Page 74
ਸੁਣਿ ਗਲਾ ਗੁਰ ਪਹਿ ਆਇਆ ॥ ਨਾਮੁ ਦਾਨੁ ਇਸਨਾਨੁ ਦਿੜਾਇਆ ॥ ਸਭੁ ਮੁਕਤੁ ਹੋਆ ਸੈਸਾਰੜਾ ਨਾਨਕ ਸਚੀ ਬੇੜੀ ਚਾੜਿ ਜੀਉ ॥੧੧॥
॥سُنھِ گلا گُر پہِ آئِیا
॥نامُ دانُ اِسنانُ دِڑائِیا
॥੧੧॥سبھُ مُکتُ ہویا سیَسارڑا نانک سچیِ بیڑیِ چاڑِ جیِءُ
لفظی معنی:ہوں ۔ میں۔ گھنما جاودا ۔ قُربان جاتا ہُوں ۔ ساہا ۔ اے بادشاہ ۔ تُدھ ۔ تُجھے ۔ تھیہ ۔ برباد گاؤں ۔(2) اٹھے ۔ پیارے کو ۔ چِندی ۔ خواہِش ۔ سبھے کاج ۔ تمام کام ۔ سوارین۔ دُرست کر دیئے ۔ لاہین ۔ختم کر دی ۔(7) سبہو ۔ سارا ۔ ڈھندڑ ا ۔کام کاج ۔ سیوی ۔رِیاضت ۔ سچڑا۔ صدِیوِی ۔ سچا ۔ قائِم دائِم ۔ نونِدھ ۔ نوخزانے ۔ نِدھان ۔ خزانہ ۔ چھک ۔مضبُوطی سے ۔(8) سُکھی ہوں سُکھ۔رُوحانی سُکھ ۔ نِہایت سُکھ ۔ ستگُر ۔ سچا مُرشد ۔ مستک ۔ پیشانی (9) دھرم سال ۔ نیک اعمال کے لیئے جگہ ۔ اِلہٰی عِبات کا مقام۔ سچ ۔ صدِیوی ۔ سجدہ ۔سر جُھکانا (۔10) سن ۔ سنک ۔ دان ۔ سخاوت ۔ سیسارڑا ۔ سنسار ۔ مُکت۔ آزادی ۔نِجات ۔ سچی بیڑی ۔ سچی نام (۔11۔)
ترجُمہ:میں اے خُدا تُجھ پر قُربان ہُوں اور لگاتار تُجھے یاد کرتا ہُوں ۔ آپ نے میرا ویران دِل وجان آباد کر دیا لِہذا آپ پر قُربان ہُوں (6) میں اب پِیارے خُدا کو ہر روز یاد کرتا ہُوں ۔ اور دِلی مُراد یں حاصِل کرتا ہُوں ۔ اُس نے میرے تمام کام دُرست کر دیئے ہیں ۔ اور میرے دِل کی بُھوک مِٹا دی ہے (7) اب میں تمام دُنیاوی کاروبار چھوڑ کر سچے آقا خُدا کی خِدمت کرتا ہُوں (8) میں اب سُکھی ہُوں اور سُکھ پا لِیا ہے ۔ سبق مُرشد دِل میں بسا لِیا ہے ۔ اور میری پیشانی پر دست رِحمت رکھ کر دِیدار اِلہٰی کرا دیا ہے (9) اب میں نے صُحبت و قُربت پاکدامناں اختیار کر لی جو ایک حقیقی فرض شناخشی اور تحقِیق عمل کے لیئے ایک سچی دھرم شالہ و پاتھ شالہ ہے ۔ اور مُریدان مُرشد کی تلاش کرلی ہے ۔ اُنکے پاؤں دھوتا ہُوں ،پنکھا پھیرتا ہُوں ۔ اور عاجِزی و اِنکساری سے پیش آتا ہُوں ۔ اور خِدمت کرتا ہُوں ۔(۔10) میں تعرِیف اور نیکی سُن کر آیا ہُوں ۔ اور نام سچ حق و حقیقت کی سخاوت بخشِشِ کرنا اور خود دِھیان لگانا اور پاک زِندگی بسر کرنے کا سبق مُجھے پُختہ کروایا ہے ۔ اے نانک سچی خُدا کے نام کی کشتی میں چڑھ کر سب کو بدیوں بُرائیوں سے نِجات ہو جاتی ہے ، آزاد ہو جاتا ہے ۔۔
ਸਭ ਸ੍ਰਿਸਟਿ ਸੇਵੇ ਦਿਨੁ ਰਾਤਿ ਜੀਉ ॥ ਦੇ ਕੰਨੁ ਸੁਣਹੁ ਅਰਦਾਸਿ ਜੀਉ ॥ ਠੋਕਿ ਵਜਾਇ ਸਭ ਡਿਠੀਆ ਤੁਸਿ ਆਪੇ ਲਇਅਨੁ ਛਡਾਇ ਜੀਉ ॥੧੨॥ ਹੁਣਿ ਹੁਕਮੁ ਹੋਆ ਮਿਹਰਵਾਣ ਦਾ ॥ ਪੈ ਕੋਇ ਨ ਕਿਸੈ ਰਞਾਣਦਾ ॥ ਸਭ ਸੁਖਾਲੀ ਵੁਠੀਆ ਇਹੁ ਹੋਆ ਹਲੇਮੀ ਰਾਜੁ ਜੀਉ ॥ ੧੩॥ ਝਿੰਮਿ ਝਿੰਮਿ ਅੰਮ੍ਰਿਤੁ ਵਰਸਦਾ ॥ ਬੋਲਾਇਆ ਬੋਲੀ ਖਸਮ ਦਾ ॥ ਬਹੁ ਮਾਣੁ ਕੀਆ ਤੁਧੁ ਉਪਰੇ ਤੂੰ ਆਪੇ ਪਾਇਹਿ ਥਾਇ ਜੀਉ ॥੧੪॥ ਤੇਰਿਆ ਭਗਤਾ ਭੁਖ ਸਦ ਤੇਰੀਆ ॥ ਹਰਿ ਲੋਚਾ ਪੂਰਨ ਮੇਰੀਆ ॥ ਦੇਹੁ ਦਰਸੁ ਸੁਖਦਾਤਿਆ ਮੈ ਗਲ ਵਿਚਿ ਲੈਹੁ ਮਿਲਾਇ ਜੀਉ ॥੧੫॥ ਤੁਧੁ ਜੇਵਡੁ ਅਵਰੁ ਨ ਭਾਲਿਆ ॥ ਤੂੰ ਦੀਪ ਲੋਅ ਪਇਆਲਿਆ ॥ ਤੂੰ ਥਾਨਿ ਥਨੰਤਰਿ ਰਵਿ ਰਹਿਆ ਨਾਨਕ ਭਗਤਾ ਸਚੁ ਅਧਾਰੁ ਜੀਉ ॥੧੬॥
॥سبھ س٘رِسٹِ سیۄے دِنُ راتِ جیِءُ
॥دے کنّنُ سُنھہُ ارداسِ جیِءُ
॥੧੨॥ٹھوکِ ۄجاءِ سبھ ڈِٹھیِیا تُسِ آپے لئِئنُ چھڈاءِ جیِءُ
॥ہُنھِ ہُکمُ ہویا مِہرۄانھ دا
॥پےَ کوءِ ن کِسےَ رجنْانھدا
॥੧੩॥سبھ سُکھالیِ ۄُٹھیِیا اِہُ ہویا ہلیمیِ راجُ جیِءُ
॥جھِنّمِ جھِنّمِ انّم٘رِتُ ۄرسدا
॥بولائِیا بولیِ کھسم دا
॥੧੪॥بہُ مانھُ کیِیا تُدھُ اُپرے توُنّ آپے پائِہِ تھاءِ جیِءُ
॥تیرِیا بھگتا بھُکھ سد تیریِیا
॥ہرِ لوچا پوُرن میریِیا
॥੧੫॥دیہُ درسُ سُکھداتِیا مےَ گلِ ۄِچِ لیَہُ مِلاءِ جیِءُ
॥تُدھُ جیۄڈُ اۄرُ ن بھالِیا
॥توُنّ دیِپ لوء پئِیالِیا
॥੧੬॥توُنّ تھانِ تھننّترِ رۄِ رہِیا نانک بھگتا سچُ ادھارُ جیِءُ
لفظی معنی:دے کن ۔ مُکمل دِھیان سے ۔ کامِل توجُو سے ۔ ٹھوک بجائے ۔ آزمائش کرنے کے بعد ۔تحقِیق مُکمِل ۔ رجھاندا ۔زبردستی عذاب نہیں پہُنچا سکتا ۔ وٹھیا۔ ہو جانا ۔ بس جانا ۔ حلیمی راج ۔بے تکبری حکُومت ۔ پیار والا راج ۔ (۔3) جِھم جِھم ۔ آہِستہ آہِستہ ۔ انمرت۔ آب حیات ۔ تھائے ۔ مقام ۔جگہ (۔4) لوچا۔ خواہِش ۔ (۔5) دِیپ۔ جزیرہ ۔ لوئے ۔لوک ۔ تھننتر ۔ ہر جگہ ۔ سچ ۔حق ۔خُدا ۔ اللہ ۔ پرم آتما ۔ ادھار۔ آسرا ۔
ترجُمہ:سارا عالَم یاد و خِدمت اِلہٰی میں مصرُوف ہے ۔ اور تُو دِھیان سے عرضداشت سُنتا ہے ۔ میں نے سارے لوگوں کو آزما کر دیکھ لیا ہے ۔ خُدا نے خُود ہی نِجات دِلائی ہے ۔(۔2) اب خُدا وند کریم رحمان الرحیم کا فرمان ہے کہ کوئی کِسی دُوسرے پر اثر انداز نہ ہوگا ۔ سب پر سکون بسے گے کیونکہ اب عاجزانہ حکومت ہے ۔ پیار بھرا راج ہے ۔ مُراد جب دِلوں میں رُوحانی سکون ہو تو اُس اِنسان پیار اور خوش اخلاق ہوکر سب سے پِیار کرنا فرض سمجہنے لگتا ہے ۔ اور جب سارے ایسا ہو جائیں تو جب کِسی سے دُشمنی نہیں نَفِرت نہیں تکبُر تو یہ از خود انکسارانہ و عاجزانہ حُکُومت ہے (۔3) آب حیات کی آہستہ آہستہ بوندا باندی ہو رہی ہے ۔ اور مالِک کا جیسا فرمان ہے ۔ ویسا ہی بولتا ہوں ۔ مُجھے آپ پر فخر محسُوس ہو رہا ہے ۔ آپ مُجھے خود ہی قبُول فرماؤ گے (۔4) اے خُدا تیرے عاشقوں و پریمیوُں کے دِل میں ہمیشہ تیرے دیدار کی بھُوک رہتی ہے ۔ اے خُدا میری یہ خُواہِش پوری کر اور مُجھے اپنے گَلے لگاؤ (۔5) اے خُدا توُ تمام مُلکوں غرض یہ کہ عالَم میں بَستا ہے ۔ مُجھے تلاش کَر نے پر تیرا کوئی ثانی اور اِتنی بڑی عظمَت والا نہیں مِلا ۔ اے نانِک الہٰی پریمیوُں کو خُدا کا ہی سہارا ہے (۔6)
ਹਉ ਗੋਸਾਈ ਦਾ ਪਹਿਲਵਾਨੜਾ ॥ ਮੈ ਗੁਰ ਮਿਲਿ ਉਚ ਦੁਮਾਲੜਾ ॥ ਸਭ ਹੋਈ ਛਿੰਝ ਇਕਠੀਆ ਦਯੁ ਬੈਠਾ ਵੇਖੈ ਆਪਿ ਜੀਉ ॥੧੭॥ ਵਾਤ ਵਜਨਿ ਟੰਮਕ ਭੇਰੀਆ ॥ ਮਲ ਲਥੇ ਲੈਦੇ ਫੇਰੀਆ ॥ ਨਿਹਤੇ ਪੰਜਿ ਜੁਆਨ ਮੈ ਗੁਰ ਥਾਪੀ ਦਿਤੀ ਕੰਡਿ ਜੀਉ ॥੧੮॥ ਸਭ ਇਕਠੇ ਹੋਇ ਆਇਆ ॥ ਘਰਿ ਜਾਸਨਿ ਵਾਟ ਵਟਾਇਆ ॥ ਗੁਰਮੁਖਿ ਲਾਹਾ ਲੈ ਗਏ ਮਨਮੁਖ ਚਲੇ ਮੂਲੁ ਗਵਾਇ ਜੀਉ ॥੧੯॥ ਤੂੰ ਵਰਨਾ ਚਿਹਨਾ ਬਾਹਰਾ ॥ ਹਰਿ ਦਿਸਹਿ ਹਾਜਰੁ ਜਾਹਰਾ ॥ ਸੁਣਿ ਸੁਣਿ ਤੁਝੈ ਧਿਆਇਦੇ ਤੇਰੇ ਭਗਤ ਰਤੇ ਗੁਣਤਾਸੁ ਜੀਉ ॥੨੦॥ ਮੈ ਜੁਗਿ ਜੁਗਿ ਦਯੈ ਸੇਵੜੀ ॥ ਗੁਰਿ ਕਟੀ ਮਿਹਡੀ ਜੇਵੜੀ ॥ ਹਉ ਬਾਹੁੜਿ ਛਿੰਝ ਨ ਨਚਊ ਨਾਨਕ ਅਉਸਰੁ ਲਧਾ ਭਾਲਿ ਜੀਉ ॥੨੧॥੨॥੨੯॥
॥ہءُ گوسائیِ دا پہِلۄانڑا
॥مےَ گُر مِلِ اُچ دُمالڑا
॥੧੭॥سبھ ہوئیِ چھِنّجھ اِکٹھیِیا دزُ بیَٹھا ۄیکھےَ آپِ جیِءُ
॥ۄات ۄجنِ ٹنّمک بھیریِیا
॥مل لتھے لیَدے پھیریِیا
॥੧੮॥نِہتے پنّجِ جُیان مےَ گُر تھاپیِ دِتیِ کنّڈِ جیِءُ
॥سبھ اِکٹھے ہوءِ آئِیا
॥گھرِ جاسنِ ۄاٹ ۄٹائِیا
॥੧੯॥گُرمُکھِ لاہا لےَ گۓ منمُکھ چلے موُلُ گۄاءِ جیِءُ
॥توُنّ ۄرنا چِہنا باہرا
॥ہرِ دِسہِ ہاجرُ جاہرا
॥੨੦॥سُنھِ سُنھِ تُجھےَ دھِیائِدے تیرے بھگت رتے گُنھتاسُ جیِءُ
॥مےَ جُگِ جُگِ دزےَ سیۄڑیِ
॥گُرِ کٹیِ مِہڈیِ جیۄڑیِ
॥੨੧॥੨॥੨੯॥ہءُ باہُڑِ چھِنّجھ ن نچئوُ نانک ائُسرُ لدھا بھالِ جیِءُ
لفظی معنی:ہوء ۔ میں ۔ گوساینں ۔مالِک ۔ پہلو انٹرا۔ پہلوان ۔ دمالڑا ۔دمالے والِد ۔طرہ ۔سربند ۔ چھنج۔ ایک قِسم کا کھیل کا میدان ۔ دکھئے ۔ واہگِرُو ۔ خُدا ۔ دات۔ باجے ۔ ٹک ۔چھوٹا نقارہ ۔ مِل پہلوان ۔ بھیریاں ۔ٹہتے ۔ قابُو کئے ۔ کنڈ ۔پیٹھ (۔8) واٹ ۔ رستہ ۔گُرمُکھ ۔ مُرید مُرشِد ۔ منمُکھ ۔خُودی پسند (۔9) ورن ۔ رتن ۔ چہن۔ شکل ۔ گُن تاس۔ اوصاف کا خزانہ (20) جُگ جُگ ہر ودر زمان ۔ وئے ۔ پیارے ۔ سیوڑی ۔ خدِمَت ۔ جپوڑی ۔ رَسی ۔ مہڈی ۔میری ۔ باپر ۔ دوبارہ ۔ اوسر۔ موقعہ ۔ بھال ۔تلاش ۔(2۔)
ترجُمہ:میں مالِک یعنی خُدا کا ایک پہلوان ہوں ۔ اور مُرشِد کے میلاپ سے میں بند رُتُبہ کا پہلوان ہو گیا ہوُں ۔ اِس عالمی دَنگل میں تمام اِنسان اِکھٹے ہُوئے ہیں ۔ جہاں پیدا ۔ خُدا بیٹھا آپ اِس کشتیوں کو دیکھ رہا ہے ۔ (۔7) اِس دَنگل میں ڈھول تو تیاں بج رہی ہیں ۔ پہلوان دَنگل میں پھیریاں لگا رہے ہیں ۔ میں نے پانچوں (جوانوں) پہلوانوں کو قابُو کرنے سے مُرشِد نے مُجھے پیٹھ پر تھپکی دی (۔8) سارے اِس عالَم میں پیدا ہُوئے ہیں ۔ مگر سارے راستہ بدل کر جائیں گے ۔ اپنے گھر مُراد اپنے اپنے کیئے اِعمال کی مُطابق نتیجے حاصِل کرینگے ۔ مُریدان مُرشِد نفع کمائیں گے اِس زِندَگی سے جبکہ خُودی پسند اپنا سرمایہ جو پہلے اُن کے پاس ہے گِنوا جائیں گے (۔9)اے خُدا تُو شکل و صُورت اور رنگ و نسل میں نہیں ہے ۔ مگر تاہِم حاضر ناظر اور ظہُور میں ہے ۔ لوگ صِرف صِفات سُن سُن کر ہی تُجھے یاد کر رہے ہیں ۔ اور تُجھ میں دھیان لگاتے ہیں ۔ تُو اوصاف کا خزانہ ہے ۔ اور تیرے پریمی تیرے پیار میں محفُوظ ہوتے رہتے ہیں ۔ (20) میں ہر وقت الہٰی خِدِمَت کی لہذا مُرشد نے میری مادیاتی مُحبَت کی زنجیر جِس میں محسور تھا ۔ کاٹ دی ۔ اب میں اِس عالمی دنگل کے اکھاڑے میں بھٹَکتا نہ رہوں گا ۔ اے نانِک لہذا مُجھے موقعہ میسر ہو گیا ہے ۔
ੴ ਸਤਿਗੁਰ ਪ੍ਰਸਾਦਿ ॥ ਸਿਰੀਰਾਗੁ ਮਹਲਾ ੧ ਪਹਰੇ ਘਰੁ ੧ ॥ ਪਹਿਲੈ ਪਹਰੈ ਰੈਣਿ ਕੈ ਵਣਜਾਰਿਆ ਮਿਤ੍ਰਾ ਹੁਕਮਿ ਪਇਆ ਗਰਭਾਸਿ ॥ ਉਰਧ ਤਪੁ ਅੰਤਰਿ ਕਰੇ ਵਣਜਾਰਿਆ ਮਿਤ੍ਰਾ ਖਸਮ ਸੇਤੀ ਅਰਦਾਸਿ ॥ ਖਸਮ ਸੇਤੀ ਅਰਦਾਸਿ ਵਖਾਣੈ ਉਰਧ ਧਿਆਨਿ ਲਿਵ ਲਾਗਾ ॥ ਨਾ ਮਰਜਾਦੁ ਆਇਆ ਕਲਿ ਭੀਤਰਿ ਬਾਹੁੜਿ ਜਾਸੀ ਨਾਗਾ ॥ ਜੈਸੀ ਕਲਮ ਵੁੜੀ ਹੈ ਮਸਤਕਿ ਤੈਸੀ ਜੀਅੜੇ ਪਾਸਿ ॥ ਕਹੁ ਨਾਨਕ ਪ੍ਰਾਣੀ ਪਹਿਲੈ ਪਹਰੈ ਹੁਕਮਿ ਪਇਆ ਗਰਭਾਸਿ ॥੧॥
॥ستِگُر پ٘رسادِ ੴ
॥ ੧ پہرے گھرُ ੧ سِریِراگُ مہلا
॥پہِلےَ پہرےَ ریَنھِ کےَ ۄنھجارِیا مِت٘را ہُکمِ پئِیا گربھاسِ
॥اُردھ تپُ انّترِ کرے ۄنھجارِیا مِت٘را کھسم سیتیِ ارداسِ
॥کھسم سیتیِ ارداسِ ۄکھانھےَ اُردھ دھِیانِ لِۄ لاگا
॥نا مرجادُ آئِیا کلِ بھیِترِ باہُڑِ جاسیِ ناگا
॥جیَسیِ کلم ۄُڑیِ ہےَ مستکِ تیَسیِ جیِئڑے پاسِ
॥੧॥کہُ نانک پ٘رانھیِ پہِلےَ پہرےَ ہُکمِ پئِیا گربھاسِ
لَفِظی معنی:رین۔ رات۔پہلے پہرے۔ رات کے پہلے پِہر ۔ ونجاریا ۔ الہٰی نام کا سودا گر ۔ گربھاس ۔ ماں کے پیٹ کے اندر کی زِندگی ۔ اردھ ۔ اُلٹا ۔ پیٹھا ۔ انتر ۔ پیٹ میں ۔ سیتی ۔ نال ۔ ارواس ۔ عرض ۔ دِھیان ۔الہٰی یاد میں الہٰی تَصوُر ۔ نامرجاو ۔ نَنگا ۔ کال بھیتر۔ عالَم میں ۔ باہڑ ۔ دوبارہ ۔ وڑی ۔رُوحانی ۔علم ۔ مستک ۔ پیشانی۔ تیسی ۔ اوہی جیسی ۔ پونجی ۔ سرمایہ
ترجُمہ:اِس کلام میں گرو جی نے اِنسان کو ایک سوداگر تصَو ر کرکے سمجھایا ہے مُخاطب کیا ہے جو رات کہیں دوسرے مُلک میں رات کاٹتا ہے ۔ اپنے سودے سالف کی سنبھال ایک ایک پہر بیداری میں ُگُذارتا ہے ۔ لہذا اِنسانی زِندگی کو رات بتایا ہے اور زِندگی کو چار پہروںمیں تقسیم کرکے سمجھانے کی کوشِشِ کی ہے ۔
اے زِندگی کے سوداگر دوست اِنسان الہٰی حُکُم سے ۔ اول ماں کے پیٹ میں تُجھے نِو اس مِلا ۔ اے دوست ماں کے پیٹ میں تُو اُلٹا لٹکا ہُوا تھا اور خُدا سے عرج گُذارتا تھا اور اُس میں تیرا دِھیان لگا ہُوا تھا ۔ اِنسان اِس دُنیا یں ننگا آتا ہے اور دوبارہ ننگاہ ہی رُخِصت ہوجاتا ہے اور جیسا قلم رواں سے اُسکے اعمالنامے میں اُسکی پیشانی پر تحریر ہوتا ہے ۔ ایسا ہی اِسے میسر ہوتا ہے ۔ اے نانِک کہہ زِندگی کے پہلے دور رات کے پہلے پہر اِنسان ماں کے پیٹ میں تُو اس لیتا ہے۔