Page 87
ਗੁਰਮਤੀ ਜਮੁ ਜੋਹਿ ਨ ਸਾਕੈ ਸਾਚੈ ਨਾਮਿ ਸਮਾਇਆ ॥ ਸਭੁ ਆਪੇ ਆਪਿ ਵਰਤੈ ਕਰਤਾ ਜੋ ਭਾਵੈ ਸੋ ਨਾਇ ਲਾਇਆ ॥ ਜਨ ਨਾਨਕੁ ਨਾਮੁ ਲਏ ਤਾ ਜੀਵੈ ਬਿਨੁ ਨਾਵੈ ਖਿਨੁ ਮਰਿ ਜਾਇਆ ॥੨॥
॥گُرمتیِ جمُ جوہِ ن ساکےَ ساچےَ نامِ سمائِیا
॥سبھُ آپے آپِ ۄرتےَ کرتا جو بھاۄےَ سو ناءِ لائِیا
॥੨॥جن نانکُ نامُ لۓ تا جیِۄےَ بِنُ ناۄےَ کھِنُ مرِ جائِیا
لفظی معنی:درڑائیا ۔ مُکمِل طور پر سمجھائِیا،ذہن نشِین کرایا ۔ چُکائیا ۔دُور کیا ۔ ہرکِیرت۔ اِلہٰی صِفت صلاح ۔ مگ۔ راستہ ۔ جم ۔فرِشتہ موت ۔(2)
ترجُمہ:جِن کے دِل میں کامِل مُرشد نے اِلہٰی نام بسا دیا اُن کے تمام شک و شُبہات دُورکر دیئے ۔ وہ اِلہٰی نام کی صِفت صلاح کرتے ہیں ۔ اور اُن کے دِلوں کو حقیقت کی روشنی سے مُنور کرکے زِندگی کا صراط مُستقِیم سے رُوشناس کردیا ۔ خُودی کو ختم کراکے وحدت سے پِیار ہو گیا ۔ دِل میں نام بس گیا ۔ سبق مُرشد پر عمل کے باعِث موت اُن پردباؤ نہیں ڈال سکتی ۔ سچے نام میں دِھیان لگ جاتا ہے ۔ یہ سارا خُدا کا اپنا کھیل ہے ۔ جِسے چاہتا ہے جِس پر اُسکی نِگاہ شفقت ہے ۔ خادِم نانک کی زِندگی نام مین دِھیان لگانے سے ہے ۔ بغیر نام معمُولی وقفے مین میری رُوحانی موت ہے۔
ਪਉੜੀ ॥ ਜੋ ਮਿਲਿਆ ਹਰਿ ਦੀਬਾਣ ਸਿਉ ਸੋ ਸਭਨੀ ਦੀਬਾਣੀ ਮਿਲਿਆ ॥ ਜਿਥੈ ਓਹੁ ਜਾਇ ਤਿਥੈ ਓਹੁ ਸੁਰਖਰੂ ਉਸ ਕੈ ਮੁਹਿ ਡਿਠੈ ਸਭ ਪਾਪੀ ਤਰਿਆ ॥ ਓਸੁ ਅੰਤਰਿ ਨਾਮੁ ਨਿਧਾਨੁ ਹੈ ਨਾਮੋ ਪਰਵਰਿਆ ॥ ਨਾਉ ਪੂਜੀਐ ਨਾਉ ਮੰਨੀਐ ਨਾਇ ਕਿਲਵਿਖ ਸਭ ਹਿਰਿਆ ॥ ਜਿਨੀ ਨਾਮੁ ਧਿਆਇਆ ਇਕ ਮਨਿ ਇਕ ਚਿਤਿ ਸੇ ਅਸਥਿਰੁ ਜਗਿ ਰਹਿਆ ॥੧੧॥
॥پئُڑیِ
॥جو مِلِیا ہرِ دیِبانھ سِءُ سو سبھنیِ دیِبانھیِ مِلِیا
॥جِتھےَ اوہُ جاءِ تِتھےَ اوہُ سُرکھروُ اُس کےَ مُہِ ڈِٹھےَ سبھ پاپیِ ترِیا
॥اوسُ انّترِ نامُ نِدھانُ ہےَ نامو پرۄرِیا
॥ناءُ پوُجیِئےَ ناءُ منّنیِئےَ ناءِ کِلۄِکھ سبھ ہِرِیا
॥੧੧॥جِنیِ نامُ دھِیائِیا اِک منِ اِک چِتِ سے استھِرُ جگِ رہِیا
لفظی معنی:ہر دیبان ۔ اعلٰی عدالتیں ۔ سیو ۔ سے سرخرو۔ خُوشباش ۔با عِزت۔با وقار ۔ موہ ڈٹھے ۔دِیدار سے ۔ اوس انتر ۔اُسکے دِل میں ۔ نام نِدھان ۔اِلہٰی نام سچ حقوحقیقت کا خزانہ ۔ پاپی ۔ دوشی ۔گُناہگار ۔ ناموپروریا ۔ نام مراد سچ۔حق وحقیقت سے ہی اُسکے گِرد روشنی کا حلقہ بنا ۔ کِل وِکھ۔ گُناہ ۔ سبھ ہریا۔ مِٹے ۔ استِھر ۔ مُستقِل۔
ترجُمہ:جو اِنسان اِلہٰی دربار مُراد صُحبت پارسایاں میں مِل گیا ہے ۔ اُن سے میلاپ کرنا نِجات گاہ ہے وہ دُنیا کی تمام سو سائیٹوں میں مقبُول ہوجاتا ہے۔ جو اِنسان اِلہٰی دربار میں مِلا ہے اُسےسب درباروں میں عِزت مِلتی ہے ۔ جہاں جاتا ہے ۔ سر خُرُو ہوتا ہے ۔ اُسکے دِیدار سے گُناہگار بھی کامیابیاں پاتے ہیں ۔ اُسکے دِل میں نام کا خزانہ ہے ۔ نام ہی اُسکا پریوار قبِیلہ ہے ۔ نام کی رِیاض نام میں دِھیان لگانے سے سب گُناہ مِٹ جاتے ہیں ۔ جِنہوں نے یکسو ہوکر نام کی رِیاض کی وہ قائم دائم ہُوئے۔
ਸਲੋਕ ਮਃ ੩ ॥ ਆਤਮਾ ਦੇਉ ਪੂਜੀਐ ਗੁਰ ਕੈ ਸਹਜਿ ਸੁਭਾਇ ॥ ਆਤਮੇ ਨੋ ਆਤਮੇ ਦੀ ਪ੍ਰਤੀਤਿ ਹੋਇ ਤਾ ਘਰ ਹੀ ਪਰਚਾ ਪਾਇ ॥ ਆਤਮਾ ਅਡੋਲੁ ਨ ਡੋਲਈ ਗੁਰ ਕੈ ਭਾਇ ਸੁਭਾਇ ॥ ਗੁਰ ਵਿਣੁ ਸਹਜੁ ਨ ਆਵਈ ਲੋਭੁ ਮੈਲੁ ਨ ਵਿਚਹੁ ਜਾਇ ॥ ਖਿਨੁ ਪਲੁ ਹਰਿ ਨਾਮੁ ਮਨਿ ਵਸੈ ਸਭ ਅਠਸਠਿ ਤੀਰਥ ਨਾਇ ॥ ਸਚੇ ਮੈਲੁ ਨ ਲਗਈ ਮਲੁ ਲਾਗੈ ਦੂਜੈ ਭਾਇ ॥ ਧੋਤੀ ਮੂਲਿ ਨ ਉਤਰੈ ਜੇ ਅਠਸਠਿ ਤੀਰਥ ਨਾਇ ॥ ਮਨਮੁਖ ਕਰਮ ਕਰੇ ਅਹੰਕਾਰੀ ਸਭੁ ਦੁਖੋ ਦੁਖੁ ਕਮਾਇ ॥ ਨਾਨਕ ਮੈਲਾ ਊਜਲੁ ਤਾ ਥੀਐ ਜਾ ਸਤਿਗੁਰ ਮਾਹਿ ਸਮਾਇ ॥੧॥
੩॥سلوک مਃ
॥آتما دیءُ پوُجیِئےَ گُر کےَ سہجِ سُبھاءِ
॥آتمے نو آتمے دیِ پ٘رتیِتِ ہوءِ تا گھر ہیِ پرچا پاءِ
॥آتما اڈولُ ن ڈولئیِ گُر کےَ بھاءِ سُبھاءِ
॥گُر ۄِنھُ سہجُ ن آۄئیِ لوبھُ میَلُ ن ۄِچہُ جاءِ
॥کھِنُ پلُ ہرِ نامُ منِ ۄسےَ سبھ اٹھسٹھِ تیِرتھ ناءِ
॥سچے میَلُ ن لگئیِ ملُ لاگےَ دوُجےَ بھاءِ
॥دھوتیِ موُلِ ن اُترےَ جے اٹھسٹھِ تیِرتھ ناءِ
॥منمُکھ کرم کرے اہنّکاریِ سبھُ دُکھو دُکھُ کماءِ
॥੧॥نانک میَلا اوُجلُ تا تھیِئےَ جا ستِگُر ماہِ سماءِ
لفظی معنی:آتماویؤ۔ آتما فرِشہ ۔خُدا۔ سہج ۔ رُوحانی سکُون میں ۔ سُبھائے ۔ پِریم پِیار سے ۔ پرتِیت ۔یقین ۔ پرچا۔واقفیت ۔ پہچان ۔ نائے ۔ اِشنان کرنے سے ۔ غُسل کرنے سے۔
ترجُمہ:
مُرشد کے سبق و واعِظ کے مُطابق پُر سکُون ہوکر خُداکی پر ستش کرؤ ۔ جب اِنسان کو خُدا میں یقین اور صِدق ہو جائے تب دِل میں اُسکی مُحبت ہو جاتی ہے ۔ تو رُوح اِنسانی غیر متزلزل ہو جاتی ہے ۔ اور مُرشد کے انصاری ہوجاتی ہے ۔ کِیونکہ سچے مُرشد کی مُحبت میں اور عادات میں رُوح غیر متزلزل ہو کر مُستقِل مِزاج ہو جاتی ہے ۔ مُرشد کے بغیر سکُون نہیں پایا جاتا اور لالچ کی ناپاکِیزگی دُور نہیں ہوتی ۔اگر پل بھر بھی نام دِل مین بس جائے ۔ تو سمجھو کہ اڑسٹھ تِیرتھوں کے اِشنان کے برابر ہے ۔ سچ میں دِھیان لگانے سے پلِیدی نہیں ہوتی ۔ یہ نا پاکِیزگی مائِیا کی مُحبت سے لگتی ہے ۔ جو دھو نے سے نہیں دُور ہوتی ۔ مُرید من تکبر میں جو اعمال کرتا ہے عذاب ہی عذاب پاتا ہے ۔ اے نانک وہ اِنسان ناپاک سے پاک ہوجاتا ہے اگر سچے مُرشد کا انصاری ہوجائے ۔
ਮਃ ੩ ॥ ਮਨਮੁਖੁ ਲੋਕੁ ਸਮਝਾਈਐ ਕਦਹੁ ਸਮਝਾਇਆ ਜਾਇ ॥ ਮਨਮੁਖੁ ਰਲਾਇਆ ਨਾ ਰਲੈ ਪਇਐ ਕਿਰਤਿ ਫਿਰਾਇ ॥ ਲਿਵ ਧਾਤੁ ਦੁਇ ਰਾਹ ਹੈ ਹੁਕਮੀ ਕਾਰ ਕਮਾਇ ॥ ਗੁਰਮੁਖਿ ਆਪਣਾ ਮਨੁ ਮਾਰਿਆ ਸਬਦਿ ਕਸਵਟੀ ਲਾਇ ॥ ਮਨ ਹੀ ਨਾਲਿ ਝਗੜਾ ਮਨ ਹੀ ਨਾਲਿ ਸਥ ਮਨ ਹੀ ਮੰਝਿ ਸਮਾਇ ॥ ਮਨੁ ਜੋ ਇਛੇ ਸੋ ਲਹੈ ਸਚੈ ਸਬਦਿ ਸੁਭਾਇ ॥ ਅੰਮ੍ਰਿਤ ਨਾਮੁ ਸਦ ਭੁੰਚੀਐ ਗੁਰਮੁਖਿ ਕਾਰ ਕਮਾਇ ॥ ਵਿਣੁ ਮਨੈ ਜਿ ਹੋਰੀ ਨਾਲਿ ਲੁਝਣਾ ਜਾਸੀ ਜਨਮੁ ਗਵਾਇ ॥ ਮਨਮੁਖੀ ਮਨਹਠਿ ਹਾਰਿਆ ਕੂੜੁ ਕੁਸਤੁ ਕਮਾਇ ॥ ਗੁਰ ਪਰਸਾਦੀ ਮਨੁ ਜਿਣੈ ਹਰਿ ਸੇਤੀ ਲਿਵ ਲਾਇ ॥ ਨਾਨਕ ਗੁਰਮੁਖਿ ਸਚੁ ਕਮਾਵੈ ਮਨਮੁਖਿ ਆਵੈ ਜਾਇ ॥੨॥
੩॥مਃ
॥منمُکھُ لوکُ سمجھائیِئےَ کدہُ سمجھائِیا جاءِ
॥منمُکھُ رلائِیا نا رلےَ پئِئےَ کِرتِ پھِراءِ
॥لِۄ دھاتُ دُءِ راہ ہےَ ہُکمیِ کار کماءِ
॥گُرمُکھِ آپنھا منُ مارِیا سبدِ کسۄٹیِ لاءِ
॥من ہیِ نالِ جھگڑا من ہیِ نالِ ستھ من ہیِ منّجھِ سماءِ
॥منُ جو اِچھے سو لہےَ سچےَ سبدِ سُبھاءِ
॥انّم٘رِت نامُ سد بھُنّچیِئےَ گُرمُکھِ کار کماءِ
॥ۄِنھُ منےَ جِ ہوریِ نالِ لُجھنھا جاسیِ جنمُ گۄاءِ
॥منمُکھیِ منہٹھِ ہارِیا کوُڑُ کُستُ کماءِ
॥گُر پرسادیِ منُ جِنھےَ ہرِ سیتیِ لِۄ لاءِ
॥੨॥نانک گُرمُکھِ سچُ کماۄےَ منمُکھِ آۄےَ جاءِ
لفظی معنی:کِرت۔ کام ۔ پیئے کرت۔ اپنے کیئے اعمال ۔ لو۔ دھات ۔ مُحبت اور دُوری ۔بھٹکن ۔ ستھ و یہاتی ۔پنچائت ۔ منجھ ۔ میں ۔ سُبھائے ۔ پریم ۔ بُھنچیئے ۔اِستعمال کریں ۔ لبھنا ۔جھگرنا ۔ جنے جنے ۔ قابُو وزیر ضبط لائے
ترجُمہ:جو اِنسان سچے مُرشد سے بے رُخی کرتا ہے وہ سمجھانے سے نہیں سمجھتا اگر اُسے مُریدان مُرشد سے میلاپ بھی کرادیں تب بھی اُن میں شامل نہ ہوگاکِیونکہ وہ اپنے اعمال کے مُطابق بھٹکتا ہے ۔زِندگی کے دوراستے ہیں ایک حقیقت اور خُد ا سے پِیار کاراستہ ہے ۔ دُوسرا خُدا کی اِنسان کو بخِشی ہُوئی نِعمتوں سے پیار کا راستہ ۔ خُدا رسِیدہ مُرید مُرشد اِنسان اپنے اعمال کلام مُرشد کے پیمانے کے مُطابِق اپنے دِل پر ضبط حاصِل کرتا ہے اور وہ اپنے نفس کے گُناہگارانہ رش احساس سے جھگڑا کرتا ہے یعنی اُسے سمجھاتا ہے اورغور و خوض سے اُسے زیر ضبط لاتا ہے ۔ اِس طرح سے مُرشد کے دیئے ہُوئے سبق پر عمل پیرا ہوکر مُرشد کا انصاری ہوجاتا ہے ۔ اورخواہِشات کی مُطابِق پھل پاتا ہے ۔ اور آب حیات نوش کرتا ہے ۔ جو نا فرمان ہوکر جو دُوسروں سے جھگڑتا ہے زِندگی بر باد کرتا ہے اور مُرید من دِلی ضِد سے زِندگی کی (بازی) ہار جاتا ہے ۔ اور کُفر اوجُھوٹ کے اعمال مین مشغُول رہتا ہے ۔ مُرید مُرشد (گُرسِکھ) سچے مُرشد کی کرم و عِنایت سے اپنے دِل پر عُبُور حاصِل کرکے اُسے جِیت کر خُدا سے یکسوئی کرتا ہے اور اُس میں انا رِحمت مُرشد سے لگاتا ہے اے نانک جبکہ منمُکھ خُودی پسند بھٹکتا پِھرتا ہے مُرید مُرشد حقیقت اور سچ پر کار لاتا ہے۔
ਪਉੜੀ ॥ ਹਰਿ ਕੇ ਸੰਤ ਸੁਣਹੁ ਜਨ ਭਾਈ ਹਰਿ ਸਤਿਗੁਰ ਕੀ ਇਕ ਸਾਖੀ ॥ ਜਿਸੁ ਧੁਰਿ ਭਾਗੁ ਹੋਵੈ ਮੁਖਿ ਮਸਤਕਿ ਤਿਨਿ ਜਨਿ ਲੈ ਹਿਰਦੈ ਰਾਖੀ ॥ ਹਰਿ ਅੰਮ੍ਰਿਤ ਕਥਾ ਸਰੇਸਟ ਊਤਮ ਗੁਰ ਬਚਨੀ ਸਹਜੇ ਚਾਖੀ ॥ ਤਹ ਭਇਆ ਪ੍ਰਗਾਸੁ ਮਿਟਿਆ ਅੰਧਿਆਰਾ ਜਿਉ ਸੂਰਜ ਰੈਣਿ ਕਿਰਾਖੀ ॥ ਅਦਿਸਟੁ ਅਗੋਚਰੁ ਅਲਖੁ ਨਿਰੰਜਨੁ ਸੋ ਦੇਖਿਆ ਗੁਰਮੁਖਿ ਆਖੀ ॥੧੨॥
॥پئُڑیِ
॥ہرِ کے سنّت سُنھہُ جن بھائیِ ہرِ ستِگُر کیِ اِک ساکھیِ
॥جِسُ دھُرِ بھاگُ ہوۄےَ مُکھِ مستکِ تِنِ جنِ لےَ ہِردےَ راکھیِ
॥ہرِ انّم٘رِت کتھا سریسٹ اوُتم گُر بچنیِ سہجے چاکھیِ
॥تہ بھئِیا پ٘رگاسُ مِٹِیا انّدھِیارا جِءُ سوُرج ریَنھِ کِراکھیِ
॥੧੨॥ادِسٹُ اگوچرُ الکھُ نِرنّجنُ سو دیکھِیا گُرمُکھِ آکھیِ
لفظی معنی:ساکھی ۔ سبق۔ ہِدایت ۔ کر اکھی ۔ مٹائی ۔ ادِسٹ۔ راز۔ پوشِیدہ ۔اگوچر۔ اِنسانی رسائی سے بالا ۔ الکھ ۔ حِساب سے بعِید ۔ بیحساب ۔ نِرنجن۔ بیداغ۔ پاک ۔آلائش سے ۔ آکھی ۔ آنکھوں سے۔
ترجُمہ:اے اِلہٰی خُدا رسِیدو پِریمیوں سچے مُرشد کی ایک ہِدایت اور سبق سُنو ۔ جِس کی قِسمت میں پہلے سے ہی ہے وہ اِس سبق کو دِل میں بساتا ہے ۔ اِلہٰی آب حیات سبق کہانی جو بُلند عظمت اور نِہایت مقبُول ہے اِنسان غیر متزلزل مُستقِل حالات میں پُر سکُون صِفت صلاح سے زِندگی کا لُطف اُٹھا سکتا ہے ۔ تب اُسکا ذہنی اندھیر دُور ہو جاتا ہے اور ذہن سے دِل و دماغ سے لا عِلمی کا اندھیرا کا فُور ہوکر عِلم کی روشنی سے ذہن مُنور ہوجاتا ہے ۔ جیسے رات کے اندھیرے کو سُورج کی روشنی کا فُور کر دیتی ہے ۔ آنکھوں سے اُوجھل خُدا جو انسانی رسائی سے بعِید ہے جو حِساب سے باہر ہے جو بیداغ اور پاک ہے ۔ سچے مُرشد کی حضُوری میں اپنی آنکھوں سے اُسکا دِیدار ہو جاتا ہے ۔
ਸਲੋਕੁ ਮਃ ੩ ॥
੩॥ سلوکُ مਃ