Guru Granth Sahib Translation Project

Guru Granth Sahib Urdu Page 745

Page 745

ਸੂਹੀ ਮਹਲਾ ੫ ॥ سوہی محلہ 5۔
ਦਰਸਨ ਕਉ ਲੋਚੈ ਸਭੁ ਕੋਈ ॥ ہر ایک انسان رب کے دیدار کی خواہش رکھتا ہے۔
ਪੂਰੈ ਭਾਗਿ ਪਰਾਪਤਿ ਹੋਈ ॥ ਰਹਾਉ ॥ لیکن اس کا دیدار بڑی خوش قسمتی سے ہی حاصل ہوتا ہے۔ وقفہ۔
ਸਿਆਮ ਸੁੰਦਰ ਤਜਿ ਨੀਦ ਕਿਉ ਆਈ ॥ اس کرشن جی کو چھوڑ کر کیوں نیند آگئی؟
ਮਹਾ ਮੋਹਨੀ ਦੂਤਾ ਲਾਈ ॥੧॥ دل فریب مایا کے قاصد: ہوس، غصہ، حرص، لگاؤ اور غرور ہی نیند کا سبب ہے۔ 1۔
ਪ੍ਰੇਮ ਬਿਛੋਹਾ ਕਰਤ ਕਸਾਈ ॥ قصائی قاصد نے ہی محبت کو جدا کروایا ہے۔
ਨਿਰਦੈ ਜੰਤੁ ਤਿਸੁ ਦਇਆ ਨ ਪਾਈ ॥੨॥ یہ جدا ہوا بے رحم جانور ہے، جس پر رب نے رحم نہیں کیا۔ 2۔
ਅਨਿਕ ਜਨਮ ਬੀਤੀਅਨ ਭਰਮਾਈ ॥ میری متعدد پیدائش شبہات میں بیت گئی ہے۔
ਘਰਿ ਵਾਸੁ ਨ ਦੇਵੈ ਦੁਤਰ ਮਾਈ ॥੩॥ یہ خوفناک مایا دل نما گھر میں داخل نہیں ہونے دیتی۔ 3۔
ਦਿਨੁ ਰੈਨਿ ਅਪਨਾ ਕੀਆ ਪਾਈ ॥ میں دن رات اپنا کیا ہی پا رہا ہوں۔
ਕਿਸੁ ਦੋਸੁ ਨ ਦੀਜੈ ਕਿਰਤੁ ਭਵਾਈ ॥੪॥ اس لیے کسی کو سزاوار نہیں ٹھہراتا؛ کیوں کہ میرا عمل ہی مجھے بھٹکا رہا ہے۔ 4۔
ਸੁਣਿ ਸਾਜਨ ਸੰਤ ਜਨ ਭਾਈ ॥ اے میرے رفیق، سنت حضرات، بھائی! ذرا سنو،
ਚਰਣ ਸਰਣ ਨਾਨਕ ਗਤਿ ਪਾਈ ॥੫॥੩੪॥੪੦॥ نانک نے رب کے قدموں کی پناہ میں ہی مقام پایا ہے۔ 4۔ 34۔ 40۔
ਰਾਗੁ ਸੂਹੀ ਮਹਲਾ ੫ ਘਰੁ ੪ راگو سوہی محلہ 5 گھرو 4
ੴ ਸਤਿਗੁਰ ਪ੍ਰਸਾਦਿ ॥ ب وہی ایک ہے، جس کا حصول صادق گرو کے فضل سے ممکن ہے۔
ਭਲੀ ਸੁਹਾਵੀ ਛਾਪਰੀ ਜਾ ਮਹਿ ਗੁਨ ਗਾਏ ॥ غریب کی وہ چھوٹی سی جھونپڑی اچھی اور خوش گوار ہے، جس میں رب کی حمد ہوتی ہے۔
ਕਿਤ ਹੀ ਕਾਮਿ ਨ ਧਉਲਹਰ ਜਿਤੁ ਹਰਿ ਬਿਸਰਾਏ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥ لیکن جہاں رب ہی یاد نہ رہے، ایسے بڑے بڑے عالیشان محل بھی کسی کام کے نہیں ہیں۔ 1۔ وقفہ۔
ਅਨਦੁ ਗਰੀਬੀ ਸਾਧਸੰਗਿ ਜਿਤੁ ਪ੍ਰਭ ਚਿਤਿ ਆਏ ॥ نیکوکاروں کی صحبت میں غریبی میں بھی مزہ ہے، جہاں رب یاد آتا ہے۔
ਜਲਿ ਜਾਉ ਏਹੁ ਬਡਪਨਾ ਮਾਇਆ ਲਪਟਾਏ ॥੧॥ وہ بڑکپن سپرد خاک ہوجانا چاہیے، جو انسان کو مایا میں ملوث رکھتی ہے۔ 1۔
ਪੀਸਨੁ ਪੀਸਿ ਓਢਿ ਕਾਮਰੀ ਸੁਖੁ ਮਨੁ ਸੰਤੋਖਾਏ ॥ چکی پیس کر اور سادھارن کمبل اوڑھ کر بھی انسان کو خوشی اور دل کو بڑا اطمینان حاصل ہوتا ہے۔
ਐਸੋ ਰਾਜੁ ਨ ਕਿਤੈ ਕਾਜਿ ਜਿਤੁ ਨਹ ਤ੍ਰਿਪਤਾਏ ॥੨॥ ایسا راج کسی کام کا نہیں جس سے دل مطمئن نہیں ہوتا۔ 2۔
ਨਗਨ ਫਿਰਤ ਰੰਗਿ ਏਕ ਕੈ ਓਹੁ ਸੋਭਾ ਪਾਏ ॥ جو لوگ رب کے رنگ میں خواہ پھٹے پرانے کپڑوں میں پھرتا رہتا ہے، وہی شان پاتا ہے۔
ਪਾਟ ਪਟੰਬਰ ਬਿਰਥਿਆ ਜਿਹ ਰਚਿ ਲੋਭਾਏ ॥੩॥ وہ ریشمی خوب صورت لباس بے کار ہے، جس میں مگن ہو کر انسان کے حرص میں اور بھی اضافہ ہوتا ہے۔ 3۔
ਸਭੁ ਕਿਛੁ ਤੁਮ੍ਹ੍ਹਰੈ ਹਾਥਿ ਪ੍ਰਭ ਆਪਿ ਕਰੇ ਕਰਾਏ ॥ اے رب! حقیقت تو یہی ہے کہ سب کچھ تیرے قبضہ قدرت میں ہے، تو خود ہی سب کچھ کرتا ہے اور انسانوں سے کرواتا ہے۔
ਸਾਸਿ ਸਾਸਿ ਸਿਮਰਤ ਰਹਾ ਨਾਨਕ ਦਾਨੁ ਪਾਏ ॥੪॥੧॥੪੧॥ نانک دعا کرتا ہے کہ اے رب! میں تجھ سے یہ عطیہ حاصل کروں کہ ہر سانس سے تجھے ہی یاد کرتا رہوں۔ 4۔ 1۔ 41۔
ਸੂਹੀ ਮਹਲਾ ੫ ॥ سوہی محلہ 5۔
ਹਰਿ ਕਾ ਸੰਤੁ ਪਰਾਨ ਧਨ ਤਿਸ ਕਾ ਪਨਿਹਾਰਾ ॥ رب کا سنت میری زندگی اور دولت ہے اور میں اس کا پانی بھرنے والا خادم ہوں۔
ਭਾਈ ਮੀਤ ਸੁਤ ਸਗਲ ਤੇ ਜੀਅ ਹੂੰ ਤੇ ਪਿਆਰਾ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥ وہ مجھے میرے بھائی، دوست، بیٹا حتیٰ کہ میری جان سے بھی زیادہ محبوب ہے۔ 1۔ وقفہ۔
ਕੇਸਾ ਕਾ ਕਰਿ ਬੀਜਨਾ ਸੰਤ ਚਉਰੁ ਢੁਲਾਵਉ ॥ میں اپنے بالوں کا پنکھا بنا کر اس سنت کو جھیلتا ہوں۔
ਸੀਸੁ ਨਿਹਾਰਉ ਚਰਣ ਤਲਿ ਧੂਰਿ ਮੁਖਿ ਲਾਵਉ ॥੧॥ میں اس کے سامنے اپنا سر جھکاتا ہوں اور اس کی خاک قدم اپنے منہ پر لگاتا ہوں۔ 1۔
ਮਿਸਟ ਬਚਨ ਬੇਨਤੀ ਕਰਉ ਦੀਨ ਕੀ ਨਿਆਈ ॥ میں ایک غریب کی طرح میٹھی گفتگو کے ذریعے اس کے آگے التجا کرتا ہوں اور
ਤਜਿ ਅਭਿਮਾਨੁ ਸਰਣੀ ਪਰਉ ਹਰਿ ਗੁਣ ਨਿਧਿ ਪਾਈ ॥੨॥ اپنا غرور مٹا کر اس کی پناہ میں آتا ہوں؛ تاکہ خوبیوں کے ذخائر رب کو پالوں۔ 2۔
ਅਵਲੋਕਨ ਪੁਨਹ ਪੁਨਹ ਕਰਉ ਜਨ ਕਾ ਦਰਸਾਰੁ میں اس رب کے پرستار کا بار بار دیدار کرتا رہتا ہوں۔
ਅੰਮ੍ਰਿਤ ਬਚਨ ਮਨ ਮਹਿ ਸਿੰਚਉ ਬੰਦਉ ਬਾਰ ਬਾਰ ॥੩॥ میں اس کے امرت نما گفتگو سے دل کو سیراب کرتا رہتا ہوں اور بار بار اس کی عبادت کرتا ہوں۔ 1۔
ਚਿਤਵਉ ਮਨਿ ਆਸਾ ਕਰਉ ਜਨ ਕਾ ਸੰਗੁ ਮਾਗਉ ॥ میں اپنے دل میں یاد اور تمنا کرتا رہتا ہوں اور اس عبادت گزار کی صحبت ہی مانگتا ہوں۔
ਨਾਨਕ ਕਉ ਪ੍ਰਭ ਦਇਆ ਕਰਿ ਦਾਸ ਚਰਣੀ ਲਾਗਉ ॥੪॥੨॥੪੨॥ نانک التجا کرتا ہے کہ اے رب! مجھ پر فضل فرما؛ تاکہ تیرے غلام کے قدموں میں لگ جاؤں۔ 4۔ 2۔ 42۔
ਸੂਹੀ ਮਹਲਾ ੫ ॥ سوہی محلہ 5۔
ਜਿਨਿ ਮੋਹੇ ਬ੍ਰਹਮੰਡ ਖੰਡ ਤਾਹੂ ਮਹਿ ਪਾਉ ॥ ے رب! میں اس دولت کی ہوس میں پڑا ہوا ہوں، جس نے پوری دنیا کو مسحور کرلیا ہے۔
ਰਾਖਿ ਲੇਹੁ ਇਹੁ ਬਿਖਈ ਜੀਉ ਦੇਹੁ ਅਪੁਨਾ ਨਾਉ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥ مجھ جیسے گنہ گار انسان کو اس سے بچالے اور اپنا نام عطا فرما۔ 1۔ وقفہ۔
ਜਾ ਤੇ ਨਾਹੀ ਕੋ ਸੁਖੀ ਤਾ ਕੈ ਪਾਛੈ ਜਾਉ ॥ جس مایا سے کبھی کوئی خوش نہیں ہوا،میں اس کے پیچھے بھاگتا رہتا ہوں۔
ਛੋਡਿ ਜਾਹਿ ਜੋ ਸਗਲ ਕਉ ਫਿਰਿ ਫਿਰਿ ਲਪਟਾਉ ॥੧॥ جو سب کو چھوڑ جاتی ہے، میں بار بار اس سے لپٹا رہتا ہوں۔ 1۔
ਕਰਹੁ ਕ੍ਰਿਪਾ ਕਰੁਣਾਪਤੇ ਤੇਰੇ ਹਰਿ ਗੁਣ ਗਾਉ ॥ اے مخزن فضل! کرم فرما؛ تاکہ تیرے حمد گاتا رہوں۔
ਨਾਨਕ ਕੀ ਪ੍ਰਭ ਬੇਨਤੀ ਸਾਧਸੰਗਿ ਸਮਾਉ ॥੨॥੩॥੪੩॥ اے رب! نانک کی تجھ سے یہی درخواست ہے کہ میں سادھو حضرات کی صحبت میں لگا رہوں۔ 2۔ 3۔ 43۔


© 2025 SGGS ONLINE
error: Content is protected !!
Scroll to Top