Page 290
ਸੋ ਕਿਉ ਬਿਸਰੈ ਜਿਨਿ ਸਭੁ ਕਿਛੁ ਦੀਆ ॥
سو کیو بِسرےَ جِن سبھ کِچھ دیا
اس رب کو کیوں بھول جائیں، جس نے ہمیں سب کچھ دیا ہے۔
ਸੋ ਕਿਉ ਬਿਸਰੈ ਜਿ ਜੀਵਨ ਜੀਆ ॥
سو کیو بِسرےَ جہ جیِون جیا
یہ رب کیوں بھلایا جائے، جو جانداروں کی زندگی کی بنیاد ہے۔
ਸੋ ਕਿਉ ਬਿਸਰੈ ਜਿ ਅਗਨਿ ਮਹਿ ਰਾਖੈ ॥
سو کیو بِسرےَ جہ اگن مہہ راکھےَ
اس شکل و صورت سے پاک رب کو کیوں بھلائیں، جو رحم کی آگ میں ہماری حفاظت کرتا ہے۔
ਗੁਰ ਪ੍ਰਸਾਦਿ ਕੋ ਬਿਰਲਾ ਲਾਖੈ ॥
گُر پرساد کو بِرلا لاکھےَ
گرو کی مہربانی سے کوئی نایاب آدمی ہی اس کو دیکھتا ہے۔
ਸੋ ਕਿਉ ਬਿਸਰੈ ਜਿ ਬਿਖੁ ਤੇ ਕਾਢੈ ॥
سو کیو بِسرےَ جہ بِکھ تے کاڈےَ
اس رب کو کیوں بھلائیں،جو انسان کو گناہوں سے بچاتاہے۔
ਜਨਮ ਜਨਮ ਕਾ ਟੂਟਾ ਗਾਢੈ ॥
جنم جنم کا ٹوٹا گاڈھےَ
اور خود سے کئی جنموں سے بچھڑے ہوئے کو اپنے ساتھ ملا لیتا ہے۔
ਗੁਰਿ ਪੂਰੈ ਤਤੁ ਇਹੈ ਬੁਝਾਇਆ ॥
گُر پُورے تت اِہےَ بُجھایا
کامل گرو نے مجھے یہ حقیقت سمجھائی ہے۔
ਪ੍ਰਭੁ ਅਪਨਾ ਨਾਨਕ ਜਨ ਧਿਆਇਆ ॥੪॥
پربھ اپنا نانک جن دھیایا ۔ 4
اے نانک! اس نے تو اپنے رب کا ہی ذکر کیا ہے۔
ਸਾਜਨ ਸੰਤ ਕਰਹੁ ਇਹੁ ਕਾਮੁ ॥
ساجن سنت کروہُ اہِ کام
اے شریف سنت! یہ کام کرو۔
ਆਨ ਤਿਆਗਿ ਜਪਹੁ ਹਰਿ ਨਾਮੁ
آن تیاگ جپوہُ ہر نام
باقی سب کچھ چھوڑ کر رب کے نام کا ورد کرو۔
ਸਿਮਰਿ ਸਿਮਰਿ ਸਿਮਰਿ ਸੁਖ ਪਾਵਹੁ ॥
سِمر سِمر سِمر سُکھ پاوہُ
واہے گرو کے نام کا ذکر کرکے خوشی پاؤ۔
ਆਪਿ ਜਪਹੁ ਅਵਰਹ ਨਾਮੁ ਜਪਾਵਹੁ ॥
آپ جپہہُ اورہ نام جپاوہ
آپ بھی نام کا ورد کرو اور دوسروں سے بھی نام کا ورد کرواؤ۔
ਭਗਤਿ ਭਾਇ ਤਰੀਐ ਸੰਸਾਰੁ ॥
بھگت بھائے تریےَ سنسار
رب کی پوجا سے یہ دنیاوی سمندر پار کیا جاتا ہے۔
ਬਿਨੁ ਭਗਤੀ ਤਨੁ ਹੋਸੀ ਛਾਰੁ ॥
بِن بھگت تن ہوسی چھار
یہ جسم پوجا کے بغیر جل کر راکھ ہو جائے گا۔
ਸਰਬ ਕਲਿਆਣ ਸੂਖ ਨਿਧਿ ਨਾਮੁ ॥
سرب کلیان سُوکھ نِدھ نام
رب کا نام تمام خیر اور خوشیوں کا خزانہ ہے۔
ਬੂਡਤ ਜਾਤ ਪਾਏ ਬਿਸ੍ਰਾਮੁ ॥
بُوڈت جات پائے بِسرام
ڈوبنے والی مخلوق بھی اس میں خوشی پا لیتے ہیں۔
ਸਗਲ ਦੂਖ ਕਾ ਹੋਵਤ ਨਾਸੁ ॥
سگل دُوکھ کا ہووت ناس
ساری پریشانیاں ختم ہوجاتی ہیں۔
ਨਾਨਕ ਨਾਮੁ ਜਪਹੁ ਗੁਨਤਾਸੁ ॥੫॥
نانک نام جپہہُ گُنتاس ۔ 5
اے نانک! خوبیوں کے خزانے کے نام کا ورد کرتے رہو۔
ਉਪਜੀ ਪ੍ਰੀਤਿ ਪ੍ਰੇਮ ਰਸੁ ਚਾਉ ॥
اوپجی پریت پریم رس چاؤ
خدا کی محبت اور چاہت رس کی تمنا پیدا ہوئی ہے۔
ਮਨ ਤਨ ਅੰਤਰਿ ਇਹੀ ਸੁਆਉ ॥
من تن انتر اِیہی سُوآؤ
دماغ اور جسم کے اندر یہ ذائقہ بھر گیا ہے۔
ਨੇਤ੍ਰਹੁ ਪੇਖਿ ਦਰਸੁ ਸੁਖੁ ਹੋਇ ॥
نیتروہُ پَیکھ درس سُکھ ہوئے
اپنی آنکھوں سے رب کا دیدار کرکے میں سکھ پاتا ہوں۔
ਮਨੁ ਬਿਗਸੈ ਸਾਧ ਚਰਨ ਧੋਇ ॥
من بِگسےَ سادھ چرن دھوئے
سنتوں کے پاؤں دھوکر میرا من خوش ہو گیا ہے۔
ਭਗਤ ਜਨਾ ਕੈ ਮਨਿ ਤਨਿ ਰੰਗੁ ॥
بھگت جنا کےَ من تن رنگ
واہے گرو کی محبت خادموں کی روح اور جسم میں موجود ہے۔
ਬਿਰਲਾ ਕੋਊ ਪਾਵੈ ਸੰਗੁ ॥
بِرلا کووُ پاوےَ سنگ
کوئی نادر آدمی ہی ان کی صحبت حاصل کرتا ہے۔
ਏਕ ਬਸਤੁ ਦੀਜੈ ਕਰਿ ਮਇਆ ॥
ایک بست دیجےَ کر مئیا
اے رب! برائے مہربانی ہمیں ایک نام والی چیز عطا کیجیے؛ (تاکہ)
ਗੁਰ ਪ੍ਰਸਾਦਿ ਨਾਮੁ ਜਪਿ ਲਇਆ ॥
گُر پرساد نام جپ لئیا
گرو کی مہربانی سے تیرا نام کا ورد کرسکے۔
ਤਾ ਕੀ ਉਪਮਾ ਕਹੀ ਨ ਜਾਇ ॥
تا کی اُپما کہی نہ جائے
اس کی تشبیہ بیان نہیں کی جا سکتی
ਨਾਨਕ ਰਹਿਆ ਸਰਬ ਸਮਾਇ ॥੬॥
نانک رہیا سرب سمائے ۔ 6
اے نانک! رب تو ہر طرف پھیلا ہوا ہے۔
ਪ੍ਰਭ ਬਖਸੰਦ ਦੀਨ ਦਇਆਲ ॥
پربھ بکھسند دِین دئیال
واہے گرو بخشنے والا اور مہربان ہے۔
ਭਗਤਿ ਵਛਲ ਸਦਾ ਕਿਰਪਾਲ ॥
بھگت وچھل سدا کِرپال
وہ اپنے خادموں پر مہربانی کرنے والا اور ہمیشہ مہربان ہے۔
ਅਨਾਥ ਨਾਥ ਗੋਬਿੰਦ ਗੁਪਾਲ ॥
اناتھ ناتھ گوبِند گوپال
وہ گووند، گوپال یتیموں کا رب ہے۔
ਸਰਬ ਘਟਾ ਕਰਤ ਪ੍ਰਤਿਪਾਲ ॥
سرب گھٹا کرت پرتپال
وہ تمام جانداروں کی پرورش کرتا ہے۔
ਆਦਿ ਪੁਰਖ ਕਾਰਣ ਕਰਤਾਰ ॥
آد پُرکھ کارن کرتار
وہ رب اور کائنات کا خالق ہے۔
ਭਗਤ ਜਨਾ ਕੇ ਪ੍ਰਾਨ ਅਧਾਰ ॥
بھگت جنا کے پران ادھار
وہ اپنے خادموں کی زندگیوں کا سہارا ہے۔
ਜੋ ਜੋ ਜਪੈ ਸੁ ਹੋਇ ਪੁਨੀਤ ॥
جو جو جپےَ سو ہوئے پُنیِت
جو کوئی بھی اس کا ذکر کرتا ہے، وہ پاک ہو جاتا ہے۔
ਭਗਤਿ ਭਾਇ ਲਾਵੈ ਮਨ ਹੀਤ ॥
بھگت بھائے لاوےَمن ہیت
وہ اپنے دل کی محبت رب کی عبادت پر مرکوز کرتا ہے۔
ਹਮ ਨਿਰਗੁਨੀਆਰ ਨੀਚ ਅਜਾਨ ॥
ہم نِرگُنیار نِیچ اجان
ہم بے معیار، گھٹیا اور بے وقوف ہیں،"
ਨਾਨਕ ਤੁਮਰੀ ਸਰਨਿ ਪੁਰਖ ਭਗਵਾਨ ॥੭॥
نانک تُمری سرن پُرکھ بھگوان ۔ 7
نانک کا بیان ہے کہ اے قادر مطلق رب! تیری پناہ میں آئے ہیں۔
ਸਰਬ ਬੈਕੁੰਠ ਮੁਕਤਿ ਮੋਖ ਪਾਏ ॥
سرب بےکُنٹھ مُکت موکھ پائے
اس نے تمام جنت اور نجات حاصل کرلی ہیں۔
ਏਕ ਨਿਮਖ ਹਰਿ ਕੇ ਗੁਨ ਗਾਏ ॥
ایک نِمکھ ہر کے گُن گائے
جس انسان نے ایک لمحے کے لیے بھی واہے گرو کی تسبیح بیان کی ہے۔
ਅਨਿਕ ਰਾਜ ਭੋਗ ਬਡਿਆਈ ॥
انِک راج بھوگ بڈئیائی
وہ بہت سی سلطنتیں، آسائشیں اور کامیابیاں حاصل کرتا ہے۔
ਹਰਿ ਕੇ ਨਾਮ ਕੀ ਕਥਾ ਮਨਿ ਭਾਈ ॥
ہر کے نام کی کتھا من بھائی
جس کے من کو ہری کے نام کی کہانی پسند آتی ہے۔
ਬਹੁ ਭੋਜਨ ਕਾਪਰ ਸੰਗੀਤ ॥
بہہُ بھوجن کاپر سنگیت
وہ مختلف قسم کے کھانے، کپڑے اور موسیقی سے لطف اندوز ہوتا ہے۔
ਰਸਨਾ ਜਪਤੀ ਹਰਿ ਹਰਿ ਨੀਤ ॥
رسنا جپتی ہر ہر نیِت
جس کی زبان ہر وقت ہری پرمیشور کے نام کا ورد کرتی رہتی ہے۔
ਭਲੀ ਸੁ ਕਰਨੀ ਸੋਭਾ ਧਨਵੰਤ ॥
رسنا جپتی ہر ہر نیِت
اس کے اعمال مبارک ہیں، اس کی تعریف کی جاتی ہے اور وہ غنی ہے۔
ਹਿਰਦੈ ਬਸੇ ਪੂਰਨ ਗੁਰ ਮੰਤ ॥
ہِردےَ بسے پُورن گُرمنت
جس کے دل میں مکمل گرو کا منتر بستا ہے۔
ਸਾਧਸੰਗਿ ਪ੍ਰਭ ਦੇਹੁ ਨਿਵਾਸ ॥
سادھ سنگ پربھ دیہہ نِواس
اے رب ! اپنے سنتوں کی صحبت میں جگہ دیجیے۔
ਸਰਬ ਸੂਖ ਨਾਨਕ ਪਰਗਾਸ ॥੮॥੨੦॥
سرب سُوکھ نانک پرگاس ۔ 8۔20
اے نانک! اچھی صحبت میں رہنے سے تمام خوشیاں روشن ہوجاتی ہیں۔
ਸਲੋਕੁ ॥
سلوک
شلوک
ਸਰਗੁਨ ਨਿਰਗੁਨ ਨਿਰੰਕਾਰ ਸੁੰਨ ਸਮਾਧੀ ਆਪਿ ॥
سرگُن نِرگُن نِرنکار سُن سمادھی آپ
شکل و صورت سے پاک رب خود ہی سرگن اور نرگون ہے۔ وہ خود بھی تنہا مراقبے کی اعلیٰ حالت میں رہتا ہے۔
ਆਪਨ ਕੀਆ ਨਾਨਕਾ ਆਪੇ ਹੀ ਫਿਰਿ ਜਾਪਿ ॥੧॥
آپن کیا نانکا آپے ہی پھِر جاپ ۔ 1
اے نانک! شکل و صورت سے پاک رب نے خود ہی کائنات کی تخلیق کی ہے اور پھر خود ہی(جانداروں کے ذریعہ) ذکر کرتا ہے۔
ਅਸਟਪਦੀ ॥
اسٹپدی
اشٹپدی
ਜਬ ਅਕਾਰੁ ਇਹੁ ਕਛੁ ਨ ਦ੍ਰਿਸਟੇਤਾ ॥
جب اکار ایہہ کچھ نہ درِسٹیتا
جب اس تخلیق کا پھیلاؤ کچھ بھی نظر نہیں دیتا تھا،
ਪਾਪ ਪੁੰਨ ਤਬ ਕਹ ਤੇ ਹੋਤਾ ॥
پاپ پُن تب کہہ تے ہوتا
تب گناہ یا نیکی کس (مخلوق) سے ہو سکتا تھا؟
ਜਬ ਧਾਰੀ ਆਪਨ ਸੁੰਨ ਸਮਾਧਿ ॥
جب دھاری آپن سُن سمادھ
جب رب خود تنہا مراقبے کی اعلیٰ حالت میں تھا،
ਤਬ ਬੈਰ ਬਿਰੋਧ ਕਿਸੁ ਸੰਗਿ ਕਮਾਤਿ ॥
تب بیَر بِرودھ کِس سنگ کمات
تب کوئی کس سے دشمنی کرتا تھا؟
ਜਬ ਇਸ ਕਾ ਬਰਨੁ ਚਿਹਨੁ ਨ ਜਾਪਤ ॥
جب اِس کا برن چِہن نہ جاپت
جب (دنیا کا) کوئی رنگ یا نشان نظر نہیں دیتا تھا،
ਤਬ ਹਰਖ ਸੋਗ ਕਹੁ ਕਿਸਹਿ ਬਿਆਪਤ ॥
تب ہرکھ سوگ کہو کِسہہ بیاپت
تب بتاؤ خوشی اور غم کسے چھو سکتا تھا؟
ਜਬ ਆਪਨ ਆਪ ਆਪਿ ਪਾਰਬ੍ਰਹਮ ॥
جب آپن آپ آپ پاربرہم
جب اعلٰی برہمن ہی سب کچھ تھا،
ਤਬ ਮੋਹ ਕਹਾ ਕਿਸੁ ਹੋਵਤ ਭਰਮ ॥
تب موہ کہا کِس ہووت بھرم
تب ناسمجھی کہاں ہو سکتی تھی اور شک و شبہ کسے ہوسکتی تھی؟