Guru Granth Sahib Translation Project

Urdu Classical Page 1408

Page 1408

ਭੈ ਨਿਰਭਉ ਮਾਣਿਅਉ ਲਾਖ ਮਹਿ ਅਲਖੁ ਲਖਾਯਉ ॥ ਅਗਮੁ ਅਗੋਚਰ ਗਤਿ ਗਭੀਰੁ ਸਤਿਗੁਰਿ ਪਰਚਾਯਉ ॥
بھےَ نِربھءُ مانھِئءُ لاکھ مہِ الکھُ لکھازءُ ॥
اگمُ اگوچر گتِ گبھیِرُ ستِگُرِ پرچازءُ ॥
ترجمہ:خدا کے خوف میں رہتے ہوئے، گرو ارجن نے بے خوف خدا کو پہچان لیا ہے، اور اس نے لاکھوں لوگوں کی ناقابل فہم خدا کو سمجھنے میں مدد کی ہے۔سچے گرو (رامداس) نے آپ کو ناقابل رسائی، ناقابل تسخیر اور گہرے خدا کی حالت کا احساس دلایا ہے۔

ਗੁਰ ਪਰਚੈ ਪਰਵਾਣੁ ਰਾਜ ਮਹਿ ਜੋਗੁ ਕਮਾਯਉ ॥ ਧੰਨਿ ਧੰਨਿ ਗੁਰੁ ਧੰਨਿ ਅਭਰ ਸਰ ਸੁਭਰ ਭਰਾਯਉ ॥
گُر پرچےَ پرۄانھُ راج مہِ جوگُ کمازءُ ॥
دھنّنِ دھنّنِ گُرُ دھنّنِ ابھر سر سُبھر بھرازءُ ॥
ترجمہ:گرو کی تعلیمات کی وجہ سے آپ کو خدا کی موجودگی میں منظور کیا گیا ہے، اور آپ نے مادی دنیا کے درمیان رہتے ہوئے خدا کے ساتھ میلاپ حاصل کیا ہے۔اے گرو (گرو ارجن) آپ قابل تعریف ہیں، آپ نے اپنے عقیدت مندوں کے خالی دلوں کو خدا کے نام کے امرت سے بھر دیا ہے۔

ਗੁਰ ਗਮ ਪ੍ਰਮਾਣਿ ਅਜਰੁ ਜਰਿਓ ਸਰਿ ਸੰਤੋਖ ਸਮਾਇਯਉ ॥ ਗੁਰ ਅਰਜੁਨ ਕਲ੍ਯ੍ਯੁਚਰੈ ਤੈ ਸਹਜਿ ਜੋਗੁ ਨਿਜੁ ਪਾਇਯਉ ॥੮॥
॥ گُر گم پ٘رمانھِ اجرُ جرِئو سرِ سنّتوکھ سمائِزءُ
॥8॥ گُر ارجُن کل٘ز٘زُچرےَ تےَ سہجِ جوگُ نِجُ پائِزءُ
لفظی معنی:بھے نربھے ۔ مانیو ۔ خوف سے بیخوف میں ایمان لائیا۔ لاکھ میہہالکھ لکھا ییؤ۔ لاکھوں میں اس سمجھ سے بعید ہستی کو دکھائیا سمجھائیا ۔ اگم ۔ انسانی عقل و علم سے بعید۔ اگوچر۔ بیان سے باہر۔ گت ۔ حالت ۔ گھنبیر ۔ گہری ۔ ستگر پر چائیو۔چے مرشد نے اس سے واقفیت و پہچان کر ائی درس دیا۔ گر پر چے پروان۔ مرشد کی واقفیت کروانے پر سبق منظور و مقبول خدا ہوئے ۔ راج یہہجوگ کھامیا گھر یلو خانہ دار زندگی بسر کرتے ہوئے روحانیت پر عمل کیا اور علم بردار ہوئے ۔ ابھر۔نابھرےہوئے مراد خالی ۔سر ۔ تالاب۔ سبھر بھراییؤ۔ بھرے و بھرائے ۔ گر گم۔ جہاں تک مرشد کی رسائی ہے ۔ توفیق ہے ۔ ہرمان ۔ رتبہ۔ دجرہ ۔ اجر۔ جریؤ۔ ناقابل برداشت کو برداشت کیا۔ سمر سنتوکھ سماییؤ۔ صبر کے سمندر میں محو ومجذوب رہے ۔ گرارجن ۔ کل چرے ۔ شاعر کل بیان کرتا ہے ۔ اے گرو ارجن ۔ ہنچ جوگ سنج پایؤ تو حقیقی وآصلی روحانی سکون الہٰی وصل و ملاپ پائیا ہے۔
ترجمہ:گرو کا درجہ حاصل کر کے، آپ نے ناقابل برداشت برداشت کر لیا، اور آپ کو مکمل اطمینان حاصل ہو گیا گویا آپ قناعت کے تالاب میں ڈوب گئے ہیں۔شاعر کلہ کہتا ہے، اے گرو ارجن، روحانی سکون کی حالت میں رہ کر، آپ نے خدا سےمیلاپحاصل ॥8॥ کر لیا ہے۔

ਅਮਿਉ ਰਸਨਾ ਬਦਨਿ ਬਰ ਦਾਤਿ ਅਲਖ ਅਪਾਰ ਗੁਰ ਸੂਰ ਸਬਦਿ ਹਉਮੈ ਨਿਵਾਰ੍ਯ੍ਯਉ ॥ ਪੰਚਾਹਰੁ ਨਿਦਲਿਅਉ ਸੁੰਨ ਸਹਜਿ ਨਿਜ ਘਰਿ ਸਹਾਰ੍ਯ੍ਯਉ ॥
॥ امِءُ رسنا بدنِ بر داتِ الکھ اپار گُر سوُر سبدِ ہئُمےَ نِۄار٘ز٘زءُ
॥ پنّچاہرُ نِدلِئءُ سُنّن سہجِ نِج گھرِ سہار٘ز٘زءُ
ترجمہ:اے ناقابل فہم اور لامحدود بہادر گرو، آپ کی زبان سے خدا کے نام کی بارش ہوتی ہے اور آپ اپنے منہ سے برکتیں دیتے ہیں۔ آپ نے کلام الٰہی کے ذریعے انا کو مٹا دیا۔آپ نے اس جہالت کو مٹا دیا جو پانچ حسی اعضاء کو شکست دے رہی تھی،اور روحانی سکون کی حالت میں رہ کر خدا کو اپنے دل میں بسایا ہے۔

ਹਰਿ ਨਾਮਿ ਲਾਗਿ ਜਗ ਉਧਰ੍ਯ੍ਯਉ ਸਤਿਗੁਰੁ ਰਿਦੈ ਬਸਾਇਅਉ ॥ ਗੁਰ ਅਰਜੁਨ ਕਲ੍ਯ੍ਯੁਚਰੈ ਤੈ ਜਨਕਹ ਕਲਸੁ ਦੀਪਾਇਅਉ ॥੯॥
॥ ہرِ نامِ لاگِ جگ اُدھر٘ز٘زءُ ستِگُرُ رِدےَ بسائِئءُ
॥9॥ گُر ارجُن کل٘ز٘زُچرےَ تےَ جنکہ کلسُ دیِپائِئءُ
لفظی معنی:امیؤ رسنا۔ زبان سے آب حیات۔ بدن بردات۔ منہ سے بخشتوں کی نعمت۔ الکھ ۔ سمجھ سے باہر ۔ اپار ۔ وسیع سمجھ والا۔ سور ۔ بہادر کلام کا۔ ہونمے نواریؤ۔ خودی مٹاتا ہے ۔ پنچا ہر ندیؤ۔ پانچوں احساسات بد کو ختم کرنے والا۔ سن سہج ۔روحانیوزہنی سکون و یکسوئی ۔ تج گھر ذاتی زہن و قلب ۔ سہاریؤ۔ برداشت کیا۔ ہر نام لگ الہٰی نام۔ ست سچ حقو حقیقت اپنانے سےجگ ادھریؤ۔ دنیا بچائی۔ ستگر ردے بسایؤ۔ سچا مرشد دل میں بسائیا چنکہہ کالس دیپایؤ۔ علم کا گھڑا یا گھاگر کو اشکائیا۔چمکداار تابدار بنائیا۔
ترجمہ:اے گرو ارجن، آپ نے خدا کے نام پر توجہ مرکوز کرکے دنیا کو آزاد کیا ہے اور آپ نے سچے گرو (رامداس) کو اپنے دل میں بسایا ہے۔شاعر کلہ کہتا ہے، اے گرو ارجن، آپ نے علم الہی کی چوٹی کو روشن کیا ہے۔

ਸੋਰਠੇ ॥ ਗੁਰੁ ਅਰਜੁਨੁ ਪੁਰਖੁ ਪ੍ਰਮਾਣੁ ਪਾਰਥਉ ਚਾਲੈ ਨਹੀ ॥ ਨੇਜਾ ਨਾਮ ਨੀਸਾਣੁ ਸਤਿਗੁਰ ਸਬਦਿ ਸਵਾਰਿਅਉ ॥੧॥
॥ سورٹھے
॥ گُرُ ارجُنُ پُرکھُ پ٘رمانھُ پارتھءُ چالےَ نہیِ
॥1॥ نیجا نام نیِسانھُ ستِگُر سبدِ سۄارِئءُ
لفظی معنی:پرکھ ۔ شخصیت انسان ۔ پرمان۔ عوام میں مقبول ۔ پارتھؤ۔ چائے ناہی ۔ گھراتے نہیں دوران جنگ۔ نیجا نام ۔ نیسان۔ الہٰی نام ست سچ حق و حقیقت کو آپ اپنا جنگ کا ہتھیار بناتے ہیں اسکی روشنی آپکے لئے ہتھیار ہے سچے مرشد سبد سواریوں۔سبق ۔واعظ۔ پندونصاءح سے آراستہ کیا ہے (1)
॥1॥ ترجمہ:گرو ارجن خدا کے مجسم ہیں اور وہ ہندو مہاکاوی مہابھارت کے جنگجو ارجن کی طرح برائیوں کے خلاف جنگ سے پیچھے نہیں ہٹتے ہیں۔اس نے اپنے ہاتھ میں کدا کے نام کا نیزہ پکڑا ہوا ہے اور سچے گرو کے کلام نے اسے مزین کیا ہے۔

ਭਵਜਲੁ ਸਾਇਰੁ ਸੇਤੁ ਨਾਮੁ ਹਰੀ ਕਾ ਬੋਹਿਥਾ ॥ ਤੁਅ ਸਤਿਗੁਰ ਸੰ ਹੇਤੁ ਨਾਮਿ ਲਾਗਿ ਜਗੁ ਉਧਰ੍ਯ੍ਯਉ ॥੨॥
॥ بھۄجلُ سائِرُ سیتُ نامُ ہریِ کا بوہِتھا
॥2॥ تُء ستِگُر سنّ ہیتُ نامِ لاگِ جگُ اُدھر٘ز٘زءُ
لفظی معنی:بھوجل سائر۔ خوفناک سمندر ۔ ست نام ۔ الہٰی نام ۔ ایک پل ہے ۔ لوہتھا۔ جہاز۔ تو ستگر سنگ ہیت ۔ تیر ۔ سچے مرشد سے پریم پیار ہے ۔ نام لاگ ۔ الہٰی نام میں لگا کر جگ ادھریؤ۔ علام کو بچائیا ہے (2)
ترجمہ:یہ دنیا برائیوں کے سمندر کی مانند ہے اور خدا کا نام ایک جہاز کی مانند ہے (اس سمندر کو عبور کرنے میں انسانوں کی مدد کے لیے)۔اے گرو ارجن، آپ سچے گرو کی محبت میں رنگے ہوئے ہیں، خدا کے نام سے جڑے ہوئے ہیں، آپ نے دنیا کو ॥2॥ برائیوں کے اس عالمی سمندر سے بچایا ہے۔

ਜਗਤ ਉਧਾਰਣੁ ਨਾਮੁ ਸਤਿਗੁਰ ਤੁਠੈ ਪਾਇਅਉ ॥ ਅਬ ਨਾਹਿ ਅਵਰ ਸਰਿ ਕਾਮੁ ਬਾਰੰਤਰਿ ਪੂਰੀ ਪੜੀ ॥੩॥੧੨॥
॥ جگت اُدھارنھُ نامُ ستِگُر تُٹھےَ پائِئءُ
॥3॥12॥ اب ناہِ اۄر سرِ کامُ بارنّترِ پوُریِ پڑیِ
لفظی معنی:جگت ادھارن نام ۔ دنیا کو بچانے والا نام۔ ستگر تٹھے پئیا۔ سچے مرشد کی خوشنودی حاسل کرکے حاصل کیا ہے ۔ اب ناہے ۔ اب نہیں۔ اور سر واسطہ ۔ بارنتر۔ اندر ۔ اور باہر پوری پڑی ۔ کل مکمل ہوگیا۔
॥3॥12॥ ترجمہ:دنیا کے نجات دہندہ، اے گرو ارجن، آپ کو یہ خدا کا نام تب ملا جب سچے گرو (رامداس) آپ پر مہربان ہوئے۔اب مجھے کسی اور سے کوئی سروکار نہیں کیونکہ میری تمام خواہشیں تیرے دروازے پر پوری ہو چکی ہیں۔

ਜੋਤਿ ਰੂਪਿ ਹਰਿ ਆਪਿ ਗੁਰੂ ਨਾਨਕੁ ਕਹਾਯਉ ॥ ਤਾ ਤੇ ਅੰਗਦੁ ਭਯਉ ਤਤ ਸਿਉ ਤਤੁ ਮਿਲਾਯਉ ॥
॥ جوتِ روُپِ ہرِ آپِ گُروُ نانکُ کہازءُ
॥ تا تے انّگدُ بھزءُ تت سِءُ تتُ مِلازءُ
ترجمہ:الہی روشنی خدا نے خود کو گرو نانک کہلایا۔ان (گرو نانک) سے گرو انگد ظاہر ہوئے اور گرو نانک کی روح گرو انگد کی روح سے مل گئی۔

ਅੰਗਦਿ ਕਿਰਪਾ ਧਾਰਿ ਅਮਰੁ ਸਤਿਗੁਰੁ ਥਿਰੁ ਕੀਅਉ ॥ ਅਮਰਦਾਸਿ ਅਮਰਤੁ ਛਤ੍ਰੁ ਗੁਰ ਰਾਮਹਿ ਦੀਅਉ ॥
॥ انّگدِ کِرپا دھارِ امرُ ستِگُرُ تھِرُ کیِئءُ
॥ امرداسِ امرتُ چھت٘رُ گُر رامہِ دیِئءُ
ترجمہ:رحم کرتے ہوئے، گرو انگد نے امرداس کو ہمیشہ کے لیے حقیقی گرو کے طور پر قائم کیا۔گرو امرداس نے گرو رام داس کو گرو جہاز کا ابدی سائبان دیا۔

ਗੁਰ ਰਾਮਦਾਸ ਦਰਸਨੁ ਪਰਸਿ ਕਹਿ ਮਥੁਰਾ ਅੰਮ੍ਰਿਤ ਬਯਣ ॥ ਮੂਰਤਿ ਪੰਚ ਪ੍ਰਮਾਣ ਪੁਰਖੁ ਗੁਰੁ ਅਰਜੁਨੁ ਪਿਖਹੁ ਨਯਣ ॥੧॥
॥ گُر رامداس درسنُ پرسِ کہِ متھُرا انّم٘رِت بزنھ
॥1॥ موُرتِ پنّچ پ٘رمانھ پُرکھُ گُرُ ارجُنُ پِکھہُ نزنھ
لفظی معنی:جوت روپ ۔ نوری شکل وصورت ۔ آپ گرو ۔ آپ مرشد۔ گرونانک کہلائیا۔ تانے انگدبھیؤ۔ انگد گرو ہوا۔ جس ۔ تت سےتت۔ لاہؤ۔ حقیقت مین حقیقت منہدم ہوئی۔ مراد نور نانک انگدکو حاصل ہوا۔ انگدکرپادھار۔ انگد نے اپنی کرم و عنایت سے ۔گرتھرکیؤ۔ گروامرداس کو مرشد مقرر کیا۔ امرداس انمرت چھتر گر رامیہہ وہیؤ۔ سری گرو امرداس نے وہی آبحیات کا سایہ شیری گرو رامداس کو سونپا بخشش کیا۔ گرورامداس درسن پرس ۔ گرور رامداس کے دیدار و چھوہ یا قربت سے ۔کہہ متھرا۔ انمرت بیئن ۔ اے شاعر متھرا بنتاد ے ۔ کہ اسکا کلما بول آب حیات ہوگیا۔ مورت پنچ پرمان پرکھ ۔ پانچوں نور یہ الہٰی ۔مچالی انسان گر و ارجن دیو جی کا دیدار ۔آنکھوں سے کرو۔
ترجمہ:شاعر متھرا کا کہنا ہے کہ گرو رام داس کے بابرکت دیدار کو دیکھ کر گرو ارجن کے الفاظ روحانی طور پر تازہ ہو گئے ہیں۔(اے میرے دوستو)، آپ سب کو اپنی آنکھوں سے پانچویں گرو ارجن کو دیکھنا چاہیے، جو خدا کا مجسم ہے۔

ਸਤਿ ਰੂਪੁ ਸਤਿ ਨਾਮੁ ਸਤੁ ਸੰਤੋਖੁ ਧਰਿਓ ਉਰਿ ॥ ਆਦਿ ਪੁਰਖਿ ਪਰਤਖਿ ਲਿਖ੍ਯ੍ਯਉ ਅਛਰੁ ਮਸਤਕਿ ਧੁਰਿ ॥
॥ ستِ روُپُ ستِ نامُ ستُ سنّتوکھُ دھرِئو اُرِ
॥ آدِ پُرکھِ پرتکھِ لِکھ٘ز٘زءُ اچھرُ مستکِ دھُرِ
ترجمہ:گرو ارجن نے سچائی اور قناعت کو اپنے دل میں بسایا ہے اور اپنے اندر اس خدا کو بسایا ہے جو سچائی کا مجسم اور ابدی ہے۔خدا، بنیادی ہستی، نے اسے گرو بننے کے اس مقدر کے ساتھ بہت واضح طور پر مقرر کیا ہے۔

ਪ੍ਰਗਟ ਜੋਤਿ ਜਗਮਗੈ ਤੇਜੁ ਭੂਅ ਮੰਡਲਿ ਛਾਯਉ ॥ ਪਾਰਸੁ ਪਰਸਿ ਪਰਸੁ ਪਰਸਿ ਗੁਰਿ ਗੁਰੂ ਕਹਾਯਉ ॥
پ٘رگٹ جوتِ جگمگےَ تیجُ بھوُء منّڈلِ چھازءُ ॥
پارسُ پرسِ پرسُ پرسِ گُرِ گُروُ کہازءُ ॥
ترجمہ:خدا کی الہی روشنی اس کے (گرو ارجن) کے اندر واضح طور پر چمکتی ہے، اور اس کی شان پوری دنیا میں پھیل گئی ہے۔گرو رام داس سے ملاقات اور ان کے رابطے میں آنے سے، گرو ارجن کو گرو رام داس نے خود گرو کے طور پر سراہا تھا جیسے اس نے کسی افسانوی فلسفی کے پتھر کو چھو لیا ہو۔

ਭਨਿ ਮਥੁਰਾ ਮੂਰਤਿ ਸਦਾ ਥਿਰੁ ਲਾਇ ਚਿਤੁ ਸਨਮੁਖ ਰਹਹੁ ॥ ਕਲਜੁਗਿ ਜਹਾਜੁ ਅਰਜੁਨੁ ਗੁਰੂ ਸਗਲ ਸ੍ਰਿਸ੍ਟਿ ਲਗਿ ਬਿਤਰਹੁ ॥੨॥
॥ بھنِ متھُرا موُرتِ سدا تھِرُ لاءِ چِتُ سنمُکھ رہہُ
॥2॥ کلجُگِ جہاجُ ارجُنُ گُروُ سگل س٘رِس٘ٹِ لگِ بِترہُ
لفظی معنی:بھن متھرا۔ اے شاعر متھرا اکہہ۔ ست روپ سچائی کا مجسمہ۔ ست نام سچا نام ست سچ حق و حقیقت ۔ ست سنتوکھ ۔ سچ اور صبر ۔ قناعت ۔ دھر یؤ ار ۔ دل میں بساو۔ اد پرکھ ۔ پہلی ہسیت ۔ پرتکھ ۔ طاہر۔ بکھؤ اچر ۔مستک۔ پیشانی کی تحریر۔پرگٹ جوت۔ جگمگے ۔ نور خدا روشن ہے ۔ تیج بھو منڈل چھایؤ۔ سارے سر زمین عالم کو ہے روشن کر رہا۔ پارس پرس۔ پارس کو چھوہ کر۔ پارس ہوکر اس پارس کو چھوہ کر مرشد کہلایا۔ مورت سد۔ تھر لائ چت۔ دل کو سنجیدہ مستقل مزاج بنا کر ۔ سنمکھ رہو۔ پیش ساہمنے ۔ روبرو۔ کلجگ ۔ اس جھگڑے فسادون کے دورمیں۔ جہاز ارجن گرو۔ گروارج دیو۔ بتر ہو ۔ کامیاب ہوجاو۔
ترجمہ:شاعر متھرا کہتا ہے، اپنا ذہن گرو (گرو ارجن) پر جما کر، ہمیشہ ان کی موجودگی میں رہو۔اے دنیا کے لوگو، کلیوگ کے موجودہ دور میں گرو ارجن ایک جہاز کی طرح ہیں۔ آپ اس کی تعلیمات پر عمل کر کے اس دنیاوی بحر کو محفوظ طریقے سے ॥2॥ عبور کر سکتے ہیں۔

ਤਿਹ ਜਨ ਜਾਚਹੁ ਜਗਤ੍ਰ ਪਰ ਜਾਨੀਅਤੁ ਬਾਸੁਰ ਰਯਨਿ ਬਾਸੁ ਜਾ ਕੋ ਹਿਤੁ ਨਾਮ ਸਿਉ ॥ ਪਰਮ ਅਤੀਤੁ ਪਰਮੇਸੁਰ ਕੈ ਰੰਗਿ ਰੰਗ੍ਯ੍ਯੌ ਬਾਸਨਾ ਤੇ ਬਾਹਰਿ ਪੈ ਦੇਖੀਅਤੁ ਧਾਮ ਸਿਉ ॥
॥ تِہ جن جاچہُ جگت٘ر پر جانیِئتُ باسُر رزنِ باسُ جا کو ہِتُ نام سِءُ
॥ پرم اتیِتُ پرمیسُر کےَ رنّگِ رنّگ٘ز٘زوَ باسنا تے باہرِ پےَ دیکھیِئتُ دھام سِءُ
ترجمہ:اے انسانو، صرف اس گرو سے مانگو جو پوری دنیا میں جانا جاتا ہے اور جو ہمیشہ خدا کے نام میں مگن اور جذب رہتا ہے۔جو مکمل طور پر بیلاگ ہے، اعلیٰ ترین خدا کی محبت سے لبریز ہے۔ وہ کسی دنیاوی خواہش کے بغیر ہے، لیکن گھربار میں رہتے ہوئے نظر آتا ہے۔

ਅਪਰ ਪਰੰਪਰ ਪੁਰਖ ਸਿਉ ਪ੍ਰੇਮੁ ਲਾਗ੍ਯ੍ਯੌ ਬਿਨੁ ਭਗਵੰਤ ਰਸੁ ਨਾਹੀ ਅਉਰੈ ਕਾਮ ਸਿਉ ॥ ਮਥੁਰਾ ਕੋ ਪ੍ਰਭੁ ਸ੍ਰਬ ਮਯ ਅਰਜੁਨ ਗੁਰੁ ਭਗਤਿ ਕੈ ਹੇਤਿ ਪਾਇ ਰਹਿਓ ਮਿਲਿ ਰਾਮ ਸਿਉ ॥੩॥
॥ اپر پرنّپر پُرکھ سِءُ پ٘ریمُ لاگ٘ز٘زوَ بِنُ بھگۄنّت رسُ ناہیِ ائُرےَ کام سِءُ
॥3॥ متھُرا کو پ٘ربھُ س٘رب مز ارجُن گُرُ بھگتِ کےَ ہیتِ پاءِ رہِئو مِلِ رام سِءُ
لفظی معنی:تیہ جن جاچہ ۔ اس انسان سے ۔ مانگو ۔ جگتر پر جانیت ۔ جسے ۔ سارا عالم جانتا ہے ۔ جس کی شہرت سارے عالم میں سے ۔ ۔ باسر رئیں باس جاکوہت نام سیؤ۔ جسکا روز و شب الہٰی نام ست سچ حق و حقیقت میں بستا ہے ۔ پرم اتیت۔ مکمل طارق ۔پرمیسور کے رنگ رنگے ۔ الہٰی پریم پیار سے متاثر ۔ باساتے باہر۔ پلا خواہشات ۔ بے دیکھت دھام سیو۔ مگر گھریلو زندگی بسر کرتے دیکھتے ہیں۔ اپر پرنیر پرکھ سیؤ۔ لامثال وسعت والے انسان سے ۔ پریم لگا ۔ پیار ہوا۔ بن بھگونت رس۔ بغیرالہٰیلطفکے۔ناہی اورے کام سیؤ۔ کسی دوسرے سے کوئی مطلب نہیں ۔ متھرا کو پربھ۔ اے متھرا کے خدا۔ سر سمید ۔ سب میں بسے والے ۔ بھگت ہیت۔ بھگتی کے پیار کے لئے ۔ پائے رہیؤ مل رام سیو۔ وہ خدا کا گرویدہ ہوگیا ہے۔
॥3॥ ترجمہ:وہ لامحدود خدا کی محبت سے لبریز ہے اور اسے خدا کے سوا کسی سے کوئی سروکار نہیں ہے۔شاعر متھرا کے لیے، گرو ارجن ان کا خدا ہے، جو عقیدتمندانہ عبادت کے لیے خدا کے نام سے جڑا رہتا ہے۔

© 2017 SGGS ONLINE
error: Content is protected !!
Scroll to Top