Page 277
ਅੰਤੁ ਨਹੀ ਕਿਛੁ ਪਾਰਾਵਾਰਾ ॥
انت نہیں کِچھ پارا وارا
اس کی طاقت کی کوئی ابتدا اور انتہا نہیں ہے۔
ਹੁਕਮੇ ਧਾਰਿ ਅਧਰ ਰਹਾਵੈ ॥
حپکمے دھار ادھر رہاوےَ
اس نے اپنے حکم سے زمین کو قائم کیا ہے اور بغیر کسی سہارے کے اس نے (برقرار) رکھا ہوا ہے۔
ਹੁਕਮੇ ਉਪਜੈ ਹੁਕਮਿ ਸਮਾਵੈ ॥
حپکمےَ اوُپجےَ حُکم سماوےَ
جو کچھ اس کے حکم سے پیدا ہوا ہے، آخر میں اس کے حکم میں جذب ہوجاتا ہے۔
ਹੁਕਮੇ ਊਚ ਨੀਚ ਬਿਉਹਾਰ ॥
حُکم اُوچ نیچ بیوہار
اچھے اور برے کام اس کی مرضی (رضا) کے مطابق ہوتے ہیں۔
ਹੁਕਮੇ ਅਨਿਕ ਰੰਗ ਪਰਕਾਰ ॥
حُکم انِک رنگ پرکار
ان کے حکم سے طرح طرح کے کھیل تماشے ہو رہے ہیں۔
ਕਰਿ ਕਰਿ ਦੇਖੈ ਅਪਨੀ ਵਡਿਆਈ ॥
کر کر دیکھےَ اپنی وڈیائی
دنیا بنا کر وہ اپنی شان کو دیکھتا رہتا ہے۔
ਨਾਨਕ ਸਭ ਮਹਿ ਰਹਿਆ ਸਮਾਈ ॥੧॥
نانک سبھ مہہ رہیا سمائی ۔ 1
اے نانک! خدا تمام مخلوقات میں موجود ہے۔
ਪ੍ਰਭ ਭਾਵੈ ਮਾਨੁਖ ਗਤਿ ਪਾਵੈ ॥
پربھ بھاوےَ مانُکھ گت پاوےَ
اگر رب کو اچھا لگے، تو انسان نجات پالیتا ہے۔
ਪ੍ਰਭ ਭਾਵੈ ਤਾ ਪਾਥਰ ਤਰਾਵੈ ॥
پربھ بھاوےَ تا پاتھر تراوےَ
اگر رب کو اچھا لگے، تو پتھر کو بھی پار کردیتا ہے۔
ਪ੍ਰਭ ਭਾਵੈ ਬਿਨੁ ਸਾਸ ਤੇ ਰਾਖੈ ॥
پربھ بھاوےَ بِن ساس تے راکھےَ
اگر رب کو اچھا لگے، تو بغیر سانس کے بھی مخلوق کو (موت سے) بچاکر رکھتا ہے۔
ਪ੍ਰਭ ਭਾਵੈ ਤਾ ਹਰਿ ਗੁਣ ਭਾਖੈ ॥
پربھ بھاوےَ تا ہر گُن بھاکھےَ
اگر رب کو اچھا لگے، تو انسان خدا کی بڑائی و پاکی کرتا رہتا ہے۔
ਪ੍ਰਭ ਭਾਵੈ ਤਾ ਪਤਿਤ ਉਧਾਰੈ ॥
پربھ بھاوےَ تا پتت اُدھارےَ
اگر رب کو اچھا لگے، تو گنہ گاروں کو بھی نجات دے دیتا ہے۔
ਆਪਿ ਕਰੈ ਆਪਨ ਬੀਚਾਰੈ ॥
آپ کرےَ آپن بِیچارےَ
واہے گرو خود ہی سب کچھ کرتا ہے اور خود ہی سوچتا ہے۔
ਦੁਹਾ ਸਿਰਿਆ ਕਾ ਆਪਿ ਸੁਆਮੀ ॥
دُوہا سِریا کا آپ سوامی
خدا خود دنیا و آخرت کا مالک ہے۔
ਖੇਲੈ ਬਿਗਸੈ ਅੰਤਰਜਾਮੀ ॥
کھیلےَ بِگسےَ انترجامی
دل کی بات جاننے والا رب دنیا کا کھیل کھیلتا رہتا ہے اور (اسے دیکھ کر) خوش ہوتا ہے۔
ਜੋ ਭਾਵੈ ਸੋ ਕਾਰ ਕਰਾਵੈ ॥
جو بھاوےَ سو کار کراوےَ
جو کچھ رب کو رغبت دلاتا ہے، وہی کام انسان سے کرواتا ہے۔
ਨਾਨਕ ਦ੍ਰਿਸਟੀ ਅਵਰੁ ਨ ਆਵੈ ॥੨॥
نانک درِسٹی اَور نہ آوےَ۔ 2
اے نانک! اس جیسا دوسرا کوئی نظر نہیں آتا۔
ਕਹੁ ਮਾਨੁਖ ਤੇ ਕਿਆ ਹੋਇ ਆਵੈ ॥
کہو مانُکھ تے کیا ہوئے آوےَ
بتاؤ آدمی سے کون سا کام ہوسکتا ہے؟
ਜੋ ਤਿਸੁ ਭਾਵੈ ਸੋਈ ਕਰਾਵੈ ॥
جو تِس بھاوےَ سوئی کراوےَ
جو رب کو اچھا لگتا ہے، وہی (کام) مخلوق سے کرواتا ہے۔
ਇਸ ਕੈ ਹਾਥਿ ਹੋਇ ਤਾ ਸਭੁ ਕਿਛੁ ਲੇਇ ॥
اِس کےَ ہاتھ ہوئے تا سبھ کِچھ لےَ
اگر انسان کے بس میں ہو تو وہ ہر ایک چیزوں کا خیال کرے۔
ਜੋ ਤਿਸੁ ਭਾਵੈ ਸੋਈ ਕਰੇਇ ॥
جو تِس بھاوےَ سوئی کرے
جو کچھ رب کو موزوں لگتا ہے، وہ وہی کچھ کرتا ہے۔
ਅਨਜਾਨਤ ਬਿਖਿਆ ਮਹਿ ਰਚੈ ॥
انجانت بِکھیا مہہ رچےَ
علم کی کمی کی وجہ سے انسان فضول باتوں میں مگن رہتا ہے۔
ਜੇ ਜਾਨਤ ਆਪਨ ਆਪ ਬਚੈ ॥
جے جانت آپن آپ بچےَ
اگر وہ جانتا ہو تو وہ اپنے آپ کو (برائیوں سے) بچا سکتا ہے۔
ਭਰਮੇ ਭੂਲਾ ਦਹ ਦਿਸਿ ਧਾਵੈ ॥
بھرمے بھوُلا دہہ دِس دھاوےَ
بھرم میں بھولا ہوا اس کا من دس سمتوں میں بھٹکتا رہتا ہے۔
ਨਿਮਖ ਮਾਹਿ ਚਾਰਿ ਕੁੰਟ ਫਿਰਿ ਆਵੈ ॥
نِمکھ ماہِ چار کُونٹ پھِر آوےَ
چاروں کونوں میں چکر لگانے کے بعد وہ ایک لمحے میں واپس لوٹ آتا ہے۔
ਕਰਿ ਕਿਰਪਾ ਜਿਸੁ ਅਪਨੀ ਭਗਤਿ ਦੇਇ ॥
کر کِرپا جِس آپنی بھگت دے
جسے مہربانی کرکے رب اپنی عقیدت عطا کرتا ہے۔
ਨਾਨਕ ਤੇ ਜਨ ਨਾਮਿ ਮਿਲੇਇ ॥੩॥
نانک تے جن نام ملے۔ 3
اے نانک! وہ انسان نام میں غرق ہوجاتا ہے۔
ਖਿਨ ਮਹਿ ਨੀਚ ਕੀਟ ਕਉ ਰਾਜ ॥
کھِن مہہ نیچ کیِٹ کو راج
ایک پل میں ہی رب کیڑے جیسے کمتر (انسان) کو (بادشاہت دے کر) راجا بنادیتا ہے۔
ਪਾਰਬ੍ਰਹਮ ਗਰੀਬ ਨਿਵਾਜ ॥
پاربرہم گریب نِواج
واہے گرو غریبوں پر مہربانی کرنے والا ہے۔
ਜਾ ਕਾ ਦ੍ਰਿਸਟਿ ਕਛੂ ਨ ਆਵੈ ॥
جا کا درِسٹ کچھ نہ آوےَ
جس مخلوق کی کوئی خوبی نظر نہیں آتی۔
ਤਿਸੁ ਤਤਕਾਲ ਦਹ ਦਿਸ ਪ੍ਰਗਟਾਵੈ ॥
تِس تتکال دہِ دِس پرگٹوےَ
اسے فوری طور پر ایک لمحے میں دس سمتوں میں مقبول بنادیتا ہے۔
ਜਾ ਕਉ ਅਪੁਨੀ ਕਰੈ ਬਖਸੀਸ ॥
جا کو اپنی کرےَ بکھسیِس
دنیا کا مالک جگدیش جس پر اپنا کرم کردیتا ہے۔
ਤਾ ਕਾ ਲੇਖਾ ਨ ਗਨੈ ਜਗਦੀਸ ॥
تا کا لیکھا نہ گنےَ جگدیس
وہ ان کے اعمال کا حساب و کتاب نہیں لیتا۔
ਜੀਉ ਪਿੰਡੁ ਸਭ ਤਿਸ ਕੀ ਰਾਸਿ ॥
جِیو پِنڈ سبھ تِس کی راس
یہ روح اور جسم سب اس کا عطا کردہ سرمایہ ہے۔
ਘਟਿ ਘਟਿ ਪੂਰਨ ਬ੍ਰਹਮ ਪ੍ਰਗਾਸ ॥
گھٹ گھٹ پُورن برہم پرگاس
ہر دل میں مکمل برہمن کا نور ہے۔
ਅਪਨੀ ਬਣਤ ਆਪਿ ਬਨਾਈ ॥
آپنی بنت آپ بنائی
اس نے یہ کائنات خود ہی بنائی ہے۔
ਨਾਨਕ ਜੀਵੈ ਦੇਖਿ ਬਡਾਈ ॥੪॥
نانک جِیوےَ دیکھ بڈائی۔ 4
اے نانک! میں اس کے شان و جلال کو دیکھ کر جی رہا ہوں۔
ਇਸ ਕਾ ਬਲੁ ਨਾਹੀ ਇਸੁ ਹਾਥ ॥
اِس کا بل ناہی اِس ہاتھ
اس مخلوق کی قوت اس کے اپنے ہاتھ میں نہیں کیونکہ
ਕਰਨ ਕਰਾਵਨ ਸਰਬ ਕੋ ਨਾਥ ॥
کرن کراون سرب کو ناتھ
سب کا ایک رب ہی سب کچھ کرنے اور انسان سے کرانے والا ہے۔
ਆਗਿਆਕਾਰੀ ਬਪੁਰਾ ਜੀਉ ॥
آگیاکاری بپُرا جئیو
بے بس انسان تو رب کا وفادار ہے۔
ਜੋ ਤਿਸੁ ਭਾਵੈ ਸੋਈ ਫੁਨਿ ਥੀਉ ॥
جو تِس بھاوےَ سوئی پھُن تھئیو
جو کچھ رب کو اچھا لگتا ہے، بالآخر وہی ہوتا ہے۔
ਕਬਹੂ ਊਚ ਨੀਚ ਮਹਿ ਬਸੈ ॥
کبہُو اُوچ نیچ مہہ بسےَ
انسان کبھی اونچی ذاتیوں اور کبھی نچلی ذاتوں میں بستا ہے۔
ਕਬਹੂ ਸੋਗ ਹਰਖ ਰੰਗਿ ਹਸੈ ॥
کبہُو سوگ ہرکھ رنگ ہسےَ
کبھی وہ غم میں اداس ہوتا ہے اور کبھی خوشی میں خوش ہوکر ہنستا ہے۔
ਕਬਹੂ ਨਿੰਦ ਚਿੰਦ ਬਿਉਹਾਰ ॥
کبہُو نِند چِند بیوہار
کبھی تنقید و مذمت کرنا ہی اس کا کام ہوتا ہے۔
ਕਬਹੂ ਊਭ ਅਕਾਸ ਪਇਆਲ ॥
کبہوُ اُوبھ آکاس پئیال
کبھی وہ آسمان پر ہوتا ہے اور کبھی زمین کے نیچے۔
ਕਬਹੂ ਬੇਤਾ ਬ੍ਰਹਮ ਬੀਚਾਰ ॥
کبہُو بےتا برہم بیچار
کبھی وہ برہمن کے خیال کا جاننے والا ہوتا ہے۔
ਨਾਨਕ ਆਪਿ ਮਿਲਾਵਣਹਾਰ ॥੫॥
نانک آپ ملاونہار۔ 5
اے نانک! رب انسان کو اپنے ساتھ ملانے والا خود ہی ہے۔
ਕਬਹੂ ਨਿਰਤਿ ਕਰੈ ਬਹੁ ਭਾਤਿ ॥
کبہُو نِرت کرےَ بہہُ بھات
یہ انسان بعض اوقات کئی طرح کے رقص و ناچ کرتا ہے۔
ਕਬਹੂ ਸੋਇ ਰਹੈ ਦਿਨੁ ਰਾਤਿ ॥
کبہُو نِرت کرےَ بہہُ بھات
کبھی وہ دن رات سویا رہتا ہے۔
ਕਬਹੂ ਮਹਾ ਕ੍ਰੋਧ ਬਿਕਰਾਲ ॥
کبہُو مہا کرودھ بِکرال
کبھی وہ اپنے شدید غصے میں خوفناک ہوجاتا ہے۔
ਕਬਹੂੰ ਸਰਬ ਕੀ ਹੋਤ ਰਵਾਲ ॥
کبہُو سرب کی ہوت روال
کبھی وہ سب کے قدموں کی دھول بنا رہتا ہے۔
ਕਬਹੂ ਹੋਇ ਬਹੈ ਬਡ ਰਾਜਾ ॥
کبہوُ ہوئے بہے بڈ راجہ
کبھی وہ بڑا بادشاہ بن جاتا ہے۔
ਕਬਹੁ ਭੇਖਾਰੀ ਨੀਚ ਕਾ ਸਾਜਾ ॥
کبہُو بھیکھاری نیِچ کا ساجا
کبھی وہ ادنیٰ بھکاری کا روپ دھارن کرلیتا ہے۔
ਕਬਹੂ ਅਪਕੀਰਤਿ ਮਹਿ ਆਵੈ ॥
کبہُو اپکیِرت مہہ آوےَ
کبھی وہ اپکرتی (بدنامی) میں آجاتا ہے۔
ਕਬਹੂ ਭਲਾ ਭਲਾ ਕਹਾਵੈ ॥
کبہُو بھلا بھلا کہاوےَ
کبھی وہ بہت اچھا کہلواتا ہے۔
ਜਿਉ ਪ੍ਰਭੁ ਰਾਖੈ ਤਿਵ ਹੀ ਰਹੈ ॥
جیو پربھ راکھےَ تِو ہی رہےَ
جس طرح رب اسے رکھتا ہے، اسی طرح انسان رہتا ہے۔
ਗੁਰ ਪ੍ਰਸਾਦਿ ਨਾਨਕ ਸਚੁ ਕਹੈ ॥੬॥
گُر پرساد نانک سچ کہےَ ۔ 6
گرو کی مہربانی سے نانک سچ ہی بولتا ہے۔
ਕਬਹੂ ਹੋਇ ਪੰਡਿਤੁ ਕਰੇ ਬਖ੍ਯ੍ਯਾਨੁ ॥
کبہُو ہوئے پنڈِت کرے بکھہان
کبھی آدمی پنڈت بن کر تبلیغ کرتا ہے۔
ਕਬਹੂ ਮੋਨਿਧਾਰੀ ਲਾਵੈ ਧਿਆਨੁ ॥
کبہُو موندھاری لاوےَ دھیان
کبھی وہ خاموش راہب بن کر مراقبہ میں بیٹھا ہے۔
ਕਬਹੂ ਤਟ ਤੀਰਥ ਇਸਨਾਨ ॥
کبہُو تٹ تیِرتھ اِسنانی
کبھی زیارت گاہوں کے کنارے جا کر غسل کرتا ہے۔
ਕਬਹੂ ਸਿਧ ਸਾਧਿਕ ਮੁਖਿ ਗਿਆਨ ॥
کبہُو سِدھ سادھِک مُکھ گیان
کبھی وہ سدھ سادھک(متلاشی) بن کر اپنے منہ سے علم حاصل کرتا ہے۔
ਕਬਹੂ ਕੀਟ ਹਸਤਿ ਪਤੰਗ ਹੋਇ ਜੀਆ ॥
کبہُو کِیٹ ہست پتنگ ہوئے جِیا
کبھی انسان کیڑا، ہاتھی یا پتنگ بنا رہتا ہے۔
ਅਨਿਕ ਜੋਨਿ ਭਰਮੈ ਭਰਮੀਆ ॥
انِک جَون بھرمےَ بھرمیا
اور مسلسل کئی رحموں میں بھٹکتا رہتا ہے۔