Guru Granth Sahib Translation Project

Guru Granth Sahib Urdu Page 1103

Page 1103

ਰਾਮ ਨਾਮ ਕੀ ਗਤਿ ਨਹੀ ਜਾਨੀ ਕੈਸੇ ਉਤਰਸਿ ਪਾਰਾ ॥੧॥ رام نام کی عظمت کو اگر نہ جانا، تو پھر تم اس دنیا کے بھنور سے کیسے پار ہو سکتے ہو؟ 1۔
ਜੀਅ ਬਧਹੁ ਸੁ ਧਰਮੁ ਕਰਿ ਥਾਪਹੁ ਅਧਰਮੁ ਕਹਹੁ ਕਤ ਭਾਈ ॥ یگیہ کے دوران جانوروں کی قربانی کو تم دھرم کہتے ہو، تو پھر یہ بتاؤ کہ بے انصافی اور برائی کیا ہے؟
ਆਪਸ ਕਉ ਮੁਨਿਵਰ ਕਰਿ ਥਾਪਹੁ ਕਾ ਕਉ ਕਹਹੁ ਕਸਾਈ ॥੨॥ ایسا کرکے بھی تم خود کو مونی کہلواتے ہو، پھر قصائی کسے کہتے ہو۔ 2۔
ਮਨ ਕੇ ਅੰਧੇ ਆਪਿ ਨ ਬੂਝਹੁ ਕਾਹਿ ਬੁਝਾਵਹੁ ਭਾਈ ॥ اے اندھ بھکت! خود تو کچھ نہیں سمجھتے، پھر دوسروں کو کیا سمجھاؤ گے؟
ਮਾਇਆ ਕਾਰਨ ਬਿਦਿਆ ਬੇਚਹੁ ਜਨਮੁ ਅਬਿਰਥਾ ਜਾਈ ॥੩॥ تم دولت کے لالچ میں اپنی تعلیم (دھرم) بیچ رہے ہو، اس طرح تمہاری زندگی بیکار جا رہی ہے۔ 3۔
ਨਾਰਦ ਬਚਨ ਬਿਆਸੁ ਕਹਤ ਹੈ ਸੁਕ ਕਉ ਪੂਛਹੁ ਜਾਈ ॥ نارد، وید، اور بیاس سب یہی کہتے ہیں، شری شُک دیو جی سے جا کر پوچھ لو۔
ਕਹਿ ਕਬੀਰ ਰਾਮੈ ਰਮਿ ਛੂਟਹੁ ਨਾਹਿ ਤ ਬੂਡੇ ਭਾਈ ॥੪॥੧॥ اے بھائی کبیر کہتے ہیں: صرف رام نام کا جاپ کرنے سے ہی نجات حاصل ہو سکتی ہے، ورنہ تم دنیا کے دکھوں میں ہی ڈوب جاؤ گے۔ 4۔ 1۔
ਬਨਹਿ ਬਸੇ ਕਿਉ ਪਾਈਐ ਜਉ ਲਉ ਮਨਹੁ ਨ ਤਜਹਿ ਬਿਕਾਰ ॥ جب تک من کی گندگی دور نہ ہو، جنگل میں جانے سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔
ਜਿਹ ਘਰੁ ਬਨੁ ਸਮਸਰਿ ਕੀਆ ਤੇ ਪੂਰੇ ਸੰਸਾਰ ॥੧॥ جو گھر اور جنگل کو ایک جیسا سمجھنے لگے، وہی سچ میں سنیاسی کہلانے کے لائق ہے۔ 1۔
ਸਾਰ ਸੁਖੁ ਪਾਈਐ ਰਾਮਾ ॥ رام نام کے ذکر سے ہی اعلیٰ خوشی ملتی ہے۔
ਰੰਗਿ ਰਵਹੁ ਆਤਮੈ ਰਾਮ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥ اس لیے اپنے دل میں ہی پیار سے رام نام کا ذکر کرتے رہو۔ 1۔ وقفہ ۔
ਜਟਾ ਭਸਮ ਲੇਪਨ ਕੀਆ ਕਹਾ ਗੁਫਾ ਮਹਿ ਬਾਸੁ ॥ کسی نے لمبے بال رکھ کر، راکھ کا لیپ لگاکر غار میں رہائش اختیار کرلیا ، لیکن اس کا کیا فائدہ؟
ਮਨੁ ਜੀਤੇ ਜਗੁ ਜੀਤਿਆ ਜਾਂ ਤੇ ਬਿਖਿਆ ਤੇ ਹੋਇ ਉਦਾਸੁ ॥੨॥ اصل کامیابی تب ہے جب آدمی اپنے نفس پر قابو پالے اور دنیاوی لذتوں سے بے نیاز ہوجائے۔ 2۔
ਅੰਜਨੁ ਦੇਇ ਸਭੈ ਕੋਈ ਟੁਕੁ ਚਾਹਨ ਮਾਹਿ ਬਿਡਾਨੁ ॥ ہر کوئی آنکھوں میں سرمہ لگاتا ہے، مگر نیتیں الگ ہوتی ہیں۔ (کچھ لوگ اپنی آنکھوں کی بینائی بڑھانے کے لیے اور کچھ خوبصورت نظر آنے کے لیے آنکھوں میں سرمہ لگاتے ہیں)۔
ਗਿਆਨ ਅੰਜਨੁ ਜਿਹ ਪਾਇਆ ਤੇ ਲੋਇਨ ਪਰਵਾਨੁ ॥੩॥ جس نے اپنی آنکھوں میں علم کا سرمہ لگایا ہے، در حقیقت وہی آنکھیں مقبول ہوتی ہیں۔ 3۔
ਕਹਿ ਕਬੀਰ ਅਬ ਜਾਨਿਆ ਗੁਰਿ ਗਿਆਨੁ ਦੀਆ ਸਮਝਾਇ ॥ اے کبیر! میں نے اب سچ کو پہچان لیا ہے، گرو نے مجھے علم سے آراستہ کرکے سمجھایا ہے۔
ਅੰਤਰਗਤਿ ਹਰਿ ਭੇਟਿਆ ਅਬ ਮੇਰਾ ਮਨੁ ਕਤਹੂ ਨ ਜਾਇ ॥੪॥੨॥ مجھے میرے باطن میں ہی رب مل گیا ہے، اس لیے اب میرا دل کہیں نہیں بھٹکتا۔ 4۔ 2۔
ਰਿਧਿ ਸਿਧਿ ਜਾ ਕਉ ਫੁਰੀ ਤਬ ਕਾਹੂ ਸਿਉ ਕਿਆ ਕਾਜ ॥ جسے ردھیاں، سدھیاں حاصل کرنے کا خیال لگا ہوتا ہے، تو اسے کسی سے کیا سروکار ہوسکتا ہے۔
ਤੇਰੇ ਕਹਨੇ ਕੀ ਗਤਿ ਕਿਆ ਕਹਉ ਮੈ ਬੋਲਤ ਹੀ ਬਡ ਲਾਜ ॥੧॥ تیری کہی ہوئی باتوں سے متعلق کیا کہوں؟ مجھے تو بات کرتے ہوئے بھی شرم محسوس ہوتی ہے۔ 1۔
ਰਾਮੁ ਜਿਹ ਪਾਇਆ ਰਾਮ ॥ جس نے رام کو پالیا ہے،
ਤੇ ਭਵਹਿ ਨ ਬਾਰੈ ਬਾਰ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥ اسے در در بھٹکنا نہیں پڑتا۔ 1۔ وقفہ۔
ਝੂਠਾ ਜਗੁ ਡਹਕੈ ਘਨਾ ਦਿਨ ਦੁਇ ਬਰਤਨ ਕੀ ਆਸ ॥ دو دن لین دین کی امید لیکر یہ فریبی دنیا بہت بھٹکتی رہتی ہے۔
ਰਾਮ ਉਦਕੁ ਜਿਹ ਜਨ ਪੀਆ ਤਿਹਿ ਬਹੁਰਿ ਨ ਭਈ ਪਿਆਸ ॥੨॥ جس نے رام نام نما امرت پی لیا ہے، وہ دوبارہ کبھی پیاسا نہیں لگتی۔ 2۔
ਗੁਰ ਪ੍ਰਸਾਦਿ ਜਿਹ ਬੂਝਿਆ ਆਸਾ ਤੇ ਭਇਆ ਨਿਰਾਸੁ ॥ گرو کے فضل سے جو حقیقت کو پہچان لیتا ہے، وہ سب خواہشات کو چھوڑ کرعلاحدہ رہا ہے۔
ਸਭੁ ਸਚੁ ਨਦਰੀ ਆਇਆ ਜਉ ਆਤਮ ਭਇਆ ਉਦਾਸੁ ॥੩॥ جب باطن الگ ہوگیا، تو اسے ہر جگہ سچائی ہی نظر آتی ہے۔ 3۔
ਰਾਮ ਨਾਮ ਰਸੁ ਚਾਖਿਆ ਹਰਿ ਨਾਮਾ ਹਰ ਤਾਰਿ ॥ جس نے نجات عطا کرنے والے رب کے نام کا ذکر کیا ہے، وہ پار ہوگیا ہے۔
ਕਹੁ ਕਬੀਰ ਕੰਚਨੁ ਭਇਆ ਭ੍ਰਮੁ ਗਇਆ ਸਮੁਦ੍ਰੈ ਪਾਰਿ ॥੪॥੩॥ اے کبیر! وہ شخص کندن کی طرح چمک اٹھتا ہے، اور وہ ہمیشہ کے لیے بھٹکنے سے بچ جاتا ہے۔ 4۔ 3۔
ਉਦਕ ਸਮੁੰਦ ਸਲਲ ਕੀ ਸਾਖਿਆ ਨਦੀ ਤਰੰਗ ਸਮਾਵਹਿਗੇ ॥ جیسے پانی کی بوند سمندر میں مل جاتی ہے، ویسے ہی ہم بھی سچ میں جذب ہوجائیں گے۔
ਸੁੰਨਹਿ ਸੁੰਨੁ ਮਿਲਿਆ ਸਮਦਰਸੀ ਪਵਨ ਰੂਪ ਹੋਇ ਜਾਵਹਿਗੇ ॥੧॥ جس روح کا رب سے ملن ہوتا ہے، تو ہم سمدرشی ہوا کی طرح ہوجائیں گے۔ 1۔
ਬਹੁਰਿ ਹਮ ਕਾਹੇ ਆਵਹਿਗੇ ॥ پھر ہم دنیا میں کیوں آئیں گے؟
ਆਵਨ ਜਾਨਾ ਹੁਕਮੁ ਤਿਸੈ ਕਾ ਹੁਕਮੈ ਬੁਝਿ ਸਮਾਵਹਿਗੇ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥ پیدائش و موت تو رب کے حکم سے ہوتا ہے اور اس کے حکم کو سمجھ کر اسی میں سما جائیں گے۔ 1۔ وقفہ۔
ਜਬ ਚੂਕੈ ਪੰਚ ਧਾਤੁ ਕੀ ਰਚਨਾ ਐਸੇ ਭਰਮੁ ਚੁਕਾਵਹਿਗੇ ॥ جب پانچ عناصر (زمین، آسمان، آگ، ہوا، پانی) کی تخلیق فنا ہوجائے گی، تب اس طرح تمام شبہات کا خاتمہ ہوجائے گا۔
ਦਰਸਨੁ ਛੋਡਿ ਭਏ ਸਮਦਰਸੀ ਏਕੋ ਨਾਮੁ ਧਿਆਵਹਿਗੇ ॥੨॥ جھوٹ اور ریاکاری چھوڑ کر ہم انصاف پسند بن کر ایک رب کے نام کا دھیان کرتے رہیں گے۔ 2۔
ਜਿਤ ਹਮ ਲਾਏ ਤਿਤ ਹੀ ਲਾਗੇ ਤੈਸੇ ਕਰਮ ਕਮਾਵਹਿਗੇ ॥ رب ہمیں جدھر لگائے گا، ادھر ہی لگے رہیں گے اور اسی طرح عمل کرتے رہیں گے۔
ਹਰਿ ਜੀ ਕ੍ਰਿਪਾ ਕਰੇ ਜਉ ਅਪਨੀ ਤੌ ਗੁਰ ਕੇ ਸਬਦਿ ਸਮਾਵਹਿਗੇ ॥੩॥ اگر رب اپنا کرم کردے، تو گرو کے کلام میں سما جائیں گے۔ 3۔
ਜੀਵਤ ਮਰਹੁ ਮਰਹੁ ਫੁਨਿ ਜੀਵਹੁ ਪੁਨਰਪਿ ਜਨਮੁ ਨ ਹੋਈ ॥ اگر جیتے جی خواہشات اور گناہوں کی طرف سے مرجاؤ، تو مر کر دوبارہ زندہ ہو جاؤ گے، اس طرح بار بار موت و حیات نہیں ہوگی۔


© 2025 SGGS ONLINE
error: Content is protected !!
Scroll to Top