Page 464
ਵਿਸਮਾਦੁ ਪਉਣੁ ਵਿਸਮਾਦੁ ਪਾਣੀ ॥
ہوا اور پانی بھی حیرت کا باعث ہیں۔
ਵਿਸਮਾਦੁ ਅਗਨੀ ਖੇਡਹਿ ਵਿਡਾਣੀ ॥
بڑی حیرانی ہے کہ کئی اقسام کے آگ شاندار کھیلیں کھیلتی ہیں۔
ਵਿਸਮਾਦੁ ਧਰਤੀ ਵਿਸਮਾਦੁ ਖਾਣੀ ॥
زمین کا وجود بھی حیرت کی بات ہے اور انسانوں کی پیدائش کے چار ذرائع بھی حیران کر رہے ہیں۔
ਵਿਸਮਾਦੁ ਸਾਦਿ ਲਗਹਿ ਪਰਾਣੀ ॥
انسان جن اشیاء کے ذائقے میں مصروف ہیں،یہ بھی حیران کن ہیں۔
ਵਿਸਮਾਦੁ ਸੰਜੋਗੁ ਵਿਸਮਾਦੁ ਵਿਜੋਗੁ ॥
اتفاق اور جدائی بھی عجیب ہے۔
ਵਿਸਮਾਦੁ ਭੁਖ ਵਿਸਮਾਦੁ ਭੋਗੁ ॥
دنیا کی بھوک اور عیش و عشرت بھی تعجب کی وجہ بنی ہوئی ہے۔
ਵਿਸਮਾਦੁ ਸਿਫਤਿ ਵਿਸਮਾਦੁ ਸਾਲਾਹ ॥
واہے گرو کی حمد و ثنا بھی حیران کن ہے۔
ਵਿਸਮਾਦੁ ਉਝੜ ਵਿਸਮਾਦੁ ਰਾਹ ॥
انسان کا گمراہ ہونا اور راہِ راست پر آجانا بھی عجیب ہے۔
ਵਿਸਮਾਦੁ ਨੇੜੈ ਵਿਸਮਾਦੁ ਦੂਰਿ ॥
یہ ایک بڑے ہی تعجب کی بات ہے کہ رب انسانوں کے ساتھ بھی ہے اور ان سے دور بھی ہے۔
ਵਿਸਮਾਦੁ ਦੇਖੈ ਹਾਜਰਾ ਹਜੂਰਿ ॥
وہ خادم کمال ہے،جو رب کو اپنی آنکھوں سے سامنے دیکھتے ہیں۔
ਵੇਖਿ ਵਿਡਾਣੁ ਰਹਿਆ ਵਿਸਮਾਦੁ ॥
نانک کا بیان ہے کہ اے مالک! تیری قدرت کا بڑا کمال دیکھ کر میں حیران ہو رہاہوں۔
ਨਾਨਕ ਬੁਝਣੁ ਪੂਰੈ ਭਾਗਿ ॥੧॥
تیری قدرت کے اس شاندار تعریف کو صرف خوش نصیب ہی سمجھ سکتا ہے۔
ਮਃ ੧ ॥
محلہ
ਕੁਦਰਤਿ ਦਿਸੈ ਕੁਦਰਤਿ ਸੁਣੀਐ ਕੁਦਰਤਿ ਭਉ ਸੁਖ ਸਾਰੁ ॥
جو کچھ دکھائی دیتا ہے اور سنا جارہا ہے، یہ سب قدرت کے تحت ہی ہے، قدرت کے مطابق ہی خوف اور خوشی کا جوہر ہے۔
ਕੁਦਰਤਿ ਪਾਤਾਲੀ ਆਕਾਸੀ ਕੁਦਰਤਿ ਸਰਬ ਆਕਾਰੁ ॥
آسمان، پاتال میں قدرت ہی موجود ہے اور یہ ساری تخلیق قدرت کے مطابق ہی ہے۔
ਕੁਦਰਤਿ ਵੇਦ ਪੁਰਾਣ ਕਤੇਬਾ ਕੁਦਰਤਿ ਸਰਬ ਵੀਚਾਰੁ ॥
قدرت کے مطابق ہی وید، پران، شریعت وغیرہ مذہبی کتابیں ہیں اور قدرت کے مطابق ہی تمام خیالات ہیں۔
ਕੁਦਰਤਿ ਖਾਣਾ ਪੀਣਾ ਪੈਨ੍ਹ੍ਹਣੁ ਕੁਦਰਤਿ ਸਰਬ ਪਿਆਰੁ ॥
قدرت کے مطابق ہی کھانا، پینا اور پہننا ہے، قدرت کے مطابق ہی ہر جگہ احساسِ محبت ہے۔
ਕੁਦਰਤਿ ਜਾਤੀ ਜਿਨਸੀ ਰੰਗੀ ਕੁਦਰਤਿ ਜੀਅ ਜਹਾਨ ॥
قدرت کے مطابق ہی دنیا کی مخلوقات میں ذاتیاں، رنگ اور قسمیں ہیں۔
ਕੁਦਰਤਿ ਨੇਕੀਆ ਕੁਦਰਤਿ ਬਦੀਆ ਕੁਦਰਤਿ ਮਾਨੁ ਅਭਿਮਾਨੁ ॥
قدرت کے مطابق ہی اچھائیاں اور برائیاں ہیں، قدرت کے مطابق ہی عزت اور غرور ہے۔
ਕੁਦਰਤਿ ਪਉਣੁ ਪਾਣੀ ਬੈਸੰਤਰੁ ਕੁਦਰਤਿ ਧਰਤੀ ਖਾਕੁ ॥
قدرت کے مطابق ہی ہوا، پانی اور آگ ہے، قدرت کے مطابق ہی زمین اور مٹی ہے۔
ਸਭ ਤੇਰੀ ਕੁਦਰਤਿ ਤੂੰ ਕਾਦਿਰੁ ਕਰਤਾ ਪਾਕੀ ਨਾਈ ਪਾਕੁ ॥
اے رب! یہ سب تیری قدرت ہے،تو اپنی قدرت کا مالک اور خالق ہے اور اپنے مقدس نام کی وجہ سے تیری بڑی شان ہے۔
ਨਾਨਕ ਹੁਕਮੈ ਅੰਦਰਿ ਵੇਖੈ ਵਰਤੈ ਤਾਕੋ ਤਾਕੁ ॥੨॥
اے نانک! رب اپنے حکم کے مطابق اپنی مخلوق کو دیکھتا اور عمل کرتا ہے، وہ ہمہ گیر ہے اور اپنےقانون کے مطابق ہی ہر کام کرتا ہے۔
ਪਉੜੀ ॥
پؤڑی
ਆਪੀਨ੍ਹ੍ਹੈ ਭੋਗ ਭੋਗਿ ਕੈ ਹੋਇ ਭਸਮੜਿ ਭਉਰੁ ਸਿਧਾਇਆ ॥
انسان دنیا میں لطف اندوز ہوکر مرنے کے بعد ڈھیر بن جاتا ہے یعنی روح چلی جاتی ہے۔
ਵਡਾ ਹੋਆ ਦੁਨੀਦਾਰੁ ਗਲਿ ਸੰਗਲੁ ਘਤਿ ਚਲਾਇਆ ॥
جب آدمی دنیا کے کاروبار میں یہ بڑا مان کر چلاجاتا ہے، تو اس کے گلے میں زنجیر ڈال دی جاتی ہے اور اسے آگے ڈھکیل دیا جاتا ہے۔
ਅਗੈ ਕਰਣੀ ਕੀਰਤਿ ਵਾਚੀਐ ਬਹਿ ਲੇਖਾ ਕਰਿ ਸਮਝਾਇਆ ॥
جہاں اس کے اعمال پر غور کیا جاتا ہے اور اسے بٹھا کر اس کا حساب سمجھایا جاتا ہے۔
ਥਾਉ ਨ ਹੋਵੀ ਪਉਦੀਈ ਹੁਣਿ ਸੁਣੀਐ ਕਿਆ ਰੂਆਇਆ ॥
جب اسے سزا ملتی ہے، تو اسے کوئی جگہ نہیں ملتی، اب اس کا رونا بھی کون سنے گا؟
ਮਨਿ ਅੰਧੈ ਜਨਮੁ ਗਵਾਇਆ ॥੩॥
بے علم آدمی نے اپنی نایاب زندگی کو فضول میں ضائع کرلیا۔
ਸਲੋਕ ਮਃ ੧ ॥
شلوک محلہ
ਭੈ ਵਿਚਿ ਪਵਣੁ ਵਹੈ ਸਦਵਾਉ ॥
رب کے خوف میں کئی قسم کی ہوا ہمیشہ چلتی رہتی ہے۔
ਭੈ ਵਿਚਿ ਚਲਹਿ ਲਖ ਦਰੀਆਉ ॥
رب کے خوف میں ہی لاکھوں دریا بہتے ہیں۔
ਭੈ ਵਿਚਿ ਅਗਨਿ ਕਢੈ ਵੇਗਾਰਿ ॥
اس کے خوف میں ہی آگ اپنا کام کرتی ہے۔
ਭੈ ਵਿਚਿ ਧਰਤੀ ਦਬੀ ਭਾਰਿ ॥
خوف میں ہی زمین بوجھ تلے دبی رہتی ہے۔
ਭੈ ਵਿਚਿ ਇੰਦੁ ਫਿਰੈ ਸਿਰ ਭਾਰਿ ॥
رب کے حکم سے ہی اندرا بادل کی شکل میں سر پر بوجھ لئے چلتا پھرتا ہے۔
ਭੈ ਵਿਚਿ ਰਾਜਾ ਧਰਮ ਦੁਆਰੁ ॥
ڈر کی وجہ سے ہی دھرم راج اس کے دروازے پر کھڑا ہے۔
ਭੈ ਵਿਚਿ ਸੂਰਜੁ ਭੈ ਵਿਚਿ ਚੰਦੁ ॥
رب کے خوف کی وجہ سے ہی سورج اور چاند متحرک ہیں۔
ਕੋਹ ਕਰੋੜੀ ਚਲਤ ਨ ਅੰਤੁ ॥
کروڑوں میل چلتے رہنے کے بعد بھی اس کے سفر کی کوئی انتہا نہیں۔
ਭੈ ਵਿਚਿ ਸਿਧ ਬੁਧ ਸੁਰ ਨਾਥ ॥
سدھ، بدھ، دیوتے اور ناتھ یوگی رب کے خوف میں ہی حرکت کرتے ہیں۔
ਭੈ ਵਿਚਿ ਆਡਾਣੇ ਆਕਾਸ ॥
ڈر میں ہی آسمان چاروں طرف پھیلا ہوا ہے۔
ਭੈ ਵਿਚਿ ਜੋਧ ਮਹਾਬਲ ਸੂਰ ॥
رب کے خوف میں ہی عظیم جنگجو، بہت بڑے مضبوط اور بہادر لوگ سرگرم ہیں۔
ਭੈ ਵਿਚਿ ਆਵਹਿ ਜਾਵਹਿ ਪੂਰ ॥
رب کے خوف میں ہی جُھنڈ کے جھنڈ جنم لیتے اور مرتے رہتے ہیں۔
ਸਗਲਿਆ ਭਉ ਲਿਖਿਆ ਸਿਰਿ ਲੇਖੁ ॥
رب نے اپنے خوف میں ہی سب کی تقدیر طے کی ہے۔
ਨਾਨਕ ਨਿਰਭਉ ਨਿਰੰਕਾਰੁ ਸਚੁ ਏਕੁ ॥੧॥
اے نانک! شکل و صورت سے پاک حقیقی رب ہی بے خوف ہے۔
ਮਃ ੧ ॥
محلہ
ਨਾਨਕ ਨਿਰਭਉ ਨਿਰੰਕਾਰੁ ਹੋਰਿ ਕੇਤੇ ਰਾਮ ਰਵਾਲ ॥
اے نانک! ایک شکل و صورت سے پاک ہی بے خوف ہے،دوسرے رام جیسے کتنے ہی اس کے قدموںکی دھول ہیں۔
ਕੇਤੀਆ ਕੰਨ੍ਹ੍ਹ ਕਹਾਣੀਆ ਕੇਤੇ ਬੇਦ ਬੀਚਾਰ ॥
کرشن کنہیا کی خوبصورتی کی بہت سی کہانیاں دنیا میں مشہور ہیں اور بہت سے پنڈت ویدوں کی تلاوت کرنے والے ہیں۔
ਕੇਤੇ ਨਚਹਿ ਮੰਗਤੇ ਗਿੜਿ ਮੁੜਿ ਪੂਰਹਿ ਤਾਲ ॥
بہت سے سائل ناچنے والے ہیں اور بار بار تال پر جھومتے ہیں۔
ਬਾਜਾਰੀ ਬਾਜਾਰ ਮਹਿ ਆਇ ਕਢਹਿ ਬਾਜਾਰ ॥
راسدھاری بازار میں آتے ہیں اور جھوٹی راہ دکھاتے ہیں۔
ਗਾਵਹਿ ਰਾਜੇ ਰਾਣੀਆ ਬੋਲਹਿ ਆਲ ਪਤਾਲ ॥
وہ بادشاہ اور رانیاں بن کر گاتے ہیں اور الٹی بات کرتے ہیں۔
ਲਖ ਟਕਿਆ ਕੇ ਮੁੰਦੜੇ ਲਖ ਟਕਿਆ ਕੇ ਹਾਰ ॥
وہ لاکھوں روپے کے کانوں کی بالیاں اور لاکھوں روپے کے ہار پہنتے ہیں۔
ਜਿਤੁ ਤਨਿ ਪਾਈਅਹਿ ਨਾਨਕਾ ਸੇ ਤਨ ਹੋਵਹਿ ਛਾਰ ॥
اے نانک! جن جسموں پر وہ زیور پہنتے ہیں، وہ جسم تو راکھ بن جاتے ہیں۔