Page 70
ਏਹੁ ਜਗੁ ਜਲਤਾ ਦੇਖਿ ਕੈ ਭਜਿ ਪਏ ਸਤਿਗੁਰ ਸਰਣਾ ॥ ਸਤਿਗੁਰਿ ਸਚੁ ਦਿੜਾਇਆ ਸਦਾ ਸਚਿ ਸੰਜਮਿ ਰਹਣਾ ॥ ਸਤਿਗੁਰ ਸਚਾ ਹੈ ਬੋਹਿਥਾ ਸਬਦੇ ਭਵਜਲੁ ਤਰਣਾ ॥੬॥ ਲਖ ਚਉਰਾਸੀਹ ਫਿਰਦੇ ਰਹੇ ਬਿਨੁ ਸਤਿਗੁਰ ਮੁਕਤਿ ਨ ਹੋਈ ॥ ਪੜਿ ਪੜਿ ਪੰਡਿਤ ਮੋਨੀ ਥਕੇ ਦੂਜੈ ਭਾਇ ਪਤਿ ਖੋਈ ॥ ਸਤਿਗੁਰਿ ਸਬਦੁ ਸੁਣਾਇਆ ਬਿਨੁ ਸਚੇ ਅਵਰੁ ਨ ਕੋਈ ॥੭॥ ਜੋ ਸਚੈ ਲਾਏ ਸੇ ਸਚਿ ਲਗੇ ਨਿਤ ਸਚੀ ਕਾਰ ਕਰੰਨਿ ॥ ਤਿਨਾ ਨਿਜ ਘਰਿ ਵਾਸਾ ਪਾਇਆ ਸਚੈ ਮਹਲਿ ਰਹੰਨਿ ॥ ਨਾਨਕ ਭਗਤ ਸੁਖੀਏ ਸਦਾ ਸਚੈ ਨਾਮਿ ਰਚੰਨਿ ॥੮॥੧੭॥੮॥੨੫॥
॥ایہُ جگُ جلتا دیکھِ کےَ بھجِ پۓ ستِگُر سرنھا
॥ستِگُرِ سچُ دِڑائِیا سدا سچِ سنّجمِ رہنھا
॥੬॥ستِگُر سچا ہےَ بوہِتھا سبدے بھۄجلُ ترنھا
॥لکھ چئُراسیِہ پھِردے رہے بِنُ ستِگُر مُکتِ ن ہوئیِ
॥پڑِ پڑِ پنّڈِت مونیِ تھکے دوُجےَ بھاءِ پتِ کھوئیِ
॥੭॥ستِگُرِ سبدُ سُنھائِیا بِنُ سچے اۄرُ ن کوئیِ
॥جو سچےَ لاۓ سے سچِ لگے نِت سچیِ کار کرنّنِ
॥تِنا نِج گھرِ ۄاسا پائِیا سچےَ مہلِ رہنّنِ
॥੮॥੧੭॥੮॥੨੫॥نانک بھگت سُکھیِۓ سدا سچےَ نامِ رچنّنِ
لفظی معنی:سیویئے ۔ خِدمت کیجیئے ۔ بھیٹیا ۔ مِلیا ۔ گنبھیر ۔سنجیدہ ۔ سچی سنگت ۔ حقیقی مُحبت۔ سچے ساتھی ۔ سچ ۔ حق ۔خُدا ۔ دِھیر ۔ دِھیرج ۔تحمل مزاجی ۔۔ نِسنگ ۔ بے پرواہ ۔ نظر انداز ۔ پتنگ ۔ معمُولی ۔۔ پت ۔عِزت ۔ سچے ناؤں ۔ سچانام ۔ سچااخلاق ۔ پچھانیا ۔ سمجھا ۔ پہچان کی ۔ کنہو ۔ کہیں بھی ۔ (2) سچ کھانا ۔ سچ دِل میں بسانا ۔ سچے ہی وچ واس ۔ اپنے آپ کو سچ اور سچے خُدا میں مِٹا دینا مُراد اُس سے یکسو ہوجانا ۔ نِج گھر ۔ اپنے ذہن میں سوچنا ۔(3) ساکھی ۔ اُپدیش ۔ واعظ ۔ گواہی ۔شہادت ۔ سوئے ۔شُہرت ۔روئے ۔ روتے ہُوئے ۔(4) کِت ۔ کِس کام ۔بے فائِدہ ۔ سنسار ۔ دُنیا ۔ جہان۔ عالَم ۔ در ۔ دروازہ ۔ مار یہئہ ۔ سزا دِی جاتی ہے ۔ وار وار۔بار بار ۔دوبارہ ۔ (5) بھج بھاگ کر ۔ دڑائیا ۔ پکا کیا ۔ نہ بُھولنے والا ۔ سنجم ۔ ضبط ۔ قابُو ۔ بوہِتھا۔ جہاز ۔(6) مُکت۔ نِجات ۔ آزادی ۔ مونی ۔ خاموش رہنے والے ۔ دُوجے بھائے ۔ دوئی ۔دُویش سے مُحبت کرنا ۔ پت ۔ آبرُو۔ عِزت ۔(7) کرن ۔ کرتے ہیں ۔ محل ۔عالِیشان مکان ۔ سچے محل ۔ سچا مکان ۔اِلہی گھر ۔ رچن ۔ مخمور
ترجُمہ:خِدمت مُرشد سے دِل و جان پاک ہو جاتا ہے ۔ دِل میں رُوحانی خُوشی و سکُون اور سُکھ مِلتا ہے اور اُس نِہایت سنجیدہ خُدا سے میلاپ ہوتا ہے ۔ سچے پاکدامن خُدا رسِیدگان کی صُحبت و قُربت سے دِل میں سچا نام پیدا ہوتا ہے ۔ اے دِل سچے مُرشد کی خِدمت کر و۔ہوس اور خواہِشات کے بغیر اعماد کے ساتھ مُرشد کی خِدمت سے خُدا دِل میں بستا ہے اور ذرہ بھر داغ نہیں لگتا ۔ سچے کلام اور سچے نام سے عِزت پیدا ہوتی ہے ۔ جِنہوں نے خُودی مِٹا کے خُدا کی پہچان کی میں اُن پر قُربان ہُوں ۔ خُودی پسند حقیقت نہیں سمجھتا اُسے کہیں ٹِھکانہ نہیں مِلتا ۔ (2) جِنکی رُوحانی خوراک سچ اور پوشش سچ اور سچے خُدا میں ٹِھکانہ ہو گیا اور ہمیشہ سچے خُدا کی صِفت صلاح اور سچا کلام اور اُس پر عمل کرنے کے کاربند ہُوئے اُنہوں نے خوئش رُوح اور خُدا کی پہچان کر لی ۔ شناخت کرلی اور سبق مُرشد سے اُن کی ہوش و سمجھ اپنی رُوح میں بس جاتی ہے ۔(3) سچی نظر ۔ سچی زبان سے دِل و جان سچی ہو جاتی ہے ۔ سچے عِلم و واعظ سے سچے کی سچی شُہرت ہو جاتی ہے ۔ جِنہوں نے سچ بُھلائیا ۔ عذاب پایا اور عذاب میں روتے ہُوئے اِس جہان سے کُوچ کیا ۔ (4) اُن کا اِس جہان میں آنا بیکار ہو جاتا ہے ۔ اور اِلہٰی سِپاہ اُنہیں باندھ کر وہاں مارتی ہے جہاں اُن کی آہ و زاری کوئی نہ سُن سکے ۔ زِندگی بیکار گئی اور تناسُخ میں پڑے رہے ۔(5) جو اِس جہان کو بد کارِیوں اورگُناہوں کی آگ میں جلتا دیکھ کر مُرشد کی پناہ میں آگئے ۔ سچے مُرشد نے اُنہیں حقیقت سچ اور اصلیت اپنانے کا درس دِیا اُنکے ذہن میں پُختہ کیا اور ہمیشہ سچ اور ضبط میں رہنے کی تلقِین کی ۔سچا مُرشد ایک سچا جہاز ہے جو اِس خوفناک دُنیاوی سمندر سے پارلگاتا ہے اپنے کلام سے (6) خواہ کوئی چوراسی لاکھ جنموں میں بھٹکتا رہے اُن کی بغیر مُرشد نِجات نہیں ہوئی ۔ پنڈِت اور رِشی مُنی مذہبی و دھارمِک کِتابوں کا مُطالعہ کرتے کرتے ماند پڑ گئے اور دوئی دُویش کی مُحبت میں ذلِیل و خوار ہُوئے اور عِزت گنوائی ۔سچے مُرشد نے کلام سے واضع کر دِیا کہ خُدا کے بغیر دُوسری کوئی ہستی نہیں ۔(7) جِنہیں سچے خُدا نے سچ میں لگایا حق و حقیقت ذہن نشین کی اُنہوں نے سچ اپنایا اور سچی کار واعمال سر انجام دیتے ہیں اور اُنہیں اپنے ذہن و رُوح میں ٹِھکانہ مِل گیا ۔ اور سچا مقام رہنے کے لیئے مِلا اِلہٰی حضُور ی ۔ اے نانک اِلہٰی پِریمی ہمیشہ سُکھ پاتے ہیں سُکھی ہیں اور سچے نام سچ ۔حق و حقیقت میں محفُوظ ہیں .
ਸਿਰੀਰਾਗੁ ਮਹਲਾ ੫ ॥ ਜਾ ਕਉ ਮੁਸਕਲੁ ਅਤਿ ਬਣੈ ਢੋਈ ਕੋਇ ਨ ਦੇਇ ॥ ਲਾਗੂ ਹੋਏ ਦੁਸਮਨਾ ਸਾਕ ਭਿ ਭਜਿ ਖਲੇ ॥ ਸਭੋ ਭਜੈ ਆਸਰਾ ਚੁਕੈ ਸਭੁ ਅਸਰਾਉ ॥ ਚਿਤਿ ਆਵੈ ਓਸੁ ਪਾਰਬ੍ਰਹਮੁ ਲਗੈ ਨ ਤਤੀ ਵਾਉ ॥੧॥ ਸਾਹਿਬੁ ਨਿਤਾਣਿਆ ਕਾ ਤਾਣੁ ॥ ਆਇ ਨ ਜਾਈ ਥਿਰੁ ਸਦਾ ਗੁਰ ਸਬਦੀ ਸਚੁ ਜਾਣੁ ॥ ੧॥ ਰਹਾਉ ॥ ਜੇ ਕੋ ਹੋਵੈ ਦੁਬਲਾ ਨੰਗ ਭੁਖ ਕੀ ਪੀਰ ॥ ਦਮੜਾ ਪਲੈ ਨਾ ਪਵੈ ਨਾ ਕੋ ਦੇਵੈ ਧੀਰ ॥ ਸੁਆਰਥੁ ਸੁਆਉ ਨ ਕੋ ਕਰੇ ਨਾ ਕਿਛੁ ਹੋਵੈ ਕਾਜੁ ॥ ਚਿਤਿ ਆਵੈ ਓਸੁ ਪਾਰਬ੍ਰਹਮੁ ਤਾ ਨਿਹਚਲੁ ਹੋਵੈ ਰਾਜੁ ॥੨॥ ਜਾ ਕਉ ਚਿੰਤਾ ਬਹੁਤੁ ਬਹੁਤੁ ਦੇਹੀ ਵਿਆਪੈ ਰੋਗੁ ॥ ਗ੍ਰਿਸਤਿ ਕੁਟੰਬਿ ਪਲੇਟਿਆ ਕਦੇ ਹਰਖੁ ਕਦੇ ਸੋਗੁ ॥ ਗਉਣੁ ਕਰੇ ਚਹੁ ਕੁੰਟ ਕਾ ਘੜੀ ਨ ਬੈਸਣੁ ਸੋਇ ॥ ਚਿਤਿ ਆਵੈ ਓਸੁ ਪਾਰਬ੍ਰਹਮੁ ਤਨੁ ਮਨੁ ਸੀਤਲੁ ਹੋਇ ॥੩॥ ਕਾਮਿ ਕਰੋਧਿ ਮੋਹਿ ਵਸਿ ਕੀਆ ਕਿਰਪਨ ਲੋਭਿ ਪਿਆਰੁ ॥ ਚਾਰੇ ਕਿਲਵਿਖ ਉਨਿ ਅਘ ਕੀਏ ਹੋਆ ਅਸੁਰ ਸੰਘਾਰੁ ॥ ਪੋਥੀ ਗੀਤ ਕਵਿਤ ਕਿਛੁ ਕਦੇ ਨ ਕਰਨਿ ਧਰਿਆ ॥ ਚਿਤਿ ਆਵੈ ਓਸੁ ਪਾਰਬ੍ਰਹਮੁ ਤਾ ਨਿਮਖ ਸਿਮਰਤ ਤਰਿਆ ॥ ੪॥ ਸਾਸਤ ਸਿੰਮ੍ਰਿਤਿ ਬੇਦ ਚਾਰਿ ਮੁਖਾਗਰ ਬਿਚਰੇ ॥ ਤਪੇ ਤਪੀਸਰ ਜੋਗੀਆ ਤੀਰਥਿ ਗਵਨੁ ਕਰੇ ॥ ਖਟੁ ਕਰਮਾ ਤੇ ਦੁਗੁਣੇ ਪੂਜਾ ਕਰਤਾ ਨਾਇ ॥ ਰੰਗੁ ਨ ਲਗੀ ਪਾਰਬ੍ਰਹਮ ਤਾ ਸਰਪਰ ਨਰਕੇ ਜਾਇ ॥੫॥ ਰਾਜ ਮਿਲਕ ਸਿਕਦਾਰੀਆ ਰਸ ਭੋਗਣ ਬਿਸਥਾਰ ॥ ਬਾਗ ਸੁਹਾਵੇ ਸੋਹਣੇ ਚਲੈ ਹੁਕਮੁ ਅਫਾਰ ॥ ਰੰਗ ਤਮਾਸੇ ਬਹੁ ਬਿਧੀ ਚਾਇ ਲਗਿ ਰਹਿਆ ॥ ਚਿਤਿ ਨ ਆਇਓ ਪਾਰਬ੍ਰਹਮੁ ਤਾ ਸਰਪ ਕੀ ਜੂਨਿ ਗਇਆ ॥੬॥ ਬਹੁਤੁ ਧਨਾਢਿ ਅਚਾਰਵੰਤੁ ਸੋਭਾ ਨਿਰਮਲ ਰੀਤਿ ॥ ਮਾਤ ਪਿਤਾ ਸੁਤ ਭਾਈਆ ਸਾਜਨ ਸੰਗਿ ਪਰੀਤਿ ॥ ਲਸਕਰ ਤਰਕਸਬੰਦ ਬੰਦ ਜੀਉ ਜੀਉ ਸਗਲੀ ਕੀਤ ॥
੫॥سِریِراگُ مہلا
॥جا کءُ مُسکلُ اتِ بنھےَ ڈھوئیِ کوءِ ن دےءِ
॥لاگوُ ہوۓ دُسمنا ساک بھِ بھجِ کھلے
॥سبھو بھجےَ آسرا چُکےَ سبھُ اسراءُ
॥੧॥چِتِ آۄےَ اوسُ پارب٘رہمُ لگےَ ن تتیِ ۄاءُ
॥ساہِبُ نِتانھِیا کا تانھُ
॥੧॥ رہاءُ ॥آءِ ن جائیِ تھِرُ سدا گُر سبدیِ سچُ جانھُ
॥جے کو ہوۄےَ دُبلا ننّگ بھُکھ کیِ پیِر
॥دمڑا پلےَ نا پۄےَ نا کو دیۄےَ دھیِر
॥سُیارتھُ سُیاءُ ن کو کرے نا کِچھُ ہوۄےَ کاجُ
॥੨॥چِتِ آۄےَ اوسُ پارب٘رہمُ تا نِہچلُ ہوۄےَ راجُ
॥جا کءُ چِنّتا بہُتُ بہُتُ دیہیِ ۄِیاپےَ روگُ
॥گ٘رِستِ کُٹنّبِ پلیٹِیا کدے ہرکھُ کدے سوگُ
॥گئُنھُ کرے چہُ کُنّٹ کا گھڑیِ ن بیَسنھُ سوءِ
॥੩॥چِتِ آۄےَ اوسُ پارب٘رہمُ تنُ منُ سیِتلُ ہوءِ
॥کامِ کرودھِ موہِ ۄسِ کیِیا کِرپن لوبھِ پِیارُ
॥چارے کِلۄِکھ اُنِ اگھ کیِۓ ہویا اسُر سنّگھارُ
॥پوتھیِ گیِت کۄِت کِچھُ کدے ن کرنِ دھرِیا
॥چِتِ آۄےَ اوسُ پارب٘رہمُ تا نِمکھ سِمرت ترِیا
॥ساست سِنّم٘رِتِ بید چارِ مُکھاگر بِچرے
॥تپے تپیِسر جوگیِیا تیِرتھِ گۄنُ کرے
॥کھٹُ کرما تے دُگُنھے پوُجا کرتا ناءِ
॥੫॥رنّگُ ن لگیِ پارب٘رہم تا سرپر نرکے جاءِ
॥راج مِلک سِکداریِیا رس بھوگنھ بِستھار
॥باگ سُہاۄے سوہنھے چلےَ ہُکمُ اپھار
॥رنّگ تماسے بہُ بِدھیِ چاءِ لگِ رہِیا
॥੬॥چِتِ ن آئِئو پارب٘رہمُ تا سرپ کیِ جوُنِ گئِیا
॥بہُتُ دھناڈھِ اچارۄنّتُ سوبھا نِرمل ریِتِ
॥مات پِتا سُت بھائیِیا ساجن سنّگِ پریِتِ
॥੪॥لسکر ترکسبنّد بنّد جیِءُ جیِءُ سگلیِ کیِت
لفظی معنی:ڈہوئی ۔ آسرا ۔ مُشکل ۔ مصیبت، دُشواری ۔ لاگُو ۔ مارنے والے ۔ پیچھا کریں۔ بھج کھلے ۔دوڑ گئے ۔ چُوکے۔ ختم ہو گئے ۔ اُسراؤ ۔ آسرے ۔سہارے ۔ چِت آوے۔ یاد آئے ۔ دِل میں بسے ۔ آئے نہ جائے ۔دائمی ۔ لافناہ ۔ تِھر ۔ مُستقِل ۔ دُبلا ۔ کمزور ۔ پِیڑ ۔ درد ۔ دِھیر ۔ حوصلہ ۔ دِلاسہ ۔ سو ارتھ ۔ غرض ۔ سواو ۔ مطلب ۔ نِہچل۔ قائم دائم ۔(2) دیہی ۔ بدن ۔جِسم۔ وِیاپے ۔ زور پائے ۔ گِر ست ۔ دُنیاداری ۔ ہرکھ ۔ خُوشی ۔سوگ۔ افسوس ۔ گون ۔ یا تراکونی ۔ سفر کرنا ۔ آسن ۔ بیٹھنا ۔ آرام کرنا ۔ سوئے ۔ اُس اِنسان ۔ (3) کام ۔شہوت۔ موہ ۔ مُحبت ۔ کِرپن۔ کنجُوس ۔ لوبھ ۔ لالچ ۔ کِل وِکھ۔ گُناہ ۔ دوش ۔ اکھ ۔گُناہ۔چارے کِل وِکھ ۔ چاروں گُناہ دوش۔ مد شراب پینا ۔ سونا چڑانا۔ گرناری گمن۔ گئو براہمن گھات ۔ اسُر ۔ راکھش۔ سنگہار ۔قتل ۔ کرن۔ کان ۔ نِمکھ ۔ آنکھ جھپکنے کی دیر ۔(4)
ترجُمہ:جِسے کوئی مُصیبت آجائے اور کوئی اُسے سہارا نہ دے ۔ اور دُشمن اُسکے پیھچے پڑ جائیں اور رِشتہ دار بھی ساتھ نہ دیں ۔ تمام سہارے ختم ہو جائیں ۔ اگر اُسے خُدا یاد آجائے ۔ تو اُسے گرم ہوا بھی نُقصان نہیں پہنچاتی ۔ یعنی اُسکا بال بھر نُقصان نہ ہوگا ۔(2) مالِک ۔آقا ۔خُدا کمزوروں کے لیئے ایک طاقت اور سہارا ہے ۔ اور کلام مُرشد سے خُدا جو لافناہ ہے سچ سمجھ ۔ اگر کوئی کمزور ہو اور کنگالی اور بھکھتری کی تکلیف ہو ۔نہ کوئی پائی پیہ پاس ہو ۔نہ کوئی دِلاسہ دینے والا ہو اور نہ کوئی شخص غرض و ضرُورت پُوری کرتا ہو نہ کوئی مطلب پُورا ہو نہ کوئی کام ہو سکے ۔ اگر دِل میں ہو یاد اِلہٰی تو بادشاہت کا حُکمران ہو جاتا ہے ۔(2) جِسے بہت زِیادہ فِکر ہو اور بِیماریوں سے گھبرایا ہُوا ہو ۔ اور دُنیاوی جنجال میں گِرفتار ہو کبھی غمی ہو کبھی خُوشی ۔ چاروں طرف بھٹکتا پِھرتا ہو آنکھ جھپکنے کے وقفہ کے لیئے بھی آرام میسر نہ ہو ۔ اگر دِل میں ہو یاد خُدا دِل و جان ٹھنڈک سے شرابور ہوجائیگی ۔(3) اگر کِسی اِنسان پر شہُوت، غُصہ ، اور مُحبت نے قابُو پا لیا ہو اور کنجُوس اور لالچی ہو اور چارؤں بھاری گُناہ ۔ شراب پِینا ۔ سونا چُرانا۔ غیر عورت کی صُحبت کرنا۔ گائے اور برہن کو قتل کرنا ۔اگر ایسے بُرے فعلوں کا ارتکاب کیا ہو ۔ کہ اُسے ماردینا ہی بہتر ہو۔ کبھی بھی کوئی گِرنتھ ،گِیت اور نظم وغیرہ کانوں سے نہ سُنی ہو ۔ اگر دِل میں آجائے یاد خُدا تو آنکھ جھپکنے کی دیر کی یاد سے اِس خوفناک دُنیاوی سمندر سے پار ہو جائیگا ۔ (4)