Page 1096
ਪਉੜੀ ॥
پؤڑی۔
ਤੁਧੁ ਰੂਪੁ ਨ ਰੇਖਿਆ ਜਾਤਿ ਤੂ ਵਰਨਾ ਬਾਹਰਾ ॥
اے رب تیرا نہ کوئی روپ ہے، نہ کوئی شکل نہ کوئی ذات تو تمام ذاتوں اور ذات پات سے بالاتر ہے۔
ਏ ਮਾਣਸ ਜਾਣਹਿ ਦੂਰਿ ਤੂ ਵਰਤਹਿ ਜਾਹਰਾ ॥
یہ انسان تجھے دور سمجھتے ہیں، مگر تو ہر طرف ظاہر ہو کر موجود ہے۔
ਤੂ ਸਭਿ ਘਟ ਭੋਗਹਿ ਆਪਿ ਤੁਧੁ ਲੇਪੁ ਨ ਲਾਹਰਾ ॥
تو خود ہی ہر جسم میں بستا ہے، لیکن تجھ پر کسی قسم کی آلودگی یا گناہ کا اثر نہیں ہوتا۔
ਤੂ ਪੁਰਖੁ ਅਨੰਦੀ ਅਨੰਤ ਸਭ ਜੋਤਿ ਸਮਾਹਰਾ ॥
توانند سے بھرپور اننت ہے، ہر کسی میں تیری ہی روشنی سمائی ہوئی ہے۔
ਤੂ ਸਭ ਦੇਵਾ ਮਹਿ ਦੇਵ ਬਿਧਾਤੇ ਨਰਹਰਾ ॥
اے خالق! تُو ہی تمام دیوتاؤں کا دیوتا ہے، سب پر حاوی ہے۔
ਕਿਆ ਆਰਾਧੇ ਜਿਹਵਾ ਇਕ ਤੂ ਅਬਿਨਾਸੀ ਅਪਰਪਰਾ ॥
تو لافانی اور بے حد و شما ہے، ایک زبان تیری کیا تعریف کرسکتی ہے۔
ਜਿਸੁ ਮੇਲਹਿ ਸਤਿਗੁਰੁ ਆਪਿ ਤਿਸ ਕੇ ਸਭਿ ਕੁਲ ਤਰਾ ॥
جسے تو خود صادق گرو سے ملا دیتا ہے، اُس کے تمام خاندان کی نجات مل جاتی ہے۔
ਸੇਵਕ ਸਭਿ ਕਰਦੇ ਸੇਵ ਦਰਿ ਨਾਨਕੁ ਜਨੁ ਤੇਰਾ ॥੫॥
سب تیرے بندے تیری خدمت کرتے ہیں، غلام نانک تیرے در پر تیری پناہ میں آگیا ہے۔ 5۔
ਡਖਣੇ ਮਃ ੫ ॥
ڈکھنے محلہ 5۔
ਗਹਡੜੜਾ ਤ੍ਰਿਣਿ ਛਾਇਆ ਗਾਫਲ ਜਲਿਓਹੁ ਭਾਹਿ ॥
یہ جسم جیسے گھاس کا جھونپڑا ہے، جو غفلت کی وجہ سے گناہوں کی آگ میں جل گیا،
ਜਿਨਾ ਭਾਗ ਮਥਾਹੜੈ ਤਿਨ ਉਸਤਾਦ ਪਨਾਹਿ ॥੧॥
جن کی تقدیر بلند ہوتی ہے، وہ اپنے مرشد کی پناہ میں آ جاتے ہیں۔ 1۔
ਮਃ ੫ ॥
محلہ 5۔
ਨਾਨਕ ਪੀਠਾ ਪਕਾ ਸਾਜਿਆ ਧਰਿਆ ਆਣਿ ਮਉਜੂਦੁ ॥
اے نانک! کسی نے آٹا گوندھ کر روٹی بنائی اور سارا کھانا لاکر معتقدین کے سامنے رکھ دیا۔
ਬਾਝਹੁ ਸਤਿਗੁਰ ਆਪਣੇ ਬੈਠਾ ਝਾਕੁ ਦਰੂਦ ॥੨॥
مگر صادق گرو کے بغیر صرف دُعاؤں سے کچھ حاصل نہیں ہوتا، وہ اب خالی بیٹھا ادھر أدهر جھانک رہا ہے، کیونکہ گرو سے التجا کیے بغیر کھانا کیسے ملے گا۔ 2۔
ਮਃ ੫ ॥
محلہ 5۔
ਨਾਨਕ ਭੁਸਰੀਆ ਪਕਾਈਆ ਪਾਈਆ ਥਾਲੈ ਮਾਹਿ ॥
اے نانک! جس نے گرو سے پیار کیا، اس نے لذیذ روحانی روٹیاں پکا کر تھال میں رکھ دی ہیں۔
ਜਿਨੀ ਗੁਰੂ ਮਨਾਇਆ ਰਜਿ ਰਜਿ ਸੇਈ ਖਾਹਿ ॥੩॥
جس نے گرو کو منایا، وہ خوب سیر ہو کر ان سے لطف اٹھا رہا ہے۔ 3۔
ਪਉੜੀ ॥
پؤڑی۔
ਤੁਧੁ ਜਗ ਮਹਿ ਖੇਲੁ ਰਚਾਇਆ ਵਿਚਿ ਹਉਮੈ ਪਾਈਆ ॥
اے رب! تو نے دنیا میں کھیل رچایا اور سب کے اندر "غرور" ڈال دیا ہے۔
ਏਕੁ ਮੰਦਰੁ ਪੰਚ ਚੋਰ ਹਹਿ ਨਿਤ ਕਰਹਿ ਬੁਰਿਆਈਆ ॥
یہ جسم ایک مندر ہے، جس میں ہوس، غصہ، لالچ، لگاؤ اور غرور جیسا پانچ چور رہتا ہے، جو ہمیشہ برے کام کرتے ہیں۔
ਦਸ ਨਾਰੀ ਇਕੁ ਪੁਰਖੁ ਕਰਿ ਦਸੇ ਸਾਦਿ ਲੋੁਭਾਈਆ ॥
تونے حواس نما دس عورتیں اور دل نما ایک مرد کو بناکر جسم میں بسا دیا ہے، یہ دسوں حواس برائیوں کی لذت میں گم رہتے ہیں۔
ਏਨਿ ਮਾਇਆ ਮੋਹਣੀ ਮੋਹੀਆ ਨਿਤ ਫਿਰਹਿ ਭਰਮਾਈਆ ॥
مایا کی محویت نے سب کو باندھ لیا ہے، اس لیے یہ بھٹکتے رہتے ہیں۔
ਹਾਠਾ ਦੋਵੈ ਕੀਤੀਓ ਸਿਵ ਸਕਤਿ ਵਰਤਾਈਆ ॥
تو نے اپنی دنیا کے کھیل کے دو حصے بنائے ہیں: ایک طرف روح ہے، دوسری طرف مایا کو بنایا ہے۔
ਸਿਵ ਅਗੈ ਸਕਤੀ ਹਾਰਿਆ ਏਵੈ ਹਰਿ ਭਾਈਆ ॥
انسان مایا کے سامنے شکست کھا گیا، رب کو ایسا ہی پسند آیا ہے۔
ਇਕਿ ਵਿਚਹੁ ਹੀ ਤੁਧੁ ਰਖਿਆ ਜੋ ਸਤਸੰਗਿ ਮਿਲਾਈਆ ॥
جنہیں تو نے سادھ سنگت دی، ان میں سے کئی کو تو نے بچا لیا ہے۔
ਜਲ ਵਿਚਹੁ ਬਿੰਬੁ ਉਠਾਲਿਓ ਜਲ ਮਾਹਿ ਸਮਾਈਆ ॥੬॥
جیسے پانی میں سے بلبلا اٹھتا ہے اور واپس پانی میں ہی جذب ہو جاتا ہے۔ 6۔
ਡਖਣੇ ਮਃ ੫ ॥
ڈکھنے محلہ 5۔
ਆਗਾਹਾ ਕੂ ਤ੍ਰਾਘਿ ਪਿਛਾ ਫੇਰਿ ਨ ਮੁਹਡੜਾ ॥
اے انسان! تو آگے رب کی طرف بڑھنے کی جد و جہد کر اور پیچھے دنیا کی طرف مڑ کر نہ دیکھ ۔
ਨਾਨਕ ਸਿਝਿ ਇਵੇਹਾ ਵਾਰ ਬਹੁੜਿ ਨ ਹੋਵੀ ਜਨਮੜਾ ॥੧॥
اے نانک! اسی جنم میں سب کچھ سنوار لے، کیونکہ دوبارہ انسان کا جنم نہیں ملے گا۔ 1۔
ਮਃ ੫ ॥
محلہ 5۔
ਸਜਣੁ ਮੈਡਾ ਚਾਈਆ ਹਭ ਕਹੀ ਦਾ ਮਿਤੁ ॥
میرا رفیق رب بہت رنگیلا ہے، سب کا محبوب دوست ہے۔
ਹਭੇ ਜਾਣਨਿ ਆਪਣਾ ਕਹੀ ਨ ਠਾਹੇ ਚਿਤੁ ॥੨॥
تمام لوگ اسے اپنا ہی سمجھتے ہیں، وہ کسی کا دل نہیں توڑتا۔ 2۔
ਮਃ ੫ ॥
محلہ 5۔
ਗੁਝੜਾ ਲਧਮੁ ਲਾਲੁ ਮਥੈ ਹੀ ਪਰਗਟੁ ਥਿਆ ॥
میں نے پر اسرار محبوب رب کو تلاش کرلیا ہے، وہ میرے سامنے ہی ظاہر ہوگیا ہے۔
ਸੋਈ ਸੁਹਾਵਾ ਥਾਨੁ ਜਿਥੈ ਪਿਰੀਏ ਨਾਨਕ ਜੀ ਤੂ ਵੁਠਿਆ ॥੩॥
نانک عرض کرتے ہیں کہ اے رب! وہی دل نما جگہ حسین ہوگئی ہے، جہاں تو بس گیا ہے۔ 3۔
ਪਉੜੀ ॥
پؤڑی۔
ਜਾ ਤੂ ਮੇਰੈ ਵਲਿ ਹੈ ਤਾ ਕਿਆ ਮੁਹਛੰਦਾ ॥
اے رب! جب تو میرے ساتھ ہے، تو مجھے کسی اور کے سہارے کی کیا ضرورت ہے۔
ਤੁਧੁ ਸਭੁ ਕਿਛੁ ਮੈਨੋ ਸਉਪਿਆ ਜਾ ਤੇਰਾ ਬੰਦਾ ॥
سچ تو یہ ہے کہ تو نے سب کچھ مجھے ہی دے دیا ہے اور میں ایک تیرا ہی خادم ہوں۔
ਲਖਮੀ ਤੋਟਿ ਨ ਆਵਈ ਖਾਇ ਖਰਚਿ ਰਹੰਦਾ ॥
میں بیشک جتنا بھی کھاتا اور خرچ کرتا کرتا رہوں، پھر بھی مال و دولت کی کبھی کم نہیں ہوتی۔
ਲਖ ਚਉਰਾਸੀਹ ਮੇਦਨੀ ਸਭ ਸੇਵ ਕਰੰਦਾ ॥
یہ پوری کائنات 84 لاکھ یونیاں تیری ہی بندگی کرتی ہیں۔
ਏਹ ਵੈਰੀ ਮਿਤ੍ਰ ਸਭਿ ਕੀਤਿਆ ਨਹ ਮੰਗਹਿ ਮੰਦਾ ॥
تو نے میرے دشمنوں کو بھی میرا دوست بنا دیا، اب کوئی بھی میرا برا نہیں چاہتا۔
ਲੇਖਾ ਕੋਇ ਨ ਪੁਛਈ ਜਾ ਹਰਿ ਬਖਸੰਦਾ ॥
جب رب معاف کرنے والا ہو، تو کوئی حساب نہیں پوچھتا۔
ਅਨੰਦੁ ਭਇਆ ਸੁਖੁ ਪਾਇਆ ਮਿਲਿ ਗੁਰ ਗੋਵਿੰਦਾ ॥
صادق گرو اور گووند سے مل کر میں نے سکون پایا اور خوشی حاصل کی۔
ਸਭੇ ਕਾਜ ਸਵਾਰਿਐ ਜਾ ਤੁਧੁ ਭਾਵੰਦਾ ॥੭॥
جب تو راضی ہوتا ہے، تو سب کام خود بخود سنور جاتے ہیں۔ 7۔
ਡਖਣੇ ਮਃ ੫ ॥
ڈکھنے محلہ 5۔
ਡੇਖਣ ਕੂ ਮੁਸਤਾਕੁ ਮੁਖੁ ਕਿਜੇਹਾ ਤਉ ਧਣੀ ॥
اے رب! میں تیرے دیدار کے لیے بے قرار ہوں تیرا چہرہ کیسا ہے، میں کیسے بیان کروں؟
ਫਿਰਦਾ ਕਿਤੈ ਹਾਲਿ ਜਾ ਡਿਠਮੁ ਤਾ ਮਨੁ ਧ੍ਰਾਪਿਆ ॥੧॥
میں دنیا میں بھٹک رہا تھا، لیکن جب تیرا دیدار ہوا تو میرا دل مطمئن ہوگیا۔ 1