Guru Granth Sahib Translation Project

guru-granth-sahib-urdu-page-75

Page 75

ਦੂਜੈ ਪਹਰੈ ਰੈਣਿ ਕੈ ਵਣਜਾਰਿਆ ਮਿਤ੍ਰਾ ਵਿਸਰਿ ਗਇਆ ਧਿਆਨੁ ॥ اے میرے خانی بدوش دوست! زندگی نما رات کے دوسرے پہر میں انسان رب کے ذکر کو بھلا دیتا ہے۔ یعنی جب مخلوق رحم سے باہر نکل کر جنم لیتی ہے، تو رحم میں کی گئی عبادت کو بھول جاتی ہے۔
ਹਥੋ ਹਥਿ ਨਚਾਈਐ ਵਣਜਾਰਿਆ ਮਿਤ੍ਰਾ ਜਿਉ ਜਸੁਦਾ ਘਰਿ ਕਾਨੁ ॥ اس کے خاندان کے افراد، بھائی اور بہنو سب اسے ایسے نچاتے ہیں،خوش ہوتے ہیں، جیسے ماں یشودا کے گھر کرشنا نچایا جاتا تھا۔
ਹਥੋ ਹਥਿ ਨਚਾਈਐ ਪ੍ਰਾਣੀ ਮਾਤ ਕਹੈ ਸੁਤੁ ਮੇਰਾ ॥ اے میرے خانہ بدوش دوست! خاندان کے تمام لوگ فانی انسان اس بچے کو اچھالتے کھیلتے ہیں اور ماں ممتا کی وجہ سے اسے اپنا بیٹا کہہ کر بڑی عزت کرتی ہے۔
ਚੇਤਿ ਅਚੇਤ ਮੂੜ ਮਨ ਮੇਰੇ ਅੰਤਿ ਨਹੀ ਕਛੁ ਤੇਰਾ ॥ اے میرے جاہل اور نادان من! رب کو یاد کر۔ آخری وقت میں تیرا کوئی ساتھی نہیں ہوگا۔
ਜਿਨਿ ਰਚਿ ਰਚਿਆ ਤਿਸਹਿ ਨ ਜਾਣੈ ਮਨ ਭੀਤਰਿ ਧਰਿ ਗਿਆਨੁ ॥ تو اس کو نہیں سمجھتا جس نے مخلوق کو پیدا کیا ہے۔ اب تو اپنے دماغ میں علم حاصل کرلے۔
ਕਹੁ ਨਾਨਕ ਪ੍ਰਾਣੀ ਦੂਜੈ ਪਹਰੈ ਵਿਸਰਿ ਗਇਆ ਧਿਆਨੁ ॥੨॥ گرو جی کہتے ہیں کہ رات کے دوسرے پہر میں مخلوق رب کا دھیان بھلا دیتا ہے۔
ਤੀਜੈ ਪਹਰੈ ਰੈਣਿ ਕੈ ਵਣਜਾਰਿਆ ਮਿਤ੍ਰਾ ਧਨ ਜੋਬਨ ਸਿਉ ਚਿਤੁ ॥ اے خانہ بدوش دوست! زندگی نما رات کے تیسرے پہر میں مخلوق کا ذہن جوانی کی دولت (عورت کی جوانی) میں مگن ہوجاتا ہے۔
ਹਰਿ ਕਾ ਨਾਮੁ ਨ ਚੇਤਹੀ ਵਣਜਾਰਿਆ ਮਿਤ੍ਰਾ ਬਧਾ ਛੁਟਹਿ ਜਿਤੁ ॥ وہ ہری نام کو نہیں سوچتا جس کے ذریعے وہ دنیا کی غلامی سے آزادی پاسکتا ہے۔
ਹਰਿ ਕਾ ਨਾਮੁ ਨ ਚੇਤੈ ਪ੍ਰਾਣੀ ਬਿਕਲੁ ਭਇਆ ਸੰਗਿ ਮਾਇਆ ॥ فانی مخلوق رب کے نام کا ذکر نہیں کرتا اور دنیاوی چیزوں کے ساتھ بے چین رہتا ہے۔
ਧਨ ਸਿਉ ਰਤਾ ਜੋਬਨਿ ਮਤਾ ਅਹਿਲਾ ਜਨਮੁ ਗਵਾਇਆ ॥ وہ بیوی کی محبت اور جوانی کے مزے میں اس قدر مگن ہو جاتا ہے کہ اس انمول زندگی کو بیکار ہی ضائع کردیتا ہے۔
ਧਰਮ ਸੇਤੀ ਵਾਪਾਰੁ ਨ ਕੀਤੋ ਕਰਮੁ ਨ ਕੀਤੋ ਮਿਤੁ ॥ وہ نہ تو دھرم کے مطابق برتاؤ کرتا ہے اور نہ ہی اچھے کاموں کے ساتھ دوستی بناتا ہے۔
ਕਹੁ ਨਾਨਕ ਤੀਜੈ ਪਹਰੈ ਪ੍ਰਾਣੀ ਧਨ ਜੋਬਨ ਸਿਉ ਚਿਤੁ ॥੩॥ گرو جی کہتے ہیں کہ اے نانک! آدمی کی زندگی کا تیسرا مرحلہ بھی دولت اور جوانی کی پیاس میں فنا ہو جاتا ہے۔3۔
ਚਉਥੈ ਪਹਰੈ ਰੈਣਿ ਕੈ ਵਣਜਾਰਿਆ ਮਿਤ੍ਰਾ ਲਾਵੀ ਆਇਆ ਖੇਤੁ ॥ اے خانہ بدوش دوست! زندگی نما رات کے چوتھے پہر (بڑھاپے) میں زندگی نما فصل کو کاٹنے کے لیے یمدوت موجود ہوجاتے ہیں، یعنی جسم کا فصل تب تک پک کر کاٹنے کو تیار ہوجاتا ہے۔
ਜਾ ਜਮਿ ਪਕੜਿ ਚਲਾਇਆ ਵਣਜਾਰਿਆ ਮਿਤ੍ਰਾ ਕਿਸੈ ਨ ਮਿਲਿਆ ਭੇਤੁ ॥ اے خانہ بدوش دوست! جب یمدوت اس کو پکڑکر چل دیتے ہیں تو انسان کی جدائی کا راز کسی کو بھی پتہ نہیں چلتا۔
ਭੇਤੁ ਚੇਤੁ ਹਰਿ ਕਿਸੈ ਨ ਮਿਲਿਓ ਜਾ ਜਮਿ ਪਕੜਿ ਚਲਾਇਆ ॥ اس راز کا علم کہ یمدوتوں نے انسان کو پکڑ کر آگے لے جانا ہے، کسی کو بھی پتہ نہیں لگا۔
ਝੂਠਾ ਰੁਦਨੁ ਹੋਆ ਦੋੁਆਲੈ ਖਿਨ ਮਹਿ ਭਇਆ ਪਰਾਇਆ ॥ تو ہری کا فکر کر، اے انسان! اس کے اردگرد جھوٹی فریاد ہے۔ ایک لمحے میں ہی مخلوق پردیسی ہوجاتا ہے۔
ਸਾਈ ਵਸਤੁ ਪਰਾਪਤਿ ਹੋਈ ਜਿਸੁ ਸਿਉ ਲਾਇਆ ਹੇਤੁ ॥ اگلے جہان میں مخلوق کو وہی کامیابی ہوتی ہے، جس میں اس نے اپنا ذہن مرکوز کیا ہوتا ہے۔
ਕਹੁ ਨਾਨਕ ਪ੍ਰਾਣੀ ਚਉਥੈ ਪਹਰੈ ਲਾਵੀ ਲੁਣਿਆ ਖੇਤੁ ॥੪॥੧॥ گرو نانک دیو جی کہتے ہیں کہ اے نانک! زندگی کے چوتھے پہر میں انسانی زندگی لاوی کے ذریعے پکی فصل کاٹی جاتی ہے۔ یعنی بڑھاپے میں جسم کا خاتمہ قریب آتا ہے اور وقت آنے پر یمدوت مخلوق کو پکڑ کر لے جاتے ہیں۔4۔1۔
ਸਿਰੀਰਾਗੁ ਮਹਲਾ ੧ ॥ شری راگو محلہ 1۔
ਪਹਿਲੈ ਪਹਰੈ ਰੈਣਿ ਕੈ ਵਣਜਾਰਿਆ ਮਿਤ੍ਰਾ ਬਾਲਕ ਬੁਧਿ ਅਚੇਤੁ ॥ اے میرے خانہ بدوش دوست! زندگی نما رات کے پہلے پہر میں مخلوق طفلانہ ذہانت والا اور علم سے خالی ہوتا ہے۔
ਖੀਰੁ ਪੀਐ ਖੇਲਾਈਐ ਵਣਜਾਰਿਆ ਮਿਤ੍ਰਾ ਮਾਤ ਪਿਤਾ ਸੁਤ ਹੇਤੁ ॥ ਮਾਤ ਪਿਤਾ ਸੁਤ ਨੇਹੁ ਘਨੇਰਾ ਮਾਇਆ ਮੋਹੁ ਸਬਾਈ ॥ بچہ ماں کا دودھ پیتا ہے اور اس سے بہت لاڈ پیار کیا جاتا ہے۔ اے میرے خانہ بدوش دوست! والدین اپنے بچے سے بہت پیار کرتے ہیں۔دنیا میں روز بروز بڑھتی ہوئی ممتا و پیار کی وجہ سے ماں باپ محبت میں ان کی پرورش میں اٹھائی تکلیفوں کو بھی نظر انداز کردیتے ہیں۔
ਸੰਜੋਗੀ ਆਇਆ ਕਿਰਤੁ ਕਮਾਇਆ ਕਰਣੀ ਕਾਰ ਕਰਾਈ ॥ سنجوگ اور پچھلے جنموں کے اعمال کی بدولت جاندار دنیا میں آتا ہے اور اب اپنی اگلی زندگی کی عزت کے لیے کام کر رہا ہے۔
ਰਾਮ ਨਾਮ ਬਿਨੁ ਮੁਕਤਿ ਨ ਹੋਈ ਬੂਡੀ ਦੂਜੈ ਹੇਤਿ ॥ رام نام کے بغیر نجات نہیں ہوسکتی اور دوہرے پن میں لگے رہنے کی وجہ سے ساری مخلوق کا خاتمہ ہوجاتا ہے۔
ਕਹੁ ਨਾਨਕ ਪ੍ਰਾਣੀ ਪਹਿਲੈ ਪਹਰੈ ਛੂਟਹਿਗਾ ਹਰਿ ਚੇਤਿ ॥੧॥ اے نانک! انسانی زندگی نما رات کے پہلے پہر میں رب کے نام کا ذکر کرکے ہی پیدائش اور موت کے چکر سے آزاد ہو سکتا ہے۔
ਦੂਜੈ ਪਹਰੈ ਰੈਣਿ ਕੈ ਵਣਜਾਰਿਆ ਮਿਤ੍ਰਾ ਭਰਿ ਜੋਬਨਿ ਮੈ ਮਤਿ ॥ اے خانہ بدوش دوست! زندگی نما رات کے دوسرے پہر میں مخلوق جوانی کی بھرپور مستی میں مگن رہتا ہے۔
ਅਹਿਨਿਸਿ ਕਾਮਿ ਵਿਆਪਿਆ ਵਣਜਾਰਿਆ ਮਿਤ੍ਰਾ ਅੰਧੁਲੇ ਨਾਮੁ ਨ ਚਿਤਿ ॥ اے خانہ بدوش دوست! دن رات لذتوں اور آسائشوں میں مگن رہتا ہے اور اس جاہل کو رب کا نام یاد ہی نہیں آتا۔
ਰਾਮ ਨਾਮੁ ਘਟ ਅੰਤਰਿ ਨਾਹੀ ਹੋਰਿ ਜਾਣੈ ਰਸ ਕਸ ਮੀਠੇ ॥ رام کا نام اس کے دل میں نہیں بستا۔ وہ دوسرے رسوں کو ہی میٹھا سمجھتا ہے۔
ਗਿਆਨੁ ਧਿਆਨੁ ਗੁਣ ਸੰਜਮੁ ਨਾਹੀ ਜਨਮਿ ਮਰਹੁਗੇ ਝੂਠੇ ॥ اے جھوٹے انسان، کسی بھی الہی علم کی غیر جانبداری یا ضبط نفس کی خوبیوں کے بغیر، تم پیدائش اور موتوں کے چکر میں مبتلا رہتے ہو۔
ਤੀਰਥ ਵਰਤ ਸੁਚਿ ਸੰਜਮੁ ਨਾਹੀ ਕਰਮੁ ਧਰਮੁ ਨਹੀ ਪੂਜਾ ॥ کوئی بھی مذہبی کام جیسے مقدس مقامات کا سفر ، برت، جسم کو صاف کرنا یا دیگر مذہبی اور عبادتی کام کرنے سے آپ کو فائدہ نہیں ہوگا۔
ਨਾਨਕ ਭਾਇ ਭਗਤਿ ਨਿਸਤਾਰਾ ਦੁਬਿਧਾ ਵਿਆਪੈ ਦੂਜਾ ॥੨॥ ایسے لوگوں کی پیارے رب کی عبادت کرنے سے نجات ہوجاتی ہیں۔ شک و شبہ میں پھنسے ہوئے انسانوں کو ممتا کا پیار لگا رہتا ہے۔2
ਤੀਜੈ ਪਹਰੈ ਰੈਣਿ ਕੈ ਵਣਜਾਰਿਆ ਮਿਤ੍ਰਾ ਸਰਿ ਹੰਸ ਉਲਥੜੇ ਆਇ ॥ اے میرے خانہ بدوش دوست! زندگی کی رات کے تیسرے پہر میں جسم جھیل پر ہنس بیٹھتے ہیں۔ یعنی مخلوق کے سر پر سفید بال پکنے لگتے ہیں۔
ਜੋਬਨੁ ਘਟੈ ਜਰੂਆ ਜਿਣੈ ਵਣਜਾਰਿਆ ਮਿਤ੍ਰਾ ਆਵ ਘਟੈ ਦਿਨੁ ਜਾਇ ॥ اے خانہ بدوش دوست! زندگی گزرنے کے ساتھ جسم کی طاقت کمزور ہوجاتی ہے اور آہستہ آہستہ جسم پر جوانی حاوی ہونے لگتی ہے۔


© 2017 SGGS ONLINE
error: Content is protected !!
Scroll to Top