Guru Granth Sahib Translation Project

Guru Granth Sahib Urdu Page 797

Page 797

ਭਰਮਿ ਭੁਲਾਣੇ ਸਿ ਮਨਮੁਖ ਕਹੀਅਹਿ ਨਾ ਉਰਵਾਰਿ ਨ ਪਾਰੇ ॥੩॥ انہیں نفس پرست کہا جاتا ہے، جو شبہ میں مبتلا ہوکر گمراہ ہوگیا ہے اور ایسا انسان دنیا و آخرت کہیں کا نہیں رہتا۔ 3۔
ਜਿਸ ਨੋ ਨਦਰਿ ਕਰੇ ਸੋਈ ਜਨੁ ਪਾਏ ਗੁਰ ਕਾ ਸਬਦੁ ਸਮ੍ਹ੍ਹਾਲੇ ॥ جس پر رب اپنی نظر کرم کرتا ہے، وہی اسے پالیتا ہے اور گرو کے کلام کا ذکر کرتا رہتا ہے۔
ਹਰਿ ਜਨ ਮਾਇਆ ਮਾਹਿ ਨਿਸਤਾਰੇ ॥ ایسا پرستار مایا سے نجات حاصل کرلیتا ہے۔
ਨਾਨਕ ਭਾਗੁ ਹੋਵੈ ਜਿਸੁ ਮਸਤਕਿ ਕਾਲਹਿ ਮਾਰਿ ਬਿਦਾਰੇ ॥੪॥੧॥ اے نانک! جن کی پیشانی پر اچھی قسمت لکھی ہوتی ہے، وہ موت پر فتح حاصل کرکے آواگون سے آزاد ہوجاتا ہے۔ ڑ۔ 1۔
ਬਿਲਾਵਲੁ ਮਹਲਾ ੩ ॥ بلاولو محلہ 3۔
ਅਤੁਲੁ ਕਿਉ ਤੋਲਿਆ ਜਾਇ ॥ واہے گرو بے نظیر ہے، پھر اسے کیسے تولا جاسکتا ہے؟
ਦੂਜਾ ਹੋਇ ਤ ਸੋਝੀ ਪਾਇ ॥ اگر اس جیسا کوئی اور ہو، تب ہی اس کی فکر کرو۔
ਤਿਸ ਤੇ ਦੂਜਾ ਨਾਹੀ ਕੋਇ ॥ حقیقت تو یہی کہ اس کے علاؤہ دوسرا کوئی نہیں ہے۔
ਤਿਸ ਦੀ ਕੀਮਤਿ ਕਿਕੂ ਹੋਇ ॥੧॥ اس لیے کیسے اس کی قیمت کا اندازہ کیا جاسکتا ہے۔ 1۔
ਗੁਰ ਪਰਸਾਦਿ ਵਸੈ ਮਨਿ ਆਇ ॥ وہ گرو کے کرم سے دل میں بس جاتا ہے اور
ਤਾ ਕੋ ਜਾਣੈ ਦੁਬਿਧਾ ਜਾਇ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥ اس سے وہی واقف ہے، جس کا شبہ دور ہوجاتا ہے۔ 1۔ وقفہ۔
ਆਪਿ ਸਰਾਫੁ ਕਸਵਟੀ ਲਾਏ ॥ واہے گرو خود ہی صراف ہے اور خود ہی انسانوں کو پرکھنے کے لیے معیار مقرر کرتا ہے۔
ਆਪੇ ਪਰਖੇ ਆਪਿ ਚਲਾਏ ॥ وہ خود ان کی خوبیوں اور خامیوں کی پرکھ کر راہ راست پر چلاتا ہے۔
ਆਪੇ ਤੋਲੇ ਪੂਰਾ ਹੋਇ ॥ وہی پورا ہوتا ہے، جسے وہ خود تولتا ہے اور
ਆਪੇ ਜਾਣੈ ਏਕੋ ਸੋਇ ॥੨॥ ایک رب ہی ہر شئی سے واقف ہے۔ 2۔
ਮਾਇਆ ਕਾ ਰੂਪੁ ਸਭੁ ਤਿਸ ਤੇ ਹੋਇ ॥ یہ کائنات مایا کی شکل ہے اور سب ہی انسان اسی سے وجود میں آیا ہے۔
ਜਿਸ ਨੋ ਮੇਲੇ ਸੁ ਨਿਰਮਲੁ ਹੋਇ ॥ جسے وہ اپنے ساتھ ملالیتا ہے، وہ پاکیزہ ہوجاتا ہے۔
ਜਿਸ ਨੋ ਲਾਏ ਲਗੈ ਤਿਸੁ ਆਇ ॥ جسے وہ دولت کی ہوس میں مبتلا کرتا ہے، وہ اسے لگ جاتی ہے۔
ਸਭੁ ਸਚੁ ਦਿਖਾਲੇ ਤਾ ਸਚਿ ਸਮਾਇ ॥੩॥ جب وہ اپنی حقیقی شکل دکھاتا ہے، تو انسان اس سچائی میں ہی ضم ہوجاتا ہے۔ 3۔
ਆਪੇ ਲਿਵ ਧਾਤੁ ਹੈ ਆਪੇ ॥ وہ خود ہی دل ہے اور خود ہی مایا ہے۔
ਆਪਿ ਬੁਝਾਏ ਆਪੇ ਜਾਪੇ ॥ وہ خود ہی انسانوں کو سمجھ عطا کرتا ہے اور خود ہی انسانوں سے اپنے نام کا ذکر کرواتا رہتا ہے۔
ਆਪੇ ਸਤਿਗੁਰੁ ਸਬਦੁ ਹੈ ਆਪੇ ॥ وہ خود ہی صادق گرو ہے اور خود ہی لفظ ہے۔
ਨਾਨਕ ਆਖਿ ਸੁਣਾਏ ਆਪੇ ॥੪॥੨॥ اے نانک! واہے گرو خود ہی کہہ کر انسانوں کو اپنا نام بتاتا ہے۔ 4۔ 2۔
ਬਿਲਾਵਲੁ ਮਹਲਾ ੩ ॥ بلاولو محلہ 3۔
ਸਾਹਿਬ ਤੇ ਸੇਵਕੁ ਸੇਵ ਸਾਹਿਬ ਤੇ ਕਿਆ ਕੋ ਕਹੈ ਬਹਾਨਾ ॥ مالک کا پیدا کردہ ہی کوئی اس کا خادم بنتا ہے اور اسے مالک سے ہی خدمت ملتی ہے، پھر کوئی کیا عذر پیش کرسکتا ہے؟
ਐਸਾ ਇਕੁ ਤੇਰਾ ਖੇਲੁ ਬਨਿਆ ਹੈ ਸਭ ਮਹਿ ਏਕੁ ਸਮਾਨਾ ॥੧॥ اے رب! تیرا ایک ایسا کھیل رچا ہوا ہے کہ ایک تو ہی تمام انسانوں میں سمایا ہوا ہے۔ 1۔
ਸਤਿਗੁਰਿ ਪਰਚੈ ਹਰਿ ਨਾਮਿ ਸਮਾਨਾ ॥ جب دل صادق گرو سے مطمئن ہوجاتا ہے، تو ہری نام میں مگن ہوجاتا ہے۔
ਜਿਸੁ ਕਰਮੁ ਹੋਵੈ ਸੋ ਸਤਿਗੁਰੁ ਪਾਏ ਅਨਦਿਨੁ ਲਾਗੈ ਸਹਜ ਧਿਆਨਾ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥ لیکن صادق گرو اسے ہی ملتا ہے، جس پر رب رحم کرتا ہے اور رات دن انسان کا دھیان رب میں لگا رہتا ہے۔ 1۔ وقفہ۔
ਕਿਆ ਕੋਈ ਤੇਰੀ ਸੇਵਾ ਕਰੇ ਕਿਆ ਕੋ ਕਰੇ ਅਭਿਮਾਨਾ ॥ اے رب! کوئی کیا تیری خدمت کرسکتا ہے اور کوئی کیا خدمت کا غرور کرسکتا ہے؟
ਜਬ ਅਪੁਨੀ ਜੋਤਿ ਖਿੰਚਹਿ ਤੂ ਸੁਆਮੀ ਤਬ ਕੋਈ ਕਰਉ ਦਿਖਾ ਵਖਿਆਨਾ ॥੨॥ اے مالک! جب تو جسم سے اپنی روح نما نور کھینچ لیتا ہے، پھر کوئی خدمت کا ذکر کرکے بتائے۔ 2۔
ਆਪੇ ਗੁਰੁ ਚੇਲਾ ਹੈ ਆਪੇ ਆਪੇ ਗੁਣੀ ਨਿਧਾਨਾ ॥ گرو اور شاگرد خود مالک ہی ہے اور خود خوبیوں کا ذخیرہ ہے۔
ਜਿਉ ਆਪਿ ਚਲਾਏ ਤਿਵੈ ਕੋਈ ਚਾਲੈ ਜਿਉ ਹਰਿ ਭਾਵੈ ਭਗਵਾਨਾ ॥੩॥ اے رب! جیسا تجھے مناسب لگتا ہے، اسی طرح کوئی تیری خواہشات کے مطابق کوئی پیروی کرتا ہے۔ 3۔
ਕਹਤ ਨਾਨਕੁ ਤੂ ਸਾਚਾ ਸਾਹਿਬੁ ਕਉਣੁ ਜਾਣੈ ਤੇਰੇ ਕਾਮਾਂ ॥ نانک کا بیان ہے کہ اے کائنات کے پالنہار! تو سچا مالک ہے اور تیرے لاجواب کاموں سے کون واقف ہے؟
ਇਕਨਾ ਘਰ ਮਹਿ ਦੇ ਵਡਿਆਈ ਇਕਿ ਭਰਮਿ ਭਵਹਿ ਅਭਿਮਾਨਾ ॥੪॥੩॥ تو کسی کو گھر بیٹھے ہی شہرت عطا کردیتا ہے اور کوئی مغرور ہوکر شبہ میں ہی بھٹکتا رہتا ہے۔ 4۔ 3۔
ਬਿਲਾਵਲੁ ਮਹਲਾ ੩ ॥ بلاولو محلہ 3۔
ਪੂਰਾ ਥਾਟੁ ਬਣਾਇਆ ਪੂਰੈ ਵੇਖਹੁ ਏਕ ਸਮਾਨਾ ॥ اے متجسس! دیکھ لو،کامل رب نے پوری ہی کائنات کو وجود بخشا ہے اور یہی سب میں سمایا ہوا ہے۔
ਇਸੁ ਪਰਪੰਚ ਮਹਿ ਸਾਚੇ ਨਾਮ ਕੀ ਵਡਿਆਈ ਮਤੁ ਕੋ ਧਰਹੁ ਗੁਮਾਨਾ ॥੧॥ اس مظہر کائنات میں سچے نام ہی کی شہرت ہے؛ اس لیے دل میں کسی قسم کا تکبر پیدا مت کرو۔ 1۔
ਸਤਿਗੁਰ ਕੀ ਜਿਸ ਨੋ ਮਤਿ ਆਵੈ ਸੋ ਸਤਿਗੁਰ ਮਾਹਿ ਸਮਾਨਾ ॥ جسے صادق گرو کی عقل حاصل ہوتی ہے، وہ اسی میں مگن رہتا ہے،
ਇਹ ਬਾਣੀ ਜੋ ਜੀਅਹੁ ਜਾਣੈ ਤਿਸੁ ਅੰਤਰਿ ਰਵੈ ਹਰਿ ਨਾਮਾ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥ جو اپنے دل میں اس کلام کا با عقیدت ادراک کرلیتا ہے، اس کے باطن میں ہری کا نام مستحکم ہوجاتا ہے۔ 1۔ وقفہ۔
ਚਹੁ ਜੁਗਾ ਕਾ ਹੁਣਿ ਨਿਬੇੜਾ ਨਰ ਮਨੁਖਾ ਨੋ ਏਕੁ ਨਿਧਾਨਾ ॥ اب چاروں ادوار کا یہی نتیجہ ہے کہ نام ہی انسانوں کے لیے انمول خزانہ ہے۔
ਜਤੁ ਸੰਜਮ ਤੀਰਥ ਓਨਾ ਜੁਗਾ ਕਾ ਧਰਮੁ ਹੈ ਕਲਿ ਮਹਿ ਕੀਰਤਿ ਹਰਿ ਨਾਮਾ ॥੨॥ ستیوگ، تریتا اور دواپر ان دوروں میں برہمچاری، اختیار اور مقام زیارت کا غسل ہی مذہب تھا؛ لیکن کلی یوگ میں ہری نام کی تسبیح کرنا ہی خاص مذہب ہے۔ 2۔
ਜੁਗਿ ਜੁਗਿ ਆਪੋ ਆਪਣਾ ਧਰਮੁ ਹੈ ਸੋਧਿ ਦੇਖਹੁ ਬੇਦ ਪੁਰਾਨਾ ॥ ہر ایک دور میں اپنا اپنا مختلف مذہب ہے، چاہے تو ویدوں اور پرانوں کا مطالعہ کرکے دیکھ لو۔
ਗੁਰਮੁਖਿ ਜਿਨੀ ਧਿਆਇਆ ਹਰਿ ਹਰਿ ਜਗਿ ਤੇ ਪੂਰੇ ਪਰਵਾਨਾ ॥੩॥ جنہوں نے گرو کے ذریعے سے ہری کا دھیان کیا ہے، وہ کائنات میں کامل اور مقبول ہوگیا ہے۔ 3۔


© 2017 SGGS ONLINE
error: Content is protected !!
Scroll to Top