Guru Granth Sahib Translation Project

Guru Granth Sahib Urdu Page 390

Page 390

ਨਾਨਕ ਪਾਇਆ ਨਾਮ ਖਜਾਨਾ ॥੪॥੨੭॥੭੮॥ نانک کو رب کے نام کا خزانہ حاصل ہوگیا ہے۔ 4۔ 27۔ 78۔
ਆਸਾ ਮਹਲਾ ੫ ॥ آسا محلہ 5۔
ਠਾਕੁਰ ਸਿਉ ਜਾ ਕੀ ਬਨਿ ਆਈ ॥ جن لوگوں کی آقا جی سے محبت ہوگئی ہے۔
ਭੋਜਨ ਪੂਰਨ ਰਹੇ ਅਘਾਈ ॥੧॥ یہ نام نما لا زوال خوراک کھا کر مطمئن رہتے ہیں۔ 1۔
ਕਛੂ ਨ ਥੋਰਾ ਹਰਿ ਭਗਤਨ ਕਉ ॥ ہری کے معتقدین کو کسی بھی چیز کی کمی نہیں ہوتی۔
ਖਾਤ ਖਰਚਤ ਬਿਲਛਤ ਦੇਵਨ ਕਉ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥ ان کے پاس کھانے، خرچ کرنے، خوشی حاصل کرنے اور دینے کے لیے بہت کچھ ہے۔ 1۔ وقفہ۔
ਜਾ ਕਾ ਧਨੀ ਅਗਮ ਗੁਸਾਈ ॥ جس کا ناقابلِ رسائی مالک عطا کرنے والا ہے،
ਮਾਨੁਖ ਕੀ ਕਹੁ ਕੇਤ ਚਲਾਈ ॥੨॥! بتاؤ، اس شخص کا کوئی کیا نقصان پہنچا سکتا ہے۔ 2۔
ਜਾ ਕੀ ਸੇਵਾ ਦਸ ਅਸਟ ਸਿਧਾਈ ॥ ਪਲਕ ਦਿਸਟਿ ਤਾ ਕੀ ਲਾਗਹੁ ਪਾਈ ॥੩॥! جس کی خدمت اٹھارہ سدھیاں کرتی ہیں، اس کے قدموں میں شامل ہونے میں ایک لمحہ بھی تاخیر مت کرو۔ 3۔
ਜਾ ਕਉ ਦਇਆ ਕਰਹੁ ਮੇਰੇ ਸੁਆਮੀ ॥ نانک کا بیان ہے کہ اے میرے مالک! جس پر تو فضل کرتا ہے،
ਕਹੁ ਨਾਨਕ ਨਾਹੀ ਤਿਨ ਕਾਮੀ ॥੪॥੨੮॥੭੯॥! اسے کسی بھی اشیاء کی کمی نہیں ہوتی۔ 4۔ 28۔ 76۔
ਆਸਾ ਮਹਲਾ ੫ ॥ آسا محلہ 5۔
ਜਉ ਮੈ ਅਪੁਨਾ ਸਤਿਗੁਰੁ ਧਿਆਇਆ ॥ میں نے جب سے اپنے سچے گرو کا دھیان کیا ہے،
ਤਬ ਮੇਰੈ ਮਨਿ ਮਹਾ ਸੁਖੁ ਪਾਇਆ ॥੧॥ اس وقت سے میرے دل کو اعلٰی خوشی حاصل ہوگئی ہے۔ 1۔
ਮਿਟਿ ਗਈ ਗਣਤ ਬਿਨਾਸਿਉ ਸੰਸਾ ॥ ਨਾਮਿ ਰਤੇ ਜਨ ਭਏ ਭਗਵੰਤਾ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥ میرے اعمال کا حساب مٹ گیا اور میرا شبہ بھی دور ہوگیا۔ رب کے نام میں مگن رہنے والے معتقدین خوش نصیب ہوگئے ہیں۔ 1۔ وقفہ۔
ਜਉ ਮੈ ਅਪੁਨਾ ਸਾਹਿਬੁ ਚੀਤਿ ॥ جب میں نے اپنے مالک کو یاد کیا ، تو
ਤਉ ਭਉ ਮਿਟਿਓ ਮੇਰੇ ਮੀਤ ॥੨॥ اے میرے دوست! میرا خوف دور ہوگیا۔ 2۔
ਜਉ ਮੈ ਓਟ ਗਹੀ ਪ੍ਰਭ ਤੇਰੀ ॥ اے رب! میں نے جب سے تیری پناہ لی ہے"
ਤਾਂ ਪੂਰਨ ਹੋਈ ਮਨਸਾ ਮੇਰੀ ॥੩॥ میری آرزو پوری ہوگئی ہے۔ 3۔
ਦੇਖਿ ਚਲਿਤ ਮਨਿ ਭਏ ਦਿਲਾਸਾ ॥ اے رب! حیرت انگیر کھیل دیکھ کر میرے دل کو عزم ہوگیا ہے۔
ਨਾਨਕ ਦਾਸ ਤੇਰਾ ਭਰਵਾਸਾ ॥੪॥੨੯॥੮੦॥ غلام نانک کو تیرا ہی یقین ہے۔ 4۔ 26۔ 80۔
ਆਸਾ ਮਹਲਾ ੫ ॥ آسا محلہ 5۔
ਅਨਦਿਨੁ ਮੂਸਾ ਲਾਜੁ ਟੁਕਾਈ ॥ یم نما چوہا دن رات حیات نما رسی کو کاٹ رہا ہے۔
ਗਿਰਤ ਕੂਪ ਮਹਿ ਖਾਹਿ ਮਿਠਾਈ ॥੧॥ دولت نما کوئیں میں گرتا ہوا انسان (برائیوں کی) مٹھائی کھا رہا ہے۔ 1۔
ਸੋਚਤ ਸਾਚਤ ਰੈਨਿ ਬਿਹਾਨੀ ॥ غور و فکر کرتے ہوئے زندگی نما رات گزر جاتی ہے۔
ਅਨਿਕ ਰੰਗ ਮਾਇਆ ਕੇ ਚਿਤਵਤ ਕਬਹੂ ਨ ਸਿਮਰੈ ਸਾਰਿੰਗਪਾਨੀ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥ انسان دولت کے متعدد رنگ اور تماشوں کو سوچتا رہتا ہے؛ لیکن سارنگ پانی رب کو کبھی یاد نہیں کرتا۔ 1۔ وقفہ۔
ਦ੍ਰੁਮ ਕੀ ਛਾਇਆ ਨਿਹਚਲ ਗ੍ਰਿਹੁ ਬਾਂਧਿਆ ॥ انسان درخت کے سایہ کو غیر متزلزل سمجھ کر اس کے نیچے اپنا گھر بناتا ہے۔
ਕਾਲ ਕੈ ਫਾਂਸਿ ਸਕਤ ਸਰੁ ਸਾਂਧਿਆ ॥੨॥ کال (موت) کی پھانسی اس کی گردن کے نیچے ہے اور دولت نے اس پر اپنا ہوس نما تیر چلایا ہوا ہے۔ 2۔
ਬਾਲੂ ਕਨਾਰਾ ਤਰੰਗ ਮੁਖਿ ਆਇਆ ॥ ریت کا کنارہ لہروں کے منہ میں آگیا ہے۔
ਸੋ ਥਾਨੁ ਮੂੜਿ ਨਿਹਚਲੁ ਕਰਿ ਪਾਇਆ ॥੩॥ لیکن احمق انسان اس مقام کو اٹل سمجھتا ہے۔ 3۔
ਸਾਧਸੰਗਿ ਜਪਿਓ ਹਰਿ ਰਾਇ ॥ میں نے سادھؤں کی صحبت میں نے کائنات کے بادشاہ کا ذکر کیا ہے۔
ਨਾਨਕ ਜੀਵੈ ਹਰਿ ਗੁਣ ਗਾਇ ॥੪॥੩੦॥੮੧॥ اے نانک! ہری کی تعریف و توصیف کرکے باحیات رہتا ہوں۔ 4۔ 30۔ 81۔
ਆਸਾ ਮਹਲਾ ੫ ਦੁਤੁਕੇ ੯ ॥ آسا محلہ 5 دوتوکے 9۔
ਉਨ ਕੈ ਸੰਗਿ ਤੂ ਕਰਤੀ ਕੇਲ ॥ اے میرے جسم! تو اس روح کے ساتھ مل کرحیرت انگیز کھیل کھیلتی ہیں۔
ਉਨ ਕੈ ਸੰਗਿ ਹਮ ਤੁਮ ਸੰਗਿ ਮੇਲ ॥ تیرا اس کے ساتھ ہی ہر ایک سے ربط ضبط بنا ہوا ہے۔
ਉਨ੍ਹ੍ਹ ਕੈ ਸੰਗਿ ਤੁਮ ਸਭੁ ਕੋਊ ਲੋਰੈ ॥ اس کی صحبت میں ہر کوئی تجھے چاہتا ہے۔
ਓਸੁ ਬਿਨਾ ਕੋਊ ਮੁਖੁ ਨਹੀ ਜੋਰੈ ॥੧॥ اس کے بغیر کوئی بھی تجھے دیکھنا نہیں چاہتا۔ 1۔
ਤੇ ਬੈਰਾਗੀ ਕਹਾ ਸਮਾਏ ॥ اے میرے جسم! وہ تارکِ دنیا روح اب کہاں سما گئی ہے؟
ਤਿਸੁ ਬਿਨੁ ਤੁਹੀ ਦੁਹੇਰੀ ਰੀ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥ اس کے بغیر تو دلکش حالت میں ہے۔ 1۔ وقفہ۔
ਉਨ੍ਹ੍ਹ ਕੈ ਸੰਗਿ ਤੂ ਗ੍ਰਿਹ ਮਹਿ ਮਾਹਰਿ ॥ تو اس کے ساتھ گھر میں ملکہ تھی۔
ਉਨ੍ਹ੍ਹ ਕੈ ਸੰਗਿ ਤੂ ਹੋਈ ਹੈ ਜਾਹਰਿ ॥ تو اس کے ساتھ ہی دنیا میں ظاہر ہوئی تھی۔
ਉਨ੍ਹ੍ਹ ਕੈ ਸੰਗਿ ਤੂ ਰਖੀ ਪਪੋਲਿ ॥ تجھے اس کے ساتھ ہی پرورش میں رکھا جاتا تھا۔
ਓਸੁ ਬਿਨਾ ਤੂੰ ਛੁਟਕੀ ਰੋਲਿ ॥੨॥ اب روح چھوڑ کر چلی جاتی ہے، تو تُو مٹی میں مل جاتی ہے۔ 2۔
ਉਨ੍ਹ੍ਹ ਕੈ ਸੰਗਿ ਤੇਰਾ ਮਾਨੁ ਮਹਤੁ ॥ (اے جسم!) اس کے ساتھ ہی تیری عزت و شہرت ہے۔
ਉਨ੍ਹ੍ਹ ਕੈ ਸੰਗਿ ਤੁਮ ਸਾਕੁ ਜਗਤੁ ॥ تیرا دنیا میں اس کے ساتھ ہی رشتہ ہے۔
ਉਨ੍ਹ੍ਹ ਕੈ ਸੰਗਿ ਤੇਰੀ ਸਭ ਬਿਧਿ ਥਾਟੀ ॥ تمہیں اس کی صحبت میں تمام طریقے سے آراستہ کیا جاتا تھا۔
ਓਸੁ ਬਿਨਾ ਤੂੰ ਹੋਈ ਹੈ ਮਾਟੀ ॥੩॥ اس کے بغیر تو مٹی ہوگئی ہے۔ 3۔
ਓਹੁ ਬੈਰਾਗੀ ਮਰੈ ਨ ਜਾਇ ॥ وہ علاحدہ روح نہ کبھی فوت ہوتی ہے اور نہ ہی پیدا ہوتی ہے۔
ਹੁਕਮੇ ਬਾਧਾ ਕਾਰ ਕਮਾਇ ॥ وہ حکمِ رب کے مطابق عمل کرتی ہے۔
ਜੋੜਿ ਵਿਛੋੜੇ ਨਾਨਕ ਥਾਪਿ ॥ اے نانک! رب جسم پیدا کرکے روح کو اس کے ساتھ جوڑتا اور پھر اس سے الگ کر دیتا ہے۔
ਅਪਨੀ ਕੁਦਰਤਿ ਜਾਣੈ ਆਪਿ ॥੪॥੩੧॥੮੨॥ واہے گرو اپنی قدرت سے خود ہی واقف ہے۔ 4۔ 31۔ 82۔
error: Content is protected !!
Scroll to Top
https://s2pbio.fkip.uns.ac.id/stats/demoslot/ https://s2pbio.fkip.uns.ac.id/wp-content/plugins/sbo/ https://ijwem.ulm.ac.id/pages/demo/ situs slot gacor https://bppkad.mamberamorayakab.go.id/wp-content/modemo/ http://mesin-dev.ft.unesa.ac.id/mesin/demo-slot/ http://gsgs.lingkungan.ft.unand.ac.id/includes/demo/ https://kemahasiswaan.unand.ac.id/plugins/actionlog/ https://bappelitbangda.bangkatengahkab.go.id/storage/images/x-demo/
https://jackpot-1131.com/ https://mainjp1131.com/ https://triwarno-banyuurip.purworejokab.go.id/template-surat/kk/kaka-sbobet/
https://s2pbio.fkip.uns.ac.id/stats/demoslot/ https://s2pbio.fkip.uns.ac.id/wp-content/plugins/sbo/ https://ijwem.ulm.ac.id/pages/demo/ situs slot gacor https://bppkad.mamberamorayakab.go.id/wp-content/modemo/ http://mesin-dev.ft.unesa.ac.id/mesin/demo-slot/ http://gsgs.lingkungan.ft.unand.ac.id/includes/demo/ https://kemahasiswaan.unand.ac.id/plugins/actionlog/ https://bappelitbangda.bangkatengahkab.go.id/storage/images/x-demo/
https://jackpot-1131.com/ https://mainjp1131.com/ https://triwarno-banyuurip.purworejokab.go.id/template-surat/kk/kaka-sbobet/