Page 72
ਸੁਰਿ ਨਰ ਮੁਨਿ ਜਨ ਲੋਚਦੇ ਸੋ ਸਤਿਗੁਰਿ ਦੀਆ ਬੁਝਾਇ ਜੀਉ ॥੪॥ ਸਤਸੰਗਤਿ ਕੈਸੀ ਜਾਣੀਐ ॥ ਜਿਥੈ ਏਕੋ ਨਾਮੁ ਵਖਾਣੀਐ ॥ ਏਕੋ ਨਾਮੁ ਹੁਕਮੁ ਹੈ ਨਾਨਕ ਸਤਿਗੁਰਿ ਦੀਆ ਬੁਝਾਇ ਜੀਉ ॥੫॥
॥੪॥سُرِ نر مُنِ جن لوچدے سو ستِگُرِ دیِیا بُجھاءِ جیِءُ
॥ستسنّگتِ کیَسیِ جانھیِئےَ
॥جِتھےَ ایکو نامُ ۄکھانھیِئےَ
॥੫॥ایکو نامُ ہُکمُ ہےَ نانک ستِگُرِ دیِیا بُجھاءِ جیِءُ
لفظی معنی:سُرگ۔ جنت ۔ بہشت ۔ مچھ ۔ اِس جہان میں ۔پیال ۔ عالَم زیرِ زمین ۔ پاتال ۔ ہوں واری ۔میں قُربان ہُوں ۔ ہوں وارے ۔ قُربان ہوجاؤں ۔ قُربان تیرے ناو نو ۔ اے خُدا تیرے نام پر ۔ مُراد سچ ۔حق و حقیقت پر قُربان ہُوں ۔ ہر ایک کو دیکھہہ۔ خبر گیری کرتا ہے ۔ کر قُدرت۔ اِس کائِنات کو بنا کر ۔ پاسا ڈھال ۔ چو پڑ کا کھیل ۔(2) پر گٹ ہارے ۔ زیر نظر پھیلاؤ میں ۔ ناوے لو۔ اِلہٰی نام کے لیئے ۔ سب ۔ ہرایک ۔ پرتاپدا۔ شان ۔ (3) بل جایئے ۔ قُربان جاؤں ۔ جب مِلئے ۔ جِسکے مِلنے سے ۔ پرم گت ۔رُوحانی بُلند رُتبہ ۔ اخلاقی بُلندی ۔ سُر ۔ دیوتے ۔ ستگُر ۔ سچا مُرشد (4)
ترجُمہ:اے خُدا تُو جب جوگی کے دِل میں بستا ہے تُو جوگی ہے اور جوگ کماتا ہے ۔ اور جب مادہ پرست میں بستا ہے تُو مادہ پرست ہے ۔ مگر تاہم نہ جنت میں بسنے والوں نے نہ اِس عالَم کے لوگوں نے اور نہ پاتال میں رہنے والے کو تیرے اوصاف اور تیرا شُمار نہیں پا سکے ۔ اے خُدا میں قُربان ہُوں، صدقے ہُوں اور تیرے نام پر سچ۔حق وحقیقت پر قُربان ہُوں ۔ اے خُدا تُو نے عالَم پیدا کِیا ہے اور ہر ایک کو کام میں لگایا ہے ۔ اور اپنے کیئے ہُوئے کو زیر نظر رکھتا ہے ۔ مُراد اِس دُنیاوی کھیل میں اِنقلاب لاتا ہے ۔ اُسے پلٹِتا ہے ۔ (2) اِس عالَم کے پھیلاؤ میں خُدا صاف سمجھ رہا ہے ۔ اے اِنسانوں سارا عالَم اِس کائنات قُدرت میں ظاہر دیکھ رہے ہیں اور سارے نام اور اُسکے توقیر وقار کو سمجھتے ہیں ۔ مگر سچے مُرشد کے بغیر پایا نہیں جا سکتا۔سارا عالَم مائِیا کی مُحبت کے جال میں گِرفتار ہے ۔(3) قُربان جاؤں سچے مُرشد پر جِس کے مِلنے سے بُلند رُوحانی رُتبہ مِلتا ہے ۔ فرِشتے ،اِنسان ، عالِم ، فاضِل چاہتے ہیں، اُنکو سچے مُرشد نے سمجھا دیا ۔(4) سچی صُحبت اُس کوسمجھیں جہاں صِرف واحِد خُدا کے نام سچ حق وحقیقت کی صِفت صلاح اور وِچار و خیال آرائی ہو رہی ہو ۔ اے نانک سچے مُرشد نے سمجھا دِیا ہے کہ واحِد اِلہٰی نام کا ہی اِلہٰی حُکم ہے ۔(5)
ਇਹੁ ਜਗਤੁ ਭਰਮਿ ਭੁਲਾਇਆ ॥ ਆਪਹੁ ਤੁਧੁ ਖੁਆਇਆ ॥ ਪਰਤਾਪੁ ਲਗਾ ਦੋਹਾਗਣੀ ਭਾਗ ਜਿਨਾ ਕੇ ਨਾਹਿ ਜੀਉ ॥੬॥ ਦੋਹਾਗਣੀ ਕਿਆ ਨੀਸਾਣੀਆ ॥ ਖਸਮਹੁ ਘੁਥੀਆ ਫਿਰਹਿ ਨਿਮਾਣੀਆ ॥ ਮੈਲੇ ਵੇਸ ਤਿਨਾ ਕਾਮਣੀ ਦੁਖੀ ਰੈਣਿ ਵਿਹਾਇ ਜੀਉ ॥੭॥ ਸੋਹਾਗਣੀ ਕਿਆ ਕਰਮੁ ਕਮਾਇਆ ॥ ਪੂਰਬਿ ਲਿਖਿਆ ਫਲੁ ਪਾਇਆ ॥ ਨਦਰਿ ਕਰੇ ਕੈ ਆਪਣੀ ਆਪੇ ਲਏ ਮਿਲਾਇ ਜੀਉ ॥੮॥ ਹੁਕਮੁ ਜਿਨਾ ਨੋ ਮਨਾਇਆ ॥ ਤਿਨ ਅੰਤਰਿ ਸਬਦੁ ਵਸਾਇਆ ॥ ਸਹੀਆ ਸੇ ਸੋਹਾਗਣੀ ਜਿਨ ਸਹ ਨਾਲਿ ਪਿਆਰੁ ਜੀਉ ॥੯॥ ਜਿਨਾ ਭਾਣੇ ਕਾ ਰਸੁ ਆਇਆ ॥ ਤਿਨ ਵਿਚਹੁ
ਭਰਮੁ ਚੁਕਾਇਆ ॥ ਨਾਨਕ ਸਤਿਗੁਰੁ ਐਸਾ ਜਾਣੀਐ ਜੋ ਸਭਸੈ ਲਏ ਮਿਲਾਇ ਜੀਉ ॥੧੦॥
॥اِہُ جگتُ بھرمِ بھُلائِیا
॥آپہُ تُدھُ کھُیائِیا
॥੬॥پرتاپُ لگا دوہاگنھیِ بھاگ جِنا کے ناہِ جیِءُ
॥دوہاگنھیِ کِیا نیِسانھیِیا
॥کھسمہُ گھُتھیِیا پھِرہِ نِمانھیِیا
॥੭॥میَلے ۄیس تِنا کامنھیِ دُکھیِ ریَنھِ ۄِہاءِ جیِءُ
॥سوہاگنھیِ کِیا کرمُ کمائِیا
॥پوُربِ لِکھِیا پھلُ پائِیا
॥੮॥ندرِ کرے کےَ آپنھیِ آپے لۓ مِلاءِ جیِءُ
॥ہُکمُ جِنا نو منائِیا
॥تِن انّترِ سبدُ ۄسائِیا
॥੯॥سہیِیا سے سوہاگنھیِ جِن سہ نالِ پِیارُ جیِءُ
॥جِنا بھانھے کا رسُ آئِیا
॥تِن ۄِچہُ بھرمُ چُکائِیا
॥੧੦॥نانک ستِگُرُ ایَسا جانھیِئےَ جو سبھسےَ لۓ مِلاءِ جیِءُ
لفظی معنی:بھرم۔ شک ۔ شبہ ۔ بُھلایا ۔حقیقت پسندی سے دُور کیا ۔ آپہو ۔ تُونے از خُود ۔ گہوایا ۔ گوایا ۔ پرتاپ ۔ دُوسروں کو دُکھ ۔ (6) خصمہو ۔ خاوند ۔خُدا ۔ ویس ۔بھیس ۔ لباس ۔ پہراوا ۔تِنا کامنی ۔ اُن عورتوں کی ۔ رین ۔ زِندگی ۔ وِہائے ۔ گُذرنا ۔ پُورب ۔ پہلے سے ۔(7) سہیاں۔ سہیلیاں ۔ساتھی ۔ سیہہ نال ۔ خاوند کے ساتھ ۔ (9) رس۔ لُطف۔ مزہ ۔ بھرم۔ بھٹکن۔ سبھسے ۔ سب سے ہر ۔ ایک سے ۔(۔10)
ترجُمہ:یہ عالَم وہم و گُمان میں بُھولا ہُوا ہے اور گُمراہ ہُوا ہے خُود ہی اُسے راستے سے بھٹکا کر کج روی پر گامزن کِیا ہُوا ہے ۔ جو بدقِسمت ہیں گُمراہ ہیں جِنکے دوہرے خیالات ہیں اُنہیں عذاب مِلتا ہے ۔(6) اُن بد قِسمت، خُدا سے مُنکر و مُنافِق اِنسانوں کی علامات کیا ہیں ۔ جِنہیوں نے خُدا سے جُدائی پائی ہُوئی ہے ۔ اور بے آبرُو ہوکر بھٹک رہے ہیں ۔ جِنکی زِندگی بد اخلاقی میں گُذر رہی ہے ۔ اور عذاب میں کٹ رہی ہے ۔(7)خُوش قِسمت اِنسانوں نے کونسے نیک اچھے کام سر انجام دیئے ہیں ۔ پہلے سے تحرِیر اعمال نامے کے نتِیجے میں پھل مِلا ہے اور خُدا نے اپنی نظرِ عِنایت سے اُپنے ساتھ مِلا لِیا ہے ۔(8) جِنہوں نے اِلہٰی فرمانبرداری کی اِلہٰی رضا میں راضی رہے اور دِل میں کلام کو بسایا اور جِنکی اللہ تعالٰی خُداوند کریم سے مُحبت ہے وہ (سوہاگن) یعنی خُدا دوست ہیں ۔ (9) جِنہوں نے اِلہٰی رضا میں رہنے کا لُطف لیا ہےاُ نہوں نے اپنےدِل سے تمام شک و شہبات دُور کر دیۓ ہیں ۔ اے نانک سچے مُرشد کو ایسا سمجھو جو سب کو اپنے ساتھ مِلا لیتا ہے ۔ (۔
ਸਤਿਗੁਰਿ ਮਿਲਿਐ ਫਲੁ ਪਾਇਆ ॥ ਜਿਨਿ ਵਿਚਹੁ ਅਹਕਰਣੁ ਚੁਕਾਇਆ ॥ ਦੁਰਮਤਿ ਕਾ ਦੁਖੁ ਕਟਿਆ ਭਾਗੁ ਬੈਠਾ ਮਸਤਕਿ ਆਇ ਜੀਉ ॥੧੧॥ ਅੰਮ੍ਰਿਤੁ ਤੇਰੀ ਬਾਣੀਆ ॥ ਤੇਰਿਆ ਭਗਤਾ ਰਿਦੈ ਸਮਾਣੀਆ ॥ ਸੁਖ ਸੇਵਾ ਅੰਦਰਿ ਰਖਿਐ ਆਪਣੀ ਨਦਰਿ ਕਰਹਿ ਨਿਸਤਾਰਿ ਜੀਉ ॥੧੨॥ ਸਤਿਗੁਰੁ ਮਿਲਿਆ ਜਾਣੀਐ ॥ ਜਿਤੁ ਮਿਲਿਐ ਨਾਮੁ ਵਖਾਣੀਐ ॥ ਸਤਿਗੁਰ ਬਾਝੁ ਨ ਪਾਇਓ ਸਭ ਥਕੀ ਕਰਮ ਕਮਾਇ ਜੀਉ ॥੧੩॥ ਹਉ ਸਤਿਗੁਰ ਵਿਟਹੁ ਘੁਮਾਇਆ ॥ ਜਿਨਿ ਭ੍ਰਮਿ ਭੁਲਾ ਮਾਰਗਿ ਪਾਇਆ ॥ ਨਦਰਿ ਕਰੇ ਜੇ ਆਪਣੀ ਆਪੇ ਲਏ ਰਲਾਇ ਜੀਉ ॥੧੪॥ ਤੂੰ ਸਭਨਾ ਮਾਹਿ ਸਮਾਇਆ ॥ ਤਿਨਿ ਕਰਤੈ ਆਪੁ ਲੁਕਾਇਆ ॥ ਨਾਨਕ ਗੁਰਮੁਖਿ ਪਰਗਟੁ ਹੋਇਆ ਜਾ ਕਉ ਜੋਤਿ ਧਰੀ ਕਰਤਾਰਿ ਜੀਉ ॥੧੫॥
॥ستِگُرِ مِلِئےَ پھلُ پائِیا
॥جِنِ ۄِچہُ اہکرنھُ چُکائِیا
॥੧੧॥دُرمتِ کا دُکھُ کٹِیا بھاگُ بیَٹھا مستکِ آءِ جیِءُ
॥انّم٘رِتُ تیریِ بانھیِیا
॥تیرِیا بھگتا رِدےَ سمانھیِیا
॥੧੨॥سُکھ سیۄا انّدرِ رکھِئےَ آپنھیِ ندرِ کرہِ نِستارِ جیِءُ
॥ستِگُرُ مِلِیا جانھیِئےَ
॥جِتُ مِلِئےَ نامُ ۄکھانھیِئےَ
॥੧੩॥ستِگُر باجھُ ن پائِئو سبھ تھکیِ کرم کماءِ جیِءُ
॥ہءُ ستِگُر ۄِٹہُ گھُمائِیا
॥جِنِ بھ٘رمِ بھُلا مارگِ پائِیا
॥੧੪॥ندرِ کرے جے آپنھیِ آپے لۓ رلاءِ جیِءُ
॥توُنّ سبھنا ماہِ سمائِیا
॥تِنِ کرتےَ آپُ لُکائِیا
॥੧੫॥نانک گُرمُکھِ پرگٹُ ہوئِیا جا کءُ جوتِ دھریِ کرتارِ جیِءُ
لفظی معنی:ستگُر مِلئے ۔ سچے مُرشد کے میلاپ سے ۔ جِن۔ جِس نے ۔ اہکرنھ ۔ اہنکار ۔ غُرُور ۔تکبر ۔ گھمنڈ ۔ شک ۔پیشانی ۔ انمرت ۔ آب حیات ۔ زِندگی کورُوحانیت نیکی ،نیک اخلاق بخشنے والا پانی ۔ بانیا ۔کلام ۔ کلمہ ۔ تیریا بھگتا ۔اے خُدا تیرے عابِداں و عاشِقان ۔ رِدے ۔ دِل میں ۔ سمانیا ابتی ۔ ذہن نشِین ہوتی ہے ۔ ندر ۔ نظر ِعِنایت و شفقت ۔ نشار ۔کامِیابی ۔(۔2) جانیۓ ۔ سمجہیں ۔ نام وکھانیئے ۔ اِلہٰی نام سچ حق و حقیقت بیان کی جا سکے ۔ ستگُربا جھو ۔ سچے مُرشد کے بغیر ۔ پایو ۔ مِلنا ۔ سبھ تعلی کرم کمائے جیو ۔ سارے اپنے دُنیاوی اعمال زیر کار لاکر ماند ہوگئے ۔(3) دھوگُھمایا ۔ قُربان ہُوں ۔ بھرم بُھلا ۔ شک شبہات میں گُمراہ ۔ مارگ ۔راستے (۔4) تن کرت ۔ اُس کارساز کرتار نے ۔ آپ ۔ خوئش ہستی ۔ لگایا ۔ پوشیدہ رکھتا ہے ۔ پرگٹ ہوا۔ ظاہر ہُوا ۔ جاکو جوت دھری کرتار جیو ۔جِسکے اندر خُدا نے اپنا نُور ،روشنی رکھی (۔5)
ترجُمہ:جِس نے اپنے دِل سے غُرُور اور تکبر نِکال دیا اُسے سچے مُرشد کے میلاپ کا پھل حاصِل کر لیا ۔ بد کاریوں اور بد عقلی کا عذاب مِٹا لیا ۔ قِسمت میں بیداری آئی ۔ اے خُدا تیرا کلام آب حیات ہے ،تیرے پِریمیوں کے دِل میں بستا ہے اگر دِل سے خِدمت کرتا ہو تو سُکھ مِلتا ہے ۔ تُو اپنی نظرِ عِنایت سے کامِیابیاں بخشِشِ کرتا ہے ۔ تبھی مُرشد کو مِلیا سمجھو، جِس کے مِلنے سے نام سچ حق و حقیقت کی سمجھ اور تشرِیح دِل میں بس جائے ۔ سچے مُرشد کے بغیر نہیں مِلتا۔ سارے دُوسرے کام کر کر کے ماند ہو گئے ۔(۔3) قُربان ہُوں سچے مُرشد پر جِس نے مُجھے ،غلط راستہ پر بھٹکتے ہُوئے کو صراط مُستقِیم پر ڈال دیا ۔ اگر وہ نِگاہ شفقت ڈالے تو اپنے ساتھ مِلا لیتا ہے (۔4) اے خُدا تُو سب میں بستا ہے اور اپنے آپ کو چُھپا رکھا ہے ۔ اے نانک جِس اِنسان نے اپنے اندر مُرشد کے وسِیلے سے اپنے نُور کو ظہُور پذیر کِیا ہے اُس کے دِل میں خُدا ظہُور میں آ جاتا ہے (۔5)
ਆਪੇ ਖਸਮਿ ਨਿਵਾਜਿਆ ॥ ਜੀਉ ਪਿੰਡੁ ਦੇ ਸਾਜਿਆ ॥ ਆਪਣੇ ਸੇਵਕ ਕੀ ਪੈਜ ਰਖੀਆ ਦੁਇ ਕਰ ਮਸਤਕਿ ਧਾਰਿ ਜੀਉ ॥੧੬॥ ਸਭਿ ਸੰਜਮ ਰਹੇ ਸਿਆਣਪਾ ॥ ਮੇਰਾ ਪ੍ਰਭੁ ਸਭੁ ਕਿਛੁ ਜਾਣਦਾ ॥ ਪ੍ਰਗਟ ਪ੍ਰਤਾਪੁ ਵਰਤਾਇਓ ਸਭੁ ਲੋਕੁ ਕਰੈ ਜੈਕਾਰੁ ਜੀਉ ॥੧੭॥ ਮੇਰੇ ਗੁਣ ਅਵਗਨ ਨ ਬੀਚਾਰਿਆ ॥ ਪ੍ਰਭਿ ਅਪਣਾ ਬਿਰਦੁ ਸਮਾਰਿਆ ॥ ਕੰਠਿ ਲਾਇ ਕੈ ਰਖਿਓਨੁ ਲਗੈ ਨ ਤਤੀ ਵਾਉ ਜੀਉ ॥੧੮॥ ਮੈ ਮਨਿ ਤਨਿ ਪ੍ਰਭੂ ਧਿਆਇਆ ॥ ਜੀਇ ਇਛਿਅੜਾ ਫਲੁ ਪਾਇਆ ॥ ਸਾਹ ਪਾਤਿਸਾਹ ਸਿਰਿ ਖਸਮੁ ਤੂੰ ਜਪਿ ਨਾਨਕ ਜੀਵੈ ਨਾਉ ਜੀਉ ॥੧੯॥
॥آپے کھسمِ نِۄاجِیا
॥جیِءُ پِنّڈُ دے ساجِیا
॥੧੬॥آپنھے سیۄک کیِ پیَج رکھیِیا دُءِ کر مستکِ دھارِ جیِءُ
॥سبھِ سنّجم رہے سِیانھپا
॥میرا پ٘ربھُ سبھُ کِچھُ جانھدا
॥੧੭॥پ٘رگٹ پ٘رتاپُ ۄرتائِئو سبھُ لوکُ کرےَ جیَکارُ جیِءُ
॥میرے گُنھ اۄگن ن بیِچارِیا
॥پ٘ربھِ اپنھا بِردُ سمارِیا
॥੧੮॥کنّٹھِ لاءِ کےَ رکھِئونُ لگےَ ن تتیِ ۄاءُ جیِءُ
॥مےَ منِ تنِ پ٘ربھوُ دھِیائِیا
॥جیِءِ اِچھِئڑا پھلُ پائِیا
॥੧੯॥ساہ پاتِساہ سِرِ کھسمُ توُنّ جپِ نانک جیِۄےَ ناءُ جیِءُ