Guru Granth Sahib Translation Project

Guru Granth Sahib Urdu Page 550

Page 550

ਅਨਦਿਨੁ ਸਹਸਾ ਕਦੇ ਨ ਚੂਕੈ ਬਿਨੁ ਸਬਦੈ ਦੁਖੁ ਪਾਏ ॥ دن رات اس کا شبہ کبھی دور نہیں ہوتا اور صادق گرو کے کلام کے بغیر تکلیف معلوم ہے۔
ਕਾਮੁ ਕ੍ਰੋਧੁ ਲੋਭੁ ਅੰਤਰਿ ਸਬਲਾ ਨਿਤ ਧੰਧਾ ਕਰਤ ਵਿਹਾਏ ॥ شہوت، غصہ، حرص وغیرہ بہت سی برائیاں رہتی ہیں اور اس کی عمر ہر روز ہی دنیوی کاموں میں مشغول رہ کر گزر جاتی ہے۔
ਚਰਣ ਕਰ ਦੇਖਤ ਸੁਣਿ ਥਕੇ ਦਿਹ ਮੁਕੇ ਨੇੜੈ ਆਏ ॥ اس کے ہاتھ، پیر، آنکھ (دیکھ دیکھ کر) اور کان (سن سن کر) تھک چکے ہیں، اس کی زندگی کے ایام ختم ہوگئے ہیں اور موت قریب آگئی ہے۔
ਸਚਾ ਨਾਮੁ ਨ ਲਗੋ ਮੀਠਾ ਜਿਤੁ ਨਾਮਿ ਨਵ ਨਿਧਿ ਪਾਏ ॥ اسے واہے گرو کا سچا نام شیریں نہیں لگتا، جس نام سے نونیدھیاں حاصل ہوجاتی ہے۔
ਜੀਵਤੁ ਮਰੈ ਮਰੈ ਫੁਨਿ ਜੀਵੈ ਤਾਂ ਮੋਖੰਤਰੁ ਪਾਏ ॥ اگر وہ زندگی میں ہی اپنا غرور ختم کردے اور اپنا کبر فنا کرکے نام امرت سے زندگی گذارے، تو وہ نجات حاصل کرسکتا ہے۔
ਧੁਰਿ ਕਰਮੁ ਨ ਪਾਇਓ ਪਰਾਣੀ ਵਿਣੁ ਕਰਮਾ ਕਿਆ ਪਾਏ ॥ اگر انسان کو رب کا فضل حاصل نہیں ہوا، تو وہ بغیر کرم کے کیا حاصل کر سکتا ہے؟
ਗੁਰ ਕਾ ਸਬਦੁ ਸਮਾਲਿ ਤੂ ਮੂੜੇ ਗਤਿ ਮਤਿ ਸਬਦੇ ਪਾਏ ॥ اے احمق انسان! تو گرو کے کلام کا دل میں غور و خوض کر، گرو کے کلام کے ذریعے تجھے نجات اور اعلیٰ ذہنیت حاصل ہوجائے گی۔
ਨਾਨਕ ਸਤਿਗੁਰੁ ਤਦ ਹੀ ਪਾਏ ਜਾਂ ਵਿਚਹੁ ਆਪੁ ਗਵਾਏ ॥੨॥ اے نانک! اگر انسان اپنے دل سے غرور کو مٹادے، تو ضادق گرو حاصل ہوجائے گا۔ 2۔
ਪਉੜੀ ॥ پؤڑی۔
ਜਿਸ ਦੈ ਚਿਤਿ ਵਸਿਆ ਮੇਰਾ ਸੁਆਮੀ ਤਿਸ ਨੋ ਕਿਉ ਅੰਦੇਸਾ ਕਿਸੈ ਗਲੈ ਦਾ ਲੋੜੀਐ ॥ جس کے دل میں میرا مالک بود و باش اختیار کرگیا ہے، اسے کسی بات کی فکر نہیں کرنی چاہیے۔
ਹਰਿ ਸੁਖਦਾਤਾ ਸਭਨਾ ਗਲਾ ਕਾ ਤਿਸ ਨੋ ਧਿਆਇਦਿਆ ਕਿਵ ਨਿਮਖ ਘੜੀ ਮੁਹੁ ਮੋੜੀਐ ॥ واہے گرو ہر چیز کو خوشی عطا کرنے والا ہے، پھر ہم اس کی پرستش میں پلک جھپکنے کے برابر یا ایک لمحہ بھی کیوں منہ موڑیں؟
ਜਿਨਿ ਹਰਿ ਧਿਆਇਆ ਤਿਸ ਨੋ ਸਰਬ ਕਲਿਆਣ ਹੋਏ ਨਿਤ ਸੰਤ ਜਨਾ ਕੀ ਸੰਗਤਿ ਜਾਇ ਬਹੀਐ ਮੁਹੁ ਜੋੜੀਐ ॥ جس نے بھی رب کا دھیان کیا ہے، اسے تمام بھلائیاں ملی ہیں؛ اس لئے ہمیں ہمیشہ ہی سنتوں کی محفل میں موجود ہونا چاہیے اور یکجا ہوکر رب کی حمد و ثناء کرنی چاہئے۔
ਸਭਿ ਦੁਖ ਭੁਖ ਰੋਗ ਗਏ ਹਰਿ ਸੇਵਕ ਕੇ ਸਭਿ ਜਨ ਕੇ ਬੰਧਨ ਤੋੜੀਐ ॥ خادم رب کی ہر تکلیف، بھوک اور مرض ختم ہوگیا ہے اور اس کے سارے بندھن ٹوٹ گئے ہیں۔
ਹਰਿ ਕਿਰਪਾ ਤੇ ਹੋਆ ਹਰਿ ਭਗਤੁ ਹਰਿ ਭਗਤ ਜਨਾ ਕੈ ਮੁਹਿ ਡਿਠੈ ਜਗਤੁ ਤਰਿਆ ਸਭੁ ਲੋੜੀਐ ॥੪॥ ہری کے فضل سے ہی انسان ہری کا معتقد بنتا ہے اور ہری کے معتقدین حضرات کے محض دیدار سے پوری کائنات پار ہوجاتی ہے اور سب کچھ حاصل کرلیتی ہے۔ 4۔
ਸਲੋਕ ਮਃ ੩ ॥ شلوک محلہ 3۔
ਸਾ ਰਸਨਾ ਜਲਿ ਜਾਉ ਜਿਨਿ ਹਰਿ ਕਾ ਸੁਆਉ ਨ ਪਾਇਆ ॥ وہ زبان نذر آتش ہوجائے، جس نے ہری نام کا ذائقہ حاصل نہیں کیا۔
ਨਾਨਕ ਰਸਨਾ ਸਬਦਿ ਰਸਾਇ ਜਿਨਿ ਹਰਿ ਹਰਿ ਮੰਨਿ ਵਸਾਇਆ ॥੧॥ اے نانک! وہی زبان ہری کے نام کا ذائقہ حاصل کرتی ہے، جس نے دل میں رب کو بسایا ہے۔
ਮਃ ੩ ॥ محلہ 3۔
ਸਾ ਰਸਨਾ ਜਲਿ ਜਾਉ ਜਿਨਿ ਹਰਿ ਕਾ ਨਾਉ ਵਿਸਾਰਿਆ ॥ وہ زبان جل جائے، جس نے ہری کا نام بھلادیا ہے۔
ਨਾਨਕ ਗੁਰਮੁਖਿ ਰਸਨਾ ਹਰਿ ਜਪੈ ਹਰਿ ਕੈ ਨਾਇ ਪਿਆਰਿਆ ॥੨॥ اے نانک! گرومکھ حضرات کی زبان ہری کے نام کا ذکر کرتی ہے اور ہری کے نام سے محبت کرتی ہے۔ 2۔
ਪਉੜੀ ॥ پؤڑی۔
ਹਰਿ ਆਪੇ ਠਾਕੁਰੁ ਸੇਵਕੁ ਭਗਤੁ ਹਰਿ ਆਪੇ ਕਰੇ ਕਰਾਏ ॥ واہے گرو خود ہی مالک، خادم اور معتقد ہے اور خود ہی سب کچھ کرتا ہے اور انسانوں سے کرواتا ہے۔
ਹਰਿ ਆਪੇ ਵੇਖੈ ਵਿਗਸੈ ਆਪੇ ਜਿਤੁ ਭਾਵੈ ਤਿਤੁ ਲਾਏ ॥ وہ خود ہی دیکھتا اور خود ہی خوش ہوتا ہے، جیسے اسے بہتر لگتا ہے، اسی طرح نسانوں کو لگاتا ہے۔
ਹਰਿ ਇਕਨਾ ਮਾਰਗਿ ਪਾਏ ਆਪੇ ਹਰਿ ਇਕਨਾ ਉਝੜਿ ਪਾਏ ॥ وہ کچھ انسانوں کو خود ہی راہ راست کی طرف لے جاتا ہے اور کچھ انسانوں کو خوفناک ٹیڑھا راستہ دکھاتا ہے۔
ਹਰਿ ਸਚਾ ਸਾਹਿਬੁ ਸਚੁ ਤਪਾਵਸੁ ਕਰਿ ਵੇਖੈ ਚਲਤ ਸਬਾਏ ॥ رب سچا مالک ہے اور اس کا فیصلہ بھی سچا ہے، وہ خود ہی تعجب خیز چیز کو وجود بخشتا ہے اور دیکھتا رہتا ہے۔
ਗੁਰ ਪਰਸਾਦਿ ਕਹੈ ਜਨੁ ਨਾਨਕੁ ਹਰਿ ਸਚੇ ਕੇ ਗੁਣ ਗਾਏ ॥੫॥ نانک گرو کے فضل سے اس صادق رب کی تسبیح کرتے ہوئے، اس کی حمد و ثناء گاتا ہے۔
ਸਲੋਕ ਮਃ ੩ ॥ شلوک محلہ 3۔
ਦਰਵੇਸੀ ਕੋ ਜਾਣਸੀ ਵਿਰਲਾ ਕੋ ਦਰਵੇਸੁ ॥ کوئی نادر درویش ہی درویشی کی اہمیت سے واقف ہے۔
ਜੇ ਘਰਿ ਘਰਿ ਹੰਢੈ ਮੰਗਦਾ ਧਿਗੁ ਜੀਵਣੁ ਧਿਗੁ ਵੇਸੁ ॥ اگر کوئی درویش بن کر گھر گھر جا کر بھیک مانگتا رہتا ہے، تو اس کی زندگی اور حلیہ پر بہت افسوس ہے۔
ਜੇ ਆਸਾ ਅੰਦੇਸਾ ਤਜਿ ਰਹੈ ਗੁਰਮੁਖਿ ਭਿਖਿਆ ਨਾਉ ॥ اگر وہ امید اور فکر کو چھوڑ دیتا ہے اور گرومکھ بن کر رب کے نام کی بھیک مانگتا ہے، تو
ਤਿਸ ਕੇ ਚਰਨ ਪਖਾਲੀਅਹਿ ਨਾਨਕ ਹਉ ਬਲਿਹਾਰੈ ਜਾਉ ॥੧॥ ہمیں اس کے قدموں کو دھونا چاہیے۔ اے نانک! ہم اس پر قربان جاتے ہیں۔ 1۔
ਮਃ ੩ ॥ محلہ 3۔
ਨਾਨਕ ਤਰਵਰੁ ਏਕੁ ਫਲੁ ਦੁਇ ਪੰਖੇਰੂ ਆਹਿ ॥ اے نانک! یہ کائنات ایک ایسا درخت ہے، جس پر موہ مایا نما ایک پھل لگا ہوا ہے، اس درخت پر گرومکھ اور نفس پرست دو پرندے بیٹھتے ہیں،
ਆਵਤ ਜਾਤ ਨ ਦੀਸਹੀ ਨਾ ਪਰ ਪੰਖੀ ਤਾਹਿ ॥ جس کے پر بھی نہیں ہے اور آتے جاتے وقت نظر نہیں آتے۔
ਬਹੁ ਰੰਗੀ ਰਸ ਭੋਗਿਆ ਸਬਦਿ ਰਹੈ ਨਿਰਬਾਣੁ ॥ نفس پرست رنگ برنگی رس سے لطف اندوز ہوتا رہتا ہے؛ لیکن گرو مکھ کلام میں مگن رہتا ہے۔
ਹਰਿ ਰਸਿ ਫਲਿ ਰਾਤੇ ਨਾਨਕਾ ਕਰਮਿ ਸਚਾ ਨੀਸਾਣੁ ॥੨॥ اے نانک! رب کی لکھی تقدیر کے ذریعے جس کی پیشانی پر نشان حق ظاہر ہوتا ہے، وہ ہری کے نام رس جیسے پھل میں مگن رہتا ہے۔
ਪਉੜੀ ॥ پؤڑی۔
ਆਪੇ ਧਰਤੀ ਆਪੇ ਹੈ ਰਾਹਕੁ ਆਪਿ ਜੰਮਾਇ ਪੀਸਾਵੈ ॥ واہے گرو خود ہی زمین ہے اور خود ہی اس سر زمین پر کھیتی کرنے والا ہے، وہ خود ہی غلہ پیدا کرتا ہے اور خود ہی چورہ چورہ کرواتا ہے۔
ਆਪਿ ਪਕਾਵੈ ਆਪਿ ਭਾਂਡੇ ਦੇਇ ਪਰੋਸੈ ਆਪੇ ਹੀ ਬਹਿ ਖਾਵੈ ॥ وہ خود ہی کھانا تیار کرتا ہے۔ خود ہی برتن رکھ کر ان (برتنوں) پر کھانا لیتا ہے اور خود ہی بیٹھ کر کھانا تناول کرتا ہے۔
error: Content is protected !!
Scroll to Top
https://mta.sertifikasi.upy.ac.id/application/mdemo/ slot gacor slot demo https://bppkad.mamberamorayakab.go.id/wp-content/modemo/ http://gsgs.lingkungan.ft.unand.ac.id/includes/demo/
https://jackpot-1131.com/ https://mainjp1131.com/ https://triwarno-banyuurip.purworejokab.go.id/template-surat/kk/kaka-sbobet/
https://mta.sertifikasi.upy.ac.id/application/mdemo/ slot gacor slot demo https://bppkad.mamberamorayakab.go.id/wp-content/modemo/ http://gsgs.lingkungan.ft.unand.ac.id/includes/demo/
https://jackpot-1131.com/ https://mainjp1131.com/ https://triwarno-banyuurip.purworejokab.go.id/template-surat/kk/kaka-sbobet/