Page 422
ਜਉ ਲਗੁ ਜੀਉ ਪਰਾਣ ਸਚੁ ਧਿਆਈਐ ॥
جب تک جسم میں جان ہے، اس وقت تک سچائی پر غور کرتے رہنا چاہیے۔
ਲਾਹਾ ਹਰਿ ਗੁਣ ਗਾਇ ਮਿਲੈ ਸੁਖੁ ਪਾਈਐ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥
ہری کی خوبیوں کا ذکر کرنے سے فائدہ حاصل ہوتا ہے اور خوشی حاصل ہوتی ہے۔ 1۔ وقفہ ۔
ਸਚੀ ਤੇਰੀ ਕਾਰ ਦੇਹਿ ਦਇਆਲ ਤੂੰ ॥
اے کریم مالک! تیری خدمت و عقیدت سچی ہے، یہ مجھے عطا کیجیے۔
ਹਉ ਜੀਵਾ ਤੁਧੁ ਸਾਲਾਹਿ ਮੈ ਟੇਕ ਅਧਾਰੁ ਤੂੰ ॥੨॥
میں تیری مدح سرائی کرکے زندگی گذارتا ہوں، تو میری زندگی کا سہارا اور بنیاد ہے۔ 2۔
ਦਰਿ ਸੇਵਕੁ ਦਰਵਾਨੁ ਦਰਦੁ ਤੂੰ ਜਾਣਹੀ ॥
اے رب! میں تیرا خادم اور تیرے در کا دربان ہوں۔ تو ہی میری تکلیف سے واقف ہے۔
ਭਗਤਿ ਤੇਰੀ ਹੈਰਾਨੁ ਦਰਦੁ ਗਵਾਵਹੀ ॥੩॥
اے آقا! تیری پرستش حیران کن ہے، جو ہر درد مٹادیتی ہے۔ 3۔
ਦਰਗਹ ਨਾਮੁ ਹਦੂਰਿ ਗੁਰਮੁਖਿ ਜਾਣਸੀ ॥
گرمکھ کو علم ہے کہ ہری کے نام کا ذکر کرنے سے وہ اس کے دربار میں مقبول ہو جائیں گے۔
ਵੇਲਾ ਸਚੁ ਪਰਵਾਣੁ ਸਬਦੁ ਪਛਾਣਸੀ ॥੪॥
صادق رب کو انسان کی زندگی کا وہی وقت قبول ہے، جب وہ کلام کو پہچانتا ہے۔ 4۔
ਸਤੁ ਸੰਤੋਖੁ ਕਰਿ ਭਾਉ ਤੋਸਾ ਹਰਿ ਨਾਮੁ ਸੇਇ ॥
جو لوگ سچائی، اطمینان اور محبت کماتے ہیں، وہ ہری نام کا توشہ سفر حاصل کرلیتے ہیں۔
ਮਨਹੁ ਛੋਡਿ ਵਿਕਾਰ ਸਚਾ ਸਚੁ ਦੇਇ ॥੫॥
اپنے دل سے برائیوں کو نکال دینا چاہیے، اچھا انسان تمہیں سچی بات بتائے گا۔ 5۔
ਸਚੇ ਸਚਾ ਨੇਹੁ ਸਚੈ ਲਾਇਆ ॥
حقیقی صادق رب صادقین کو اپنی سچی محبت عطا کرتے ہیں۔
ਆਪੇ ਕਰੇ ਨਿਆਉ ਜੋ ਤਿਸੁ ਭਾਇਆ ॥੬॥
واہے گرو خود ہی عدل کرتا ہے، جو اسے بہتر لگتا ہے۔ 6۔
ਸਚੇ ਸਚੀ ਦਾਤਿ ਦੇਹਿ ਦਇਆਲੁ ਹੈ ॥
اے مخزن حق! تو بڑا مہربان ہے، مجھے اپنے نام کا حقیقی تحفہ عطا فرما۔
ਤਿਸੁ ਸੇਵੀ ਦਿਨੁ ਰਾਤਿ ਨਾਮੁ ਅਮੋਲੁ ਹੈ ॥੭॥
میں دن رات اس کی خدمت(نام کا ذکر) کرتا ہوں، جس کا نام انمول ہے۔ 7۔
ਤੂੰ ਉਤਮੁ ਹਉ ਨੀਚੁ ਸੇਵਕੁ ਕਾਂਢੀਆ ॥
اے رب ! تو قادر ہے اور میں عاجز ہوں؛ لیکن پھر بھی میں تیرا خادم کہلاتا ہوں۔
ਨਾਨਕ ਨਦਰਿ ਕਰੇਹੁ ਮਿਲੈ ਸਚੁ ਵਾਂਢੀਆ ॥੮॥੨੧॥
اے حقیقی صادق رب! مجھ نانک پر اپنی نظر کرم فرمائیے، کیونکہ میں تیرے نام سے بچھڑا ہوا ہوں، تجھ سے مل جاؤں۔ 8۔ 21۔
ਆਸਾ ਮਹਲਾ ੧ ॥
آسا محلہ 1۔
ਆਵਣ ਜਾਣਾ ਕਿਉ ਰਹੈ ਕਿਉ ਮੇਲਾ ਹੋਈ ॥
انسان کا آواگمن کیسے ختم ہوسکتا ہے اور وہ کیسے رب تک رسائی حاصل کرسکتا ہے؟
ਜਨਮ ਮਰਣ ਕਾ ਦੁਖੁ ਘਣੋ ਨਿਤ ਸਹਸਾ ਦੋਈ ॥੧॥
پیدائش و موت کی تکلیف بہت پریشان کن ہے اور دوہراپن اختیار کرنے والے انسان کو ہمیشہ ستاتی ہے۔ 1۔
ਬਿਨੁ ਨਾਵੈ ਕਿਆ ਜੀਵਨਾ ਫਿਟੁ ਧ੍ਰਿਗੁ ਚਤੁਰਾਈ ॥
نام کے بغیر حیاتِ انسانی فضول ہے اور اس کی چالاکی پر لعنت و دھتکار ہے۔
ਸਤਿਗੁਰ ਸਾਧੁ ਨ ਸੇਵਿਆ ਹਰਿ ਭਗਤਿ ਨ ਭਾਈ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥
جس شخص نے سچے سادھو گرو کی خدمت نہیں کی، اسے کبھی بھی ہری کی پرستش اچھی نہیں لگتی۔ 1۔ وقفہ ۔
ਆਵਣੁ ਜਾਵਣੁ ਤਉ ਰਹੈ ਪਾਈਐ ਗੁਰੁ ਪੂਰਾ ॥
جب انسان کو کامل گرو مل جاتا ہے، تو اس کی پیدائش و موت کا چکر ختم ہوجاتا ہے۔
ਰਾਮ ਨਾਮੁ ਧਨੁ ਰਾਸਿ ਦੇਇ ਬਿਨਸੈ ਭ੍ਰਮੁ ਕੂਰਾ ॥੨॥
گرو رام نام کی دولت کا پھل عطا کرتا ہے، جس سے جھوٹ، شبہ کا خاتمہ ہوجاتا ہے۔ 2۔
ਸੰਤ ਜਨਾ ਕਉ ਮਿਲਿ ਰਹੈ ਧਨੁ ਧਨੁ ਜਸੁ ਗਾਏ ॥
جو سنت حضرات کی صحبت میں رہتا ہے، وہ رب کو مبروک کہتا ہوا اس کی تعریف و توصیف کرتا ہے۔
ਆਦਿ ਪੁਰਖੁ ਅਪਰੰਪਰਾ ਗੁਰਮੁਖਿ ਹਰਿ ਪਾਏ ॥੩॥
سب سے اول لامحدود رب گرو کے ذریعے سے حاصل ہوتا ہے۔ 3۔
ਨਟੂਐ ਸਾਂਗੁ ਬਣਾਇਆ ਬਾਜੀ ਸੰਸਾਰਾ ॥
یہ دنیوی کھیل نٹوے کے سوانگ کی مانند سجا ہوا ہے۔
ਖਿਨੁ ਪਲੁ ਬਾਜੀ ਦੇਖੀਐ ਉਝਰਤ ਨਹੀ ਬਾਰਾ ॥੪॥
انسان ایک ساعت کے لیے یہ تماشا دیکھتا ہے۔ اسے ختم ہونے میں بالکل وقت نہیں لگتا۔ 4۔
ਹਉਮੈ ਚਉਪੜਿ ਖੇਲਣਾ ਝੂਠੇ ਅਹੰਕਾਰਾ ॥
متکبر انسان جھوٹ اور کبر کی گوٹیوں سے غرور کا کھیل کھیل رہا ہے۔
ਸਭੁ ਜਗੁ ਹਾਰੈ ਸੋ ਜਿਣੈ ਗੁਰ ਸਬਦੁ ਵੀਚਾਰਾ ॥੫॥
ساری کائنات شکست خوردہ ہوجاتی ہے؛ لیکن جو گرو کے کلام پر غور کرتا ہے، وہ زندگی کا کھیلجیت جاتا ہے۔ 5۔
ਜਿਉ ਅੰਧੁਲੈ ਹਥਿ ਟੋਹਣੀ ਹਰਿ ਨਾਮੁ ਹਮਾਰੈ ॥
جس طرح نابینا شخص کے ہاتھ میں لاٹھی(سہارا) ہے، اسی طرح ہری کا نام میرے لیے (سہارا) ہے۔
ਰਾਮ ਨਾਮੁ ਹਰਿ ਟੇਕ ਹੈ ਨਿਸਿ ਦਉਤ ਸਵਾਰੈ ॥੬॥
دن رات اور صبح رام کا نام میری جائے پناہ ہے۔ 6۔
ਜਿਉ ਤੂੰ ਰਾਖਹਿ ਤਿਉ ਰਹਾ ਹਰਿ ਨਾਮ ਅਧਾਰਾ ॥
اے رب! تو مجھے جیسا رکھتا ہے، میں ویسا ہی رہتا ہوں، تیرا نام میرا سہارا ہے۔
ਅੰਤਿ ਸਖਾਈ ਪਾਇਆ ਜਨ ਮੁਕਤਿ ਦੁਆਰਾ ॥੭॥
جو آخری وقت تک مدد کرنے والا اور نجات کا دروازہ ہے، اسے تیرے خادم نے حاصل کرلیا ہے۔ 7۔
ਜਨਮ ਮਰਣ ਦੁਖ ਮੇਟਿਆ ਜਪਿ ਨਾਮੁ ਮੁਰਾਰੇ ॥
مراری رب کے نام کا ذکر کرنے سے پیدائش و موت کا غم دور ہوگیا ہے۔
ਨਾਨਕ ਨਾਮੁ ਨ ਵੀਸਰੈ ਪੂਰਾ ਗੁਰੁ ਤਾਰੇ ॥੮॥੨੨॥
اے نانک! جو لوگ رب کے نام کو نہیں بھولتے، کامل گرو اسے نجات دلادیتے ہیں۔ 8۔ 22۔
ਆਸਾ ਮਹਲਾ ੩ ਅਸਟਪਦੀਆ ਘਰੁ ੨
آسا محلہ 3 اسٹپدیہ گھرو 2
ੴ ਸਤਿਗੁਰ ਪ੍ਰਸਾਦਿ ॥
رب ایک ہے، جس کا حصول صادق گرو کے فضل سے ممکن ہے ۔
ਸਾਸਤੁ ਬੇਦੁ ਸਿੰਮ੍ਰਿਤਿ ਸਰੁ ਤੇਰਾ ਸੁਰਸਰੀ ਚਰਣ ਸਮਾਣੀ ॥
اے رب! آپ کے نام کی جھیل میں شاستر، وید اور اسمریتیاں موجود ہیں اور تیرے قدموں میں گنگا سمائی ہوئی ہے۔
ਸਾਖਾ ਤੀਨਿ ਮੂਲੁ ਮਤਿ ਰਾਵੈ ਤੂੰ ਤਾਂ ਸਰਬ ਵਿਡਾਣੀ ॥੧॥
اے مالک! تو اس کائنات نما درخت کی اصل یعنی جڑ ہے اور تین خوبیوں والی مایا اس درخت کی تین شاخیں ہیں۔ میرا دل تیرے ذکر سے لطف حاصل کرتا ہے۔ تو سب میں موجود ہے، جو کہ بہت ہی قابل تعریف ہے۔ 1۔
ਤਾ ਕੇ ਚਰਣ ਜਪੈ ਜਨੁ ਨਾਨਕੁ ਬੋਲੇ ਅੰਮ੍ਰਿਤ ਬਾਣੀ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥
نانک اس رب کے قدموں کو یاد کرتا رہتا ہے اور اس کے امرت کلام کا ذکر کرتا رہتا ہے۔ 1۔ وقفہ ۔
ਤੇਤੀਸ ਕਰੋੜੀ ਦਾਸ ਤੁਮ੍ਹ੍ਹਾਰੇ ਰਿਧਿ ਸਿਧਿ ਪ੍ਰਾਣ ਅਧਾਰੀ ॥
اے رب! تینتیس کروڑ دیوی دیوتا تیرے غلام ہیں، تو ہی ردھیوں، سدھیوں اور زندگیوں کی بنیاد ہے۔