Page 57
ਤ੍ਰਿਭਵਣਿ ਸੋ ਪ੍ਰਭੁ ਜਾਣੀਐ ਸਾਚੋ ਸਾਚੈ ਨਾਇ ॥੫॥ ਸਾ ਧਨ ਖਰੀ ਸੁਹਾਵਣੀ ਜਿਨਿ ਪਿਰੁ ਜਾਤਾ ਸੰਗਿ ॥ ਮਹਲੀ ਮਹਲਿ ਬੁਲਾਈਐ ਸੋ ਪਿਰੁ ਰਾਵੇ ਰੰਗਿ ॥ ਸਚਿ ਸੁਹਾਗਣਿ ਸਾ ਭਲੀ ਪਿਰਿ ਮੋਹੀ ਗੁਣ ਸੰਗਿ ॥੬॥ ਭੂਲੀ ਭੂਲੀ ਥਲਿ ਚੜਾ ਥਲਿ ਚੜਿ ਡੂਗਰਿ ਜਾਉ ॥ ਬਨ ਮਹਿ ਭੂਲੀ ਜੇ ਫਿਰਾ ਬਿਨੁ ਗੁਰ ਬੂਝ ਨ ਪਾਉ ॥ ਨਾਵਹੁ ਭੂਲੀ ਜੇ ਫਿਰਾ ਫਿਰਿ ਫਿਰਿ ਆਵਉ ਜਾਉ ॥੭॥ ਪੁਛਹੁ ਜਾਇ ਪਧਾਊਆ ਚਲੇ ਚਾਕਰ ਹੋਇ ॥ ਰਾਜਨੁ ਜਾਣਹਿ ਆਪਣਾ ਦਰਿ ਘਰਿ ਠਾਕ ਨ ਹੋਇ ॥ ਨਾਨਕ ਏਕੋ ਰਵਿ ਰਹਿਆ ਦੂਜਾ ਅਵਰੁ ਨ ਕੋਇ ॥੮॥੬॥
॥੫॥ت٘رِبھۄنھِ سو پ٘ربھُ جانھیِئےَ ساچو ساچےَ ناءِ
॥سا دھن کھریِ سُہاۄنھیِ جِنِ پِرُ جاتا سنّگِ
॥مہلیِ مہلِ بُلائیِئےَ سو پِرُ راۄے رنّگِ
॥੬॥سچِ سُہاگنھِ سا بھلیِ پِرِ موہیِ گُنھ سنّگِ
॥بھوُلیِ بھوُلیِ تھلِ چڑا تھلِ چڑِ ڈوُگرِ جاءُ
॥بن مہِ بھوُلیِ جے پھِرا بِنُ گُر بوُجھ ن پاءُ
॥੭॥ناۄہُ بھوُلیِ جے پھِرا پھِرِ پھِرِ آۄءُ جاءُ
॥پُچھہُ جاءِ پدھائوُیا چلے چاکر ہوءِ
॥راجنُ جانھہِ آپنھا درِ گھرِ ٹھاک ن ہوءِ
॥੮॥੬॥نانک ایکو رۄِ رہِیا دوُجا اۄرُ ن کوءِ
لفظی معنی:جپ۔ رِیاضت ۔ تپ ۔ تپسیا ۔ عِبادت ۔ تِیرتھ۔ زِیارت گاہ
ترجُمہ::جپ۔ رِیاضت ۔ تپ ۔ تپسیا ۔ عِبادت ۔ تِیرتھ۔ زِیارت گاہ ۔ سنجم ۔ زہد ۔ پر ہیز گاری ۔ ضبط۔ واس ۔ ٹِھکانہ ۔ بستے ۔ تاس۔ فائدہ ۔ رادے۔ بوئے ۔ تنے ۔کاٹنا ۔ مندھے ۔ اے عورت ۔ تیاگ ۔ چھوڑ دینا ۔ سمائیئے۔ اپنایئے۔ خُدا کو دِل میں بسا ہیں ۔ محو ہونا ۔ توجہ دیتا۔ دِھیان لگانا ۔راس ۔سرمایہ ۔پُونجی۔ گنڈھاں۔ اطراف ۔ وست۔ سودا ۔ رہی ۔ بیقدری ۔ اگلا۔نِہایت زِیادہ ۔ کوڑِیار۔جُھوٹی ۔(2) لاہا ۔ مُنافع ۔ نِس ۔ رات ۔ توتنا ۔ نوجوان ۔ وِیچار۔ سوچنا۔ خیال آرائی ۔ سار۔ سنبھال ۔ گُرمُکھ ۔ مُرید مُرشد ۔ برہم وِیچار ۔ اِلہٰی سمجھ ۔ (3) انتر ۔ دِلمیں ۔ جوت اپار۔ از حتہ ۔نُورانی ۔ سچے آسن ۔ سچی صُحبت ۔ (4) آپ ۔اپنا آپ ۔ خُود ۔ محل ۔ٹِھکانہ ۔ تِربھون ۔ تِینوں عالَم ۔ ساچو ساچے نائے۔ سچے کے سچے نام سے ۔(5) جاتا سنگ ۔ جِس نے ساتھ سمجھا۔ پر ۔خُدا ۔ راولے ۔ پیار ۔ کرتا ہے ۔ رنگ ۔ پریم ۔(4) تھل۔ زمین ۔ ڈوگر ۔پہاڑا ۔ جاؤ ۔ میں جاؤں ۔ بُوجھ۔ سمجھ ۔ آو وجاؤ ۔ آواگون ۔ تناسُخ ۔ پدھاو۔ مسافر ۔ راجن۔ راجہ ۔ ٹھاک ۔ روک ۔ زور رہبا
ترجُمہ:زہد ورِیاضت کی زِیارت گاہوں پر ٹِھکانہ بنایا ۔ نیکیاں کیں ثواب کیۓ ۔ مگر رُوحانی وصفوں کے بغیر جیسا بوتا ہے ویسا کاٹتا ہے ۔ رُوحانی اوصاف کو بغیر زِندگی بیفائدہ ہے ۔ اے نیک اِنسان اوصاف کمانے سے سُکھ مِلتا ہے ۔ اور بداوصاف چھوڑ کر سبق مُرشد پر عمل سے کامِل اِنسان بنتا ہے ۔ سوداگر بغیر سرمایہ چاروں طرف نظر دوڑاتا ہے حقیقی کی سمجھ نہیں گھر میں ضرُوری سامان ہے ۔ مگر اِنسان جُھوٹ اور کُفر میں اپنے آپ کو لُٹا رہا ہے اور اعلٰی نام سچ حق وحقیقت اور سودے کے بغیر مُشکل میں ہے ۔(2) اِنسان روز و شب نیا مُنافع کماتا ہے ۔ جو اِلہٰی نام کی آزمائش و پہچان کرتا ہے ۔ اے اِنسان نام کے سودا گروں سے مِل کر اور مُرشد کے وسیلے سے نام کی سوداگری کرتا ہے اور مُرشد کے ذرِیعے اِلہٰی اوصاف اپنے ذہن میں بٹھاتا ہے وہ اِس سرمائے کو اپنے دِل و دماغ میں ہی پا لیتا ہے ۔ غرض یہ کہ زِندگی کا حقیقی مدعا و مقصد حاصِل کرکے اِس جہاں سے رُخصت ہوتا ہے ۔(3) خُدا رسِیدگان کی صُحبت و قُربت میں اِلہٰی مِلاپ حاصِل ہوتا ہے اور اعلٰی مِلاپ کی توفیق رکھنے والا مِلائے ۔ مِل کر پِھرجُدائی نہیں ہوتی کیونکہ دِلمیں اِلہٰی نُور ہے ۔ سچے پِریم پیار سے سچا خُدا سچے مقام پر بستا ہے ۔(4) جِس نے آپا امتحان سے اپنی پہچان کر لی ۔اُسے اپنے دِل کے خُوش نُما مقام پر اِلہٰی رہائش ٹِھکانہ نواس پا لیا ۔ سچے کے پیار و رِشتے سے سچا دامن مِلتا ہے اور اِلہٰی نام اپنانے سے تِینوں عالَموں میں اِلہٰی پہچان ہو جاتی ہے (5) جِس اِنسان کو خُدا کے ساتھ ہونے کی سمجھ آگئی وہ نیک بخت ہے اُسے اِلہٰی ساتھ مِل جاتا ہے اور خُدا پریم میں اُسے پیار کرتا ہے ۔ خُدا نے اُسے رُوحانی اوصاف سے ایسا گُریدہ کر لیتا ہے کہ وہ ہمیشہ خُدا سے یکسو ہو جاتا ہے لِہذا اِنسان سچا یار راستباز ہو جاتا ہے (6) اگر اِنسان تمام زمین کو چکر لگاتا پِھرے اور پِھرتے پِھرتے پہاڑوں پر بھی چلا جائے بُھول میں اور جنگلوں میں بھٹکتا پِھرتا رہے تب بھی صحیح سمجھ نہیں آسکتی اِلہٰی نام کو بُھول کر تناسُخ میں پڑا رہے گا (7)اے اِنسان اُن سے جا کر دریافت کرو جو اِس رُوحانی راستے کے راہگیر ہیں ۔ جو خِدمتگار ہو کر اُس راستے پر گامزن ہیں ۔ جو اُس خُدا کو عالَم کا شنہشاہ سمجھتے ہیں ۔ اُنہیں اِلہٰی در پر روک ٹوک نہیں ہوتی ۔ اے نانک ۔ اُنہیں ہر جا واحِد اِلہٰی نُور موجود دِکھائی دیتا ہے ۔ اُسکے علاوہ کوئی دُوسرا دِکھائی نہیں پڑتا ۔
ਸਿਰੀਰਾਗੁ ਮਹਲਾ ੧ ॥ ਗੁਰ ਤੇ ਨਿਰਮਲੁ ਜਾਣੀਐ ਨਿਰਮਲ ਦੇਹ ਸਰੀਰੁ ॥ ਨਿਰਮਲੁ ਸਾਚੋ ਮਨਿ ਵਸੈ ਸੋ ਜਾਣੈ ਅਭ ਪੀਰ ॥ ਸਹਜੈ ਤੇ ਸੁਖੁ ਅਗਲੋ ਨਾ ਲਾਗੈ ਜਮ ਤੀਰੁ ॥੧॥ ਭਾਈ ਰੇ ਮੈਲੁ ਨਾਹੀ ਨਿਰਮਲ ਜਲਿ ਨਾਇ ॥ ਨਿਰਮਲੁ ਸਾਚਾ ਏਕੁ ਤੂ ਹੋਰੁ ਮੈਲੁ ਭਰੀ ਸਭ ਜਾਇ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥ ਹਰਿ ਕਾ ਮੰਦਰੁ ਸੋਹਣਾ ਕੀਆ ਕਰਣੈਹਾਰਿ ॥ ਰਵਿ ਸਸਿ ਦੀਪ ਅਨੂਪ ਜੋਤਿ ਤ੍ਰਿਭਵਣਿ ਜੋਤਿ ਅਪਾਰ ॥ ਹਾਟ ਪਟਣ ਗੜ ਕੋਠੜੀ ਸਚੁ ਸਉਦਾ ਵਾਪਾਰ ॥੨॥ ਗਿਆਨ ਅੰਜਨੁ ਭੈ ਭੰਜਨਾ ਦੇਖੁ ਨਿਰੰਜਨ ਭਾਇ ॥ ਗੁਪਤੁ ਪ੍ਰਗਟੁ ਸਭ ਜਾਣੀਐ ਜੇ ਮਨੁ ਰਾਖੈ ਠਾਇ ॥ ਐਸਾ ਸਤਿਗੁਰੁ ਜੇ ਮਿਲੈ ਤਾ ਸਹਜੇ ਲਏ ਮਿਲਾਇ ॥੩॥ ਕਸਿ ਕਸਵਟੀ ਲਾਈਐ ਪਰਖੇ ਹਿਤੁ ਚਿਤੁ ਲਾਇ ॥ ਖੋਟੇ ਠਉਰ ਨ ਪਾਇਨੀ ਖਰੇ ਖਜਾਨੈ ਪਾਇ ॥ ਆਸ ਅੰਦੇਸਾ ਦੂਰਿ ਕਰਿ ਇਉ ਮਲੁ ਜਾਇ ਸਮਾਇ ॥੪॥ ਸੁਖ ਕਉ ਮਾਗੈ ਸਭੁ ਕੋ ਦੁਖੁ ਨ ਮਾਗੈ ਕੋਇ ॥ ਸੁਖੈ ਕਉ ਦੁਖੁ ਅਗਲਾ ਮਨਮੁਖਿ ਬੂਝ ਨ ਹੋਇ ॥ ਸੁਖ ਦੁਖ ਸਮ ਕਰਿ ਜਾਣੀਅਹਿ ਸਬਦਿ ਭੇਦਿ ਸੁਖੁ ਹੋਇ ॥੫॥ ਬੇਦੁ ਪੁਕਾਰੇ ਵਾਚੀਐ ਬਾਣੀ ਬ੍ਰਹਮ ਬਿਆਸੁ ॥ ਮੁਨਿ ਜਨ ਸੇਵਕ ਸਾਧਿਕਾ ਨਾਮਿ ਰਤੇ ਗੁਣਤਾਸੁ ॥ ਸਚਿ ਰਤੇ ਸੇ ਜਿਣਿ ਗਏ ਹਉ ਸਦ ਬਲਿਹਾਰੈ ਜਾਸੁ ॥੬॥ ਚਹੁ ਜੁਗਿ ਮੈਲੇ ਮਲੁ ਭਰੇ ਜਿਨ ਮੁਖਿ ਨਾਮੁ ਨ ਹੋਇ ॥ ਭਗਤੀ ਭਾਇ ਵਿਹੂਣਿਆ ਮੁਹੁ ਕਾਲਾ ਪਤਿ ਖੋਇ ॥ ਜਿਨੀ ਨਾਮੁ ਵਿਸਾਰਿਆ ਅਵਗਣ ਮੁਠੀ ਰੋਇ ॥੭॥ ਖੋਜਤ ਖੋਜਤ ਪਾਇਆ ਡਰੁ ਕਰਿ ਮਿਲੈ ਮਿਲਾਇ ॥ ਆਪੁ ਪਛਾਣੈ ਘਰਿ ਵਸੈ ਹਉਮੈ ਤ੍ਰਿਸਨਾ ਜਾਇ ॥ ਨਾਨਕ ਨਿਰਮਲ ਊਜਲੇ ਜੋ ਰਾਤੇ ਹਰਿ ਨਾਇ ॥੮॥੭॥
॥੧ سِریِراگُ مہلا
॥گُر تے نِرملُ جانھیِئےَ نِرمل دیہ سریِرُ
॥نِرملُ ساچو منِ ۄسےَ سو جانھےَ ابھ پیِر
॥੧॥سہجےَ تے سُکھُ اگلو نا لاگےَ جم تیِرُ
॥بھائیِ رے میَلُ ناہیِ نِرمل جلِ ناءِ
॥੧॥ رہاءُ ॥نِرملُ ساچا ایکُ توُ ہورُ میَلُ بھریِ سبھ جاءِ
॥ہرِ کا منّدرُ سوہنھا کیِیا کرنھیَہارِ
॥رۄِ سسِ دیِپ انوُپ جوتِ ت٘رِبھۄنھِ جوتِ اپار
॥੨॥ہاٹ پٹنھ گڑ کوٹھڑیِ سچُ سئُدا ۄاپار
॥گِیان انّجنُ بھےَ بھنّجنا دیکھُ نِرنّجن بھاءِ
॥گُپتُ پ٘رگٹُ سبھ جانھیِئےَ جے منُ راکھےَ ٹھاءِ
॥੩॥ایَسا ستِگُرُ جے مِلےَ تا سہجے لۓ مِلاءِ
॥کسِ کسۄٹیِ لائیِئےَ پرکھے ہِتُ چِتُ لاءِ
॥کھوٹے ٹھئُر ن پائِنیِ کھرے کھجانےَ پاءِ
॥੪॥آس انّدیسا دوُرِ کرِ اِءُ ملُ جاءِ سماءِ
॥سُکھ کءُ ماگےَ سبھُ کو دُکھُ ن ماگےَ کوءِ
॥سُکھےَ کءُ دُکھُ اگلا منمُکھِ بوُجھ ن ہوءِ
॥੫॥سُکھ دُکھ سم کرِ جانھیِئہِ سبدِ بھیدِ سُکھُ ہوءِ
॥بیدُ پُکارے ۄاچیِئےَ بانھیِ ب٘رہم بِیاسُ
॥مُنِ جن سیۄک سادھِکا نامِ رتے گُنھتاسُ
॥੬॥سچِ رتے سے جِنھِ گۓ ہءُ سد بلِہارےَ جاسُ
॥چہُ جُگِ میَلے ملُ بھرے جِن مُکھِ نامُ ن ہوءِ
॥بھگتیِ بھاءِ ۄِہوُنھِیا مُہُ کالا پتِ کھوءِ
॥੭॥جِنیِ نامُ ۄِسارِیا اۄگنھ مُٹھیِ روءِ
॥کھوجت کھوجت پائِیا ڈرُ کرِ مِلےَ مِلاءِ
॥آپُ پچھانھےَ گھرِ ۄسےَ ہئُمےَ ت٘رِسنا جاءِ
॥੮॥੭॥نانک نِرمل اوُجلے جو راتے ہرِ ناءِ
لفظی معنی:دیہہ۔ جِسم ۔ من ۔ دِل ۔ ابھ پیر۔ دِلی درد ۔ اندرُونی درد ۔ سہجے ۔ پُر سکون ۔ قدرتاً ۔ اگلو ۔ نِہایت زیادہ ۔ جم تیر ۔ موت کا نشانہ ۔ ۔ جل نائے ۔ غُسل ۔ ہر کامندر ۔ خُدا کا گھر ۔ مُراد اِنسانی جِسم ۔ کر یہار ۔سازندہ ۔ پیدا کرنیوالا ۔ روِ۔ سُورج ۔ سس۔ چاند۔ دِیپ ۔ چراغ ۔ انُوپ ۔ کیمیا۔ حیران کرنیوالا ۔ لا مثال ۔ کامیاب ۔ تِربھون جوت۔ تِینوں عالَم کو روشن کرنیوالا نور ۔ پٹن ۔ شہر ۔ گڑھ ۔ قلعہ ۔ آنجن سر مر ۔ نِرنجن بھائے ۔ بیداغ ۔ خُدا کا پیار ۔ بھے بھنجنا۔ خوف دُور کرنیوالا ۔ تھائے ۔ ٹِھکانہ ۔ سہج۔ سکون ۔(3) ہیت ۔ مُحبت ۔ پیار ۔ ٹھور ۔ ٹِھکانہ ۔ نہ پایئنی ۔ناحصول ۔ کِس کسوٹی ۔ آزمائش ۔ اِمتحان لینا ۔(4) سب کو ۔ ہر ایک ۔ اگلا ۔ نِہایت زیادہ ۔ منمُکھ ۔ خُودی پسند ۔ اپنی رائے ۔پر عمل کرنیوالا ۔ بُوجھ۔ سمجھ ۔ من جن ۔ پارسا۔ گُن تاس۔ اوصاف کا خزانہ ۔ جن گئے ۔ جیت گئے ۔ کامیاب ہوئے ۔ جاس ۔ میں جاتا ہُوں ۔(5) واچیئے ۔ تحقیق مُطالعہ کریں ۔ بانی برہم ۔ اِلہٰی کلام ۔ (6) چوہ جگ ۔ فی زمانہ ۔ ہر وقت ۔ میل ناپاک ۔ پت ۔ عِزت ۔ کھوٹے ۔گنوائے (7) مُٹھی ۔ دوکھے میں آئی ۔ (8)
ترجُمہ:اے اِنسان پاکیزگی کی سمجھ مُرشد دیتا ہے مُرشد سمجھاتا ہے کہ پاک بدن کیسا ہوتا ہے کیا ہے ۔ اگر پاک خُدا کی دِل میں مُحبت ہو پاکیزگی حُسن اخلاق دِل میں بستا ہو جو روز دِلی جانتا ہے بس جائے ۔ سکون نِہایت آرام رُوحانی سکون خُوشباشی اور موت نِشانہ نہیں بناتی ۔ اے برادر یہ ناپاکیزگی دُور نہیں ہوگی جب تک پاک پانی سے غُسل نہ کرؤ گے مُراد اے خُدا صِرف تُو ہی پاک ہے ۔ مُراد اِلہٰی نام ہی پاک آب حیات ہے اُس آب حیات نام کی غُسل سے رُوحانی پاکیزگی ہوگی ۔ خُدا نے یہ اِنسانی جِسم اپنے رہنے کے لیئے ایک خُوبصُورت محل تعمیر کیا ہے ۔ تِینوں عالَموں کا نُور اس میں جگمگا رہا ہے اُسکے اندر چاند اور سُورج کی روشنی جگمگاتی ہے مُراد اُسکے اندر جہالت ۔ لاعِلمی کا اندھیرا دُور کرنیوالا عِلم کا چراغ اپنی روشنی سے اُسے روشن کر دیتا ہے اور شہُوت،غُصہ ، لالچ ، مُحبت اور تکبر کی حرارت اور گرمی کو شانت۔ ٹھنڈک پہنچانے والی قُوت ،چاند،ٹھنڈ ک پُہنچاتا ہے ۔اُسی میں دُکانیں شہر قِلعے کمرے اور سچے سودے کا بیوپار ہوتا ہے ۔(2) اگر اِنسان بقائمی ہوش و ہواس اور سنجیدگی و سکون سے بغیر ڈگمگائےتو ظاہراُسے باطن ہر جا خُدا بستا دِکھائی دیتا ہے ۔ اِلہٰی رضا میں رہنے سے سب خوف مِٹ جاتے ہیں ۔ اور عِلم کا سرمایہ دینے والا مُرشد اگر مِل جائے تو اِنسان کو پُر سکون رُوحانی حالات میں مِلا دیتا ہے ۔(3) خُدا اِنسان کے اعمال و اخلاق کی اُس طرح آزمائش کرتا ہے اِمتحان لیتا ہے جیسے سُنا ر سونے کی کسوٹی پر سونے کی پرکھ کرتا ہے ۔ ایسے ہی خُدا اپنے اِنسانی اخلاق کے قاعدے قانون اور سِد ھانت قانون کے مُطابق اُسکے اچھائیاں ، بُرائیاں ، نیک و بد کی آزمائش کرتا ہے کہ اُسکے مُطابق اِنسان کی رُوحانی کے حالت کیسے ہیں ۔ پاک و صاف و گُناہگار کو دُوسرے زمرے میں اُسے ٹِھکانہ نہیں مِلتا اُمیدیں اور خوف شک و شہبات دُور کرنے سے اِلہٰی مِلاپ ہوتا ہے ۔(4) آرام و آسائش تو سب چاہتے ہیں مگر دُکھ اور عذاب کوئی نہیں چاہتا ۔ مگر آرام کے بعد بھاری دُکھ آتا ہے جبکہ خُودی پسند اِنسان اُس راز کو سمجھ نہیں پاتا ۔ سُکھ دُکھ کو ایک جیسا سمجھنا چاہیے ۔ اور سبق پر علمدرآمد سے ہی اُس پر پابندی سے سُکھ مِلتا ہے ۔(5)ویدوں میں برہما کے بیٹے بیاس رِشی کی بانی درج ہے اور پڑھی جاتی ہے ۔ یکسو صُوفی ، خِدمتگار ، پاکدامن ، خُدا رسِیدہ ، خِدمتگار نام کے خذانے میں محو اور نام کے پِرییم و پیارے ہیں ۔ اُنہوں نے زِندگی پر فتح حاصِل کر لی ہے میں اُن پر قُربان ہُوں ۔ (6) جِن کی زبان اور مُنہ میں نام نہیں ہر زمانے میں ہر وقت ناپاک ہیں اور آلودگی سے بھرے ہوئے ہیں ۔ اِلہٰی رِیاض و عِشق کے بغیر سیاہ رُوح بے آبرُو ہوتے ہیں ۔ جِس نے اِلہٰی نام کو بُھلایا ۔ بد اوصاف اسے لُوٹ لیتے ہیں ۔ اور وہ پچھتاتا ہے ۔(7) غورو خوض کے بعد یہ بات سمجھ میں آئی ہے کہ اِلہٰی خوف و ادب دِل میں بٹھانے سے خُدا مُرشد کے مِلانے سے مِل جاتا ہے ۔ اور اپنے آپ کی پہچان کرنے سے اپنی حقیقت و اصلیت کا پتہ چل جاتا ہے ۔ دِل کی بھٹکن ختم ہو جاتی ہے ۔ رُوحانی سکون مِل جاتا ہے خُودی مِٹ جاتی ہے ۔ خواہشات کی بُھوک ختم ہو جاتی ہے ۔ اے نانک جِن اِنسانوں پر نام کا وجد طاری ہوجاتا ہے اُن کی زِندگی پاک اور نُورانی ہو جاتی ہے ۔
ਸਿਰੀਰਾਗੁ ਮਹਲਾ ੧ ॥ ਸੁਣਿ ਮਨ ਭੂਲੇ ਬਾਵਰੇ ਗੁਰ ਕੀ ਚਰਣੀ ਲਾਗੁ ॥ ਹਰਿ ਜਪਿ ਨਾਮੁ ਧਿਆਇ ਤੂ ਜਮੁ ਡਰਪੈ ਦੁਖ ਭਾਗੁ ॥ ਦੂਖੁ ਘਣੋ ਦੋਹਾਗਣੀ ਕਿਉ ਥਿਰੁ ਰਹੈ ਸੁਹਾਗੁ ॥੧॥
॥੧ سِریِراگُ مہلا
॥سُنھِ من بھوُلے باۄرے گُر کیِ چرنھیِ لاگُ
॥ہرِ جپِ نامُ دھِیاءِ توُ جمُ ڈرپےَ دُکھ بھاگُ
॥੧॥دوُکھُ گھنھو دوہاگنھیِ کِءُ تھِرُ رہےَ سُہاگُ