Guru Granth Sahib Translation Project

Guru Granth Sahib Urdu Page 548

Page 548

ਰਾਜਨ ਕਿਉ ਸੋਇਆ ਤੂ ਨੀਦ ਭਰੇ ਜਾਗਤ ਕਤ ਨਾਹੀ ਰਾਮ ॥ اے بادشاہ! کیوں خواب خرگوش میں مصروف ہے اور اور کیوں علم کے ذریعے بیدار نہیں ہورہا ہے؟
ਮਾਇਆ ਝੂਠੁ ਰੁਦਨੁ ਕੇਤੇ ਬਿਲਲਾਹੀ ਰਾਮ ॥ مال و جائیداد کے لیے آنسو بہانا جھوٹ ہی ہے اور کتنے ہی انسان مال و دولت کے لیے بلکتے رہتے ہیں۔
ਬਿਲਲਾਹਿ ਕੇਤੇ ਮਹਾ ਮੋਹਨ ਬਿਨੁ ਨਾਮ ਹਰਿ ਕੇ ਸੁਖੁ ਨਹੀ ॥ بہت سے لوگ پرکشش مایا کے لیے آنسو بہاتے رہتے ہیں؛ لیکن ہری کے انمول نام کے علاوہ کوئی خوشی نہیں۔
ਸਹਸ ਸਿਆਣਪ ਉਪਾਵ ਥਾਕੇ ਜਹ ਭਾਵਤ ਤਹ ਜਾਹੀ ॥ انسان بہت سی ترکیب استعمال کر کے تھک جاتا ہے؛ لیکن جہاں رب کو پسند آتا ہے، اسی جانب رخ کرتا ہے۔
ਆਦਿ ਅੰਤੇ ਮਧਿ ਪੂਰਨ ਸਰਬਤ੍ਰ ਘਟਿ ਘਟਿ ਆਹੀ ॥ ایک رب ہی ابتدا، وسط اور آخر میں ہمہ گیر ہے اور یہی تمام انسانوں کے دلوں میں سمایا ہوا ہے۔
ਬਿਨਵੰਤ ਨਾਨਕ ਜਿਨ ਸਾਧਸੰਗਮੁ ਸੇ ਪਤਿ ਸੇਤੀ ਘਰਿ ਜਾਹੀ ॥੨॥ نانک عرض کرتا ہے کہ جو انسان سنتوں کی محفل میں شامل ہوتا ہے، یہ اپنے ابدی گھر رب کے پاس باعزت جاتا ہے۔ 2۔
ਨਰਪਤਿ ਜਾਣਿ ਗ੍ਰਹਿਓ ਸੇਵਕ ਸਿਆਣੇ ਰਾਮ ॥ اے انسانوں کا حاکم! تو اپنے گھر کے خادموں کو چالاک سمجھ کر ان کی ہوس میں پھنس گیا ہے۔
ਸਰਪਰ ਵੀਛੁੜਣਾ ਮੋਹੇ ਪਛੁਤਾਣੇ ਰਾਮ ॥ لیکن تیرا ان سے جدا ہونا یقینی ہے، ان سے لگاؤ کی وجہ سے تجھے افسوس کرنا پڑے گا۔
ਹਰਿਚੰਦਉਰੀ ਦੇਖਿ ਭੂਲਾ ਕਹਾ ਅਸਥਿਤਿ ਪਾਈਐ ॥ ہری چند راجے کا خیالی شہر دیکھ کر تو راہ سے بھٹک گیا ہے، اب اس میں تجھے کیسے استحکام حاصل ہوسکتا ہے؟
ਬਿਨੁ ਨਾਮ ਹਰਿ ਕੇ ਆਨ ਰਚਨਾ ਅਹਿਲਾ ਜਨਮੁ ਗਵਾਈਐ ॥ واہے گرو کے نام کے بغیر انسان کی قیمتی وجود مخلوق کی دیگر اشیاء کی طرف راغب ہونے سے ضائع ہو جاتی ہے۔
ਹਉ ਹਉ ਕਰਤ ਨ ਤ੍ਰਿਸਨ ਬੂਝੈ ਨਹ ਕਾਂਮ ਪੂਰਨ ਗਿਆਨੇ ॥ کبر و غرور سے انسان کی پیاس نہیں بجھتی، نہ اس کی خواہشات پوری ہوتی ہیں اور نہ ہی اسے حصول علم ہوتا ہے۔
ਬਿਨਵੰਤਿ ਨਾਨਕ ਬਿਨੁ ਨਾਮ ਹਰਿ ਕੇ ਕੇਤਿਆ ਪਛੁਤਾਨੇ ॥੩॥ نانک عرض کرتا ہے کہ رب کے نام سے محروم ہوکر بہت سے لوگ افسوس کرتے ہوئے دنیا سے چلے گئے ہیں۔ 3۔
ਧਾਰਿ ਅਨੁਗ੍ਰਹੋ ਅਪਨਾ ਕਰਿ ਲੀਨਾ ਰਾਮ ॥ رب نے فضل فرما کر مجھے اپنا بنالیا ہے۔
ਭੁਜਾ ਗਹਿ ਕਾਢਿ ਲੀਓ ਸਾਧੂ ਸੰਗੁ ਦੀਨਾ ਰਾਮ ॥ اس نے بازو پکڑ کر مجھے دولت کی ہوس کے کیچڑ سے نکال لیا ہے اور سادھو حضرات کی صحبت کا تحفہ عطا کیا ہے۔
ਸਾਧਸੰਗਮਿ ਹਰਿ ਅਰਾਧੇ ਸਗਲ ਕਲਮਲ ਦੁਖ ਜਲੇ ॥ سادھوؤں کی محفل میں رب کی عبادت کرنے سے میرے سبھی گناہ اور تکلیف کا خاتمہ ہوگیا ہے۔
ਮਹਾ ਧਰਮ ਸੁਦਾਨ ਕਿਰਿਆ ਸੰਗਿ ਤੇਰੈ ਸੇ ਚਲੇ ॥ رب کی عبادت ہی عظیم دین ہے اور نام کا عطیہ ہی نیک عمل ہے، جو آخرت میں تیرے ساتھ جائے گا۔
ਰਸਨਾ ਅਰਾਧੈ ਏਕੁ ਸੁਆਮੀ ਹਰਿ ਨਾਮਿ ਮਨੁ ਤਨੁ ਭੀਨਾ ॥ میری زبان ایک رب کے نام کی پرستش کرتی ہے اور نام سے میرا جسم و جان تر ہوگیا ہے۔
ਨਾਨਕ ਜਿਸ ਨੋ ਹਰਿ ਮਿਲਾਏ ਸੋ ਸਰਬ ਗੁਣ ਪਰਬੀਨਾ ॥੪॥੬॥੯॥ اے نانک! ہری جس شخص کو اپنے ساتھ ملالیتا ہے، وہ تمام چیزوں میں ہنرمند ہوجاتا ہے۔ 4۔ 6۔ 9۔
ਬਿਹਾਗੜੇ ਕੀ ਵਾਰ ਮਹਲਾ ੪॥ بہاگڑا کی وار محلہ 4۔
ੴ ਸਤਿਗੁਰ ਪ੍ਰਸਾਦਿ ॥ رب ایک ہے، جس کا حصول صادق گرو کے فضل سے ممکن ہے۔
ਸਲੋਕ ਮਃ ੩ ॥ شلوک محلہ 3۔
ਗੁਰ ਸੇਵਾ ਤੇ ਸੁਖੁ ਪਾਈਐ ਹੋਰ ਥੈ ਸੁਖੁ ਨ ਭਾਲਿ ॥ اے لوگو! گرو کی خدمت کرنے سے ہی خوشی حاصل ہوتی ہے؛ اس لیے کسی دیگر مقام پر خوشی کی تلاش مت کرو۔
ਗੁਰ ਕੈ ਸਬਦਿ ਮਨੁ ਭੇਦੀਐ ਸਦਾ ਵਸੈ ਹਰਿ ਨਾਲਿ ॥ اگر دل گرو کے کلام سے پریشان ہوجائے، تو رب ہمیشہ انسان کے ساتھ رہتا ہے۔
ਨਾਨਕ ਨਾਮੁ ਤਿਨਾ ਕਉ ਮਿਲੈ ਜਿਨ ਹਰਿ ਵੇਖੈ ਨਦਰਿ ਨਿਹਾਲਿ ॥੧॥ اے نانک! نام اسی شخص کو حاصل ہوتا ہے، جنہیں رب نگاہ کرم سے دیکھتا ہے۔
ਮਃ ੩ ॥ محلہ۔ 3۔
ਸਿਫਤਿ ਖਜਾਨਾ ਬਖਸ ਹੈ ਜਿਸੁ ਬਖਸੈ ਸੋ ਖਰਚੈ ਖਾਇ ॥ واہے گرو کی حمد و ثناء کا ذخیرہ اس کا ایک عطیہ ہے، وہ نظر کرم فرما کر جس شخص کو عطا کرتا ہے، وہی اسے استعمال کرتا ہے۔
ਸਤਿਗੁਰ ਬਿਨੁ ਹਥਿ ਨ ਆਵਈ ਸਭ ਥਕੇ ਕਰਮ ਕਮਾਇ ॥ لیکن یہ ذخیرہ سچے گرو کے بغیر انسان کو حاصل نہیں ہوتا اور ہر کوئی اس کے حصول کے لیے جد و جہد کام کرکے تھک چکا ہے۔
ਨਾਨਕ ਮਨਮੁਖੁ ਜਗਤੁ ਧਨਹੀਣੁ ਹੈ ਅਗੈ ਭੁਖਾ ਕਿ ਖਾਇ ॥੨॥ اے نانک! نفس پرست انسان مالک کائنات کے نام نما دولت سے محروم ہے، جب اسے آخرت میں بھوک کا حساس ہوگا، تو کیا کھائے گا؟ 2۔
ਪਉੜੀ ॥ پؤڑی۔
ਸਭ ਤੇਰੀ ਤੂ ਸਭਸ ਦਾ ਸਭ ਤੁਧੁ ਉਪਾਇਆ ॥ اے رب! اس ساری کائنات کو تو نے ہی وجود بخشا ہے اور تو سب کا مالک ہے، سارے انسان کو تو نے ہی پیدا کیا ہے۔
ਸਭਨਾ ਵਿਚਿ ਤੂ ਵਰਤਦਾ ਤੂ ਸਭਨੀ ਧਿਆਇਆ ॥ تمام ذی روحوں میں تو بسا ہوا ہے اور سبھی تیری ہی پرستش میں لگے ہوئے ہیں۔
ਤਿਸ ਦੀ ਤੂ ਭਗਤਿ ਥਾਇ ਪਾਇਹਿ ਜੋ ਤੁਧੁ ਮਨਿ ਭਾਇਆ ॥ اے رب! جو انسان تیرے دل کو پسند اتا ہے تو اس کی عبادت قبول کرلیتا ہے۔
ਜੋ ਹਰਿ ਪ੍ਰਭ ਭਾਵੈ ਸੋ ਥੀਐ ਸਭਿ ਕਰਨਿ ਤੇਰਾ ਕਰਾਇਆ ॥ جو کچھ رب کو بہتر لگتا ہے، وہی ہوتا ہے۔ اے ہری! انسان وہی کرتا ہے، جو تو ان سے کرواتا ہے یعنی کائنات میں سب کچھ رب کے حکم ہی سے ہو رہا ہے۔
ਸਲਾਹਿਹੁ ਹਰਿ ਸਭਨਾ ਤੇ ਵਡਾ ਜੋ ਸੰਤ ਜਨਾਂ ਕੀ ਪੈਜ ਰਖਦਾ ਆਇਆ ॥੧॥ اے لوگو! اس مالک اور عظیم رب کی تعریف و توصیف کرو، تو ہردور میں سنت حضرات کی عزت رکھتا ہے۔ 1۔
ਸਲੋਕ ਮਃ ੩ ॥ شلوک محلہ 3۔
ਨਾਨਕ ਗਿਆਨੀ ਜਗੁ ਜੀਤਾ ਜਗਿ ਜੀਤਾ ਸਭੁ ਕੋਇ ॥ اے نانک! اہل علم حضرات نے اس کائنات پر فتح حاصل کرلی ہے؛ لیکن اس کائنات نے ہر ایک انسان پر فتح حاصل کرلیا ہے۔
ਨਾਮੇ ਕਾਰਜ ਸਿਧਿ ਹੈ ਸਹਜੇ ਹੋਇ ਸੁ ਹੋਇ ॥ رب کے نام کے ذریعے سبھی کام درست اور مکمل ہوجاتے ہیں، جو کچھ بھی ہوتا ہے، وہ بآسانی ہی رب کی مرضی کے مطابق ہوتا ہے۔
ਗੁਰਮਤਿ ਮਤਿ ਅਚਲੁ ਹੈ ਚਲਾਇ ਨ ਸਕੈ ਕੋਇ ॥ گرو کی نصیحت پر عمل کرنے سے عقل انسانی مستحکم ہوجاتی ہے اور کوئی بھی اسے بے کار نہیں کرسکتا۔
ਭਗਤਾ ਕਾ ਹਰਿ ਅੰਗੀਕਾਰੁ ਕਰੇ ਕਾਰਜੁ ਸੁਹਾਵਾ ਹੋਇ ॥ رب اپنے معتقدین کا معترف ہے یعنی ان کا ساتھ دیتا ہے اور ان کا ہر عمل خوش گوار ہوجاتا ہے۔


© 2017 SGGS ONLINE
error: Content is protected !!
Scroll to Top