Guru Granth Sahib Translation Project

Guru Granth Sahib Urdu Page 125

Page 125

ਗੁਰਮੁਖਿ ਜੀਵੈ ਮਰੈ ਪਰਵਾਣੁ ॥ گرومکھ کی موت اور زندگی مستند ہے۔
ਆਰਜਾ ਨ ਛੀਜੈ ਸਬਦੁ ਪਛਾਣੁ ॥ اس کی زندگی رائیگاں نہیں جاتی، کیوں کہ وہ رب کو پہچانتا ہے۔
ਗੁਰਮੁਖਿ ਮਰੈ ਨ ਕਾਲੁ ਨ ਖਾਏ ਗੁਰਮੁਖਿ ਸਚਿ ਸਮਾਵਣਿਆ ॥੨॥ گرومکھ مرتا نہیں اور نہ ہی اس کو موت نگلتی ہے۔ گرومکھ صداقت میں مگن رہتا ہے۔ 2۔
ਗੁਰਮੁਖਿ ਹਰਿ ਦਰਿ ਸੋਭਾ ਪਾਏ ॥ ایسے گرومکھ رب کے دربار میں بڑا مقام پاتے ہیں۔
ਗੁਰਮੁਖਿ ਵਿਚਹੁ ਆਪੁ ਗਵਾਏ ॥ گرومکھ اپنے دل سے تکبر کو مٹا دیتا ہے۔
ਆਪਿ ਤਰੈ ਕੁਲ ਸਗਲੇ ਤਾਰੇ ਗੁਰਮੁਖਿ ਜਨਮੁ ਸਵਾਰਣਿਆ ॥੩॥ گرومکھ خود دنیوی سمندر سے پار ہوجاتا ہے اور اپنے پورے قبیلے کو بھی پار کر لیتاہے اور اپنی زندگی سنوار لیتا ہے۔3۔
ਗੁਰਮੁਖਿ ਦੁਖੁ ਕਦੇ ਨ ਲਗੈ ਸਰੀਰਿ ॥ گرومکھ کے جسم کو کبھی کوئی بیماری نہیں لگتی۔
ਗੁਰਮੁਖਿ ਹਉਮੈ ਚੂਕੈ ਪੀਰ ॥ گرومکھ کے غرور کی تکلیف و مصیبت دور ہو جاتی ہے۔
ਗੁਰਮੁਖਿ ਮਨੁ ਨਿਰਮਲੁ ਫਿਰਿ ਮੈਲੁ ਨ ਲਾਗੈ ਗੁਰਮੁਖਿ ਸਹਜਿ ਸਮਾਵਣਿਆ ॥੪॥ گرومکھ کا دل غرور کی گندگی سے پاک ہوجاتاہےا ور اسے دوبارہ غرور کی میل نہیں لگتی۔ گرومکھ حقیقی طور پر سمایا رہتا ہے۔4۔
ਗੁਰਮੁਖਿ ਨਾਮੁ ਮਿਲੈ ਵਡਿਆਈ ॥ گرومکھ رب کے نام کی عظمت کو حاصل کرتا ہے۔
ਗੁਰਮੁਖਿ ਗੁਣ ਗਾਵੈ ਸੋਭਾ ਪਾਈ ॥ گرومکھ رب کی تسبیح کرتا ہے اور دنیا میں بڑا مقام حاصل کرتا ہے۔
ਸਦਾ ਅਨੰਦਿ ਰਹੈ ਦਿਨੁ ਰਾਤੀ ਗੁਰਮੁਖਿ ਸਬਦੁ ਕਰਾਵਣਿਆ ॥੫॥ وہ ہمیشہ ہی دن رات خوش رہتا ہے۔ گرومکھ رب کے نام کا ہی مراقبہ کرتا ہے۔5۔
ਗੁਰਮੁਖਿ ਅਨਦਿਨੁ ਸਬਦੇ ਰਾਤਾ ॥ گرومکھ دن رات کلام میں مگن رہتا ہے۔
ਗੁਰਮੁਖਿ ਜੁਗ ਚਾਰੇ ਹੈ ਜਾਤਾ ॥ گرومکھ چاروں ادوار میں جانا جاتاہے۔
ਗੁਰਮੁਖਿ ਗੁਣ ਗਾਵੈ ਸਦਾ ਨਿਰਮਲੁ ਸਬਦੇ ਭਗਤਿ ਕਰਾਵਣਿਆ ॥੬॥ گرومکھ ہمیشہ خالص رب کی حمد و ثنا کرتا ہے اور کلام کے ذریعے رب کی پرستش کرتا رہتا ہے۔ 6۔
ਬਾਝੁ ਗੁਰੂ ਹੈ ਅੰਧ ਅੰਧਾਰਾ ॥ گرو کے بغیر بہت اندھیرا ہے۔
ਜਮਕਾਲਿ ਗਰਠੇ ਕਰਹਿ ਪੁਕਾਰਾ ॥ یمدوت کے ذریعے جکڑا ہوا انسان زور زور سے چیختا ہے۔
ਅਨਦਿਨੁ ਰੋਗੀ ਬਿਸਟਾ ਕੇ ਕੀੜੇ ਬਿਸਟਾ ਮਹਿ ਦੁਖੁ ਪਾਵਣਿਆ ॥੭॥ وہ دن رات بیمار بنے رہتے ہیں، جس طرح غلاظت کے کیڑے غلاظت میں مغموم ہوتے رہتے ہیں۔7۔
ਗੁਰਮੁਖਿ ਆਪੇ ਕਰੇ ਕਰਾਏ ॥ گرومکھ خود ہی رب کی پرستش کرتے اور دوسروں سے بھی کرواتے ہیں۔
ਗੁਰਮੁਖਿ ਹਿਰਦੈ ਵੁਠਾ ਆਪਿ ਆਏ ॥ رب خود آکر گرومکھ کے دل میں رہنے لگتاہے۔
ਨਾਨਕ ਨਾਮਿ ਮਿਲੈ ਵਡਿਆਈ ਪੂਰੇ ਗੁਰ ਤੇ ਪਾਵਣਿਆ ॥੮॥੨੫॥੨੬॥ اے نانک! رب کے نام سے عظمت حاصل ہوتی ہے۔ کامل گرو کے ذریعے ہی نام پایا جاتا ہے۔ 8۔25۔26۔
ਮਾਝ ਮਹਲਾ ੩ ॥ ماجھ محلہ۔ 3۔
ਏਕਾ ਜੋਤਿ ਜੋਤਿ ਹੈ ਸਰੀਰਾ ॥ تمام جسموں میں جو نور موجود ہے، وہ نور ایک ہی ہے، یعنی ایک رب کا نور سب میں موجود ہے۔
ਸਬਦਿ ਦਿਖਾਏ ਸਤਿਗੁਰੁ ਪੂਰਾ ॥ کامل ست گروانسانوں کو کلام کے ذریعے اس نور کا دیدار کروادیتے ہیں۔
ਆਪੇ ਫਰਕੁ ਕੀਤੋਨੁ ਘਟ ਅੰਤਰਿ ਆਪੇ ਬਣਤ ਬਣਾਵਣਿਆ ॥੧॥ رب نے خود ہی مختلف اجسام میں تنوع پیدا کیا ہے اور خود ہی انسانوں کے جسم کی تخلیق کی ہے۔1۔
ਹਉ ਵਾਰੀ ਜੀਉ ਵਾਰੀ ਹਰਿ ਸਚੇ ਕੇ ਗੁਣ ਗਾਵਣਿਆ ॥ میں دل و جان سے ان پر قربان ہوں،جو صادق متشکل رب کی حمد و ثنا کرتے ہیں۔
ਬਾਝੁ ਗੁਰੂ ਕੋ ਸਹਜੁ ਨ ਪਾਏ ਗੁਰਮੁਖਿ ਸਹਜਿ ਸਮਾਵਣਿਆ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥ گرو کے علاوہ کسی کو بھی آسانی میسر نہیں ہوتی۔ گرومکھ بآسانی سمایا رہتا ہے۔1۔وقفہ۔
ਤੂੰ ਆਪੇ ਸੋਹਹਿ ਆਪੇ ਜਗੁ ਮੋਹਹਿ ॥ اے رب! آپ خود ہی ہر جگہ خوبصورت شکل میں جلوہ گر ہیں اور خود ہی دنیا کو مسحور کر رہے ہیں۔
ਤੂੰ ਆਪੇ ਨਦਰੀ ਜਗਤੁ ਪਰੋਵਹਿ ॥ آپ نے خود ہی اپنے نگاہ کرم سے ساری دنیا کو مال و دولت میں پرویا ہوا ہے۔
ਤੂੰ ਆਪੇ ਦੁਖੁ ਸੁਖੁ ਦੇਵਹਿ ਕਰਤੇ ਗੁਰਮੁਖਿ ਹਰਿ ਦੇਖਾਵਣਿਆ ॥੨॥ اے میرے ہری رب ! آپ خود ہی غم اور خوشی دیتے ہیں اور گرومکھوں کو ہری کا دیدار کرواتے ہیں ۔2۔
ਆਪੇ ਕਰਤਾ ਕਰੇ ਕਰਾਏ ॥ دنیا کا خالق رب خود ہی سب کچھ کرتا اور انسانوں سے کرواتا ہے۔
ਆਪੇ ਸਬਦੁ ਗੁਰ ਮੰਨਿ ਵਸਾਏ ॥ وہ خود گرو کا کلام انسان کے دل میں بساتا ہے۔
ਸਬਦੇ ਉਪਜੈ ਅੰਮ੍ਰਿਤ ਬਾਣੀ ਗੁਰਮੁਖਿ ਆਖਿ ਸੁਣਾਵਣਿਆ ॥੩॥ الفاظ سے امرت کلام پیدا ہوتا ہے۔ گرومکھ اس امرت کلام کو بیان کر کے دوسروں کو سناتے ہیں ۔3۔
ਆਪੇ ਕਰਤਾ ਆਪੇ ਭੁਗਤਾ ॥ ہری رب خود ہی کرنے والا اور خود ہی دنیا کی چیزوں سے لطف اٹھانے والا ہے۔
ਬੰਧਨ ਤੋੜੇ ਸਦਾ ਹੈ ਮੁਕਤਾ ॥ رب جس انسان کے بندھنوں کو توڑ دیتا ہے، وہ ہمیشہ کے لیے آزاد ہو جاتا ہے ۔
ਸਦਾ ਮੁਕਤੁ ਆਪੇ ਹੈ ਸਚਾ ਆਪੇ ਅਲਖੁ ਲਖਾਵਣਿਆ ॥੪॥ صادق متشکل رب خود بھی دولت کے بندھنوں سے ہمیشہ کے لیے آزاد ہے۔ وہ غیر مرئی رب خود ہی اپنی شکل کا دیدار کرواتا ہے۔4۔
ਆਪੇ ਮਾਇਆ ਆਪੇ ਛਾਇਆ ॥ رب خود ہی دولت ہے اور خود ہی اس دولت میں اس کا عکس ہے۔
ਆਪੇ ਮੋਹੁ ਸਭੁ ਜਗਤੁ ਉਪਾਇਆ ॥ اس رب نے خود ہی مال کی محبت کو پیدا کیا ہے اور خود ہی دنیا کی تخلیق کی ہے۔
ਆਪੇ ਗੁਣਦਾਤਾ ਗੁਣ ਗਾਵੈ ਆਪੇ ਆਖਿ ਸੁਣਾਵਣਿਆ ॥੫॥ رب خود ہی خوبیوں کا عطا کرنے والا ، اپنی خوبیوں کو گانے والا اور خود ہی اپنی خوبیوں کو بیان کرنے والا ہے۔ 5۔
ਆਪੇ ਕਰੇ ਕਰਾਏ ਆਪੇ ॥ رب خود انسانوں کا بنانےوالا ہے اور ان سے عمل کرواتا ہے۔
ਆਪੇ ਥਾਪਿ ਉਥਾਪੇ ਆਪੇ ॥ رب خود ہی کائنات کو پیدا کرتا ہے اور خود ہی کائنات کو فنا بھی کرتا ہے۔
ਤੁਝ ਤੇ ਬਾਹਰਿ ਕਛੂ ਨ ਹੋਵੈ ਤੂੰ ਆਪੇ ਕਾਰੈ ਲਾਵਣਿਆ ॥੬॥ اے رب ! آپ کے حکم کے بغیر کچھ بھی نہیں ہوسکتا۔ آپ نے خود ہی انسانوں کو مختلف کاموں میں لگایا ہو ا ہے۔6 ۔
ਆਪੇ ਮਾਰੇ ਆਪਿ ਜੀਵਾਏ ॥ رب خودہی انسانوں کو مارتا ہے اورخود ہی انہیں زندہ بھی رکھتا ہے۔
ਆਪੇ ਮੇਲੇ ਮੇਲਿ ਮਿਲਾਏ ॥ وہ خود ہی انسانوں کو گرو سے ملاتا ہے اور انہیں گرو سے جوڑکر اپنے ساتھ ملا لیتا ہے ۔
ਸੇਵਾ ਤੇ ਸਦਾ ਸੁਖੁ ਪਾਇਆ ਗੁਰਮੁਖਿ ਸਹਜਿ ਸਮਾਵਣਿਆ ॥੭॥ گرو کی خدمت کرنے سے انسان کو ہمیشہ ہی خوشی حاصل ہوتی ہے اور گرو کی ترغیب سے انسان بآسانی صداقت میں سما جاتا ہے۔7۔
error: Content is protected !!
Scroll to Top
https://mta.sertifikasi.upy.ac.id/application/mdemo/ slot gacor slot demo https://bppkad.mamberamorayakab.go.id/wp-content/modemo/ http://gsgs.lingkungan.ft.unand.ac.id/includes/demo/
https://jackpot-1131.com/ https://mainjp1131.com/ https://triwarno-banyuurip.purworejokab.go.id/template-surat/kk/kaka-sbobet/
https://mta.sertifikasi.upy.ac.id/application/mdemo/ slot gacor slot demo https://bppkad.mamberamorayakab.go.id/wp-content/modemo/ http://gsgs.lingkungan.ft.unand.ac.id/includes/demo/
https://jackpot-1131.com/ https://mainjp1131.com/ https://triwarno-banyuurip.purworejokab.go.id/template-surat/kk/kaka-sbobet/