Guru Granth Sahib Translation Project

Guru Granth Sahib Urdu Page 649

Page 649

ਮਃ ੩ ॥ محلہ 3۔
ਸੰਤਾ ਨਾਲਿ ਵੈਰੁ ਕਮਾਵਦੇ ਦੁਸਟਾ ਨਾਲਿ ਮੋਹੁ ਪਿਆਰੁ ॥ تنقیدی لوگ سنتوں سے بڑی عداوت رکھتے ہیں؛ لیکن ان کا بدکاروں سے بڑا لگاؤ اور پیار ہوتا ہے۔
ਅਗੈ ਪਿਛੈ ਸੁਖੁ ਨਹੀ ਮਰਿ ਜੰਮਹਿ ਵਾਰੋ ਵਾਰ ॥ ایسے شخص کو دنیا و آخرت میں کبھی خوشی نہیں ملتی، جس کی وجہ سے وہ مصیبت زدہ ہو کر بار بار پیدا ہوتا اور مرتا رہتا ہے۔
ਤ੍ਰਿਸਨਾ ਕਦੇ ਨ ਬੁਝਈ ਦੁਬਿਧਾ ਹੋਇ ਖੁਆਰੁ ॥ ان کی پیاس کبھی نہیں بجھتی اور شبہ میں پڑھ کر ذلیل ہوتا ہے۔
ਮੁਹ ਕਾਲੇ ਤਿਨਾ ਨਿੰਦਕਾ ਤਿਤੁ ਸਚੈ ਦਰਬਾਰਿ ॥ ان ناقدین کا دربار حق میں چہرہ سیاہ کردیا جاتا ہے۔
ਨਾਨਕ ਨਾਮ ਵਿਹੂਣਿਆ ਨਾ ਉਰਵਾਰਿ ਨ ਪਾਰਿ ॥੨॥ اے نانک! ہری کے نام سے محروم لوگوں کو دنیا و آخرت کہیں بھی پناہ نہیں ملتی۔ 2۔
ਪਉੜੀ ॥ پؤڑی۔
ਜੋ ਹਰਿ ਨਾਮੁ ਧਿਆਇਦੇ ਸੇ ਹਰਿ ਹਰਿ ਨਾਮਿ ਰਤੇ ਮਨ ਮਾਹੀ ॥ جو لوگ ہری کے نام کا دھیان کرتے ہیں، وہ اپنے دل میں بھی ہری کے نام میں مگن رہتے ہیں۔
ਜਿਨਾ ਮਨਿ ਚਿਤਿ ਇਕੁ ਅਰਾਧਿਆ ਤਿਨਾ ਇਕਸ ਬਿਨੁ ਦੂਜਾ ਕੋ ਨਾਹੀ ॥ جو اپنے دل و دماغ میں ایک ہی رب کی عبادت کرتے ہیں، وہ ایک رب کے علاوہ کسی دوسرے کو نہیں جانتے۔
ਸੇਈ ਪੁਰਖ ਹਰਿ ਸੇਵਦੇ ਜਿਨ ਧੁਰਿ ਮਸਤਕਿ ਲੇਖੁ ਲਿਖਾਹੀ ॥ وہی لوگ رب کی پرستش کرتے ہیں، ابتدا سے جن کی تقدیر کا ایسا ہی نوشتہ ہوتا ہے۔
ਹਰਿ ਕੇ ਗੁਣ ਨਿਤ ਗਾਵਦੇ ਹਰਿ ਗੁਣ ਗਾਇ ਗੁਣੀ ਸਮਝਾਹੀ ॥ وہ تو ہر روز ہی رب کی شان گاتے رہتے ہیں اور اور نیک لوگ رب کی حمد گا کر اپنے دل کو تعلیم دیتے ہیں۔
ਵਡਿਆਈ ਵਡੀ ਗੁਰਮੁਖਾ ਗੁਰ ਪੂਰੈ ਹਰਿ ਨਾਮਿ ਸਮਾਹੀ ॥੧੭॥ گرومکھ کی بڑی کبریائی ہے کہ وہ کامل گرو کے ذریعے ہری کے نام میں ہی مگن رہتا ہے۔ 17۔
ਸਲੋਕੁ ਮਃ ੩ ॥ شلوک محلہ 3۔
ਸਤਿਗੁਰ ਕੀ ਸੇਵਾ ਗਾਖੜੀ ਸਿਰੁ ਦੀਜੈ ਆਪੁ ਗਵਾਇ ॥ صادق گرو کی خدمت بڑی مشکل ہے؛ چوں کہ یہ تو اپنی عزت نفس مٹاکر اور سر تسلیم خم کرکے ہی ممکن ہے۔
ਸਬਦਿ ਮਰਹਿ ਫਿਰਿ ਨਾ ਮਰਹਿ ਤਾ ਸੇਵਾ ਪਵੈ ਸਭ ਥਾਇ ॥ اگر انسان گرو کے کلام کے ذریعے دولت کی ہوس سے دور ہوجائے، تو وہ دوبارہ پیدائش و موت کے چکر میں نہیں پڑتا اور اس کی ساری خدمت ثمر آور ہوجاتی ہے۔
ਪਾਰਸ ਪਰਸਿਐ ਪਾਰਸੁ ਹੋਵੈ ਸਚਿ ਰਹੈ ਲਿਵ ਲਾਇ ॥ وہ گرو نما پارس کو چھوکر پارس یعنی نیک بن جاتا ہے اور سچائی پر ہی اپنی توجہ مرکوز رکھتا ہے۔
ਜਿਸੁ ਪੂਰਬਿ ਹੋਵੈ ਲਿਖਿਆ ਤਿਸੁ ਸਤਿਗੁਰੁ ਮਿਲੈ ਪ੍ਰਭੁ ਆਇ ॥ ابتدا سے جس کی تقدیر کا ایسا نوشتہ ہوتا ہے، اس شخص کو صادق گرو رب آکر مل جاتا ہے۔
ਨਾਨਕ ਗਣਤੈ ਸੇਵਕੁ ਨਾ ਮਿਲੈ ਜਿਸੁ ਬਖਸੇ ਸੋ ਪਵੈ ਥਾਇ ॥੧॥ اے نانک! اگر حساب کیا جائے، تو خادم اپنے رب سے نہیں مل سکتا۔ وہ جسے بخش دیتا ہے، وہ مقبول ہوجاتا ہے۔
ਮਃ ੩ ॥ محلہ 3۔
ਮਹਲੁ ਕੁਮਹਲੁ ਨ ਜਾਣਨੀ ਮੂਰਖ ਅਪਣੈ ਸੁਆਇ ॥ نادان انسان اپنی خود غرضی کے سبب اچھے برے کی پہچان نہیں کرتا۔
ਸਬਦੁ ਚੀਨਹਿ ਤਾ ਮਹਲੁ ਲਹਹਿ ਜੋਤੀ ਜੋਤਿ ਸਮਾਇ ॥ اگر وہ کلام پر غور و فکر کرے، تو انہیں سچا گھر حاصل ہوجاتا ہے اور ان کا نور اعلیٰ نور میں ضم ہوجاتا ہے۔
ਸਦਾ ਸਚੇ ਕਾ ਭਉ ਮਨਿ ਵਸੈ ਤਾ ਸਭਾ ਸੋਝੀ ਪਾਇ ॥ اگر صادق رب کا عشق و خوف ہمیشہ دل میں موجود رہے، تو ہر قسم کی سمجھ حاصل ہوجاتی ہے۔
ਸਤਿਗੁਰੁ ਅਪਣੈ ਘਰਿ ਵਰਤਦਾ ਆਪੇ ਲਏ ਮਿਲਾਇ ॥ صادق گرو اپنے دل نما گھر میں ہی موجود ہوتا ہے اور خود بھی انہیں رب سے ملادیتا ہے۔
ਨਾਨਕ ਸਤਿਗੁਰਿ ਮਿਲਿਐ ਸਭ ਪੂਰੀ ਪਈ ਜਿਸ ਨੋ ਕਿਰਪਾ ਕਰੇ ਰਜਾਇ ॥੨॥ اے نانک! شکل و صورت سے پاک رب اپنی مرضی کے مطابق جس پر فضل فرماتا ہے، اس کا گرو سے وصل ہوجاتا ہے اور گرو کے ذریعے اس کا ہر کام بہتر ہوجاتا ہے۔
ਪਉੜੀ ॥ پؤڑی۔
ਧੰਨੁ ਧਨੁ ਭਾਗ ਤਿਨਾ ਭਗਤ ਜਨਾ ਜੋ ਹਰਿ ਨਾਮਾ ਹਰਿ ਮੁਖਿ ਕਹਤਿਆ ॥ ان معتقدین حضرات کی قسمت بہت مبارک اور نرالی ہے جو اپنی کمل نما زبان سے ہری کے نام کا جہری ذکر کرتے ہیں۔
ਧਨੁ ਧਨੁ ਭਾਗ ਤਿਨਾ ਸੰਤ ਜਨਾ ਜੋ ਹਰਿ ਜਸੁ ਸ੍ਰਵਣੀ ਸੁਣਤਿਆ ॥ ان سنت حضرات کی تقدیر بھی نرالی ہے، جو اپنے کانوں سے ہری کی تعریف سنتے ہیں۔
ਧਨੁ ਧਨੁ ਭਾਗ ਤਿਨਾ ਸਾਧ ਜਨਾ ਹਰਿ ਕੀਰਤਨੁ ਗਾਇ ਗੁਣੀ ਜਨ ਬਣਤਿਆ ॥ ان سادھو حضرات کی قسمت بہت اعلیٰ ہے، جو رب کی تعریف و توصیف کرکے نیک بن جاتے ہیں۔
ਧਨੁ ਧਨੁ ਭਾਗ ਤਿਨਾ ਗੁਰਮੁਖਾ ਜੋ ਗੁਰਸਿਖ ਲੈ ਮਨੁ ਜਿਣਤਿਆ ॥ ان گرومکھوں کی قسمت بہت اچھی ہے، جو گرو کی تعلیمات پر عمل پیرا ہوکر اپنے دل پر فتح حاصل کرلیتے ہیں۔
ਸਭ ਦੂ ਵਡੇ ਭਾਗ ਗੁਰਸਿਖਾ ਕੇ ਜੋ ਗੁਰ ਚਰਣੀ ਸਿਖ ਪੜਤਿਆ ॥੧੮॥ سب سے بڑا خوش نصیب تو گرو کا شاگرد ہے، جو اپنے گرو کے قدموں میں پڑجاتا ہے۔ 18۔
ਸਲੋਕੁ ਮਃ ੩ ॥ شلوک محلہ 3۔
ਬ੍ਰਹਮੁ ਬਿੰਦੈ ਤਿਸ ਦਾ ਬ੍ਰਹਮਤੁ ਰਹੈ ਏਕ ਸਬਦਿ ਲਿਵ ਲਾਇ ॥ جو برہما کا جاننے والا ہے اور ایک کلام میں ہی اپنی توجہ مرکوز رکھتا ہے، اسی کی برہمنیت قائم رہتی ہے۔
ਨਵ ਨਿਧੀ ਅਠਾਰਹ ਸਿਧੀ ਪਿਛੈ ਲਗੀਆ ਫਿਰਹਿ ਜੋ ਹਰਿ ਹਿਰਦੈ ਸਦਾ ਵਸਾਇ ॥ جو ہمیشہ ہی اپنے دل میں رب کو بسا کر رکھتا ہے، کائنات کی نونیدھیاں اور اٹھارہ سدھیاں اس کے آگے پیچھے لگی رہتی ہیں۔
ਬਿਨੁ ਸਤਿਗੁਰ ਨਾਉ ਨ ਪਾਈਐ ਬੁਝਹੁ ਕਰਿ ਵੀਚਾਰੁ ॥ اس حقیقت کو اچھی طرح غور و فکر کر کے سمجھ لو کہ صادق گرو کے بغیر نام حاصل نہیں ہوتا۔
ਨਾਨਕ ਪੂਰੈ ਭਾਗਿ ਸਤਿਗੁਰੁ ਮਿਲੈ ਸੁਖੁ ਪਾਏ ਜੁਗ ਚਾਰਿ ॥੧॥ اے نانک! بڑی خوش نصیبی سے ہی صادق گرو سے ملاقات ہوتی ہے اور گرو سے وصل کے بعد انسان کو چاروں دور میں خوشی حاصل ہوجاتی ہے۔ 1۔
ਮਃ ੩ ॥ محلہ 3۔
ਕਿਆ ਗਭਰੂ ਕਿਆ ਬਿਰਧਿ ਹੈ ਮਨਮੁਖ ਤ੍ਰਿਸਨਾ ਭੁਖ ਨ ਜਾਇ ॥ خواہ جوان ہو یا بوڑھا ہی کیوں نہ ہو، نفس پرست کی خواہش کی بھوک کبھی نہیں مٹتی۔
ਗੁਰਮੁਖਿ ਸਬਦੇ ਰਤਿਆ ਸੀਤਲੁ ਹੋਏ ਆਪੁ ਗਵਾਇ ॥ گرومکھ حضرات کلام میں مگن ہو کر اپنی عزت نفس بھول کر پرسکون ہوجاتا ہے۔
ਅੰਦਰੁ ਤ੍ਰਿਪਤਿ ਸੰਤੋਖਿਆ ਫਿਰਿ ਭੁਖ ਨ ਲਗੈ ਆਇ ॥ ان کا دل مطمئن اور پرسکون ہو جاتا ہے اور انہیں دوبارہ کسی قسم کی بھوک نہیں لگتی۔
error: Content is protected !!
Scroll to Top
https://mta.sertifikasi.upy.ac.id/application/mdemo/ slot gacor slot demo https://bppkad.mamberamorayakab.go.id/wp-content/modemo/ http://gsgs.lingkungan.ft.unand.ac.id/includes/demo/
https://jackpot-1131.com/ https://mainjp1131.com/ https://triwarno-banyuurip.purworejokab.go.id/template-surat/kk/kaka-sbobet/
https://mta.sertifikasi.upy.ac.id/application/mdemo/ slot gacor slot demo https://bppkad.mamberamorayakab.go.id/wp-content/modemo/ http://gsgs.lingkungan.ft.unand.ac.id/includes/demo/
https://jackpot-1131.com/ https://mainjp1131.com/ https://triwarno-banyuurip.purworejokab.go.id/template-surat/kk/kaka-sbobet/