Page 12
ਦਰਿ ਘਰਿ ਢੋਈ ਨ ਲਹੈ ਦਰਗਹ ਝੂਠੁ ਖੁਆਰੁ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥
॥رہاءُ ॥੧॥درِ گھرِ ڈھوئیِ ن لہےَ درگہ جھوُٹھُ کھُیارُ
لفظی معنی:۔مُندھے ۔ جاہِل ۔ ڈوئی ۔ سہارا ۔
ترجُمہ:۔اے بے وقُوف عورت! شوہر(خُدا) کے بغیر شِنگارکرنے کا کوئی فائِدہ نہیں ہے۔ تُمھیں خُدا کے دربار میں کوئی پناہ نہیں مِلے گی ، کِیونکہ وہاں باطِل کو تُھکرایا جاتا ہے۔
ਆਪਿ ਸੁਜਾਣੁ ਨ ਭੁਲਈ ਸਚਾ ਵਡ ਕਿਰਸਾਣੁ ॥ ਪਹਿਲਾ ਧਰਤੀ ਸਾਧਿ ਕੈ ਸਚੁ ਨਾਮੁ ਦੇ ਦਾਣੁ ॥ ਨਉ ਨਿਧਿ ਉਪਜੈ ਨਾਮੁ ਏਕੁ ਕਰਮਿ ਪਵੈ ਨੀਸਾਣੁ ॥੨॥
॥آپِ سُجانھُ ن بھُلئیِ سچا ۄڈ کِرسانھُ
॥پہِلا دھرتیِ سادھِ کےَ سچُ نامُ دے دانھُ
॥੨॥نءُ نِدھِ اُپجےَ نامُ ایکُ کرمِ پۄےَ نیِسانھُ
لفظی معنی:۔سُبحان ۔ دانشمند۔ سادھ کے۔ پاک بناکے ۔کرم ۔ بخِشِشِ ۔نِیسانھ ۔ راہِداری۔
ترجُمہ:۔خُدا ایک بڑا کِسان ہے ، وہ (بہُت) عقلمند کِسان ہے ، وہ غلِطیاں نہیں کرتا ہے۔ جِس دھرتی ( دِل) میں نام کا بِیج بونا ہوتا ہے) وہ پہِلے خُدا اُس دھرتی ( دِل) کو اچھی طرح تِیار کرتا ہے اور پِھر اُس میں سچے نام کا بِیج بوتا ہے۔ اُس دِل میں نام پروان چڑھتا ہے گویا نو خزانے پیدا ہو جاتے ہیں۔خُدا کے فضل و کرم سے اُس کی محنت قُبُول ہوتی ہے۔
ਗੁਰ ਕਉ ਜਾਣਿ ਨ ਜਾਣਈ ਕਿਆ ਤਿਸੁ ਚਜੁ ਅਚਾਰੁ ॥ ਅੰਧੁਲੈ ਨਾਮੁ ਵਿਸਾਰਿਆ ਮਨਮੁਖਿ ਅੰਧ ਗੁਬਾਰੁ ॥ ਆਵਣੁ ਜਾਣੁ ਨ ਚੁਕਈ ਮਰਿ ਜਨਮੈ ਹੋਇ ਖੁਆਰੁ ॥੩॥
॥گُر کءُ جانھِ ن جانھئیِ کِیا تِسُ چجُ اچارُ
॥انّدھُلےَ نامُ ۄِسارِیا منمُکھِ انّدھ گُبارُ
॥੩॥آۄنھُ جانھُ ن چُکئیِ مرِ جنمےَ ہوءِ کھُیارُ
لفظی معنی:۔چَجُ ۔ سلِیقہ ۔ اچار ۔ اخلاق۔ اندُھلے۔ اندھے ۔منمُکھ ۔ خُودی پسند ۔اندھ گُبار۔ بھاری اندھیرا ۔ن چُکئی ۔ ختم نہ ہونا ۔
ترجُمہ:۔جو جان بُوجھ کر گُرُو کی عظمت کو نہیں سمجھتا اُس کی زِندگی جِینے کا پُورا طرِیقہ بیکار ہے۔ رُوحانی اندھا آدمی جو اپنے من کے ِپیچھے چلتا ہے ربّ کے نام کو بُھلا دیتا ہے اُس کی زِندگی کے راستے میں سراسر اندھار ہی اندھار ہوتا ہے۔ اُس کا پیدائش و موت کا چکر ختم نہیں ہوتا ، وہ موت و جنم کی چکر میں خوار ہوتا رہِتا ہے۔
ਚੰਦਨੁ ਮੋਲਿ ਅਣਾਇਆ ਕੁੰਗੂ ਮਾਂਗ ਸੰਧੂਰੁ ॥ ਚੋਆ ਚੰਦਨੁ ਬਹੁ ਘਣਾ ਪਾਨਾ ਨਾਲਿ ਕਪੂਰੁ ॥ ਜੇ ਧਨ ਕੰਤਿ ਨ ਭਾਵਈ ਤ ਸਭਿ ਅਡੰਬਰ ਕੂੜੁ ॥੪॥
॥چنّدنُ مولِ انھائِیا کُنّگوُ ماںگ سنّدھوُرُ
॥چویا چنّدنُ بہُ گھنھا پانا نالِ کپوُرُ
॥੪॥جے دھن کنّتِ ن بھاۄئیِ ت سبھِ اڈنّبر کوُڑُ
لفظی معنی:۔مول۔ قِیمت ۔ انھائِیا ۔ منگُوائِیا ۔چویا۔ عطر۔ اڈنبر ۔ دِکھاوا۔
ترجُمہ:۔وہ اپنے شوہر (خُدا) کو خُوش کرنے کے لِیئے اپنے جِسم کی سجاوٹ کے لیئے صندل کی لکڑی اور زعفران خریدتی ہے ۔ وہ اپنے جِسم پر صندل کے مرہم کا عطر چِھڑکتی ہے اور اُسے کپُور میں رکھ دیتی ہے اور کھجلی کے پتے کھاتی ہے۔ لیکِن اگر وہ عورت (اِنسان) پِھر بِھی شوہر(خُدا) کو پسند نہیں آتی تو پِھر اُس کی دِکھاوے کی ساری کوششیں رائیگاں گئیں۔
ਸਭਿ ਰਸ ਭੋਗਣ ਬਾਦਿ ਹਹਿ ਸਭਿ ਸੀਗਾਰ ਵਿਕਾਰ ॥ ਜਬ ਲਗੁ ਸਬਦਿ ਨ ਭੇਦੀਐ ਕਿਉ ਸੋਹੈ ਗੁਰਦੁਆਰਿ ॥ ਨਾਨਕ ਧੰਨੁ ਸੁਹਾਗਣੀ ਜਿਨ ਸਹ ਨਾਲਿ ਪਿਆਰੁ ॥੫॥੧੩॥
॥سبھِ رس بھوگنھ بادِ ہہِ سبھِ سیِگار ۄِکار
॥جب لگُ سبدِ ن بھیدیِئےَ کِءُ سوہےَ گُردُیارِ
॥੫॥੧੩॥نانک دھنّنُ سُہاگنھیِ جِن سہ نالِ پِیارُ
ترجُمہ:۔اُس کی سارے لُظُف اُتھانے بیکار ہیں اور اُس کی سارے شِنگار بیکار ہیں۔ جب تک وہ گُرُو کے کلام سے رُوشناس نہیں ہوتی ، تب تک خُداوند کے در پر وہ کیسے شان پائیگی۔ اے نانک! وہ خُوش قِسمت عورت (اِنسان) ہے جِس کی اپنےشوہر(خُدا) سے مُحبت ہے۔
ਸਿਰੀਰਾਗੁ ਮਹਲਾ ੧ ॥ ਸੁੰਞੀ ਦੇਹ ਡਰਾਵਣੀ ਜਾ ਜੀਉ ਵਿਚਹੁ ਜਾਇ ॥ ਭਾਹਿ ਬਲੰਦੀ ਵਿਝਵੀ ਧੂਉ ਨ ਨਿਕਸਿਓ ਕਾਇ ॥ ਪੰਚੇ ਰੁੰਨੇ ਦੁਖਿ ਭਰੇ ਬਿਨਸੇ ਦੂਜੈ ਭਾਇ ॥੧॥
੧॥سِریِراگُ مہلا
॥سُنّجنْیِ دیہ ڈراۄنھیِ جا جیِءُ ۄِچہُ جاءِ
॥بھاہِ بلنّدیِ ۄِجھۄیِ دھوُءُ ن نِکسِئو کاءِ
॥੧॥پنّچے رُنّنے دُکھِ بھرے بِنسے دوُجےَ بھاءِ
لفظی مطلب:سُنجنی ۔ غیر آباد ۔دیھ۔ جِسم ۔بھاہِ۔ آگ ۔وِجھوی۔ بُجھ گئی۔ دھوءُ۔ دہواں ۔ نِکسِئو۔ نہ نِکلا ۔پنچے۔ پانچوں گِیان اِندرے ۔ دُوجے بھائے ۔دوئی ، دُویش ، انسے دُنیاوی دولت کی مُحبت یں مِٹ گئے
ترجُمہ:۔جب جند جسم سے نکل جاتا ہے ، تو یہ جسم ویران ہوجاتا ہے ، خوفزدہ ہونے لگتا ہے۔ زندگی کی آگ بجھ جاتی ہے (زندگی کی طاقت ختم ہوجاتی ہے) ، سانس نہیں آتا ہے۔ مائک منسلکہت میں پانچوں حواس فنا ہوتے رہے ، وہ بھی غم سے رو پڑے
ਮੂੜੇ ਰਾਮੁ ਜਪਹੁ ਗੁਣ ਸਾਰਿ ॥ ਹਉਮੈ ਮਮਤਾ ਮੋਹਣੀ ਸਭ ਮੁਠੀ ਅਹੰਕਾਰਿ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥
॥موُڑے رامُ جپہُ گُنھ سارِ
॥اہنّکارِ ॥੧॥ رہاءُ ہئُمےَ ممتا موہنھیِ سبھ مُٹھیِ
لفظی مطلب:۔سار۔ سنبھالنا ۔ ہئُمے۔ خُودی ۔ ممتا ۔ میری ۔موہنی ۔ دلرُبا، دل کو لُبھانے والی ۔مُٹھی۔ٹھگی ، دوکھا ۔اہنکار ۔ تکبر ، غُرور ، گھمنڈ ۔دُبدھا
ترجُمہ:۔اے احمق مخلوق! (اُ س حتمی حالت کو منظرعام پر سوچ ) خدا کی صفات کو یاد رک ، خداوند کے نام کا سمرن کر۔ موہنی مایا کی محبت میں پوری مخلوق کو انا اور انا میں دھوکہ کارہی جارہی ہے۔
ਜਿਨੀ ਨਾਮੁ ਵਿਸਾਰਿਆ ਦੂਜੀ ਕਾਰੈ ਲਗਿ ॥ ਦੁਬਿਧਾ ਲਾਗੇ ਪਚਿ ਮੁਏ ਅੰਤਰਿ ਤ੍ਰਿਸਨਾ ਅਗਿ ॥ ਗੁਰਿ ਰਾਖੇ ਸੇ ਉਬਰੇ ਹੋਰਿ ਮੁਠੀ ਧੰਧੈ ਠਗਿ ॥੨॥
॥جِنیِ نامُ ۄِسارِیا دوُجیِ کارےَ لگِ
॥دُبِدھا لاگے پچِ مُۓ انّترِ ت٘رِسنا اگِ
॥੨॥گُرِ راکھے سے اُبرے ہورِ مُٹھیِ دھنّدھےَ ٹھگِ
ترجُمہ:۔وہ لوگ جو دوسری دنیاوی کاروں میں سوار ہوکر خدا کا نام بھول گئے ہیں وہ ہمیشہ میر ٹیر میں پھنسے رہتے تھے ، تریشنا کی آگ ان کے اندر جلتی رہتی تھی ، جس میں وہ روحانی موت سے فوت ہوگئے تھے۔ وہ لوگ جو گُرو کے ذریعہ محفوظ تھے ، ترشنا کی آگ سے بچ گئے ، باقی سب کو خلجگن ٹھگ نے دھوکہ دیا۔
ਮੁਈ ਪਰੀਤਿ ਪਿਆਰੁ ਗਇਆ ਮੁਆ ਵੈਰੁ ਵਿਰੋਧੁ ॥ ਧੰਧਾ ਥਕਾ ਹਉ ਮੁਈ ਮਮਤਾ ਮਾਇਆ ਕ੍ਰੋਧੁ ॥ ਕਰਮਿ ਮਿਲੈ ਸਚੁ ਪਾਈਐ ਗੁਰਮੁਖਿ ਸਦਾ ਨਿਰੋਧੁ ॥੩॥
॥مُئیِ پریِتِ پِیارُ گئِیا مُیا ۄیَرُ ۄِرودھُ
॥دھنّدھا تھکا ہءُ مُئیِ ممتا مائِیا ک٘رودھُ
॥੩॥کرمِ مِلےَ سچُ پائیِئےَ گُرمُکھِ سدا نِرودھُ
ترجُمہ:۔اُس کی دُنیاوی مُحبت ختم ہوجاتی ہے ، مادی چیزوں سے اُس کی مُحبت ختم ہوجاتی ہے، اُسے کسی سے کوئی دُشمنی نہیں رہ جاتی ۔ اس کی مایا کے لئے دوڑ ختم ہوجاتی ہے ، اس کی انا مر جاتی ہے ، اس کی مایا سے محبت ختم ہوجاتی ہے ، اور اس کا غصہ بھی مر جاتا ہے۔ لیکن جو خُداوند کے فضل و کرم سے ہمیشہ کے لیئے گُرمُخی حواس کو قائم رکھتا ہے ، وہ اُس رب کے ساتھ متحد ہوجاتا ہے۔
ਸਚੀ ਕਾਰੈ ਸਚੁ ਮਿਲੈ ਗੁਰਮਤਿ ਪਲੈ ਪਾਇ ॥ ਸੋ ਨਰੁ ਜੰਮੈ ਨਾ ਮਰੈ ਨਾ ਆਵੈ ਨਾ ਜਾਇ ॥ ਨਾਨਕ ਦਰਿ ਪਰਧਾਨੁ ਸੋ ਦਰਗਹਿ ਪੈਧਾ ਜਾਇ ॥੪॥੧੪॥
॥سچیِ کارےَ سچُ مِلےَ گُرمتِ پلےَ پاءِ
॥سو نرُ جنّمےَ نا مرےَ نا آۄےَ نا جاءِ
॥੪॥੧੪॥نانک درِ پردھانُ سو درگہِ پیَدھا جاءِ
لفظی مطلب:۔ دوچِتی۔ پچ۔ خُوار ۔ ذِلالت ۔کرم۔ بخِشِشِ ۔گُرمُکھ۔ مُر ید مُرشد۔ وسیلہ مرشد ۔ یزؤدھ ۔ ضبط ۔ روک ۔اُبھرے۔ بچے ۔موئی ۔ ختم ہوئی ۔ (3)پیدھا۔ خُلوت ۔ سرؤپا۔
ترجُمہ:۔جو گُرو کی تعلیمات کے ذریعہ سمرن کی کار میں مصروف ہوجاتاے ، وہ ہمیشہ اور ہمیشہ کے لئے رب کو پاتا ہے۔
وہ اِنسان پیدائش اور موت کے چکر سے بچ جاتا ہے۔ اے نانک! وہ خداوند کے دروازے پر خوشحال ہوتاے ، وہ خداوند کی بارگاہ میں سروپا لےکے جاتا ہے اٹھاتے ہے،
ਸਿਰੀਰਾਗੁ ਮਹਲ ੧ ॥ ਤਨੁ ਜਲਿ ਬਲਿ ਮਾਟੀ ਭਇਆ ਮਨੁ ਮਾਇਆ ਮੋਹਿ ਮਨੂਰੁ ॥ ਅਉਗਣ ਫਿਰਿ ਲਾਗੂ ਭਏ ਕੂਰਿ ਵਜਾਵੈ ਤੂਰੁ ॥ ਬਿਨੁ ਸਬਦੈ ਭਰਮਾਈਐ ਦੁਬਿਧਾ ਡੋਬੇ ਪੂਰੁ ॥੧॥
੧॥سِریِراگُ مہل
॥تنُ جلِ بلِ ماٹیِ بھئِیا منُ مائِیا موہِ منوُرُ
॥ائُگنھ پھِرِ لاگوُ بھۓ کوُرِ ۄجاۄےَ توُرُ
॥੧॥بِنُ سبدےَ بھرمائیِئےَ دُبِدھا ڈوبے پوُرُ
لفِظِی معنے:کِیوں تریئے ۔ نہیں کامیاب ہو سکتا ۔ ڈؤ ۔ جَنِگَل کی آگ ۔ بیڑی سچ کی حقیقت ۔ سَچ کو کَشِتی سمجہئے ۔اور گُرویچار ۔ اور سبق مُرشِد زیر کارلائیں ۔ مَن ہٹھ۔ دِلی ضِدِ ۔متی ۔ سمجھ۔ بوڈیئے۔ ناکامیابی ہو جائے۔
ترجُمہ:جِسم جَل کر خاک ہو گیا اور مَن میل خورد لوہے کی مانَنَد ہو گیا ۔دولت کے عِشِقِ میں بد اعمال ساتھ نہیں چہوڑتے وہ ابھی بھی جہوٹ میں محو شادمانی کرتا ہے۔ اور سَبَقِ مُرشِد سے محروُم بھٹکتا ہے۔ اور اِس دوچِتی میں گروہ کے گروہ ڈُوب گئے۔
ਮਨ ਰੇ ਸਬਦਿ ਤਰਹੁ ਚਿਤੁ ਲਾਇ ॥ ਜਿਨਿ ਗੁਰਮੁਖਿ ਨਾਮੁ ਨ ਬੂਝਿਆ ਮਰਿ ਜਨਮੈ ਆਵੈ ਜਾਇ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥
॥من رے سبدِ ترہُ چِتُ لاءِ
॥رہاءُ॥੧॥جِنِ گُرمُکھِ نامُ ن بوُجھِیا مرِ جنمےَ آۄےَ جاءِ
لفِظِی معنے
گُرمُکُہہ ۔ مُرشِد کے وسیلے سے ۔ڈؤجَلے۔ شَمِشان جَنَگل کی آگ جَل گھاٹ میں شَمِشان جل رہی ہے ۔
ترجُمہ:
اے دِل دِلمیں سبق مرُشِد بساؤ ۔جِسنے مُرشِد کے ذریِعے نام نہ سمہجا ۔وہ سچ حق و حقیقت کی سمجھ نہ آئی وہ تناسُخِ میں پڑ ارِہتا ہے۔
ਤਨੁ ਸੂਚਾ ਸੋ ਆਖੀਐ ਜਿਸੁ ਮਹਿ ਸਾਚਾ ਨਾਉ ॥ ਭੈ ਸਚਿ ਰਾਤੀ ਦੇਹੁਰੀ ਜਿਹਵਾ ਸਚੁ ਸੁਆਉ ॥ ਸਚੀ ਨਦਰਿ ਨਿਹਾਲੀਐ ਬਹੁੜਿ ਨ ਪਾਵੈ ਤਾਉ ॥੨॥
॥تنُ سوُچا سو آکھیِئےَ جِسُ مہِ ساچا ناءُ
॥بھےَ سچِ راتیِ دیہُریِ جِہۄا سچُ سُیاءُ
॥੨॥سچیِ ندرِ نِہالیِئےَ بہُڑِ ن پاۄےَ تاءُ
ترجُمہ:سچا پاک جِسِم اُسے کہا جائے جِسمیں سچا نام بستا ہے ۔جِسکے اندر الہٰی خوف اور جِسَم سچ سے لبریز ہو زُبان سچ سے مخمور ہو کر بالذَت ہو ۔ایسے اِنسان کو بارگاہ الہٰی میں پاک نظر سے دیکہا جاتا ہے ۔اُس پر نظر عِنایت ہوتی ہے اور عَذاب نہیں مِلِتا ۔
ਸਾਚੇ ਤੇ ਪਵਨਾ ਭਇਆ ਪਵਨੈ ਤੇ ਜਲੁ ਹੋਇ ॥ ਜਲ ਤੇ ਤ੍ਰਿਭਵਣੁ ਸਾਜਿਆ ਘਟਿ ਘਟਿ ਜੋਤਿ ਸਮੋਇ ॥ ਨਿਰਮਲੁ ਮੈਲਾ ਨਾ ਥੀਐ ਸਬਦਿ ਰਤੇ ਪਤਿ ਹੋਇ ॥੩॥
॥ساچے تے پۄنا بھئِیا پۄنےَ تے جلُ ہوءِ
॥جل تے ت٘رِبھۄنھُ ساجِیا گھٹِ گھٹِ جوتِ سموءِ
॥੩॥نِرملُ میَلا نا تھیِئےَ سبدِ رتے پتِ ہوءِ
ترجُمہ:ساچے یعنی خُدا سے ہوا پیدا ہُوئی اور ہوا سے پانی پید ا ہُوا اور پانی سے تینوں عالَم وجُود میں آئے اور دِل میں الہٰی غور بسا ۔وہ ہمیشہ پاک رہتا ہے کبھی ناپاک نہیں ہوتا ۔کلام کی محویت سے عِزَت پاتا ہے۔
ਇਹੁ ਮਨੁ ਸਾਚਿ ਸੰਤੋਖਿਆ ਨਦਰਿ ਕਰੇ ਤਿਸੁ ਮਾਹਿ ॥
॥اِہُ منُ ساچِ سنّتوکھِیا ندرِ کرے تِسُ ماہِ