Guru Granth Sahib Translation Project

Guru Granth Sahib Urdu Page 124

Page 124

ਇਕਿ ਕੂੜਿ ਲਾਗੇ ਕੂੜੇ ਫਲ ਪਾਏ ॥ کئی لوگ جھوٹی دولت کی ہوس میں پھنسے ہوئے ہیں۔ وہ جھوٹی دولت نما پھل ہی حاصل کرتے ہیں۔
ਦੂਜੈ ਭਾਇ ਬਿਰਥਾ ਜਨਮੁ ਗਵਾਏ ॥ دو رخےپن میں پھنس کر وہ اپنی زندگی کو یوں ہی گنوا لیتے ہیں۔
ਆਪਿ ਡੁਬੇ ਸਗਲੇ ਕੁਲ ਡੋਬੇ ਕੂੜੁ ਬੋਲਿ ਬਿਖੁ ਖਾਵਣਿਆ ॥੬॥ وہ خود بھی دنیوی سمندر میں غرق ہوجاتے ہیں اور اپنےتمام قبیلوں کو بھی غرق کردیتے ہیں۔وہ جھوٹ بولکر دولت نما زہر کھا لیتے ہیں۔6۔
ਇਸੁ ਤਨ ਮਹਿ ਮਨੁ ਕੋ ਗੁਰਮੁਖਿ ਦੇਖੈ ॥ کوئی نایاب شخص ہی گرو کے ذریعے اپنے دل کو اپنے جسم میں دیکھتا ہے۔
ਭਾਇ ਭਗਤਿ ਜਾ ਹਉਮੈ ਸੋਖੈ ॥ جب وہ اپنی انا کو ختم کردیتا ہے، تو ہی اس کے دل میں رب کی محبت و عقیدت پیدا ہوتی ہے۔ محبت و عقیدت ہی کے ذریعے اس کی انا دور ہوتی ہے۔
ਸਿਧ ਸਾਧਿਕ ਮੋਨਿਧਾਰੀ ਰਹੇ ਲਿਵ ਲਾਇ ਤਿਨ ਭੀ ਤਨ ਮਹਿ ਮਨੁ ਨ ਦਿਖਾਵਣਿਆ ॥੭॥ کامل متلاشی خاموش دھیان لگاکر تھک گئے ہیں۔ انہوں نے بھی اپنے جسم میں دل کو نہیں دیکھا۔7۔
ਆਪਿ ਕਰਾਏ ਕਰਤਾ ਸੋਈ ॥ وہ خالق رب خود ہی انسانوں سے کام کرواتا ہے۔
ਹੋਰੁ ਕਿ ਕਰੇ ਕੀਤੈ ਕਿਆ ਹੋਈ ॥ کوئی دوسرا کیا کر سکتا ہے؟ رب کے پیدا کیے ہوئے انسانوں کے ذریعے کرنے سے کیا ہوسکتا ہے؟
ਨਾਨਕ ਜਿਸੁ ਨਾਮੁ ਦੇਵੈ ਸੋ ਲੇਵੈ ਨਾਮੋ ਮੰਨਿ ਵਸਾਵਣਿਆ ॥੮॥੨੩॥੨੪॥ اے نانک! جسے رب اپنے نام کی ہمدردی عطا کرتا ہے، وہی اسے پاتا ہے اور وہ انسان نام کو ہمیشہ ہیاپنے دل میں بسا کر رکھتاہے۔8۔23۔ 24۔
ਮਾਝ ਮਹਲਾ ੩ ॥ ماجھ محلہ۔ 3۔
ਇਸੁ ਗੁਫਾ ਮਹਿ ਅਖੁਟ ਭੰਡਾਰਾ ॥ اس جسم نما غار میں ہی نام کا انمول ذخیرہ موجود ہے۔
ਤਿਸੁ ਵਿਚਿ ਵਸੈ ਹਰਿ ਅਲਖ ਅਪਾਰਾ ॥ اس غار میں ہی غیر مرئی اور لا محدود رب رہتا ہے۔
ਆਪੇ ਗੁਪਤੁ ਪਰਗਟੁ ਹੈ ਆਪੇ ਗੁਰ ਸਬਦੀ ਆਪੁ ਵੰਞਾਵਣਿਆ ॥੧॥ وہ خودہی غیر مرئی اور خود ہی قابل دیدار ہے اور گرو کے کلام سےنفس کا غرور ختم ہوجاتا ہے۔1 ۔
ਹਉ ਵਾਰੀ ਜੀਉ ਵਾਰੀ ਅੰਮ੍ਰਿਤ ਨਾਮੁ ਮੰਨਿ ਵਸਾਵਣਿਆ ॥ میں دل و جان سے ان پر قربان ہوں،جو اپنے دل میں امرت نام بساتے ہیں۔
ਅੰਮ੍ਰਿਤ ਨਾਮੁ ਮਹਾ ਰਸੁ ਮੀਠਾ ਗੁਰਮਤੀ ਅੰਮ੍ਰਿਤੁ ਪੀਆਵਣਿਆ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥ یہ امرت نام بڑا رسیلا ہے اور اس کا ذائقہ بہت میٹھا ہے۔یہ نام نما امرت گرو کی تعلیم کے ذریعے پیا جاتاہے۔1۔وقفہ۔
ਹਉਮੈ ਮਾਰਿ ਬਜਰ ਕਪਾਟ ਖੁਲਾਇਆ ॥ جو شخص اپنی انا کو ختم کرکے آسمانی دروازہ کھول لیتاہے،
ਨਾਮੁ ਅਮੋਲਕੁ ਗੁਰ ਪਰਸਾਦੀ ਪਾਇਆ ॥ وہ گرو کی مہربانی سے انمول نام کو حاصل کرلیتا ہے۔
ਬਿਨੁ ਸਬਦੈ ਨਾਮੁ ਨ ਪਾਏ ਕੋਈ ਗੁਰ ਕਿਰਪਾ ਮੰਨਿ ਵਸਾਵਣਿਆ ॥੨॥ گرو کے کلام کے بغیر کسی کو بھی نام حاصل نہیں ہوتا۔ نام کو گرو کے فضل سے ہی دل میں بسایا جا سکتا ہے۔ 2۔
ਗੁਰ ਗਿਆਨ ਅੰਜਨੁ ਸਚੁ ਨੇਤ੍ਰੀ ਪਾਇਆ ॥ جو شخص اپنی آنکھوں میں گرو کا علم نما سچا سرمہ لگاتا ہے،
ਅੰਤਰਿ ਚਾਨਣੁ ਅਗਿਆਨੁ ਅੰਧੇਰੁ ਗਵਾਇਆ ॥ اس کے دل میں علم کی روشنی ہوجاتی ہے اور جہالت کی تاریکی مٹ جاتی ہے۔
ਜੋਤੀ ਜੋਤਿ ਮਿਲੀ ਮਨੁ ਮਾਨਿਆ ਹਰਿ ਦਰਿ ਸੋਭਾ ਪਾਵਣਿਆ ॥੩॥ اس کی روشنی اعلیٰ نور میں شامل ہوجاتی ہے اور اس کا دل نام کا ذکر کرنے سے مطمئن ہو جاتا ہے اور وہ رب کی بارگاہ میں بڑا مقام پالیتا ہے۔ 3۔
ਸਰੀਰਹੁ ਭਾਲਣਿ ਕੋ ਬਾਹਰਿ ਜਾਏ ॥ اگر کوئی شخص اپنے جسم کے علاوہ کسی اور جگہ رب کی تلاش میں نکلے۔
ਨਾਮੁ ਨ ਲਹੈ ਬਹੁਤੁ ਵੇਗਾਰਿ ਦੁਖੁ ਪਾਏ ॥ تو وہ نام کو نہیں پاتا،بلکہ بے گاری کی طرح بہت تکلیفیں برداشت کرتا ہے۔
ਮਨਮੁਖ ਅੰਧੇ ਸੂਝੈ ਨਾਹੀ ਫਿਰਿ ਘਿਰਿ ਆਇ ਗੁਰਮੁਖਿ ਵਥੁ ਪਾਵਣਿਆ ॥੪॥ جاہل نفس پرست انسان ادھر ادھر بھٹکنے کے بعد پھر اپنے گھر لوٹ آتا ہے؛ لیکن اسے نام کا علم نہیں ہوتا؛ لیکن وہ ست گرو کے ذریعے حقیقی اشیاء کو اندر سے ہی حاصل کرلیتا ہے۔ 4۔
ਗੁਰ ਪਰਸਾਦੀ ਸਚਾ ਹਰਿ ਪਾਏ ॥ گرو کی مہربانی سے وہ صادق اعلیٰ رب کو پالیتا ہے۔
ਮਨਿ ਤਨਿ ਵੇਖੈ ਹਉਮੈ ਮੈਲੁ ਜਾਏ ॥ اس کے غرور کی نجاست دور ہو جاتی ہے اور وہ اپنے دل و جان میں رب ہی کو دیکھتا ہے۔
ਬੈਸਿ ਸੁਥਾਨਿ ਸਦ ਹਰਿ ਗੁਣ ਗਾਵੈ ਸਚੈ ਸਬਦਿ ਸਮਾਵਣਿਆ ॥੫॥ اچھی صحبت میں بیٹھ کر بہترین مقام پر وہ ہمیشہ رب کی حمد و ثنا کرتا ہے اور صادق رب میں مگن ہو جاتا ہے۔5۔
ਨਉ ਦਰ ਠਾਕੇ ਧਾਵਤੁ ਰਹਾਏ ॥ جسم نما گھر کی دو آنکھیں، دو کان، دو نتھنے، منہ، مقعد اور حواس، یہ نو دروازے لگے ہوئے ہیں، ان کے ذریعے ہی دل باہر بھٹکتا رہتا ہے۔
ਦਸਵੈ ਨਿਜ ਘਰਿ ਵਾਸਾ ਪਾਏ ॥ جو شخص ان دروازوں کو بند کر کے اپنے بھٹکتے دل پر قابو پا لیتا ہے، تو اس کا دل خود کی شکل میںبود و باش اختیار کر لیتا ہے
ਓਥੈ ਅਨਹਦ ਸਬਦ ਵਜਹਿ ਦਿਨੁ ਰਾਤੀ ਗੁਰਮਤੀ ਸਬਦੁ ਸੁਣਾਵਣਿਆ ॥੬॥ وہاں دن رات لامحدود کلام گونجتا رہتا ہے ۔ لامحدود کلام کو گرو کے مشورے سے ہی سنا جاسکتا ہے ۔6۔
ਬਿਨੁ ਸਬਦੈ ਅੰਤਰਿ ਆਨੇਰਾ ॥ کلام کے بغیر باطن میں جہالت کا اندھیرا بنا رہتا ہے۔
ਨ ਵਸਤੁ ਲਹੈ ਨ ਚੂਕੈ ਫੇਰਾ ॥ انسان کو نام نما شئی حاصل نہیں ہوتی اور اس کے آواگون کا چکر ختم نہیں ہوتا۔
ਸਤਿਗੁਰ ਹਥਿ ਕੁੰਜੀ ਹੋਰਤੁ ਦਰੁ ਖੁਲੈ ਨਾਹੀ ਗੁਰੁ ਪੂਰੈ ਭਾਗਿ ਮਿਲਾਵਣਿਆ ॥੭॥ ست گرو کے پاس علم الہی کی کلید ہے۔ یہ دروازہ کسی دوسرے طریقہ سے نہیں کھلتااور گرو پوری قسمت سے ہی ملتا ہے۔7۔
ਗੁਪਤੁ ਪਰਗਟੁ ਤੂੰ ਸਭਨੀ ਥਾਈ ॥ اے رب! آپ پوشیدہ یا ظاہر ی شکل میں ہر جگہ موجود ہیں۔
ਗੁਰ ਪਰਸਾਦੀ ਮਿਲਿ ਸੋਝੀ ਪਾਈ ॥ گرو کے فضل سے رب کے ملنے سے ہی انسان کو اس راز کا علم ہوتا ہے۔
ਨਾਨਕ ਨਾਮੁ ਸਲਾਹਿ ਸਦਾ ਤੂੰ ਗੁਰਮੁਖਿ ਮੰਨਿ ਵਸਾਵਣਿਆ ॥੮॥੨੪॥੨੫॥ اے نانک!تو ہمیشہ رب کے نام کی حمد و ثنا کیا کر، چوں کہ گرو کے ذریعے سے ہی انسان کے دل میں نام کا دخول ہوتا ہے۔8۔24۔25۔
ਮਾਝ ਮਹਲਾ ੩ ॥ ماجھ محلہ ۔3۔
ਗੁਰਮੁਖਿ ਮਿਲੈ ਮਿਲਾਏ ਆਪੇ ॥ جو شخص گرو کی پناہ میں آتا ہے ،اسے رب مل جاتا ہے اور رب خود ہی گرو سے ملا کر اپنے ساتھ ملالیتا ہے۔
ਕਾਲੁ ਨ ਜੋਹੈ ਦੁਖੁ ਨ ਸੰਤਾਪੇ ॥ ایسے شخص کو موت دیکھ بھی نہیں سکتی اور کوئی بھی تکلیف و پریشانی اسے بیمار نہیں کرسکتی ۔
ਹਉਮੈ ਮਾਰਿ ਬੰਧਨ ਸਭ ਤੋੜੈ ਗੁਰਮੁਖਿ ਸਬਦਿ ਸੁਹਾਵਣਿਆ ॥੧॥ ایسا انسان اپنے غرور کو ختم کر کے دولت کےتمام بندھنوں کو توڑ دیتا ہے۔ گرو کی پناہ میں رہنے والا شخص نام کے ذریعے مکرم ہوجاتاہے۔ 1۔
ਹਉ ਵਾਰੀ ਜੀਉ ਵਾਰੀ ਹਰਿ ਹਰਿ ਨਾਮਿ ਸੁਹਾਵਣਿਆ ॥ میں دل و جان سے ان پر قربان ہوں، جو ہری رب کے نام سے خوبصورت بن جاتے ہیں۔
ਗੁਰਮੁਖਿ ਗਾਵੈ ਗੁਰਮੁਖਿ ਨਾਚੈ ਹਰਿ ਸੇਤੀ ਚਿਤੁ ਲਾਵਣਿਆ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥ گرومکھ رب کی حمد و ثنا کرتا رہتا ہے اور مست ہوکر ناچتا جھومتا ہےاور وہ رب سے اپنا دل لگا کر رکھتا ہے۔ 1۔وقفہ۔


© 2017 SGGS ONLINE
error: Content is protected !!
Scroll to Top