Page 269
ਮਿਥਿਆ ਨੇਤ੍ਰ ਪੇਖਤ ਪਰ ਤ੍ਰਿਅ ਰੂਪਾਦ ॥
مِتھیا نیتر پیکھت پر تریا رُوپاد
وہ آنکھیں جھوٹی ہیں، جو اجنبی عورت کا حسن دیکھتی ہیں۔
ਮਿਥਿਆ ਰਸਨਾ ਭੋਜਨ ਅਨ ਸ੍ਵਾਦ ॥
مِتھیا رسنا بھوجن ان سواد
وہ زبان بھی جھوٹی ہے جو پکوان اور دوسری لذتیں حاصل ہوتی ہیں۔
ਮਿਥਿਆ ਚਰਨ ਪਰ ਬਿਕਾਰ ਕਉ ਧਾਵਹਿ ॥
مِتھیا چرن پر بِکار کو دھاوہِ
وہ پیر جھوٹے ہیں، جو دوسروں کا برا کرنے کے لیے دوڑتے ہیں۔
ਮਿਥਿਆ ਮਨ ਪਰ ਲੋਭ ਲੁਭਾਵਹਿ ॥
مِتھیا من پر لوبھ لُبھاوہِ
وہ نفس بھی جھوٹا ہے جو دوسرے کے مال پر نیت خراب کرتا ہے۔
ਮਿਥਿਆ ਤਨ ਨਹੀ ਪਰਉਪਕਾਰਾ ॥
مِتھیا تن نہیں مراوپکارا
وہ جسم جھوٹا ہے، جو رفاہی کام نہیں کرتا۔
ਮਿਥਿਆ ਬਾਸੁ ਲੇਤ ਬਿਕਾਰਾ ॥
مِتھیا باس لیت بِکارا
وہ ناک بے کار ہے، جو نفسانی لذتوں کی بدبو سونگھ رہی ہے۔
ਬਿਨੁ ਬੂਝੇ ਮਿਥਿਆ ਸਭ ਭਏ ॥
بِن بُوجھے مِتھیا سبھ بھئے
ایسی سمجھ کے بنا ہر عضو فانی ہے۔
ਸਫਲ ਦੇਹ ਨਾਨਕ ਹਰਿ ਹਰਿ ਨਾਮ ਲਏ ॥੫॥
سپھل دیہہ نانک ہر ہر نام لئے۔ 5
اے نانک! وہ جسم کامیاب ہے، جو ہری پرمیشور کا نام لیتا رہتا ہے۔
ਬਿਰਥੀ ਸਾਕਤ ਕੀ ਆਰਜਾ ॥
بِرتھی ساکت کی آرجا
ضعیف انسان کی زندگی بے کار ہے۔
ਸਾਚ ਬਿਨਾ ਕਹ ਹੋਵਤ ਸੂਚਾ ॥
ساچ بِنا کہہ ہووت سُوچا
سچ کے بنا وہ کیسے پاک ہو سکتا ہے؟
ਬਿਰਥਾ ਨਾਮ ਬਿਨਾ ਤਨੁ ਅੰਧ ॥
بِرتھا نام بِنا تن اندھ
نام کے بنا جاہل مرد کا جسم بےکار ہے۔ (کیوں کہ)
ਮੁਖਿ ਆਵਤ ਤਾ ਕੈ ਦੁਰਗੰਧ ॥
مُکھ آوت تا کے دُرگند
ان کے منہ سے بدبو آتی ہے۔
ਬਿਨੁ ਸਿਮਰਨ ਦਿਨੁ ਰੈਨਿ ਬ੍ਰਿਥਾ ਬਿਹਾਇ ॥
بِن سِمرن دِن ریَن بِرتھا بِہائے
رب کے ذکر بنا دن اور راتیں بےکار گزرجاتے ہیں،
ਮੇਘ ਬਿਨਾ ਜਿਉ ਖੇਤੀ ਜਾਇ ॥
میگھ بِنا جِیو کھیتی جائے
جس طرح بارش کے بنا فصل تباہ ہو جاتی ہے۔
ਗੋਬਿਦ ਭਜਨ ਬਿਨੁ ਬ੍ਰਿਥੇ ਸਭ ਕਾਮ ॥
گوبند بھجن بِن بِرتھے سبھ کام
گووند کے بھجن کے بنا تمام کام بے کار ہیں۔
ਜਿਉ ਕਿਰਪਨ ਕੇ ਨਿਰਾਰਥ ਦਾਮ ॥
جِیو کِرپن کے نِرارتھ دام
جیسے کنجوس آدمی کی دولت بے کار ہے۔
ਧੰਨਿ ਧੰਨਿ ਤੇ ਜਨ ਜਿਹ ਘਟਿ ਬਸਿਓ ਹਰਿ ਨਾਉ ॥
دھن دھن تے جن جہہ گھٹ بسیو ہر ناؤ
وہ انسان بڑا خوش نصیب ہے، جس کے دل میں رب کا نام رہتا ہے۔
ਨਾਨਕ ਤਾ ਕੈ ਬਲਿ ਬਲਿ ਜਾਉ ॥੬॥
نانک تا کےَ بل بل جاؤ۔ 6
اے نانک! میں ان پر قربان جاتا ہوں۔
ਰਹਤ ਅਵਰ ਕਛੁ ਅਵਰ ਕਮਾਵਤ ॥
رہت اَور کچھَ اَور کماوت
آدمی کہتا کچھ ہے اور کرتا بالکل ہی کچھ اور ہے۔
ਮਨਿ ਨਹੀ ਪ੍ਰੀਤਿ ਮੁਖਹੁ ਗੰਢ ਲਾਵਤ ॥
من نہیں پریت مُکھوہ گنڈ لاوت
اس کے دل میں (رب کے لیے) محبت نہیں لیکن منہ سے بے فائدہ باتیں کرتا ہے۔
ਜਾਨਨਹਾਰ ਪ੍ਰਭੂ ਪਰਬੀਨ ॥
جاننہار پربھوُ پربین
سب کچھ جاننے والا رب بڑا ہوشیار ہے
ਬਾਹਰਿ ਭੇਖ ਨ ਕਾਹੂ ਭੀਨ ॥
باہر بھیکھ نہ کاہوُ بھین
(وہ کبھی) کسی کی ظاہری صورت سے راضی نہیں ہوتا۔
ਅਵਰ ਉਪਦੇਸੈ ਆਪਿ ਨ ਕਰੈ ॥
اَور اُپدیسےَ آپ نہ کرےَ
جو دوسروں کو اچھی باتیں بتاتا ہے اور خود اس پر عمل نہیں کرتا،
ਆਵਤ ਜਾਵਤ ਜਨਮੈ ਮਰੈ ॥
آوت جاوت جنمےَ مرےَ
وہ (دنیا میں) آتا جاتا اور جیتا مرتا رہتا ہے۔
ਜਿਸ ਕੈ ਅੰਤਰਿ ਬਸੈ ਨਿਰੰਕਾਰੁ ॥
جِس کے انتر بسےَ نِرنکار
جس آدمی کے دل میں شکل و صورت سے پاک رب رہتا ہے،
ਤਿਸ ਕੀ ਸੀਖ ਤਰੈ ਸੰਸਾਰੁ ॥
تِس کی سیِکھ ترےَ سنسار
اس کی تبلیغ سے سارا جہان (آفتوں سے) بچ جاتا ہے۔
ਜੋ ਤੁਮ ਭਾਨੇ ਤਿਨ ਪ੍ਰਭੁ ਜਾਤਾ ॥
جو تُم بھانے تِن پربھ جاتا
اے رب ! جو تجھے اچھے لگتے ہیں ، صرف وہی تجھے جان سکتے ہیں۔
ਨਾਨਕ ਉਨ ਜਨ ਚਰਨ ਪਰਾਤਾ ॥੭॥
نانک اُن جن چرن پراتا ۔ 7
اے نانک! میں ایسے عقیدت مندوں کے قدم چومتا ہوں۔
ਕਰਉ ਬੇਨਤੀ ਪਾਰਬ੍ਰਹਮੁ ਸਭੁ ਜਾਨੈ ॥
کرو بینتی پاربرہم سبھ جانےَ
میں اس پربرہما کے سامنے دعا کرتا ہوں، جو سب کچھ جانتا ہے۔
ਅਪਨਾ ਕੀਆ ਆਪਹਿ ਮਾਨੈ ॥
اپنا کیا آپہہ مانےَ
اپنی پیدا کی ہوئی مخلوق کو وہ خود ہی عزت عطا کرتا ہے۔
ਆਪਹਿ ਆਪ ਆਪਿ ਕਰਤ ਨਿਬੇਰਾ ॥
آپہہ آپ آپ کرت نِبیرا
واہے گرو خود ہی (مخلوق کے اعمال کے مطابق) انصاف کرتا ہے۔
ਕਿਸੈ ਦੂਰਿ ਜਨਾਵਤ ਕਿਸੈ ਬੁਝਾਵਤ ਨੇਰਾ ॥
کِسےَ دُور جناوت کِسے بُجھاوت نیرا
کسی کو یہ احساس عطا کرتا ہے کہ واہے گرو ہمارے قریب ہے اور کسی کو لگتا ہے کہ واہے گرو کہیں دور ہے۔
ਉਪਾਵ ਸਿਆਨਪ ਸਗਲ ਤੇ ਰਹਤ ॥
اُپاو سیانپ سگل تے رہت
تمام کوششوں اور چالاکیوں سے واہے گرو بالاتر ہے۔
ਸਭੁ ਕਛੁ ਜਾਨੈ ਆਤਮ ਕੀ ਰਹਤ ॥
سبھ کچھ جانےَ آتم کی رہت
(کیونکہ) وہ آدمی کے دل کی کیفیت کو اچھی طرح سمجھتا ہے۔
ਜਿਸੁ ਭਾਵੈ ਤਿਸੁ ਲਏ ਲੜਿ ਲਾਇ ॥
جِس بھاوےَ تِس لئے لڑ لائے
وہ اس کو اپنے ساتھ ملا لیتا ہے، جو اس کو بھلا لگتا ہے۔
ਥਾਨ ਥਨੰਤਰਿ ਰਹਿਆ ਸਮਾਇ ॥
تھان تھننتر رہیا سمائے
رب تمام جگہوں اور جگہوں کی دوری پر چھایا ہوا ہے۔
ਸੋ ਸੇਵਕੁ ਜਿਸੁ ਕਿਰਪਾ ਕਰੀ ॥
سو سیوک جِس کِرپا کری
جس پر واہے گرو رحم کرتا ہے وہی اس کا بندہ ہے۔
ਨਿਮਖ ਨਿਮਖ ਜਪਿ ਨਾਨਕ ਹਰੀ ॥੮॥੫॥
نِمکھ نِمکھ جپ نانک ہری ۔ 8۔ 5
اے نانک! لمحہ لمحہ ہری کا ذکر کرتے رہو۔
ਸਲੋਕੁ ॥
سلوک
سلوک
ਕਾਮ ਕ੍ਰੋਧ ਅਰੁ ਲੋਭ ਮੋਹ ਬਿਨਸਿ ਜਾਇ ਅਹੰਮੇਵ ॥
کام کرودھ ار لوبھ موہ بِنس جائے اہنمیو
اے واہے گرو ! میری ہوس، غصہ، لالچ، حرص اور گھمنڈ ختم ہو جائے۔
ਨਾਨਕ ਪ੍ਰਭ ਸਰਣਾਗਤੀ ਕਰਿ ਪ੍ਰਸਾਦੁ ਗੁਰਦੇਵ ॥੧॥
نانک پربھ سرناگتی کر پرساد ۔ 1
میں تیری پناہ میں آیا ہوں۔ اے گرودیو! مجھ پر ایسی مہربانی کریں۔
ਅਸਟਪਦੀ ॥
اسٹپدی
اشٹپدی۔
ਜਿਹ ਪ੍ਰਸਾਦਿ ਛਤੀਹ ਅੰਮ੍ਰਿਤ ਖਾਹਿ ॥
جہہ پرساد چھتی امرت کھاہِ
(اے مخلوق!) جس کے فضل سے تو چھتیس قسم کے لذیذ پکوان کھاتا ہے،
ਤਿਸੁ ਠਾਕੁਰ ਕਉ ਰਖੁ ਮਨ ਮਾਹਿ ॥
تِس ٹھاکُر کو رکھ من کاہِ
اس رب کو اپنے دل میں یاد کر۔
ਜਿਹ ਪ੍ਰਸਾਦਿ ਸੁਗੰਧਤ ਤਨਿ ਲਾਵਹਿ ॥
جہہ پرساد سُگندھت تن لاوہہ
جس کے فضل سے تم اپنے جسم پر خوشبو لگاتے ہو
ਤਿਸ ਕਉ ਸਿਮਰਤ ਪਰਮ ਗਤਿ ਪਾਵਹਿ ॥
تِس کو سِمرت پرم گَت پاوہِ
اس کی عبادت کرنے سے تجھے نجات مل جائے گی۔
ਜਿਹ ਪ੍ਰਸਾਦਿ ਬਸਹਿ ਸੁਖ ਮੰਦਰਿ ॥
جہہ پرساد بسہہ سُکھ مندر
جس کی مہربانی سے تم محلوں میں خوش رہتے ہو،
ਤਿਸਹਿ ਧਿਆਇ ਸਦਾ ਮਨ ਅੰਦਰਿ ॥
تِسہہ دھیائے سدا من اندر
اپنے دل میں ہمیشہ اس کا دھیان کرو۔
ਜਿਹ ਪ੍ਰਸਾਦਿ ਗ੍ਰਿਹ ਸੰਗਿ ਸੁਖ ਬਸਨਾ ॥
جہہ پرساد گرِہ سنگ سُکھ بسنا
جس کے فضل سے تم اپنے گھر میں خوش رہو
ਆਠ ਪਹਰ ਸਿਮਰਹੁ ਤਿਸੁ ਰਸਨਾ ॥
آٹھ پہر سِمروہُ تِس رسنا
اپنی زبان سے آٹھوں پہر اس کا ذکر کرو۔
ਜਿਹ ਪ੍ਰਸਾਦਿ ਰੰਗ ਰਸ ਭੋਗ ॥
جہہ پرساد رنگ رس بھوگ
اے نانک! جس کی مہربانی سے رنگ برنگیاں، لذیذ پکوان اور چیزیں حاصل ہوتی ہیں،
ਨਾਨਕ ਸਦਾ ਧਿਆਈਐ ਧਿਆਵਨ ਜੋਗ ॥੧॥
نانک سدا دھیائیے دھیاون جوگ ۔1
اس یاد رکھنے کے لائق واہے گرو کا ہمیشہ ذکر کرنا چاہیے ۔
ਜਿਹ ਪ੍ਰਸਾਦਿ ਪਾਟ ਪਟੰਬਰ ਹਢਾਵਹਿ ॥
جہہ پرساد پاٹ پٹنبر ہڈاوہِ
جس کی مہربانی سے تم ریشمی لباس پہنتے ہو،
ਤਿਸਹਿ ਤਿਆਗਿ ਕਤ ਅਵਰ ਲੁਭਾਵਹਿ ॥
تِسہہ تیاگ کت اوَر لُبھاوہِ
اسے بھلا کر کیوں دوسروں میں مست ہو رہے ہو؟
ਜਿਹ ਪ੍ਰਸਾਦਿ ਸੁਖਿ ਸੇਜ ਸੋਈਜੈ ॥
جہہ پرساد سُکھ سیج سوئیجےَ
جس کی مہربانی سے تم آرام دہ بستر پر سوتے ہو۔
ਮਨ ਆਠ ਪਹਰ ਤਾ ਕਾ ਜਸੁ ਗਾਵੀਜੈ ॥
من آٹھ پہر تا کا جس گاویجےَ
اے میرے دل! اس رب کی آٹھوں پہر حمد کرنا چاہیے۔
ਜਿਹ ਪ੍ਰਸਾਦਿ ਤੁਝੁ ਸਭੁ ਕੋਊ ਮਾਨੈ ॥
جہہ پرساد تُجھ سبھ کوؤ مانے
جس کی مہربانی سے ہر آدمی تیرا اعزاز و اکرام کرتا ہے۔