Guru Granth Sahib Translation Project

Guru Granth Sahib Urdu Page 664

Page 664

ਨਾਨਕ ਨਾਮੁ ਮਿਲੈ ਮਨੁ ਮਾਨਿਆ ॥੪॥੧॥ اے نانک! اسے ہری کا نام مل گیا ہے اور اس کا دل مطمئن ہوگیا ہے۔ 4۔ 2۔
ਧਨਾਸਰੀ ਮਹਲਾ ੩ ॥ دھناسری محلہ 3۔
ਹਰਿ ਨਾਮੁ ਧਨੁ ਨਿਰਮਲੁ ਅਤਿ ਅਪਾਰਾ ॥ ہری کے نام کی دولت نہایت پاکیزہ اور لامحدود ہے اور
ਗੁਰ ਕੈ ਸਬਦਿ ਭਰੇ ਭੰਡਾਰਾ ॥ میں نے گرو کے کلام کے ذریعے اس دولت کا ذخیرہ بھر لیا ہے۔
ਨਾਮ ਧਨ ਬਿਨੁ ਹੋਰ ਸਭ ਬਿਖੁ ਜਾਣੁ ॥ نام کی دولت کے بغیر بقیہ تمام دولت زہر آلودہ سمجھو۔
ਮਾਇਆ ਮੋਹਿ ਜਲੈ ਅਭਿਮਾਨੁ ॥੧॥ انسان غرور میں آکر دولت کی ہوس کی آگ میں ہی جلتا رہتا ہے۔ 1۔
ਗੁਰਮੁਖਿ ਹਰਿ ਰਸੁ ਚਾਖੈ ਕੋਇ ॥ گرو کے ذریعے سے کوئی نادر ہری رس کو چکھتا ہے۔
ਤਿਸੁ ਸਦਾ ਅਨੰਦੁ ਹੋਵੈ ਦਿਨੁ ਰਾਤੀ ਪੂਰੈ ਭਾਗਿ ਪਰਾਪਤਿ ਹੋਇ ॥ ਰਹਾਉ ॥ وہ دن رات ہمیشہ سرور میں رہتا ہے اور بڑی قسمت سے ہی ہری کا نام حاصل ہوتا ہے۔ وقفہ۔
ਸਬਦੁ ਦੀਪਕੁ ਵਰਤੈ ਤਿਹੁ ਲੋਇ ॥ یہ لفظ برہما نما چراغ آسمان، تحت الثریٰ اور زمین تینوں جہانوں میں بشکل علم روشنی کررہا ہے۔
ਜੋ ਚਾਖੈ ਸੋ ਨਿਰਮਲੁ ਹੋਇ ॥ جو انسان اسے چکھتا ہے، وہ پاکیزہ ہوجاتا ہے۔
ਨਿਰਮਲ ਨਾਮਿ ਹਉਮੈ ਮਲੁ ਧੋਇ ॥ یہ مقدس نام دل کی کبر نما گندگی کو پاک و صاف کردیتا ہے۔
ਸਾਚੀ ਭਗਤਿ ਸਦਾ ਸੁਖੁ ਹੋਇ ॥੨॥ انسان رب کی سچی پرستش سے ہمیشہ ہی خوش رہتا ہے۔ 2۔
ਜਿਨਿ ਹਰਿ ਰਸੁ ਚਾਖਿਆ ਸੋ ਹਰਿ ਜਨੁ ਲੋਗੁ ॥ جس نے ہری کا رس چکھ لیا ہے، وہ ہرء کا خادم بن گیا ہے۔
ਤਿਸੁ ਸਦਾ ਹਰਖੁ ਨਾਹੀ ਕਦੇ ਸੋਗੁ ॥ وہ ہمیشہ فرحت و سرور میں رہتا ہے اور اسے کبھی کوئی پریشانی نہیں ہوتی۔
ਆਪਿ ਮੁਕਤੁ ਅਵਰਾ ਮੁਕਤੁ ਕਰਾਵੈ ॥ وہ خود دولت کے بندھنوں سے آزاد ہوجاتا ہے اور دوسروں کو بھی آزاد کروا دیتا ہے۔
ਹਰਿ ਨਾਮੁ ਜਪੈ ਹਰਿ ਤੇ ਸੁਖੁ ਪਾਵੈ ॥੩॥ وہ ہری کے نام کا جہری ذکر کرتا ہے اور ہری سے ہی خوشی حاصل کرتا ہے۔ 3۔
ਬਿਨੁ ਸਤਿਗੁਰ ਸਭ ਮੁਈ ਬਿਲਲਾਇ ॥ گرو کے بغیر ساری کائنات تکلیف میں مبتلا ہو کر آہ و فغاں کرتی رہتی ہے۔
ਅਨਦਿਨੁ ਦਾਝਹਿ ਸਾਤਿ ਨ ਪਾਇ ॥ وہ دن رات پیاس کی آگ میں جلتی رہتی ہے اور اسے سکون حاصل نہیں ہوتا۔
ਸਤਿਗੁਰੁ ਮਿਲੈ ਸਭੁ ਤ੍ਰਿਸਨ ਬੁਝਾਏ ॥ اگر گرو مل جائے، تو تمام پیاس مٹ جاتی ہے۔
ਨਾਨਕ ਨਾਮਿ ਸਾਂਤਿ ਸੁਖੁ ਪਾਏ ॥੪॥੨॥ اے نانک نام کے ذریعے ہی خوشی اور سکون حاصل ہوتا ہے۔ 4۔ 2۔
ਧਨਾਸਰੀ ਮਹਲਾ ੩ ॥ دھناسری محلہ 3۔
ਸਦਾ ਧਨੁ ਅੰਤਰਿ ਨਾਮੁ ਸਮਾਲੇ ॥ انسان اس کے نام کا ذکر کرتا رہتا ہے اور یہ نام کی دولت ہمیشہ انسان کے دل میں بستی ہے۔
ਜੀਅ ਜੰਤ ਜਿਨਹਿ ਪ੍ਰਤਿਪਾਲੇ ॥ جس واہے گرو نے تمام انسانوں کی پرورش و پرداخت کی ہے۔
ਮੁਕਤਿ ਪਦਾਰਥੁ ਤਿਨ ਕਉ ਪਾਏ ॥ رب سامان نجات ان کے دامن میں ہی ڈالتا ہے۔
ਹਰਿ ਕੈ ਨਾਮਿ ਰਤੇ ਲਿਵ ਲਾਏ ॥੧॥ جو شخص ہری کے نام میں مگن رہتا ہے اور اسی میں دھیان لگا کر رکھتا ہے۔ 1۔
ਗੁਰ ਸੇਵਾ ਤੇ ਹਰਿ ਨਾਮੁ ਧਨੁ ਪਾਵੈ ॥ ہر ایک انسان گرو کی خدمت کے ذریعے ہری نام کی دولت حاصل کرتا ہے۔
ਅੰਤਰਿ ਪਰਗਾਸੁ ਹਰਿ ਨਾਮੁ ਧਿਆਵੈ ॥ ਰਹਾਉ ॥ جو ہری کے نام کا دھیان کرتا ہے، اس کے دل میں علم کی روشنی ہوجاتی ہے۔ وقفہ۔
ਇਹੁ ਹਰਿ ਰੰਗੁ ਗੂੜਾ ਧਨ ਪਿਰ ਹੋਇ ॥ یہ ہری کی محبت کا گہرا رنگ مالک شوہر کی اس عورت پر ہی چڑھتا ہے،
ਸਾਂਤਿ ਸੀਗਾਰੁ ਰਾਵੇ ਪ੍ਰਭੁ ਸੋਇ ॥ جو سکون کو اپنی زیب و زینت بناتی ہے۔
ਹਉਮੈ ਵਿਚਿ ਪ੍ਰਭੁ ਕੋਇ ਨ ਪਾਏ ॥ کوئی بھی انسان غرور میں رب کو حاصل نہیں کرسکتا اور
ਮੂਲਹੁ ਭੁਲਾ ਜਨਮੁ ਗਵਾਏ ॥੨॥ وہ اپنے حقیقی رب کو بھول کر اپنی پیدائش یوں ہی ضائع کرلیتا ہے۔ 2۔
ਗੁਰ ਤੇ ਸਾਤਿ ਸਹਜ ਸੁਖੁ ਬਾਣੀ ॥ اطمینان، سرور اور خوشی دینے والا کلام گرو ہی سے حاصل ہوتا ہے۔
ਸੇਵਾ ਸਾਚੀ ਨਾਮਿ ਸਮਾਣੀ ॥ گرو کی سچی خدمت کرنے سے دل نام میں مگن ہوجاتا ہے۔
ਸਬਦਿ ਮਿਲੈ ਪ੍ਰੀਤਮੁ ਸਦਾ ਧਿਆਏ ॥ جس شخص کو کلام حاصل ہوجاتا ہے، وہ ہمیشہ اپنے محبوب رب کا ہی دھیان کرتا رہتا ہے۔
ਸਾਚ ਨਾਮਿ ਵਡਿਆਈ ਪਾਏ ॥੩॥ وہ اس طرح سچے نام کے ذریعے رب کے دربار میں شان حاصل کرتا ہے۔ 3۔
ਆਪੇ ਕਰਤਾ ਜੁਗਿ ਜੁਗਿ ਸੋਇ ॥ وہ خالق رب ہر زمانے میں موجود ہے۔
ਨਦਰਿ ਕਰੇ ਮੇਲਾਵਾ ਹੋਇ ॥ اگر وہ اپنا فضل و کرم کرے، تو انسان کا اس سے وصل ہوجاتا ہے۔
ਗੁਰਬਾਣੀ ਤੇ ਹਰਿ ਮੰਨਿ ਵਸਾਏ ॥ گرو کے کلام کے ذریعے انسان رب کو اپنے دل میں بسا لیتا ہے۔
ਨਾਨਕ ਸਾਚਿ ਰਤੇ ਪ੍ਰਭਿ ਆਪਿ ਮਿਲਾਏ ॥੪॥੩॥ اے نانک! جو شخص سچائی کی محبت میں مگن ہوجاتا ہے، رب خود ہی انہیں اپنے ساتھ ملا لیتا ہے۔ 4۔ 3۔
ਧਨਾਸਰੀ ਮਹਲਾ ੩ ਤੀਜਾ ॥ دھناسری محلہ 3 تیجا۔
ਜਗੁ ਮੈਲਾ ਮੈਲੋ ਹੋਇ ਜਾਇ ॥ ਆਵੈ ਜਾਇ ਦੂਜੈ ਲੋਭਾਇ ॥ یہ کائنات اور انسان سب ناپاک ہے، وہ دوہرے پن میں مبتلا ہوکر پیدا ہوتے اور مرتے رہتے ہیں۔
ਦੂਜੈ ਭਾਇ ਸਭ ਪਰਜ ਵਿਗੋਈ ॥ ساری کائنات دوہرے پن میں مبتلا ہوکر تباہ ہوگئی ہے۔
ਮਨਮੁਖਿ ਚੋਟਾ ਖਾਇ ਅਪੁਨੀ ਪਤਿ ਖੋਈ ॥੧॥ نفس پرست انسان چوٹ کھاتا ہے اور اپنی عزت گنوا لیتا ہے۔ 1۔
ਗੁਰ ਸੇਵਾ ਤੇ ਜਨੁ ਨਿਰਮਲੁ ਹੋਇ ॥ گرو کی خدمت کرنے سے انسان پاکیزہ ہوجاتا ہے۔
ਅੰਤਰਿ ਨਾਮੁ ਵਸੈ ਪਤਿ ਊਤਮ ਹੋਇ ॥ ਰਹਾਉ ॥ اس کے دل میں نام کا دخول ہوجاتا ہے اور اس کا وقار بلند ہوجاتا ہے۔ وقفہ۔
ਗੁਰਮੁਖਿ ਉਬਰੇ ਹਰਿ ਸਰਣਾਈ ॥ گرومکھ حضرات رب کی پناہ میں آکر دنیوی سمندر سے پار ہوگئے ہیں۔
ਰਾਮ ਨਾਮਿ ਰਾਤੇ ਭਗਤਿ ਦ੍ਰਿੜਾਈ ॥ رام کے نام میں مگن ہونے والے شخص کے دل میں پختگی سے عقیدت ہوتی ہے۔
ਭਗਤਿ ਕਰੇ ਜਨੁ ਵਡਿਆਈ ਪਾਏ ॥ پرستار حضرات تو رب کی پرستش کرتے ہوئے ہی شان حاصل کرتے ہیں۔
ਸਾਚਿ ਰਤੇ ਸੁਖ ਸਹਜਿ ਸਮਾਏ ॥੨॥ وہ سچائی میں ضم ہو کر حقیقی خوشی میں ہی سما جاتے ہیں۔ 2۔
ਸਾਚੇ ਕਾ ਗਾਹਕੁ ਵਿਰਲਾ ਕੋ ਜਾਣੁ ॥ سچے نام کا خریدار کسی نادر کو ہی جانتا ہے۔
ਗੁਰ ਕੈ ਸਬਦਿ ਆਪੁ ਪਛਾਣੁ ॥ گرو کے کلام کے ذریعے خود کی پہچان کرلو۔
ਸਾਚੀ ਰਾਸਿ ਸਾਚਾ ਵਾਪਾਰੁ ॥ ہری نام کا پھل سچا ہے اور اس کا تاجر بھی سچا ہے
ਸੋ ਧੰਨੁ ਪੁਰਖੁ ਜਿਸੁ ਨਾਮਿ ਪਿਆਰੁ ॥੩॥ وہ شخص مبارک ہے، جو رب کے نام سے محبت کرتا ہے۔ 3۔
ਤਿਨਿ ਪ੍ਰਭਿ ਸਾਚੈ ਇਕਿ ਸਚਿ ਲਾਏ ॥ اس صادق رب نے کسی کو سچے نام میں لگایا ہوا ہے اور
ਊਤਮ ਬਾਣੀ ਸਬਦੁ ਸੁਣਾਏ ॥ وہ اعلیٰ کلام اور کلمات ہی سناتا ہے۔
error: Content is protected !!
Scroll to Top
https://mta.sertifikasi.upy.ac.id/application/mdemo/ slot gacor slot demo https://bppkad.mamberamorayakab.go.id/wp-content/modemo/ http://gsgs.lingkungan.ft.unand.ac.id/includes/demo/
https://jackpot-1131.com/ https://mainjp1131.com/ https://triwarno-banyuurip.purworejokab.go.id/template-surat/kk/kaka-sbobet/
https://mta.sertifikasi.upy.ac.id/application/mdemo/ slot gacor slot demo https://bppkad.mamberamorayakab.go.id/wp-content/modemo/ http://gsgs.lingkungan.ft.unand.ac.id/includes/demo/
https://jackpot-1131.com/ https://mainjp1131.com/ https://triwarno-banyuurip.purworejokab.go.id/template-surat/kk/kaka-sbobet/