Guru Granth Sahib Translation Project

Guru Granth Sahib Urdu Page 646

Page 646

ਸਲੋਕੁ ਮਃ ੩ ॥ شلوک محلہ 3۔
ਵਿਣੁ ਨਾਵੈ ਸਭਿ ਭਰਮਦੇ ਨਿਤ ਜਗਿ ਤੋਟਾ ਸੈਸਾਰਿ ॥ نام سے محروم سبھی لوگ ہر روز بھٹکتے ہی رہتے ہیں اور کائنات میں ان کا نقصان ہوتا رہتا ہے۔
ਮਨਮੁਖਿ ਕਰਮ ਕਮਾਵਣੇ ਹਉਮੈ ਅੰਧੁ ਗੁਬਾਰੁ ॥ نفس پرست لوگ کبر کی گھٹا ٹوپ تاریکی میں ہی عمل کرتے رہتے ہیں۔
ਗੁਰਮੁਖਿ ਅੰਮ੍ਰਿਤੁ ਪੀਵਣਾ ਨਾਨਕ ਸਬਦੁ ਵੀਚਾਰਿ ॥੧॥ لیکن، اے نانک! گرومکھ کلام کے غور و خوض کے سبب نام امرت ہی نوش کرتا ہے۔ 1۔
ਮਃ ੩ ॥ محلہ 3۔
ਸਹਜੇ ਜਾਗੈ ਸਹਜੇ ਸੋਵੈ ॥ ਗੁਰਮੁਖਿ ਅਨਦਿਨੁ ਉਸਤਤਿ ਹੋਵੈ ॥ گرومکھ حضرات فطری طور پر ہی بیدار رہتے ہیں، سوتے ہیں اور دن رات رب کی تعریف و توصیف کرتے رہتے ہیں۔
ਮਨਮੁਖ ਭਰਮੈ ਸਹਸਾ ਹੋਵੈ ॥ لیکن نفس پرست انسان شبہہ میں پھنس کر بھٹکتا ہی رہتا ہے۔
ਅੰਤਰਿ ਚਿੰਤਾ ਨੀਦ ਨ ਸੋਵੈ ॥ اس کے قلب کی فکر انہیں ستاتی رہتی ہے اور وہ کبھی بھی سکون کی نیند نہیں سوتا۔
ਗਿਆਨੀ ਜਾਗਹਿ ਸਵਹਿ ਸੁਭਾਇ ॥ دانشور لوگ فطری طور پر ہی سوتے اور بیدار رہتے ہیں۔
ਨਾਨਕ ਨਾਮਿ ਰਤਿਆ ਬਲਿ ਜਾਉ ॥੨॥ اے نانک! جو شخص نام میں مگن ہے، میں ان پر قربان جاتا ہوں۔ 2۔
ਪਉੜੀ ॥ پؤڑی۔
ਸੇ ਹਰਿ ਨਾਮੁ ਧਿਆਵਹਿ ਜੋ ਹਰਿ ਰਤਿਆ ॥ جو شخص ہری میں مگن ہے، وہی ہری کے نام کا دھیان کرتا ہے۔
ਹਰਿ ਇਕੁ ਧਿਆਵਹਿ ਇਕੁ ਇਕੋ ਹਰਿ ਸਤਿਆ ॥ وہ تو ایک رب کی ذات پر ہی غور و خوص کرتا ہے؛ چوں کہ ایک وہی صادق ہے۔
ਹਰਿ ਇਕੋ ਵਰਤੈ ਇਕੁ ਇਕੋ ਉਤਪਤਿਆ ॥ ایک رب ہی ہمہ گیر ہے اور ایک سے ہی ساری کائنات وجود میں آئی ہے۔
ਜੋ ਹਰਿ ਨਾਮੁ ਧਿਆਵਹਿ ਤਿਨ ਡਰੁ ਸਟਿ ਘਤਿਆ ॥ جو شخص ہری کے نام کا دھیان کرتا ہے، اس کا ہر خوف مٹ جاتا ہے۔
ਗੁਰਮਤੀ ਦੇਵੈ ਆਪਿ ਗੁਰਮੁਖਿ ਹਰਿ ਜਪਿਆ ॥੯॥ وہ خود ہی انسانوں کو گرو کی نصیحت کرواتا ہے اور ان گرومکھوں نے رب ہی کا ذکر کیا ہے۔ 6۔
ਸਲੋਕ ਮਃ ੩ ॥ شلوک محلہ 3۔
ਅੰਤਰਿ ਗਿਆਨੁ ਨ ਆਇਓ ਜਿਤੁ ਕਿਛੁ ਸੋਝੀ ਪਾਇ ॥ وہ علم انسان کے دل میں داخل ہی نہیں ہوا، جس سے کچھ سمجھ حاصل ہوتی ہے۔
ਵਿਣੁ ਡਿਠਾ ਕਿਆ ਸਾਲਾਹੀਐ ਅੰਧਾ ਅੰਧੁ ਕਮਾਇ ॥ وہ رب کا دیدار اور اس کا ادراک کیے بغیر کیسے اس کی حمد کرسکتا ہے؟ غیر صاحب علم شخص جہالت والا کام ہی انجام دیتا ہے۔
ਨਾਨਕ ਸਬਦੁ ਪਛਾਣੀਐ ਨਾਮੁ ਵਸੈ ਮਨਿ ਆਇ ॥੧॥ اے نانک! جب وہ کلام کا ادراک کرلیتا ہے، تو اس کے دل میں رب کا نام بس جاتا ہے۔ 1۔
ਮਃ ੩ ॥ محلہ 3۔
ਇਕਾ ਬਾਣੀ ਇਕੁ ਗੁਰੁ ਇਕੋ ਸਬਦੁ ਵੀਚਾਰਿ ॥ اس کائنات میں ایک ہی آواز، ایک ہی گرو اور ایک ہی کلام ہے، جس کا ہمیں ہمیشہ دھیان کرنا چاہیے۔
ਸਚਾ ਸਉਦਾ ਹਟੁ ਸਚੁ ਰਤਨੀ ਭਰੇ ਭੰਡਾਰ ॥ یہی سچائی کا سودا اور اس کی دکان ہے، جو صادق نام نما جواہرات کے ذخائر سے بھرا ہوا ہے۔
ਗੁਰ ਕਿਰਪਾ ਤੇ ਪਾਈਅਨਿ ਜੇ ਦੇਵੈ ਦੇਵਣਹਾਰੁ ॥ اگر مہربان رب عطا کرے، تب ہی وہ گرو کے فضل سے حاصل ہوتا ہے۔
ਸਚਾ ਸਉਦਾ ਲਾਭੁ ਸਦਾ ਖਟਿਆ ਨਾਮੁ ਅਪਾਰੁ ॥ اس سچائی کے سودے کی تجارت کرکے انسان ہمیشہ ہی بے پناہ نام کا فائدہ حاصل کرتا ہے۔
ਵਿਖੁ ਵਿਚਿ ਅੰਮ੍ਰਿਤੁ ਪ੍ਰਗਟਿਆ ਕਰਮਿ ਪੀਆਵਣਹਾਰੁ ॥ اس (خطرناک) زہر آلود کائنات میں ہی نام امرت ظاہر ہوتا ہے اور رب کی بے پناہ فضل سے ہی نام امرت پیا جاتا ہے۔
ਨਾਨਕ ਸਚੁ ਸਲਾਹੀਐ ਧੰਨੁ ਸਵਾਰਣਹਾਰੁ ॥੨॥ اے نانک! اس صادق رب کی ہی تعریف و توصیف کرنی چاہیے؛ چوں کہ وہ اعلیٰ، سچا اور مبارک ہے، جو انسانوں کی زندگی کو سنوارنے والا ہے۔ 2۔
ਪਉੜੀ ॥ پؤڑی۔
ਜਿਨਾ ਅੰਦਰਿ ਕੂੜੁ ਵਰਤੈ ਸਚੁ ਨ ਭਾਵਈ ॥ جن کا دل جھوٹ سے بھرا رہتا ہے، انہیں سچائی سے کوئی لگاؤ نہیں رہتا۔
ਜੇ ਕੋ ਬੋਲੈ ਸਚੁ ਕੂੜਾ ਜਲਿ ਜਾਵਈ ॥ اگر کوئی سچ بولتا ہے، تو جھوٹا شخص فوراً ہی غصے کی آگ میں جل جاتا ہے۔
ਕੂੜਿਆਰੀ ਰਜੈ ਕੂੜਿ ਜਿਉ ਵਿਸਟਾ ਕਾਗੁ ਖਾਵਈ ॥ جیسے کوا غلاظت ہی کھاتا ہے، اسی طرح جھوٹا شخص جھوٹ سے ہی مطمئن ہوتا ہے۔
ਜਿਸੁ ਹਰਿ ਹੋਇ ਕ੍ਰਿਪਾਲੁ ਸੋ ਨਾਮੁ ਧਿਆਵਈ ॥ جس پر مہربان ہوتا ہے، وہی اس کے نام کا جہری ذکر کرتا ہے۔
ਹਰਿ ਗੁਰਮੁਖਿ ਨਾਮੁ ਅਰਾਧਿ ਕੂੜੁ ਪਾਪੁ ਲਹਿ ਜਾਵਈ ॥੧੦॥ جو گرو مکھ بن کر رب کے نام کی پرستش کرتا ہے، اسے جھوٹ اور گناہ سے نجات مل جاتی ہے۔ 10۔
ਸਲੋਕੁ ਮਃ ੩ ॥ شلوک محلہ 3۔
ਸੇਖਾ ਚਉਚਕਿਆ ਚਉਵਾਇਆ ਏਹੁ ਮਨੁ ਇਕਤੁ ਘਰਿ ਆਣਿ ॥ اے چاروں سمت ہوا میں اڑنے والے شیخ! اپنے اس دل کو ایک گھر میں مستحکم کرو۔
ਏਹੜ ਤੇਹੜ ਛਡਿ ਤੂ ਗੁਰ ਕਾ ਸਬਦੁ ਪਛਾਣੁ ॥ تو مکر و فریب کی باتیں چھوڑ دے اور گرو کے کلام کا ادراک کر۔
ਸਤਿਗੁਰ ਅਗੈ ਢਹਿ ਪਉ ਸਭੁ ਕਿਛੁ ਜਾਣੈ ਜਾਣੁ ॥ اے شیخ! تم صادق گروپ کی پناہ میں آجاؤ؛ چوں کہ وہ ہر شئی سے واقف ہیں۔
ਆਸਾ ਮਨਸਾ ਜਲਾਇ ਤੂ ਹੋਇ ਰਹੁ ਮਿਹਮਾਣੁ ॥ تم اپنی خواہش و آرزو کو مٹاکر اس کائنات میں چار دنوں کا مہمان بن کر زندگی گزارو۔
ਸਤਿਗੁਰ ਕੈ ਭਾਣੈ ਭੀ ਚਲਹਿ ਤਾ ਦਰਗਹ ਪਾਵਹਿ ਮਾਣੁ ॥ اب اگر تو صادق گرو کی مرضی کے مطابق عمل کرے گا، تب ہی تجھے رب کے دربار میں عزت ملے گی۔
ਨਾਨਕ ਜਿ ਨਾਮੁ ਨ ਚੇਤਨੀ ਤਿਨ ਧਿਗੁ ਪੈਨਣੁ ਧਿਗੁ ਖਾਣੁ ॥੧॥ اے نانک! جو شخص نام کا ذکر نہیں کرتا، ان کی طرز زندگی اور کھانے پر لعنت ہے۔ 1۔
ਮਃ ੩ ॥ محلہ 3۔
ਹਰਿ ਗੁਣ ਤੋਟਿ ਨ ਆਵਈ ਕੀਮਤਿ ਕਹਣੁ ਨ ਜਾਇ ॥ رب کی خوبی لامحدود ہے، ان کا اندازہ ذکر سے باہر ہے۔
ਨਾਨਕ ਗੁਰਮੁਖਿ ਹਰਿ ਗੁਣ ਰਵਹਿ ਗੁਣ ਮਹਿ ਰਹੈ ਸਮਾਇ ॥੨॥ اے نانک! گرومکھ ہی رب کی تعریف و توصیف کرتے ہیں اور اس کے جلال میں ہی سمائے رہتے ہیں۔ 2۔
ਪਉੜੀ ॥ پؤڑی۔
ਹਰਿ ਚੋਲੀ ਦੇਹ ਸਵਾਰੀ ਕਢਿ ਪੈਧੀ ਭਗਤਿ ਕਰਿ ॥ واہے گرو نے اس جسم نما چولی کو نہایت ہی حسین بنایا ہے اور میں اس کی عبادت کے ذریعے اس چولی کو کڑھائی کے بعد ہی زیب تن کرتا ہوں۔
ਹਰਿ ਪਾਟੁ ਲਗਾ ਅਧਿਕਾਈ ਬਹੁ ਬਹੁ ਬਿਧਿ ਭਾਤਿ ਕਰਿ ॥ اس پر ہری کے نام کا ریشم متعدد طرق و تراکیب سے لگا ہوا ہے۔
ਕੋਈ ਬੂਝੈ ਬੂਝਣਹਾਰਾ ਅੰਤਰਿ ਬਿਬੇਕੁ ਕਰਿ ॥ کوئی نادر دانش ور شخص ہی اپنی ذہنی درک و فہم کے ذریعے اس حقیقت کو سمجھتا ہے۔
ਸੋ ਬੂਝੈ ਏਹੁ ਬਿਬੇਕੁ ਜਿਸੁ ਬੁਝਾਏ ਆਪਿ ਹਰਿ ॥ لیکن اس درک و فہم کو وہی شخص سمجھتا ہے، جسے رب خود سمجھاتا ہے۔
ਜਨੁ ਨਾਨਕੁ ਕਹੈ ਵਿਚਾਰਾ ਗੁਰਮੁਖਿ ਹਰਿ ਸਤਿ ਹਰਿ ॥੧੧॥ غلام نانک اسی فکر کو بیان کرتے ہیں کہ گرومکھ ہری رب کو ہمیشہ صادق تسلیم کرتے ہیں۔ 11۔
error: Content is protected !!
Scroll to Top
https://mta.sertifikasi.upy.ac.id/application/mdemo/ slot gacor slot demo https://bppkad.mamberamorayakab.go.id/wp-content/modemo/ http://gsgs.lingkungan.ft.unand.ac.id/includes/demo/
https://jackpot-1131.com/ https://mainjp1131.com/ https://triwarno-banyuurip.purworejokab.go.id/template-surat/kk/kaka-sbobet/
https://mta.sertifikasi.upy.ac.id/application/mdemo/ slot gacor slot demo https://bppkad.mamberamorayakab.go.id/wp-content/modemo/ http://gsgs.lingkungan.ft.unand.ac.id/includes/demo/
https://jackpot-1131.com/ https://mainjp1131.com/ https://triwarno-banyuurip.purworejokab.go.id/template-surat/kk/kaka-sbobet/