Guru Granth Sahib Translation Project

Guru Granth Sahib Urdu Page 637

Page 637

ਬਿਖੁ ਮਾਇਆ ਚਿਤੁ ਮੋਹਿਆ ਭਾਈ ਚਤੁਰਾਈ ਪਤਿ ਖੋਇ ॥ اے عزیز! زہریلی مایا نے انسان کے دل کو مسحور کردیا ہے اور اس نے چالاکی سے اپنی عزت گنوادی ہے۔
ਚਿਤ ਮਹਿ ਠਾਕੁਰੁ ਸਚਿ ਵਸੈ ਭਾਈ ਜੇ ਗੁਰ ਗਿਆਨੁ ਸਮੋਇ ॥੨॥ اے بھائی! اگر گرو کا علم دل میں سما جائے، تو سچا آقا دل میں بس جاتا ہے۔ 2۔
ਰੂੜੌ ਰੂੜੌ ਆਖੀਐ ਭਾਈ ਰੂੜੌ ਲਾਲ ਚਲੂਲੁ ॥ ہمارے آقا جی کو تو بہت حسین، پیارا کہا جاتا ہے، وہ تو گہرے سرخ رنگ کی طرح دل پسند ہے۔
ਜੇ ਮਨੁ ਹਰਿ ਸਿਉ ਬੈਰਾਗੀਐ ਭਾਈ ਦਰਿ ਘਰਿ ਸਾਚੁ ਅਭੂਲੁ ॥੩॥ اے بھائی! اگر دل رب کے ساتھ محبت کرلے، تو وہ اس کے دربار میں سچا اور غلطی سے پاک سمجھا جاتا ہے۔ 3۔
ਪਾਤਾਲੀ ਆਕਾਸਿ ਤੂ ਭਾਈ ਘਰਿ ਘਰਿ ਤੂ ਗੁਣ ਗਿਆਨੁ ॥ اے رب! تو ہی آسمان اور تحت الثریٰ میں سمایا ہوا ہے اور ہر ایک کے دل میں تیری ہی تعریف اور علم میں موجود ہے۔
ਗੁਰ ਮਿਲਿਐ ਸੁਖੁ ਪਾਇਆ ਭਾਈ ਚੂਕਾ ਮਨਹੁ ਗੁਮਾਨੁ ॥੪॥ اے بھائی! گرو کی ملاقات سے خوشی حاصل ہوتی ہے اور کبر دل سے دور ہوجاتا ہے۔ 4۔
ਜਲਿ ਮਲਿ ਕਾਇਆ ਮਾਜੀਐ ਭਾਈ ਭੀ ਮੈਲਾ ਤਨੁ ਹੋਇ ॥ اے بھائی! اس جسم کو پانی سے اچھی طرح مل کر صاف کیا جائے، پھر بھی یہ بدن گندا ہی رہتا ہے۔
ਗਿਆਨਿ ਮਹਾ ਰਸਿ ਨਾਈਐ ਭਾਈ ਮਨੁ ਤਨੁ ਨਿਰਮਲੁ ਹੋਇ ॥੫॥ اگر علم کے گہرے سمندر میں غسل کیا جائے، تو دل اور جسم پاکیزہ ہوجاتا ہے۔ 5۔
ਦੇਵੀ ਦੇਵਾ ਪੂਜੀਐ ਭਾਈ ਕਿਆ ਮਾਗਉ ਕਿਆ ਦੇਹਿ ॥ اے بھائی! دیوی دیوتاؤں کی (بت) پرستی کرکے انسان کیا طلب کرسکتا ہے اور دیوی دیوتا بھی کیا دے سکتا ہے؟
ਪਾਹਣੁ ਨੀਰਿ ਪਖਾਲੀਐ ਭਾਈ ਜਲ ਮਹਿ ਬੂਡਹਿ ਤੇਹਿ ॥੬॥ معبودوں کی مورتیوں کا پانی سے غسل کروایا جاتا ہے، اے بھائی! جب کہ وہ پتھر خود ہی پانی میں ڈوب جاتا ہے۔ 6۔
ਗੁਰ ਬਿਨੁ ਅਲਖੁ ਨ ਲਖੀਐ ਭਾਈ ਜਗੁ ਬੂਡੈ ਪਤਿ ਖੋਇ ॥ گرو کے بغیر غیر مرئی رب کا ادراک نہیں ہوسکتا اور یہ دولت کی ہوس میں مگن ہوکر گرو کے بغیر اپنا وقار کھو کر غرق ہوجاتا ہے۔
ਮੇਰੇ ਠਾਕੁਰ ਹਾਥਿ ਵਡਾਈਆ ਭਾਈ ਜੈ ਭਾਵੈ ਤੈ ਦੇਇ ॥੭॥ اے بھائی! ساری بڑائی تو میرے آقا جی کے ہاتھ میں ہے، اگر اسے منظور ہو، تو ہی بڑائی عطا کرتا ہے۔ 7۔
ਬਈਅਰਿ ਬੋਲੈ ਮੀਠੁਲੀ ਭਾਈ ਸਾਚੁ ਕਹੈ ਪਿਰ ਭਾਇ ॥ میٹھی اور سچی بات بولنے والی عورت ذات اپنے مالک شوہر کو پسند آجاتی ہے۔
ਬਿਰਹੈ ਬੇਧੀ ਸਚਿ ਵਸੀ ਭਾਈ ਅਧਿਕ ਰਹੀ ਹਰਿ ਨਾਇ ॥੮॥ وہ اپنے مالک کی محبت میں متوجہ ہوکر سچائی اور رب کے نام میں مگن رہتی ہے۔ 8۔
ਸਭੁ ਕੋ ਆਖੈ ਆਪਣਾ ਭਾਈ ਗੁਰ ਤੇ ਬੁਝੈ ਸੁਜਾਨੁ ॥ اے بھائی! انسان سبھی کو اپنا ہی کہتا ہے یعنی دولت کے ہوس میں پھنس کر ہر ایک شئی پر خود کا حق سمجھتا ہے؛ لیکن اگر گرو کے ذریعے سمجھ حاصل ہوجائے ل، تو وہ دانش ور ہوجاتا ہے۔
ਜੋ ਬੀਧੇ ਸੇ ਊਬਰੇ ਭਾਈ ਸਬਦੁ ਸਚਾ ਨੀਸਾਨੁ ॥੯॥ جو شخص اپنے رب کی محبت میں بندھا ہوا ہے، وہ دنیوی سمندر سے پار ہوگیا ہے اور ان کے پاس درگاہ میں جانے کے لیے لفظ نما پروانا ہے۔ 9۔
ਈਧਨੁ ਅਧਿਕ ਸਕੇਲੀਐ ਭਾਈ ਪਾਵਕੁ ਰੰਚਕ ਪਾਇ ॥ اے بھائی! اگر زیادہ تر ایندھن یکجا کرکے اس پر تھوڑی سی آگ جلادی جائے، تو وہ جل کر راکھ ہوجاتا ہے؛
ਖਿਨੁ ਪਲੁ ਨਾਮੁ ਰਿਦੈ ਵਸੈ ਭਾਈ ਨਾਨਕ ਮਿਲਣੁ ਸੁਭਾਇ ॥੧੦॥੪॥ اے نانک! اگر یوں ہی ایک لمحہ اور لحظہ کے لیے نام دل میں بس جائے، تو پھر بآسانی ہی رب سے ملاقات ہوجاتی ہے۔ 10۔ 4۔
ਸੋਰਠਿ ਮਹਲਾ ੩ ਘਰੁ ੧ ਤਿਤੁਕੀ سورٹھی محلہ 3 گھرو 1 تیتوکے
ੴ ਸਤਿਗੁਰ ਪ੍ਰਸਾਦਿ ॥ رب ایک ہے، جس کا حصول صادق گرو کے فضل سے ممکن ہے۔
ਭਗਤਾ ਦੀ ਸਦਾ ਤੂ ਰਖਦਾ ਹਰਿ ਜੀਉ ਧੁਰਿ ਤੂ ਰਖਦਾ ਆਇਆ ॥ اے ہری! تو ہمیشہ ہی اپنے پرستاروں کی حفاظت اور تخلیق کائنات سے ہی ان کی عزت بچاتا آیا ہے۔
ਪ੍ਰਹਿਲਾਦ ਜਨ ਤੁਧੁ ਰਾਖਿ ਲਏ ਹਰਿ ਜੀਉ ਹਰਣਾਖਸੁ ਮਾਰਿ ਪਚਾਇਆ ॥ اپنے پرستار پرہلاد کی تو نے ہی حفاظت کی تھی اور تو نے ہی نرسمہا کی شکل میں آکر شیطان ہرنیکشیپو کو مار کر اسے فنا کردیا تھا۔
ਗੁਰਮੁਖਾ ਨੋ ਪਰਤੀਤਿ ਹੈ ਹਰਿ ਜੀਉ ਮਨਮੁਖ ਭਰਮਿ ਭੁਲਾਇਆ ॥੧॥ اے رب جی! گرومکھ حضرات کا تجھ پر مکمل یقین ہے؛ لیکن نفس پرست انسان شبہ میں ہی بھٹتا رہتا ہے۔ 1۔
ਹਰਿ ਜੀ ਏਹ ਤੇਰੀ ਵਡਿਆਈ ॥ اے رب یہ تیری ہی بڑائی ہے۔
ਭਗਤਾ ਕੀ ਪੈਜ ਰਖੁ ਤੂ ਸੁਆਮੀ ਭਗਤ ਤੇਰੀ ਸਰਣਾਈ ॥ ਰਹਾਉ ॥ اے مالک! تو اپنے پرستار کی عزت رکھنا؛ کیوں کہ پرستار تو تیری ہی پناہ میں رہتے ہیں۔ وقفہ۔
ਭਗਤਾ ਨੋ ਜਮੁ ਜੋਹਿ ਨ ਸਾਕੈ ਕਾਲੁ ਨ ਨੇੜੈ ਜਾਈ ॥ معتقدین کو تو یہ یمراج بھی مس نہیں کرسکتا اور نہ ہی موت ان کے قریب جاتی ہے۔
ਕੇਵਲ ਰਾਮ ਨਾਮੁ ਮਨਿ ਵਸਿਆ ਨਾਮੇ ਹੀ ਮੁਕਤਿ ਪਾਈ ॥ پرستاروں کے دل میں تو صرف رام کا نام ہی بسا ہوا ہے اور وہ نام کے ذریعے ہی نجات حاصل کرتا ہے۔
ਰਿਧਿ ਸਿਧਿ ਸਭ ਭਗਤਾ ਚਰਣੀ ਲਾਗੀ ਗੁਰ ਕੈ ਸਹਜਿ ਸੁਭਾਈ ॥੨॥ گرو کی عمدہ فطرت کی وجہ سے تمام ردھی اور سدھی پرستاروں کے قدموں میں لگی رہتی ہے۔ 2۔
ਮਨਮੁਖਾ ਨੋ ਪਰਤੀਤਿ ਨ ਆਵੀ ਅੰਤਰਿ ਲੋਭ ਸੁਆਉ ॥ نفس پرست انسانوں کے اندر تو رب سے متعلق بالکل بھی یقین نہیں ہوتا، ان کے اندر صرف لالچ اور خود غرضی کا ہی جذبہ رہتا ہے۔
ਗੁਰਮੁਖਿ ਹਿਰਦੈ ਸਬਦੁ ਨ ਭੇਦਿਓ ਹਰਿ ਨਾਮਿ ਨ ਲਾਗਾ ਭਾਉ ॥ گرو کی صحبت میں رہ کر ان کے دل میں الفاظ کی تفریق نہیں ہوتی اور نہ ہی اسے ہری کے نام سے عشق ہوتا ہے۔
ਕੂੜ ਕਪਟ ਪਾਜੁ ਲਹਿ ਜਾਸੀ ਮਨਮੁਖ ਫੀਕਾ ਅਲਾਉ ॥੩॥ نفس پرست انسان ہمیشہ ہی بے تکی اور تلخ بات بولتا ہے اور اس کے مکر و فریب کی منافقت ظاہر ہوکر ختم ہوجاتی ہے۔ 3۔
ਭਗਤਾ ਵਿਚਿ ਆਪਿ ਵਰਤਦਾ ਪ੍ਰਭ ਜੀ ਭਗਤੀ ਹੂ ਤੂ ਜਾਤਾ ॥ اے رب! تو خود ہی اپنے پرستاروں میں دلچسپی رکھتا ہے، تو معتقدین کے ذریعے ہی جانا جاتا ہے۔
ਮਾਇਆ ਮੋਹ ਸਭ ਲੋਕ ਹੈ ਤੇਰੀ ਤੂ ਏਕੋ ਪੁਰਖੁ ਬਿਧਾਤਾ ॥ تیری دولت کی ہوس سب لوگوں میں موجود ہے اور ایک تو ہی خالق اعلی ہے۔
error: Content is protected !!
Scroll to Top
https://mta.sertifikasi.upy.ac.id/application/mdemo/ slot gacor slot demo https://bppkad.mamberamorayakab.go.id/wp-content/modemo/ http://gsgs.lingkungan.ft.unand.ac.id/includes/demo/
https://jackpot-1131.com/ https://mainjp1131.com/ https://triwarno-banyuurip.purworejokab.go.id/template-surat/kk/kaka-sbobet/
https://mta.sertifikasi.upy.ac.id/application/mdemo/ slot gacor slot demo https://bppkad.mamberamorayakab.go.id/wp-content/modemo/ http://gsgs.lingkungan.ft.unand.ac.id/includes/demo/
https://jackpot-1131.com/ https://mainjp1131.com/ https://triwarno-banyuurip.purworejokab.go.id/template-surat/kk/kaka-sbobet/