Guru Granth Sahib Translation Project

Guru Granth Sahib Urdu Page 350

Page 350

ਜੇ ਸਉ ਵਰ੍ਹਿਆ ਜੀਵਣ ਖਾਣੁ ॥ اگرانسان سینکڑوں برس زندہ رہنے کے بعد بھی کھاتا رہے، تو
ਖਸਮ ਪਛਾਣੈ ਸੋ ਦਿਨੁ ਪਰਵਾਣੁ ॥੨॥ بارگاہ ایزدگی میں صرف اسی دن مقبول ہوگا، جب اسے واہے گرو کی معرفت حاصل ہوگی۔ 2۔
ਦਰਸਨਿ ਦੇਖਿਐ ਦਇਆ ਨ ਹੋਇ ॥ درخواست کرنے والے انسان کاچہرہ دیکھ کررشوت خور حاکم کواس پر رحم نہیں آتا۔
ਲਏ ਦਿਤੇ ਵਿਣੁ ਰਹੈ ਨ ਕੋਇ ॥ کوئی بھی ایسا حاکم نہیں ہے، جو رشوت لیتا اور دیتا نہ ہو۔
ਰਾਜਾ ਨਿਆਉ ਕਰੇ ਹਥਿ ਹੋਇ ॥ بادشاہ اسی وقت انصاف کرتا ہے، جب اس کی ہتھیلی پرکچھ رکھ دیا جاتا ہے
ਕਹੈ ਖੁਦਾਇ ਨ ਮਾਨੈ ਕੋਇ ॥੩॥ اور وہ رب کے نام پرنہیں مانتا ۔ 3۔
ਮਾਣਸ ਮੂਰਤਿ ਨਾਨਕੁ ਨਾਮੁ ॥ اے نانک!انسان صرف شکل اور نام سے ہی انسان ہے۔
ਕਰਣੀ ਕੁਤਾ ਦਰਿ ਫੁਰਮਾਨੁ ॥ واہے گرو کے دربار کا یہی پیش گوئی ہے کہ انسان اپنے طرز عمل کی وجہ سے کتا ہی ہے۔
ਗੁਰ ਪਰਸਾਦਿ ਜਾਣੈ ਮਿਹਮਾਨੁ ॥ گرو کے فضل سے اگر انسان اس دنیا میں اپنے آپ کو مہمان سمجھ لے تو
ਤਾ ਕਿਛੁ ਦਰਗਹ ਪਾਵੈ ਮਾਨੁ ॥੪॥੪॥ وہ واہے گرو کے دربار میں کچھ عزت حاصل کرلیتا ہے۔ 4۔ 4۔
ਆਸਾ ਮਹਲਾ ੧ ॥ آسا محلہ 1۔
ਜੇਤਾ ਸਬਦੁ ਸੁਰਤਿ ਧੁਨਿ ਤੇਤੀ ਜੇਤਾ ਰੂਪੁ ਕਾਇਆ ਤੇਰੀ ॥ اے رب ! سورتی کے ذریعے تیرا سنائی دینے والا جتنا بھی یہ غیر محدود کلام ہے، یہ سب تیری ہی تخلیق کردہ آواز ہے۔
ਤੂੰ ਆਪੇ ਰਸਨਾ ਆਪੇ ਬਸਨਾ ਅਵਰੁ ਨ ਦੂਜਾ ਕਹਉ ਮਾਈ ॥੧॥ یہ نظر آنے والی ساری کائنات تیرا ہی جسم ہے۔
ਸਾਹਿਬੁ ਮੇਰਾ ਏਕੋ ਹੈ ॥ اے رب! تو خود سراپا جسم ہے اور خود ہی ناک ہے، اے میری ماں! کسی اور کی بات ہی نہ کر۔ 1۔
ਏਕੋ ਹੈ ਭਾਈ ਏਕੋ ਹੈ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥ اے بھائی! میرا مالک صرف ایک ہی ہے اور ایک وہی میرا مولا ہے۔ 1۔ وقفہ۔
ਆਪੇ ਮਾਰੇ ਆਪੇ ਛੋਡੈ ਆਪੇ ਲੇਵੈ ਦੇਇ ॥ وہ خود ذی روح کو فنا کرتاہے اورخود ہی نجات دیتا ہے،وہ خود زندگی لیتا ہے اورخود ہی حیات بخش دیتا ہے۔
ਆਪੇ ਵੇਖੈ ਆਪੇ ਵਿਗਸੈ ਆਪੇ ਨਦਰਿ ਕਰੇਇ ॥੨॥ وہ خود دیکھتا ہے اورخود ہی شادمان ہوتاہے۔ وہ خود ہی ذی روح پر ابر رحمت برساتا ہے۔
ਜੋ ਕਿਛੁ ਕਰਣਾ ਸੋ ਕਰਿ ਰਹਿਆ ਅਵਰੁ ਨ ਕਰਣਾ ਜਾਈ ॥ جو کچھ اسے کرنا ہے، وہ اسے انجام دے رہا ہے۔ کوئی دوسرا کچھ بھی کرنے پر قادر نہیں ہے۔
ਜੈਸਾ ਵਰਤੈ ਤੈਸੋ ਕਹੀਐ ਸਭ ਤੇਰੀ ਵਡਿਆਈ ॥੩॥ جیسا وہ رب کرتا ہے، میں اسی طرح اسے بیان کرتا ہوں۔ اے رب! سب تیری ہی کبریائی ہے
ਕਲਿ ਕਲਵਾਲੀ ਮਾਇਆ ਮਦੁ ਮੀਠਾ ਮਨੁ ਮਤਵਾਲਾ ਪੀਵਤੁ ਰਹੈ ॥ کلی یوگ شراب کا مٹکا ہے۔ دولت میٹھی شراب ہے۔ اور متوالا دل اسے نوش کرتا جاتا ہے۔
ਆਪੇ ਰੂਪ ਕਰੇ ਬਹੁ ਭਾਂਤੀਂ ਨਾਨਕੁ ਬਪੁੜਾ ਏਵ ਕਹੈ ॥੪॥੫॥ (بے چارہ) نانک یہی کہتاہے کہ رب خود مختلف قسم کی شکلیں اختیار کرتا ہے۔ 4۔ 5۔
ਆਸਾ ਮਹਲਾ ੧ ॥ آسا محلہ 1۔
ਵਾਜਾ ਮਤਿ ਪਖਾਵਜੁ ਭਾਉ ॥ اے لوگو!حکمت کو اپنا باجا اور محبت کو اپنی ڈفلی بنا۔
ਹੋਇ ਅਨੰਦੁ ਸਦਾ ਮਨਿ ਚਾਉ ॥ ان سے دل میں فرحت اور ہمیشہ جوش پیدا ہوتا ہے۔
ਏਹਾ ਭਗਤਿ ਏਹੋ ਤਪ ਤਾਉ ॥ یہی واہے گرو سے عقیدت اور یہی مجاہدہ کی مشق ہے۔
ਇਤੁ ਰੰਗਿ ਨਾਚਹੁ ਰਖਿ ਰਖਿ ਪਾਉ ॥੧॥ تو اس محبت میں اپنے قدموں سے تال بھرکر رقص کر۔ 1۔
ਪੂਰੇ ਤਾਲ ਜਾਣੈ ਸਾਲਾਹ ॥ واہے گرو کی حمد کو اپنی تال کی آواز سمجھو؛
ਹੋਰੁ ਨਚਣਾ ਖੁਸੀਆ ਮਨ ਮਾਹ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥ دوسرا رقص دل میں فرحت و انبساط پیدا کرتا ہے۔ 1 وقفہ۔
ਸਤੁ ਸੰਤੋਖੁ ਵਜਹਿ ਦੁਇ ਤਾਲ ॥ صداقت اور قناعت کو اپنے دوتال (چھینا اور طبلہ) بنا اور ان کی کمائی کر۔
ਪੈਰੀ ਵਾਜਾ ਸਦਾ ਨਿਹਾਲ ॥ واہے گرو کے ابدی دیدار کو اپنے پیروں کا گھنگرو بنا۔
ਰਾਗੁ ਨਾਦੁ ਨਹੀ ਦੂਜਾ ਭਾਉ ॥ دوغلے پن کے خاتمہ کو اپنا راگ اور نغمہ سمجھ ۔
ਇਤੁ ਰੰਗਿ ਨਾਚਹੁ ਰਖਿ ਰਖਿ ਪਾਉ ॥੨॥ تو ایسی محبت میں اپنے پیروں سے تال بناکر رقص کر۔ 2۔
ਭਉ ਫੇਰੀ ਹੋਵੈ ਮਨ ਚੀਤਿ ॥ اپنے دل و دماغ میں ہمیشہ رب کے خوف کو رقص کے دائرے کی طرح موجود رکھ ۔
ਬਹਦਿਆ ਉਠਦਿਆ ਨੀਤਾ ਨੀਤਿ ॥ یہ عمل ہر وقت اٹھتے بیٹھتے کر
ਲੇਟਣਿ ਲੇਟਿ ਜਾਣੈ ਤਨੁ ਸੁਆਹੁ ॥ جسم کو راکھ جاننا ہی مٹی میں ملنا ہے۔
ਇਤੁ ਰੰਗਿ ਨਾਚਹੁ ਰਖਿ ਰਖਿ ਪਾਉ ॥੩॥ تم ایسی محبت میں اپنے پیروں سے تال بنا کر رقص کر۔ 3۔
ਸਿਖ ਸਭਾ ਦੀਖਿਆ ਕਾ ਭਾਉ ॥ دکشا (وعظ) سے محبت کرنے والے طالبِ علم آپ کی جماعت بنیں۔
ਗੁਰਮੁਖਿ ਸੁਣਣਾ ਸਾਚਾ ਨਾਉ ॥ گرمکھ بن کر واہے گرو کے حقیقی نام کو سنتا رہ۔
ਨਾਨਕ ਆਖਣੁ ਵੇਰਾ ਵੇਰ ॥ اے نانک! بار بار رب کے نام کا ذکر کرو۔
ਇਤੁ ਰੰਗਿ ਨਾਚਹੁ ਰਖਿ ਰਖਿ ਪੈਰ ॥੪॥੬॥ اس محبت میں تم اپنے پیروں سے تال بناکر رقص کرو۔ 4۔ 6۔
ਆਸਾ ਮਹਲਾ ੧ ॥ آسا محلہ 1۔
ਪਉਣੁ ਉਪਾਇ ਧਰੀ ਸਭ ਧਰਤੀ ਜਲ ਅਗਨੀ ਕਾ ਬੰਧੁ ਕੀਆ ॥ واہے گرو نے ہوا کو پیدا کرکے پوری زمین کو نصب کیا، پانی اور آگ کو قوانین کا پابند بنایا۔
ਅੰਧੁਲੈ ਦਹਸਿਰਿ ਮੂੰਡੁ ਕਟਾਇਆ ਰਾਵਣੁ ਮਾਰਿ ਕਿਆ ਵਡਾ ਭਇਆ ॥੧॥ دس سروں والا نابینا یعنی احمق (لنکا پتی) راون نے اپنا سر کٹوا لیا؛ لیکن اسے مارکر کون سی تعریف حاصل کرلی؟ 1۔
ਕਿਆ ਉਪਮਾ ਤੇਰੀ ਆਖੀ ਜਾਇ ॥ اے رب ! تیری کون کون سی تمثیل بیان کی جاسکتی ہے؟
ਤੂੰ ਸਰਬੇ ਪੂਰਿ ਰਹਿਆ ਲਿਵ ਲਾਇ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥ تو ہر جگہ موجود ہے اور تمام جانداروں میں سما رہا ہے اور ساری مخلوقات تجھ میں ہی دل لگاتی ہے۔ 1۔ وقفہ۔
ਜੀਅ ਉਪਾਇ ਜੁਗਤਿ ਹਥਿ ਕੀਨੀ ਕਾਲੀ ਨਥਿ ਕਿਆ ਵਡਾ ਭਇਆ ॥ اے رب ! تو نے جانداروں کو وجود بخش کر ان کی زندگی کی ڈور اپنے ہاتھ میں پکڑی ہوئی ہے۔ پھر کالیا ناگ کی ناک میں نکیل ڈال کر کیا کمال حاصل کرلیا؟
ਕਿਸੁ ਤੂੰ ਪੁਰਖੁ ਜੋਰੂ ਕਉਣ ਕਹੀਐ ਸਰਬ ਨਿਰੰਤਰਿ ਰਵਿ ਰਹਿਆ ॥੨॥ اے رب ! آپ کس کے شوہر ہو؟ کون آپ کی اہلیہ کہی جاسکتی ہے؟ جب کہ آپ تمام جانداروں میں مسلسل ضم ہو رہے ہیں۔ 2۔
ਨਾਲਿ ਕੁਟੰਬੁ ਸਾਥਿ ਵਰਦਾਤਾ ਬ੍ਰਹਮਾ ਭਾਲਣ ਸ੍ਰਿਸਟਿ ਗਇਆ ॥ محسن برہما اپنے خاندان کے ساتھ تخلیق کی وسعت جاننے کے لیے قلم کی نلکی میں گیا۔
ਆਗੈ ਅੰਤੁ ਨ ਪਾਇਓ ਤਾ ਕਾ ਕੰਸੁ ਛੇਦਿ ਕਿਆ ਵਡਾ ਭਇਆ ॥੩॥ لیکن آگے جاکر اسے اس کی انتہا کا علم نہیں ہوا۔ اے رب! تم نے کنس کو مار کر کیا کمال حاصل کیا؟ 3۔
ਰਤਨ ਉਪਾਇ ਧਰੇ ਖੀਰੁ ਮਥਿਆ ਹੋਰਿ ਭਖਲਾਏ ਜਿ ਅਸੀ ਕੀਆ ॥ معبودوں اور راکشسوں کے ذریعے دودھ کے سمندر کا منتھن کیا گیا اور انمول جواہرات پیدا کرکے باہر نکالے گئے۔ (اس کی وجہ سے) معبود اور راکشس غصے سے چیخنے لگے کہ ہم نے یہ کیا کردیا۔
ਕਹੈ ਨਾਨਕੁ ਛਪੈ ਕਿਉ ਛਪਿਆ ਏਕੀ ਏਕੀ ਵੰਡਿ ਦੀਆ ॥੪॥੭॥ اے نانک! کس طرح چھپانے سے چھپایا جاسکتا ہے؟ ایک ایک کرکے اس نے تمام جواہرات تقسیم کردیے تھے۔ 7۔


© 2017 SGGS ONLINE
Scroll to Top