Guru Granth Sahib Translation Project

Guru Granth Sahib Urdu Page 1095

Page 1095

ਤੁਧੁ ਥਾਪੇ ਚਾਰੇ ਜੁਗ ਤੂ ਕਰਤਾ ਸਗਲ ਧਰਣ ॥ تو نے ہی چاروں زمانہ (ستیوگ، تیرا یوگ، دواپر یوگ اور کلیوگ) بنائے، تو ہی تمام زمین کا پیدا کرنے والا ہے۔
ਤੁਧੁ ਆਵਣ ਜਾਣਾ ਕੀਆ ਤੁਧੁ ਲੇਪੁ ਨ ਲਗੈ ਤ੍ਰਿਣ ॥ انسان کے موت و حیات کا چکر تُو نے ہی بنایا ہے، لیکن تجھ پر ذرہ برابر بھی اثر نہیں ہوتا۔
ਜਿਸੁ ਹੋਵਹਿ ਆਪਿ ਦਇਆਲੁ ਤਿਸੁ ਲਾਵਹਿ ਸਤਿਗੁਰ ਚਰਣ ॥ جس پر تو مہربان ہوتا ہے، اُسے صادق گرو کے قدموں سے جوڑ دیتا ہے۔
ਤੂ ਹੋਰਤੁ ਉਪਾਇ ਨ ਲਭਹੀ ਅਬਿਨਾਸੀ ਸ੍ਰਿਸਟਿ ਕਰਣ ॥੨॥ اے ابدی خالق تو کسی اور طریقے سے نہیں ملتا صرف صادق گرو ہی تجھ تک پہنچاتا ہے۔ 2۔
ਡਖਣੇ ਮਃ ੫ ॥ ڈکھنے محلہ 5۔
ਜੇ ਤੂ ਵਤਹਿ ਅੰਙਣੇ ਹਭ ਧਰਤਿ ਸੁਹਾਵੀ ਹੋਇ ॥ اے رب! اگر تو میرے دل کے آنگن میں آ جائے، تو ساری زمین حسین ہو جائے۔
ਹਿਕਸੁ ਕੰਤੈ ਬਾਹਰੀ ਮੈਡੀ ਵਾਤ ਨ ਪੁਛੈ ਕੋਇ ॥੧॥ جو عورت اپنے شوہر کے بغیر ہو، اس کی بات کوئی نہیں سنتا۔ 1۔
ਮਃ ੫ ॥ محلہ 5۔
ਹਭੇ ਟੋਲ ਸੁਹਾਵਣੇ ਸਹੁ ਬੈਠਾ ਅੰਙਣੁ ਮਲਿ ॥ میرے شوہر رب نے میرے دل کے آنگن میں آ کر بسیرا کر لیا ہے، اب ہر زینت مجھے اچھی لگتی ہے۔
ਪਹੀ ਨ ਵੰਞੈ ਬਿਰਥੜਾ ਜੋ ਘਰਿ ਆਵੈ ਚਲਿ ॥੨॥ جو بھی مہمان (سنت) میرے گھر آتا ہے، وہ خالی ہاتھ نہیں لوٹتا۔ 2۔
ਮਃ ੫ ॥ محلہ 5۔
ਸੇਜ ਵਿਛਾਈ ਕੰਤ ਕੂ ਕੀਆ ਹਭੁ ਸੀਗਾਰੁ ॥ میں نے اپنے مالک کے لیے دل میں سیج بچھادی ہے اور ہر قسم کا سنگار کرلیا ہے۔
ਇਤੀ ਮੰਝਿ ਨ ਸਮਾਵਈ ਜੇ ਗਲਿ ਪਹਿਰਾ ਹਾਰੁ ॥੩॥ اب اگر کوئی ہار بھی پہنوں جو مجھے رب سے دور کرے، تو وہ مجھے ذرا بھی پسند نہیں۔ 3۔
ਪਉੜੀ ॥ پؤڑی۔
ਤੂ ਪਾਰਬ੍ਰਹਮੁ ਪਰਮੇਸਰੁ ਜੋਨਿ ਨ ਆਵਹੀ ॥ اے رب! تو ابد الآباد ہے، تیرا وجود ذاتی ہے۔(کسی سے پیدا نہیں ہوا)
ਤੂ ਹੁਕਮੀ ਸਾਜਹਿ ਸ੍ਰਿਸਟਿ ਸਾਜਿ ਸਮਾਵਹੀ ॥ تو اپنے حکم سے کائنات کی تخلیق کرتا ہے اور اس میں سمایا رہتا ہے۔
ਤੇਰਾ ਰੂਪੁ ਨ ਜਾਈ ਲਖਿਆ ਕਿਉ ਤੁਝਹਿ ਧਿਆਵਹੀ ॥ تیری شکل کو دیکھا نہیں جاسکتا، تو پھر کیسے تیرا دھیان کیا جاسکتا ہے۔
ਤੂ ਸਭ ਮਹਿ ਵਰਤਹਿ ਆਪਿ ਕੁਦਰਤਿ ਦੇਖਾਵਹੀ ॥ تو سب میں خود بستا ہے اور اپنی قدرت کو خود ہی ظاہر کرتا ہے۔
ਤੇਰੀ ਭਗਤਿ ਭਰੇ ਭੰਡਾਰ ਤੋਟਿ ਨ ਆਵਹੀ ॥ تیری عبادت کے خزانے بھرے پڑے ہیں، جو کبھی کم نہیں ہوتے۔
ਏਹਿ ਰਤਨ ਜਵੇਹਰ ਲਾਲ ਕੀਮ ਨ ਪਾਵਹੀ ॥ یہی بھگتی قیمتی جواہر ہیرے اور موتی ہیں، جن کی قیمت لگائی نہیں جاسکتی۔
ਜਿਸੁ ਹੋਵਹਿ ਆਪਿ ਦਇਆਲੁ ਤਿਸੁ ਸਤਿਗੁਰ ਸੇਵਾ ਲਾਵਹੀ ॥ جس پر تو مہربان ہوتا ہے، اُسے صادق گرو کی خدمت نصیب ہوتی ہے۔
ਤਿਸੁ ਕਦੇ ਨ ਆਵੈ ਤੋਟਿ ਜੋ ਹਰਿ ਗੁਣ ਗਾਵਹੀ ॥੩॥ جو تیرا گن گاتا ہے، اُسے کبھی کسی چیز کی کمی نہیں ہوتی۔ 3۔
ਡਖਣੇ ਮਃ ੫ ॥ ڈکھنے محلہ 5۔
ਜਾ ਮੂ ਪਸੀ ਹਠ ਮੈ ਪਿਰੀ ਮਹਿਜੈ ਨਾਲਿ ॥ جب میں نے اندر جھانکا تو میرا محبوب میرے ساتھ ہی تھا۔
ਹਭੇ ਡੁਖ ਉਲਾਹਿਅਮੁ ਨਾਨਕ ਨਦਰਿ ਨਿਹਾਲਿ ॥੧॥ اے نانک اُس نے اپنی مہربانی سے مجھے خوش کر دیا اور میرے سب دکھ دور کر دیے۔ 1۔
ਮਃ ੫ ॥ محلہ 5۔
ਨਾਨਕ ਬੈਠਾ ਭਖੇ ਵਾਉ ਲੰਮੇ ਸੇਵਹਿ ਦਰੁ ਖੜਾ ॥ نانک رب کے دروازے پر بیٹھا ہے، ہوا کھا رہا ہے اور لمبے عرصے سے اس کی خدمت میں لگا ہے۔
ਪਿਰੀਏ ਤੂ ਜਾਣੁ ਮਹਿਜਾ ਸਾਉ ਜੋਈ ਸਾਈ ਮੁਹੁ ਖੜਾ ॥੨॥ اے میرے محبوب تو میری حالت جانتا ہے، میں تو بس تیرے دیدار کے انتظار میں کھڑا ہوں۔ 2۔
ਮਃ ੫ ॥ محلہ 5۔
ਕਿਆ ਗਾਲਾਇਓ ਭੂਛ ਪਰ ਵੇਲਿ ਨ ਜੋਹੇ ਕੰਤ ਤੂ ॥ اے نادان کیوں فضول بولتا ہے ؟ تو تب ہی سچا شوہر کہلائے گا، جب دوسری عورتوں کو نہ دیکھے۔
ਨਾਨਕ ਫੁਲਾ ਸੰਦੀ ਵਾੜਿ ਖਿੜਿਆ ਹਭੁ ਸੰਸਾਰੁ ਜਿਉ ॥੩॥ اے نانک یہ سارا سنسار ایسے کھلا ہوا ہے جیسے پھولوں کی باگ کھلی ہو۔ 3۔
ਪਉੜੀ ॥ پؤڑی۔
ਸੁਘੜੁ ਸੁਜਾਣੁ ਸਰੂਪੁ ਤੂ ਸਭ ਮਹਿ ਵਰਤੰਤਾ ॥ اے رب! تو ماہر دانش مند اور خوبصورت شکل والا ہے، تو سب میں بس رہا ہے۔
ਤੂ ਆਪੇ ਠਾਕੁਰੁ ਸੇਵਕੋ ਆਪੇ ਪੂਜੰਤਾ ॥ تو خود ہی مالک ہے، خود ہی بندہ اور خود ہی اپنی عبادت کرنے والا ہے۔
ਦਾਨਾ ਬੀਨਾ ਆਪਿ ਤੂ ਆਪੇ ਸਤਵੰਤਾ ॥ تو خود جاننے والا، دیکھنے والا اور سچ پر قائم ہے۔
ਜਤੀ ਸਤੀ ਪ੍ਰਭੁ ਨਿਰਮਲਾ ਮੇਰੇ ਹਰਿ ਭਗਵੰਤਾ ॥ اے میرے رب! تو ہی برہمچاری سچا اور پاک۔
ਸਭੁ ਬ੍ਰਹਮ ਪਸਾਰੁ ਪਸਾਰਿਓ ਆਪੇ ਖੇਲੰਤਾ ॥ یہ پوری کائنات تیرا ہی پھیلاؤ ہے، جس میں تو خود کھیل رہا ہے۔
ਇਹੁ ਆਵਾ ਗਵਣੁ ਰਚਾਇਓ ਕਰਿ ਚੋਜ ਦੇਖੰਤਾ ॥ تو نے پیدائش و موت کا چکر بنایا ہے اور خود ہی یہ کھیل دیکھ رہا ہے۔
ਤਿਸੁ ਬਾਹੁੜਿ ਗਰਭਿ ਨ ਪਾਵਹੀ ਜਿਸੁ ਦੇਵਹਿ ਗੁਰ ਮੰਤਾ ॥ جسے تو صادق گرو کی تعلیم دیتا ہے، وہ دوبارہ ماں کے رحم میں نہیں آتا۔
ਜਿਉ ਆਪਿ ਚਲਾਵਹਿ ਤਿਉ ਚਲਦੇ ਕਿਛੁ ਵਸਿ ਨ ਜੰਤਾ ॥੪॥ جیسے تو چلاتا ہے، ویسے ہی سب چلتے ہیں، مخلوق کے اختیار میں کچھ بھی نہیں۔ 4۔
ਡਖਣੇ ਮਃ ੫ ॥ ڈکھنے محلہ 5۔
ਕੁਰੀਏ ਕੁਰੀਏ ਵੈਦਿਆ ਤਲਿ ਗਾੜਾ ਮਹਰੇਰੁ ॥ اے بھٹکے ہوئے انسان دنیا کی اس کیچڑ بھری راہ پر سنبھل کر چل، تیرے نیچے گہرا دلدل ہے۔
ਵੇਖੇ ਛਿਟੜਿ ਥੀਵਦੋ ਜਾਮਿ ਖਿਸੰਦੋ ਪੇਰੁ ॥੧॥ دھیان سے دیکھنا، اگر پاؤں پھسل گیا تو کیچڑ کی چھینٹوں سے داغدار ہوجاؤگے۔
ਮਃ ੫ ॥ محلہ 5۔
ਸਚੁ ਜਾਣੈ ਕਚੁ ਵੈਦਿਓ ਤੂ ਆਘੂ ਆਘੇ ਸਲਵੇ ॥ اے مسافر تو جھوٹے کو سچا مان بیٹھا ہے، اور ہر وقت اسے پانے کے پیچھے بھاگ رہا ہے۔
ਨਾਨਕ ਆਤਸੜੀ ਮੰਝਿ ਨੈਣੂ ਬਿਆ ਢਲਿ ਪਬਣਿ ਜਿਉ ਜੁੰਮਿਓ ॥੨॥ اے نانک! جیسے گھی آگ میں جل جاتا ہے، اور نینوں کا پھول سوکھنے سے مر جاتا ہے، ویسے ہی انسان مر جاتا ہے جب اس کی عمر پوری ہوجاتی ہے۔ 2۔
ਮਃ ੫ ॥ محلہ 5۔
ਭੋਰੇ ਭੋਰੇ ਰੂਹੜੇ ਸੇਵੇਦੇ ਆਲਕੁ ॥ اے بھولے اور انجان انسان! تو رب کی عبادت میں سستی کیوں کر رہا ہے؟
ਮੁਦਤਿ ਪਈ ਚਿਰਾਣੀਆ ਫਿਰਿ ਕਡੂ ਆਵੈ ਰੁਤਿ ॥੩॥ (رب سے بچھڑے ہوئے) بہت وقت گزر چکا ہے، اب وصال (ملاقات) کا یہ موسم یعنی سنہرا موقع کب آئے گا؟ 3۔


© 2025 SGGS ONLINE
error: Content is protected !!
Scroll to Top