Page 17
ਹੁਕਮੁ ਸੋਈ ਤੁਧੁ ਭਾਵਸੀ ਹੋਰੁ ਆਖਣੁ ਬਹੁਤੁ ਅਪਾਰੁ ॥ ਨਾਨਕ ਸਚਾ ਪਾਤਿਸਾਹੁ ਪੂਛਿ ਨ ਕਰੇ ਬੀਚਾਰੁ ॥੪॥
॥ہُکمُ سوئیِ تُدھُ بھاۄسیِ ہورُ آکھنھُ بہُتُ اپارُ
॥੪॥نانک سچا پاتِساہُ پوُچھِ ن کرے بیِچارُ
ترجُمہ:تیری رَضاّ میں رَہنا میرے لئے فَرمان ہَے۔ دُوسرے بِیانّات اَور تَشریحات بَہت ہیں۔ وُہی بَیان اَچھاّ ہَے جو تیری پَسند ہَے ۔اَے نانک خدا سَچاّ حکمران ہَے جو کِسی دُوسرے سے صَلاّح مشوَرہ نَہیں کرَتا۔
ਬਾਬਾ ਹੋਰੁ ਸਉਣਾ ਖੁਸੀ ਖੁਆਰੁ ॥ ਜਿਤੁ ਸੁਤੈ ਤਨੁ ਪੀੜੀਐ ਮਨ ਮਹਿ ਚਲਹਿ ਵਿਕਾਰ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥੪॥੭॥
॥بابا ہورُ سئُنھا کھُسیِ کھُیارُ
॥੪॥੭॥ ۄِکار॥੧॥ رہاءُ جِتُ سُتےَ تنُ پیِڑیِئےَ من مہِ چلہِ
ترجُمہ:جِس سونے سے دِلمیں خِیالات بَد پَیدا ہوں اَور جِسمانی کوفَت ملے وُہ سونا ذلالَتّ پَیدا کرَتّا ہَے۔
خُلاصہ ۔ و مدُعا خیالنام میں مَصرُوف رَہ کر دُنیاوی لَذتوں کا حَصّوُل پاکّ ہَے ۔نام کے بَغیر عام دُنیاوی لَذتیں ذَلیل و خواری کا سَببّ بنتی ہیں ۔
لِفظی مطلِب ،قَمیض پاکَھّر۔ کاٹھی۔ ساخَت ۔دُمچی ۔ تیری واٹ ۔ راسِتہ ۔تَرکَش ۔ تیر رکھنے کا تھیلہ۔ کبھتھا بھتھاّ ۔ سانگ۔ بَرچھیّ۔ تیغ بَند ۔ تلوار پہننے والا ۔ گاثر ا۔ دِھات۔ جَد و جَہد پَتّ۔ عِزّت ۔کرم۔ بَخشِش ۔تدبھادسیّ۔ جو تُو چاہّتا ہَے ۔ ساؤنا۔ غَفلَتّ ۔ کوتاہی۔ جِت سُتے ۔ جِس غَفلت سے
ਸਿਰੀਰਾਗੁ ਮਹਲਾ ੧ ॥ ਕੁੰਗੂ ਕੀ ਕਾਂਇਆ ਰਤਨਾ ਕੀ ਲਲਿਤਾ ਅਗਰਿ ਵਾਸੁ ਤਨਿ ਸਾਸੁ ॥ ਤੀਰਥ ਕਾ ਮੁਖਿ ਟਿਕਾ ਤਿਤੁ ਘਟਿ ਮਤਿ ਵਿਗਾਸੁ ॥ ਓਤੁ ਮਤੀ ਸਾਲਾਹਣਾ ਸਚੁ ਨਾਮੁ ਗੁਣਤਾਸੁ ॥੧॥
੧॥سِریِراگُ مہلا
॥کُنّگوُ کیِ کاںئِیا رتنا کیِ للِتا اگرِ ۄاسُ تنِ ساسُ
॥اٹھسٹھِ تیِرتھ کا مُکھِ ٹِکا تِتُ گھٹِ متِ ۄِگاسُ
॥੧॥اوتُ متیِ سالاہنھا سچُ نامُ گُنھتاسُ
ترجُمہ:ایک ایسا اِنسان جِس کا جِسم زعفران ہے (جیسے خالِص عارضے سے پاک) ، جِس کی زبان (رب کی تِعریف کی) جواہِرات سے بھری ہُوئی ہے ، جِس کے جِسم میں ہر سانس آؤڈ کی لکڑی سے خُوشبُودار ہے (مطلب ، رب کے نام کی یاداشت ) خُوشبُودار ہے)،
جِس اِنسان کے ماتھے پرہی اتھستھ تِیرتھ کا نِشان ہو مطلب جو رب کا نام جپ کے اتھستھ تِیرتھ سے زِیادا پاک ہو چُکا ہو اُس اِنسان کے اندر مت کلڑی، اُسی سمجھ بُوجھ سے وہ سچے نام کی تسبیح گاتا ہے ، جو خزانوں کا خزانہ ہے۔
لَفظی معنے :کُنِگو ۔ کیسر ۔۔ کائیا۔ جِسم ۔للتا۔ زُبان ۔اَگر ۔ اُود کا شَجر ۔ واس۔ خوشبوُ۔ تَن۔جِسم ۔ساس (جِسم ) سانس ۔ اَٹھ سَٹھ اَڑ سٹھ ۔ مُکہہ۔ مونہہ ، تِتّ گھّٹ ۔ اُس دِلمیں ۔وِگاس۔ خُوشی۔ اوت مَتی ۔ اُس دانشمندی۔ گُن تاس ۔ اوصاّف کا خَزانہ ۔
ਬਾਬਾ ਹੋਰ ਮਤਿ ਹੋਰ ਹੋਰ ॥ ਜੇ ਸਉ ਵੇਰ ਕਮਾਈਐ ਕੂੜੈ ਕੂੜਾ ਜੋਰੁ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥
॥بابا ہور متِ ہور ہور
॥رہاءُ ॥੧॥ جے سءُ ۄیر کمائیِئےَ کوُڑےَ کوُڑا جورُ
ترجُمہ:اے بھائی! خُداوند کے نام سے محرُوم حِکمت ہمیں دُوسری طرف لے جاتی ہے۔
اگر ہم سیکڑوں بار جُھوٹ بِھی کمائیں تو بِھی اُس کی طاقت جُھوٹی ہی رہ جاتی ہے۔
لَفظی معنے :بابا ہور مَت ہور ۔ ہور ۔ اِسکے علاوہ دِیگر عَقلمنَد یاں اور ہیں ۔گمایئے کَمانیں ۔ کوشِشِ کرَیں ۔پوج۔ پَرستِش ۔
ਪੂਜ ਲਗੈ ਪੀਰੁ ਆਖੀਐ ਸਭੁ ਮਿਲੈ ਸੰਸਾਰੁ ॥ ਨਾਉ ਸਦਾਏ ਆਪਣਾ ਹੋਵੈ ਸਿਧੁ ਸੁਮਾਰੁ ॥ ਜਾ ਪਤਿ ਲੇਖੈ ਨਾ ਪਵੈ ਸਭਾ ਪੂਜ ਖੁਆਰੁ ॥੨॥
॥پوُج لگےَ پیِرُ آکھیِئےَ سبھُ مِلےَ سنّسارُ
॥ناءُ سداۓ آپنھا ہوۄےَ سِدھُ سُمارُ
॥੨॥جا پتِ لیکھےَ نا پۄےَ سبھا پوُج کھُیارُ
ترجُمہ:اگر کوئی اِنسان اپنے آپ کو پِیر کہِنے لگے تو ساری دُنیا اُسے دیکھے ، اُس کی عِبادت شُروع کردے ، اگر اُسے (معجزاتی) یوگی سمجھا جائے ، تو نامور شخص ابدی سمجھا جائے ، اگر خُداوند عالَم کی موجُودگی میں کِیۓ گئے اعمال کا حِساب لینےوقت عِزت نا مِلتی ۔ تو ساری عِبادت خُوار ہی کرتی ہے ۔
ਜਿਨ ਕਉ ਸਤਿਗੁਰਿ ਥਾਪਿਆ ਤਿਨ ਮੇਟਿ ਨ ਸਕੈ ਕੋਇ ॥ ਓਨਾ ਅੰਦਰਿ ਨਾਮੁ ਨਿਧਾਨੁ ਹੈ ਨਾਮੋ ਪਰਗਟੁ ਹੋਇ ॥ ਨਾਉ ਪੂਜੀਐ ਨਾਉ ਮੰਨੀਐ ਅਖੰਡੁ ਸਦਾ ਸਚੁ ਸੋਇ ॥੩॥
॥جِن کءُ ستِگُرِ تھاپِیا تِن میٹِ ن سکےَ کوءِ
॥اونا انّدرِ نامُ نِدھانُ ہےَ نامو پرگٹُ ہوءِ
॥੩॥ناءُ پوُجیِئےَ ناءُ منّنیِئےَ اکھنّڈُ سدا سچُ سوءِ
ترجُمہ:کوئی اُن اِنسانوں کی عِزت کو مِٹا نہیں سکتا جِن کی ستگُرو نے تعِریف کی ہے۔ اُن کے اندر نام کا خزانہ ہے اور نام کے ذریعہ وہ مشہُور ہوجاتے ہیں۔ وہ خُدا کے نام کی پُوجا کرتے ہیں اور صِرف نام پر ہی یقین رکھتے ہیں۔ وہ سچا ربّ ہمیشہ ناقابِل تلافی ہے۔
لَفظی معنے :سِدھّ۔ یوگ سادھنوں میں کامِلّ ۔لیکہے۔ روزِ حِساّب اعمالّ ۔سَتگُر۔سَچاّ مُرشِد۔ تھاّپِیا ۔ مُقررہّ ۔نامو۔ نام ہی ۔اُکھنڈ۔ لگاتار ۔کھبہہ ۔ خاکِ۔ جیؤ۔ سانس ۔ زِندگی نام وِساریئے۔ نام بُھلاکرَ
ਖੇਹੂ ਖੇਹ ਰਲਾਈਐ ਤਾ ਜੀਉ ਕੇਹਾ ਹੋਇ ॥ ਜਲੀਆ ਸਭਿ ਸਿਆਣਪਾ ਉਠੀ ਚਲਿਆ ਰੋਇ ॥ ਨਾਨਕ ਨਾਮਿ ਵਿਸਾਰਿਐ ਦਰਿ ਗਇਆ ਕਿਆ ਹੋਇ ॥੪॥੮॥
॥کھیہوُ کھیہ رلائیِئےَ تا جیِءُ کیہا ہوءِ
॥جلیِیا سبھِ سِیانھپا اُٹھیِ چلِیا روءِ
॥੪॥੮॥نانک نامِ ۄِسارِئےَ درِ گئِیا کِیا ہوءِ
ترجُمہ:جب جِسم مِٹی میں مِل جائے گا تو پِھر رُوح کا کِیا ہوگا؟ ساری چالیں راکھ میں رہ گئیں ، فانی صِرف غم میں ہی دُنیا کو چھوڑ دیتی ہے۔ اے نانک ، اگر ہم رب کا نام بُھول جاتے ہیں ، تو جب ہم خُداوند کے دروازے پر پہُنچیں گے تو ہمارے ساتھ کِیا ہوگا؟
ਸਿਰੀਰਾਗੁ ਮਹਲਾ ੧ ॥ ਗੁਣਵੰਤੀ ਗੁਣ ਵੀਥਰੈ ਅਉਗੁਣਵੰਤੀ ਝੂਰਿ ॥ ਜੇ ਲੋੜਹਿ ਵਰੁ ਕਾਮਣੀ ਨਹ ਮਿਲੀਐ ਪਿਰ ਕੂਰਿ ॥ ਨਾ ਬੇੜੀ ਨਾ ਤੁਲਹੜਾ ਨਾ ਪਾਈਐ ਪਿਰੁ ਦੂਰਿ ॥੧॥
੧॥سِریِراگُ مہلا
॥گُنھۄنّتیِ گُنھ ۄیِتھرےَ ائُگُنھۄنّتیِ جھوُرِ
॥جے لوڑہِ ۄرُ کامنھیِ نہ مِلیِئےَ پِر کوُرِ
॥੧॥نا بیڑیِ نا تُلہڑا نا پائیِئےَ پِرُ دوُرِ
ترجُمہ:۔وہ عورت ، جِس نے اپنے من میں ربّ کی حمّد کو پروان چڑھایا ہے ، وہ صِرف ربّ کی حمّد بیان کرتی ہے۔ لیکِن جِس کے پاس صِرف خامِیاں ہیں وہ ہمیشہ لرزتا رہتا ہے۔ اے عورت! اگر آپ خصم پِربُھو سے مِلنا چاہتے ہیں ، تو یاد رکھیں کہ جُھوٹھے من سے پِربُو سے مِل نہیں سکتی ۔(آپ مُنسلک سے بہُت دُور ہے۔
کے سمُندر میں ڈُوب رہے ہیں) آپ کے پاس نہ کشتی ہے ، نہ کوئی بیڑا ، اِس طرح آپ شوہر ربّ کو نہیں پاسکتے ، کِیونکہ وہ اِس دُنیا کے سمُندر
ਮੇਰੇ ਠਾਕੁਰ ਪੂਰੈ ਤਖਤਿ ਅਡੋਲੁ ॥ ਗੁਰਮੁਖਿ ਪੂਰਾ ਜੇ ਕਰੇ ਪਾਈਐ ਸਾਚੁ ਅਤੋਲੁ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥
॥میرے ٹھاکُر پوُرےَ تکھتِ اڈولُ
॥رہاءُ ॥੧॥گُرمُکھِ پوُرا جے کرے پائیِئےَ ساچُ اتولُ
ترجُمہ:۔میرے پروردگار کا غیر منقُول ٹِھکانہ اُسی تخت پر ہے (جو ربّ کی طرح کامِل ہے)۔ اگر گُرُو اِنسان کو کامِل بنا دے تو وہ لاتعداد سچے ربّ کو حاصِل کرتا ہے۔
ਪ੍ਰਭੁ ਹਰਿਮੰਦਰੁ ਸੋਹਣਾ ਤਿਸੁ ਮਹਿ ਮਾਣਕ ਲਾਲ ॥ ਮੋਤੀ ਹੀਰਾ ਨਿਰਮਲਾ ਕੰਚਨ ਕੋਟ ਰੀਸਾਲ ॥ ਬਿਨੁ ਪਉੜੀ ਗੜਿ ਕਿਉ ਚੜਉ ਗੁਰ ਹਰਿ ਧਿਆਨ ਨਿਹਾਲ ॥੨॥
پ٘ربھُ ہرِمنّدرُ سوہنھا تِسُ مہِ مانھک لال ॥
موتیِ ہیِرا نِرملا کنّچن کوٹ ریِسال ॥
بِنُ پئُڑیِ گڑِ کِءُ چڑءُ گُر ہرِ دھِیان نِہال ॥੨॥
ترجُمہ:۔ہَری پرماتما (گویا) ایک خُوبصُورت مندر ہے ، جِس میں مانھک اور چمکتے ہِیرے ہیں۔ جِس کے آس پاس سونے کے خُوبصُورت قِلعے ہیں۔ اِس مندر کا قِلعہ سِیڑھی کے بغیر نہیں چڑھ سکتے۔ (ہاں ) اگر گُرُو کے ذرِیعہ ربّ کے پیروں (نام) پر غور کِیا جائے تو درشن ہوسکتے ہیں۔
ਗੁਰੁ ਪਉੜੀ ਬੇੜੀ ਗੁਰੂ ਗੁਰੁ ਤੁਲਹਾ ਹਰਿ ਨਾਉ ॥ ਗੁਰੁ ਸਰੁ ਸਾਗਰੁ ਬੋਹਿਥੋ ਗੁਰੁ ਤੀਰਥੁ ਦਰੀਆਉ ॥ ਜੇ ਤਿਸੁ ਭਾਵੈ ਊਜਲੀ ਸਤ ਸਰਿ ਨਾਵਣ ਜਾਉ ॥੩॥
॥گُرُ پئُڑیِ بیڑیِ گُروُ گُرُ تُلہا ہرِ ناءُ
॥گُرُ سرُ ساگرُ بوہِتھو گُرُ تیِرتھُ دریِیاءُ
॥੩॥جے تِسُ بھاۄےَ اوُجلیِ ست سرِ ناۄنھ جاءُ
ترجُمہ:۔خُدا کے نام تک رسائی حاصِل کرنے کے لِیئے گُرُو سِیڑھی ہے ، گُرُو کشتی ہے اور گُرُو ہی بیڑا ہے۔ گُرُو گُناہوں کی جِھیل اور دُنیا کے سمُندر کو پار کرنے کے لِیئے میرا جہاز ہے اور گُرُو میرا زِیارت گاہ اور مُقدّس ندی ہے۔ اگر خُدا کی مرضی ہو توگُرُو سے مِلنے سے اِنسان کا دِل پاک ہوجاتا ہے کِیونکہ اِنسان سادھ سنگت سرووَر میں ذہنی اِشنان کرنا شُرُوع کردیتا ہے۔
ਪੂਰੋ ਪੂਰੋ ਆਖੀਐ ਪੂਰੈ ਤਖਤਿ ਨਿਵਾਸ ॥ ਪੂਰੈ ਥਾਨਿ ਸੁਹਾਵਣੈ ਪੂਰੈ ਆਸ ਨਿਰਾਸ ॥ ਨਾਨਕ ਪੂਰਾ ਜੇ ਮਿਲੈ ਕਿਉ ਘਾਟੈ ਗੁਣ ਤਾਸ ॥੪॥੯॥
॥پوُرو پوُرو آکھیِئےَ پوُرےَ تکھتِ نِۄاس
॥پوُرےَ تھانِ سُہاۄنھےَ پوُرےَ آس نِراس
॥੪॥੯॥نانک پوُرا جے مِلےَ کِءُ گھاٹےَ گُنھ تاس
ترجُمہ:۔اُسے کامِل ترین کامِل کہا جاتا ہے وہ اپنے کامِل تخت پر بیٹھا ہے۔ وہ کامِل ہے اور اُس کی جگہ خُوبصُورت اور کامِل ہے۔ وہ نااُمید کی اُمیدوں کو پُورا کرتا ہے۔ اے نانک! اگر کوئِی اُس کامِل پروردگار سے مِلتا ہے تو پِھر اُس شخّص کی خُوبیوں میں کوئی کمی کیسے ہوسکتی ہے۔
ਸਿਰੀਰਾਗੁ ਮਹਲਾ ੧ ॥ ਆਵਹੁ ਭੈਣੇ ਗਲਿ ਮਿਲਹ ਅੰਕਿ ਸਹੇਲੜੀਆਹ ॥ ਮਿਲਿ ਕੈ ਕਰਹ ਕਹਾਣੀਆ ਸੰਮ੍ਰਥ ਕੰਤ ਕੀਆਹ ॥ ਸਾਚੇ ਸਾਹਿਬ ਸਭਿ ਗੁਣ ਅਉਗਣ ਸਭਿ ਅਸਾਹ ॥੧॥
੧॥سِریِراگُ مہلا
॥آۄہُ بھیَنھے گلِ مِلہ انّکِ سہیلڑیِیاہ
॥مِلِ کےَ کرہ کہانھیِیا سنّم٘رتھ کنّت کیِیاہ
॥੧॥ساچے ساہِب سبھِ گُنھ ائُگنھ سبھِ اساہ
لفظی معنی :۔گل مِلہ ۔ گلے مِلین ۔اَنک۔ گودُھ ۔سہیلڑِیا۔ ساتھی ۔سمر تھ۔ قابلِیت رکھنا یاتوفِیق۔ اساہ ۔ ہمارے کرتا ، ہے کرتار۔
ترجُمہ:۔اے ست سنگت روپی بھینھوں! آؤ ایک ساتھ ہو جاؤ مُحبت میں۔ آئِیۓ ہم ایک ساتھ خصم پِربُھو کے بارے میں باتیں کرتے ہیں جو سب سے طاقتور ہے۔ سچے پروردگار میں ساری خُوبِیاں ہیں ، ہم میں ساری بُرائِیاں۔
ਕਰਤਾ ਸਭੁ ਕੋ ਤੇਰੈ ਜੋਰਿ ॥ ਏਕੁ ਸਬਦੁ ਬੀਚਾਰੀਐ ਜਾ ਤੂ ਤਾ ਕਿਆ ਹੋਰਿ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥
॥کرتا سبھُ کو تیرےَ جورِ
॥رہاءُ ॥੧॥ایکُ سبدُ بیِچاریِئےَ جا توُ تا کِیا ہورِ
لفظی معنی :۔شبّد ۔ کلام۔
ترجُمہ:۔اے خالِق! سب آپ کے ماتحت ہیں۔ جب کوئی آپ کی تِعریف کے کلام کو سمجھتا ہے (تو پِھر یہ سمجھا جاتا ہے کہ) جب تُو ہمارا مُحافِظ ہے تو کوئی اور ہمارا کِیا بِگاڑ سکتا ہے۔
ਜਾਇ ਪੁਛਹੁ ਸੋਹਾਗਣੀ ਤੁਸੀ ਰਾਵਿਆ ਕਿਨੀ ਗੁਣੀ ॥ ਸਹਜਿ ਸੰਤੋਖਿ ਸੀਗਾਰੀਆ ਮਿਠਾ ਬੋਲਣੀ ॥ ਪਿਰੁ ਰੀਸਾਲੂ ਤਾ ਮਿਲੈ ਜਾ ਗੁਰ ਕਾ ਸਬਦੁ ਸੁਣੀ ॥੨॥
॥جاءِ پُچھہُ سوہاگنھیِ تُسیِ راۄِیا کِنیِ گُنھیِ
॥سہجِ سنّتوکھِ سیِگاریِیا مِٹھا بولنھیِ
॥੨॥پِرُ ریِسالوُ تا مِلےَ جا گُر کا سبدُ سُنھیِ
لفظی معنی :۔راوِیا ۔اُس سے رِشتہ بنا ئِیا ۔سہج ۔ قُدرتی سکُون۔ رِیسالُو ۔ لُطفوں کا گھر ،قُدرتی اِتفاقا ۔
ترجُمہ:۔اے میری بھینھوں ، جاؤ خُوش خوتِین سے پُوچھو۔ آپ نے اپنے خصم خُدا کو کون سِی خصُوصِیات سے خُوش کِیا۔ وہ جواب دیں گی کہ ہم نے خُود کو لوازمات ، قناعت اور مِیٹھے بولوں سے شِنگارِیا ہے۔ جب ہم گُرُو کا کلام سُنتے ہیں تو ہمیں اپنے پِیارے آقا ، حقِیقی خُوشِیوں ذرِیعے ، کا میلاپ حاصِل ہوتا ہے۔