Page 189
ਸੰਤ ਪ੍ਰਸਾਦਿ ਜਨਮ ਮਰਣ ਤੇ ਛੋਟ ॥੧॥
॥1॥ سنّت پ٘رسادِ جنم مرݨ تے چھۄٹ
ترجُمہ:۔مرشد کی تعلیمات پر عاجزی کے ساتھ عمل کرے سے لاکھوں گناہ مٹ جاتے ہیں۔ مرشد کے فضل سے ، ایک بار بار پیدائش اور موت کے چکر سے چھوٹ جاتا ہے.
ਸੰਤ ਕਾ ਦਰਸੁ ਪੂਰਨ ਇਸਨਾਨੁ ॥ ਸੰਤ ਕ੍ਰਿਪਾ ਤੇ ਜਪੀਐ ਨਾਮੁ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥
॥ سنّت کا درسُ پۄُرن اِسنانُ
॥1॥رہاءُ ॥ سنّت ک٘رِپا تے جپیِۓَ نامُ
ترجُمہ:۔مرشد کا مبارک دیدار ایک کامل غسل کی طرح ہے۔ مرشد کے فضل سے ، ایک خدا کے نام کا ذکر کرنا شروع کرتا ہے۔
ਸੰਤ ਕੈ ਸੰਗਿ ਮਿਟਿਆ ਅਹੰਕਾਰੁ ॥ ਦ੍ਰਿਸਟਿ ਆਵੈ ਸਭੁ ਏਕੰਕਾਰੁ ॥੨॥
॥ سنّت کےَ سنّگِ مِٹِیا اہنّکارُ
॥2॥ د٘رِسٹِ آوےَ سبھُ ایکنّکارُ
ترجُمہ:۔مرشد کے کلام کی صحبت میں ، انا و غرور ختم ہو جاتا ہے ، اور اسے خدا ہر جگہ موجود دکھائی دیتا ہے۔
ਸੰਤ ਸੁਪ੍ਰਸੰਨ ਆਏ ਵਸਿ ਪੰਚਾ ॥ ਅੰਮ੍ਰਿਤੁ ਨਾਮੁ ਰਿਦੈ ਲੈ ਸੰਚਾ ॥੩॥
॥ سنّت سُپ٘رسنّن آۓ وسِ پنّچا
॥3॥ انّم٘رِتُ نامُ رِدےَ لےَ سنّچا
ترجُمہ:۔جس پر مرشد مہربان ہوجاتا ہے ،پانچ بد احساسات پر وہ ضبط حاصل کرلیتا ہے اور شخص اپنے دل میں خدا کے نام کا آب حیات جمع کرتا ہے۔
ਕਹੁ ਨਾਨਕ ਜਾ ਕਾ ਪੂਰਾ ਕਰਮ ॥ ਤਿਸੁ ਭੇਟੇ ਸਾਧੂ ਕੇ ਚਰਨ ॥੪॥੪੬॥੧੧੫॥
॥ کہُ نانک جا کا پۄُرا کرم
॥4॥46॥115॥ تِسُ بھیٹے سادھۄُ کے چرن
ترجُمہ:۔ نانک کہتے ہیں کہ جس کا کرم (تقدیر) کامل ہے ، اسے مرشد کے ساتھ میلاپ حاصل ہوجاتا ہے۔
ਗਉੜੀ ਮਹਲਾ ੫ ॥ ਹਰਿ ਗੁਣ ਜਪਤ ਕਮਲੁ ਪਰਗਾਸੈ ॥ ਹਰਿ ਸਿਮਰਤ ਤ੍ਰਾਸ ਸਭ ਨਾਸੈ ॥੧॥
॥5 گئُڑی محلا
॥ ہرِ گُݨ جپت کملُ پرگاسےَ
॥1॥ ہرِ سِمرت ت٘راس سبھ ناسےَ
ترجُمہ:۔خدا کی حمد گانے سے ایک خوشی محسوس ہوتا ہے. محبت اور عقیدت کے ساتھ خدا کو یاد کر کے ، تمام خوف ختم ہوجاتے ہیں.
ਸਾ ਮਤਿ ਪੂਰੀ ਜਿਤੁ ਹਰਿ ਗੁਣ ਗਾਵੈ ॥ ਵਡੈ ਭਾਗਿ ਸਾਧੂ ਸੰਗੁ ਪਾਵੈ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥
॥ سا متِ پۄُری جِتُ ہرِ گُݨ گاوےَ
॥1॥رہاءُ॥ وڈےَ بھاگِ سادھۄُ سنّگُ پاوےَ
ترجُمہ:۔ کامل وہ عقل ہے جس کے وسیلہ سے شاندار خدا کی صفت صلاح گائی جاتی ہے تاہم ، یہ کامل عقل اس شخص کو حاصل ہوتی ہے جو نہایت خوشقسمتی سے مقدسجماعت پا لیتا ہے۔
ਸਾਧਸੰਗਿ ਪਾਈਐ ਨਿਧਿ ਨਾਮਾ ॥ ਸਾਧਸੰਗਿ ਪੂਰਨ ਸਭਿ ਕਾਮਾ ॥੨॥
॥ سادھسنّگِ پائیِۓَ نِدھِ ناما
॥2॥ سادھسنّگِ پۄُرن سبھِ کاما
ترجُمہ:۔(مقدس جماعت) میں ، نام کا خزانہ حاصل کیا جاتا ہے. اور مقدسوں (الہیٰ پریمیوں) کی صحبت میں رہنے سے تمام کام پورے ہو جاتے ہین ۔
ਹਰਿ ਕੀ ਭਗਤਿ ਜਨਮੁ ਪਰਵਾਣੁ ॥ ਗੁਰ ਕਿਰਪਾ ਤੇ ਨਾਮੁ ਵਖਾਣੁ ॥੩॥
॥ ہرِ کی بھگتِ جنمُ پرواݨُ
॥3॥ گُر کِرپا تے نامُ وکھاݨُ
ترجُمہ:۔خدا کی عقیدتمیندی سے عبادت کے ذریعے ، ایک کی زندگی قابل قبول بن جاتی ہے۔ لیکن یہ عبادت اور خدا کا نام مرشد کے فضل سے ہی ہوسکتی ہے۔
ਕਹੁ ਨਾਨਕ ਸੋ ਜਨੁ ਪਰਵਾਨੁ ॥ ਜਾ ਕੈ ਰਿਦੈ ਵਸੈ ਭਗਵਾਨੁ ॥੪॥੪੭॥੧੧੬॥
॥ کہُ نانک سۄ جنُ پروانُ
॥4॥ 47॥116॥ جا کےَ رِدےَ وسےَ بھگوانُ
ترجُمہ:۔نانک کہتے ہیں کہ خُدا کی عدالت میں اسے قبول کیا جاتا ہے ، جس کے اندر دل میں خُدا کا نام رہتا ہے۔
ਗਉੜੀ ਮਹਲਾ ੫ ॥ ਏਕਸੁ ਸਿਉ ਜਾ ਕਾ ਮਨੁ ਰਾਤਾ ॥ ਵਿਸਰੀ ਤਿਸੈ ਪਰਾਈ ਤਾਤਾ ॥੧॥
॥5 گئُڑی محلا
॥ ایکسُ سِءُ جا کا منُ راتا
॥1॥ وِسری تِسےَ پرائی تاتا
ترجُمہ:۔جس شخص کا ذہن واحد خدا کی محبت سے دوچار ہے وہ دوسروں کے ساتھ حسد کرنا بھول جاتا ہے۔
ਬਿਨੁ ਗੋਬਿੰਦ ਨ ਦੀਸੈ ਕੋਈ ॥ਕਰਨ ਕਰਾਵਨ ਕਰਤਾ ਸੋਈ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥
॥ بِنُ گۄبِنّد ن دیِسےَ کۄئی
॥1॥رہاءُ॥ کرن کراون کرتا سۄئی
ترجُمہ:۔اسے خُدا کے علاوہ کوئی اَور نہیں دکھتا، کیونکہ اس کا خیال ہے کہ یہ خالق خدا ہے جو سب کچھ کرتا ہے اور سب کچھ ہونے کے اسباب پیدا کرتا ہے ۔
ਮਨਹਿ ਕਮਾਵੈ ਮੁਖਿ ਹਰਿ ਹਰਿ ਬੋਲੈ ॥ ਸੋ ਜਨੁ ਇਤ ਉਤ ਕਤਹਿ ਨ ਡੋਲੈ ॥੨॥
॥ منہِ کماوےَ مُکھِ ہرِ ہرِ بۄلےَ
॥2॥ سۄ جنُ اِت اُت کتہِ ن ڈۄلےَ
ترجُمہ:۔وہ شخص جو خدا کے نام کو ذہن کی مکمل توجہ کے ساتھ یاد کرتا ہے ، وہ شخص اس دنیا یا اگلے دنیا میں کبھی نہیں ڈگمگاتا۔
ਜਾ ਕੈ ਹਰਿ ਧਨੁ ਸੋ ਸਚ ਸਾਹੁ ॥ ਗੁਰਿ ਪੂਰੈ ਕਰਿ ਦੀਨੋ ਵਿਸਾਹੁ ॥੩॥
॥ جا کےَ ہرِ دھنُ سۄ سچ ساہُ
॥3॥ گُرِ پۄُرےَ کرِ دیِنۄ وِساہُ
ترجُمہ:۔جس کے پاس خدا کے نام کی دولت ہے وہ شخص واقعی امیر ہے۔ کامل مرشد نے خدا کے ساتھ اس شخص کی شناخت قائم کی ہے۔
ਜੀਵਨ ਪੁਰਖੁ ਮਿਲਿਆ ਹਰਿ ਰਾਇਆ ॥ ਕਹੁ ਨਾਨਕ ਪਰਮ ਪਦੁ ਪਾਇਆ ॥੪॥੪੮॥੧੧੭॥
॥ جیِون پُرکھُ مِلِیا ہرِ رائِیا
॥4॥48॥117॥ کہُ نانک پرم پدُ پائِیا
ترجُمہ:۔سب کو زندگی عطا کرنے والا خدا اس شخص سے میلاپ کرلیتا ہے۔ نانک کہتے ہیں کہ اس شخص نے بلند روحانی رتبہ حاصل کیا ہے ۔
ਗਉੜੀ ਮਹਲਾ ੫ ॥ ਨਾਮੁ ਭਗਤ ਕੈ ਪ੍ਰਾਨ ਅਧਾਰੁ ॥ ਨਾਮੋ ਧਨੁ ਨਾਮੋ ਬਿਉਹਾਰੁ ॥੧॥
॥5 گئُڑی محلا
॥ نامُ بھگت کےَ پ٘ران ادھارُ
॥1॥ نامۄ دھنُ نامۄ بِئُہارُ
ترجُمہ:۔ خدا کا نام اس کے عقیدتمندوں کے لیئے زندگی کا سہارا ہے ۔ خدا کا نام ہی ان کے لیئے اصلی دولت ہے اور نام ہی سچی تجارت ہے۔
ਨਾਮ ਵਡਾਈ ਜਨੁ ਸੋਭਾ ਪਾਏ ॥ ਕਰਿ ਕਿਰਪਾ ਜਿਸੁ ਆਪਿ ਦਿਵਾਏ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥
॥ نام وڈائی جنُ سۄبھا پاۓ
॥1॥رہاءُ॥ کرِ کِرپا جِسُ آپِ دِواۓ
ترجُمہ:۔خدا کے نام سے ، ایک اس دنیا اور اس کی عدالت میں جلال اور عزت حاصل کرتا ہے۔ لیکن یہ خدا کا نام صرف اسے ملتا ہے جس پر خدا رحم کرکے اسے مرشد کے ذریعے دیتا ہے۔
ਨਾਮੁ ਭਗਤ ਕੈ ਸੁਖ ਅਸਥਾਨੁ ॥ ਨਾਮ ਰਤੁ ਸੋ ਭਗਤੁ ਪਰਵਾਨੁ ॥੨॥
॥ نامُ بھگت کےَ سُکھ استھانُ
॥2॥ نام رتُ سۄ بھگتُ پروانُ
ترجُمہ:۔خدا کا نام اس کے پریمیوں کے لیئے سکون کا ٹھکانہ ہے ۔ خدا کے نام کے پریم مین رنگے ہوئے خدا کی عدالت میں منظور شدہ ہیں۔
ਹਰਿ ਕਾ ਨਾਮੁ ਜਨ ਕਉ ਧਾਰੈ ॥ ਸਾਸਿ ਸਾਸਿ ਜਨੁ ਨਾਮੁ ਸਮਾਰੈ ॥੩॥
॥ ہرِ کا نامُ جن کءُ دھارےَ
॥3॥ ساسِ ساسِ جنُ نامُ سمارےَ
ترجُمہ:۔ خدا کا نام ان کا سہارا ہے۔ خدا کا پریمی ہر سانس ، خدا کا نام یاد کرتا ہے۔
ਕਹੁ ਨਾਨਕ ਜਿਸੁ ਪੂਰਾ ਭਾਗੁ ॥ ਨਾਮ ਸੰਗਿ ਤਾ ਕਾ ਮਨੁ ਲਾਗੁ ॥੪॥੪੯॥੧੧੮॥
॥ کہُ نانک جِسُ پۄُرا بھاگُ
॥4॥49॥118॥ نام سنّگِ تا کا منُ لاگُ
ترجُمہ:۔نانک کہتے ہیں ، جس کی تقدیر کامل ہے ، صرف اُس کا ذہن خُدا کے نام کے پیار میں جڑا رہتا ہے۔
ਗਉੜੀ ਮਹਲਾ ੫ ॥ ਸੰਤ ਪ੍ਰਸਾਦਿ ਹਰਿ ਨਾਮੁ ਧਿਆਇਆ ॥ ਤਬ ਤੇ ਧਾਵਤੁ ਮਨੁ ਤ੍ਰਿਪਤਾਇਆ ॥੧॥
॥5 گئُڑی محلا
॥ سنّت پ٘رسادِ ہرِ نامُ دھِیائِیا
॥1॥ تب تے دھاوتُ منُ ت٘رِپتائِیا
ترجُمہ:۔جب سے میں نے خدا کے نام کا ذکر کرنا شروع کیا ہے ،مرشد کے فضل سے ، میرا آوارہ بھٹکتا ہوا دماغ مطمئن ہوگیا ہے۔
ਸੁਖ ਬਿਸ੍ਰਾਮੁ ਪਾਇਆ ਗੁਣ ਗਾਇ ॥ ਸ੍ਰਮੁ ਮਿਟਿਆ ਮੇਰੀ ਹਤੀ ਬਲਾਇ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥
॥ سُکھ بِس٘رامُ پائِیا گُݨ گاءِ
॥1॥ رہاءُ॥ س٘رمُ مِٹِیا میری ہتی بلاءِ
ترجُمہ:۔۔س کی حمد کو گانے سے، میں نے سکھ کا ٹھکانہ پا لیا ہے ۔ میری مشکلات ختم ہو چکی ہیں ، اور میرے اندرونی شیطان تباہ ہو گئے ہیں۔
ਚਰਨ ਕਮਲ ਅਰਾਧਿ ਭਗਵੰਤਾ ॥ ਹਰਿ ਸਿਮਰਨ ਤੇ ਮਿਟੀ ਮੇਰੀ ਚਿੰਤਾ ॥੨॥
॥ چرن کمل ارادھِ بھگونّتا
॥2॥ ہرِ سِمرن تے مِٹی میری چِنّتا
ترجُمہ:۔ اے انسان خدا کو یاد کر۔ اس کی یاد سے میرے تمام فکر ختم ہو گئے ہیں۔
ਸਭ ਤਜਿ ਅਨਾਥੁ ਏਕ ਸਰਣਿ ਆਇਓ ॥ ਊਚ ਅਸਥਾਨੁ ਤਬ ਸਹਜੇ ਪਾਇਓ ॥੩॥
॥ سبھ تجِ اناتھُ ایک سرݨِ آئِئۄ
॥3॥ اۄُچ استھانُ تب سہجے پائِئۄ
ترجُمہ:۔ میں نے سارے آسرے چھوڑ دیئے ہین اور اب میں خدا کی پناہ مین یتیم کی طرح آیا ہوں۔ اس کے ذریعے میں نے روحانی مستقل مزاجی حاصل کرلی ہے۔
ਦੂਖੁ ਦਰਦੁ ਭਰਮੁ ਭਉ ਨਸਿਆ ॥ ਕਰਣਹਾਰੁ ਨਾਨਕ ਮਨਿ ਬਸਿਆ ॥੪॥੫੦॥੧੧੯॥
॥ دۄُکھُ دردُ بھرمُ بھءُ نسِیا
॥4॥50॥119॥ کرݨہارُ نانک منِ بسِیا
ترجُمہ:۔اے نانک، جب سے خالق خدا میرے ذہن میں بس گیا ہے میرے تمام دکھ، درد، شکوک و شبہات اور خوف دور بھاگ گئے ہیں ۔
ਗਉੜੀ ਮਹਲਾ ੫ ॥ ਕਰ ਕਰਿ ਟਹਲ ਰਸਨਾ ਗੁਣ ਗਾਵਉ ॥
॥5 گئُڑی محلا
॥ کر کرِ ٹہل رسنا گُݨ گاوءُ