Page 1281
ਗੁਰਮੁਖਿ ਪਤਿ ਸਿਉ ਲੇਖਾ ਨਿਬੜੈ ਬਖਸੇ ਸਿਫਤਿ ਭੰਡਾਰ ॥ ਓਥੈ ਹਥੁ ਨ ਅਪੜੈ ਕੂਕ ਨ ਸੁਣੀਐ ਪੁਕਾਰ ॥
॥ گُرمُکھِ پتِ سِءُ لیکھا نِبڑےَ بکھسے سِپھتِ بھنّڈار
॥ اوتھےَ ہتھُ ن اپڑےَ کوُک ن سُنھیِئےَ پُکار
ترجمہ:گرو کے پیروکار کے اعمال کا حساب عزت سے طے کیا جاتا ہے، کیونکہ گرو اسے خدا کی تعریفوں کے خزانے سے نوازتا ہے۔خدا کے حضور اپنے اعمال کا حساب جہاں دیا جا رہا ہے، وہاں کوئی کچھ نہیں کہ سکتا اور کوئی کسی کی فریاد تک نہیں سنتا۔
ਓਥੈ ਸਤਿਗੁਰੁ ਬੇਲੀ ਹੋਵੈ ਕਢਿ ਲਏ ਅੰਤੀ ਵਾਰ ॥ ਏਨਾ ਜੰਤਾ ਨੋ ਹੋਰ ਸੇਵਾ ਨਹੀ ਸਤਿਗੁਰੁ ਸਿਰਿ ਕਰਤਾਰ ॥੬॥
॥ اوتھےَ ستِگُرُ بیلیِ ہوۄےَ کڈھِ لۓ انّتیِ ۄار
॥6॥ اینا جنّتا نو ہور سیۄا نہیِ ستِگُرُ سِرِ کرتار
لفظی معنی:سو۔ آسے ۔ سر یویئے ۔ خدمت کیجاتے ۔ یادوریاض کیجائے ۔ کرت۔ کرنے میں۔ وار۔ دیر۔ آڈانے ۔ اڑتے ۔ مراد بغیر آسرے ۔ آکاس آسمان۔ کھن مینہ ۔ آنکھو جھپکنے کی دیر میں۔ ڈھاہے اسارنہار۔ مٹا کر بنانے کی توفیق رکتھا ہے ۔ جگت اپائیکے ۔ دنیا پیدا کرکے ۔ قدرت ۔ طاقت ۔ وچار۔ سوچنا سمجھنا۔ خیال آرائی ۔ لیکھا ۔ حساب۔ اگے ۔ بارگاہ الہیی میں۔ مار ۔ سزا۔ پت سیو لیکھا نبڑے ۔ با عزت حساب ختم ہوتا ہے ۔ بھنڈار۔ کزانے ۔ اوتھے ہتھ نہ اپڑے۔ وہان رسائی نہیں ہوسکتی ۔ کوک نہ سنیئے پکار۔ آہ وزاری کی طرف دھیان جاتا ہے یا سنی جاتی ہے یا پرواہ کی جاتی ہے ۔ اوتھے ستگر بیلی ہووے ۔ وہاں سچا مرشد ہی مددگار بنتا ہے ۔ انتی وار۔ بوقت آخرت ۔ جنتا ۔ مخلوقات۔ ستگر سر ۔ کرتار۔ جب ۔ مرشد کی امدا ہو۔
ترجمہ:وہاں پر صرف سچے گرو ہی مدد کرتے ہیں کیونکہ وہ اکیلے ہی آخر میں کسی کو مصیبت سے نکال سکتا ہے۔ان لوگوں کو صرف سچے گرو کی تعلیمات پر عمل کرنا چاہیے اور کسی کی نہیں، سچا گرو ہی خالق کا سفیر ہےاور ॥6॥ان کا محافظ ہے۔
ਸਲੋਕ ਮਃ ੩ ॥ ਬਾਬੀਹਾ ਜਿਸ ਨੋ ਤੂ ਪੂਕਾਰਦਾ ਤਿਸ ਨੋ ਲੋਚੈ ਸਭੁ ਕੋਇ ॥ ਅਪਣੀ ਕਿਰਪਾ ਕਰਿ ਕੈ ਵਸਸੀ ਵਣੁ ਤ੍ਰਿਣੁ ਹਰਿਆ ਹੋਇ ॥
॥3॥ سلوکمਃ
॥ بابیِہا جِس نو توُ پوُکاردا تِس نو لوچےَ سبھُ کوءِ
॥ اپنھیِ کِرپا کرِ کےَ ۄسسیِ ۄنھُ ت٘رِنھُ ہرِیا ہوءِ
ترجمہ:اے بارش کے پرندوں کے متلاشی، سب اسی خدا کو ترس رہے ہیں، جس کی تم بھی تمنا کر رہے ہو۔رحم کرنے والا، جب وہ نام کی بارش برسائے گا، تو تمام متلاشی اس طرح خوش ہو جائیں گے جیسے بارش سے تمام نباتات ہری ہو جاتی ہیں۔
ਗੁਰ ਪਰਸਾਦੀ ਪਾਈਐ ਵਿਰਲਾ ਬੂਝੈ ਕੋਇ ॥ ਬਹਦਿਆ ਉਠਦਿਆ ਨਿਤ ਧਿਆਈਐ ਸਦਾ ਸਦਾ ਸੁਖੁ ਹੋਇ ॥ ਨਾਨਕ ਅੰਮ੍ਰਿਤੁ ਸਦ ਹੀ ਵਰਸਦਾ ਗੁਰਮੁਖਿ ਦੇਵੈ ਹਰਿ ਸੋਇ ॥੧॥
॥ گُر پرسادیِ پائیِئےَ ۄِرلا بوُجھےَ کوءِ
॥ بہدِیا اُٹھدِیا نِت دھِیائیِئےَ سدا سدا سُکھُ ہوءِ
॥1॥ نانک انّم٘رِتُ سد ہیِ ۄرسدا گُرمُکھِ دیۄےَ ہرِ سوءِ
لفظی معنی:بابیہا ۔ سارنگ ۔ چاترک ۔ پییہا ۔ اس سبد میں انسان کو باسہا سے تشبیح دیکر سمجھائیا ہے ۔ لوچے ۔ چاہتا ہے ۔ وسسی ۔ برستا ہے ۔ ون ۔ جنگل۔ ترن ۔ گھاس پھوس۔ ہر یا۔ سر سبز۔ پر ساوی ۔ رحمت سے ۔ ورلا۔ کوئی۔ ساذو نادر۔ بوجھے ۔ سمجھتا ہے ۔ دھیاییئے ۔ دھیان لگائیں۔ انمرت۔ آب حیات۔ ۔ گورمکھ دیوے ۔ ہر سوئے ۔ خدا اسے مرشد کے وسیلے سے دیتا ہے۔
ترجمہ:صرف ایک نایاب شخص ہی سمجھتا ہے کہ نام کا امرت صرف گرو کی مہربانی سے حاصل ہوتا ہے۔اگر خدا کو اٹھتے بیٹھرے ہر حال میں پیار سے یاد کیا جائے تو ہر وقت اندرونی سکون کا احساس ہوتا ہے۔اے نانک، نام کے امرت کی بارش ہمیشہ برستی رہتی ہے، لیکن خدا یہ نعمت صرف گرو کے پیروکاروں کو دیتا ہے۔
ਮਃ ੩ ॥ ਕਲਮਲਿ ਹੋਈ ਮੇਦਨੀ ਅਰਦਾਸਿ ਕਰੇ ਲਿਵ ਲਾਇ ॥ ਸਚੈ ਸੁਣਿਆ ਕੰਨੁ ਦੇ ਧੀਰਕ ਦੇਵੈ ਸਹਜਿ ਸੁਭਾਇ ॥
مਃ3॥
کلملِ ہوئیِ میدنیِ ارداسِ کرے لِۄ لاءِ ॥
سچےَ سُنھِیا کنّنُ دے دھیِرک دیۄےَ سہجِ سُبھاءِ ॥
ترجمہ:جب زمین پانی کی کمی سے سوکھ جاتی ہے تو لوگ خدا سے بارش کی دعا مانگتے ہیں۔تب خدا توجہ سے ان کی دعاؤں کو سنتا ہے، اور زمین کو تسلی دیتا ہے کیونکہ اس کی فطری رحمت ہے،
ਇੰਦ੍ਰੈ ਨੋ ਫੁਰਮਾਇਆ ਵੁਠਾ ਛਹਬਰ ਲਾਇ ॥ ਅਨੁ ਧਨੁ ਉਪਜੈ ਬਹੁ ਘਣਾ ਕੀਮਤਿ ਕਹਣੁ ਨ ਜਾਇ ॥
اِنّد٘رےَ نو پھُرمائِیا ۄُٹھا چھہبر لاءِ ॥
انُ دھنُ اُپجےَ بہُ گھنھا کیِمتِ کہنھُ ن جاءِ ॥
ترجمہ:وہ بارش کے دیوتا اندر کو حکم دیتا ہے جو بارش کو موسلادھار بارشوں میں برساتا ہے۔پھر اناج کی شکل میں دولت اتنی کثرت سے پیدا ہوتی ہے کہ اس (خدا کی نعمت) کی قدر و قیمت کا اندازہ نہیں لگایا جا سکتا۔
ਨਾਨਕ ਨਾਮੁ ਸਲਾਹਿ ਤੂ ਸਭਨਾ ਜੀਆ ਦੇਦਾ ਰਿਜਕੁ ਸੰਬਾਹਿ ॥ ਜਿਤੁ ਖਾਧੈ ਸੁਖੁ ਊਪਜੈ ਫਿਰਿ ਦੂਖੁ ਨ ਲਾਗੈ ਆਇ ॥੨॥
نانک نامُ سلاہِ توُ سبھنا جیِیا دیدا رِجکُ سنّباہِ ॥
جِتُ کھادھےَ سُکھُ اُپجےَ پھِرِ دوُکھُ ن لاگےَ آءِ ॥੨॥
لفظی معنی:کلمل۔ پریشان ۔ میدنی ۔ زمین۔ ارداس۔ عرض ۔ گذارش ۔ سچے سنیا گن وے ۔ خدا نے غور سے سنا۔ دھیرک دھیرج ۔ دلاسا۔ سہج سبھائے ۔ قدرتی طور پر ۔ وٹھا ۔ برسیا ۔ چھہیر ۔ لگاتار۔ بہو گھنا ۔ بہت زیادہ۔ نام صلاح تو ۔ اے انسان الہٰی نام جو ست ہے سچ ہے جو حق و حقیقت کی تعریف کر ۔ دیدار رزق سنبھاہے ۔ جو سب کو روزی دیتا ہے ۔ سکھ اپجے ۔ آرام و آسائش پیدا ہوتا ۔
ترجمہ:اے نانک، اس خدا کے نام کی تعریف کرو جو تمام مخلوقات کو رزق دیتا ہے۔اس خدا کے نام کو یاد کرنے کے امرت کو مینے سے، اندرونی سکون قائم ہوتا ہے اور غم دوبارہ نہیں آتا۔ ||2||
ਪਉੜੀ ॥ ਹਰਿ ਜੀਉ ਸਚਾ ਸਚੁ ਤੂ ਸਚੇ ਲੈਹਿ ਮਿਲਾਇ ॥ ਦੂਜੈ ਦੂਜੀ ਤਰਫ ਹੈ ਕੂੜਿ ਮਿਲੈ ਨ ਮਿਲਿਆ ਜਾਇ ॥
پئُڑیِ ॥
ہرِ جیِءُ سچا سچُ توُ سچے لیَہِ مِلاءِ ॥
دوُجےَ دوُجیِ ترپھ ہےَ کوُڑِ مِلےَ ن مِلِیا جاءِ ॥
ترجمہ:اے خدا، تو ابدی اور سچا ہے اور تو اس کو اپنے ساتھ جوڑتا ہے جو تیری طرح سچا بنتا ہے۔جو مایا (مادیت) سے محبت کرتا ہے وہ سچائی کی دوسری طرف ہے۔ وہ جھوٹ پر عمل کرتا ہے لیکن خدا سے میلاپ باطل سے ممکن نہیں ہے۔
ਆਪੇ ਜੋੜਿ ਵਿਛੋੜਿਐ ਆਪੇ ਕੁਦਰਤਿ ਦੇਇ ਦਿਖਾਇ ॥ ਮੋਹੁ ਸੋਗੁ ਵਿਜੋਗੁ ਹੈ ਪੂਰਬਿ ਲਿਖਿਆ ਕਮਾਇ ॥
آپے جوڑِ ۄِچھوڑِئےَ آپے کُدرتِ دےءِ دِکھاءِ ॥
موہُ سوگُ ۄِجوگُ ہےَ پوُربِ لِکھِیا کماءِ ॥
ترجمہ:خدا خود ایک ایسے شخص کو اپنے ساتھ جوڑتا ہے جو اس سے الگ ہو چکا ہے، اور اس طرح اپنی عظمت کو ظاہر کرتا ہے۔مایا (مادیت) کی محبت خدا سے جدائی کے غم کا سبب ہے، اور وہ پہلے سے طے شدہ تقدیر کے مطابق اعمال کرتا رہتا ہے۔
ਹਉ ਬਲਿਹਾਰੀ ਤਿਨ ਕਉ ਜੋ ਹਰਿ ਚਰਣੀ ਰਹੈ ਲਿਵ ਲਾਇ ॥ ਜਿਉ ਜਲ ਮਹਿ ਕਮਲੁ ਅਲਿਪਤੁ ਹੈ ਐਸੀ ਬਣਤ ਬਣਾਇ ॥
ہءُ بلِہاریِ تِن کءُ جو ہرِ چرنھیِ رہےَ لِۄ لاءِ ॥
جِءُ جل مہِ کملُ الِپتُ ہےَ ایَسیِ بنھت بنھاءِ ॥
ترجمہ:میں ان لوگوں پر صدقہ جاتا ہوں جو خدا کے نام پر مرکوز رہتے ہیں۔خدا نے ایسا انتظام کیا ہے کہ جو لوگ خدا کے نام کو یاد کرتے ہیں وہ دنیا سے (اندرونی طور پر) اس طرح الگ رہتے ہیں جیسے کنول پانی سے الگ رہتا ہے۔
ਸੇ ਸੁਖੀਏ ਸਦਾ ਸੋਹਣੇ ਜਿਨ੍ਹ੍ਹ ਵਿਚਹੁ ਆਪੁ ਗਵਾਇ ॥ ਤਿਨ੍ਹ੍ਹ ਸੋਗੁ ਵਿਜੋਗੁ ਕਦੇ ਨਹੀ ਜੋ ਹਰਿ ਕੈ ਅੰਕਿ ਸਮਾਇ ॥੭॥
سے سُکھیِۓ سدا سوہنھے جِن٘ہ٘ہ ۄِچہُ آپُ گۄاءِ ॥
تِن٘ہ٘ہ سوگُ ۄِجوگُ کدے نہیِ جو ہرِ کےَ انّکِ سماءِ ॥੭॥
لفظی معنی:ہر جیؤ۔ اے خدا ۔ سچا سچ ۔ صدیوی سچ اور سچا۔ سچے ۔ جو سچ حق وحقیقت کے متلاشی اور عمل کرنیوالوں کو لیہہ ملائے اپنے ساتھ ملا لیتا ہے ۔ دوجے ۔ دوسرے مراد منمکھ ۔ دوجی طرف ۔ دویت اور دوئی اور دوئی کی طرف ۔ کوڑملے ۔ جھوٹ ۔ میں ملوچ۔ نہ ملیا جائے ۔ الہٰی ملاپ حاصل نہیں ہو سکتا۔ آپے جوڑ و چھوڑییئے ۔ خود ہی ملاتا اور خود ہی جدا کرتا ہے ۔ پورب ۔ پہلے ۔ پہاری ۔ قربان۔ ہر چرنی لولائے ۔ جو پائے ۔ الہٰی سے پیار کرتے ہیں۔ جل مہہ۔ پانی میں کمل الیت۔ بیلاگ۔ بنت ۔ بناوٹ۔ آپ ۔ خودی ۔ کوئشتا ۔ تن سنگ۔ الکے ساتھ۔ سوگ ۔صدمہ ۔ افسوس ۔ وجوگ۔ جدائی ۔ انک ۔ گود۔
ترجمہ:جو اپنے اندر سے خود پسندی کو دور کرتے ہیں وہ ہمیشہ پرامن رہتے ہیں اور خوبصورت نظر آتے ہیں۔جو خدا کی یاد میں ضم رہتے ہیں وہ کبھی خدا سے جدائی کے غم میں مبتلا نہیں ہوتے۔ ||7||
ਸਲੋਕ ਮਃ ੩ ॥ ਨਾਨਕ ਸੋ ਸਾਲਾਹੀਐ ਜਿਸੁ ਵਸਿ ਸਭੁ ਕਿਛੁ ਹੋਇ ॥ ਤਿਸੈ ਸਰੇਵਿਹੁ ਪ੍ਰਾਣੀਹੋ ਤਿਸੁ ਬਿਨੁ ਅਵਰੁ ਨ ਕੋਇ ॥
سلوک مਃ੩॥
نانک سو سالاہیِئےَ جِسُ ۄسِ سبھُ کِچھُ ہوءِ ॥
تِسےَ سریۄِہُ پ٘رانھیِہو تِسُ بِنُ اۄرُ ن کوءِ ॥
ترجمہ:اے نانک، ہمیں ہمیشہ اس خدا کی تعریف کرنی چاہئے جس کے اختیار میں سب کچھ ہے۔اے انسانو، اس خدا کو پیار سے یاد کرو، اس جیسا کوئی اور نہیں ہے۔
ਗੁਰਮੁਖਿ ਹਰਿ ਪ੍ਰਭੁ ਮਨਿ ਵਸੈ ਤਾਂ ਸਦਾ ਸਦਾ ਸੁਖੁ ਹੋਇ ॥ ਸਹਸਾ ਮੂਲਿ ਨ ਹੋਵਈ ਸਭ ਚਿੰਤਾ ਵਿਚਹੁ ਜਾਇ ॥
گُرمُکھِ ہرِ پ٘ربھُ منِ ۄسےَ تاں سدا سدا سُکھُ ہوءِ ॥
سہسا موُلِ ن ہوۄئیِ سبھ چِنّتا ۄِچہُ جاءِ ॥
ترجمہ:اگر خدا گرو کے پیروکار کے ذہن میں ظاہر ہوتا ہے، تو وہ ہمیشہ کے لئے اندرونی سکون سے لطف اندوز ہوتا ہے، پھر کوئی شک باقی نہیں رہتا اور تمام پریشانیاں اس کے ذہن سے دور ہو جاتی ہیں۔
ਜੋ ਕਿਛੁ ਹੋਇ ਸੁ ਸਹਜੇ ਹੋਇ ਕਹਣਾ ਕਿਛੂ ਨ ਜਾਇ ॥ ਸਚਾ ਸਾਹਿਬੁ ਮਨਿ ਵਸੈ ਤਾਂ ਮਨਿ ਚਿੰਦਿਆ ਫਲੁ ਪਾਇ ॥ ਨਾਨਕ ਤਿਨ ਕਾ ਆਖਿਆ ਆਪਿ ਸੁਣੇ ਜਿ ਲਇਅਨੁ ਪੰਨੈ ਪਾਇ ॥੧॥
جو کِچھُ ہوءِ سُ سہجے ہوءِ کہنھا کِچھوُ ن جاءِ ॥
سچا ساہِبُ منِ ۄسےَ تاں منِ چِنّدِیا پھلُ پاءِ ॥
نانک تِن کا آکھِیا آپِ سُنھے جِ لئِئنُ پنّنےَ پاءِ ॥੧॥
لفظی معنی:سو۔ اسے ۔ صلاحیئے ۔ تعریف کیجائے ۔ دس سبھ کچھ ۔ تابع ہر شے ۔ پرانیہو ۔ اے انسانوں ۔ اور۔ دوسرا۔ مول۔ بالکل۔ چنتا۔ فکر ۔ تشویش ۔ سہجے ۔ بلا تردر۔ قدرتی ۔ من چندیا ۔ دلی مرادیں۔ پنے ۔ لیکھے ۔
ترجمہ:دنیا میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ خدا کی مرضی کے مطابق ہوتا دکھائی دیتا ہے اور ذہن میں کوئی اعتراض بھی نہیں ہوتا۔اگر ابدی مالک ذہن میں ظاہر ہو جائے تو ذہن کی خواہشیں پوری ہو جاتی ہیں۔
اے نانک، خدا ان کی دعاؤں کو سنتا ہے جنہیں اس نے قبول کیا ہے (جو اس کی نظر میں ہیں)۔ ||1||
ਮਃ ੩ ॥ ਅੰਮ੍ਰਿਤੁ ਸਦਾ ਵਰਸਦਾ ਬੂਝਨਿ ਬੂਝਣਹਾਰ ॥ ਗੁਰਮੁਖਿ ਜਿਨ੍ਹ੍ਹੀ ਬੁਝਿਆ ਹਰਿ ਅੰਮ੍ਰਿਤੁ ਰਖਿਆ ਉਰਿ ਧਾਰਿ ॥
॥3॥ مਃ
انّم٘رِتُ سدا ۄرسدا بوُجھنِ بوُجھنھہار ॥
گُرمُکھِ جِن٘ہ٘ہیِ بُجھِیا ہرِ انّم٘رِتُ رکھِیا اُرِ دھارِ ॥
ترجمہ:نام کا امرت ہمیشہ برستا ہے، لیکن صرف وہی لوگ (روحانی حکیم) اس کو سمجھتے ہیں۔وہ گرو کے پیروکار جنہوں نے اسے سمجھ لیا ہے، وہ خدا کے نام کے امرت کو اپنے دلوں میں بسائے رکھتے ہیں،
ਹਰਿ ਅੰਮ੍ਰਿਤੁ ਪੀਵਹਿ ਸਦਾ ਰੰਗਿ ਰਾਤੇ ਹਉਮੈ ਤ੍ਰਿਸਨਾ ਮਾਰਿ ॥ ਅੰਮ੍ਰਿਤੁ ਹਰਿ ਕਾ ਨਾਮੁ ਹੈ ਵਰਸੈ ਕਿਰਪਾ ਧਾਰਿ ॥ ਨਾਨਕ ਗੁਰਮੁਖਿ ਨਦਰੀ ਆਇਆ ਹਰਿ ਆਤਮ ਰਾਮੁ ਮੁਰਾਰਿ ॥੨॥
ہرِ انّم٘رِتُ پیِۄہِ سدا رنّگِ راتے ہئُمےَ ت٘رِسنا مارِ ॥
انّم٘رِتُ ہرِ کا نامُ ہےَ ۄرسےَ کِرپا دھارِ ॥
نانک گُرمُکھِ ندریِ آئِیا ہرِ آتم رامُ مُرارِ ॥੨॥
لفظی معنی:انمرت ۔ آب حیات۔ ایساپانی جو انسان زندگی کو روحانی واخلاقی طور پر پاک و شفاف بناتا ہے ۔ بوجھن۔ بوجھنتے سمجھتے ہیں۔ جس میں سمجھنے کی توفیق ہے ۔ اردھار۔ دلمیں بسائیا۔ رنگ راتے ۔ پیار و پریم میں محو ۔ ہونمے ترسنا مار۔ خودی اور بھوک مٹا کر ۔ انمرت ہر کا نام ہے ۔ آب ھیات الہیی نام ست سچ حق وحقیقت ہے اور سے کرپادھار۔ جو الہیی کرم وعنایت سے برستا ہے ۔ ندری ۔ نظر عنایت و شفقت سے۔
ترجمہ:اپنی انا اور دنیاوی خواہشات کی تڑپ کو مٹا کر، خدا کی محبت سے لبریز ہو کر وہ خدا کے نام کا امرت پیتے ہیں۔خدا کا نام امرت ہے، اور جب خدا اپنا فضل کرتا ہے تو اس کی بارش ہوتی ہے۔ ‘اے نانک، سچے گرو کی تعلیمات پر عمل کرکے خدا کا تصور کیا جاتا ہے۔ ||2||