُو کے ذرِیعہ ہی خرِیدا جاسکتا ہے۔ جِن لوگوں نے یہ سچا سودا کِیا ہے وہ کامِل گُرُو کی تقرری حاصِل کرتے ہیں۔ اے نانک! جِس کے پاس بِھی یہ سودے بازی ہوگی ، خُداوند اُنہیں پہِچان لیگا۔
ਸਿਰੀਰਾਗੁ ਮਹਲੁ ੧ ॥ ਧਾਤੁ ਮਿਲੈ ਫੁਨਿ ਧਾਤੁ ਕਉ ਸਿਫਤੀ ਸਿਫਤਿ ਸਮਾਇ ॥ ਲਾਲੁ ਗੁਲਾਲੁ ਗਹਬਰਾ ਸਚਾ ਰੰਗੁ ਚੜਾਉ ॥ ਸਚੁ ਮਿਲੈ ਸੰਤੋਖੀਆ ਹਰਿ ਜਪਿ ਏਕੈ ਭਾਇ ॥੧॥
੧॥سِریِراگُ مہلُ
॥دھاتُ مِلےَ فُنِ دھاتُ کءُ صِفتیِ صِفتِ سماءِ
॥لالُ گُلالُ گہبرا سچا رنّگُ چڑاءُ
॥੧॥سچُ مِلےَ سنّتوکھیِیا ہرِ جپِ ایکےَ بھاءِ
لفظی مطلب:۔فُن ۔ دوبارہ۔ صِفتی ۔ صِفت سے ۔صِفت سمائے ۔ صِفت میں مِلا جا سکتا ہے ۔گُلال ۔گُلال رنگ کا پُھول ۔گہبرا۔ شوخ۔ سنتو کِھیا ۔ صابِر ۔
ترجُمہ:۔خُداوند کی حمّد کرنے سے ، اِنسان خُداوندِعالَم میں اِس طرح مِل جاتا ہے (جیسا کہ دھات سے بنا ہُوا زیور ڈالا جاتا ہے اور دوبارہ اُسی دھات سے ایک ہوجاتا ہے)۔ خُدا کے حمّد کی برکت سے اِنسان کا چہِرہ چمکتا ہے (مُستقِل گہِرا سُرخ رنگ ہوجاتا ہے)۔ پروردگار صِرف اُن کو مِلتا ہے جو مُطمَئِین زِندگی گُزارتے ہیں ، جو خُدا کی حمّد کرتے ہُوئے ، صِرف ایک ہی کی مُحبت میں مشغُول رہِتے ہیں۔
ਭਾਈ ਰੇ ਸੰਤ ਜਨਾ ਕੀ ਰੇਣੁ ॥ ਸੰਤ ਸਭਾ ਗੁਰੁ ਪਾਈਐ ਮੁਕਤਿ ਪਦਾਰਥੁ ਧੇਣੁ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥
॥بھائیِ رے سنّت جنا کیِ رینھُ
॥رہاءُ ॥੧॥ سنّت سبھا گُرُ پائیِئےَ مُکتِ پدارتھُ دھینھُ
لفظی مطلب:۔دھینھُ ۔ گائے ۔
ترجُمہ:۔اے بھائی! سنتوں کے پَیروں کی خاک بن جا۔ سنتوں کی مجِلس میں ایک گُرُو مِلتا ہے (جو کامدین کی طرح ہے) ، جِس سے اِنسان کو نام پدراتھ مِل جاتا ہے جو اِنسان کو بُرائیوں سے بچاتا ہے۔
ਊਚਉ ਥਾਨੁ ਸੁਹਾਵਣਾ ਊਪਰਿ ਮਹਲੁ ਮੁਰਾਰਿ ॥ ਸਚੁ ਕਰਣੀ ਦੇ ਪਾਈਐ ਦਰੁ ਘਰੁ ਮਹਲੁ ਪਿਆਰਿ ॥ ਗੁਰਮੁਖਿ ਮਨੁ ਸਮਝਾਈਐ ਆਤਮ ਰਾਮੁ ਬੀਚਾਰਿ ॥੨॥
॥اوُچءُ تھانُ سُہاۄنھا اوُپرِ مہلُ مُرارِ
॥سچُ کرنھیِ دے پائیِئےَ درُ گھرُ مہلُ پِیارِ
॥੨॥گُرمُکھِ منُ سمجھائیِئےَ آتم رامُ بیِچارِ
ترجُمہ:۔خُدا کی (رِہائش گاہ) خُوبصُورت اوراُونچی ہے ، اُس کا محل سب سے اُوپر ہے۔ سچے پِیار اور اچھے طِرز عمل کے ذرِیعہ ہی ہمیں اُس کے محل (خُدائی حالت) کا دروازہ مِل جاتا ہے۔ من کو گُرُو کے ذرِیعے سِیدھے پے لایا جا سکتا ہے، کہ وہ ہر جگہ موجُود خُدا کی صِفت پر غور کرے۔
ਤ੍ਰਿਬਿਧਿ ਕਰਮ ਕਮਾਈਅਹਿ ਆਸ ਅੰਦੇਸਾ ਹੋਇ ॥ ਕਿਉ ਗੁਰ ਬਿਨੁ ਤ੍ਰਿਕੁਟੀ ਛੁਟਸੀ ਸਹਜਿ ਮਿਲਿਐ ਸੁਖੁ ਹੋਇ ॥ ਨਿਜ ਘਰਿ ਮਹਲੁ ਪਛਾਣੀਐ ਨਦਰਿ ਕਰੇ ਮਲੁ ਧੋਇ ॥੩॥
॥ت٘رِبِدھِ کرم کمائیِئہِ آس انّدیسا ہوءِ
॥کِءُ گُر بِنُ ت٘رِکُٹیِ چھُٹسیِ سہجِ مِلِئےَ سُکھُ ہوءِ
॥੩॥نِج گھرِ مہلُ پچھانھیِئےَ ندرِ کرے ملُ دھوءِ
لفظی مطلب:۔تربُدھ ۔ تِین طرِیقوں سے (مُراد ۔رجو ۔حُکمرانی ۔ تمو ۔ لالچ ۔ ستو ۔ ستیہ ۔ طاقت )ترکُٹی ۔ تِین اوصاف والی نیوڑی۔ نِج گھر ۔اپنے خیالات میں ، جو نہ لرزائے ، مُستقِل مِزاج۔
ترجُمہ:۔مائِیا کے تِین صفات کے تحت عمل سرانجام دینے سے اُمید اور فِکر کا چکر برقرار رہِتا ہے۔ یہ فِکر گُرُو کی پناہ لِیئے بغیر نہیں مِٹتی ، اِنسان کو خاموشی میں رہ کر ہی رُوحانی سکُون محِسُوس ہوتا ہے۔ جب خُداوند کِسی کوکرم کی نِگاہ سے دیکھتا ہے تو وہ اپنے ذہن کی گندگی کو صاف کرتا ہے اور اپنے اندر خُدا کے ٹِھکانے کا احِساس کرتا ہے۔
ਬਿਨੁ ਗੁਰ ਮੈਲੁ ਨ ਉਤਰੈ ਬਿਨੁ ਹਰਿ ਕਿਉ ਘਰ ਵਾਸੁ ॥ ਏਕੋ ਸਬਦੁ ਵੀਚਾਰੀਐ ਅਵਰ ਤਿਆਗੈ ਆਸ ॥ ਨਾਨਕ ਦੇਖਿ ਦਿਖਾਈਐ ਹਉ ਸਦ ਬਲਿਹਾਰੈ ਜਾਸੁ ॥੪॥੧੨॥
॥بِنُ گُر میَلُ ن اُترےَ بِنُ ہرِ کِءُ گھر ۄاسُ
॥ایکو سبدُ ۄیِچاریِئےَ اۄر تِیاگےَ آس
॥੪॥੧੨॥نانک دیکھِ دِکھائیِئےَ ہءُ سد بلِہارےَ جاسُ
ترجُمہ:گُرُو کے بغیر ذہن کی کندگی نہیں دُھلتی ، خُدا کے فضل کے بغیر ، ہم اُسے اپنے اندر کیسے محِسُوس کرسکتے ہیں۔ مزید اُمیدیں چھوڑ کے ہمیں صِرف ربّ کی حمّد پر غور کرنا چاہِیئے۔ اے نانک! وہ گُرُو جو خُود خُداوند کا دِیدار کرتا ہے اور دُوسروں کو بِھی کراتا ہے ، میں ہمیشہ اُس پر قُربان ہُوں۔
ਸਿਰੀਰਾਗੁ ਮਹਲਾ ੧ ॥ ਧ੍ਰਿਗੁ ਜੀਵਣੁ ਦੋਹਾਗਣੀ ਮੁਠੀ ਦੂਜੈ ਭਾਇ ॥ ਕਲਰ ਕੇਰੀ ਕੰਧ ਜਿਉ ਅਹਿਨਿਸਿ ਕਿਰਿ ਢਹਿ ਪਾਇ ॥ ਬਿਨੁ ਸਬਦੈ ਸੁਖੁ ਨਾ ਥੀਐ ਪਿਰ ਬਿਨੁ ਦੂਖੁ ਨ ਜਾਇ ॥੧॥
੧॥سِریِراگُ مہلا
॥دھ٘رِگُ جیِۄنھُ دوہاگنھیِ مُٹھیِ دوُجےَ بھاءِ
॥کلر کیریِ کنّدھ جِءُ اہِنِسِ کِرِ ڈھہِ پاءِ
॥੧॥بِنُ سبدےَ سُکھُ نا تھیِئےَ پِر بِنُ دوُکھُ ن جاءِ
لفظی معنی:۔دِھرگ ۔ لعنت ۔دوہاگنھی ۔ دو خاوندوں والی عورت۔بد قِسمت۔ مُٹھی۔ دوکھا کھائی ہُوئی۔ ُدوجے بھائے ۔دُویش ۔ اہِنِسِ ۔ شب و روز۔
ترجُمہ:۔لعنت ہے اُس بدقِسمت عورت (رُوح) کی زِندگی پر ، جو اپنے مالِک سے پِیار کرنے کے بجائے مائِیا کی مُحبت سے دھوکہ کھا جاتی ہے۔ رَیت کی دِیوار کی طرح دِن رات وہ ٹوٹ پڑتی ہے اور بالآخر وہ بالکُل ٹُوٹ جاتی ہے۔ گُرُو کی پناہ گاہ کے بغیر خُوشی نہیں مِل سکتی ، اور شوہر (خُدا) سے مُلاقات کِیۓ بغیر دِماغی دُکھ دُور نہیں ہوتا ہے۔
ਮੁੰਧੇ ਪਿਰ ਬਿਨੁ ਕਿਆ ਸੀਗਾਰੁ ॥
॥مُنّدھے پِر بِنُ کِیا سیِگارُ