Page 1412
ਸਭਨੀ ਘਟੀ ਸਹੁ ਵਸੈ ਸਹ ਬਿਨੁ ਘਟੁ ਨ ਕੋਇ ॥ ਨਾਨਕ ਤੇ ਸੋਹਾਗਣੀ ਜਿਨ੍ਹ੍ਹਾ ਗੁਰਮੁਖਿ ਪਰਗਟੁ ਹੋਇ ॥੧੯॥
॥ سبھنیِ گھٹیِ سہُ ۄسےَ سہ بِنُ گھٹُ ن کوءِ
॥19॥ نانک تے سوہاگنھیِ جِن٘ہ٘ہا گُرمُکھِ پرگٹُ ہوءِ
ترجمہ:خدا سب کے دلوں میں رہتا ہے۔ ایسا کوئی دل نہیں جہاں وہ نہ رہتا ہو۔اے نانک، واقعی خوش نصیب ہیں وہ لوگ جن کے دل میں خدا گرو کی مہربانی سے ظاہر ہوتا ہے۔
ਜਉ ਤਉ ਪ੍ਰੇਮ ਖੇਲਣ ਕਾ ਚਾਉ ॥ ਸਿਰੁ ਧਰਿ ਤਲੀ ਗਲੀ ਮੇਰੀ ਆਉ ॥
॥ جءُ تءُ پ٘ریم کھیلنھ کا چاءُ
॥ سِرُ دھرِ تلیِ گلیِ میریِ آءُ
ترجمہ:اے میرے دوست، اگر تجھے عشق الٰہی کا کھیل کھیلنے کا شوق ہے،پھر اپنی انا کو پوری طرح ختم کرکے میرے پاس آنا،
ਇਤੁ ਮਾਰਗਿ ਪੈਰੁ ਧਰੀਜੈ ॥ ਸਿਰੁ ਦੀਜੈ ਕਾਣਿ ਨ ਕੀਜੈ ॥੨੦॥
॥ اِتُ مارگِ پیَرُ دھریِجےَ
॥20॥ سِرُ دیِجےَ کانھِ ن کیِجےَ
لفظی معنی:چاؤ۔ شوق۔ تلی ۔ ہاتھ ۔ مارگ۔ راہ۔ راستے ۔ پیروھریجے ۔ اگر قدم رکھ ۔ سردیجے کان نہ کیجئے ۔ تو سردیوو جھجھکو نہ
॥20॥ ترجمہ:(خدا کی محبت کے) اس راہ پر قدم صرف تبھی رکھنا چاہیے،جب کوئی بغیر کسی ہچکچاہٹ کے مکمل اپنا سر تک دینے کے لیئے تیار ہو۔
ਨਾਲਿ ਕਿਰਾੜਾ ਦੋਸਤੀ ਕੂੜੈ ਕੂੜੀ ਪਾਇ ॥ ਮਰਣੁ ਨ ਜਾਪੈ ਮੂਲਿਆ ਆਵੈ ਕਿਤੈ ਥਾਇ ॥੨੧॥
॥ نالِ کِراڑا دوستیِ کوُڑےَ کوُڑیِ پاءِ
॥21॥ مرنھُ ن جاپےَ موُلِیا آۄےَ کِتےَ تھاءِ
لفظی معنی:کراڑا۔ کافروں ۔ دہوکابازوں ۔ بانیوں۔ دوستی ۔ محبت۔ کوڑے ۔ جھوٹا۔ کوڑی پائے ۔ جھوٹ میں لگاتا ہے ۔ کوڑے کوڑی پائے ۔ جھوٹے کی جھوٹی ہوتی ہے دوستی اس سے جھوٹ حاصل ہوتا ہے ۔ مرن نہ جاپے مولیا۔ موتکی بالکل خبر نہیں۔ آوے کتے تھائے ۔ کوسنی جگہ موت واقع ہوگی ۔
॥21॥ ترجمہ:صرف مادیت کی محبت میں لوگوں سے دوستی ناقابل اعتبار ہے، کیونکہ یہ جھوٹی بنیادوں پر استوار ہے۔اے مولا کوئی نہیں جانتا کہ موت کہاں سے آ سکتی ہے۔
ਗਿਆਨ ਹੀਣੰ ਅਗਿਆਨ ਪੂਜਾ ॥ ਅੰਧ ਵਰਤਾਵਾ ਭਾਉ ਦੂਜਾ ॥੨੨॥
॥ گِیان ہیِنھنّ اگِیان پوُجا
॥੨੨॥ انّدھ ۄرتاۄا بھاءُ دوُجا
لفظی معنی:گیان ہینھگ۔ بے علمی ۔ علم کے بغیر۔ اگیان پوجا۔ بے علمی کی پرستش کرتے ہیں۔ اندھ برتاوا۔ بے سمجھ بوتاؤ۔ بھاؤ دوجا۔ دنیاوی دولت سے محبت۔
ترجمہ:صالح زندگی کے بارے میں علم سے محروم لوگ ہمیشہ روحانی جہالت کو پسند کرتے ہیں۔دوئی سے محبت کی وجہ سے ان کا طرز زندگی انہیں روحانی طور پر بے خبر رکھتا ہے۔
ਗੁਰ ਬਿਨੁ ਗਿਆਨੁ ਧਰਮ ਬਿਨੁ ਧਿਆਨੁ ॥ ਸਚ ਬਿਨੁ ਸਾਖੀ ਮੂਲੋ ਨ ਬਾਕੀ ॥੨੩॥
॥ گُر بِنُ گِیانُ دھرم بِنُ دھِیانُ
॥23॥ سچ بِنُ ساکھیِ موُلو ن باکیِ
ترجمہ:روحانی حکمت گرو کی تعلیمات کے بغیر حاصل نہیں ہوتی، اور کوئی بھی شخص اس پر ایمان کے بغیر خدا کو پیار سے یاد نہیں کرسکتا۔خدا کو یاد کیے بغیر اور مایا (مادیت) کی طرف زندگی میں دیگر کوششوں کی وجہ سے، انسان روحانیزندگیکیدولت ॥23॥ سے بھی محروم ہو جاتا ہے جس کے ساتھ وہ پیدا ہوا تھا۔
ਮਾਣੂ ਘਲੈ ਉਠੀ ਚਲੈ ॥ ਸਾਦੁ ਨਾਹੀ ਇਵੇਹੀ ਗਲੈ ॥੨੪॥
॥ مانھوُ گھلےَ اُٹھیِ چلےَ
॥24॥ سادُ ناہیِ اِۄیہیِ گلےَ
لفظی معنی:مانو۔ انسان ۔ گھلے ۔ خدا کا بھیجا ہوا ۔ اُٹھی چلے ۔ اور اس جہاں سے رخصت ہوگیا ۔ ساد۔ لطف۔ سکون۔ ادیہی گلے ۔ اسیی باتوں میں۔
ترجمہ:خدا انسان کو اس دنیا میں روحانی زندگی کے مقصد کے حصول کے لیے بھیجتا ہے، لیکن اگر وہ اس مقصد کو حاصل کیے بغیر یہاں سے چلا جاتا ہے۔
پھر ایسی زندگی گزارنے میں کوئی روحانی خوشی نہیں ہے۔
ਰਾਮੁ ਝੁਰੈ ਦਲ ਮੇਲਵੈ ਅੰਤਰਿ ਬਲੁ ਅਧਿਕਾਰ ॥ ਬੰਤਰ ਕੀ ਸੈਨਾ ਸੇਵੀਐ ਮਨਿ ਤਨਿ ਜੁਝੁ ਅਪਾਰੁ ॥
॥ رامُ جھُرےَ دل میلۄےَ انّترِ بلُ ادھِکار
॥ بنّتر کیِ سیَنا سیۄیِئےَ منِ تنِ جُجھُ اپارُ
ترجمہ:شری رام (راون پر حملہ کرنے کے لیے) فوجیں جمع کرتے ہیں، اس کے پاس ایسا کرنے کی طاقت اور اختیار ہے۔ لیکن وہ اب بھی پریشان ہے،اگرچہ بندروں کی فوج اس کی خدمت میں ہے، ان کے دماغ اور جسم میں جنگ کی لامحدود خواہش ہے۔
ਸੀਤਾ ਲੈ ਗਇਆ ਦਹਸਿਰੋ ਲਛਮਣੁ ਮੂਓ ਸਰਾਪਿ ॥ ਨਾਨਕ ਕਰਤਾ ਕਰਣਹਾਰੁ ਕਰਿ ਵੇਖੈ ਥਾਪਿ ਉਥਾਪਿ ॥੨੫॥
॥ سیِتا لےَ گئِیا دہسِرو لچھمنھُ موُئو سراپِ
॥25॥ نانک کرتا کرنھہارُ کرِ ۄیکھےَ تھاپِ اُتھاپِ
لفظی معنی:رام جھرے ۔ رام چندر فکر کرتا ہے ۔ دل میلوے ۔ فوج اکھٹی کرتا ہے ۔ انتربل ۔ اندر طاقت سے ۔ طاقت ور ہے ۔ قوت ہے ۔ ادھکار ۔ طاقت یا قوت حکمرانی ۔ بنتر کی سینا سیویئے ۔با نروںیا بندروں کی فوج کی خدمت لیجائے ۔ من تن ججھ اپار۔ دل و دماغ میں بیشمار خواہش جنگ ۔ سینا لیگیا د ہیرو ۔ دو سیروں والا۔ بھاری دانشور ۔ سیتا کو ۔ اغوا کرکے لیگیا ۔۔ سراپ۔ بد دعال ۔موؤ۔ فوت ہوا۔کرتا ۔کارساز کرنے والا۔ کرنہار۔ کرنے کی توفیق رکھنے والا۔ کر دیکھے ۔ کرکے دیکھتا ہے نگہبان کرتا ہے ۔ تھاپ۔ پیداکرکے ۔ اُتھاپ ۔مٹا کر۔
ترجمہ:یہ سب اس وقت ہوا جب راون، دس سروں والے شیطان نے ان کی بیوی سیتا کو اغوا کر لیا، اور اس کا بھائی لکشمن تقریباً ایک بد دعا سے مر گیا۔اے نانک، خدا، خالق ہر چیز پر قادر ہے۔ وہ خود ہی پیدا کرتا ہے، فنا کرتا ہے، اور سب کو دیکھتا ॥25॥ ہے۔
ਮਨ ਮਹਿ ਝੂਰੈ ਰਾਮਚੰਦੁ ਸੀਤਾ ਲਛਮਣ ਜੋਗੁ ॥ ਹਣਵੰਤਰੁ ਆਰਾਧਿਆ ਆਇਆ ਕਰਿ ਸੰਜੋਗੁ ॥
॥ من مہِ جھوُرےَ رامچنّدُ سیِتا لچھمنھُ جوگُ
॥ ہنھۄنّترُ آرادھِیا آئِیا کرِ سنّجوگُ
ترجمہ:رام چندر اپنی بیوی کی خاطر جسے راون نے اغوا کر لیا تھا، اور اپنے بھائی لکشمن کے لیے جو میدان جنگ میں شدید زخمی ہو گیا تھا۔پھر اس نے بندر کے دیوتا ہنومان کے بارے میں سوچا، جو پہلے سے طے شدہ تقدیر کے مطابق اس کی مدد کے لیے آیا تھا۔
ਭੂਲਾ ਦੈਤੁ ਨ ਸਮਝਈ ਤਿਨਿ ਪ੍ਰਭ ਕੀਏ ਕਾਮ ॥ ਨਾਨਕ ਵੇਪਰਵਾਹੁ ਸੋ ਕਿਰਤੁ ਨ ਮਿਟਈ ਰਾਮ ॥੨੬॥
॥ بھوُلا دیَتُ ن سمجھئیِ تِنِ پ٘ربھ کیِۓ کام
॥26॥ نانک ۄیپرۄاہُ سو کِرتُ ن مِٹئیِ رام
لفظی معنی:من منیہ۔ دل میں۔ جھورے ۔ فکر مندر ہے ۔ سیتا لچھن جوگ۔ سیتا اور لچھمن کے ملاپ کی خاطر۔ ہنونتر۔ ہنؤ مان ۔ ارادھیا۔ یاد کیا۔ آئیا کر سنجوگ۔ ملاپ کے لئے آئیا۔ دیت ۔ راون ۔ نہ سمجھئی۔ سمجھ نہ آئی ۔تن پربھ۔ اس خدا ن ے پربھ کئےکام۔ خدا نے کام کئے ۔نانک۔ اے نانک۔ بے پرواہ ہو ۔ خدا ۔ محتاج نہیں کسی کا۔کرت نہمٹی رام۔ کئے ہوئےکام مٹ نہیں سکتے۔
॥26॥ ترجمہ:یہاں تک کہ گمراہ راون کو بھی یہ سمجھ نہیں آئی کہ یہ سارے کام خدا نے خود کیے ہیں۔اے نانک، خدا بے پرواہ ہے، اور رام چندر بھی اسے مٹا نہیں سکا جو کچھ اس کی قسمت میں لکھا تھا۔
ਲਾਹੌਰ ਸਹਰੁ ਜਹਰੁ ਕਹਰੁ ਸਵਾ ਪਹਰੁ ॥੨੭॥
॥27॥ لاہوَر سہرُ جہرُ کہرُ سۄا پہرُ
لفظی معنی:کہہر ۔ شہر ۔ ظلم و ستم ۔ صبح صویرے سواپہرتک۔
॥27॥ ترجمہ:لاہور شہر رات گئے سے صبح سویرے تک زہر اور ظلم کی آماجگاہ بنا ہوا ہے کیونکہ لوگ شراب نوشی، شہوانی، شہوت انگیز رقص اور جانوروں کو ذبح کرنے میں مصروف رہتے ہیں۔
ਮਹਲਾ ੩ ॥ ਲਾਹੌਰ ਸਹਰੁ ਅੰਮ੍ਰਿਤ ਸਰੁ ਸਿਫਤੀ ਦਾ ਘਰੁ ॥੨੮॥
॥3॥ مہلا
॥28॥ لاہوَر سہرُ انّم٘رِت سرُ سِپھتیِ دا گھرُ
॥28॥ ترجمہ:اب لاہور شہر امرت کے تالاب اور خدا کی حمد و ثنا کے لیے جگہ بن گیا ہے۔
ਮਹਲਾ ੧ ॥ ਉਦੋਸਾਹੈ ਕਿਆ ਨੀਸਾਨੀ ਤੋਟਿ ਨ ਆਵੈ ਅੰਨੀ ॥ਉਦੋਸੀਅ ਘਰੇ ਹੀ ਵੁਠੀ ਕੁੜਿਈ ਰੰਨੀ ਧੰਮੀ ॥
॥1॥ مہلا
॥ اُدوساہےَ کِیا نیِسانیِ توٹِ ن آۄےَ انّنیِ
॥ اُدوسیِء گھرے ہیِ ۄُٹھیِ کُڑِئیِ رنّنیِ دھنّمیِ
ترجمہ:ہر وقت مایا (مادیت) کے پیچھے بھاگنے والے شخص کی کیا نشانی ہے، جواب یہ ہے کہ اس کے لیے دنیاوی سامان کی کوئی کمی نہیں۔لیکن الجھن ہمیشہ اس کے دل میں غالب رہتی ہے اور مادیت کی محبت میں پھنس کر اس کے حسیاعضاءاسکیزندگی میں ہمیشہ ہلچل پیدا کرتے ہیں۔
ਸਤੀ ਰੰਨੀ ਘਰੇ ਸਿਆਪਾ ਰੋਵਨਿ ਕੂੜੀ ਕੰਮੀ ॥ ਜੋ ਲੇਵੈ ਸੋ ਦੇਵੈ ਨਾਹੀ ਖਟੇ ਦੰਮ ਸਹੰਮੀ ॥੨੯॥
॥ ستیِ رنّنیِ گھرے سِیاپا روۄنِ کوُڑیِ کنّمیِ
॥29॥ جو لیۄےَ سو دیۄےَ ناہیِ کھٹے دنّم سہنّمیِ
لفظی معنی:ادوساہے ۔ جوش و خروش ۔ کام میں تیزی ۔ کیا نشانی ۔ کیسے پتہ چکتا ہے ۔ توٹ نہ آوئے ۔ کسی واقع نہیں ہوتی ۔ انی ۔ اناج ۔ اودیہئہ ۔ اداسی۔ پریشانی ۔ گھرے ہی وٹھی ۔ دلمیں بستی ہے ۔ بیٹیاں۔ بیویاں اور عورتوں ۔کوڑیئی ۔ رنی ۔ دھمی ۔ستیں رہیں گھر لے سیایا۔ زیادہ عورتوں کی وجہ سے کشمکش ۔ روون کوڑے کہیں۔ جھوٹے مٹجانے کاموںکے لئے آہ وزاری جو طیوے سودیوے ناہی۔جولے لیتا ہے دیتا نہیں۔ گھٹے دم سہمی ۔ جودام یا سرمایہ کماتا ہے ۔ خوف میں رہتا ہے۔
॥29॥ ترجمہ:سات ساتھی (آنکھ، کان، ناک، منہ اور جنسی اعضاء) اس کے ذہن میں قلیل مدتی دنیاوی لذتوں کی خاطر ہر وقت ہنگامہ برپا کرتے ہیں۔وہ دنیاوی دولت تو بہت کماتا ہے لیکن دکھی رہتا ہے کیونکہ جو کچھ وہ کماتا ہے وہ دوسروں کو نہیںبانٹتا۔
ਪਬਰ ਤੂੰ ਹਰੀਆਵਲਾ ਕਵਲਾ ਕੰਚਨ ਵੰਨਿ ॥ ਕੈ ਦੋਖੜੈ ਸੜਿਓਹਿ ਕਾਲੀ ਹੋਈਆ ਦੇਹੁਰੀ ਨਾਨਕ ਮੈ ਤਨਿ ਭੰਗੁ ॥
॥ پبر توُنّ ہریِیاۄلا کۄلا کنّچن ۄنّنِ
॥ کےَ دوکھڑےَ سڑِئوہِ کالیِ ہوئیِیا دیہُریِ نانک مےَ تنِ بھنّگُ
ترجمہ:اے تالاب، تم سنہری رنگ کے کمل سے بھری ہوئی ہریالی سے گھرا ہوا تھا۔ اسی طرح، اے بشر، تم زندگی اور ہنسی سے بھرا ہوا تھا،کس چیز کی وجہ سے آپ بری طرح مرجھا گئے ہیں، اے نانک، میرے دکھ کی وجہ یہ ہے کہ میری برائیوں نے مجھے خدا سے جدا کر دیا ہے جو روحانی زندگی کا سرچشمہ ہے۔
ਜਾਣਾ ਪਾਣੀ ਨਾ ਲਹਾਂ ਜੈ ਸੇਤੀ ਮੇਰਾ ਸੰਗੁ ॥ ਜਿਤੁ ਡਿਠੈ ਤਨੁ ਪਰਫੁੜੈ ਚੜੈ ਚਵਗਣਿ ਵੰਨੁ ॥੩੦॥
॥ جانھا پانھیِ نا لہاں جےَ سیتیِ میرا سنّگُ
॥30॥ جِتُ ڈِٹھےَ تنُ پرپھُڑےَ چڑےَ چۄگنھِ ۄنّنُ
لفظی معنی:پبر ۔ کنول کے پھولوں کی کان ۔ ہریا والا۔ ر بھرا۔ کنچن ۔ سونا۔ ون ۔ جیسے ۔ کے دو کھڑے ۔ کس مصیبت کیوجہ سے ۔ سڑیؤ ہے ۔ جل گیا ہے ۔ دیہری ۔ جسم ۔ کالی ہویئیا۔ کالی ہوگئی۔ نانک میں تن بھتنگ ۔ میرا جسم ٹوٹ گیا۔ جاناں۔ سمجھتا ہوں۔ پانی نہ لہاں ۔پانی حاصل نہیں ہوتا۔ بے سیتی ۔ میرا سنگ ۔جس کے ساتھ میرا ساتھ تھا۔ جس ڈھے ۔ جس کے دیدار سے ۔ تن پر بھڑے ۔ جسم کھلتا ہے ۔ خوش ہوتا ہے ۔ چوگن دن چار گنا رنگ چڑھتا ہے۔
॥30॥ ترجمہ:میں سمجھتا ہوں کہ اب مجھے خدا کے نام کا پانی نہیں مل رہا، جو زندگی کا سرچشمہ ہے، جس سے میں ہمیشہ جڑا ہوا تھا۔جس کی وجہ سے میرا جسم کھل جاتا تھا اور مجھے گہرا اور خوبصورت رنگ نصیب ہوا تھا۔
ਰਜਿ ਨ ਕੋਈ ਜੀਵਿਆ ਪਹੁਚਿ ਨ ਚਲਿਆ ਕੋਇ ॥ ਗਿਆਨੀ ਜੀਵੈ ਸਦਾ ਸਦਾ ਸੁਰਤੀ ਹੀ ਪਤਿ ਹੋਇ ॥
॥ رجِ ن کوئیِ جیِۄِیا پہُچِ ن چلِیا کوءِ
॥ گِیانیِ جیِۄےَ سدا سدا سُرتیِ ہیِ پتِ ہوءِ
ترجمہ:اس دنیا میں کبھی کوئی شخص پوری تسلی کے ساتھ نہیں رہا اور نہ ہی کوئی دنیا کے تمام معاملات طے کر کے رخصت ہوا ہے۔لیکن روحانی طور پر عقلمند شخص روحانی طور پر ہمیشہ زندہ رہتا ہے، اور صرف وہی خدا کے حضور عزت پاتا ہے جس کا ذہن خدا پر مرکوز رہتا ہے۔
ਸਰਫੈ ਸਰਫੈ ਸਦਾ ਸਦਾ ਏਵੈ ਗਈ ਵਿਹਾਇ ॥ ਨਾਨਕ ਕਿਸ ਨੋ ਆਖੀਐ ਵਿਣੁ ਪੁਛਿਆ ਹੀ ਲੈ ਜਾਇ ॥੩੧॥
॥ سرپھےَ سرپھےَ سدا سدا ایۄےَ گئیِ ۄِہاءِ
॥31॥ نانک کِس نو آکھیِئےَ ۄِنھُ پُچھِیا ہیِ لےَ جاءِ
لفظی معنی:رج۔ دل کے مطابق خواہش پوری کرکے ۔ نہ جیویا۔ زندہ نہیں رہا۔ پہنچ نہ چلیا کوئے ۔ آخر تک رسائی حاصل نہیں ہو سکی ۔ ہوش ہی عزت و آبرور ہے ۔ گیانی۔۔ عالم ۔ جانکار۔ جیو ے ۔ سدا سدا۔ہمیشہ زندہ رہتا ہے ۔ ایوے ۔ اسطرح۔ گٹی ۔ گذر گئی۔ ون پچھاہی لیجائے ۔ بغیر رضا مندی۔
॥31॥ ترجمہ:کنجوس کی زندگی تھوڑے تھوڑے سے گزر جاتی ہے، جب کہ وہ پیسے چٹکی بجاتا رہتا ہے۔اے نانک، وہ کس سے شکایت کرے کیونکہ موت اس کی مرضی کے بغیر اس کی جان لے لیتی ہے۔
ਦੋਸੁ ਨ ਦੇਅਹੁ ਰਾਇ ਨੋ ਮਤਿ ਚਲੈ ਜਾਂ ਬੁਢਾ ਹੋਵੈ ॥ ਗਲਾਂ ਕਰੇ ਘਣੇਰੀਆ ਤਾਂ ਅੰਨ੍ਹ੍ਹੇ ਪਵਣਾ ਖਾਤੀ ਟੋਵੈ ॥੩੨॥
॥ دوسُ ن دیئہُ راءِ نو متِ چلےَ جاں بُڈھا ہوۄےَ
॥32॥ گلاں کرے گھنھیریِیا تاں انّن٘ہ٘ہے پۄنھا کھاتیِ ٹوۄےَ
لفظی معنی:دوس۔ گلہ شکوہ ۔ الزام تراشی ۔ رائے ۔حکمران ۔ مت ۔عقل۔ چلے ۔ ختم ہو جاتی ہے ۔گلاں ۔ گفتگو ۔ گھنبیریاں ۔ زیادہ۔ تان ائتے پونا۔ کھاتی ٹودے ۔ شب حقیقت سے نا واقف برائیوں بدکاریوں کے کوئیں میں گرتا ہے ۔
ترجمہ:پیسے والے کو مورد الزام نہیں ٹھہرانا چاہیے کیونکہ جب وہ بوڑھا ہو جاتا ہے تو اس کی عقل روحانی طور پر خراب ہو جاتی ہے۔لیکن وہ مادیت پرست دنیا کے بارے میں بہت زیادہ باتیں کرتا ہے اور جاہل احمق ان گنت غلطیاں کرتا ہے گویا وہ بہت سے گڑھوں میں گر جاتا ہے۔
ਪੂਰੇ ਕਾ ਕੀਆ ਸਭ ਕਿਛੁ ਪੂਰਾ ਘਟਿ ਵਧਿ ਕਿਛੁ ਨਾਹੀ ॥ ਨਾਨਕ ਗੁਰਮੁਖਿ ਐਸਾ ਜਾਣੈ ਪੂਰੇ ਮਾਂਹਿ ਸਮਾਂਹੀ ॥੩੩॥
॥ پوُرے کا کیِیا سبھ کِچھُ پوُرا گھٹِ ۄدھِ کِچھُ ناہیِ
॥33॥ نانک گُرمُکھِ ایَسا جانھےَ پوُرے ماںہِ سماںہیِ
لفظی معنی:پورے ۔ تمام اوصاف اور قوتوں کا حاسل ۔ گھٹ ۔ ودھ ۔ کمی ۔ بیشی ۔ مراد نقص ۔ گورمکھ ۔ مرید مرشد۔ ایسا جائے ۔ ایسا سمجھتا ہے ۔ پورے ۔ کامل خدا۔ مانہے سماہی ۔ محو ومجذوب رہتا ہے۔
॥33॥ ترجمہ:اے بھائی، کامل خدا کی بنائی ہوئی ہر چیز کامل ہے، اور اس میں کوئی کمی یا زیادتی نہیں ہے۔اے نانک، اس عقیدے کی وجہ سے، گرو کے پیروکار کامل خدا، تمام خوبیوں کے خزانے کو یاد کرنے میں مشغول رہتے ہیں۔