Guru Granth Sahib Translation Project

Urdu Classical Page 585

Page 585

ਭ੍ਰਮੁ ਮਾਇਆ ਵਿਚਹੁ ਕਟੀਐ ਸਚੜੈ ਨਾਮਿ ਸਮਾਏ ॥
॥ بھ٘رمُ مائِیا ۄِچہُ کٹیِئےَ سچڑےَ نامِ سماۓ
ترجمہ:پھر دنیاوی دولت کی محبت کے تمام شبہات اندر سے دور ہو جاتے ہیں اور وہ شخص ابدی خدا کے حقیقی نام میں ضم ہو جاتا ہے۔

ਸਚੈ ਨਾਮਿ ਸਮਾਏ ਹਰਿ ਗੁਣ ਗਾਏ ਮਿਲਿ ਪ੍ਰੀਤਮ ਸੁਖੁ ਪਾਏ ॥ ਸਦਾ ਅਨੰਦਿ ਰਹੈ ਦਿਨੁ ਰਾਤੀ ਵਿਚਹੁ ਹੰਉਮੈ ਜਾਏ ॥
॥ سچےَ نامِ سماۓ ہرِ گُنھ گاۓ مِلِ پ٘ریِتم سُکھُ پاۓ
॥ سدا اننّدِ رہےَ دِنُ راتیِ ۄِچہُ ہنّئُمےَ جاۓ
ترجمہ:انسان سچے الہیٰ نام میں ضم ہو جاتا ہے ، خدا کی حمد گاتا رہتا ہے اور محبوب خدا سے مل کر خوشی میں خوش ہوتا ہے۔وہ دن رات اس خوشی کی حالت میں رہتا ہے ، اور اس کی اندر سے جڑ سے ختم ہوجاتی ہے۔

ਜਿਨੀ ਪੁਰਖੀ ਹਰਿ ਨਾਮਿ ਚਿਤੁ ਲਾਇਆ ਤਿਨ ਕੈ ਹੰਉ ਲਾਗਉ ਪਾਏ ॥ ਕਾਂਇਆ ਕੰਚਨੁ ਤਾਂ ਥੀਐ ਜਾ ਸਤਿਗੁਰੁ ਲਏ ਮਿਲਾਏ ॥੨॥
॥ جِنیِ پُرکھیِ ہرِ نامِ چِتُ لائِیا تِن کےَ ہنّءُ لاگءُ پاۓ
॥2॥ کاںئِیا کنّچنُ تاں تھیِئےَ جا ستِگُرُ لۓ مِلاۓ
لفظی معنی:کائیا۔ سریر ۔ جسم۔ تن بدن۔ کنچن۔ سونا۔ تان تھیئے ۔ تب ہوتا ہے ۔ ستِگُر ۔ سچا مرشد۔ سچڑے نام۔ سچ وحقیقت ۔ سمائے ۔ محو ومجذوب ہوئے ۔ انند۔ پر سکون ۔ ہونمے ۔ خودی ۔ جنی پرکھ ۔ جن شخصوں نے ۔ ہر نام چت لائیا ۔ الہٰی نام دل میں بسائیا ۔ یاد کیا ۔
ترجمہ:میں ان لوگوں کو دل کی گہرائیوں سے خراج عقیدت پیش کرتا ہوں جنہوں نے اپنے ذہن کو خدا کے نام سے جوڑا ہے۔یہ جسم سونے کی طرح پاک اور بے عیب ہو جاتا ہے ، جب سچ مرشد ॥2॥ ہمیں خدا کے ساتھ جوڑتا ہے۔

ਸੋ ਸਚਾ ਸਚੁ ਸਲਾਹੀਐ ਜੇ ਸਤਿਗੁਰੁ ਦੇਇ ਬੁਝਾਏ ॥ ਬਿਨੁ ਸਤਿਗੁਰ ਭਰਮਿ ਭੁਲਾਣੀਆ ਕਿਆ ਮੁਹੁ ਦੇਸਨਿ ਆਗੈ ਜਾਏ ॥
॥ سو سچا سچُ سلاہیِئےَ جے ستِگُرُ دےءِ بُجھاۓ
॥ بِنُ ستِگُر بھرمِ بھُلانھیِیا کِیا مُہُ دیسنِ آگےَ جاۓ
ترجمہ:جب ہمارا مرشد ہمیں احساس دلاتا ہے تب ہی ہم اس سچے اور ابدی خدا کی تعریف کرنا شروع کر سکتے ہیں۔تاہم سچے مرشد کی رہنمائی کے بغیر ، ذہن کی مرید دلہن (روح) شک میں پڑ جاتی ہیں۔ اور جب وہ اگلی دنیا میں پہنچتی ہے تو شرم ساری محسوس کریں۔

ਕਿਆ ਦੇਨਿ ਮੁਹੁ ਜਾਏ ਅਵਗੁਣਿ ਪਛੁਤਾਏ ਦੁਖੋ ਦੁਖੁ ਕਮਾਏ ॥ ਨਾਮਿ ਰਤੀਆ ਸੇ ਰੰਗਿ ਚਲੂਲਾ ਪਿਰ ਕੈ ਅੰਕਿ ਸਮਾਏ ॥
॥ کِیا دینِ مُہُ جاۓ اۄگُنھِ پچھُتاۓ دُکھو دُکھُ کماۓ
॥ نامِ رتیِیا سے رنّگِ چلوُلا پِر کےَ انّکِ سماۓ
ترجمہ:وہ کس وقار کے ساتھ وہاں جا سکتے ہیں؟ وہ اپنی برائیوں کی وجہ سے توبہ کرتے ہیں اور اذیت کے سوا کچھ نہیں کماتے۔تاہم ، جو لوگ خدا کے نام سے رنگے ہوئے ہیں ، وہ گہری محبت اور عقیدت کے ساتھ خدا کو یاد کرتے ہوئے خوش ہوتے ہیں اور شریک حیات (خدا) کی محبت میں سرشار رہتے ہیں۔

ਤਿਸੁ ਜੇਵਡੁ ਅਵਰੁ ਨ ਸੂਝਈ ਕਿਸੁ ਆਗੈ ਕਹੀਐ ਜਾਏ ॥ ਸੋ ਸਚਾ ਸਚੁ ਸਲਾਹੀਐ ਜੇ ਸਤਿਗੁਰੁ ਦੇਇ ਬੁਝਾਏ ॥੩॥
॥ تِسُ جیۄڈ اۄرُ ن سوُجھئیِ کِسُ آگےَ کہیِئےَ جاۓ
॥3॥ سو سچا سچُ سلاہیِئےَ جے ستِگُرُ دےءِ بُجھاۓ
لفظی معنی:سوچا سچ ۔ جو صدیوی سچا سچ اورحقیقت ہے ۔ صلاحیئے ۔ ستائش ک کریں۔ بجھائے ۔سمجھائے ۔ بھرم۔ وہم وگمان ۔ بھلائیاں۔ گمراہیاں۔ کیا موہو دیسن آگے جائے ۔ مراد بارگاہ الہٰی میں کیسے کس منہ سے آگے جائیں گے ۔ اوگن ۔ بد اوصاف ۔ دکھو دکھ کمائے ۔ عذاب ہی عذاب پاتا ہے ۔ نامرتیا ۔ الہٰی ناممیں محو ومجذوب مراد سچ و حقیقت اپنا کر رنگ چلولا۔ لالہ کے پھول کی مانند سر خرو۔ پر کے انک سمائے ۔ تس جیو۔ اس کے برابر اتنا بڑا۔ سبھئی ۔ سمجھ نہیں آتا۔
ترجمہ:کوئی اور خدا جیسا عظیم نہیں دکھتا ، جس کے سامنے ہم جا کر مدد کی درخواست کر سکتے ہیں۔جب ہمارا مرشد ہمیں احساس دلاتا ہے تب ہی ہم اس سچے اور ابدی خدا کی حمد و ثناہ کرنا ॥3॥ شروع کر سکتے ہیں۔

ਜਿਨੀ ਸਚੜਾ ਸਚੁ ਸਲਾਹਿਆ ਹੰਉ ਤਿਨ ਲਾਗਉ ਪਾਏ ॥ ਸੇ ਜਨ ਸਚੇ ਨਿਰਮਲੇ ਤਿਨ ਮਿਲਿਆ ਮਲੁ ਸਭ ਜਾਏ ॥
॥ جِنیِ سچڑا سچُ سلاہِیا ہنّءُ تِن لاگءُ پاۓ
॥ سے جن سچے نِرملے تِن مِلِیا ملُ سبھ جاۓ
ترجمہ:میں ان لوگوں کا احترام کرتا ہوں جنہوں نے سچے اور ابدی خدا کو یاد کیا ہے۔وہ واقعی پاکیزہ ہو جاتے ہیں اور ان سے ملنے سے ، برائیوں کی تمام گندگی ہمارے ذہن سے دھل جاتی ہے۔

ਤਿਨ ਮਿਲਿਆ ਮਲੁ ਸਭ ਜਾਏ ਸਚੈ ਸਰਿ ਨਾਏ ਸਚੈ ਸਹਜਿ ਸੁਭਾਏ ॥ ਨਾਮੁ ਨਿਰੰਜਨੁ ਅਗਮੁ ਅਗੋਚਰੁ ਸਤਿਗੁਰਿ ਦੀਆ ਬੁਝਾਏ ॥
॥ تِن مِلِیا ملُ سبھ جاۓ سچےَ سرِ ناۓ سچےَ سہجِ سُبھاۓ
॥ نامُ نِرنّجنُ اگمُ اگوچرُ ستِگُرِ دیِیا بُجھاۓ
ترجمہ:ان سے ملنا ،الہیٰ نام کے تالاب میں نہانے کے مترادف ہے اور اس غسل سے انسان سچا بھی بن جاتا ہے اور روحانی مستقل مزاجی حاصل کر لیتا ہے۔سچے مرشد نے مجھے یہ احساس دلایا ہے کہ خدا کا نام بے عیب ہے ، چالاکی سے ناقابل رسائی اور ناقابل فہم ہے۔

ਅਨਦਿਨੁ ਭਗਤਿ ਕਰਹਿ ਰੰਗਿ ਰਾਤੇ ਨਾਨਕ ਸਚਿ ਸਮਾਏ ॥ ਜਿਨੀ ਸਚੜਾ ਸਚੁ ਧਿਆਇਆ ਹੰਉ ਤਿਨ ਕੈ ਲਾਗਉ ਪਾਏ ॥੪॥੪॥
॥ اندِنُ بھگتِ کرہِ رنّگِ راتے نانک سچِ سماۓ
॥4॥4॥ جِنیِ سچڑا سچُ دھِیائِیا ہنّءُ تِن کےَ لاگءُ پاۓ
لفظی معنی:نرملے۔ پاک۔ مل۔ ناپاکیزگی ۔ سچے سر نائے ۔ سچے تالاب میں غسل ۔ مراد پاکدامن انسانوں کی صحبت و قربت ۔ سچے سہج سبھائے ۔ سچے روحانی سکون اور پیار سے نرنجن۔ بیداغ۔ اگم ۔ جہاں تک انسانی رسائی نہیں اگوچر۔ جیسے بیان نہیں کیا جا سکتا ۔ دبا بجھائے سمجھائیا۔ اندن ۔ ہر روز۔ سچ سمائے ۔ خدا سچ و حقیقت میں محو ومجذوب ہوکر
॥4॥4॥ ترجمہ:اے نانک ، ہر وقت اس خدا کی محبت میں محو رہ کر اس خدا کی عبادت کر۔میں ان لوگوں کا احترام کرتا ہوں جنہوں نے سچے اور ابدی خدا کو یاد کیا ہے۔

ਵਡਹੰਸ ਕੀ ਵਾਰ ਮਹਲਾ ੪ ਲਲਾਂ ਬਹਲੀਮਾ ਕੀ ਧੁਨਿ ਗਾਵਣੀ
ۄڈہنّس کیِ ۄار مہلا 4
للاں بہلیِما کیِ دھُنِ گاۄنھیِ
نوٹ:۔انغرے کے علاقے کے راجپوت زمیندار تھے ایک دفعہ بہلم نے پیداوار کا چھٹا حصہ دینے کے وعدے سے کویل یا چشمے کا پانی لیا مگر فصل پکنے پر حصہ ادا نہ کیا اس پر دونوں میں لڑائی ہوئی جس میں بہلیما جیت گیا اسے ڈھاڈیو نے وار میں گائیا۔ گروجی نے اس وار کی طرز پر وار گانے کی ہدائی کی ہے ۔وار کا مقصد و مدعا مخدا کی عطیم ہستی غائب یا گھلے ظہور میں ہوکر یہ عالم پیدا کی اہے جسے تمام کرنے اور کرانے کی توفیق ہے ۔ا ور تمام جانداروں بغیر مانگے رزق بانٹتا ہے ۔ اس کے عوضانے میں ستِگُر یہ ادا کرنے کا سلیقہ و طریقہ مرشد بتلاتا ہے ۔سچا مرشد الہٰی ملاپ کا راستہ و طریقہ بتلاتا ہے اور انسان کو اپنی ہدایات سے برائیوں اور گناہگاریوں سے بچاتا ہے اور سچ وحقیقت کا راستہ بلاتا ہے ۔ انسان کو دنیاوی دولت اور کی محبت سے آزاد ہونے اور زندگی میں ذہنی کوفت سے بچانے اور روحانی سکون بھری زندگی کا طریقہ بتاتا ہے انسان کو پاکدامن خدا رسیدوں کی صحبت وقربتمیںآپسی خیالات کی اشتراکتی سے حقیقت کیپہچانکی راہ میں کھلتی ہیں۔ اور زندگی گذارنے کے صراط مسقتیم کا پتہ چلتا ہے انسان کے ذہن سے خودی مٹتی ہے جس سے اس کی سوچ وسمجھ کا دائرہ وسیع ہوتا چلا جاتا ہے ۔ برائیوں اور بدکاریوں سے پرہیز کا مادہ پیدا ہوتا ہے جس سے ذہنی غلامی سے نجات ملتی ہے ۔ خواہشات کی آگ بجھتی ہے صبر اور شکر ان کی جگہ ذہن میںسماجاتے ہیں۔ دوسروں سے امیدیں باندھنا کتمکرتاہےبرائیاں چھور کر خدا پر یقین اور بھروسا بڑھتا ہے اور خدا کو ہر وقت حاضر ناطر سمجھنے لگتا ہے اور دل میں سمجھتا ہے کہ خدا سب کے پوشیدہ راز جانتا ہے اور ہر ایک پر اس کی ترچھی نظر ہے۔ (سچا مرشد بادشاہوں کا بادشاہ ہے )

ੴ ਸਤਿਗੁਰ ਪ੍ਰਸਾਦਿ ॥ ਸਲੋਕ ਮਃ ੩ ॥ ਸਬਦਿ ਰਤੇ ਵਡ ਹੰਸ ਹੈ ਸਚੁ ਨਾਮੁ ਉਰਿ ਧਾਰਿ ॥ ਸਚੁ ਸੰਗ੍ਰਹਹਿ ਸਦ ਸਚਿ ਰਹਹਿ ਸਚੈ ਨਾਮਿ ਪਿਆਰਿ ॥
॥ ੴ ستِگُر پ٘رسادِ
॥ سلوک مਃ੩॥سبدِ رتے ۄڈ ہنّس ہےَ سچُ نامُ اُرِ دھارِ
॥ سچُ سنّگ٘رہہِ سد سچِ رہہِ سچےَ نامِ پِیارِ
ترجمہ:وہ حقیقی باعلم اولیاء ہیں جو کلام الٰہی سے متاثر ہیں اور اپنے دلوں میں سچے نام کو بسایا ہے۔وہ صرف سچے الہیٰ نام کی دولت اکٹھی کرتے ہیں اور اس کی وجہ سے سچے خدا کی محبت میں محو و مجذوب رہتے ہیں۔

ਸਦਾ ਨਿਰਮਲ ਮੈਲੁ ਨ ਲਗਈ ਨਦਰਿ ਕੀਤੀ ਕਰਤਾਰਿ ॥ ਨਾਨਕ ਹਉ ਤਿਨ ਕੈ ਬਲਿਹਾਰਣੈ ਜੋ ਅਨਦਿਨੁ ਜਪਹਿ ਮੁਰਾਰਿ ॥੧॥
॥ سدا نِرمل میَلُ ن لگئیِ ندرِ کیِتیِ کرتارِ
॥1॥ نانک ہءُ تِن کےَ بلِہارنھےَ جو اندِنُ جپہِ مُرارِ
لفظی معنی:وڈہنس ۔ بھاری پاک ۔ بیباق ۔ سچ نام ۔ اردھار۔ سچا نام سچ اور حقیقت دل میں بسائیا ہوا۔ سچ ستگرلہے ۔ حقیقت اور سچ اکھٹا کرتا ہے ۔ سدا نرمل ۔ ہمیشہ پاک ۔ ندر۔ نگاہ شفقت ۔ کرتار ۔ کرنے والا۔ کار ساز ۔ مرار۔ خدا۔
ترجمہ:خدا نے ان پر اپنی نظرعنایت کردی ہے۔ وہ ہمیشہ پاک رہتے ہیں اور برے خیالات کی کوئی گندگی ان کو تکلیف نہیں پہنچاتی۔اس لیے اے نانک ، میں ان پر قربان ہوں جو دن رات خدا کو ॥1॥ یاد کرتے ہیں۔

ਮਃ ੩ ॥ ਮੈ ਜਾਨਿਆ ਵਡ ਹੰਸੁ ਹੈ ਤਾ ਮੈ ਕੀਆ ਸੰਗੁ ॥ ਜੇ ਜਾਣਾ ਬਗੁ ਬਪੁੜਾ ਤ ਜਨਮਿ ਨ ਦੇਦੀ ਅੰਗੁ ॥੨॥
॥3॥ مਃ
॥ مےَ جانِیا ۄڈ ہنّسُ ہےَ تا مےَ کیِیا سنّگُ
॥2॥ جے جانھا بگُ بپُڑا ت جنمِ ن دیدیِ انّگُ
لفظی معنی:وڈہنس۔ ہنس کی مانند پاکدامن سنگ ۔ ساتھی ۔ اشتراک۔ جے جانا بگ ۔ بپڑا۔ اگریہ سمجھتا کہ بگلےکی ماننددھیان لگا نے والا ہے ۔ جنم نہ دیندی انگ آغاز سے ہی اسکا ساتھ نہ دیتی۔
ترجمہ:میں نے سمجھ کہ کوئی خدا رسیدہ پاکدامن عارف یا سنت ہے تبھی میں نے اسکا ساتھ کیا ۔ اگر یہ جان لیتا کے یہ بگلے کی مانند دہونگی ہے تو آغاز سے اسکا ساتھ نہ کرتا۔

ਮਃ ੩ ॥ ਹੰਸਾ ਵੇਖਿ ਤਰੰਦਿਆ ਬਗਾਂ ਭਿ ਆਯਾ ਚਾਉ ॥ ਡੁਬਿ ਮੁਏ ਬਗ ਬਪੁੜੇ ਸਿਰੁ ਤਲਿ ਉਪਰਿ ਪਾਉ ॥੩॥
॥3॥ مਃ
॥ ہنّسا ۄیکھِ ترنّدِیا بگاں بھِ آزا چاءُ
॥3॥ ڈُبِ مُۓ بگ بپُڑے سِرُ تلِ اُپرِ پاءُ
لفظی معنی:سر تل اوپر پاو۔ سر نیچے پاوں اوپر۔ بگاں ۔ بگللوں کو ۔ چاو۔ خوشی ۔
ترجمہ:ہنسا یعنی خدا رسیدہ گان پاکدامن انسانوں کو دیکھ کر بگاں مراد ناپاک اور بد اخلاق نے زندگی کو کامیابی بنانے کی کوشش کی مراد جس طرح بگلوں نے ہنسوں کو دیکھ تیر نے کی کوشش کی مگر ڈوب گئے اس طرح اگر بد اخلاق بھی کامیابی کے لئے کوشش کرتے ہیں تو ناکامیاب ہو جاتے ہیں۔

ਪਉੜੀ ॥ ਤੂ ਆਪੇ ਹੀ ਆਪਿ ਆਪਿ ਹੈ ਆਪਿ ਕਾਰਣੁ ਕੀਆ ॥ ਤੂ ਆਪੇ ਆਪਿ ਨਿਰੰਕਾਰੁ ਹੈ ਕੋ ਅਵਰੁ ਨ ਬੀਆ ॥
پئُڑیِ ॥
توُ آپے ہیِ آپِ آپِ ہےَ آپِ کارنھُ کیِیا ॥
توُ آپے آپِ نِرنّکارُ ہےَ کو اۄرِ ن بیِیا ॥
ترجمہ:اے خدا تو واحد ہے اور خود ہی سبب پیدا کرنے والاہے۔ تو بلا حجم جسم و آکار ہے تیرے جیسا دوسرا کوئی نہیں۔

ਤੂ ਕਰਣ ਕਾਰਣ ਸਮਰਥੁ ਹੈ ਤੂ ਕਰਹਿ ਸੁ ਥੀਆ ॥ ਤੂ ਅਣਮੰਗਿਆ ਦਾਨੁ ਦੇਵਣਾ ਸਭਨਾਹਾ ਜੀਆ ॥ ਸਭਿ ਆਖਹੁ ਸਤਿਗੁਰੁ ਵਾਹੁ ਵਾਹੁ ਜਿਨਿ ਦਾਨੁ ਹਰਿ ਨਾਮੁ ਮੁਖਿ ਦੀਆ ॥੧॥
توُ کرنھ کارنھ سمرتھُ ہےَ توُ کرہِ سُ تھیِیا ॥
توُ انھمنّگِیا دانُ دیۄنھا سبھناہا جیِیا ॥
سبھِ آکھہُ ستِگُرُ ۄاہُ ۄاہُ جِنِ دانُ ہرِ نامُ مُکھِ دیِیا ॥੧॥
لفظی معنی:نرنکار۔ بے حجم ۔ بلاآکار۔بغیر جسم۔ تو اپے ۔ آپ ۔ آپ ہے ۔ تو واحد شخصیت ہے ۔ بیا۔ دوسرا ۔ دیگر۔ کرن کارن ۔ سمرتھ۔ سبب موقعے پیدا کرنے کی توفیق رکھنےوالا۔ تھیا ۔ ہوتا ہے ۔
ترجمہ:تو دنیا پیدا کرنے والا اور پیدا کرنے کی توفیق رکھنے کے قابل ہے ۔ تو جو کرتا ہے وہی ہوتا ہے۔ تو بغیر مانگے خیرات دیتا ہے اورسب کو دیتا ہے۔ سارے اس مرشد کو قابل ستائش کہو جس نے ہمارے ذہن مین الہٰی نام میں بسائیا ہے ۔

© 2017 SGGS ONLINE
error: Content is protected !!
Scroll to Top