Guru Granth Sahib Translation Project

Guru Granth Sahib Urdu Page 437

Page 437

ਕਰਿ ਮਜਨੋ ਸਪਤ ਸਰੇ ਮਨ ਨਿਰਮਲ ਮੇਰੇ ਰਾਮ ॥ اے میرے دل! سات سمندر نما گرو کی صحبت میں غسل کرنے سے دل پاک ہوجاتا ہے۔
ਨਿਰਮਲ ਜਲਿ ਨ੍ਹ੍ਹਾਏ ਜਾ ਪ੍ਰਭ ਭਾਏ ਪੰਚ ਮਿਲੇ ਵੀਚਾਰੇ ॥ جب واہے گرو کو بہتر لگتا ہے، تو انسان پاک پانی میں غسل کرلیتا ہے، زبان اور جسم وغیرہ یہ پانچوں حسی اعضاء دل کے ساتھ مل کر رب کی خوبیوں کا دھیان کرتے ہیں۔
ਕਾਮੁ ਕਰੋਧੁ ਕਪਟੁ ਬਿਖਿਆ ਤਜਿ ਸਚੁ ਨਾਮੁ ਉਰਿ ਧਾਰੇ ॥ شہوت، غصہ، فریب اور برائیوں کو ترک کر انسان صدق نام کو اپنے دل میں پالیتا ہے۔
ਹਉਮੈ ਲੋਭ ਲਹਰਿ ਲਬ ਥਾਕੇ ਪਾਏ ਦੀਨ ਦਇਆਲਾ ॥ جب کبر، حرص کی لہر اور جھوٹ وغیرہ مٹ جاتا ہے، تو انسان غریب پرور رب کو حاصل کرلیتا ہے۔
ਨਾਨਕ ਗੁਰ ਸਮਾਨਿ ਤੀਰਥੁ ਨਹੀ ਕੋਈ ਸਾਚੇ ਗੁਰ ਗੋਪਾਲਾ ॥੩॥ اے نانک! گرو کے مثل کوئی مقام زیارت نہیں، وہ خود ہی گرو گوپال ہے۔ 3۔
ਹਉ ਬਨੁ ਬਨੋ ਦੇਖਿ ਰਹੀ ਤ੍ਰਿਣੁ ਦੇਖਿ ਸਬਾਇਆ ਰਾਮ ॥ میں ہر جنگل میں دیکھ رہی ہوں اور سارے پودوں کو دیکھ چکی ہوں۔
ਤ੍ਰਿਭਵਣੋ ਤੁਝਹਿ ਕੀਆ ਸਭੁ ਜਗਤੁ ਸਬਾਇਆ ਰਾਮ ॥ اے رب! تینوں جہان اور ساری کائنات تیری ہی تخلیق کردہ ہے۔
ਤੇਰਾ ਸਭੁ ਕੀਆ ਤੂੰ ਥਿਰੁ ਥੀਆ ਤੁਧੁ ਸਮਾਨਿ ਕੋ ਨਾਹੀ ॥ یہ سب کچھ تیری ہی تخلیق کردہ ہے، صرف تو ہی ہمیشہ مستحکم ہے۔ تیرے مثل کوئی نہیں۔
ਤੂੰ ਦਾਤਾ ਸਭ ਜਾਚਿਕ ਤੇਰੇ ਤੁਧੁ ਬਿਨੁ ਕਿਸੁ ਸਾਲਾਹੀ ॥ اے رب! تو عطا کرنے والا ہے اور بقیہ سبھی تیرے طلب گار ہیں۔ میں تیرے بغیر کس کی حمد و ثنا کروں؟
ਅਣਮੰਗਿਆ ਦਾਨੁ ਦੀਜੈ ਦਾਤੇ ਤੇਰੀ ਭਗਤਿ ਭਰੇ ਭੰਡਾਰਾ ॥ اے عطا کرنے والے! تو بنا مانگے ہی عطا کرتا ہے، تیری عقیدت کا خزانہ بھرا ہوا ہے۔
ਰਾਮ ਨਾਮ ਬਿਨੁ ਮੁਕਤਿ ਨ ਹੋਈ ਨਾਨਕੁ ਕਹੈ ਵੀਚਾਰਾ ॥੪॥੨॥ نانک کا خیال ہے کہ رام نام کے بغیر کسی انسان کو نجات حاصل نہیں ہوتی۔ 4۔ 2۔
ਆਸਾ ਮਹਲਾ ੧ ॥ آسا محلہ 1۔
ਮੇਰਾ ਮਨੋ ਮੇਰਾ ਮਨੁ ਰਾਤਾ ਰਾਮ ਪਿਆਰੇ ਰਾਮ ॥ میرا دل اپنے محبوب رام کے عشق میں رنگ گیا ہے۔
ਸਚੁ ਸਾਹਿਬੋ ਆਦਿ ਪੁਰਖੁ ਅਪਰੰਪਰੋ ਧਾਰੇ ਰਾਮ ॥ وہ صادق رب سب کا مالک اور لازوال رب ہے۔ اس نے ساری زمین کو سہارا دیا ہوا ہے۔
ਅਗਮ ਅਗੋਚਰੁ ਅਪਰ ਅਪਾਰਾ ਪਾਰਬ੍ਰਹਮੁ ਪਰਧਾਨੋ ॥ وہ ناقابل تسخیر، غیر مرئی، بے حد و شما، پربرہما پوری کائنات کا بادشاہ ہے۔
ਆਦਿ ਜੁਗਾਦੀ ਹੈ ਭੀ ਹੋਸੀ ਅਵਰੁ ਝੂਠਾ ਸਭੁ ਮਾਨੋ ॥ رب ابتدائی دور میں بھی تھا، حال میں بھی ہے اور آئندہ بھی رہے گا۔ بقیہ کائنات کو جھوٹا مانو!
ਕਰਮ ਧਰਮ ਕੀ ਸਾਰ ਨ ਜਾਣੈ ਸੁਰਤਿ ਮੁਕਤਿ ਕਿਉ ਪਾਈਐ ॥ انسان مذہبی عمل کی قدر و قیمت سے واقف نہیں۔ پھر وہ سورتی اور نجات کیسے حاصل کرسکتا ہے؟
ਨਾਨਕ ਗੁਰਮੁਖਿ ਸਬਦਿ ਪਛਾਣੈ ਅਹਿਨਿਸਿ ਨਾਮੁ ਧਿਆਈਐ ॥੧॥ اے نانک! گرمکھ صرف لفظ کو ہی جانتا ہے اور دن رات رب کے نام کا دھیان کرتا رہتا ہے۔ 1۔
ਮੇਰਾ ਮਨੋ ਮੇਰਾ ਮਨੁ ਮਾਨਿਆ ਨਾਮੁ ਸਖਾਈ ਰਾਮ ॥ اب میرے دل کو یقین ہوچکا ہے کہ رب کا نام ہی دنیا و آخرت میں انسان کا رفیق ہے۔
ਹਉਮੈ ਮਮਤਾ ਮਾਇਆ ਸੰਗਿ ਨ ਜਾਈ ਰਾਮ ॥ کبر، پیار اور دولت انسان کے ساتھ نہیں جاتا۔
ਮਾਤਾ ਪਿਤ ਭਾਈ ਸੁਤ ਚਤੁਰਾਈ ਸੰਗਿ ਨ ਸੰਪੈ ਨਾਰੇ ॥ ماں، باپ، بھائی، بیٹا، چالاکی، دولت اور عورتیں اس کا آگے ساتھ نہیں دیتا۔
ਸਾਇਰ ਕੀ ਪੁਤ੍ਰੀ ਪਰਹਰਿ ਤਿਆਗੀ ਚਰਣ ਤਲੈ ਵੀਚਾਰੇ ॥ میں نے رب کے ذکر سے سمندر کی بیٹی لکشمی یعنی دولت کو ترک کر اسے اپنے پیروں تلے کچل دیا ہے۔
ਆਦਿ ਪੁਰਖਿ ਇਕੁ ਚਲਤੁ ਦਿਖਾਇਆ ਜਹ ਦੇਖਾ ਤਹ ਸੋਈ ॥ رب نے ایک فطرت سے پرے کمال دکھایا ہے کہ میں جہاں کہیں بھی دیکھتا ہوں، وہاں میں اسے ہی پاتا ہوں۔
ਨਾਨਕ ਹਰਿ ਕੀ ਭਗਤਿ ਨ ਛੋਡਉ ਸਹਜੇ ਹੋਇ ਸੁ ਹੋਈ ॥੨॥ اے نانک! میں ہری کی پرستش نہیں چھوڑوں گا، فطری طور پر جو ہونا ہے، وہ ہوتا رہے۔ 2۔
ਮੇਰਾ ਮਨੋ ਮੇਰਾ ਮਨੁ ਨਿਰਮਲੁ ਸਾਚੁ ਸਮਾਲੇ ਰਾਮ ॥ میرا دل اس حقیقی صادق رام کے ذکر سے پاک ہوگیا ہے۔
ਅਵਗਣ ਮੇਟਿ ਚਲੇ ਗੁਣ ਸੰਗਮ ਨਾਲੇ ਰਾਮ ॥ میں نے اپنی خرابیوں کو مٹادیا ہے، اس لیے خوبی میرے ہمراہ چلتی ہے اور خوبیوں کے نتیجے میں میرا رب کے ساتھ وصل ہوگیا ہے۔
ਅਵਗਣ ਪਰਹਰਿ ਕਰਣੀ ਸਾਰੀ ਦਰਿ ਸਚੈ ਸਚਿਆਰੋ ॥ میں برائیوں کو ترک کر نیک عمل کرتا ہوں اور دربارِ حق میں سچا شمار ہوجاتا ہوں۔
ਆਵਣੁ ਜਾਵਣੁ ਠਾਕਿ ਰਹਾਏ ਗੁਰਮੁਖਿ ਤਤੁ ਵੀਚਾਰੋ ॥ میری پیدائش و موت کا چکر ختم ہوگیا ہے؛ کیونکہ میں نے گرمکھ بن کر اعلی رب کا دھیان کیا ہے۔
ਸਾਜਨੁ ਮੀਤੁ ਸੁਜਾਣੁ ਸਖਾ ਤੂੰ ਸਚਿ ਮਿਲੈ ਵਡਿਆਈ ॥ اے رب ! تو ہی میرا مالک، دوست، رب اور حبیب ہے، تیرے سچے نام سے مجھے بڑائی ملتی ہے۔
ਨਾਨਕ ਨਾਮੁ ਰਤਨੁ ਪਰਗਾਸਿਆ ਐਸੀ ਗੁਰਮਤਿ ਪਾਈ ॥੩॥ اے نانک! مجھے گرو کی طرف سے ایسی رائے ملی ہے کہ میرے باطن میں نام کا جوہر روشن ہوگیا ہے۔ 3۔
ਸਚੁ ਅੰਜਨੋ ਅੰਜਨੁ ਸਾਰਿ ਨਿਰੰਜਨਿ ਰਾਤਾ ਰਾਮ ॥ سچائی ایک سرمہ ہے اور اس صدق کے سرمے کو میں نے احتیاط سے اپنی آنکھوں میں لگالیا ہے اور میں بے عیب رب کے ساتھ سے رنگ گیا ہوں۔
ਮਨਿ ਤਨਿ ਰਵਿ ਰਹਿਆ ਜਗਜੀਵਨੋ ਦਾਤਾ ਰਾਮ ॥ میرے جسم اور دل کے اندر جان جہاں عطا کرنے والا رام بس رہا ہے۔
ਜਗਜੀਵਨੁ ਦਾਤਾ ਹਰਿ ਮਨਿ ਰਾਤਾ ਸਹਜਿ ਮਿਲੈ ਮੇਲਾਇਆ ॥ میرا دل محبوب عالم عطا کرنے والے ہری کے ساتھ مگن ہے اور بآسانی وصل سے ہی ملاقات ہوگئی ہے۔
ਸਾਧ ਸਭਾ ਸੰਤਾ ਕੀ ਸੰਗਤਿ ਨਦਰਿ ਪ੍ਰਭੂ ਸੁਖੁ ਪਾਇਆ ॥ مجھے رب کے فضل و کرم سے ہی سادھؤں کی مجلس اور سنتوں کی صحبت میں خوشی حاصل ہوئیہے۔
ਹਰਿ ਕੀ ਭਗਤਿ ਰਤੇ ਬੈਰਾਗੀ ਚੂਕੇ ਮੋਹ ਪਿਆਸਾ ॥ تارک الدنیا لوگ ہری کی پرستش میں مگن رہتے ہیں اور ان کی ہوس ​​اور خواہش مٹ جاتی ہے۔
ਨਾਨਕ ਹਉਮੈ ਮਾਰਿ ਪਤੀਣੇ ਵਿਰਲੇ ਦਾਸ ਉਦਾਸਾ ॥੪॥੩॥ اے نانک! کوئی نایاب ہی تارک الدنیا رب کا غلام ہے، جو اپنا کبر مٹاکر خوش رہتا ہے۔ 4۔ 3۔
error: Content is protected !!
Scroll to Top
https://mta.sertifikasi.upy.ac.id/application/mdemo/ slot gacor slot demo https://bppkad.mamberamorayakab.go.id/wp-content/modemo/ http://gsgs.lingkungan.ft.unand.ac.id/includes/demo/
https://jackpot-1131.com/ https://mainjp1131.com/ https://triwarno-banyuurip.purworejokab.go.id/template-surat/kk/kaka-sbobet/
https://mta.sertifikasi.upy.ac.id/application/mdemo/ slot gacor slot demo https://bppkad.mamberamorayakab.go.id/wp-content/modemo/ http://gsgs.lingkungan.ft.unand.ac.id/includes/demo/
https://jackpot-1131.com/ https://mainjp1131.com/ https://triwarno-banyuurip.purworejokab.go.id/template-surat/kk/kaka-sbobet/