Page 587
ਦੁਖਿ ਲਗੈ ਘਰਿ ਘਰਿ ਫਿਰੈ ਅਗੈ ਦੂਣੀ ਮਿਲੈ ਸਜਾਇ ॥
॥ دُکھِ لگےَ گھرِ گھرِ پھِرےَ اگےَ دوُنھیِ مِلےَ سجاءِ
ترجمہ:ایک شخص جو صرف مقدس لباس پہن کر یوگی کی طرح رہتا ہے ،وہ عذاب سے دوچار ہوتا ہے۔ وہ گھر گھر جا تا ہے اور آخرت میں دوہرا عذاب ملتا ہے۔
ਅੰਦਰਿ ਸਹਜੁ ਨ ਆਇਓ ਸਹਜੇ ਹੀ ਲੈ ਖਾਇ ॥ ਮਨਹਠਿ ਜਿਸ ਤੇ ਮੰਗਣਾ ਲੈਣਾ ਦੁਖੁ ਮਨਾਇ ॥
॥ انّدرِ سہجُ ن آئِئو سہجے ہیِ لےَ کھاءِ
॥ منہٹھِ جِس تے منّگنھا لیَنھا دُکھُ مناءِ
ترجمہ:اس کے اندر کبھی سکون نہیں ہے کہ وہ کسی سے کچھ بھی حاصل کرنے پر راضی نہیں ہوتا ہے۔زبردستی طریقوں کا استعمال کرتے ہوئے کسی سے بھیک مانگنا ، خود کو اور عطیہ دینے والے دونوں کو تکلیف پہنچانا ہے۔
ਇਸੁ ਭੇਖੈ ਥਾਵਹੁ ਗਿਰਹੋ ਭਲਾ ਜਿਥਹੁ ਕੋ ਵਰਸਾਇ ॥ ਸਬਦਿ ਰਤੇ ਤਿਨਾ ਸੋਝੀ ਪਈ ਦੂਜੈ ਭਰਮਿ ਭੁਲਾਇ ॥
॥ اِسُ بھیکھےَ تھاۄہُ گِرہو بھلا جِتھہُ کو ۄرساءِ
॥ سبدِ رتے تِنا سوجھیِ پئیِ دوُجےَ بھرمِ بھُلاءِ
ترجمہ:ایسے افرا جو مقدس لباس پہنتے ہیں سے بہتر وہ ایک گھریلو زندگی والا ہے ، کیونکہ وہ دوسروں کی ضروریات کو پورا کرسکتا ہے۔جو لوگ سچے مرشد کی تعلیمات سے مطابقت رہتے ہیں وہ بہتر سمجھ حاصل کرتے ہیں ، جبکہ دوسرے جو دنیاوی دولت کی محبت میں الجھے ہوئے ہیں ، شک میں گمراہ رہتے ہیں۔
ਪਇਐ ਕਿਰਤਿ ਕਮਾਵਣਾ ਕਹਣਾ ਕਛੂ ਨ ਜਾਇ ॥ ਨਾਨਕ ਜੋ ਤਿਸੁ ਭਾਵਹਿ ਸੇ ਭਲੇ ਜਿਨ ਕੀ ਪਤਿ ਪਾਵਹਿ ਥਾਇ ॥੧॥
॥ پئِئےَ کِرتِ کماۄنھا کہنھا کچھوُ ن جاءِ
॥1॥ نانک جو تِسُ بھاۄہِ سے بھلے جِن کیِ پتِ پاۄہِ تھاءِ
لفظی معنی:بھیکھی ۔ دکھاوا کرنے والا۔ بھیس بنانے والا۔ دکھ ۔ عذاب ۔ اندر سہج ۔ دلی سکون ۔ تسکین ۔ من ہٹھ ۔ دلی ضد۔ گر ہو۔ گرہتھ گھریلو زندگی ۔ درسائے ۔ فائدہ اُٹھائے ۔ دکھ منائے ۔ عذاب پید اکرکے۔
ترجمہ:تاہم ، اس کے بارے میں اور کچھ نہیں کہا جا سکتا ، کیونکہ لوگوں کو وہی کرنا ہے ، جو ان کے ماضی کے اعمال کی بنیاد پر پہلے سے مقرر ہے۔اس لیے اے نانک ، صرف وہی اچھے ॥1॥ ہیں جو خدا کو اچھے لگتے ہیں اور جن کی عزت کو وہ برقرار رکھتا ہے۔
ਮਃ ੩ ॥ ਸਤਿਗੁਰਿ ਸੇਵਿਐ ਸਦਾ ਸੁਖੁ ਜਨਮ ਮਰਣ ਦੁਖੁ ਜਾਇ ॥ ਚਿੰਤਾ ਮੂਲਿ ਨ ਹੋਵਈ ਅਚਿੰਤੁ ਵਸੈ ਮਨਿ ਆਇ ॥
॥3॥ مਃ
॥ ستِگُرِ سیۄِئےَ سدا سُکھُ جنم مرنھ دُکھُ جاءِ ॥
॥ چِنّتا موُلِ ن ہوۄئیِ اچِنّتُ ۄسےَ منِ آءِ
ترجمہ:سچے مرشد کی تعلیمات پر عمل کرنے سے،ایک پائیدار سکون پاتا ہےاور اس کی پیدائش اور موت کے چکر سے گزرنے کی تکلیف دور ہوجاتی ہے۔پھربال کوئی پریشانی نہیں رہتی ہے، کیونکہ بیخوف خدا اس کے ذہن میں بستا ہے۔
ਅੰਤਰਿ ਤੀਰਥੁ ਗਿਆਨੁ ਹੈ ਸਤਿਗੁਰਿ ਦੀਆ ਬੁਝਾਇ ॥ ਮੈਲੁ ਗਈ ਮਨੁ ਨਿਰਮਲੁ ਹੋਆ ਅੰਮ੍ਰਿਤ ਸਰਿ ਤੀਰਥਿ ਨਾਇ ॥
॥ انّترِ تیِرتھُ گِیانُ ہےَ ستِگُرِ دیِیا بُجھاءِ
॥ میَلُ گئیِ منُ نِرملُ ہویا انّم٘رِت سرِ تیِرتھِ ناءِ
ترجمہ:سچا مرشد انسان کو یہ احساس دلاتا ہے کہ روحانی حکمت کا مقدس مزار اپنے اندر گہرائی میں ہے۔جب کوئی مقدس مقام میں آب حیات مراد الہیٰ نام کے تالاب میں نہاتا ہے تو برے خیالات کی تمام گندگی دور ہوجاتی ہے ، اور دماغ پاکیزہ ہوجاتا ہے۔
ਸਜਣ ਮਿਲੇ ਸਜਣਾ ਸਚੈ ਸਬਦਿ ਸੁਭਾਇ ॥ ਘਰ ਹੀ ਪਰਚਾ ਪਾਇਆ ਜੋਤੀ ਜੋਤਿ ਮਿਲਾਇ ॥
॥ سجنھ مِلے سجنھا سچےَ سبدِ سُبھاءِ
॥ گھر ہیِ پرچا پائِیا جوتیِ جوتِ مِلاءِ
ترجمہ:س آب حیات میں غسل کرنے سے سچے مرشد کے سچے کلام کی برکت سے اور پیار سے با اوصاف دوست اپنے دوستوں سے ملتا ہے۔ دل میں ہی پہچان جاتی ہے اور یکسوئی ہو جاتی ہے (نور سے نور ملجاتا ہے)
ਪਾਖੰਡਿ ਜਮਕਾਲੁ ਨ ਛੋਡਈ ਲੈ ਜਾਸੀ ਪਤਿ ਗਵਾਇ ॥ ਨਾਨਕ ਨਾਮਿ ਰਤੇ ਸੇ ਉਬਰੇ ਸਚੇ ਸਿਉ ਲਿਵ ਲਾਇ ॥੨॥
॥ پاکھنّڈِ جمکالُ ن چھوڈئیِ لےَ جاسیِ پتِ گۄاءِ
॥2॥ نانک نامِ رتے سے اُبرے سچے سِءُ لِۄ لاءِ
لفظی معنی:جنم مرن دکھ ۔موت وپیدائش کا عذاب ۔ تناسخ۔ چنتا ۔ فکر۔ اچنت۔ بیفکری ۔ انتر تیرتھ گیان۔ دل میں علم کی زیارت گاہ ہے ۔ بجھائے ۔ سمجھائیا ۔ میل۔ ناپاکیزگی ۔ نرمل ۔ پاک۔ انّم٘رِت سر۔ آب حیات کا تالاب۔ روحانی اخلاقی زندگی بنانے والا پانی کا تالاب یا سمندر ۔ سچے سبد سبھائے ۔ سچے کلام کی محبت سے ۔ پرچاپائیا۔ پرپچیہہ۔ واقفیت ۔ علم ۔ جوتی جوت ملائے ۔ یکسو ہرکر۔ دھیان مرکوز کرکے ۔ پاکھنڈ ۔ دکھاوا۔ جمکال۔ موت۔ پت۔ عزت۔ وقار۔ ابھرے ۔ بچے ۔لو۔ محبت میں محو ۔
ترجمہ:محض دکھاوے سے موت سے نجات نہیں ملتی، بے عزت ہوکر بے عزتی کی موت مرتا ہے ۔ اے نانک۔ جو الہٰی نام سے محبت کرتے ہیں، وہ بچ جاتے ہیں، کیونکہ انہیں خدا کی سے محبت و پیار ہے۔
ਪਉੜੀ ॥ ਤਿਤੁ ਜਾਇ ਬਹਹੁ ਸਤਸੰਗਤੀ ਜਿਥੈ ਹਰਿ ਕਾ ਹਰਿ ਨਾਮੁ ਬਿਲੋਈਐ ॥ ਸਹਜੇ ਹੀ ਹਰਿ ਨਾਮੁ ਲੇਹੁ ਹਰਿ ਤਤੁ ਨ ਖੋਈਐ ॥
॥ پئُڑیِ
॥ تِتُ جاءِ بہہُ ستسنّگتیِ جِتھےَ ہرِ کا ہرِ نامُ بِلوئیِئےَ
॥ سہجے ہیِ ہرِ نامُ لیہُ ہرِ تتُ ن کھوئیِئےَ
ترجمہ:اے انسانوں وہاں جاؤ ان ساتھیوں کی صحبت و قربت کرؤ جو پاکدامن ہوں جہاں الہٰی نام کی یاد و ریاض ہو رہی ہو ۔ آہستہ آہستہ پر سکون ہوکر خدا کا نام لو تاکہ کہیں اصلیت اور مدعا و مقصد ہی فوت نہ ہوجائے۔
ਨਿਤ ਜਪਿਅਹੁ ਹਰਿ ਹਰਿ ਦਿਨਸੁ ਰਾਤਿ ਹਰਿ ਦਰਗਹ ਢੋਈਐ ॥ ਸੋ ਪਾਏ ਪੂਰਾ ਸਤਗੁਰੂ ਜਿਸੁ ਧੁਰਿ ਮਸਤਕਿ ਲਿਲਾਟਿ ਲਿਖੋਈਐ ॥ ਤਿਸੁ ਗੁਰ ਕੰਉ ਸਭਿ ਨਮਸਕਾਰੁ ਕਰਹੁ ਜਿਨਿ ਹਰਿ ਕੀ ਹਰਿ ਗਾਲ ਗਲੋਈਐ ॥੪॥
॥ نِت جپِئہُ ہرِ ہرِ دِنسُ راتِ ہرِ درگہ ڈھوئیِئےَ
॥ سو پاۓ پوُرا ستگُروُ جِسُ دھُرِ مستکِ لِلاٹِ لِکھوئیِئےَ
॥4॥ تِسُ گُر کنّءُ سبھِ نمسکارُ کرہُ جِنِ ہرِ کیِ ہرِ گال گلوئیِئےَ
لفظی معنی:بلوئیئے ۔ رڑ کئے ۔ مراد بحث مباحثے سوچ سمجھ کر حقیقت کو سمجھنا۔ اصلیت جاننا۔ تت۔ اصلیت ۔ سہجے ۔ آہستہ ۔ آہستہ ۔ ڈہویئے ۔ آسرا۔ سہارا۔ امداد ۔ دھر ۔ بارگاہ خدا سے ۔ مستک ۔ پیشانی ۔ للاٹ لکھوییئے ۔ تحریر کنندہ ہے ۔ ہر کی ہر گال گلوئیئے ۔ الہٰی باتیں کیں ہیں۔
ترجمہ:ہر روز الہٰی نام کی روز و شب یاد و ریاض کرؤ کیو نکہ بارگاہ خدا میں یہی امدادی ہے ۔ کامل مرشد اسے ملتا ہے جس کی پیشانی پر خدا کی طرف سے پہلے سے کندہ کیا ہوا ہے ۔ سجدہ کرؤ سر جھکاؤ اس مرشد کے آگے جو الہٰی حمدوثناہ کی باتیں کرتا ہے ۔
ਸਲੋਕ ਮਃ ੩ ॥ ਸਜਣ ਮਿਲੇ ਸਜਣਾ ਜਿਨ ਸਤਗੁਰ ਨਾਲਿ ਪਿਆਰੁ ॥ ਮਿਲਿ ਪ੍ਰੀਤਮ ਤਿਨੀ ਧਿਆਇਆ ਸਚੈ ਪ੍ਰੇਮਿ ਪਿਆਰੁ ॥
॥3॥ سلوک مਃ
॥ سجنھ مِلے سجنھا جِن ستگُر نالِ پِیارُ
॥ مِلِ پ٘ریِتم تِنیِ دھِیائِیا سچےَ پ٘ریمِ پِیارُ
ترجمہ:نیک لوگ دوسرے اچھے لوگوں سے ملتے ہیں ، جو سچے مرشد سے محبت کرتے ہیں۔ وہ اکٹھے ہوتے ہیں اور محبوب خدا کو سچی محبت اور پیار کے ساتھ یاد کرتے ہیں۔
ਮਨ ਹੀ ਤੇ ਮਨੁ ਮਾਨਿਆ ਗੁਰ ਕੈ ਸਬਦਿ ਅਪਾਰਿ ॥ ਏਹਿ ਸਜਣ ਮਿਲੇ ਨ ਵਿਛੁੜਹਿ ਜਿ ਆਪਿ ਮੇਲੇ ਕਰਤਾਰਿ ॥
॥ من ہیِ تے منُ مانِیا گُر کےَ سبدِ اپارِ
॥ ایہِ سجنھ مِلے ن ۄِچھُڑہِ جِ آپِ میلے کرتارِ
ترجمہ:مرشد کی لامحدود تعلیمات پر غور کرنے سے ، ان کے ذہن خود ہی پرسکون ہو جاتے ہیں۔جب ایسے نیک لوگ ملتے ہیں ، تو وہ دوبارہ الگ نہیں ہوتے کیونکہ وہ خود خدا کی طرف سے متحد ہو چکے ہیں۔
ਇਕਨਾ ਦਰਸਨ ਕੀ ਪਰਤੀਤਿ ਨ ਆਈਆ ਸਬਦਿ ਨ ਕਰਹਿ ਵੀਚਾਰੁ ॥ ਵਿਛੁੜਿਆ ਕਾ ਕਿਆ ਵਿਛੁੜੈ ਜਿਨਾ ਦੂਜੈ ਭਾਇ ਪਿਆਰੁ ॥
॥ اِکنا درسن کیِ پرتیِتِ ن آئیِیا سبدِ ن کرہِ ۄیِچارُ
॥ ۄِچھُڑِیا کا کِیا ۄِچھُڑےَ جِنا دوُجےَ بھاءِ پِیارُ
ترجمہ:خدا سے کچھ بھٹکے ہوئے ، خدا کے مبارک دیدار پر یقین نہیں رکھتے کیونکہ وہ مرشد کی تعلیمات پر غور نہیں کرتے۔وہ اس سے زیادہ جدائی کا کیا شکار ہو سکتے ہیں کیونکہ وہ دنیاوی وابستگیوں کی محبت کی وجہ سے پہلے ہی خدا سے الگ ہو چکے ہیں؟
ਮਨਮੁਖ ਸੇਤੀ ਦੋਸਤੀ ਥੋੜੜਿਆ ਦਿਨ ਚਾਰਿ ॥ ਇਸੁ ਪਰੀਤੀ ਤੁਟਦੀ ਵਿਲਮੁ ਨ ਹੋਵਈ ਇਤੁ ਦੋਸਤੀ ਚਲਨਿ ਵਿਕਾਰ ॥
॥ منمُکھ سیتیِ دوستیِ تھوڑڑِیا دِن چارِ
॥ اِسُ پریِتیِ تُٹدیِ ۄِلمُ ن ہوۄئیِ اِتُ دوستیِ چلنِ ۄِکار
ترجمہ:اپنے ذہن کے مرید لوگوں کے ساتھ دوستی ، تھوری دیر کی ہوتی ہے اور صرف چند دنوں تک جاری رہتی ہے۔ایسی دوستی ٹوٹنے میں زیادہ دیر نہیں لگتی۔ اس کے علاوہ ایسی دوستی کئی برائیوں کو جنم دیتی ہے۔
ਜਿਨਾ ਅੰਦਰਿ ਸਚੇ ਕਾ ਭਉ ਨਾਹੀ ਨਾਮਿ ਨ ਕਰਹਿ ਪਿਆਰੁ ॥ ਨਾਨਕ ਤਿਨ ਸਿਉ ਕਿਆ ਕੀਚੈ ਦੋਸਤੀ ਜਿ ਆਪਿ ਭੁਲਾਏ ਕਰਤਾਰਿ ॥੧॥
॥ جِنا انّدرِ سچے کا بھءُ ناہیِ نامِ ن کرہِ پِیارُ
॥1॥ نانک تِن سِءُ کِیا کیِچےَ دوستیِ جِ آپِ بھُلاۓ کرتارِ
لفظی معنی:ایک دوست کو دوسرے اس دوست کو ملنا چاہیے جسکا سچے مرشد سے محبت پیار ہو۔ من ہی تے من مانیا۔ گر کے سبد اپار۔ مرشد لا محدود کلام کی برکت سے من نے من کو تسلیم من نے من کی بات مان لی ہے ۔ ایہہ سجن۔ ایسے دوست۔ پرتیت۔ یقین ۔ بھروسا۔ وچھڑیا۔ جو جدا ہیں۔ دوجے بھائے پیار۔ جسکا خدا کے علاوہ دوسروں سے محبت۔ منمکھ ۔ خودی پسند۔ مرید من۔ ولم ۔ دیر ۔ ان دوستی ۔ ایسی دوستی سے ۔ بے آپ بھلائے کرتار۔ جن کو خدا نے خود گمراہ کر رکھا ہے ۔
॥1॥ ترجمہ:وہ جو اپنے دلوں میں حقیقی خدا سےنہیں ڈرتے اور الہیٰ نام کی محبتکوکبھی قبول نہیں کرتے ،اے نانک ، ہم ان سے کوئی دوستی کیوں کریں کیونکہ وہ خود خدا سے بھٹکے ہوئےہیں؟
ਮਃ ੩ ॥ ਇਕਿ ਸਦਾ ਇਕਤੈ ਰੰਗਿ ਰਹਹਿ ਤਿਨ ਕੈ ਹਉ ਸਦ ਬਲਿਹਾਰੈ ਜਾਉ ॥ ਤਨੁ ਮਨੁ ਧਨੁ ਅਰਪੀ ਤਿਨ ਕਉ ਨਿਵਿ ਨਿਵਿ ਲਾਗਉ ਪਾਇ ॥
॥3॥ مਃ
॥ اِکِ سدا اِکتےَ رنّگِ رہہِ تِن کےَ ہءُ سد بلِہارےَ جاءُ
॥ تنُ منُ دھنُ ارپیِ تِن کءُ نِۄِ نِۄِ لاگءُ پاءِ
ترجمہ:ایک واحد خدا کے پریم پیار میں محو ومجذوب رہتے ہیں میں ان کے اوپر قربان ہوں۔ دل وجان جسم و سرمایہ ان کو بھینٹ چڑھا دوں اور جھک جھک کر پاوں پڑوں۔
ਤਿਨ ਮਿਲਿਆ ਮਨੁ ਸੰਤੋਖੀਐ ਤ੍ਰਿਸਨਾ ਭੁਖ ਸਭ ਜਾਇ ॥ ਨਾਨਕ ਨਾਮਿ ਰਤੇ ਸੁਖੀਏ ਸਦਾ ਸਚੇ ਸਿਉ ਲਿਵ ਲਾਇ ॥੨॥
॥ تِن مِلِیا منُ سنّتوکھیِئےَ ت٘رِسنا بھُکھ سبھ جاءِ
॥2॥ نانک نامِ رتے سُکھیِۓ سدا سچے سِءُ لِۄ لاءِ
لفظی معنی:اکتے رنگ رہے سدا۔ ہمیشہ واحد خدا سے پریم میں ۔ تن من دھن ارپی ۔ دل وجان اور دولت ۔ بھینٹ چڑھادوں ۔ نو نو لاگو پائے ۔ جھک جھک پاوں پڑوں۔من سنتوکھیئے ۔ دل کو صبر ملتا ہے۔ ترسنا۔ خواہشات کی پیاس۔
ترجمہ:ان کے میلاپ سے دل کو صبر ملتا ہے اور خواہشات کی بھوک مٹتی ہے ۔اے نانک۔ جو الہٰی نام میں محو ومجذوب رہتے ہیں ہمیشہ آرام پاتے ہیں اورسچے خدا سے پیار بنا رہتا ہے۔
ਪਉੜੀ ॥ ਤਿਸੁ ਗੁਰ ਕਉ ਹਉ ਵਾਰਿਆ ਜਿਨਿ ਹਰਿ ਕੀ ਹਰਿ ਕਥਾ ਸੁਣਾਈ ॥
॥ پئُڑیِ
॥ تِسُ گُر کءُ ہءُ ۄارِیا جِنِ ہرِ کیِ ہرِ کتھا سُنھائیِ
ترجمہ:قربان ہوں اس مرشد پر جو خدا کی باتیں سناتا ہے۔