Page 550
ਅਨਦਿਨੁ ਸਹਸਾ ਕਦੇ ਨ ਚੂਕੈ ਬਿਨੁ ਸਬਦੈ ਦੁਖੁ ਪਾਏ ॥ ਕਾਮੁ ਕ੍ਰੋਧੁ ਲੋਭੁ ਅੰਤਰਿ ਸਬਲਾ ਨਿਤ ਧੰਧਾ ਕਰਤ ਵਿਹਾਏ ॥
॥ اندِنُ سہسا کدے ن چوُکےَ بِنُ سبدےَ دُکھُ پاۓ
॥ کامُ ک٘رودھُ لوبھُ انّترِ سبلا نِت دھنّدھا کرت ۄِہاۓ
ترجمہ:کبھی بھی اس کی تشویش و فکر مندی ختم نہیں ہوتی بغیر سبق و کلام کے عذاب پاتا ہے ۔ شہوت، غصہ، لالچ دل ہر پر زور ہیں، دنیاوی کاروبار میں ہی اس کی عمر گذرتی ہے۔
ਚਰਣ ਕਰ ਦੇਖਤ ਸੁਣਿ ਥਕੇ ਦਿਹ ਮੁਕੇ ਨੇੜੈ ਆਏ ॥ ਸਚਾ ਨਾਮੁ ਨ ਲਗੋ ਮੀਠਾ ਜਿਤੁ ਨਾਮਿ ਨਵ ਨਿਧਿ ਪਾਏ ॥
॥ چرنھ کر دیکھت سُنھِ تھکے دِہ مُکے نیڑےَ آۓ
॥ سچا نامُ ن لگو میِٹھا جِتُ نامِ نۄ نِدھِ پاۓ
ترجمہ:پاوں چلتے، ہاتھ کام کرتے، نگاہ دیکھتے، کان سنتے ماند پڑ گئے ہیں۔ عمر گذرگئی موت نزدیک آگئی خدا کے صدیوی نام سے پیار نہ کیا جس نام کی برکت سے دنیاوی نو خزانےملتے ہیں۔
ਜੀਵਤੁ ਮਰੈ ਮਰੈ ਫੁਨਿ ਜੀਵੈ ਤਾਂ ਮੋਖੰਤਰੁ ਪਾਏ ॥ ਧੁਰਿ ਕਰਮੁ ਨ ਪਾਇਓ ਪਰਾਣੀ ਵਿਣੁ ਕਰਮਾ ਕਿਆ ਪਾਏ ॥
॥ جیِۄتُ مرےَ مرےَ پھُنِ جیِۄےَ تاں موکھنّترُ پاۓ
॥ دھُرِ کرمُ ن پائِئو پرانھیِ ۄِنھُ کرما کِیا پاۓ
ترجمہ:دوران حیات دنیاوی جھنجھٹوں اور جھمیلوں سے آزاد اور بے نیاز ہوکر روحانی زندگی کا آغاز کرے تب ہی ذہنی غلامی سے نجات حاصل ہوتی ہے ۔ ذہنی نجات کے راز کا پتہ چلتا ہے ۔ جب تک الہٰی حضور سے بخشش و کرم و عنایت حاصل نہ ہو وہ کیا حاصل کر سکتا ہے۔
ਗੁਰ ਕਾ ਸਬਦੁ ਸਮਾਲਿ ਤੂ ਮੂੜੇ ਗਤਿ ਮਤਿ ਸਬਦੇ ਪਾਏ ॥ ਨਾਨਕ ਸਤਿਗੁਰੁ ਤਦ ਹੀ ਪਾਏ ਜਾਂ ਵਿਚਹੁ ਆਪੁ ਗਵਾਏ ॥੨॥
॥ گُر کا سبدُ سمالِ توُ موُڑے گتِ متِ سبدے پاۓ
॥2॥ نانک ستِگُرُ تد ہیِ پاۓ جاں ۄِچہُ آپُ گۄاۓ
لفظی معنی:موڑھا ۔ مورکھ ۔ جاہل۔ دکھائے ۔ عذاب پہنچاتا ہے ۔ منڈھے ۔ شروع۔ آغاز ۔ خصلت ۔ عادت۔ وچھڑ۔ جدائی پاکر۔ چوٹا ۔ سزا۔ ستگر کے بھے ۔ سچے مرشد کے خوف سے ۔ بھن نہ گھڑیو ۔ اپنے عادات کی درستی نہ کی ۔ نہ سوار ۔ انک سمائے ۔ گو میں محو ومجذوب رہے ۔ اندن ۔ ہر روز۔ سہسا۔ فکر۔ تشویش ۔ چوکے ۔ ختم ہوتا ہے ۔ کام شہوت ۔ کرودھ ۔ غصہ ۔ لوبھ ۔لالچ ۔ انتر سبلا۔ دل میں پر زور ہے ۔ دھندا ۔ کاروبار۔ چرن ۔ پاؤں ۔ کر ۔ ہاتھ ۔ دیکھت (سنت ) سن ۔ دیکھتے اور سنتے ۔ دیہہ مکے ۔ عمرختم ہوئی ۔ نیڑے آئے ۔ موت نزدیک آگئی ۔ سچا نام ۔ خدا کا سچا نام ۔ سچ وحقیقت ۔ نوندھ ۔ دنیا کے آرام آسائش کے نو خزانے ۔ جیوت مرے ۔ دوران حیات موت۔ اپنے آپ کا تیاگ ۔ فن ۔ دوبارہ ۔ موکھنتر۔ ذہنی غلامی سے نجات۔ آزاد نظریہ ۔ دھر ۔ الہٰی در سے ۔ کرم بخشش۔ گت مت سبدے پائے ۔ روحانی حالت و سمجھ کلام سے ملتی ہے ۔ آپ ۔ خویش پن۔ خودی۔
ترجمہ:اے نادان کلام مرشد دل میں بسا، کلام مرشد سے بلند روحانی حالت و تربہ اور نیک خیال حاصل ہوتے ہیں۔ اے نانک ۔ سچا مرشد تب ہی ملتا ہےجب اپنے اندر سے خودی اور تکبر دور ہو
ਪਉੜੀ ॥ ਜਿਸ ਦੈ ਚਿਤਿ ਵਸਿਆ ਮੇਰਾ ਸੁਆਮੀ ਤਿਸ ਨੋ ਕਿਉ ਅੰਦੇਸਾ ਕਿਸੈ ਗਲੈ ਦਾ ਲੋੜੀਐ ॥ ਹਰਿ ਸੁਖਦਾਤਾ ਸਭਨਾ ਗਲਾ ਕਾ ਤਿਸ ਨੋ ਧਿਆਇਦਿਆ ਕਿਵ ਨਿਮਖ ਘੜੀ ਮੁਹੁ ਮੋੜੀਐ ॥
॥ پئُڑیِ
॥ جِس دےَ چِتِ ۄسِیا میرا سُیامیِ تِس نو کِءُ انّدیسا کِسےَ گلےَ دا لوڑیِئےَ
॥ ہرِ سُکھداتا سبھنا گلا کا تِس نو دھِیائِدِیا کِۄ نِمکھ گھڑیِ مُہُ موڑیِئےَ
ترجمہ:جس کےدل میں میرا آقا خدا بستا ہے اسے کسی بات کا خوف کیسے ہوسکتا ہے ۔ جب کہ خدا ہر قسم کے آرام پہنچانے والا ہے اسکی یاد آنکھ جھپکنے کے عرصے کے لئے بھی نہیں چھوڑنی چاہیے ۔
ਜਿਨਿ ਹਰਿ ਧਿਆਇਆ ਤਿਸ ਨੋ ਸਰਬ ਕਲਿਆਣ ਹੋਏ ਨਿਤ ਸੰਤ ਜਨਾ ਕੀ ਸੰਗਤਿ ਜਾਇ ਬਹੀਐ ਮੁਹੁ ਜੋੜੀਐ ॥ ਸਭਿ ਦੁਖ ਭੁਖ ਰੋਗ ਗਏ ਹਰਿ ਸੇਵਕ ਕੇ ਸਭਿ ਜਨ ਕੇ ਬੰਧਨ ਤੋੜੀਐ ॥ ਹਰਿ ਕਿਰਪਾ ਤੇ ਹੋਆ ਹਰਿ ਭਗਤੁ ਹਰਿ ਭਗਤ ਜਨਾ ਕੈ ਮੁਹਿ ਡਿਠੈ ਜਗਤੁ ਤਰਿਆ ਸਭੁ ਲੋੜੀਐ ॥੪॥
॥ جِنِ ہرِ دھِیائِیا تِس نو سرب کلِیانھ ہوۓ نِت سنّت جنا کیِ سنّگتِ جاءِ بہیِئےَ مُہُ جوڑیِئےَ
॥ سبھِ دُکھ بھُکھ روگ گۓ ہرِ سیۄک کے سبھِ جن کے بنّدھن توڑیِئےَ
॥4॥ ہرِ کِرپا تے ہویا ہرِ بھگتُ ہرِ بھگت جنا کےَ مُہِ ڈِٹھےَ جگتُ ترِیا سبھُ لوڑیِئےَ
لفظی معنی:لو ۔ گیسے ۔ کیوں۔ نمکھ ۔ آنکھ جھپکنے کا عرصہ ۔ سر ب کلیان ۔ ہر طرح کی خوشحالی ۔ جگت۔ عالم ۔ جہان ۔ دنیا ۔
ترجمہ:جس انسان نے الہٰی یاد و ریاض کی اس نے ہر طرح کی خوشحالی پائی ہر روز صحبت و قربت پاکدامن خد ا رسیدہ (سنتوں) میں شامل ہوئے ۔ ان کے عذاب اور بھوک و بیماریاں ختم ہوجاتی ہیں۔ خادمان خدا کی ساری دنیاوی و ذہنی بندشیں اور غلامیاں ٹوٹ جاتی ہیں۔ الہٰی کرم و عنایت سے انسان خادمان خدا بنتا ہے ۔ خادمان خدا کے دیدار سے وہ اس دنیا جو ایک خوفناک سمندر کی مانند ہے سے عبور کر جاتے ہیں۔
ਸਲੋਕ ਮਃ ੩ ॥ ਸਾ ਰਸਨਾ ਜਲਿ ਜਾਉ ਜਿਨਿ ਹਰਿ ਕਾ ਸੁਆਉ ਨ ਪਾਇਆ ॥ ਨਾਨਕ ਰਸਨਾ ਸਬਦਿ ਰਸਾਇ ਜਿਨਿ ਹਰਿ ਹਰਿ ਮੰਨਿ ਵਸਾਇਆ ॥੧॥
॥3॥سلوک مਃ
॥ سا رسنا جلِ جاءُ جِنِ ہرِ کا سُیاءُ ن پائِیا
॥1॥ نانک رسنا سبدِ رساءِ جِنِ ہرِ ہرِ منّنِ ۄسائِیا
لفظی معنی:رسنا۔ زبان۔ سا۔ وہ ۔ سواؤ۔ لطف ۔ مزہ ۔ سبد رسائے ۔ کلام سے لطف اندوز ۔
ترجمہ:جو زبان خدا کے نام سے لطف اندوز نہیں ہوئی۔ ایسی زبان جل کیوں نہ جاتی ۔ اے نانک وہ زبان کلام سے لطف اندوز ہوتی ہے جس کے دل میں خدا بستا ہے ۔
ਮਃ ੩ ॥ ਸਾ ਰਸਨਾ ਜਲਿ ਜਾਉ ਜਿਨਿ ਹਰਿ ਕਾ ਨਾਉ ਵਿਸਾਰਿਆ ॥ ਨਾਨਕ ਗੁਰਮੁਖਿ ਰਸਨਾ ਹਰਿ ਜਪੈ ਹਰਿ ਕੈ ਨਾਇ ਪਿਆਰਿਆ ॥੨॥
॥3॥ مਃ
॥ سا رسنا جلِ جاءُ جِنِ ہرِ کا ناءُ ۄِسارِیا
॥2॥ نانک گُرمُکھِ رسنا ہرِ جپےَ ہرِ کےَ ناءِ پِیارِیا
لفظی معنی:گورمکھ ۔ مرید مرشد۔
ترجمہ:جس زبان نے خدا کا نام بھلائیا اس زبان کو جل جانا چاہیئے ۔ مرید مرشد کی زبان خدا کے نام کی ریاض کرتی ہے اور خدا کے نام سے پیار بھی کرتی ہے ۔
ਪਉੜੀ ॥ ਹਰਿ ਆਪੇ ਠਾਕੁਰੁ ਸੇਵਕੁ ਭਗਤੁ ਹਰਿ ਆਪੇ ਕਰੇ ਕਰਾਏ ॥ ਹਰਿ ਆਪੇ ਵੇਖੈ ਵਿਗਸੈ ਆਪੇ ਜਿਤੁ ਭਾਵੈ ਤਿਤੁ ਲਾਏ ॥
॥ پئُڑیِ
॥ ہرِ آپے ٹھاکُرُ سیۄکُ بھگتُ ہرِ آپے کرے کراۓ
॥ ہرِ آپے ۄیکھےَ ۄِگسےَ آپے جِتُ بھاۄےَ تِتُ لاۓ
ترجمہ:خدا خود ہی مالک خو دہی خادم ہے اور خود ہی بھگت بھی ہے ۔ خودہی کرتا ہے اور کراتا ۔ اور خود ہی اپنے کیئے ہوئے کو دیکھتا ہے ۔ خود ہی اسے دیکھ کر وہ خوش ہوتا ہے۔ جدھر چاہتا ہے انسان کو ادھر لگاتا ہے۔
ਹਰਿ ਇਕਨਾ ਮਾਰਗਿ ਪਾਏ ਆਪੇ ਹਰਿ ਇਕਨਾ ਉਝੜਿ ਪਾਏ ॥ ਹਰਿ ਸਚਾ ਸਾਹਿਬੁ ਸਚੁ ਤਪਾਵਸੁ ਕਰਿ ਵੇਖੈ ਚਲਤ ਸਬਾਏ ॥ ਗੁਰ ਪਰਸਾਦਿ ਕਹੈ ਜਨੁ ਨਾਨਕੁ ਹਰਿ ਸਚੇ ਕੇ ਗੁਣ ਗਾਏ ॥੫॥
॥ ہرِ اِکنا مارگِ پاۓ آپے ہرِ اِکنا اُجھڑِ پاۓ
॥ ہرِ سچا ساہِبُ سچُ تپاۄسُ کرِ ۄیکھےَ چلت سباۓ
॥4॥ گُر پرسادِ کہےَ جنُ نانکُ ہرِ سچے کے گُنھ گاۓ
لفظی معنی:ٹھاکر۔ آقا۔ مالک ۔ سیوک ۔ خدمتگار ۔ وگسے ۔ خوش ہوتا ہے ۔ جت ۔ جہاں۔ جس طرح ۔ بھاوے ۔ چاہتا ہے ۔ تت ۔ اسی طرح۔ مارگ۔ راستہ ۔ صراط مستقیم۔ اوجھڑ۔ پیچیدہ راستے ۔ جنگلی راستے ۔ غلط راہ ۔ سچ تپاوس۔ حقیقی عمل انصاف چلت سبائے ۔ سارے کھیل ۔ سارے چلن ۔ گر پرساد۔ رحمت مرشد۔ سچے کے گن گائے ۔ سچے خدا کی حمدوتوصف۔
ترجمہ:ایک کو صراط مستقیم پر لگاتا ہے اور ایک کو غلط راستے پے لگاتا ہے ۔ خدا صدیوی مالک ہے اور اسکا انصاف بھی اسی کی طرح صدیوی ہے ۔ خود ہی سارے کھیل کرتا ہے اور خود ہی اسے دیکھ رہا ہے۔ رحمت مرشد سے نانک کہتا ہے کہ سچے خدا کی صفت صلاح کرؤ۔
ਸਲੋਕ ਮਃ ੩ ॥ ਦਰਵੇਸੀ ਕੋ ਜਾਣਸੀ ਵਿਰਲਾ ਕੋ ਦਰਵੇਸੁ ॥ ਜੇ ਘਰਿ ਘਰਿ ਹੰਢੈ ਮੰਗਦਾ ਧਿਗੁ ਜੀਵਣੁ ਧਿਗੁ ਵੇਸੁ ॥
॥3॥ سلوک مਃ
॥ درۄیسیِ کو جانھسیِ ۄِرلا کو درۄیسُ
॥ جے گھرِ گھرِ ہنّڈھےَ منّگدا دھِگُ جیِۄنھُ دھِگُ ۄیسُ
ترجمہ:کوئی فقیر ہی فقیرانہ اصول و مقصد سمجھتا ہے ۔ اگر گھر گھر بھیک مانگتا پھرے تو ایسی زندگی ایک لعنت ہے اس بھیس اور فقیرانہ لباس پر بھی لعنت ہے ۔
ਜੇ ਆਸਾ ਅੰਦੇਸਾ ਤਜਿ ਰਹੈ ਗੁਰਮੁਖਿ ਭਿਖਿਆ ਨਾਉ ॥ ਤਿਸ ਕੇ ਚਰਨ ਪਖਾਲੀਅਹਿ ਨਾਨਕ ਹਉ ਬਲਿਹਾਰੈ ਜਾਉ ॥੧॥
॥ جے آسا انّدیسا تجِ رہےَ گُرمُکھِ بھِکھِیا ناءُ
॥1॥ تِس کے چرن پکھالیِئہِ نانک ہءُ بلِہارےَ جاءُ
لفظی معنی:در ویسی ۔ الہٰی در کا لیاس ۔ فقیری ۔ جانسی ۔ جاتنا ہے ۔ در ویس ۔ فقیر ۔ ہنڈے ۔ پھرے ۔ دھگ ۔ لعنت ۔ پھٹکار ۔ ویس ۔ بھیکھ ۔ فقیرانہ لیاس۔ آسا۔ امید ۔ اندیسہ ۔ خوف۔ تج ۔ چھوڑ کر ۔ بھیکھیا ۔ خیرات ۔ بھیک ۔ پکھالیہہ۔ دہوئیں۔
ترجمہ:اگر امیدیں ا ور خوف چھوڑ کر مرشد کے وسیلے سے الہٰی نام کی بھیک مانگے تو ایسےا نسان کے پاؤں دہویئے ۔ نانک میں ایسے انسان پر قربان ہوں۔
ਮਃ ੩ ॥ ਨਾਨਕ ਤਰਵਰੁ ਏਕੁ ਫਲੁ ਦੁਇ ਪੰਖੇਰੂ ਆਹਿ ॥ ਆਵਤ ਜਾਤ ਨ ਦੀਸਹੀ ਨਾ ਪਰ ਪੰਖੀ ਤਾਹਿ ॥
॥3॥ مਃ
॥ نانک ترۄرُ ایکُ پھلُ دُءِ پنّکھیروُ آہِ
॥ آۄت جات ن دیِسہیِ نا پر پنّکھیِ تاہِ
ترجمہ:یہ دنیا ایک شجر ہے اسےد نیاوی دولت کا ایک پھل لگا ہوا ہے اس پر دو قسم کے پرندے رہتے ہیں ۔ وہ آتے جاتے دکھائی نہیں دیتے نہ ان پرندوں کے پر ہیں۔
ਬਹੁ ਰੰਗੀ ਰਸ ਭੋਗਿਆ ਸਬਦਿ ਰਹੈ ਨਿਰਬਾਣੁ ॥ ਹਰਿ ਰਸਿ ਫਲਿ ਰਾਤੇ ਨਾਨਕਾ ਕਰਮਿ ਸਚਾ ਨੀਸਾਣੁ ॥੨॥
॥ بہُ رنّگیِ رس بھوگِیا سبدِ رہےَ نِربانھُ
॥2॥ ہرِ رسِ پھلِ راتے نانکا کرمِ سچا نیِسانھُ
لفظی معنی:ترور ۔ شجر ۔ درخت ۔ برکھ ۔ پنکھیرؤ۔ ہوا میں اڑنے والے پرندے ۔ لطف ۔ مزے ۔ بھوگیا ۔ لئے ۔ سبد۔ کلام۔ نربان۔ بیلاگ۔ بلا خواہشات ۔ نشان ۔ نیک دھبہ ۔ ٹیکا۔ کرم۔ بخشش۔
ترجمہ:وہ بہت طریقوں سے لطف لیتے ہیں اور بغیر خواہشات کلام میں محو و مجذوب رہتے ہیں۔ اے نانک۔ وہ الہٰی لطف و مزے میں محو ومجذوب ہیں جن کے اوپر الہٰی کرم و عنایت کا سچا نشان پڑا ہوتا ہے ۔
ਪਉੜੀ ॥ ਆਪੇ ਧਰਤੀ ਆਪੇ ਹੈ ਰਾਹਕੁ ਆਪਿ ਜੰਮਾਇ ਪੀਸਾਵੈ ॥ ਆਪਿ ਪਕਾਵੈ ਆਪਿ ਭਾਂਡੇ ਦੇਇ ਪਰੋਸੈ ਆਪੇ ਹੀ ਬਹਿ ਖਾਵੈ ॥
॥ پئُڑیِ
॥ آپے دھرتیِ آپے ہےَ راہکُ آپِ جنّماءِ پیِساۄےَ
॥ آپِ پکاۄےَ آپِ بھاںڈے دےءِ پروسےَ آپے ہیِ بہِ کھاۄےَ
ترجمہ:خدا خود ہی زمین ہے اور خود ہی کسان ہے۔خود ہی فصل پیدا کرتا ہے۔ خود ہی پساتا ہے ۔ خود ہی پکاتا ہے ۔ خود ہی برتن دیتا ہے، خود ہی پیش کر کے خود ہی کھاتا ہے۔