Guru Granth Sahib Translation Project

Guru Granth Sahib Urdu Page 311

Page 311

ਸਚੁ ਸਚਾ ਰਸੁ ਜਿਨੀ ਚਖਿਆ ਸੇ ਤ੍ਰਿਪਤਿ ਰਹੇ ਆਘਾਈ ॥ جنہوں نے حق نام کی مٹھاس چکھ لی ہے، وہ اطمینان کے ساتھ پرسکون ہو گئے ہیں۔
ਇਹੁ ਹਰਿ ਰਸੁ ਸੇਈ ਜਾਣਦੇ ਜਿਉ ਗੂੰਗੈ ਮਿਠਿਆਈ ਖਾਈ ॥ اس ہری کی مٹھاس کا ذائقہ صرف وہ گرو مکھ ہی جانتے ہیں جنہوں نے اس مٹھاس کو چکھ لیا ہے۔ جس طرح گونگے کی کھائی ہوئی مٹھائی کا ذائقہ صرف گونگا ہی جانتا ہے، دوسرا کوئی نہیں جان سکتا۔
ਗੁਰਿ ਪੂਰੈ ਹਰਿ ਪ੍ਰਭੁ ਸੇਵਿਆ ਮਨਿ ਵਜੀ ਵਾਧਾਈ ॥੧੮॥ جنہوں نے کامل گرو کے ذریعے ہری رب کی عبادت کی ہے، ان کے دل میں اطمینان کی نیک تمنائیں سما گئی ہیں۔ 18۔
ਸਲੋਕ ਮਃ ੪ ॥ شلوک محلہ 4 ۔
ਜਿਨਾ ਅੰਦਰਿ ਉਮਰਥਲ ਸੇਈ ਜਾਣਨਿ ਸੂਲੀਆ ॥ جس طرح جن کے جسم میں پھوڑے ہوں، اس کی تکلیف وہی لوگ جانتے ہیں۔
ਹਰਿ ਜਾਣਹਿ ਸੇਈ ਬਿਰਹੁ ਹਉ ਤਿਨ ਵਿਟਹੁ ਸਦ ਘੁਮਿ ਘੋਲੀਆ ॥ ویسے ہی جن متلاشیوں کے باطن میں مالک کی جدائی ہے ، اس جدائی کا درد وہ لوگ ہی جانتے ہیں۔ میں ہمیشہ ہی ان پر قربان جاتا ہوں جو مالک سے جدائی کا درد جانتے ہیں۔
ਹਰਿ ਮੇਲਹੁ ਸਜਣੁ ਪੁਰਖੁ ਮੇਰਾ ਸਿਰੁ ਤਿਨ ਵਿਟਹੁ ਤਲ ਰੋਲੀਆ ॥ اے رب! مجھے کسی ایسے (گرو) نیک عظیم آدمی سے ملوادیجیے۔ جن کے واسطے میرا سر ان کے قدموں میں جھک جائے۔
ਜੋ ਸਿਖ ਗੁਰ ਕਾਰ ਕਮਾਵਹਿ ਹਉ ਗੁਲਮੁ ਤਿਨਾ ਕਾ ਗੋਲੀਆ ॥ جو سکھ گرو کے بتائے ہوئے اعمال کرتے ہیں ، میں ان کے غلاموں کا غلام ہوں۔
ਹਰਿ ਰੰਗਿ ਚਲੂਲੈ ਜੋ ਰਤੇ ਤਿਨ ਭਿਨੀ ਹਰਿ ਰੰਗਿ ਚੋਲੀਆ ॥ جن کے دل رب کے نام کے گہرے رنگ میں رنگے ہیں، ان کے چولے (یعنی جسم) رب کی محبت میں تر ہوتے ہیں۔
ਕਰਿ ਕਿਰਪਾ ਨਾਨਕ ਮੇਲਿ ਗੁਰ ਪਹਿ ਸਿਰੁ ਵੇਚਿਆ ਮੋਲੀਆ ॥੧॥ اے نانک! مالک نے مہربانی کرکے انھیں گرو سے ملایا ہے اور نھوں نے اپنا سر گرو کو بیچ دیا ہے۔1۔
ਮਃ ੪ ॥ محلہ 4۔
ਅਉਗਣੀ ਭਰਿਆ ਸਰੀਰੁ ਹੈ ਕਿਉ ਸੰਤਹੁ ਨਿਰਮਲੁ ਹੋਇ ॥ اے سنتوں ! یہ جسم بری صفات سے بھرا ہوا ہے، یہ کیسے پاک ہوسکتاہے؟
ਗੁਰਮੁਖਿ ਗੁਣ ਵੇਹਾਝੀਅਹਿ ਮਲੁ ਹਉਮੈ ਕਢੈ ਧੋਇ ॥ اگر گرو مکھ بن کر خوبیاں خریدی جائیں، تو غرور نما گندگی کو نکال کر یہ جسم پاک ہو سکتا ہے۔
ਸਚੁ ਵਣੰਜਹਿ ਰੰਗ ਸਿਉ ਸਚੁ ਸਉਦਾ ਹੋਇ ॥ جو لوگ پیار بھری سچائی کو خریدتے ہیں، ان کا یہ سودا ہمیشہ ساتھ نبھاتا ہے،
ਤੋਟਾ ਮੂਲਿ ਨ ਆਵਈ ਲਾਹਾ ਹਰਿ ਭਾਵੈ ਸੋਇ ॥ "(اس معاملے میں) خسارہ کبھی نہیں ہوتا اور جس طرح رب کی مرضی ہوتی ہے، وہ نفع حاصل کرتا ہے۔
ਨਾਨਕ ਤਿਨ ਸਚੁ ਵਣੰਜਿਆ ਜਿਨਾ ਧੁਰਿ ਲਿਖਿਆ ਪਰਾਪਤਿ ਹੋਇ ॥੨॥ اے نانک! حق نام کی خریداری وہی لوگ کرتے ہیں، جن کی قسمت میں ازل سے ہی لکھا ہوتا ہے۔ 2۔
ਪਉੜੀ ॥ پؤڑی
ਸਾਲਾਹੀ ਸਚੁ ਸਾਲਾਹਣਾ ਸਚੁ ਸਚਾ ਪੁਰਖੁ ਨਿਰਾਲੇ ॥ میں اس لائقِ تعریف سچے رب کی تسبیح و تحمید کرتا ہوں۔ حقیقی صادق رب سچ میں ہی انوکھا ہے۔
ਸਚੁ ਸੇਵੀ ਸਚੁ ਮਨਿ ਵਸੈ ਸਚੁ ਸਚਾ ਹਰਿ ਰਖਵਾਲੇ ॥ سچے انسان کی خدمت کرنے سے سچ دل میں بس جاتا ہے۔ سچ کا مخزن ہری سب کی حفاظت کرنے والا ہے۔
ਸਚੁ ਸਚਾ ਜਿਨੀ ਅਰਾਧਿਆ ਸੇ ਜਾਇ ਰਲੇ ਸਚ ਨਾਲੇ ॥ جنہوں نے حقیقت میں سچے ہری کی عبادت کی ہے، وہ اس سچے کے ساتھ مل گئے ہیں۔
ਸਚੁ ਸਚਾ ਜਿਨੀ ਨ ਸੇਵਿਆ ਸੇ ਮਨਮੁਖ ਮੂੜ ਬੇਤਾਲੇ ॥ جو حقیقی صادق ہری کی خدمت نہیں کرتے، وہ نفس کا غلام بے وقوف اور بیتال(بھوت) ہیں۔
ਓਹ ਆਲੁ ਪਤਾਲੁ ਮੁਹਹੁ ਬੋਲਦੇ ਜਿਉ ਪੀਤੈ ਮਦਿ ਮਤਵਾਲੇ ॥੧੯॥ وہ شراب پی کر مدہوش شرابی کی طرح اپنے منہ سے بکواس کرتے ہیں۔ 19۔
ਸਲੋਕ ਮਹਲਾ ੩ ॥ شلوک محلہ 3۔
ਗਉੜੀ ਰਾਗਿ ਸੁਲਖਣੀ ਜੇ ਖਸਮੈ ਚਿਤਿ ਕਰੇਇ ॥ گؤڑی راگنی تو ہی خوش قسمت ہے، اگر وہ مالک رب کو دل میں بسالے۔
ਭਾਣੈ ਚਲੈ ਸਤਿਗੁਰੂ ਕੈ ਐਸਾ ਸੀਗਾਰੁ ਕਰੇਇ ॥ وہ ست گرو کی منشا کے مطابق چلے، اس کے لیے ایسی زیب و زینت کرنا مناسب ہے۔
ਸਚਾ ਸਬਦੁ ਭਤਾਰੁ ਹੈ ਸਦਾ ਸਦਾ ਰਾਵੇਇ ॥ سچا لفظ مخلوق کا مالک (شوہر) ہے، ہمیشہ اسے اسی کا لطف لینا چاہیے۔
ਜਿਉ ਉਬਲੀ ਮਜੀਠੈ ਰੰਗੁ ਗਹਗਹਾ ਤਿਉ ਸਚੇ ਨੋ ਜੀਉ ਦੇਇ ॥ جس طرح مجیٹھ ابال برداشت کرتی ہے اور اس کا رنگ گہرا لال ہو جاتا ہے، اسی طرح (ذی روح عورت) اپنی روح مالک (شوہر) پر قربان کرے۔
ਰੰਗਿ ਚਲੂਲੈ ਅਤਿ ਰਤੀ ਸਚੇ ਸਿਉ ਲਗਾ ਨੇਹੁ ॥ تو اس کا حقیقی صادق رب کے ساتھ عشق ہوجاتا ہے، وہ (نام کے) گہرے رنگ میں رنگ جاتی ہے۔
ਕੂੜੁ ਠਗੀ ਗੁਝੀ ਨਾ ਰਹੈ ਕੂੜੁ ਮੁਲੰਮਾ ਪਲੇਟਿ ਧਰੇਹੁ ॥ جھوٹ (نما) مُلمع (کامل سچائی کے ساتھ) لپیٹ کر رکھو،
ਕੂੜੀ ਕਰਨਿ ਵਡਾਈਆ ਕੂੜੇ ਸਿਉ ਲਗਾ ਨੇਹੁ ॥ "(پھر بھی) جو جھوٹ اور فریب ہے، وہ پوشیدہ نہیں رہ سکتا، جنھیں جھوٹ سے عشق ہوتا ہے، وہ دنیا کی جھوٹی ہی تعریف کرتے ہیں۔
ਨਾਨਕ ਸਚਾ ਆਪਿ ਹੈ ਆਪੇ ਨਦਰਿ ਕਰੇਇ ॥੧॥ اے نانک! واہے گرو ہی حق ہے اور وہ خود ہی اپنی نظر کرم کرتا ہے۔ 1۔
ਮਃ ੪ ॥ محلہ 4۔
ਸਤਸੰਗਤਿ ਮਹਿ ਹਰਿ ਉਸਤਤਿ ਹੈ ਸੰਗਿ ਸਾਧੂ ਮਿਲੇ ਪਿਆਰਿਆ ॥ نیک صحبت میں رب کی حمد و ثنا ہوتی ہے، (کیونکہ) سنتوں کی صحبت اختیار کرنے سے ہی محبوب ملتا ہے۔
ਓਇ ਪੁਰਖ ਪ੍ਰਾਣੀ ਧੰਨਿ ਜਨ ਹਹਿ ਉਪਦੇਸੁ ਕਰਹਿ ਪਰਉਪਕਾਰਿਆ ॥ وہ لوگ خوش نصیب ہیں (کیونکہ) وہ خیرات کی ترغیب دیتے ہیں۔
ਹਰਿ ਨਾਮੁ ਦ੍ਰਿੜਾਵਹਿ ਹਰਿ ਨਾਮੁ ਸੁਣਾਵਹਿ ਹਰਿ ਨਾਮੇ ਜਗੁ ਨਿਸਤਾਰਿਆ ॥ واہے گرو کے نام پر اعتقاد رکھتے ہیں، واہے گرو کا نام ہی سناتے ہیں اور واہے گرو کے نام سے ہی دنیا کا بھلا کرتے ہیں۔
ਗੁਰ ਵੇਖਣ ਕਉ ਸਭੁ ਕੋਈ ਲੋਚੈ ਨਵ ਖੰਡ ਜਗਤਿ ਨਮਸਕਾਰਿਆ ॥ ہر ایک انسان گرو کے دیدار کی تمنا کرتا ہے اور دنیا میں نو جہانوں کے ذی روح ست گرو کے سامنے جھک کر سلام کرتے ہیں۔
ਤੁਧੁ ਆਪੇ ਆਪੁ ਰਖਿਆ ਸਤਿਗੁਰ ਵਿਚਿ ਗੁਰੁ ਆਪੇ ਤੁਧੁ ਸਵਾਰਿਆ ॥ اے رب ! آپ نے اپنی ذات کو ست گرو میں چھپا رکھا ہے اور آپ نے خود ہی گرو کو حسین بنایا ہے۔
ਤੂ ਆਪੇ ਪੂਜਹਿ ਪੂਜ ਕਰਾਵਹਿ ਸਤਿਗੁਰ ਕਉ ਸਿਰਜਣਹਾਰਿਆ ॥ اے ست گرو کو پیدا کرنے والے مالک ! آپ خود ست گرو کی عبادت کرتے ہیں اور دوسروں سے بھی ان کی عبادت کرواتے ہیں۔
ਕੋਈ ਵਿਛੁੜਿ ਜਾਇ ਸਤਿਗੁਰੂ ਪਾਸਹੁ ਤਿਸੁ ਕਾਲਾ ਮੁਹੁ ਜਮਿ ਮਾਰਿਆ ॥ اگر کوئی شخص ست گرو سے الگ ہو جائے، تو اس کا منہ کالا ہو جاتا ہے اور اسے یمراج سے بڑی سزا ملتی ہے۔
error: Content is protected !!
Scroll to Top
https://mta.sertifikasi.upy.ac.id/application/mdemo/ slot gacor slot demo https://bppkad.mamberamorayakab.go.id/wp-content/modemo/ http://gsgs.lingkungan.ft.unand.ac.id/includes/demo/
https://jackpot-1131.com/ https://mainjp1131.com/ https://triwarno-banyuurip.purworejokab.go.id/template-surat/kk/kaka-sbobet/
https://mta.sertifikasi.upy.ac.id/application/mdemo/ slot gacor slot demo https://bppkad.mamberamorayakab.go.id/wp-content/modemo/ http://gsgs.lingkungan.ft.unand.ac.id/includes/demo/
https://jackpot-1131.com/ https://mainjp1131.com/ https://triwarno-banyuurip.purworejokab.go.id/template-surat/kk/kaka-sbobet/