Page 1108
ਬਨ ਫੂਲੇ ਮੰਝ ਬਾਰਿ ਮੈ ਪਿਰੁ ਘਰਿ ਬਾਹੁੜੈ ॥
اگر محبوب (رب) گھر لوٹ آئے تو دل ایسے خوش ہو جاتا ہے جیسے جنگلوں اور بیابانوں میں بہار آ جائے۔
ਪਿਰੁ ਘਰਿ ਨਹੀ ਆਵੈ ਧਨ ਕਿਉ ਸੁਖੁ ਪਾਵੈ ਬਿਰਹਿ ਬਿਰੋਧ ਤਨੁ ਛੀਜੈ ॥
جب محبوب (رب) نہ آئے تو روح بےچین ہو جاتی ہے، اور جدائی کی آگ میں بدن کمزور ہو جاتا ہے۔
ਕੋਕਿਲ ਅੰਬਿ ਸੁਹਾਵੀ ਬੋਲੈ ਕਿਉ ਦੁਖੁ ਅੰਕਿ ਸਹੀਜੈ ॥
آم کے درخت پر کوئل کی مٹھاس بھی دل کو بھلی نہیں لگتی، کیونکہ رب کی جدائی کا غم ہر خوشی کو ماند کردیتا ہے۔
ਭਵਰੁ ਭਵੰਤਾ ਫੂਲੀ ਡਾਲੀ ਕਿਉ ਜੀਵਾ ਮਰੁ ਮਾਏ ॥
جیسے بھنورے کھلتے پھولوں پر منڈلاتے ہیں، ایسے ہی دل رب کے وصل کے لیے تڑپتا ہے۔
ਨਾਨਕ ਚੇਤਿ ਸਹਜਿ ਸੁਖੁ ਪਾਵੈ ਜੇ ਹਰਿ ਵਰੁ ਘਰਿ ਧਨ ਪਾਏ ॥੫॥
نانک کہتے ہیں کہ اگر محبوب (رب) دل میں بس جائے، تو زندگی حقیقی خوشی سے بھر جاتی ہے۔ 5۔
ਵੈਸਾਖੁ ਭਲਾ ਸਾਖਾ ਵੇਸ ਕਰੇ ॥
ویساکھ کا مہینہ خوشگوار ہے، کیونکہ فطرت نئے لباس میں آجاتی ہے۔
ਧਨ ਦੇਖੈ ਹਰਿ ਦੁਆਰਿ ਆਵਹੁ ਦਇਆ ਕਰੇ ॥
محبوب کے در پر کھڑی روح پکارتی ہے کہ اے رب! مجھ پر مہربانی کر اور میرے دل میں آبس۔
ਘਰਿ ਆਉ ਪਿਆਰੇ ਦੁਤਰ ਤਾਰੇ ਤੁਧੁ ਬਿਨੁ ਅਢੁ ਨ ਮੋਲੋ ॥
اے پیارے رب! میرے دل کے گھر میں آجا، تُو ہی اس دنیا کے دکھوں سے نجات دینے والا ہے۔
ਕੀਮਤਿ ਕਉਣ ਕਰੇ ਤੁਧੁ ਭਾਵਾਂ ਦੇਖਿ ਦਿਖਾਵੈ ਢੋਲੋ ॥
اے رب! اگر تجھے پسند آجاؤں، تو میں انمول ہوجاؤں، اے محبوب! اپنے دیدار سے نوازے۔
ਦੂਰਿ ਨ ਜਾਨਾ ਅੰਤਰਿ ਮਾਨਾ ਹਰਿ ਕਾ ਮਹਲੁ ਪਛਾਨਾ ॥
میں تجھے اپنے سے دور نہیں سمجھتی، بلکہ اپنے دل میں محسوس کرتی ہوں۔ تاکہ تیرا محل پہچان لوں۔
ਨਾਨਕ ਵੈਸਾਖੀਂ ਪ੍ਰਭੁ ਪਾਵੈ ਸੁਰਤਿ ਸਬਦਿ ਮਨੁ ਮਾਨਾ ॥੬॥
نانک کہتے ہیں کہ جو اپنے دل کو رب کی ذات میں محو کر لیتا ہے، وہی اصل کامیابی پاتا ہے۔ 6۔
ਮਾਹੁ ਜੇਠੁ ਭਲਾ ਪ੍ਰੀਤਮੁ ਕਿਉ ਬਿਸਰੈ ॥
جیٹھ کا مہینہ بھی خوشگوار ہے، کیونکہ اس میں رب کی یاد دل سے محو نہیں ہوتی۔
ਥਲ ਤਾਪਹਿ ਸਰ ਭਾਰ ਸਾ ਧਨ ਬਿਨਉ ਕਰੈ ॥
سورج کی تپش بڑھ جاتی ہے، اور زمین جلنے لگتی ہے، مگر محبوب کی یاد دل کو سکون بخشتی ہے۔
ਧਨ ਬਿਨਉ ਕਰੇਦੀ ਗੁਣ ਸਾਰੇਦੀ ਗੁਣ ਸਾਰੀ ਪ੍ਰਭ ਭਾਵਾ ॥
روح رب کی حمد و ثنا میں مشغول رہتی ہے تاکہ وہ اسے اپنی قربت عطا کردے۔
ਸਾਚੈ ਮਹਲਿ ਰਹੈ ਬੈਰਾਗੀ ਆਵਣ ਦੇਹਿ ਤ ਆਵਾ ॥
جو رب کے حقیقی مقام کو پہچان لیتا ہے، وہ اس کی قربت میں فنا ہو جاتا ہے۔
ਨਿਮਾਣੀ ਨਿਤਾਣੀ ਹਰਿ ਬਿਨੁ ਕਿਉ ਪਾਵੈ ਸੁਖ ਮਹਲੀ ॥
اے رب! ایک عاجز اور بے بس خاتون تیرے بغیر محل میں خوشی کیسے پاسکتی ہے؟
ਨਾਨਕ ਜੇਠਿ ਜਾਣੈ ਤਿਸੁ ਜੈਸੀ ਕਰਮਿ ਮਿਲੈ ਗੁਣ ਗਹਿਲੀ ॥੭॥
نانک کہتے ہیں کہ جو رب کو جان لیتا ہے، وہ اس کے نیک اعمال کے مطابق برکتوں سے نوازا جاتا ہے۔
ਆਸਾੜੁ ਭਲਾ ਸੂਰਜੁ ਗਗਨਿ ਤਪੈ ॥
اساڑھ کا مہینہ بابرکت ہے، کیونکہ سورج کی تپش بڑھ جاتی ہے،
ਧਰਤੀ ਦੂਖ ਸਹੈ ਸੋਖੈ ਅਗਨਿ ਭਖੈ ॥
زمین سب کچھ برداشت کرتی ہے۔ ارنی گرمی ہوتی ہے کہ وہ جل کر سوکھ جاتی ہے۔
ਅਗਨਿ ਰਸੁ ਸੋਖੈ ਮਰੀਐ ਧੋਖੈ ਭੀ ਸੋ ਕਿਰਤੁ ਨ ਹਾਰੇ ॥
سورج پانی کو خشک کرتا ہے، مگر خود جلتے جلتے اپنا کام کرتا رہتا ہے۔
ਰਥੁ ਫਿਰੈ ਛਾਇਆ ਧਨ ਤਾਕੈ ਟੀਡੁ ਲਵੈ ਮੰਝਿ ਬਾਰੇ ॥
اس کی تپش سے زمین پر ہر چیز جھلس جاتی ہے، مگر جو اس کے سائے میں پناہ لیتا ہے، وہی سکون پاتا ہے۔
ਅਵਗਣ ਬਾਧਿ ਚਲੀ ਦੁਖੁ ਆਗੈ ਸੁਖੁ ਤਿਸੁ ਸਾਚੁ ਸਮਾਲੇ ॥
جو اپنے گناہوں کے بوجھ کے ساتھ دنیا سے جاتا ہے، وہ آگے دکھ ہی پاتا ہے، مگر جو رب کی یاد میں رہے، وہی راحت پاتا ہے۔
ਨਾਨਕ ਜਿਸ ਨੋ ਇਹੁ ਮਨੁ ਦੀਆ ਮਰਣੁ ਜੀਵਣੁ ਪ੍ਰਭ ਨਾਲੇ ॥੮॥
نانک کہتے ہیں کہ جو اپنا دل رب کے حوالے کر دیتا ہے، وہی اصل زندگی اور موت کی حقیقت کو سمجھتا ہے۔ 8۔
ਸਾਵਣਿ ਸਰਸ ਮਨਾ ਘਣ ਵਰਸਹਿ ਰੁਤਿ ਆਏ ॥
اے دل! ساون کا مہینہ خوشیوں بھرا ہوتا ہے، کیونکہ بادل برسنے لگتے ہیں۔
ਮੈ ਮਨਿ ਤਨਿ ਸਹੁ ਭਾਵੈ ਪਿਰ ਪਰਦੇਸਿ ਸਿਧਾਏ ॥
میرے دل اور جان میں رب کی محبت کے سوا کچھ اچھا نہیں لگتا۔
ਪਿਰੁ ਘਰਿ ਨਹੀ ਆਵੈ ਮਰੀਐ ਹਾਵੈ ਦਾਮਨਿ ਚਮਕਿ ਡਰਾਏ ॥
اگر محبوب (رب) نہ آئے تو زندگی ادھوری محسوس ہوتی ہے، جیسے بجلی کی چمک خوف پیدا کر دے۔
ਸੇਜ ਇਕੇਲੀ ਖਰੀ ਦੁਹੇਲੀ ਮਰਣੁ ਭਇਆ ਦੁਖੁ ਮਾਏ ॥
اے ماں! جدائی کا درد انسان کو بے حال کر دیتا ہے اور تنہائی موت کے برابر محسوس ہوتی ہے۔
ਹਰਿ ਬਿਨੁ ਨੀਦ ਭੂਖ ਕਹੁ ਕੈਸੀ ਕਾਪੜੁ ਤਨਿ ਨ ਸੁਖਾਵਏ ॥
رب کے بغیر نیند اور بھوک بےمعنی ہو جاتی ہے، اور کوئی چیز راحت نہیں دیتی۔
ਨਾਨਕ ਸਾ ਸੋਹਾਗਣਿ ਕੰਤੀ ਪਿਰ ਕੈ ਅੰਕਿ ਸਮਾਵਏ ॥੯॥
نانک کہتے ہیں کہ اصل کامیاب وہی ہے، جو رب کی محبت میں فنا ہوجائے۔ 9۔
ਭਾਦਉ ਭਰਮਿ ਭੁਲੀ ਭਰਿ ਜੋਬਨਿ ਪਛੁਤਾਣੀ ॥
بھادوں کا مہینہ وہ ہے جس میں بہت سے لوگ اپنی جوانی کے نشے میں بھٹک جاتے ہیں اور بعد میں پچھتاتے ہیں۔
ਜਲ ਥਲ ਨੀਰਿ ਭਰੇ ਬਰਸ ਰੁਤੇ ਰੰਗੁ ਮਾਣੀ ॥
بارش سے زمین پانی سے بھر جاتی ہے، مگر انسان کی پیاس تب تک نہیں بجھتی جب تک وہ رب کے قریب نہ ہو جائے۔
ਬਰਸੈ ਨਿਸਿ ਕਾਲੀ ਕਿਉ ਸੁਖੁ ਬਾਲੀ ਦਾਦਰ ਮੋਰ ਲਵੰਤੇ ॥
اندھیری راتوں میں بادل برس رہے ہیں، مینڈک اور مور خوشی سے بول رہے ہیں، مگر روح کو سکون تب ہی ملتا ہے جب رب کا قرب نصیب ہو۔
ਪ੍ਰਿਉ ਪ੍ਰਿਉ ਚਵੈ ਬਬੀਹਾ ਬੋਲੇ ਭੁਇਅੰਗਮ ਫਿਰਹਿ ਡਸੰਤੇ ॥
پپیہا (چاتک) محبوب (رب) کی پکار میں تڑپتا ہے، جبکہ زہریلے سانپ راستے میں کاٹنے کو گھومتے ہیں۔
ਮਛਰ ਡੰਗ ਸਾਇਰ ਭਰ ਸੁਭਰ ਬਿਨੁ ਹਰਿ ਕਿਉ ਸੁਖੁ ਪਾਈਐ ॥
مچھر کاٹتے ہیں، دریا پانی سے بھرے ہیں، مگر رب کے بغیر سکون ممکن نہیں۔
ਨਾਨਕ ਪੂਛਿ ਚਲਉ ਗੁਰ ਅਪੁਨੇ ਜਹ ਪ੍ਰਭੁ ਤਹ ਹੀ ਜਾਈਐ ॥੧੦॥
نانک کہتے ہیں کہ گرو سے رہنمائی حاصل کرو، کیونکہ جہاں رب ہے، وہیں ہمیں جانا چاہیے۔ 10۔
ਅਸੁਨਿ ਆਉ ਪਿਰਾ ਸਾ ਧਨ ਝੂਰਿ ਮੁਈ ॥
آسو کا مہینہ آ گیا، اور روح رب کی جدائی میں بےقرار ہوگئی ہے۔
ਤਾ ਮਿਲੀਐ ਪ੍ਰਭ ਮੇਲੇ ਦੂਜੈ ਭਾਇ ਖੁਈ ॥
اگر رب اپنی رحمت کرے تو ہی اس سے وصال نصیب ہوتا ہے، ورنہ انسان دنیا کے دھوکے میں بھٹکتا رہتا ہے۔
ਝੂਠਿ ਵਿਗੁਤੀ ਤਾ ਪਿਰ ਮੁਤੀ ਕੁਕਹ ਕਾਹ ਸਿ ਫੁਲੇ ॥
جھوٹ میں لگے رہنے کے سبب تباہ ہوگئی ہے، اسی لیے محبوب نے اسے چھوڑ دیا ہے، اب سرکنڈے بھی پھول آچکا ہے (یعنی جوانی ختم ہوگئی اور بڑھاپا آ گیا)۔