Guru Granth Sahib Translation Project

Guru Granth Sahib Urdu Page 947

Page 947

ੴ ਸਤਿਗੁਰ ਪ੍ਰਸਾਦਿ ॥ رب وہی ایک ہے، جس کا حصول صادق گرو کے فضل سے ممکن ہے۔
ਰਾਮਕਲੀ ਕੀ ਵਾਰ ਮਹਲਾ ੩ ॥ رامکلی کی وار محلہ 3۔
ਜੋਧੈ ਵੀਰੈ ਪੂਰਬਾਣੀ ਕੀ ਧੁਨੀ ॥ جودھے ویرے پربانی کی دھنی۔
ਸਲੋਕੁ ਮਃ ੩ ॥ شلوک محلہ 3۔
ਸਤਿਗੁਰੁ ਸਹਜੈ ਦਾ ਖੇਤੁ ਹੈ ਜਿਸ ਨੋ ਲਾਏ ਭਾਉ ॥ سچا گرو ایک ایسا کھیت ہے، جس میں رب کی محبت کے بیج بوئے جاتے ہیں، اور جس پر رب کی مہربانی ہو، وہ اس محبت میں پروان چڑھتا ہے۔
ਨਾਉ ਬੀਜੇ ਨਾਉ ਉਗਵੈ ਨਾਮੇ ਰਹੈ ਸਮਾਇ ॥ جو رب کے نام کے بیج بوتا ہے، وہی رب کے ذکر کی فصل کاٹتا ہے، اور بالآخر وہ رب میں ہی فنا ہو جاتا ہے۔
ਹਉਮੈ ਏਹੋ ਬੀਜੁ ਹੈ ਸਹਸਾ ਗਇਆ ਵਿਲਾਇ ॥ انسان کی انا (ہؤمی) ہی دکھوں اور بھٹکنے کا بیج ہے، مگر جب کوئی رب کے نام کے بیج بوتا ہے، تو وہ نجات پالیتا ہے۔
ਨਾ ਕਿਛੁ ਬੀਜੇ ਨ ਉਗਵੈ ਜੋ ਬਖਸੇ ਸੋ ਖਾਇ ॥ وہ نام کے بغیر نہ کچھ اور بوتا ہے اور نہ کچھ پیدا ہوتا ہے۔ اب وہ وہی کچھ کھاتا ہے، جو رب عطا کرتا ہے۔
ਅੰਭੈ ਸੇਤੀ ਅੰਭੁ ਰਲਿਆ ਬਹੁੜਿ ਨ ਨਿਕਸਿਆ ਜਾਇ ॥ جیسے پانی پانی میں ضم ہو جاتا ہے، ویسے ہی سچے گرو کی راہ پر چلنے والا رب میں فنا ہو جاتا ہے۔
ਨਾਨਕ ਗੁਰਮੁਖਿ ਚਲਤੁ ਹੈ ਵੇਖਹੁ ਲੋਕਾ ਆਇ ॥ نانک کہتے ہیں کہ اے لوگو! آؤ دیکھو،
ਲੋਕੁ ਕਿ ਵੇਖੈ ਬਪੁੜਾ ਜਿਸ ਨੋ ਸੋਝੀ ਨਾਹਿ ॥ نانک کہتے ہیں کہ یہی گرومکھ کی حقیقت ہے، مگر لوگ اسے دیکھ نہیں سکتے، کیونکہ انہیں اس کی سمجھ ہی نہیں۔
ਜਿਸੁ ਵੇਖਾਲੇ ਸੋ ਵੇਖੈ ਜਿਸੁ ਵਸਿਆ ਮਨ ਮਾਹਿ ॥੧॥ وہی دیکھ سکتا ہے، جس کے دل میں رب کا نور بسا ہو، باقی لوگ اس حقیقت سے ناواقف ہیں۔ 1۔
ਮਃ ੩ ॥ محلہ 3۔
ਮਨਮੁਖੁ ਦੁਖ ਕਾ ਖੇਤੁ ਹੈ ਦੁਖੁ ਬੀਜੇ ਦੁਖੁ ਖਾਇ ॥ جو لوگ اپنی عقل کے مطابق چلتے ہیں، وہ دکھوں کا کھیت بن جاتے ہیں، وہ دکھ بوتے ہیں اور آخرکار دکھ ہی کاٹتے ہیں۔
ਦੁਖ ਵਿਚਿ ਜੰਮੈ ਦੁਖਿ ਮਰੈ ਹਉਮੈ ਕਰਤ ਵਿਹਾਇ ॥ ایسا شخص دکھ میں پیدا ہوتا ہے، دکھ میں زندگی گزارتا ہے، اور دکھ میں ہی مر جاتا ہے، کیونکہ اس کی پوری زندگی خودی اور غرور میں ڈوبی رہتی ہے۔
ਆਵਣੁ ਜਾਣੁ ਨ ਸੁਝਈ ਅੰਧਾ ਅੰਧੁ ਕਮਾਇ ॥ جو لوگ اپنی زندگی کو نادانی میں ضائع کر دیتے ہیں، انہیں پیدائش اور موت کے چکر کا شعور بھی نہیں ہوتا۔
ਜੋ ਦੇਵੈ ਤਿਸੈ ਨ ਜਾਣਈ ਦਿਤੇ ਕਉ ਲਪਟਾਇ ॥ ایسے لوگ رب کو پہچاننے کے بجائے، صرف اس کی عطا کردہ چیزوں میں مگن ہو جاتے ہیں۔
ਨਾਨਕ ਪੂਰਬਿ ਲਿਖਿਆ ਕਮਾਵਣਾ ਅਵਰੁ ਨ ਕਰਣਾ ਜਾਇ ॥੨॥ اے نانک! جو انسان اپنی قسمت کے مطابق عمل کرتا ہے، وہی کچھ حاصل کرتا ہے، اور مقدر کے بغیر کچھ بھی ممکن نہیں۔ 2۔
ਮਃ ੩ ॥ محلہ 3۔
ਸਤਿਗੁਰਿ ਮਿਲਿਐ ਸਦਾ ਸੁਖੁ ਜਿਸ ਨੋ ਆਪੇ ਮੇਲੇ ਸੋਇ ॥ جب کسی کو رب اپنی رحمت سے سچے گرو سے جوڑ دیتا ہے، تو وہ ہمیشہ خوش رہتا ہے۔
ਸੁਖੈ ਏਹੁ ਬਿਬੇਕੁ ਹੈ ਅੰਤਰੁ ਨਿਰਮਲੁ ਹੋਇ ॥ حقیقی سکون وہی ہے جو رب کے نام سے حاصل ہو، اور ایسا تبھی ممکن ہوتا ہے جب دل پاک ہو جائے۔
ਅਗਿਆਨ ਕਾ ਭ੍ਰਮੁ ਕਟੀਐ ਗਿਆਨੁ ਪਰਾਪਤਿ ਹੋਇ ॥ سچے علم کے ذریعے جہالت کے پردے ہٹ جاتے ہیں، اور دل میں معرفت کی روشنی داخل ہو جاتی ہے۔
ਨਾਨਕ ਏਕੋ ਨਦਰੀ ਆਇਆ ਜਹ ਦੇਖਾ ਤਹ ਸੋਇ ॥੩॥ اے نانک ! جو انسان سچائی کے نور کو پا لیتا ہے، وہ جہاں بھی دیکھتا ہے، وہاں صرف رب کو دیکھتا ہے۔ 3۔
ਪਉੜੀ ॥ پوڑی۔
ਸਚੈ ਤਖਤੁ ਰਚਾਇਆ ਬੈਸਣ ਕਉ ਜਾਂਈ ॥ صادق رب نے یہ کائنات نما پایہ تخت اپنی بادشاہت کے لیے بنائی ہے۔
ਸਭੁ ਕਿਛੁ ਆਪੇ ਆਪਿ ਹੈ ਗੁਰ ਸਬਦਿ ਸੁਣਾਈ ॥ وہ خود ہی سب کچھ کرنے والا ہے، یہ بات گرو کے کلام سے معلوم ہوئی۔
ਆਪੇ ਕੁਦਰਤਿ ਸਾਜੀਅਨੁ ਕਰਿ ਮਹਲ ਸਰਾਈ ॥ اس کی قدرت کا وجود ذاتی ہے اور اس نے بہت سے محلات اور سرائے بنائے ہیں۔
ਚੰਦੁ ਸੂਰਜੁ ਦੁਇ ਚਾਨਣੇ ਪੂਰੀ ਬਣਤ ਬਣਾਈ ॥ رب نے خود ہی چاند اور سورج پیدا کیے، تاکہ وہ دنیا کو روشنی بخشیں۔
ਆਪੇ ਵੇਖੈ ਸੁਣੇ ਆਪਿ ਗੁਰ ਸਬਦਿ ਧਿਆਈ ॥੧॥ رب خود ہی دیکھتا ہے، خود ہی سنتا ہے، اور گرو کے کلام کے ذریعے ہی اس کا دھیان کیا جاتا ہے۔ 1۔
ਵਾਹੁ ਵਾਹੁ ਸਚੇ ਪਾਤਿਸਾਹ ਤੂ ਸਚੀ ਨਾਈ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥ واہ، واہ! اے سچے بادشاہ! تیری ذات عظیم ہے، اور تیرا نام ابدی ہے۔ 1۔
ਸਲੋਕੁ ॥ شلوک۔
ਕਬੀਰ ਮਹਿਦੀ ਕਰਿ ਕੈ ਘਾਲਿਆ ਆਪੁ ਪੀਸਾਇ ਪੀਸਾਇ ॥ کبیر جی کہتے ہیں اے میرے مالک! اے رب! میں نے خود کو تیرے عشق میں پیس کر مہندی کی طرح بنا دیا ہے،
ਤੈ ਸਹ ਬਾਤ ਨ ਪੁਛੀਆ ਕਬਹੂ ਨ ਲਾਈ ਪਾਇ ॥੧॥ لیکن تم نے کبھی میرے متعلق نہیں پوچھا اور نہ ہی تو نے یہ مہندی اپنے پاؤں میں لگائی ہے۔ 1۔
ਮਃ ੩ ॥ محلہ 3۔
ਨਾਨਕ ਮਹਿਦੀ ਕਰਿ ਕੈ ਰਖਿਆ ਸੋ ਸਹੁ ਨਦਰਿ ਕਰੇਇ ॥ نانک کہتے ہیں کہ میں نے خود کو مہندی بناکر رکھا ہے، تاکہ مالک مجھ پر اپنی نظرِ کرم کرے۔
ਆਪੇ ਪੀਸੈ ਆਪੇ ਘਸੈ ਆਪੇ ਹੀ ਲਾਇ ਲਏਇ ॥ وہ خود ہی مہندی کو پیستا ہے، خود ہی اسے گھیستا ہے اور خود ہی پاؤں پر لگالیتا ہے۔
ਇਹੁ ਪਿਰਮ ਪਿਆਲਾ ਖਸਮ ਕਾ ਜੈ ਭਾਵੈ ਤੈ ਦੇਇ ॥੨॥ رب کی محبت کا یہ پیالہ اپنا ہے، وہ جسے چاہتا ہے، اسے ہی پلاتا ہے۔ 2۔
ਪਉੜੀ ॥ پؤڑی
ਵੇਕੀ ਸ੍ਰਿਸਟਿ ਉਪਾਈਅਨੁ ਸਭ ਹੁਕਮਿ ਆਵੈ ਜਾਇ ਸਮਾਹੀ ॥ رب نے خود ہی یہ کائنات بنائی ہے، انسان اسی کے حکم سے جیتا اور مرتا ہے اور (کائنات فنا ہونے پر) سچائی میں ہی مگن ہوجاتا ہے۔
ਆਪੇ ਵੇਖਿ ਵਿਗਸਦਾ ਦੂਜਾ ਕੋ ਨਾਹੀ ॥ اے رب! تو خود ہی اپنی تخلیق دیکھ کر مسرور ہوتا ہے اور تیرے جیسا دوسرا کوئی نہیں۔
ਜਿਉ ਭਾਵੈ ਤਿਉ ਰਖੁ ਤੂ ਗੁਰ ਸਬਦਿ ਬੁਝਾਹੀ ॥ تجھے جیسا منظور ہوتا ہے، تو انسانوں کو اسی کے مطابق رکھتا ہے اور تو گرو کے کلام کے ذریعے ہی علم عطا کرتا ہے۔
ਸਭਨਾ ਤੇਰਾ ਜੋਰੁ ਹੈ ਜਿਉ ਭਾਵੈ ਤਿਵੈ ਚਲਾਹੀ ॥ تمام جان داروں پر تیرا ہی حکم چلتا ہے، جیسا تجھے مناسب لگتا ہے، تو اسی طرح چلاتا ہے۔
ਤੁਧੁ ਜੇਵਡ ਮੈ ਨਾਹਿ ਕੋ ਕਿਸੁ ਆਖਿ ਸੁਣਾਈ ॥੨॥ مجھے تجھ جیسا عظیم کوئی اور نظر نہیں آتا، یہ بات کسے بتاؤں؟ 2۔
ਸਲੋਕੁ ਮਃ ੩ ॥ شلوک محلہ 3۔
ਭਰਮਿ ਭੁਲਾਈ ਸਭੁ ਜਗੁ ਫਿਰੀ ਫਾਵੀ ਹੋਈ ਭਾਲਿ ॥ اے دوستو! میں شبہات میں مبتلا ہو کر پوری کائنات بھٹکتی رہی ہوں اور اپنے محبوب رب کی تلاش میں دیوانی ہوگئی ہوں۔


© 2025 SGGS ONLINE
error: Content is protected !!
Scroll to Top