Page 1413
ਸਲੋਕ ਮਹਲਾ ੩ ੴ ਸਤਿਗੁਰ ਪ੍ਰਸਾਦਿ ॥ ਅਭਿਆਗਤ ਏਹ ਨ ਆਖੀਅਹਿ ਜਿਨ ਕੈ ਮਨ ਮਹਿ ਭਰਮੁ ॥ ਤਿਨ ਕੇ ਦਿਤੇ ਨਾਨਕਾ ਤੇਹੋ ਜੇਹਾ ਧਰਮੁ ॥੧॥
سلوک مہلا 3
॥ ੴ ستِگُر پ٘رسادِ
॥ ابھِیاگت ایہ ن آکھیِئہِ جِن کےَ من مہِ بھرمُ
॥1॥ تِن کے دِتے نانکا تیہو جیہا دھرمُ
لفظی معنی:ابھیاگت ۔ فقیر بھکاری۔ ایہہ نہ آکھیہ۔ اسے نہ کہو۔ جن کے من میں بھرم جن کے دل میں بھٹکن اور دنیاوی دولت کے لئے دورڑ دہوپ ہے ۔ تنکے دتا۔ انکو دیا ہوا۔ نائکا ۔ اے نانک۔ تیہو جیہا دھرم ۔ جیسا ہو فقیر ہے ویسا ہی فرض ہے۔
॥1॥ ترجمہ:وہ لوگ جن کے ذہن میں شک ہو اور وہ کھانے وغیرہ کی بھیک مانگ رہے ہوں، وہ سچے اولیاء نہیں کہلا سکتے۔اے نانک ایسے لوگوں کو صدقہ دینے کی فضیلت بھی اتنی ہی مشکوک ہے۔
ਅਭੈ ਨਿਰੰਜਨ ਪਰਮ ਪਦੁ ਤਾ ਕਾ ਭੀਖਕੁ ਹੋਇ ॥ ਤਿਸ ਕਾ ਭੋਜਨੁ ਨਾਨਕਾ ਵਿਰਲਾ ਪਾਏ ਕੋਇ ॥੨॥
॥ ابھےَ نِرنّجن پرم پدُ تا کا بھیِکھکُ ہوءِ
॥2॥ تِس کا بھوجنُ نانکا ۄِرلا پاۓ کوءِ
لفظی معنی:ابھے ۔ بے خوف۔ نرنجن۔ بیداغ پاک۔ پرم پد۔ بلند روحانی واخلاقی ہستی ۔ بھیکھک ۔ بھکاری۔ تسکا بھوجن نانکا۔ اے نانک اس بھکاری کا کھانا ۔ ورلا پائے کوئے ۔ شازو نادر کس کو ہی ملتا ہے۔
॥2॥ ترجمہ:بے خوف اور پاکیزہ خدا کا ادراک سب سے اعلیٰ روحانی درجہ حاصل کرنا ہے۔ جو اس اعلیٰ درجہ کا طالب ہے وہ سچا ولی ہے۔اے نانک، خدا کے نام کی غذا کسی نایاب کو ملتی ہے جیسے کسی ولی کی خوراک۔
ਹੋਵਾ ਪੰਡਿਤੁ ਜੋਤਕੀ ਵੇਦ ਪੜਾ ਮੁਖਿ ਚਾਰਿ ॥ ਨਵਾ ਖੰਡਾ ਵਿਚਿ ਜਾਣੀਆ ਅਪਨੇ ਚਜ ਵੀਚਾਰ ॥੩॥
॥ ہوۄا پنّڈِتُ جوتکیِ ۄید پڑا مُکھِ چارِ
॥3॥ نۄا کھنّڈا ۄِچِ جانھیِیا اپنے چج ۄیِچار
لفظی معنی:ہوواں ۔ اگر ہو جاؤں۔ پنڈت۔ عالم فاضل۔ جو کتی ۔ جو تشی ۔ بخومیہ۔ وید پڑھیا مکھ چار۔ چاروں ۔ وید زبان سے پڑہون ۔ نواکھنڈا ۔ نو براؑطم یعنی سارے عالم ۔ جانیئے ۔ شہرت و واقفیت و قدردانی ہو چج اچار۔ نیک خصلت اور سمجھ اعمال و خیال
॥3॥ ترجمہ:اگر میں نجومی یا عالم دین ہوتا اور چار ویدوں کی تلاوت کرسکتا۔تب بھی میں ساری دنیا میں اپنے اعمال اور اپنے خیالات سے پہچانا جاؤں گا۔
ਬ੍ਰਹਮਣ ਕੈਲੀ ਘਾਤੁ ਕੰਞਕਾ ਅਣਚਾਰੀ ਕਾ ਧਾਨੁ ॥ ਫਿਟਕ ਫਿਟਕਾ ਕੋੜੁ ਬਦੀਆ ਸਦਾ ਸਦਾ ਅਭਿਮਾਨੁ ॥
॥ ب٘رہمنھ کیَلیِ گھاتُ کنّجنْکا انھچاریِ کا دھانُ
॥ پھِٹک پھِٹکا کوڑُ بدیِیا سدا سدا ابھِمانُ
ترجمہ:برہمن، گائے، مادہ شیر خوار کو مارنا، یا کسی شریر سے نذرانہ قبول کرنا،ہمیشہ کوڑھ کی بیماری اور غرور کی بیماری کی طرح زندگی گزارنے پر لعنت بھیجنے کے مترادف ہے،
ਪਾਹਿ ਏਤੇ ਜਾਹਿ ਵੀਸਰਿ ਨਾਨਕਾ ਇਕੁ ਨਾਮੁ ॥ ਸਭ ਬੁਧੀ ਜਾਲੀਅਹਿ ਇਕੁ ਰਹੈ ਤਤੁ ਗਿਆਨੁ ॥੪॥
॥ پاہِ ایتے جاہِ ۄیِسرِ نانکا اِکُ نامُ
॥4॥ سبھ بُدھیِ جالیِئہِ اِکُ رہےَ تتُ گِیانُ
لفظی معنی:برہمن ۔ کیلی ۔ گھاٹ ۔ کنجکا انچاری کا دھیان۔ برہمن۔ گائے ۔لڑکی کا قتل۔ اور بوچاری ۔ بد چلن عورت کا اناج یا کانا کھانا یا سرمایہ ۔ فٹک ۔ لعنت۔ ملامت ۔ فٹکاں۔ملامت و نعمت زدہ لوگؤن کو ۔کوڑبدیاں۔ کروڑوں برائیاں۔ سدا سدا۔ ابیمان ۔ ہر وقت کا غرور و گھمنڈ۔ پاہ ایتے ۔ اتنے تاثرات ۔ جاہے وسر۔ بھول جائیں۔ اک نام۔ الہٰی نام ۔ ست ۔ سچ حق وحقیقت ۔ سبھ بدھی۔ تمام دانشمندیاں۔ جالیہہ۔ جل جائیں۔ اک رہے ۔ تت گیان ۔ حقیقت کا علم۔
॥4॥ ترجمہ:اے نانک، یہ سب الزام وہ لوگ کماتے ہیں جو خدا کے نام کو بھول جاتے ہیں۔باقی تمام چالاک چالیں بے کار ہیں، صرف خدا کا نام ابدی ہے، جو صالح زندگی اور حقیقی حکمت کا نچوڑ ہے۔
ਮਾਥੈ ਜੋ ਧੁਰਿ ਲਿਖਿਆ ਸੁ ਮੇਟਿ ਨ ਸਕੈ ਕੋਇ ॥ ਨਾਨਕ ਜੋ ਲਿਖਿਆ ਸੋ ਵਰਤਦਾ ਸੋ ਬੂਝੈ ਜਿਸ ਨੋ ਨਦਰਿ ਹੋਇ ॥੫॥
॥ ماتھےَ جو دھُرِ لِکھِیا سُ میٹِ ن سکےَ کوءِ
॥5॥ نانک جو لِکھِیا سو ۄرتدا سو بوُجھےَ جِس نو ندرِ ہوءِ
لفظی معنی:ماتھے ۔ پیشانی پر ۔ دھرم۔ بارگاہ الہٰی کی طرف سے ۔ میٹ نہ سکے کوئے ۔ کوئی مٹانہیں سکتا۔ جو لکھیا سودرند ۔ جو تحریر ہوتا ہے ہوتا ہے وہی ۔ سو بوجھے ۔ سمجھتا ہے وہی ۔ ندر۔ نظر عنایت و شفقت الہٰی۔
॥5॥ ترجمہ:ماضی کے اعمال کی بنیاد پر پہلے سے لکھی ہوئی تقدیر کو کوئی نہیں مٹا سکتا۔اے نانک، جو کچھ کسی کے مقدر میں لکھا ہے وہ ہوتا ہے، اور صرف وہی شخص سمجھتا ہے جس پر خدا کا کرم ہوتا ہے۔
ਜਿਨੀ ਨਾਮੁ ਵਿਸਾਰਿਆ ਕੂੜੈ ਲਾਲਚਿ ਲਗਿ ॥ ਧੰਧਾ ਮਾਇਆ ਮੋਹਣੀ ਅੰਤਰਿ ਤਿਸਨਾ ਅਗਿ ॥
॥ جِنیِ نامُ ۄِسارِیا کوُڑےَ لالچِ لگِ
॥ دھنّدھا مائِیا موہنھیِ انّترِ تِسنا اگِ
ترجمہ:فنا ہونے والی دنیاوی چیزوں کے لالچ میں پھنس کر، وہ لوگ جنہوں نے خدا کے نام کو بھلا دیا،وہ مایا (مادیت) کے سحر میں الجھے ہوئے ہیں، اور ان کے اندر دنیاوی خواہشات کی آگ ہے۔
ਜਿਨ੍ਹ੍ਹਾ ਵੇਲਿ ਨ ਤੂੰਬੜੀ ਮਾਇਆ ਠਗੇ ਠਗਿ ॥ ਮਨਮੁਖ ਬੰਨ੍ਹ੍ਹਿ ਚਲਾਈਅਹਿ ਨਾ ਮਿਲਹੀ ਵਗਿ ਸਗਿ ॥
॥ جِن٘ہ٘ہا ۄیلِ ن توُنّبڑیِ مائِیا ٹھگے ٹھگِ
॥ منمُکھِ بنّن٘ہ٘ہِ چلائیِئہِ نا مِلہیِ ۄگِ سگِ
ترجمہ:جس کی روحانی دولت کو مایا (مادیت) دھوکے باز نے لٹا دیا ہے وہ ان بیلوں کی مانند ہیں جو پھل نہیں دیتیں۔جس طرح کتے گائے کے ریوڑ کے ساتھ نہیں مل سکتے، اسی طرح خود پسند لوگ سنتوں کے ساتھ نہیں مل سکتے، اور اس لیے موت کے شیطان کے ہاتھوں جکڑے جاتے ہیں اور اس کی رہنمائی کرتے ہیں۔
ਆਪਿ ਭੁਲਾਏ ਭੁਲੀਐ ਆਪੇ ਮੇਲਿ ਮਿਲਾਇ ॥ ਨਾਨਕ ਗੁਰਮੁਖਿ ਛੁਟੀਐ ਜੇ ਚਲੈ ਸਤਿਗੁਰ ਭਾਇ ॥੬॥
॥ آپِ بھُلاۓ بھُلیِئےَ آپے میلِ مِلاءِ
॥6॥ نانک گُرمُکھِ چھُٹیِئےَ جے چلےَ ستِگُر بھاءِ
لفظی معنی:نام دساریا۔ اصل حقیقت بھلائیا۔ کوڑے لالچ۔ جھوٹے لالچ میں۔ دھندا ۔ تگ و دؤ۔ دوڑ دہوپ ۔ مائیا موہنی ۔ دل کو گرفتار کر لینے والی دنیاوی دولت ۔ انتر ۔ دل و دماغ میں۔ ترشنا اگ۔ خوآہشات کی آگ ۔ چنا۔ ویل۔ نہ تو نٹری۔نہ یقین وایمان نہ کردار۔ مائیا ٹھگے ٹھگ ۔ وہ دنیاوی دولت نے ان سے فریب کیا اور لوٹ لیا ۔ منمکھ خودی پسند۔ مرید من ۔ بن چلانیہہ۔ باندھ کر چلا دیئے ۔ وگ سگی ۔ گائے کتے کا ساتھ۔ آپ بھلاٹے بھلیئے ۔ خود ہی خدا جب بھلاتا ہے تو بھولتا ہے انسان ۔ آپے میلملائے ۔خود ہیملاپ کراتا ہے ۔ نانک۔ اے نانک۔ گورمکھ چھٹیئے ۔مرید مرشد ہونے سے نجات ملتی ہے ۔ چلے ستگر بھائے ۔ اگر سچے مرشد کی رضا میں راضی ہے۔
ترجمہ:لوگ اسی وقت گمراہ ہوتے ہیں جب خدا خود (ان کے پچھلے اعمال کی بنیاد پر) انہیں گمراہ کرتا ہے، اور وہ خود لوگوں کو مقدس صحبت میں شامل ہونے کی ترغیب دیتا ہے۔اے نانک، جو گرو کی تعلیمات پر عمل کرتا ہے اور گرو کی مرضی سے ॥6॥ زندگی گزارتا ہے، وہ مایا (مادیت) کے بندھنوں سے آزاد ہوتا ہے۔
ਸਾਲਾਹੀ ਸਾਲਾਹਣਾ ਭੀ ਸਚਾ ਸਾਲਾਹਿ ॥ ਨਾਨਕ ਸਚਾ ਏਕੁ ਦਰੁ ਬੀਭਾ ਪਰਹਰਿ ਆਹਿ ॥੭॥
॥ سالاہیِ سالاہنھا بھیِ سچا سالاہِ
॥7॥ نانک سچا ایکُ درُ بیِبھا پرہرِ آہِ
لفظی معنی:سالاہیِ۔ قابل تعریف ۔ صلاحنا۔ تعریف کر۔ بھی سچا صلاح۔ جو صیوی سچا ہے ۔ اسکی تعریف کر ۔ سچا ایک در۔ واحد خدا کا در ہی صدیوی سچا ہے ۔ دوئی ۔ دوئی دوئش اور دوسرا در ترک کرؤ۔
॥7॥ ترجمہ:ہمیں خدا کی حمد کے گیت گاتے رہنا چاہیے، تم بار بار خدا کی تسبیح کرتے رہو۔اے نانک، صرف خدا کا ٹھکانہ لازوال ہے، اس لیے کسی دوسرے کے ٹھکانے کو چھوڑ دینا چاہیے۔
ਨਾਨਕ ਜਹ ਜਹ ਮੈ ਫਿਰਉ ਤਹ ਤਹ ਸਾਚਾ ਸੋਇ ॥ ਜਹ ਦੇਖਾ ਤਹ ਏਕੁ ਹੈ ਗੁਰਮੁਖਿ ਪਰਗਟੁ ਹੋਇ ॥੮॥
॥ نانک جہ جہ مےَ پھِرءُ تہ تہ ساچا سوءِ
॥8॥ جہ دیکھا تہ ایکُ ہےَ گُرمُکھِ پرگٹُ ہوءِ
لفظی معنی:نانک۔ اے نانک۔ جہ جہ ۔ جہاں جہاں میں پھرؤ۔ جاتا ہوں۔ تیہہ تیہہ ۔ وہاں وہاں۔ سچا سوئے ۔ سچا صدیوی حقیقت موجود ہوتا ہے ۔ جیہہ دیکھا ۔ جہاں نظر دوڑاتا ہوں۔ تیہہ ایک ہے ۔ واحد پاتا ہوں۔ گورمکھ ۔مرید مرشد ہوکر۔ مرشد کے وسیلے سے ۔ پرگٹ ہوئے ۔ سمجھ آتاہے ۔
॥8॥ ترجمہ:اے نانک، میں جہاں بھی جاتا ہوں، مجھے وہاں اس ابدی خدا کی موجودگی محسوس ہوتی ہے۔میں جدھر دیکھتا ہوں، وہاں ایک ہی خدا کا تصور کرتا ہوں۔ تاہم، کوئی بھی اسے گرو کی تعلیمات پر عمل کرکے ہی سمجھ سکتا ہے۔
ਦੂਖ ਵਿਸਾਰਣੁ ਸਬਦੁ ਹੈ ਜੇ ਮੰਨਿ ਵਸਾਏ ਕੋਇ ॥ ਗੁਰ ਕਿਰਪਾ ਤੇ ਮਨਿ ਵਸੈ ਕਰਮ ਪਰਾਪਤਿ ਹੋਇ ॥੯॥
॥ دوُکھ ۄِسارنھُ سبدُ ہےَ جے منّنِ ۄساۓ کوءِ
॥9॥ گُر کِرپا تے منِ ۄسےَ کرم پراپتِ ہوءِ
لفظی معنی:دوکھ وسارن ۔ عذآب ومصائب کو بھلانے والا۔ سبد۔ کلام۔ من بسائے ۔ اگر دل مین کوئی بسائے ۔ گر کر پاتے من وسے ۔ رحمت مرشد سے دل میں بستا ہے ۔ کرم ۔ بخشش ۔ عنایت۔
॥9॥ ترجمہ:گرو کا کلام صرف اس صورت میں دکھوں کو دور کرنے والا ہے جب کوئی اسے اپنے ذہن میں بسا لے۔گرو کا کلام ذہن میں صرف اس کی مہربانی سے بستا ہے، اور یہ خوش قسمتی سے ہی حاصل ہوتا ہے۔
ਨਾਨਕ ਹਉ ਹਉ ਕਰਤੇ ਖਪਿ ਮੁਏ ਖੂਹਣਿ ਲਖ ਅਸੰਖ ॥ ਸਤਿਗੁਰ ਮਿਲੇ ਸੁ ਉਬਰੇ ਸਾਚੈ ਸਬਦਿ ਅਲੰਖ ॥੧੦॥
॥ نانک ہءُ ہءُ کرتے کھپِ مُۓ کھوُہنھِ لکھ اسنّکھ
॥10॥ ستِگُر مِلے سُ اُبرے ساچےَ سبدِ النّکھ
لفظی معنی:ہؤ ہؤ ۔ میں میں۔ کھپ موئے ۔ ذلیل و خوآر ہوئے ۔کھوہن۔ بیشمار۔ لکھ ۔ لاکھوں۔ اسنکھ۔ اربوں کھریوں ۔ ابھرے ۔ بچے ۔ ساچے س بد۔ سچے کلام کے ذریعے ۔ النکھ ۔ انسانی سوچ و سمجھ سے۔
ترجمہ:اے نانک، انا اور تکبر سے لاکھوں انسان روحانی طور پر مرچکے ہیں۔
॥10॥ جو لوگ سچے گرو سے ملے، انہوں نے الہامی کلام کے ذریعے بے مثال خدا کا ادراک کیا، اور انا میں مبتلا ہونے سے بچ گئے۔
ਜਿਨਾ ਸਤਿਗੁਰੁ ਇਕ ਮਨਿ ਸੇਵਿਆ ਤਿਨ ਜਨ ਲਾਗਉ ਪਾਇ ॥ ਗੁਰ ਸਬਦੀ ਹਰਿ ਮਨਿ ਵਸੈ ਮਾਇਆ ਕੀ ਭੁਖ ਜਾਇ ॥
॥ جِنا ستِگُرُ اِک منِ سیۄِیا تِن جن لاگءُ پاءِ
॥ گُر سبدیِ ہرِ منِ ۄسےَ مائِیا کیِ بھُکھ جاءِ
ترجمہ:میں عاجزی کے ساتھ ان خوش قسمت لوگوں کو جھکتا ہوں جنہوں نے سچے گرو کی تعلیمات پر یکدم عقیدت کے ساتھ عمل کیا۔خدا گرو کے الہی کلام کے ذریعہ کسی کے دل میں ظاہر ہوتا ہے، اور مایا (مادیت) کی بھوک ختم ہوجاتی ہے۔
ਸੇ ਜਨ ਨਿਰਮਲ ਊਜਲੇ ਜਿ ਗੁਰਮੁਖਿ ਨਾਮਿ ਸਮਾਇ ॥ ਨਾਨਕ ਹੋਰਿ ਪਤਿਸਾਹੀਆ ਕੂੜੀਆ ਨਾਮਿ ਰਤੇ ਪਾਤਿਸਾਹ ॥੧੧॥
॥ سے جن نِرمل اوُجلے جِ گُرمُکھِ نامِ سماءِ
॥11॥ نانک ہورِ پتِساہیِیا کوُڑیِیا نامِ رتے پاتِساہ
لفظی معنی:جنا جتوں نے ۔ ستگر سچا مرشد۔ اک من ۔ یکسو ہوکر۔ سیویا۔ خدمت کی ۔ گر سبدی ۔کلام مرشد سے ۔ ہر من وسے ۔خدا دل میں بستا ہے تن جن ۔ ان اشخاص کے ۔ لاگون پائے ۔ قدمبوسی کروں۔ مائیا تھکھ ۔ دنیاوی دؤلتکی بھوک۔ نہ مل ۔ پاک۔ جے ۔ اگر۔ گورمکھ ۔ مرید مرشد ۔ مرشد کے وسیلے سے ۔ نام سمائے ۔ الہٰی نام۔ ست سچ ۔ حق و حقیقت اپنائے ۔ ہور پاتسابیان کوڑیا ۔ دوسری بادشاہیں جھوٹی ہیں۔نام رتے پاتساہ۔ الہٰی نام۔ اپنانے والا حقیقی بادشاہ ہے۔
॥11॥ ترجمہ:ان عقیدت مندوں کیزندگی پاک اور تابناک ہے جو گرو کی تعلیمات پر عمل کرتے ہیں اور خدا کے نام میں جذب رہتے ہیں۔اے نانک، تمام دنیاوی سلطنتیں وہم اورفنا ہونے والی ہیں، صرف وہی حقیقی بادشاہ ہیں جو خدا کےنام سے لبریز رہتے ہیں۔
ਜਿਉ ਪੁਰਖੈ ਘਰਿ ਭਗਤੀ ਨਾਰਿ ਹੈ ਅਤਿ ਲੋਚੈ ਭਗਤੀ ਭਾਇ ॥ ਬਹੁ ਰਸ ਸਾਲਣੇ ਸਵਾਰਦੀ ਖਟ ਰਸ ਮੀਠੇ ਪਾਇ ॥
॥ جِءُ پُرکھےَ گھرِ بھگتیِ نارِ ہےَ اتِ لوچےَ بھگتیِ بھاءِ
॥ بہُ رس سالنھے سۄاردیِ کھٹ رس میِٹھے پاءِ
ترجمہ:بالکل اسی طرح جس طرح ایک وقف بیوی جو واقعی اپنے شوہر کے لئے وقف ہے، انتہائی محبت کے ساتھ اس کی خدمت کرنے کو ترستی ہے،وہ اسے ہر قسم کے میٹھے اور کھٹے پکوان اور تمام ذائقوں کے پکوان تیار کرتی اور پیش کرتی ہے۔
ਤਿਉ ਬਾਣੀ ਭਗਤ ਸਲਾਹਦੇ ਹਰਿ ਨਾਮੈ ਚਿਤੁ ਲਾਇ ॥ ਮਨੁ ਤਨੁ ਧਨੁ ਆਗੈ ਰਾਖਿਆ ਸਿਰੁ ਵੇਚਿਆ ਗੁਰ ਆਗੈ ਜਾਇ ॥
॥ تِءُ بانھیِ بھگت سلاہدے ہرِ نامےَ چِتُ لاءِ
॥ منُ تنُ دھنُ آگےَ راکھِیا سِرُ ۄیچِیا گُر آگےَ جاءِ
ترجمہ:اسی طرح، اپنے ذہن کو خدا کے نام سے جوڑ کر، عقیدت مند گرو کے کلام کے ذریعے خدا کی تعریف کرتے ہیں۔انہوں نے اپنا دماغ، جسم اور دولت گرو کے سامنے پیش کر دی ہے۔ انہوں نے مکمل طور پر خود کو گرو کے حوالے کردیا ہے گویا انہوں نے اپنا سر ان کے ہاتھ بیچ دیا ہے۔
ਭੈ ਭਗਤੀ ਭਗਤ ਬਹੁ ਲੋਚਦੇ ਪ੍ਰਭ ਲੋਚਾ ਪੂਰਿ ਮਿਲਾਇ ॥
॥ بھےَ بھگتیِ بھگت بہُ لوچدے پ٘ربھ لوچا پوُرِ مِلاءِ
ترجمہ:وہ عقیدت والے خوف کے ساتھ خُدا کی عبادت کے لیے ترستے ہیں، اور وہ اُنہیں اپنے ساتھ ملا کر اُن کی خواہشات کو پورا کرتا ہے۔