Page 268
ਇਆਹੂ ਜੁਗਤਿ ਬਿਹਾਨੇ ਕਈ ਜਨਮ ॥
اِیاہُو جُگت بِہانے کئی جنم
چالوں میں آدمی نے زندگی کے کئی دور گزار دیے ہیں۔
ਨਾਨਕ ਰਾਖਿ ਲੇਹੁ ਆਪਨ ਕਰਿ ਕਰਮ ॥੭॥
نانک راکھ لیہو آپن کر کرم ۔ 7
نانک کی درخواست ہے کہ اے رب! اپنی رحمت کی چادر پہن کر مخلوق کو کائنات کے سمندر سے بچالے۔
ਤੂ ਠਾਕੁਰੁ ਤੁਮ ਪਹਿ ਅਰਦਾਸਿ ॥
تُو ٹھاکُر تُم پہ ارداس
(اے واہے گرو!) تو ہمارا آقا ہے اور ہماری تجھ سے ہی دعا ہے۔
ਜੀਉ ਪਿੰਡੁ ਸਭੁ ਤੇਰੀ ਰਾਸਿ ॥
جیو پِنڈ سبھ تیری راس
یہ روح اور جسم سب تیری ہی پونجی ہے۔
ਤੁਮ ਮਾਤ ਪਿਤਾ ਹਮ ਬਾਰਿਕ ਤੇਰੇ ॥
تُم مات پِتا ہم بارِک تیرے
تم ہمارے ماں باپ ہو اور ہم تیرے بچے ہیں۔
ਤੁਮਰੀ ਕ੍ਰਿਪਾ ਮਹਿ ਸੂਖ ਘਨੇਰੇ ॥
تُمری کِرپا مہہ سُوکھ گھنیرے
تیری مہربانی میں بہت ساری خوشیاں ہیں۔
ਕੋਇ ਨ ਜਾਨੈ ਤੁਮਰਾ ਅੰਤੁ ॥
کوئے جانےَ تُمرا انت
اے رب ! تیری انتہاء کوئی بھی نہیں جانتا۔
ਊਚੇ ਤੇ ਊਚਾ ਭਗਵੰਤ ॥
اُوچے تے اُوچا بھگونت
تو سب سے اعلی بھگوان ہے۔
ਸਗਲ ਸਮਗ੍ਰੀ ਤੁਮਰੈ ਸੂਤ੍ਰਿ ਧਾਰੀ ॥
سگل سمگری تُمرےَ سُوتر دھاری
سارا جہان تیرے سوتر (دھاگے) میں پرویا ہوا ہے۔
ਤੁਮ ਤੇ ਹੋਇ ਸੁ ਆਗਿਆਕਾਰੀ ॥
تُم تے ہوئے سو آگیا کاری
جو کچھ (مخلوق) تجھ سے پیدا ہوئی ہے، وہ تیری فرماں بردار ہے۔
ਤੁਮਰੀ ਗਤਿ ਮਿਤਿ ਤੁਮ ਹੀ ਜਾਨੀ ॥
تُمری گت مِت تُم ہی جانی
تیری رفتار اور حد کو صرف تو ہی جانتا ہے۔
ਨਾਨਕ ਦਾਸ ਸਦਾ ਕੁਰਬਾਨੀ ॥੮॥੪॥
نانک داس سدا قُربانی۔ 8۔ 4
اے نانک! تیرا عقیدت مند ہمیشہ ہی تجھ پر قربان جاتا ہے۔
ਸਲੋਕੁ ॥
سلوک
شلوک
ਦੇਨਹਾਰੁ ਪ੍ਰਭ ਛੋਡਿ ਕੈ ਲਾਗਹਿ ਆਨ ਸੁਆਇ ॥
دین ہار پربھ چھوڈ کے لاگے آن سو آئے
نوازنے والے رب کو چھوڑ کر مخلوق دوسری مزے مزے کی چیزوں میں لگتی ہے، (لیکن)
ਨਾਨਕ ਕਹੂ ਨ ਸੀਝਈ ਬਿਨੁ ਨਾਵੈ ਪਤਿ ਜਾਇ ॥੧॥
نانک کہُو نہ سیجھئی بِن ناوےَ پت جائے ۔ 1
اے نانک! ایسی مخلوق کبھی کامیاب نہیں ہوتی کیونکہ رب کے نام کے بغیر عزت وعظمت نہیں رہتی۔
ਅਸਟਪਦੀ ॥
اسٹپدی
اشٹپدی۔
ਦਸ ਬਸਤੂ ਲੇ ਪਾਛੈ ਪਾਵੈ ॥
دس بستُو لے پاچھےَ پاوےَ
انسان (واہے گرو سے) دس چیزیں لےکر پیچھے سنبھال لیتا ہے۔
ਏਕ ਬਸਤੁ ਕਾਰਨਿ ਬਿਖੋਟਿ ਗਵਾਵੈ ॥
ایک بست کارن بِکھوٹ گواوے
(لیکن) ایک چیز کی خاطر وہ اپنا ایمان گنوا لیتا ہے۔
ਏਕ ਭੀ ਨ ਦੇਇ ਦਸ ਭੀ ਹਿਰਿ ਲੇਇ ॥
ایک بھی نہ دے دس بھی ہِر لے
اگر رب ایک چیز بھی نہ دیوے اور دس بھی چھین لے
ਤਉ ਮੂੜਾ ਕਹੁ ਕਹਾ ਕਰੇਇ ॥
تو مُوڑا کہو کہا کرے
تو بتاؤ یہ بے وقوف کیا کر سکتا ہے؟
ਜਿਸੁ ਠਾਕੁਰ ਸਿਉ ਨਾਹੀ ਚਾਰਾ ॥
جِس ٹھاکُر سِیو ناہی
جس آقا کے سامنے کوئی زور نہیں چل سکتا،
ਤਾ ਕਉ ਕੀਜੈ ਸਦ ਨਮਸਕਾਰਾ ॥
تا کو کیجے سد نمسکارا
اس کے سامنے ہمیشہ جھکنا چاہیے۔
ਜਾ ਕੈ ਮਨਿ ਲਾਗਾ ਪ੍ਰਭੁ ਮੀਠਾ ॥
جا کے من لاگا پربھ میٹھا
جس کے دل کو رب محبوب لگتا ہے
ਸਰਬ ਸੂਖ ਤਾਹੂ ਮਨਿ ਵੂਠਾ ॥
سرب سُوکھ تاہو من وُوٹھا
ساری خوشیاں اس کے دل میں رہتی ہیں۔
ਜਿਸੁ ਜਨ ਅਪਨਾ ਹੁਕਮੁ ਮਨਾਇਆ ॥
جِس جن اپنا حُکم منائیا
اے نانک! جس آدمی سے پرمیشور اپنے حکم کو پورا کرواتا ہے،
ਸਰਬ ਥੋਕ ਨਾਨਕ ਤਿਨਿ ਪਾਇਆ ॥੧॥
سرب تھوک نانک تِن پائیا ۔ 1
دنیا کی تمام چیزیں اس نے پا لی ہیں۔
ਅਗਨਤ ਸਾਹੁ ਅਪਨੀ ਦੇ ਰਾਸਿ ॥
اگنت ساہُ اپنی دے راس
غنی رب ذی روحوں کو (چیزیوں کی) بے شمار پونجی عطا کرتا ہے۔
ਖਾਤ ਪੀਤ ਬਰਤੈ ਅਨਦ ਉਲਾਸਿ ॥
کھات پیت برتےَ اند اُلاس
مخلوق اس کو مزے اور خوشی سے کھاتی، پیتی اور استعمال کرتی ہے۔
ਅਪੁਨੀ ਅਮਾਨ ਕਛੁ ਬਹੁਰਿ ਸਾਹੁ ਲੇਇ ॥
اپنی امان کچھ بہُر ساہُ لے
اگر غنی رب اپنی عطا میں سے کچھ واپس لے لے،
ਅਗਿਆਨੀ ਮਨਿ ਰੋਸੁ ਕਰੇਇ ॥
اگیانی من رَوس کرے
تو بے وقوف آدمی اپنے دل میں غصہ کرتا ہے۔
ਅਪਨੀ ਪਰਤੀਤਿ ਆਪ ਹੀ ਖੋਵੈ ॥
اپنی پرتیت آپ ہی کھووےَ
اس طرح وہ اپنا بھروسہ خود ہی کھو دیتا ہے۔
ਬਹੁਰਿ ਉਸ ਕਾ ਬਿਸ੍ਵਾਸੁ ਨ ਹੋਵੈ ॥
بہُر اُس کا بِسواس نہ ہووےَ
رب دوبارہ اس پر بھروسہ نہیں کرتا۔
ਜਿਸ ਕੀ ਬਸਤੁ ਤਿਸੁ ਆਗੈ ਰਾਖੈ ॥
جِس کی بست تِس آگےَ راکھےَ
جس کی چیز ہے، اس کے سامنے (خود ہی خوشی سے) رکھ دینا چاہئے
ਪ੍ਰਭ ਕੀ ਆਗਿਆ ਮਾਨੈ ਮਾਥੈ ॥
پربھ کی آگیا مانےَ ماھےَ
اور رب کا حکم اس کے لیے خوشی سے ماننے لائق ہے۔
ਉਸ ਤੇ ਚਉਗੁਨ ਕਰੈ ਨਿਹਾਲੁ ॥
اُس تے چَوگُن کرےَ نِہال
رب اسے پہلے سے چار گنا زیادہ شکر گزار بنادیتا ہے۔
ਨਾਨਕ ਸਾਹਿਬੁ ਸਦਾ ਦਇਆਲੁ ॥੨॥
نانک صاحب سدا دئیال۔ 2
اے نانک! واہے گرو ہمیشہ سے ہی مہربان ہے۔
ਅਨਿਕ ਭਾਤਿ ਮਾਇਆ ਕੇ ਹੇਤ ॥ ਸਰਪਰ ਹੋਵਤ ਜਾਨੁ ਅਨੇਤ ॥
انِک بھات مائیا کے ہیَت ۔ سرپر ہووَت جان انیت
دولت کے جا پھندے مختلف طرح کے ہیں، لیکن یہ تمام اخیر میں فنا ہوجانے والے سمجھو۔
ਬਿਰਖ ਕੀ ਛਾਇਆ ਸਿਉ ਰੰਗੁ ਲਾਵੈ ॥
بِرکھ کی چھائیا سِئیو رنگ لاوےَ
آدمی درخت کے سایے کو پسند کرتا ہے۔ (لیکن)
ਓਹ ਬਿਨਸੈ ਉਹੁ ਮਨਿ ਪਛੁਤਾਵੈ ॥
اوہ بِنسےَ اوہ من پچھتاوےَ
جب وہ فنا ہوتا ہے، تو وہ اپنے دل میں پچھتاوا کرتا ہے۔
ਜੋ ਦੀਸੈ ਸੋ ਚਾਲਨਹਾਰੁ ॥
جو دیسےَ سو چالنہار
دکھائی دینے والا جہان عارضی ہے،
ਲਪਟਿ ਰਹਿਓ ਤਹ ਅੰਧ ਅੰਧਾਰੁ ॥
لپٹ رہئیو تہہ اندھ اندھار
اس دنیا کو جاہل انسان اپنا سمجھ بیٹھا ہے۔
ਬਟਾਊ ਸਿਉ ਜੋ ਲਾਵੈ ਨੇਹ ॥
بٹاؤُ سِؤ جو لاوےَ نیہہ
جو بھی آدمی مسافر سے محبت کرتا ہے،
ਤਾ ਕਉ ਹਾਥਿ ਨ ਆਵੈ ਕੇਹ ॥
تا کو ہاتھ نہ آوےَ کہہ
آخر کار اس کے ہاتھ کچھ نہیں آتا۔
ਮਨ ਹਰਿ ਕੇ ਨਾਮ ਕੀ ਪ੍ਰੀਤਿ ਸੁਖਦਾਈ ॥
من ہر کے نام کی پریت سُکھدائی
اے میرے دل! رب کے نام کی محبت سکون بخش ہے۔
ਕਰਿ ਕਿਰਪਾ ਨਾਨਕ ਆਪਿ ਲਏ ਲਾਈ ॥੩॥
کر کِرپا نانک آپ لئے لائی۔ 3
اے نانک! واہے گرو ان کو اپنے ساتھ لگاتا ہے، جن پر وہ مہربانی کرتا ہے۔
ਮਿਥਿਆ ਤਨੁ ਧਨੁ ਕੁਟੰਬੁ ਸਬਾਇਆ ॥
مِتھیا تن دھن کُٹنب سبائیا
یہ جسم، مال و دولت اور خاندان سب جھوٹاہے۔
ਮਿਥਿਆ ਹਉਮੈ ਮਮਤਾ ਮਾਇਆ ॥
مِتھیا ہومےَ ممتا مائیا
غرور، ممتا اور دولت بھی جھوٹے ہیں۔
ਮਿਥਿਆ ਰਾਜ ਜੋਬਨ ਧਨ ਮਾਲ ॥
مِتھئیا راج جوبن دھن مال
ریاست، جوانی، مال اور جائیداد سب سراب ہیں۔
ਮਿਥਿਆ ਕਾਮ ਕ੍ਰੋਧ ਬਿਕਰਾਲ ॥
مِتھیا کام کرودھ بِکرال
حرص و ہوس اور سخت غصہ سب فانی ہیں۔
ਮਿਥਿਆ ਰਥ ਹਸਤੀ ਅਸ੍ਵ ਬਸਤ੍ਰਾ ॥
مِتھیا رتھ ہستی اسوَ بسترا
خوب صورت رتھ، ہاتھی، گھوڑے اور بہترین لباس یہ سب فانی (جھوٹے) ہیں۔
ਮਿਥਿਆ ਰੰਗ ਸੰਗਿ ਮਾਇਆ ਪੇਖਿ ਹਸਤਾ ॥
مِتھیا رنگ سنگ مائیا پیکھ ہستا
دھن دولت جمع کرنے کی محبت، جسے دیکھ کر آدمی ہنستا ہے، یہ بھی باطل ہے۔
ਮਿਥਿਆ ਧ੍ਰੋਹ ਮੋਹ ਅਭਿਮਾਨੁ ॥
مِتھیا دھرو موہ ابھمان
دھوکہ، دنیاوی لگاؤ اور گھمنڈ بھی عارضی ہیں۔
ਮਿਥਿਆ ਆਪਸ ਊਪਰਿ ਕਰਤ ਗੁਮਾਨੁ ॥
مِتھیا آپس اوُپر کرت گُمان
اپنے اوپر گھمنڈ کرنا جھوٹ ہے۔
ਅਸਥਿਰੁ ਭਗਤਿ ਸਾਧ ਕੀ ਸਰਨ ॥
استھِر بھگت سادھ کی سرن
واہے گرو کی عبادت اور سنتوں کی پناہ یقینی ہے۔
ਨਾਨਕ ਜਪਿ ਜਪਿ ਜੀਵੈ ਹਰਿ ਕੇ ਚਰਨ ॥੪॥
نانک جپ جپ جیِوےَ ہر کے چرن۔ 4
اے نانک! بھگوان کے قدموں میں پڑ کر ہی مخلوق حقیقی زندگی جیتی ہے۔
ਮਿਥਿਆ ਸ੍ਰਵਨ ਪਰ ਨਿੰਦਾ ਸੁਨਹਿ ॥
مِتھیا سروَن پر نِندا سُنیہہ
انسان کے وہ کان جھوٹے ہیں جو دوسروں کی برائی سنتے ہیں۔
ਮਿਥਿਆ ਹਸਤ ਪਰ ਦਰਬ ਕਉ ਹਿਰਹਿ ॥
مِتھیا ہست پر درب کو ہِریھ
وہ ہاتھ بھی جھوٹے ہیں جو دوسروں کا پیسہ چراتے ہیں ۔