Guru Granth Sahib Translation Project

Guru Granth Sahib Urdu Page 274

Page 274

ਬ੍ਰਹਮ ਗਿਆਨੀ ਆਪਿ ਨਿਰੰਕਾਰੁ ॥ پرمیشر کی پہچان رکھنے والا خود ہی رب ہے۔
ਬ੍ਰਹਮ ਗਿਆਨੀ ਕੀ ਸੋਭਾ ਬ੍ਰਹਮ ਗਿਆਨੀ ਬਨੀ ॥ پرمیشر کی معرفت رکھنے والے کی خوبصورتی صرف رب کی معرفت رکھنے والےکو ہی بنتی ہے۔
ਨਾਨਕ ਬ੍ਰਹਮ ਗਿਆਨੀ ਸਰਬ ਕਾ ਧਨੀ ॥੮॥੮॥ اے نانک! پرمیشر کی معرفت رکھنے والا سب کا مالک ہے۔
ਸਲੋਕੁ ॥ شلوک
ਉਰਿ ਧਾਰੈ ਜੋ ਅੰਤਰਿ ਨਾਮੁ ॥ جو شخص اپنے دل میں رب کے نام کو بساتا ہے،
ਸਰਬ ਮੈ ਪੇਖੈ ਭਗਵਾਨੁ ॥ جو سب میں رب کو دیکھتا ہے اور
ਨਿਮਖ ਨਿਮਖ ਠਾਕੁਰ ਨਮਸਕਾਰੈ ॥ لمحہ بہ لمحہ رب کی حمد و ثنا کرتا ہے۔
ਨਾਨਕ ਓਹੁ ਅਪਰਸੁ ਸਗਲ ਨਿਸਤਾਰੈ ॥੧॥ اے نانک! ایسا سچا، بے نیاز ، عظیم انسان تمام مخلوقات کو بحرِ کائنات سے بچاتا ہے۔
ਅਸਟਪਦੀ ॥ اَشْٹپَدی
ਮਿਥਿਆ ਨਾਹੀ ਰਸਨਾ ਪਰਸ ॥ جو شخص زبان سے جھوٹ نہیں بولتا،
ਮਨ ਮਹਿ ਪ੍ਰੀਤਿ ਨਿਰੰਜਨ ਦਰਸ ॥ جس کے دل میں پاک رب کے دیدار کی آرزو بنی رہتی ہے۔
ਪਰ ਤ੍ਰਿਅ ਰੂਪੁ ਨ ਪੇਖੈ ਨੇਤ੍ਰ ॥ جس کی آنکھ اجنبی عورت کے حسن کو نہیں دیکھتے،
ਸਾਧ ਕੀ ਟਹਲ ਸੰਤਸੰਗਿ ਹੇਤ ॥ جو سادھؤں کی عقیدت و احترام کے ساتھ خدمت کرتا ہے اور سنتوں کی صحبت سے محبت کرتا ہے،
ਕਰਨ ਨ ਸੁਨੈ ਕਾਹੂ ਕੀ ਨਿੰਦਾ ॥ جو اپنے کانوں سے کسی کی توہین نہیں سنتا۔
ਸਭ ਤੇ ਜਾਨੈ ਆਪਸ ਕਉ ਮੰਦਾ ॥ جو خود کو برا (کمتر)سمجھتا ہے،
ਗੁਰ ਪ੍ਰਸਾਦਿ ਬਿਖਿਆ ਪਰਹਰੈ ॥ جو گرو کی مہربانی سے برائی کو ترک کردیتا ہے،
ਮਨ ਕੀ ਬਾਸਨਾ ਮਨ ਤੇ ਟਰੈ ॥ جو اپنے دل کی رغبت و چاہت کو اپنے دماغ سے دور کردیتا ہے،
ਇੰਦ੍ਰੀ ਜਿਤ ਪੰਚ ਦੋਖ ਤੇ ਰਹਤ ॥ اور جس نے اپنے حواسِ خمسہ(کان، ہاتھ، زبان، ناک، آنکھ) کو فتح کر لیا اور پانچوں خرابیوں( خواہش نفسانی، غصہ، لالچ، ناسمجھی، گھمنڈ) سے بچا رہتا رہے۔
ਨਾਨਕ ਕੋਟਿ ਮਧੇ ਕੋ ਐਸਾ ਅਪਰਸ ॥੧॥ اے نانک! کروڑوں میں سے ایسا انوکھا شخص 'اپرس' (بے عیب اور خالص مذہبی) ہوتا ہے۔
ਬੈਸਨੋ ਸੋ ਜਿਸੁ ਊਪਰਿ ਸੁਪ੍ਰਸੰਨ ॥ جس شخص سے واہے گرو راضی ہو، وہی وشنو کا پوجا کرنے والا ہے۔
ਬਿਸਨ ਕੀ ਮਾਇਆ ਤੇ ਹੋਇ ਭਿੰਨ ॥ وہ وشنو کی ممتا سے الگ رہتا ہے۔
ਕਰਮ ਕਰਤ ਹੋਵੈ ਨਿਹਕਰਮ ॥ اور نیک اعمال کرتا ہوا وہ ہر چیز بے نیاز ہی رہتا ہے۔
ਤਿਸੁ ਬੈਸਨੋ ਕਾ ਨਿਰਮਲ ਧਰਮ ॥ اس وشنو کے پوجا کرنے والے کا مذہب بھی پاک ہے۔
ਕਾਹੂ ਫਲ ਕੀ ਇਛਾ ਨਹੀ ਬਾਛੈ ॥ وہ کسی پھل کی خواہش نہیں رکھتا۔
ਕੇਵਲ ਭਗਤਿ ਕੀਰਤਨ ਸੰਗਿ ਰਾਚੈ ॥ وہ صرف رب کی عبادت اور اس کے ذکر و اذکار میں ہی مگن رہتا ہے۔
ਮਨ ਤਨ ਅੰਤਰਿ ਸਿਮਰਨ ਗੋਪਾਲ ॥ اس کی روح اور اس کے جسم میں کائنات کے خالق گوپال کا دھیان ہی ہوتا ہے۔
ਸਭ ਊਪਰਿ ਹੋਵਤ ਕਿਰਪਾਲ ॥ وہ تمام جانداروں پر مہربان ہوتا ہے۔
ਆਪਿ ਦ੍ਰਿੜੈ ਅਵਰਹ ਨਾਮੁ ਜਪਾਵੈ ॥ وہ خود واہے گرو کا نام اپنے ذہن میں بساتاہے اور دوسروں سے نام کا ورد کرواتا ہے۔
ਨਾਨਕ ਓਹੁ ਬੈਸਨੋ ਪਰਮ ਗਤਿ ਪਾਵੈ ॥੨॥ اے نانک! ایسا وشنو کا پوجا کرنے والا بہترین رفتار حاصل کرتا ہے۔
ਭਗਉਤੀ ਭਗਵੰਤ ਭਗਤਿ ਕਾ ਰੰਗੁ ॥ جس کے دل میں رب کی عبادت کا عشق ہوتا ہے، وہی رب کا حقیقی عبادت گذار بندہ ہے۔
ਸਗਲ ਤਿਆਗੈ ਦੁਸਟ ਕਾ ਸੰਗੁ ॥ وہ تمام شریروں کی صحبت ترک کردیتا ہے۔
ਮਨ ਤੇ ਬਿਨਸੈ ਸਗਲਾ ਭਰਮੁ ॥ اور اس کے ذہن سے ہر قسم کی الجھنیں مٹ جاتی ہیں۔
ਕਰਿ ਪੂਜੈ ਸਗਲ ਪਾਰਬ੍ਰਹਮੁ ॥ وہ پار برہما پرمیشور کو ہر جگہ موجود سمجھتا ہے اور صرف اسی کی پوجا کرتا ہے۔
ਸਾਧਸੰਗਿ ਪਾਪਾ ਮਲੁ ਖੋਵੈ ॥ جو سادھؤں، سنتوں کی صحبت میں رہ کر اپنے دماغ سے گناہوں کی گندگی کو دور کردیتا ہے۔
ਤਿਸੁ ਭਗਉਤੀ ਕੀ ਮਤਿ ਊਤਮ ਹੋਵੈ ॥ ایسے بندے کی عقل سب سے اچھی ہوجاتی ہے۔
ਭਗਵੰਤ ਕੀ ਟਹਲ ਕਰੈ ਨਿਤ ਨੀਤਿ ॥ وہ اپنے رب کی ہمیشہ خدمت کرتا رہتا ہے۔
ਮਨੁ ਤਨੁ ਅਰਪੈ ਬਿਸਨ ਪਰੀਤਿ ॥ وہ اپنا دماغ اور جسم اپنے رب کی محبت میں وقف کردیتا ہے۔
ਹਰਿ ਕੇ ਚਰਨ ਹਿਰਦੈ ਬਸਾਵੈ ॥ وہ رب کے قدم اپنے دل میں بساتا ہے۔
ਨਾਨਕ ਐਸਾ ਭਗਉਤੀ ਭਗਵੰਤ ਕਉ ਪਾਵੈ ॥੩॥ اے نانک! ایسا عبادت گذار بندہ ہی واہے گرو کو پاتا ہے۔
ਸੋ ਪੰਡਿਤੁ ਜੋ ਮਨੁ ਪਰਬੋਧੈ ॥ پنڈت وہی ہے، جو اپنے من کو ہدایت دیتا ہے۔
ਰਾਮ ਨਾਮੁ ਆਤਮ ਮਹਿ ਸੋਧੈ ॥ وہ رام کے نام کو اپنے دل میں تلاش کرتا ہے۔
ਰਾਮ ਨਾਮ ਸਾਰੁ ਰਸੁ ਪੀਵੈ ॥ جو رام کے نام کا میٹھا رس پیتا ہے۔
ਉਸੁ ਪੰਡਿਤ ਕੈ ਉਪਦੇਸਿ ਜਗੁ ਜੀਵੈ ॥ اس پنڈت کی تعلیم سے ساری دنیا جیتی ہے
ਹਰਿ ਕੀ ਕਥਾ ਹਿਰਦੈ ਬਸਾਵੈ ॥ جو پنڈت ہَرِی کی کہانی کو اپنے دل میں بساتا ہے
ਸੋ ਪੰਡਿਤੁ ਫਿਰਿ ਜੋਨਿ ਨ ਆਵੈ ॥ ایسا پنڈت دوبارہ اس دنیا میں نہیں آتا۔
ਬੇਦ ਪੁਰਾਨ ਸਿਮ੍ਰਿਤਿ ਬੂਝੈ ਮੂਲ ॥ وہ وید، پُرانوں اور سمریتیوں کے بنیادی عناصر کو من ہی من سوچا کرتا ہے،
ਸੂਖਮ ਮਹਿ ਜਾਨੈ ਅਸਥੂਲੁ ॥ وہ دیکھی جانے والی دنیا کو نہ دیکھے جانے والے رب میں تجربہ کرتا ہے۔
ਚਹੁ ਵਰਨਾ ਕਉ ਦੇ ਉਪਦੇਸੁ ॥ اور چاروں ہی ورنوں (ذاتیوں) کو تبلیغ کرتا ہے۔
ਨਾਨਕ ਉਸੁ ਪੰਡਿਤ ਕਉ ਸਦਾ ਅਦੇਸੁ ॥੪॥ اے نانک! اس پنڈت کو ہمیشہ ہی سلام ہے۔
ਬੀਜ ਮੰਤ੍ਰੁ ਸਰਬ ਕੋ ਗਿਆਨੁ ॥ ਚਹੁ ਵਰਨਾ ਮਹਿ ਜਪੈ ਕੋਊ ਨਾਮੁ ॥ تمام منتروں کی جڑ منتر کا علم ہے۔چاروں ہی ذاتیوں میں کوئی بھیا شخص نام کی تسبیح پڑھے۔
ਜੋ ਜੋ ਜਪੈ ਤਿਸ ਕੀ ਗਤਿ ਹੋਇ ॥ جو بھی ذکر کی تسبیح کرتا ہے، اس کی رفتار بڑھ جاتی ہے۔
ਸਾਧਸੰਗਿ ਪਾਵੈ ਜਨੁ ਕੋਇ ॥ کوئی انسان ہی اسے ست سنگتی میں رہ کر حاصل کرتا ہے۔
ਕਰਿ ਕਿਰਪਾ ਅੰਤਰਿ ਉਰ ਧਾਰੈ ॥ اگر رب اپنے فضل و کرم سے دل میں نام بسادے۔
ਪਸੁ ਪ੍ਰੇਤ ਮੁਘਦ ਪਾਥਰ ਕਉ ਤਾਰੈ ॥ تو جانور، بھوت، بے وقوف، پتھر دل بھی پار ہو جاتے ہیں۔
ਸਰਬ ਰੋਗ ਕਾ ਅਉਖਦੁ ਨਾਮੁ ॥ رب کا نام تمام بیماریوں کی دوا ہے۔
ਕਲਿਆਣ ਰੂਪ ਮੰਗਲ ਗੁਣ ਗਾਮ ॥ واہے گرو کی حمد و ثنا کرنا خیر و بھلائی اور آزادی کی ایک شکل ہے۔
ਕਾਹੂ ਜੁਗਤਿ ਕਿਤੈ ਨ ਪਾਈਐ ਧਰਮਿ ॥ کسی ذریعے یا کسی مذہبی عمل سے رب کا نام حاصل نہیں کیا جاسکتا۔
ਨਾਨਕ ਤਿਸੁ ਮਿਲੈ ਜਿਸੁ ਲਿਖਿਆ ਧੁਰਿ ਕਰਮਿ ॥੫॥ اے نانک! واہے گرو کا نام اس شخص کو ہی ملتا ہے، جس کی قسمت میں شروع ہی سے لکھا ہوتا ہے۔
ਜਿਸ ਕੈ ਮਨਿ ਪਾਰਬ੍ਰਹਮ ਕਾ ਨਿਵਾਸੁ ॥ جس کے من میں رب رہتا ہے۔
error: Content is protected !!
Scroll to Top
https://mta.sertifikasi.upy.ac.id/application/mdemo/ slot gacor slot demo https://bppkad.mamberamorayakab.go.id/wp-content/modemo/ http://gsgs.lingkungan.ft.unand.ac.id/includes/demo/
https://jackpot-1131.com/ https://mainjp1131.com/ https://triwarno-banyuurip.purworejokab.go.id/template-surat/kk/kaka-sbobet/
https://mta.sertifikasi.upy.ac.id/application/mdemo/ slot gacor slot demo https://bppkad.mamberamorayakab.go.id/wp-content/modemo/ http://gsgs.lingkungan.ft.unand.ac.id/includes/demo/
https://jackpot-1131.com/ https://mainjp1131.com/ https://triwarno-banyuurip.purworejokab.go.id/template-surat/kk/kaka-sbobet/