Page 78
ਇਹੁ ਮੋਹੁ ਮਾਇਆ ਤੇਰੈ ਸੰਗਿ ਨ ਚਾਲੈ ਝੂਠੀ ਪ੍ਰੀਤਿ ਲਗਾਈ ॥ ਸਗਲੀ ਰੈਣਿ ਗੁਦਰੀ ਅੰਧਿਆਰੀ ਸੇਵਿ ਸਤਿਗੁਰੁ ਚਾਨਣੁ ਹੋਇ ॥ ਕਹੁ ਨਾਨਕ ਪ੍ਰਾਣੀ ਚਉਥੈ ਪਹਰੈ ਦਿਨੁ ਨੇੜੈ ਆਇਆ ਸੋਇ ॥੪॥
॥اِہُ موہُ مائِیا تیرےَ سنّگِ ن چالےَ جھوُٹھیِ پ٘ریِتِ لگائیِ
॥سگلیِ ریَنھِ گُدریِ انّدھِیاریِ سیۄِ ستِگُرُ چاننھُ ہوءِ
॥੪॥کہُ نانک پ٘رانھیِ چئُتھےَ پہرےَ دِنُ نیڑےَ آئِیا سوءِ
لَفِظی معنی:گُرُمُکھ ۔ مُرید مُرشِد ۔ مُرشِد کے وسیلے سے ۔ درگھ ۔درباری خُدا الہٰی عدالت ۔ بیلی ۔دوست ۔ساتھی ۔ سِکھائی ۔مددگار ۔ مدادی ۔ گدری ۔گُذِری ۔ بیتی ۔اندھیاری ۔ اندھیرے میں ۔ناسَمِجھی میں۔لاعلِمی میں
ترجُمہ:اے زِندَگی کے سوداگر دوست وہ مُقررہ روز زِندگی عنقریب آگیا ہے تُومُرشِد کے وسیلے سے الہٰی نام دِلمیں بسا یہ نام ہی عدالت الہٰی میں تیرا مددگار و ساتھی ہوگا ۔ یہ دُنیاوی دولت کی مُحبَت تیرا ساتھ نہ دیگی ۔اِس سے تُو نے جھوٹا پیار لگا رکھا ہے ۔ پر تیرے ساتھ نہ جائیگی۔زِندَگی کاسارا دور (عُمر) حیات جہالت اور لا عِلمی میں گَذر رہی ہے ۔ خِدِمَت مُرشِد سے ذِہن نوُرانی ہوتا ہے۔ اے نانِک کہہ کہ زِندَگی کے چوتھے دور میں روز آخِرت حیات نزدیک آگیا ہے ۔
ਲਿਖਿਆ ਆਇਆ ਗੋਵਿੰਦ ਕਾ ਵਣਜਾਰਿਆ ਮਿਤ੍ਰਾ ਉਠਿ ਚਲੇ ਕਮਾਣਾ ਸਾਥਿ ॥ ਇਕ ਰਤੀ ਬਿਲਮ ਨ ਦੇਵਨੀ ਵਣਜਾਰਿਆ ਮਿਤ੍ਰਾ ਓਨੀ ਤਕੜੇ ਪਾਏ ਹਾਥ ॥ ਲਿਖਿਆ ਆਇਆ ਪਕੜਿ ਚਲਾਇਆ ਮਨਮੁਖ ਸਦਾ ਦੁਹੇਲੇ ॥ ਜਿਨੀ ਪੂਰਾ ਸਤਿਗੁਰੁ ਸੇਵਿਆ ਸੇ ਦਰਗਹ ਸਦਾ ਸੁਹੇਲੇ ॥ ਕਰਮ ਧਰਤੀ ਸਰੀਰੁ ਜੁਗ ਅੰਤਰਿ ਜੋ ਬੋਵੈ ਸੋ ਖਾਤਿ ॥ ਕਹੁ ਨਾਨਕ ਭਗਤ ਸੋਹਹਿ ਦਰਵਾਰੇ ਮਨਮੁਖ ਸਦਾ ਭਵਾਤਿ ॥੫॥੧॥੪॥
॥لِکھِیا آئِیا گوۄِنّد کا ۄنھجارِیا مِت٘را اُٹھِ چلے کمانھا ساتھِ
॥اِک رتیِ بِلم ن دیۄنیِ ۄنھجارِیا مِت٘را اونیِ تکڑے پاۓ ہاتھ
॥لِکھِیا آئِیا پکڑِ چلائِیا منمُکھ سدا دُہیلے
॥جِنیِ پوُرا ستِگُرُ سیۄِیا سے درگہ سدا سُہیلے
॥کرم دھرتیِ سریِرُ جُگ انّترِ جو بوۄےَ سو کھاتِ
॥੫॥੧॥੪॥کہُ نانک بھگت سوہہِ درۄارے منمُکھ سدا بھۄاتِ
لَفِظی معنی:کمانا۔ کی ہوئی کہانی ، کارکردِگی ۔ یلم ۔ دیر ۔ اونی۔فرتہ موت نے ۔ دہیلے ۔دُکھی ۔ سوبیلے۔سُکھی ۔ کرم۔بخِشش ۔عِنایت ۔اِعمال سوہے ۔خوش آئندہ ۔ اچھےلگتے ہیں۔ بھوات بھڑکائے جاتے ہیں۔
ترجُمہ:جب الہٰی پروانہ موصول ہُوا اے زِندَگی کے سوداگر تُو تُمہارے ساتھ تو تُمہارے اِعمال بھی ساتھ ہونگے ۔ ذرا بھر دیر نہ ہوگی اے زِندگی کے سوداگر اُس وقت اِنسانی رُوح زبر دست فَرشِتہ موت کے زبردست ہاتھوں سے قبض کی گئی ہوگی ۔ جب پوانہ آتا ہےالہٰی حُکُم موصول ہوتا ہے۔ تو خُودی پسند مُرید من کو آگے لگا لیتے ہیں ۔ اور عذاب پاتے ہیں۔اُسکے برعکس جنہوں نے سچے مُرشِد کی خِدِمَت کی ہوتی ہے وہ ہمیشہ الہٰی ورگہہ میں سرخرو اور سُکھ پاتے ہیں ۔ یہ جِسَم اِنسانی اعمال کےلیئے زمین ہے اُس زمین میں جیسے اِعمال کا بیچ کوئی بوتا ہے جیسا بوتا ہے ویسا کھاتا ہے ۔ مُراد ویسا ہی نتیجہ اُسکے کئے اعمال کا ملتا ہے ۔ اے نانک کہہ دے الہیی پریمی الہٰی دربار میں سرخرو و اداب پاتے ہیں اور خُودی پسند بھٹکتے رہتے ہیں۔
ਸਿਰੀਰਾਗੁ ਮਹਲਾ ੪ ਘਰੁ ੨ ਛੰਤ ੴ ਸਤਿਗੁਰ ਪ੍ਰਸਾਦਿ ॥ ਮੁੰਧ ਇਆਣੀ ਪੇਈਅੜੈ ਕਿਉ ਕਰਿ ਹਰਿ ਦਰਸਨੁ ਪਿਖੈ ॥ ਹਰਿ ਹਰਿ ਅਪਨੀ ਕਿਰਪਾ ਕਰੇ ਗੁਰਮੁਖਿ ਸਾਹੁਰੜੈ ਕੰਮ ਸਿਖੈ ॥ ਸਾਹੁਰੜੈ ਕੰਮ ਸਿਖੈ ਗੁਰਮੁਖਿ ਹਰਿ ਹਰਿ ਸਦਾ ਧਿਆਏ ॥ ਸਹੀਆ ਵਿਚਿ ਫਿਰੈ ਸੁਹੇਲੀ ਹਰਿ ਦਰਗਹ ਬਾਹ ਲੁਡਾਏ ॥ ਲੇਖਾ ਧਰਮ ਰਾਇ ਕੀ ਬਾਕੀ ਜਪਿ ਹਰਿ ਹਰਿ ਨਾਮੁ ਕਿਰਖੈ ॥ ਮੁੰਧ ਇਆਣੀ ਪੇਈਅੜੈ ਗੁਰਮੁਖਿ ਹਰਿ ਦਰਸਨੁ ਦਿਖੈ ॥੧॥
سِریِراگُ مہلا ੪ گھرُ ੨ چھنّت
॥ستِگُر پ٘رسادِ ੴ
॥مُنّدھ اِیانھیِ پیئیِئڑےَ کِءُ کرِ ہرِ درسنُ پِکھےَ
॥ہرِ ہرِ اپنیِ کِرپا کرے گُرمُکھِ ساہُرڑےَ کنّم سِکھےَ
॥ساہُرڑےَ کنّم سِکھےَ گُرمُکھِ ہرِ ہرِ سدا دھِیاۓ
॥سہیِیا ۄِچِ پھِرےَ سُہیلیِ ہرِ درگہ باہ لُڈاۓ
॥لیکھا دھرم راءِ کیِ باکیِ جپِ ہرِ ہرِ نامُ کِرکھےَ
॥੧॥مُنّدھ اِیانھیِ پیئیِئڑےَ گُرمُکھِ ہرِ درسنُ دِکھےَ
لَفِظی معنی:مندھ ۔عورت۔ پیئیڑے۔اِس عالم میں ۔ پکہتے ۔دیکھے ۔ گُرمُکھ ۔مُرشِد ذریعے ۔ سہییاں ۔ساتھیوں میں ۔ سنہیلی ۔سوکھی ۔ بانہہ لڈھائے بے فِکربا عِزت با وقار ۔ کر کہے ۔مِٹا دیتا ہے ۔ قلم پھر دینا ۔لکیر کاتنے کے لیئے لگائی
ترجُمہ:اگر اِنسان بے عِلم ناشناس ہے اِس عالم میں تو اِسے کیسے دیدار ہو سکتا ہے ۔ جب خُدا کرم و عِنایت فرماتا ہے توحضُور مرُشد ہوکر خُدا رسیدگی کے اِعمال سِکاھتا ہے ۔ اور مُرید مُرشد کے وسیلے سے سیکھ کر اُن کی مدد سے اُسکی حمد و ثناہ کرے ۔ اُس سے اِنسان اپنے ساتھیوں میں آرام اور سُکھ پاتا ہے۔ اور الہٰی درگاہ میں بے فِکر جاتا ہے ۔ اور محاسب الہٰی کی باقی پر الہٰی عِبادت وریاض سے یکسر قلم پھیر دی جاتی ہے ۔ اے لا عِلم نادان اِنسان اُس عالَم کے مُرید مُرشِد کے وسیلے سے دیدار الہٰی پاے
ਵੀਆਹੁ ਹੋਆ ਮੇਰੇ ਬਾਬੁਲਾ ਗੁਰਮੁਖੇ ਹਰਿ ਪਾਇਆ ॥ ਅਗਿਆਨੁ ਅੰਧੇਰਾ ਕਟਿਆ ਗੁਰ ਗਿਆਨੁ ਪ੍ਰਚੰਡੁ ਬਲਾਇਆ ॥ ਬਲਿਆ ਗੁਰ ਗਿਆਨੁ ਅੰਧੇਰਾ ਬਿਨਸਿਆ ਹਰਿ ਰਤਨੁ ਪਦਾਰਥੁ ਲਾਧਾ ॥ ਹਉਮੈ ਰੋਗੁ ਗਇਆ ਦੁਖੁ ਲਾਥਾ ਆਪੁ ਆਪੈ ਗੁਰਮਤਿ ਖਾਧਾ ॥ ਅਕਾਲ ਮੂਰਤਿ ਵਰੁ ਪਾਇਆ ਅਬਿਨਾਸੀ ਨਾ ਕਦੇ ਮਰੈ ਨ ਜਾਇਆ ॥ ਵੀਆਹੁ ਹੋਆ ਮੇਰੇ ਬਾਬੋਲਾ ਗੁਰਮੁਖੇ ਹਰਿ ਪਾਇਆ॥੨॥
॥ۄیِیاہُ ہویا میرے بابُلا گُرمُکھے ہرِ پائِیا
॥اگِیانُ انّدھیرا کٹِیا گُر گِیانُ پ٘رچنّڈُ بلائِیا
॥بلِیا گُر گِیانُ انّدھیرا بِنسِیا ہرِ رتنُ پدارتھُ لادھا
॥ہئُمےَ روگُ گئِیا دُکھُ لاتھا آپُ آپےَ گُرمتِ کھادھا
॥اکال موُرتِ ۄرُ پائِیا ابِناسیِ نا کدے مرےَ ن جائِیا
॥੨॥ۄیِیاہُ ہویا میرے بابولا گُرمُکھے ہرِ پائِیا
لَفِظی معنی:گُرمُکھے ۔مُرشِد کےوسیلے سے ۔ اگِیان اندھیرا ۔لاعلِمی اور جہالت کا اندھیرا ویاہ۔میلاپ۔ کٹیا ۔ ختم کیا ق گُرگیان پر چنڈبلایا۔بیداری کا عِلم چِراغ روشن کیا ۔ ونیسا ۔مٹیا ۔ رتَن پدارتھ۔قِسمتی نعمت ۔ بابولا۔اے بابِل ۔اے پِتا۔ آپ اپے ۔جواز خود ہے
ترجُمہ:اےمیرے باپ اب خُد سے میرا رتہ قائم ہو گا ہے اور مُرید مُرشد کی وساطت سے یہ میرا رِشِتہ قائم ہُوا ہے ۔ لاعلِمی او جہالت کا اندھیرا خَتَم ہو کر عِلم کے چِراغ سے رُوشِنی نمُودار ہو گئی ہے ۔ عِلم مُرشِد سے اندھیرا ختم ہو گیا اور الہٰی قسمتی نِعمَت نام سچ ۔حق وحقیقت موصُول ہو گی ۔ خُودی و عِذاب مِٹ گیا ۔ اور اپنے آپ کی پہِچان سے خودی مِٹ گئی ۔ لافناہ خُدا سے رِشِتہ قائم ہو گیا ۔ جو تناسخ سے بُری ہے ۔ اے میرے باپ اب میرا رِشِتہ اللہ تعالٰی سے قائم ہو گیا ہے ۔
ਹਰਿ ਸਤਿ ਸਤੇ ਮੇਰੇ ਬਾਬੁਲਾ ਹਰਿ ਜਨ ਮਿਲਿ ਜੰਞ ਸੁਹੰਦੀ ॥ ਪੇਵਕੜੈ ਹਰਿ ਜਪਿ ਸੁਹੇਲੀ ਵਿਚਿ ਸਾਹੁਰੜੈ ਖਰੀ ਸੋਹੰਦੀ ॥ ਸਾਹੁਰੜੈ ਵਿਚਿ ਖਰੀ ਸੋਹੰਦੀ ਜਿਨਿ ਪੇਵਕੜੈ ਨਾਮੁ ਸਮਾਲਿਆ ॥ ਸਭੁ ਸਫਲਿਓ ਜਨਮੁ ਤਿਨਾ ਦਾ ਗੁਰਮੁਖਿ ਜਿਨਾ ਮਨੁ ਜਿਣਿ ਪਾਸਾ ਢਾਲਿਆ ॥ ਹਰਿ ਸੰਤ ਜਨਾ ਮਿਲਿ ਕਾਰਜੁ ਸੋਹਿਆ ਵਰੁ ਪਾਇਆ ਪੁਰਖੁ ਅਨੰਦੀ ॥ ਹਰਿ ਸਤਿ ਸਤਿ ਮੇਰੇ ਬਾਬੋਲਾ ਹਰਿ ਜਨ ਮਿਲਿ ਜੰਞ ਸੋੁਹੰਦੀ ॥੩॥
॥ہرِ ستِ ستے میرے بابُلا ہرِ جن مِلِ جنّجنْ سُہنّدیِ
॥پیۄکڑےَ ہرِ جپِ سُہیلیِ ۄِچِ ساہُرڑےَ کھریِ سوہنّدیِ
॥ساہُرڑےَ ۄِچِ کھریِ سوہنّدیِ جِنِ پیۄکڑےَ نامُ سمالِیا
॥سبھُ سپھلِئو جنمُ تِنا دا گُرمُکھِ جِنا منُ جِنھِ پاسا ڈھالِیا
॥ہرِ سنّت جنا مِلِ کارجُ سوہِیا ۄرُ پائِیا پُرکھُ اننّدیِ
॥੩॥ہرِ ستِ ستِ میرے بابولا ہرِ جن مِلِ جنّجنْ سُہنّدیِ
لَفِظی معنی:ہرست ستے۔خُدا خالص حقیقتاً سچ ہے ۔ سایرڑے ۔الہٰی درگاہ۔ اَگِلے جہان میں ۔ کھری نِہایت ۔ نام سمالیا ۔ نام میں دِھِیان لگایا ۔جِن ۔جیت حاصل کرکے ۔ ور ۔خاوند ۔ خُدا ۔ انندی ۔ پرسکون
ترجُمہ:خُدا ایک حقیقت اور سچ اور دائمی ہے اُسکے پریمیوں اور خُدا رسیگان سے مِلِنا خُش آئند ہے ۔ اِس عالَم میں اُنکی صحبت و قُربت اوریاد الہیی سے اِنسانی زِندگی خوش نصیبی ہے ۔ اِسے ہر دو عالَم میں شُہرت مِلتی ہے ۔ جِنہوں نے اِس عالَم میں اپنی زِندگی سُنار کر شُہرت حاصل کرلی دُوسرے جہان میں شُہرت پائیگی ۔ اُن کی زِندگی کامیاب ہے ۔ جنِہوں نے سبق مُرشِد سے اپنے دِل پر قابُو پاکرزِندَگی کی روشنی ہی بدل ڈالی ۔ الہٰی پریمیوں سے مِل کر کام دُرست ہوُئے اور خُدا سے مِلاپ ہوُا جو سکون کا سر چشمتہ ہے ۔اور آدی اور ابدی ہے خُداُ س ہے حقیقت ہے دوامی ہے اور پارساؤں اور الہٰی پریمیوں اور خُدا رسیدگان کی صُحَبت و قرُبتَ سے شُہرت اور نیکی مِلتی ہے ۔ (3)
ਹਰਿ ਪ੍ਰਭੁ ਮੇਰੇ ਬਾਬੁਲਾ ਹਰਿ ਦੇਵਹੁ ਦਾਨੁ ਮੈ ਦਾਜੋ ॥
॥ہرِ پ٘ربھُ میرے بابُلا ہرِ دیۄہُ دانُ مےَ داجو